Thursday, August 26, 2010

مقدمہ تعارف

مقدمہ تعارف

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی جَعَلَ الْحَمْدَ مِفْتاحاً لِذِکْرِہِ، وَخَلَقَ الْاَشْیائَ ناطِقَۃً بِحَمْدِہِ وَشُکْرِہِ،
سب تعریفیںاس خدا کے لیے ہیں جس نے حمد کو اپنے ذکر کی کلید بنایااور ان اشیائ کو خلق کیا جو اس کی حمدوشکر کرتی ہیں
وَ الصَّلاَۃُ وَاَلسَّلاَمُ عَلَی نَبِیِّہِ مُحَمَّدٍ الْمُشْتَقِّ اسْمُہُ مِنِ اسْمِہِ الْمَحْمُودِ وَعَلی آلِہِ
اور درود و سلام ہو اس کے نبی محمد(ص) پر جن کا نام اس نے اپنے اسم محمود سے بنایا اور سلام ہو ان کی
الطَّاھِرِینَ ٲُولِی الْمَکارِمِ وَالجُودِ۔
پاکیزہ آل پر جو بزرگی وسخاوت والے ہیں۔
امابعد! یہ فقیر بے مایہ ، اہل بیت رسالت کی احادیث سے تمسک کرنے والا عباس بن محمد رضاقمی ﴿خدا میرا اور میرے والدین کا انجام بخیر کرے﴾ عرض کرتا ہے کہ بعض مومن بھائیوں نے مجھ سے فرمائش کی کہ کتاب مفاتیح الجنان﴿جو عام لوگوں میں رائج ومقبول ہے﴾کا مطالعہ کروں اورمستند دعاؤں کو ذکر کروں اور جو میری نظر میں غیر مستند ہوں انہیں چھوڑ دوں اور بعض ان معتبر دعاؤں اور زیارتوں کا اضافہ کروں جو اس کتاب میں مذکورنہیں ہیں۔پس حقیر نے مومنین کی فرمائش پوری کرتے ہوئے اس کتاب کو اسی طرح مرتب کیا جیسا وہ چاہتے تھے چنانچہ ترتیب نو کے بعد میں نے اس کتاب کا نام ’’مفاتیح الجنان‘‘ تجویز کیا ہے اور اس میں درج ذیل تین باب ہیں:
پہلاباب : تعقیبات نماز ، ایام ہفتہ کی دعائیں ، شب و روزجمعہ کے اعمال ، بعض مشہور دعائیں اور پندرہ مناجات پرمشتمل ہے۔
دوسرا باب:سال کے بارہ مہینوں ،رومی مہینوں اور نوروز کے اعمال وفضائل کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
تیسرا باب : اس میں آئمہ (ع)کی زیارات اور ان سے متعلق دعائیں وغیرہ مذکور ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرے مومن بھائی اس کتاب کے مندرجات کے مطابق عمل کرینگے اور اس گناہکاراور روسیاہ کو دعا وزیارت اور طلب مغفرت میں فراموش نہیں فرمائیں گے۔﴿مترجم کی بھی یہی خواہش ہے کہ مؤمنین اسے اپنی دعاؤں میں فراموش نہ فرمائیں﴾۔جزاک اللہ احسن الجزا


باب اول
اس میں تعقیبات نماز، ایام ہفتہ کی دعائیں، شب و روز جمعہ کے اعمال، بعض مشہور دعائیں اور پندرہ مناجاتیں شامل ہیں ۔اور اس میں کئی ایک فصلیں ہیں۔

پہلی فصل --------------------------------------------------------------------------------- تعقیبات مشترکہ
شیخ طوسی (رح)کی کتاب مصباح وغیرہ سے نقل ہوا ہے کہ جب نمازکا سلام پھیر لیں تو تین دفعہ اﷲ اکبر کہیں، ہر دفعہ اپنے ہاتھوں کو کانوںتک بلند کریںاور اسکے بعد یہ کہیں:
لاََ إلہَ إلاَّ اﷲُ إلھاً وَاحِداً وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ، لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَلاَ نَعْبُدُ إلاَّ إیَّاہُ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہی معبود یگانہ ہے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں خدا کے سوا کوئی معبود نہیںہم بس اسی کی عبادت کرتے
مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ رَبُّنَا وَرَبُّ آبائِنَا الْاَوَّلِینَ
ہیںاسی کے دین کیساتھ مخلص ہیں خواہ مشرکین کو ناگوارہی لگے ،خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں جو ہمارا اور ہمارے آباؤاجداد کا
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ، ٲَ نْجَزَ وَعْدَہُ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَٲَعَزَّ جُنْدَہُ
رب ہے، خدا کے سوا کوئی معبود نہیںجو یکتا ہے ،واحد ہے، ایک ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی نصرت فرمائی اپنے
وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ، فَلَہُ الْمُلْکُ، وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ وَ یُمِیتُ وَیُحْیِی
لشکر کو غالب کیا اور اکیلے ہی جتھوں کو مار بھگایا، پس ملک اسی کا اور حمد اسی کے لیے ہے وہی زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے
وَھُوَ حَیٌّ لاَیَمُوتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔ پھر کہے: ٲَسْتَغْفِرُ
وہی موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے وہ زندہ ہے اسے موت نہیں۔ خیر اسی کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ میں اس خدا سے بخشش
اَﷲَ الَّذی لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَٲَ تُوْبُ إلَیْہِ۔ پھر کہے: اَللّٰھُمَّ أھْدِنِی مِنْ
چاہتا ہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ وپایندہ ہے اور میں اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ اے اﷲ اپنی جانب
عِنْدِکَ، وَٲَفِضْ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَأنْشُرْ عَلَیَّ مِنْ رَحْمَتِکَ، و َٲَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ
سے میری رہنمائی فرما اورمجھ پر اپنا فضل وکرم فرما، اور مجھ پر اپنی رحمت پھیلا دے اور مجھ پر اپنی برکات
بَرَکاتِکَ، سُبْحانَکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ أغْفِرْ لِی ذُنُوْبِی کُلَّہٰا جَمِیعاً، فَ إنَّہُ لا یَغْفِرُ
نازل فرما، تیری ذات پاک ہے سوائے تیرے کوئی معبود نہیں میرے سارے کے سارے گناہ
الذُّنُوبَ کُلَّھا جَمِیعاً إلاَّ ٲَ نْتَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ ٲَحَاطَ بِہِ عِلْمُکَ،
معاف فرما کہ تیرے سوا کوئی سارے گناہ معاف نہیں کر سکتا۔ اے اﷲ تجھ سے ہر اس خیر کا طلب گار ہوں جس کا تیرا علم احاطہ کیے
وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍّ ٲَحَاطَ بِہِ عِلْمُکَ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ عَافِیَتَکَ فِی ٲُمُوْریِ
ہوئے ہے اور ہراس شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں جس پر تیرا علم محیط ہے اے اﷲ میں اپنے تمام امور میں تجھ سے عافیت طلب
کُلِّھا، وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ خِزْیِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الاَْخِرَۃِ، وَٲَعُوذُ بِوَجْھِکَ الکَرِیمِ،
کرتا ہوں ، میں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں تیری کریم ذات
وَعِزَّتِکَ الَّتِی لاَ تُرامُ، وَقُدْرَتِکَ الَّتِی لاَ یَمْتَنِعُ مِنْھَا شَیْئٌ، مِنْ شَرِّ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ،
اور بلند مقام کہ جس تک کسی کی رسائی نہیں اور تیری قدرت کہ جس کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہرتی ان کے ذریعے دنیا و آخرت
وَمِنْ شَرِّ الْأَوْجاعِ کُلِّھٰا، وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دابَّۃٍ ٲَ نْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِھا، إنَّ رَبِّی عَلی
کے شر اور تمام درد و اذیت اور ہر حیوان کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو تیرے قبضہ قدرت میں ہے، بے شک میرے رب کا
صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔ تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ
راستہ مستقیم ہے اور طاقت و قوت بس خدائے عظیم وبرتری سے ملتی ہے اور میرا بھروسہ اس زندہ ﴿خدا﴾
الَّذِی لاَ یَمُوتُ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ،
پر ہے جس کے لیے موت نہیں، حمد اس خدا کے لیے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْہُ تَکْبِیراً۔
اور نہ اس کی عاجزی کے سبب کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی کا اظہار کرو۔
اس کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ =پڑھیں اور اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے پہلے دس مرتبہ کہیں:
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ إلہاً وَاحِداً ٲَحَداً فَرْداً صَمَداً، لَمْ
میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں وہ معبود یگانہ ، یکتا ،واحد ﴿اور﴾بے نیاز ہے کہ جس کی
یَتَّخِذْ صاحِبَۃً وَلا وَلَداً۔
نہ زوجہ ہے اور نہ ہی اولاد ہے
مؤلف کہتے ہیں کہ یہ تہلیل بہت زیادہ فضیلت رکھتی ہے خصوصًا صبح اور رات کی نمازکی تعقیب میںاور طلوع وغروب کے وقت اسکے پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ پھر یہ دعا پڑھیں:
سُبْحانَ اﷲِ کُلَّما سَبَّحَ اﷲَ شَیْئٌ وَکَمَا یُحِبُّ اﷲُ ٲَنْ یُسَبَّحَ وَکَمَا ھُوَ ٲَھْلُہُ
پاک ہے خدا ۔جب بھی کوئی چیز خداکی ایسی تسبیح کرے جسے وہ پسند کرتا ہے اور جس تسبیح کا وہ اہل ہے
وَکَمَا یَنْبَغِی لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلالِہِ۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ کُلَّما حَمِدَ اﷲَ شَیْئٌ وَکَمَا
اور جیسی تسبیح اس کی کریم ذات اور جلالت و شان کے لائق ہے۔ حمد خدا ہی کیلئے ہے جب بھی کوئی چیز اس کی ایسی حمد کرے کہ جیسی
یُحِبُّ اﷲُ ٲَنْ یُحْمَدَ وَکَمَا ھُوَ ٲَھْلُہُ، وَ کَمَا یَنْبَغِی لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلاَلِہِ۔ وَلاَ إلہَ
حمد کو وہ پسند کرتا ہے اور جیسی حمد کا وہ اہل ہے کہ جو اس کی کریم ذات اور عزت وجلال کے لائق ہے خدا کے سوا
إلاَّ اﷲُ کُلَّما ھَلَّلَ اﷲَ شَیْئٌ وَکَمَا یُحِبُّ اﷲُ ٲَنْ یُھَلَّلَ وَکَمَا ھُوَ ٲَھْلُہُ وَکَمَا یَنْبَغِی
کوئی معبود نہیں جب بھی کوئی چیز اسکا ایسے ذکر کرے جیسے ذکر کو خدا پسند کرتا ہے وہ اس کا اہل ہے اور جو ذکر اس کی بزرگی اور عزت
لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلاَلِہِ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ کُلَّما کَبَّرَ اﷲَ شَیْئٌ وَکَمَا یُحِبُّ اﷲُ ٲَنْ یُکَبَّرَ
وجلال کے شایان شان ہے۔ خدا بزرگ تر ہے جب بھی کوئی چیز اس کی ایسی بزرگی بیان کرے جیسی بزرگی کو وہ پسند کرتا ہے
وَکَمَا ھُوَ ٲَھْلُہُ وَکَمَا یَنْبَغِی لِکَرَمِ وَجْھِہِ وَعِزِّ جَلالِہِ سُبْحانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ
جس کا وہ اہل ہے اور جو بزرگی اس کی اونچی شان اور عزت وجلال کے لائق ہے ،پاک ہے خدا اور حمد اسی کے لیے ہے
وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ، وَاﷲُ ٲَکْبَرُ عَلَی کُلِّ نِعمَۃٍ ٲَ نْعَمَ بِھَا عَلَیَّ وَعَلَی کُلِّ ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقہِ
اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔اور خدا ہر نعمت پربزرگ تر ہے جو اس نے مجھے دی اور جو گزری ہوئی مخلوق کو دی
مِمَّنْ کَانَ ٲَوْ یَکُونُ إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
اور تاقیامت آنے والی مخلوق کو ملتی رہے گی۔اے اﷲ: میں تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر
وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَسْٲَ لُکَ مِنْ خَیْرِ مَا ٲَرْجُو وَخَیْرِ مَا لاَ ٲَرْجُو، وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ
رحمت فرما۔میں تجھ سے وہ خیر طلب کرتا ہوںجس کا امیدوار ہوں اور وہ خیر بھی جس کی آرزو نہیں کی اور ہر اس شر سے تیری پناہ
مَا ٲَحْذَرُ وَمِنْ شَرِّ مَا لاَ ٲَحْذَرُ ۔
چاہتا ہوں جس کا مجھے خوف ہے اور جس کاخوف نہیں
اس کے بعد سورئہ حمد، آیت الکرسی ُاورآیت شَھِدَ اللّہُ ، آیۃ قُلِ اللّٰھُمَّ مَالِکَ اْلمُلْکِاور آیات سخرہ یعنی سورۂ اعراف کی درج ذیل تین آیات ﴿اِنَّ رَبَّکُمُ اﷲ سے مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ کی تلاوت کریں اور پھر تین مرتبہ کہیں :
سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُونَ وَسَلاَمٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ
تمہارا صاحب عزت پروردگار ان باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ کہا کرتے ہیں اور سلام ہو سبھی انبیائ پر اور حمد ہے خدا کی
الْعالَمِینَ۔پھر تین مرتبہ کہے: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْ لِی مِنْ ٲَمْرِیَ
جو عالمین کا رب ہے۔ اے اﷲ! رحمت فرما محمد(ص)(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اور میرے ہر کام میںکشائش وسہولت
فَرَجاً وَمَخْرَجاً، وَارْزُقْنِی مِنْ حَیْثُ ٲَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لاَ ٲَحْتَسِبُ۔
قرار دے ،اور مجھے رزق دے جہاں سے توقع ہے اور جہاں سے توقع نہیں ہے۔
یہ حضرت یوسف (ع)کی وہ دعا ہے جب وہ زندان میں تھے تو حضرت جبرائیل (ع)نے انہیں یہ دعا تعلیم کی تھی اسکے بعد دائیں ہاتھ سے اپنی داڑھی پکڑیں اور بایاں ہاتھ آسمان کیطرف پھیلاکرسات مرتبہ کہیں:
یَارَبَّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل ْفَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ
اے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) کے رب! محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اپنی رحمت نازل فرما اور آل(ع) محمد(ص) کو جلد کشادگی عطا فرما
یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی وَٲَجِرْ نِی مِنَ النَّارِ۔
اے عزت وجلال والے خدا! محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پراپنی رحمت نازل فرما ،مجھ پر رحم کر اور آتش جہنم سے پناہ میں رکھ
اس کے بعد بارہ مرتبہ قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحدُ، پڑھیں اور کہیں:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَالْاِکْنُونِ الْمَخْزُونِ الطَّاھِرِ الطُّھْرِ الْمُبَارَکِ وَٲَسْٲَلُکَ
اے اﷲ! میں تیرے پوشیدہ، مخزون ،پاک اور پاک کرنے والے بابرکت نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں
بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ وَسُلْطَانِکَ الْقَدِیمِ ، یَا وَاھِبَ الْعَطَایَا، وَیَا مُطْلِقَ الاَُْسَارَی،
اور تیرے بلند تر نام اور قدیم سلطنت کے واسطے سے سائل ہوں کہ اے انمول نعمتیں دینے والے ،اے قیدیوں کو رہائی عطا کرنے
وَیَافَکَّاکَ الرِّقابِ مِنَ النَّارِ، ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تُعْتِقَ
والے، اے بندوں کو جہنم سے چھٹکارہ دینے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری
رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ وَٲَنْ تُخْرِجَنِی مِنَ الدُّنْیَا سَالِماً وَتُدْخِلَنِی الْجَنَّۃَ آمِناً وَٲَنْ تَجْعَلَ
گردن کو آگ سے آزاد کر دے اور مجھے دنیا سے سالم ایمان کیساتھ لے جا ، اور امن وامان سے مجھے جنت میںداخل فرما اور میری
دُعَائِی ٲَوَّلَہُ فَلاَحاً وَٲَوْسَطَہُ نَجاحَاً وَآخِرَہُ صَلاَحاً إنَّکَ ٲَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ۔
دعا کے اول کوفلاح اور اوسط کو کامیابی اور آخر کو بہتری کا موجب بنا دے۔بے شک تو ہر غیب کوخوب جانتا ہے ۔
صحیفہ علویہ میں ہے کہ ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں:
یَا مَنْ لاَ یَشْغَلُہُ سَمْعٌ عَنْ سَمْعٍ، وَیَا مَنْ لاَ یُغَلِّطُہُ السَّائِلُونَ، وَیَا مَنْ لاَ یُبْرِمُہُ
اے وہ ﴿خدا﴾ جس کیلئے ایک بات سننا دوسری بات سننے سے مانع نہیں اور سائلوں کی کثرت غلطی میں نہیں ڈالتی اے وہ ذات
إلْحَاحُ الْمُلِحِّینَ، ٲَذِقْنِی بَرْدَ عَفْوِکَ، وَحَلاَوَۃَ رَحْمَتِکَ وَمَغْفِرَتِکَ۔ پڑھیں اور کہیں:
جسے اصرار کرنے والوں کا اصرار تنگ دل نہیں کرتا اپنے عفوودرگزر کی بدولت مجھے اپنی رحمت وبخشش کی لذت چکھا دے ۔
إلھِی ھذِہِ صَلاتِی صَلَّیْتُھا لاَ لِحاجَۃٍ مِنْکَ إلَیْھَا، وَلاَ رَغْبَۃٍ مِنْکَ فِیھَا، إلاَّ تَعْظِیماً
اے اﷲ !جو میں نے نمازپڑھی ہے یہ نہ اس لیے ہے کہ تجھے اسکی حاجت تھی اور نہ اس لیے ہے کہ تجھے اس میں رغبت تھی ہاں یہ
وَطَاعَۃً وَ إجَابَۃً لَکَ إلَی مَا ٲَمَرْتَنِی بِہِ، إلھِی إنْ کَانَ فِیھا خَلَلٌ ٲَوْ نَقْصٌ مِنْ رُکُوعِھا
صرف تیری تعظیم واطاعت اور تیرے حکم کی اتباع ہے جو تو نے مجھے دیا ۔خداوندا! اگر اس نماز میں کوئی خلل یا اس کے رکوع
ٲَوْ سُجُودِھا فَلاَ تُؤاخِذْنِی، وَتَفَضَّلْ عَلَیَّ بِالْقَبُولِ وَالْغُفْرانِ۔
وسجود میںکچھ کمی ہو تواس پر میری گرفت نہ فرما اور اس کی قبولیت اور بخشش کے ساتھ مجھ پر فضل وکرم کر دے
نیزہرنماز کے بعدیہ دعا بھی پڑھیںجو پیغمبر (ص)نے امیرالمومنین (ع)کو حافظہ کی تقویت کیلئے تعلیم فرمائی:
سُبْحَانَ مَنْ لاَ یَعْتَدِی عَلی ٲَھْلِ مَمْلَکَتِہِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ یَٲْخُذُ ٲَھْلَ الْاَرْضِ
پاک ہے وہ خد اجو اپنی مملکت میںرہنے والوں پر زیادتی نہیں کرتا، پاک ہے وہ خدا جو طرح طرح کے عذاب سے اہل زمین پر
بِٲَلْوانِ الْعَذَابِ سُبْحانَ الرَّؤُوُفِ الرَّحِیمِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی فِی قَلْبِی نُوراً وَبَصَرَاً وَفَھْماً وَعِلْماً
گرفت نہیںکرتا۔پاک ہے وہ خدا جو مہربان رحم کرنے والا ہے۔اے معبود! میرے قلب میں نور،بصیرت، فہم
إنَّکَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ مصباح کفعمی میں ہے کہ ہر نماز کے بعد تین مرتبہ یہ دعا پڑھیں
اور علم کو جگہ دے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
ٲُعِیذُ نَفْسِی وَدِینِی وَٲَھْلِی وَمَالِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِی دِینِی، وَمَا رَزَقَنِی رَبِّی،وَخَواتَِیمَ
اپنے نفس، اپنے دین، اپنے اہل، اپنے مال، اپنی اولاد، اپنے دینی بھائیوں اور اپنے رب کے دئیے ہوئے رزق ،اپنے اعمال کے
عَمَلِی، وَمَنْ یَعْنِینِی ٲَمْرُہُ، بِاﷲِ الْوَاحِدِ الْاَحَدِ الصَّمَدِ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ
انجام اور جس کسی سے تعلق رکھتا ہوں ان سب کو خدائے واحد ویکتائے و بے نیاز کی پناہ میں دیتا ہوں کہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ جنا گیا
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ، وَبِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَمِنْ شرِّ غَاسِقٍ
اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے، میں انکوصبح کے مالک کی پناہ میں دیتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور اندھیری رات
إذَا وَقَبَ، وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فی الْعُقَدِ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إذَا حَسَدَ، وَبِرَبِّ
کے شر سے جب چھا جائے ۔گرہوں پر پھونکنے والوں کے شر سے اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے۔ میں ان سبکو انسانوں
النَّاسِ،مَلِکِ النَّاسِ، إلہِ النَّاسِ، مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الخَنَّاسِ الَّذِی
کے رب، انسانوں کے بادشاہ، انسانوں کے معبود کی پناہ میں دیتا ہوں۔ شیطان کے وسوسوں کے شر سے جو لوگوں کے
یُوَسْوِسُ فِی صُدُورِالنَّاسِ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ۔
دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔خواہ جنوں میں سے ہوں یاانسانوں میں سے ہو۔
شیخ شہید کی تحریر سے نقل کیا گیا ہے کہ حضرت رسول اﷲ (ص)نے فرمایا:جو یہ چاہے کہ خدااسے قیامت میں اسکے گناہوں سے مطلع نہ کرے اور اسکا دفترِ گناہ نہ کھولے تو وہ ہر نماز کے بعدیہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ إنَّ مَغْفِرَتَکَ ٲَرْجَی مِنْ عَمَلِی وَ إنَّ رَحْمَتَکَ ٲَوْسَعُ مِنْ ذَنْبِی اَللّٰھُمَّ إنْ کَانَ
اے اﷲ! تیری بخشش میرے عمل سے زیادہ امید افزا ہے اور تیری رحمت میرے گناہ سے زیادہ وسیع ہے۔ الہی اگر تیرے نزدیک
ذَ نْبِی عِنْدَکَ عَظِیماً فعَفْوُکَ ٲَعْظَمُ مِنْ ذَنْبِی اَللّٰھُمَّ إنْ لَمْ ٲَکُنْ ٲَھْلاً ٲَنْ ٲَبْلُغَ رَحْمَتَکَ
میرا گناہ عظیم ہے تو تیرا عفو میرے گناہ سے عظیم تر ہے۔ الہی اگر میں تیری رحمت تک پہنچنے کا اہل نہیں تو تیری رحمت ضرور مجھ
فَرَحْمَتُکَ ٲَھْلٌ ٲَنْ تَبْلُغَنِی وَتَسَعَنِی لاََِنَّھَا وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
تک اور مجھ پر چھا جانے کی اہل ہے کیونکہ اس نے تیرے کرم سے ہر چیز کو گھیرا ہو اہے۔ اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے ۔
ابن بابویہ (رح)سے منقول ہے کہ جب تسبیح فاطمہ زہرا =پڑھ چکیں تو یہ کہیں:
اَللّٰھُمَّ ٲَ نْتَ السَّلاَمُ، وَمِنْکَ السَّلاَمُ، وَلَکَ السَّلاَمُ، وَ إلَیْکَ یَعُودُ السَّلاَمُ۔ سُبْحَانَ
اے معبود تو سلامتی والا ہے، سلامتی تیری طرف سے ہے ،سلامتی تیرے ہی لیے ہے اور سلامتی کی بازگشت تیری ہی طرف ہے
رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُونَ، وَسَلاَمٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ الْعَالَمِینَ
صاحب عزت وغالب پرودگار اس سے پاک ہے،جو کچھ یہ کہتے ہیں اور سلام ہو تمام رسولوں پر اور ہر قسم کی حمد دونوں جہانوں کے
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، اَلسَّلاَمُ عَلَی الْاَئِمَّۃِ الْھَادِین الْمَھْدِیِّینَ
پروردگار کیلئے ہے اے نبی آپ پر سلام اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں سلام ہو ائمہ پر جو ہدایت یافتہ ہادی ہیں
السَّلاَمُ عَلی جَمِیعِ ٲَنْبِیائِ اﷲِ وَرُسُلِہِ وَمَلاَئِکَتِہِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْنا وَعَلَیٰ عِبادِ اﷲِ الصَّالِحِینَ،
سلام ہو خدا کے سب نبیوں رسولوں اور فرشتوں پر۔سلام ہو ہم پر اور خدا کے صالح بندوں پر۔
اَلسَّلاَمُ عَلَی عَلِیٍّ ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبَابِ ٲَھْلِ
سلام ہو حضرت علی امیرالمؤمنین(ع) پر۔سلام ہو حسن(ع) وحسین(ع) پر جو تمام جوانان جنت کے
الْجَنَّۃِ ٲَجْمَعِینَ، السَّلاَمُ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعَابِدِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ
سید و سردار ہیں۔سلام ہو علی(ع) بن الحسین(ع) پر کہ جو زین العابدین(ع) ہیں۔سلام ہو محمد(ع) ابن
عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ، اَلسَّلاَمُ عَلَی مُوسَی بْنِ
علی باقر(ع) پر جو انبیائ کے علم کو کھولنے والے ہیں۔سلام ہو محمد (ص)کے فرزند جعفر صادق(ع) پر۔ سلام ہو جعفر صادق(ع) کے فرزند
جَعْفَرٍ الْکَاظِمِ اَلسَّلاَمُ عَلیٰ عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا، اَلسَّلاَمُ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوادِ
موسیٰ کاظم(ع) پر۔سلام ہو موسیٰ کاظم(ع) کے فرزند علی رضا (ع)پر۔سلام ہو علی رضا (ع)کے فرزند محمد الجواد (ع)پر۔
اَلسَّلاَمُ عَلی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْھادِی اَلسَّلاَمُ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الزَّکِیِّ الْعَسْکَرِیِّ،
سلام ہو محمد الجواد (ع)کے فرزند علی الہادی (ع)پر۔سلام ہو علی الہادی(ع) کے فرزند حسن عسکری زکی (ع)پر۔
اَلسَّلاَمُ عَلَی الْحُجَّۃِ بْنِ الْحَسَنِ الْقائِمِ الْمَھْدِیِّ، صَلَواتُ اﷲِ عَلَیْھِمْ ٲَجْمَعِینَ
سلام ہو حسن عسکری (ع)کے فرزند حجت القائم مہدی (ع) پر۔ ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں۔
پھر جو بھی حاجت ہو خدا سے طلب کریں۔ شیخ کفعمی فرماتے ہیں ہر نماز کے بعد یہ کہیں :
رَضِیتُ بِاﷲِ رَبّاً وَبِالْاِسْلامِ دِیناً وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ نَبِیّاً وَبِعَلِیٍّ إمَاماً وَبِالْحَسَنِ
میں راضی ہوں اس پر کہ اﷲ میرا رب، اسلام میرا دین، محمد ö میرے نبی اور علی(ع) میرے امام ہیں۔ نیز حضرت حسن (ع)
وَالْحُسَیْنِ وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ وَجَعْفَرٍ وَمُوسی وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَالْحَسَنِ وَالْخَلَفِ
و حسین(ع) و سجاد(ع) و محمد باقر(ع) و جعفر صادق(ع) و موسی کاظم(ع) و علی رضا(ع) و محمدتقی(ع) و علی نقی(ع) وحسن عسکری(ع) اور حضرت مہدی القائم(ع)
الصَّالِحِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ٲَئِمَّۃً وَسَادَۃً وَقادَۃً، بِھِمْ ٲَتَوَلَّی، وَمِنْ ٲَعْدائِھِمْ ٲَتَبَرَّٲُ۔پھر تین مرتبہ کہیں:
میرے امام، سردار اور رہبر ہیں اور میں ان سے محبت رکھتا ہوں اور ان کے دشمنوں سے بیزار ہوں۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعافِیَۃَ وَالْمُعافاۃَ فِی الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ۔
خداوندا! میں تجھ سے عفوودرگزر ، صحت وعافیت اور دنیا وآخرت میں بخشش کا طلب گار ہوں ۔


دوسری فصل --------------------------------------------------------------------------------- تعقیبات مخصوص

تعقیب نماز ظہر
کتاب المتہجد میں ہے کہ نماز ظہر کی تعقیبات کے حوالے سے یہ دعا میں پڑھیں:
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْعَظِیمُ الْحَلِیمُ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیمُ الْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ الْعالَمِینَ
خدائے عظیم و حلیم کے سوا کوئی معبود نہیں، رب ِعرش بریں کے سوا کوئی سزاوارِ عبادت نہیں۔تمام حمد عالمین کے پالنے والے خدا ہی کیلئے ہے،
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ
اے خدا میں تجھ سے تیری رحمت اور یقینی مغفرت کے اسباب کا سوال کرتا ہوں ،ہر نیکی سے حصہ پانے اور ہر گناہ سے
وَالسَّلامَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ۔ اَللّٰھُمَّ لاَتَدَعْ لِی ذَنْباً إلاَّغَفَرْتَہُ، وَلاَھَمَّاً إلاَّفَرَّجْتَہُ وَلاَسُقْماً إلاَّ
بچائو کا طلب گار ہوں، اے معبود! میرے ذمہ کوئی ایسا گناہ نہ چھوڑ جسے تو معاف نہ کرے۔ کوئی غم نہ دے جسے تو دور نہ کر دے، بیماری نہ دے مگر
شَفَیْتہَُ، وَلاَعَیْباً إلاَّسَتَرْتَہُ، وَلاَرِزْقاً إلاَّبَسَطْتَہُ وَلاَخَوْفاً إلاَّ
وہ جس سے شفا عطا کردے۔ عیب نہ لگا مگر وہ جسے تو پوشیدہ رکھے،رزق نہ دے مگر وہ جس میں فراخی عطا کرے، خوف نہ ہومگر
آمَنْتَہُ، وَلاَسُوئً إلاَّصَرَفْتَہُ، وَلاَحاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضاً
جس سے تو امن عطا کرے، برائی نہ آئے مگر وہ جسے تو ہٹا دے، کوئی حاجت نہ ہو مگر جسے تو پورا فرمائے اور اس میں تیری رضا
وَلِیَ فِیھا صَلاحٌ إلاَّقَضَیْتَھا یَاٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ۔پھر دس مرتبہ یہ کہیں:
اور میری بہتری ہو۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔ آمین اے عالمین کے پالنے والے
بِاﷲِ اعْتَصَمْتُ، وَبِاﷲِ ٲَثِقُ، وَعَلَی اﷲِ ٲَتَوَکَّلُ اس کے بعد یہ کہیں: اَللّٰھُمَّ إنْ عَظُمَتْ ذُنُوبِی
اﷲ ہی سے متوسل ہوتاہوں، اﷲ ہی پر اعتماد ہے اور اﷲ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں۔ اے معبود! اگر میرا گناہ بڑا ہے
فَٲَنْتَ ٲَعْظَمُ، وَ إنْ کَبُرَ تَفْرِیطِی فَٲَنْتَ ٲَکْبَرُ، وَ إنْ دامَ بُخْلِی فَٲَنْتَ ٲَجْوَدُ
تو تیری ذات سب سے بلند ہے۔ اگر میری کوتاہی بڑی ہے تو تیری ذات بزرگ تر ہے اور اگر میرا بخل دائمی ہے تو، تو زیادہ دینے والا ہے
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی عَظِیمَ ذُنُوبِی بِعَظِیمِ عَفْوِکَ، وَکَثِیرَ تَفْرِیطِی بِظَاھِرِ کَرَمِکَ، وَاقْمَعْ
اے اﷲ! اپنے عظیم عفو سے میرے بڑے گناہ بخش دے، اپنے لطف وکرم سے میری بہت سی کوتاہیاں معاف کر دے اور اپنے فضل
بُخْلِی بِفَضْلِ جُودِکَ اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَۃٍ فَمِنْکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ ٲَسْتَغْفِرُکَ
اورعطا سے میرا بخل دور کردے۔ یا خدایا! ہمارے پاس جو نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔میں تجھ سے
وَٲَتُوبُ إلَیْکَ۔
بخشش چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں ۔

تعقیب نماز عصر منقول از متہجد
ٲَسْتَغْفِرُ اﷲَ الَّذِی لاَ إلہَ إلاَّھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الرَّحْمنُ الرَّحِیمُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ
اس خدا سے بخشش چاہتاہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ وپایندہ ہے بڑے رحم والا مہربان صاحب جلال و اکرام ہے،
وَٲَسْٲلُہُ ٲَنْ یَتُوبَ عَلَیَّ تَوْبَۃَ عَبْدٍ ذَلِیلٍ خاضِعٍ فَقِیرٍ بَائِسٍ مِسْکِینٍ مُسْتَکِینٍ مُسْتَجِیرٍ
میں اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اپنے عاجز خاضع محتاج مصیبت زدہ مسکین بے چارہ طالب پناہ بندے کی توبہ قبول فرمائے جو
لاََ یَمْلِکُ لِنَفْسِہِ نَفْعاً وَلاَ ضَرَّاً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ حَیَاۃً وَلاَ نُشُوراً۔ اس کے بعد کہیں: اَللّٰھُمَّ إنِّی
اپنے نفع ونقصان کا مالک نہیں ہے نہ ہی اپنی موت وحیات اور آخرت پر اختیار رکھتا ہے۔ اے معبود میں سیر
ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَ یَنْفَعُ، وَمِنْ صَلاۃٍ لاَ
نہ ہونے والے نفس۔خوف نہ رکھنے والے دل۔ نفع نہ دینے والے علم۔قبول نہ ہونے والی نماز
تُرْفَعُ ، وَمِنْ دُعائٍ لاَیُسْمَعُ، اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ الْیُسْرَ بَعْدَ الْعُسْرِ وَالْفَرَجَ بَعْدَ الْکَرْبِ
اور نہ سنی جانے والی دعا سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوںکہ مجھے مشکل کے بعد آسانی، دکھ کے بعد سکھ
وَالرَّخائَ بَعْدَ الشِّدَ ۃِ اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَۃٍ فَمِنْکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ، ٲَسْتَغْفِرُکَ
اور تنگی کے بعد فراخی دے۔ یاخدایا! ہمارے پاس جو تیری نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میںتجھ سے
وَٲَتُوبُ إلَیْکَ ۔
بخشش چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔
حضرت امام جعفرصادق -فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرے توخدا اسکے سات سو گناہ معاف کردے گا۔ حضرت امام محمدتقی -کا فرمان ہے کہ جوشخص بعد از نماز عصر دس مرتبہ سورئہ إنَّا ٲَ نْزَلْنَاہُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرپڑھے تو قیامت میں اس کا یہ عمل مخلوق کے اس دن کے اعمال کے برابر اجر وثواب کے لائق ٹھہرے گا۔نیز ہر صبح وشام دعائ عثرات کا پڑھنا مستحب ہے لیکن بہترہے کہ یہ دعا روز جمعہ کی نماز عصر کے بعد پڑھی جائے ۔ اس دعا کا ذکر بعد میں ہو گا۔

تعقیب نمازِ مغرب منقول از مصباح متہجد
تسبیح فاطمہ زہرا =کے بعد کہیں:
إنَّ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ، یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً
بے شک اﷲ اور اسکے فرشتے نبی اکرم(ص) پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان لانے والو تم بھی نبی پر درود بھیجو اور سلام بھیجو جسطرح سلام کا حق ہے،
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ وَعَلی ذُرِّیَّتِہِ وَعَلی ٲَھْلِبَیْتِہِ پھر سات مرتبہ کہیں: بِسْمِ اﷲِ
خداوندا! ﴿ہمارے ﴾ نبی محمد(ص)، ان کی اولاد اور ان کے اہلبی(ع)ت پر رحمت فرما۔ خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾
الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ تین مرتبہ کہیں: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی
جو رحمن ورحیم ہے۔ خدا ئے بزرگ وبرتر کے علاوہ کسی کو طاقت و قوت نہیں ہے۔ ہر قسم کی تعریف خدا کیلئے ہے وہ
یَفْعَلُ مَا یَشَائُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشَائُ غَیْرُہُ۔پھر یہ کہیں: سُبْحانَکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ اغْفِرْلِی
جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اسکے سوا کوئی نہیں جو جی چاہے کرسکے پاک ہے تو کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میرے سارے کے
ذُنُوبِی کُلَّھا جَمِیعاً، فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ کُلَّھا جَمِیعاً إلاَّ ٲَنْتَ۔
سارے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی اور تمام گناہوں کو بخشنے والا نہیں ہے۔
پھر دو سلاموں کیساتھ مغرب کی چار رکعت نماز نافلہ بجالائیں اور درمیان میں کسی سے بات نہ کریں ۔شیخ مفید (رح) فرماتے ہیں: مروی ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص اور دیگر دو رکعتوں میں جو سورہ چاہے پڑھیں۔البتہ روایت ہے کہ امام علی نقی - تیسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حدید کی پہلی آیت سے وَھُوَ عَلِیْمُ، بِذَاتِ الصُّدُوْرِتک اور چوتھی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ حشر کی آیت لَوْ اَنْزَلْنَا ھَذَا الْقُرْاَنسے آخر سورہ پڑھا کرتے تھے اور مستحب ہے کہ ہر شب کے نوافل کے آخری سجدہ اور خصوصاً شب جمعہ کو سات مرتبہ یہ دعا پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ وَاسْمِکَ الْعَظِیمِ وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ ٲَنْ تُصَلِّی عَلیٰ
خدا وندا! تیری ذات کریم ،تیرے بلند وبالا نام اور تیرے قدیم اقتدار کے واسطے سے میں سوال کرتا ہوںکہ تو محمد(ص)
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَغْفِرَ لِی ذَ نْبِیَ الْعَظِیمَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ۔
اور آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میرے کبیرہ﴿بڑے﴾ گناہ معاف کردے کہ بڑے گناہ کو عظیم ذات ہی معاف کر سکتی ہے ۔
جب مغرب کے نوافل سے فارغ ہوجائیں تو جو چاہیں پڑھیں۔ اور پھر دس مرتبہ کہیں :
مَا شَائَ اﷲ لاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ ٲَسْتَغْفِرُ اﷲَ پھر یہ کہیں : اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ
جو کچھ خدا چاہے۔ نہیں کوئی قوت سوائے خدا کے میں اس سے بخشش چاہتا ہوں، خداوند میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔تیری رحمت
وَعَزائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالنَّجاۃَ مِنَ النَّارِ، وَمِنْ کُلِّ بَلِیَّۃٍ، وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ، وَالرِّضْوانَ فِی دارِ
کے وسائل اورتیری طرف سے یقینی مغفرت آتش جہنم سے نجات ،بلائوں سے بچانے، جنت میں داخل کیے جانے ، دارالسلام
السَّلاَمِ، وَجِوَارِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلاَمُ۔ اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَۃٍ فَمِنْکَ
میں تیری خوشنودی حاصل ہونے اور تیرے نبی حضرت محمد(ص) کے قرب کا ، خداوندا ہمارے پاس جو نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ، ٲَسْتَغْفِرُکَ وَٲَتُوبُ إلَیْکَ۔
تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے بخشش چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔
نماز مغرب وعشائ کے درمیان دو رکعت نماز غفیلہ پڑھیں۔ پہلی رکعت میں حمد کے بعد پڑھیں:
وَذَا النُّونِ إذْ ذَھَبَ مُغَاضِباً فَظَنَّ ٲَنْ لَنْ نَقْدِرَ عَلَیْہِ فَنادَی فِی الظُّلُماتِ ٲَنْ لاَ إلہَ
اور جب ذالنون غصے کی حالت میں چلا گیا تو اس کا گمان تھا کہ ہم اسے نہیں پکڑیں گے پھر اس نے تاریکیوں میں فریاد کی کہ تیرے
إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحَانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ، فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّیْناہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذلِکَ
سوائ کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بے شک میںہی خطا کار وں میں سے ہوں تب ہم نے اسکی گزارش قبول کی اور اسے پریشانی سے
نُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ۔دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد پڑھیں:
بچایا اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں۔
وَعِنْدَہُ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لاَ یَعْلَمُھَا إلاَّ ھُوَ وَیَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَۃٍ إلاَّ
اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں جسے اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اسی کو معلوم ہے جو کچھ خشکی وتری میں ہے کوئی پتہ نہیں گرتا مگر یہ
یَعْلَمُھا وَلاَ حَبَّۃٍ فِی ظُلُماتِ الْاَرْضِ وَلاَ رَطْبٍ وَلاَ یَابِسٍ إلاَّ فِی کِتَابٍ مُبِینٍ اس کے بعد
کہ وہ اسے جانتا ہے اورزمین کی تاریکیوں میںکوئی دانہ نہیں۔ کوئی خشک وتر نہیں مگر وہ روشن کتاب میں مذکور ہے۔
دعائے قنوت کیلئے ہاتھ اٹھائیں اور پڑھیں: اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِمَفَاتِحِ الْغَیْبِ الَّتِی لاَ یَعْلَمُہا
خداوندا میں تجھ سے کلیدہائے غیب کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جسے سوائے تیرے کوئی
إلاّ ٲَنْتَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا، پھر کہیں : اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ وَلِیُّ
نہیں جانتا کہ محمدوآل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور میرے حق میں یہ کام کر دے کذاوکذا کی جگہ اپنی حاجت بیان کریں اے معبود!
نِعْمَتِی، وَالْقَادِرُ عَلَی طَلِبَتِی، تَعْلَمُ حَاجَتِی، فَٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ
تومجھے نعمت عطا کرنے والا ہے اور میری حاجت پر قدرت رکھتا ہے میری حاجت کو جانتا ہے پس محمد(ص)وآل محمد(ص) کے
اَلسَّلاَمُ لَمَّا قَضَیْتَھا لِی۔
واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ میری حاجت پوری فرما۔
اسکے بعد خدا سے اپنی حاجت طلب کریں ۔کیونکہ روایت ہے کہ جو یہ نماز پڑھے اور حاجت طلب کرے تو اسکی حاجت پوری ہوجائے گی ۔

تعقیب نماز عشائ منقول از متہجد
اَللَّٰھُمَّ إنَّہُ لَیْسَ لِی عِلْمٌ بِمَوْضِعِ رِزْقِی، وَ إنَّما ٲَطْلُبُہُ بِخَطَراتٍ تَخْطُرُ عَلَی قَلْبِی فَٲَجُولُ
خداوند ا! مجھے اپنی روزی کے مقام کا علم نہیں اور میں اسے اپنے خیال کے تحت ڈھونڈتا ہوں پس میں طلب رزق میں شہر ودیار کے
فِی طَلَبِہِ الْبُلْدانَ، فَٲَنَا فِیَما ٲَنَا طالِبٌ کَالْحَیْرانِ، لاَ ٲَدْرِی ٲَفِی سَھْلٍ ھُوَ ٲَمْ فِی جَبَلٍ، ٲَمْ
چکر کاٹتا ہوں پس میں جس کی طلب میںہوں اس میں سرگرداں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ آیا میرا رزق صحرا میں ہے یا پہاڑ میں
فِی ٲَرْضٍ ٲَمْ فِی سَمائٍ، ٲَمْ فِی بَرٍّ ٲَمْ فِی بَحْرٍ، وَعَلَی یَدَیْ مَنْ، وَمِنْ قِبَلِ مَنْ، وَقَدْ عَلِمْتُ
زمین میں ہے یا آسمان میں، خشکی میں ہے یا تری میں، کس کے ہاتھ اور کس کی طرف سے ہے اور میں جانتا ہوں کہ اسکا علم تیرے
ٲَنَّ عِلْمَہُ عِنْدَکَ، وَٲَسْبابَہُ بِیَدِکَ، وَٲَنْتَ الَّذِی تَقْسِمُہُ بِلُطْفِکَ، وَتُسَبِّبُہُ بِرَحْمَتِکَ
پاس ہے اسکے اسباب تیرے قبضے میں ہیں اور تو اپنے کرم سے رزق تقسیم کرتا ہے اپنی رحمت سے اس کے اسباب فراہم کرتا ہے
اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَاجْعَلْ یا رَبِّ رِزْقَکَ لِی وَاسِعاً وَمَطْلَبَہُ سَھْلاً وَمَٲْخَذَہُ
یا خدایا محمد(ص) وآل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور اے پروردگار! اپنا رزق میرے لیے وسیع کر دے اس کا طلب کرنا آسان بنا دے اور
قَرِیباً، وَلاَ تُعَنِّنِی بِطَلبِ مَا لَمْ تُقَدِّرْ لِی فِیْہِ رِزْقاً فَ إنَّکَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِی وَٲَ نَا فَقِیرٌ إلَی
اسکے ملنے کی جگہ قریب کر دے جس چیز میں تو نے رزق نہیں رکھا مجھے اسکی طلب کے رنج میں نہ ڈال کہ تو مجھے عذاب دینے میں
رَحْمَتِکَ، فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَجُدْ عَلَی عَبْدِکَ بِفَضْلِکَ إنَّکَ ذُو فَضْلٍ عَظِیمٍ۔
بینیاز ہے میں تیر ی رحمت کا محتاج ہوں پس محمد(ص)وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور اس ناچیز بندے کواپنے فضل سے حصہ عطا فرما کہ تو بڑا فضل کرنے والا ہے۔
مولف کہتے ہیں کہ یہ طلبِ رزق کی دعائوں میں سے ہے نیز مستحب ہے کہ نماز عشائ کی تعقیب میں سات مرتبہ سورئہ قدر پڑھیں اور نماز وتر ﴿ نماز عشائ کے بعد بیٹھ کر پڑھی جانے والی دو رکعت نمازِ نافلہ ﴾ میںقرآن کی سو آیات پڑھیں اور نیز مستحب ہے کہ ان سوآیتوں کی بجائے پہلی رکعت میں سورئہ واقعہ اور دوسری رکعت میں سورئہ اخلاص پڑھیں:

تعقیب نمازصبح منقول از مصباح متہجد
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاھْدِنِی لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِ إذْنِکَ، إنَّکَ
اے معبود ! محمد (ص)وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور حق میں اختلاف کے مقام پر اپنے حکم سے مجھے ہدایت دے۔ بے شک تو
تَھْدِی مَنْ تَشَائُ إلی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ۔اس کے بعد دس مرتبہ کہیں: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ
جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت فرماتا ہے اے معبود ! محمد(ص) و آل محمد
وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیائِ الرَّاضِینَ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَواتِکَ، وَبارِکْ عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ
پر رحمت فرما جو اوصیائ ہیں کہ جو خدا سے راضی اور خدا ان سے راضی ہے،ان کے لیے اپنی بہترین رحمتیں اور اپنی بہترین
بَرَکَاتِکَ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْھِمْ وَعَلی ٲَرْواحِھِمْ وَٲَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ۔
برکتیں قرار دے، ان پر اوران کی ارواح واجسام پرسلام ہو اور اﷲ کی رحمت وبرکت نازل ہو۔
اس درود و سلام کی جمعہ کے عصر میں پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے اسکے بعد کہیں:
اَللّٰھُمَّ ٲَحْیِنِی عَلی مَا ٲَحْیَیْتَ عَلَیْہِ عَلِیَّ بْنَ ٲَبِی طَالِبٍ، وَٲَمِتْنِی عَلَی مَا ماتَ عَلَیْہِ عَلِیُّ
اے معبود ! مجھے اس راہ پر زندہ رکھ جس پر تو نے علی(ع) ابن ابی طالب(ع) کوزندہ رکھا اور مجھے اسی راہ پر موت دے جس پر تونے
بْنُ ٲَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلاَمُ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْتَغْفِرُ اﷲَ وَٲَتُوبُ إلَیْہِ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْٲَلُ
امیر المومنین علی(ع) بن ابی طالب(ع) کو شہادت عطا فرمائی میں اﷲ سے بخشش چاہتاہوں اور اسکے حضور توبہ کرتا ہوں خدا سے
اﷲَ الْعَافِیَۃَ۔پھر سو مرتبہ کہیں: ٲَسْتَجِیرُ بِاﷲِ مِنَ النَّارِ۔پھر سو مرتبہ کہیں: وَٲَسْٲَلُہُ الْجَنَّۃَ۔پھر سو مرتبہ
صحت وعافیت مانگتاہوں میں آتش جہنم سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں اس سے جنت کا طالب ہوں
کہیں: ٲَسْٲَلُ اﷲَ الْحُورَ الْعِینَ۔پھر سو مرتبہ کہیں: لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِینُ۔ سومرتبہ
میں اﷲ سے حورعین کا طالب ہوں اﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو بادشاہ اور روشن حق ہے۔
سورہ اخلاص پڑھیں اور پھر سو مرتبہ کہیں: صَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔سو مرتبہ کہیں:
محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر خدا کی رحمت ہو
سُبْحَانَ اﷲِ وَالْحَمْدُﷲِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
اﷲپاک ہے اور اسی کیلئے حمد ہے اور اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ برتر ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اﷲ بزرگ وبرتر سے ملتی ہے۔
سو مرتبہ کہیں: مَا شَائَ اﷲُ کَانَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔پھر کہیں: ٲَصْبَحْتُ
جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے اور اﷲ بزرگ و بر ترسے بڑھ کر کوئی طاقت وقوت نہیں ہے۔ اے معبود میں نے
اَللّٰھُمَّ مُعْتَصِماً بِذِمَامِکَ الْمَنِیعِ الَّذِی لاَ یُطاوَلُ وَلاَ یُحاوَلُ مِنْ شَرِّ کُلِّ غاشِمٍ وَطَارِقٍ
تیری عظیم نگہبانی میں صبح کی ہے ،جس تک کسی کا ہاتھ نہیں پہنچتا، نہ کوئی نیرنگ بار شب میں اس پر یورش کر پاتا ہے، اس مخلوق میں
مِنْ سَائِرِ مَنْ خَلَقْتَ وَمَا خَلَقْتَ مِنْ خَلْقِکَ الصَّامِتِ وَالنَّاطِقِ فِی جُنَّۃٍ مِنْ کُلِّ مَخُوفٍ
سے جو تو نے خلق فرمائی ہے اور نہ وہ مخلوق جسے تو نے زبان دی اور جسے زبان نہیں دی ہر خوف میں تیری پناہ
بِلِبَاسٍ سَابِغَۃٍ وَلاَئِ ٲَھْلِ بَیْتِ نَبِیِّکَ مُحْتَجِباً مِنْ کُلِّ قاصِدٍ لِی إلی ٲَذِیَّۃٍ، بِجِدَارٍ حَصِینِ
میں تیرے نبی (ص)کے اہلبیت(ع) کی ولا سے ساختہ لباس میں ملبوس ہر چیز سے محفوظ جو میرے اخلاص کی مضبوط دیوار میں
الاِِخْلاَصِ في الاعْتِرافِ بِحَقِّھِمْ وَالتَّمَسُّکِ بِحَبْلِھِمْ، مُوقِناً ٲَنَّ الْحَقَّ لَھُمْ وَمَعَھُمْ
رخنا ڈالنا چاہے، یہ مانتے ہوئے کہ وہ حق ہیں ان کی رسی سے وابستگی ہے اس یقین سے کہ حق ان کیلئے ان کے ساتھ اور
وَفِیھِمْ وَبِھِمْ، ٲُوالِی مَنْ وَالَوْا، وَٲُجانِبُ مَنْ جَانَبُوا، فَٲَعِذْنِی اَللّٰھُمَّ بِھِمْ مِنْ شَرِّ کُلِّ مَا
ان میں ہے جو ان کو چاہے میں اسے چاہتا ہوںجوان سے دور ہو میں اس سے دور ہوں پس اے خدا ان کے طفیل مجھے ہر اس شر
ٲَتَّقِیہِ یَا عَظِیمُ۔ حَجَزْتُ الْاَعادِیَ عَنِّی بِبَدِیعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ، إنَّا جَعَلْنا مِنْ بَیْنِ
سے پناہ دے جسکا مجھے خوف ہے اے بلند ذات زمین وآسمان کی پیدائش کے واسطے سے دشمنوں کو مجھ سے دور کر دے بے شک ہم
ٲَیْدِیھِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِھِمْ سَدّاً فَٲَغْشَیْناھُمْ فَھُمْ لاَ یُبْصِرُوُنَ۔
نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی پس ان کو ڈھانپ دیا کہ وہ دیکھتے نہیں ہیں۔
یہ امیرالمومنین - کی دعائے لیلۃ المبیت ہے اور ہر صبح وشام پڑھی جاتی ہے اورتہذیب میں روایت ہے کہ جوشخص نمازِ صبح کے بعددرج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اسکو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:
سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِھِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ باﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے۔
نیز شیخ کلینی(رح)نے حضرت امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے﴿ ان میں سب سے معمولی زہرباد ، پھلبھری اور دیوانگی ہے﴾ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعیدونیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
اﷲ کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نہیں کوئی حرکت وقوت مگرخدائے بزرگ وبرتر سے ملتی ہے۔
نیز آنحضرت(ص) سے روایت ہے کہ دنیا وآخرت کی کامیابی اور دردِچشم کے خاتمے کیلئے صبح اور مغرب کی نماز کیبعدیہ دعا پڑھیں:
اَللَّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
خداوندا! محمد(ص) وآل محمد(ص) کا جو تجھ پر حق ہے میں اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر پر اپنی رحمت نازل فرما
واجْعَلِ النُّورَ فِی بَصَرِی وَالْبَصِیرَۃَ فِی دِینِی وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالْاِخْلاصَ فِی عَمَلِی
کہ میری آنکھوںمیںنور ، میرے دین میں بصیرت، میرے دل میں یقین،میرے عمل میں اخلاص،
وَالسَّلامَۃَ فِی نَفْسِی وَالسَّعَۃَ فِی رِزْقِی وَالشُّکْرَ لَکَ ٲَبَداً مَا ٲَبْقَیْتَنِی۔
میرے نفس میں سلامتی اورمیرے رزق میں کشادگی عطا فرما اورجب تک زندہ رہوں مجھے اپنے شکر کی توفیق دیتا رہ۔
شیخ ابن فہد نے عدۃالداعی میں امام رضا - سے نقل کیا ہے کہ جو شخص نماز صبح کے بعد یہ دعا پڑھے تووہ جو بھی حاجت طلب کرے گا، خداپوری فرمائے گا اور اسکی ہر مشکل آسان کردے گا:
بِسْمِ اﷲِ وَ صَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍوَآلِہِ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إلَی اﷲِ إنَّ اﷲَ بَصِیرٌ
اﷲ کے نام سے شروع کرتا ہوں ۔ خدا رحمت فرمائے محمد(ص) وآل محمد(ص) پر اور میں اپنا معاملہ سپرد خدا کرتا ہوں بے شک خدا بندوں کو دیکھتا ہے
بِالْعِبادِ فَوَقَاھُ اﷲُ سَیِّئاتِ مَا مَکَرُوا لاَ إلہَ إلاَّٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی
پس خدا اس شخص کو ان برائیوں سے بچائے جو لوگوں نے پیدا کیں۔اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات ۔بیشک
کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ فَاسْتَجَبْنَالَہُ وَنَجَّیْناہُ مِنَ الْغَمِّ وَ کَذَلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ حَسْبُنَااﷲُ
میں ظالموں میں سے تھا تو ہم ﴿خدا﴾نے اس کی دعا قبول کی اور اسے غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں ہمارے لیے خدا کافی ہے
وَنِعْمَ الْوَکیلُ، فَانْقَلَبُوا بِنِعْمۃٍ مِنَ اﷲِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْھُمْ سُوئٌ مَا شَا ئَ اﷲُ لاَ حَوْلَ وَلَا
اور بہترین سرپرست ہے پس ﴿مجاہد﴾ خدا کے فضل وکرم سے اسطرح آئے کہ انہیں تکلیف نہ پہنچی تھی جو اﷲ چاہے وہ ہو گا نہیں کوئی طاقت وقوت مگروہ
قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ، مَا شَائَ اﷲُ لاَ مَا شَائَ النَّاسُ مَا شَائَ اﷲُ وَ إنْ کَرِہَ النَّاسُ، حَسْبِیَ الرَّبُّ مِنَ
جو اﷲسے ملتی ہے جو اﷲ چاہے وہ ہوگا نہ وہ جو لوگ چاہیں اور جو اﷲ چاہے وہ ہوگا اگرچہ لوگوں پر گراں ہو میرے لئے پلنے والوں کے بجائے پالنے والا
الْمَرْبُوبِینَ حَسْبِیَ الْخالِقُ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ حَسْبِیَ الرَّازِقُ مِنَ الْمَرْزُوقِینَ حَسْبِیَ اﷲُ رَبُّ
کافی ہے میرے لئے خلق ہونے والوں کی بجائے خلق کرنے والا کافی ہے میرے لیے رزق پانے والوں کی بجائے رزق دینے والا کافی ہے۔جہانوں کا
الْعالَمِینَ حَسْبِی مَنْ ھُوَ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ لَمْ یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِی مَنْ کَانَ مُذْ
پالنے والا ؛اﷲ؛ میرے لیے کافی ہے۔ وہ جو میرے لیے کافی ہے وہی میرے لیے کافی ہے وہ جو ہمیشہ سے کافی ہے میرے لیے کافی ہے۔وہ جو کافی
کُنْتُ لَمْ یَزَلْ حَسْبِی حَسْبِیَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ ۔
ہے میں جب سے ہوں اور کافی رہے گا ،میرے لیے کافی ہے وہ اﷲ جسکے سوا کوئی معبودنہیں میں اسی پر توکل کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔
مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوری (رح)﴿خدا انکی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دارالسلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی ،سختی اور بد حالی میںمبتلا تھے انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی ۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے ، جب پوچھا تو معلوم ہو ا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہ ﴿عج﴾کا خیمہ ہے۔یہ سن کر جلدی سے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرت نے انکو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور انکے خیمہ کی طرف اشارہ کیا اخوند حضرت کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سید سند حبرمعتمد عالم امجد، مؤید بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا وقرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے انکو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی ،وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبرہوچکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا ۔حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور انکے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو انکو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا ۔وہ مصلے پر بیٹھے ،اذکارواستغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویاوہ صورت حال سے واقف ہیں اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ انکی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملافتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:
﴿۱﴾فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ یَافَتَّاحُ کہیں۔ ﴿۲﴾پابندی سے کافی میںمذکورہ دعا پڑھتے رہیںجس کی رسول اﷲ (ص)نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اوراس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہوگئی
﴿۳﴾نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ دعا پڑھا کریں اسکو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔ اور وہ دعا یہ ہے:
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ
نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں اور حمد اس اﷲ کیلئے ہے جسکی کوئی
وَلَداً، ولَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیراً۔
اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو
نیز جاننا چاہیے کہ نمازوں کے بعد سجدہ شکر مستحب ِمؤکد ہے اور اس کیلئے بہت سی دعائیں اور اذکاربیان ہوئے ہیں۔ امام علی رضا -فرماتے ہیں کہ سجدئہ شکر میں چاہیں تو سومرتبہ شُکْرًا شُکْرًا یا سومرتبہ عَفْوًا عَفْوًا کہیں، حضرت سے یہ بھی منقول ہے کہ سجدئہ شکر میںکم سے کم تین مرتبہ شُکْرًاﷲ کہیں۔واضح رہے کہ رسول اﷲ (ص)اورآئمہ طاہرین سے طلوع وغروب آفتاب کے وقت بہت سی دعائیں اور اذکار نقل ہوئے ہیں نیز معتبر روایات میں ان دونوں وقتوں میں دعا کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے اس مختصر کتاب میں ہم محض چند مستند دعائوں کے ذکر پر اکتفا کرتے ہیں۔

بعض ادعیہ صبح و شام
اول:مشائخِ حدیث نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے کہ ہر مسلمان پرواجب ہے کہ وہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھے:بعض روایات میںہے کہ اگر یہ دعا وقت پر نہ پڑھ سکے تو اسکی قضا کرنا ضروری ہے
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ
خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ملک اسی کا ہے اور اسی کیلئے حمد ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے
وَیُمِیتُ وَیُحْیِی، وَھُوَ حَیٌّ لاَ یَمُوتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ، وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
اور موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے وہ زندہ ہے اسے موت نہیںآتی۔ بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے اوروہ ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے

دوم:انہی حضرت(ع) کی معتبر روایات میں یہ بھی وارد ہوا ہے کہ طلوع وغروب سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھیں:
ٲَعُوذُ بِاﷲِ السَّمِیعِ الْعَلِیمِ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِینِ وَٲَعُوذُ بِاﷲِ ٲَنْ یَحْضُرُونَ، إنَّ
میں شیاطین کے وسوسوں سے سننے جاننے والے خدا کی پناہ کا طلبگار ہوں اورخدا کی پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ وہ میرے قریب
اﷲَ ھُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ۔
آئیں بے شک اﷲہی سننے اور جاننے والا ہے۔

سوم:آنجناب سے منقول ہے کہ تمہارے لیے کیا رکاوٹ ہے کہ صبح اور شام یہ دعا پڑھ لیا کریں:
اَللّٰھُمَّ مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاَ بْصَارِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ، وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ ھَدَیْتَنِی
اے دلوں اور آنکھوں کے منقلب کرنے والے خدائے پاک میرے دل کو اپنے دین پر جما دے اسکے بعد میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر جب تو نے
وَھَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً إنَّکَ ٲَنْتَ الْوَہَّابُ، وَٲَجِرْنِی مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِکَ اَللّٰھُمَّ
مجھے ہدایت دی ہے۔ مجھ پر اپنی طرف سے رحمت نازل فرما اسمیں شک نہیں کہ تو بڑا ہی عطا کرنے والا ہے اور اپنی رحمت سے مجھے
امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَٲَوْسِعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، وَانْشُرْ عَلَیَّ رَحْمَتَکَ وَ إنْ کُنْتُ عِنْدَکَ فِی
آگ سے بچا اور محفوظ رکھ اے اﷲ میری عمر طویل کر دے میرے رزق میںوسعت پیدا کر دے اور مجھ پر اپنی رحمت کا سایہ فرما دے اور
ٲُمِّ الْکِتابِ شَقِیّاً فَاجْعَلْنِی سَعِیداً، فَ إنَّکَ تَمْحُو مَا تَشَائُ وَتُثْبِتُ، وَعِنْدَکَ ٲُمُّ الْکِتابِ۔
اگر میں لوح محفوظ میں تیرے نزدیک بدبخت ہوں تو مجھے نیک بخت بنا دے یقینا تو جو چاہے مٹاتا اور لکھتا ہے اور لوح محفوظ تیرے پاس ہے۔

چہارم:آنجناب سے مروی ہے کہ صبح شام یہ دعا پڑھے :
اَلْحَمْدُ ﷲِالَّذِی یَفْعَلُ مَا یَشَائُ، وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشَائُ غَیْرہُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِِ کَمَا یُحِبُّ
ساری تعریف اس اﷲ کیلئے ہے کہ جو وہ چاہے کرتا ہے اور اسکے سوا کوئی نہیں جو چاہے کر پائے ساری تعریف اﷲ کیلئے ہے کہ جیسی
اﷲُ ٲَنْ یُحْمَدَ، الْحَمْدُ لِلّٰہِِ کَمَا ھُوَ ٲَھْلُہُ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَدْخِلْنِی فِی کُلِّ خَیْرٍ ٲَدْخَلْتَ فِیہِ
تعریف وہ پسندکرتا ہے اور ساری تعریف اﷲ کیلئے ہے جیسا کہ وہ اسکا اہل ہے اے معبود! مجھے ہر اس نیکی میں داخل فرما جس میں تو
مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، وَٲَخْرِجْنِی مِنْ کُلِّ شَرٍّ ٲَخْرَجْتَ مِنْہُ مَحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، صَلَّی
نے محمد(ص) وآل محمد(ص) کو داخل فرمایا ہے اور مجھے ہر اس برائی سے بچا کہ جس سے تونے محمد(ص) وآل محمد(ص) کو محفوظ ومامون رکھا خدا کی رحمت ہو
اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔سُبْحَانَ اﷲِ، وَالْحَمْدُ ﷲِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ، وَاﷲُ ٲَکْبَرُ۔
محمد(ص) وآل محمد(ص) پر۔ اﷲ پاک ہے ساری تعریفیں اسی کیلئے ہیں اور اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اﷲ ہی بزرگتر ہے۔

No comments: