Thursday, August 26, 2010

تیسری فصل مدینہ میں حضرت رسول ، فاطمہ زہرا اور ائمہ بقیع کی زیارات

تیسری فصل ---------------------------- مدینہ میں حضرت رسول ، فاطمہ زہرا اور ائمہ بقیع کی زیارات

جاننا چاہیے کہ تمام مسلمان مومنین کے لیے اور خصوصاً حاجیوں کے لیے سید المرسلین ختم النبیین حضرت محمد بن عبداﷲ کی زیارت کرنا مستحب موکدہ ہے آپ کی زیارت نہ کرنے والا قیامت والے دن آپ پرظلم کرنے والا شمار ہوگاشیخ شہید(رح) نے فرمایا ہے کہ اگر لوگ حضرت رسول(ص) کی زیارت کرنا ترک کردیں تو پھر آپ کے وارث حقیقی امام معصوم(ع) پر لازم ہوگا کہ وہ لوگوں کو آپ کی زیارت کے لیے جانے پر مجبور کریں۔ کیونکہ آپ کی زیارت کو نہ جانا ظلم وجفا ہے جو کہ حرام اور ناجائز ہے شیخ صدوق(رح) نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ تم میں سے جو بھی شخص حج کرنے جائے تو اسے حج کو حضرت رسول کی زیارت پر تمام کرنا چاہیے اسی سے حج تمام وکامل ہوتا ہے۔ نیز حصرت امیر المؤمنین- سے روایت ہوئی ہے آپ نے فرمایا: اپنے حج کو حضرت رسول کی زیارت کیساتھ ختم کرو کیونکہ حج کے بعد آنحضرت(ص) کی زیارت نہ کرنا ظلم وجور اور خلاف ادب ہے پھر تمہیں حکم دیا گیا ہے کہ ان مقدس ہستیوں کی زیارت کیلئے جاؤ جن کا حق زیارت اﷲ نے تم پر واجب قرار دیا ہے ان مزارات پر جاکر حق تعالیٰ سے رزق طلب کرو۔
ابوصلت ہروی نے روایت کی ہے کہ میں نے امام علی رضا- سے عرض کیا کہ یہ حدیث جو نقل کی جاتی ہے کہ مومنین جنت میں اپنے ٹھکانوں پر ہی اپنے پروردگار کی زیارت کریں گے۔ سائل کا خیال یہ تھا کہ بظاہر یہ حدیث درست نہیں ۔کیونکہ اس سے خدا کاصاحب جسم ہونا لازم آتا ہے۔لہٰذا اگر اس کا کوئی ایسا مطلب ہے جو توحید کے منافی نہ ہو تو وہ بیان فرمائیں۔ امام رضا- نے فرمایا کہ اے ابو صلت! حق تعالیٰ نے حضرت رسول کو اپنی تمام مخلوق حتیٰ سبھی انبیائ اورملائکہ سے افضل قرار دیا ہے۔ اس نے ان کی اطاعت کو اپنی اطاعت ،ان کی بیعت کو اپنی بیعت اور ان کی زیارت کو اپنی زیارت کہا ہے۔ نیز حضرت رسول نے فرمایا کہ جس نے میری زندگی یا میری موت کے بعد میری زیارت کی گویا اس نے حق تعالیٰ کی زیارت کی ہے۔چنانچہ ارشاد ہوا جس نے رسول(ص) کی اطاعت کی گویا اس نے اﷲ کی اطاعت کی ،ایک اور مقام پر فرمایا بیشک جو لوگ تیری بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ کی بیعت کرتے ہیں اور اﷲ کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے۔ لہذا یہاں بھی پروردگار کی زیارت سے حضرت رسول کی زیارت مراد ہے۔ اور اس حدیث میں خدا کے مجسم ہونے کا مفہوم نہیں پایا جاتا۔ حمیری نے قرب الاسناد میں امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے۔ حضرت رسول نے فرمایا کہ جس نے میری زندگی میںیا میری حیات کے بعد میری زیارت کی تو میں روز قیامت اس کی شفاعت کروں گا۔
ایک حدیث میں آیا ہے کہ عید کا دن تھا اور امام جعفر صادق - مدینہ منورہ میں موجود تھے‘ آپ (ع) حضرت رسول کی زیارت کو گئے اور آپ(ص) پر سلام بھیجا۔ پھر فرمایا کہ ہم سبھی شہروں کے باشندوں حتیٰ کہ مکہ والوں پر بھی اس سبب سے فضیلت رکھتے ہیں کہ ہم حضرت رسول کی زیارت کرتے ہیںاور قریب سے ان پر سلام بھیجتے ہیں۔
شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں یزید بن عبدالملک سے اور اس نے اپنے باپ اور دادا سے روایت کی ہے کہ میں جناب فاطمتہ الزہرا(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے سلام کرنے میں پہل فرمائی اور پوچھا کہ کس لیے آئے ہو؟ میں نے گذارش کی کہ ثواب اور برکت کیلئے حاضر ہوا ہوں بی بی﴿س﴾ نے فرمایا کہ مجھے میرے پدرعالی قدر نے خبر دی ہے ﴿جو باطنی طور پر اب بھی حاضر ہیں﴾ جو شخص مجھ پر یا میرے والد بزرگوار پر تین روز سلام کرے تو حق تعالیٰ اس کے لیے جنت واجب کردیتا ہے۔ میں نے عرض کی کہ آپ(ع) کی اور آنحضرت(ص) کی زندگی میں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں زندگی میں اور بعد میں بھی سلام کا یہی اجر ہے۔
علامہ مجلسی(رح) کہتے ہیں کہ معتبر سند کے ساتھ عبداﷲ بن عباس سے نقل ہوا ہے کہ حضرت رسول(ص) نے فرمایا کہ جو شخص بقیع میں امام حسن- کی زیارت کرے‘ اس کا قدم پل صراط پر ثابت رہے گا جب کہ دوسرے لوگوں کے قدملغزش کھا رہے ہوں گے۔ مقنعہ میں امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ جو شخص میری زیارت کرے گا اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اسے تنگ دستی اور پریشانی لاحق نہیں ہوگی۔
شیخ طوسی(رح) نے تہذیب الاحکام میں امام حسن عسکری - سے روایت کی ہے کہ جو شخص امام جعفر صادق - اور ان کے والد گرامی امام محمد باقر - کی زیارت کرے تو اس کو درد چشم نہ ہوگا اور کسی درد و بیماری میں مبتلا ہو کر نہ مرے گا۔ ابن قولویہ نے کتاب کامل میں ہشام بن سالم کے واسطہ سے امام جعفر صادق - سے ایک طویل حدیث نقل کی ہے کہ جس کا مضمون یہ ہے کہ ایک شخص آنجناب(ع) کی خدمت میں آیا اور عرض کی آیا آپ کے والد بزرگوار امام محمد باقر - کی زیارت کرنا ضروری ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں! اس نے کہا پس ان کے زائر کیلئے کیا ثواب ہے؟ آپ نے فرمایا اگر وہ ان کی امامت کا معتقد اور ان کی پیروی کرنے والا ہے تو اس کیلئے جنت واجب ہے۔ اس نے عرض کی کہ جو شخص ان کی زیارت نہ کرے اس کا حال کیا ہوگا؟ آپ نے فرمایا کہ قیامت میں اس کو ندامت اور حسرت ہوگی۔ اگرچہ اس بارے میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں تاہم ہمارے لیے یہاں ذکر کی جانے والی احادیث کافی ہیں۔

کیفیت زیارت حضرت رسول خدا
زائر جب مدینہ منورہ پہنچے تو غسل زیارت کرے اور مسجد نبوی میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہو کر پہلا اذن دخول پڑھے جو قبل ازیں نقل کیا جاچکا ہے۔ اس کے بعد درجبرائیل(ع) سے داخل ہو۔ پہلے اپنا دایاں پائوں اندر کھے اور سومرتبہ اﷲ اکبر کہے۔ پھر دو رکعت نماز تحیت المسجد بجالائے۔ پھر حجرہ مبارک کی طرف جائے اور اپنا ہاتھ اس سے مس کرکے اس پر بوسہ دے اور یہ پڑھے:

زیارت حضرت رسول خدا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدُ
آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے رسول(ص) سلام ہو آپ پر اے اﷲکے نبی(ص) سلام ہو آپ پر اے محمد(ص)
بْنَ عَبْدِاﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتَمَ النَّبِیِّینَ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ الرِّسالَۃَ وَٲَقَمْتَ
بن عبدا(ع)ﷲ آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے خاتم میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے پیغام حق پہنچایا نماز کو
الصَّلاَۃَ وَآتَیْتَ الزَّکَاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً
قائم فرمایا زکات ادا کی نیک کاموں کا حکم دیا برائیوں سے روکتے رہے اورخلوص کے ساتھ اﷲ کی عبادت کی
حَتَّی ٲَتاکَ الْیَقِینُ، فَصَلَواتُ اﷲِ عَلَیْکَ وَرَحْمَتُہُ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِکَ الطَّاھِرِینَ ۔
یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا پس آپ(ص) پر اور آپ(ص) کے پاک و پاکیزہ اہل (ع)بیت پرخدا کا درود اور اس کی رحمت ہو

پھر اس ستون کے قریب کھڑا ہو جو قبر مطہر کے دائیں طرف ہے وہاں اس طرح قبلہ رخ ہوجائے کہ بایاں کاندھا قبر شریف کی طرف اور دایاںکاندھا منبر کی جانب ہو کہ یہی رسول کے سر مبارک کا مقام ہے۔ پس اس طرح کھڑے ہو کر یہ پڑھے:

ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے و رسول ہیں
وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ رَسُولُ اﷲِ، وَٲَنَّکَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اﷲِ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ
اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اﷲ کے رسول(ص) ہیں اور آپ محمد(ص) بن عبدا(ع)ﷲ ہیں گواہی دیتا ہوںکہ آپ نے اپنے رب کے احکام
رِسالاتِ رَبِّکَ وَنَصَحْتَ لاَُِمَّتِکَ، وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اﷲِ وَعَبَدْتَ اﷲَ حَتّی ٲَتاکَ
لوگوں تک پہنچائے اپنی امت کو نصیحت فرمائی آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اﷲ تعالیٰ کی عبادت کی یہاں تک کہ آپ کو
الْیَقِینُ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ، وَٲَدَّیْتَ الَّذِی عَلَیْکَ مِنَ الْحَقِّ، وَٲَ نَّکَ قَدْ
اپنی پر حکمت تبلیغ اور بہترین پند و نصیحت پر اطمینان ہوگیااور حق سے متعلق اپنی ہر ذمہ داری پوری کی بے شک آپ نے مومنوں
رَؤُفْتَ بِالْمُؤْمِنِینَ، وَغَلُظْتَ عَلَی الْکافِرِینَ، فَبَلَّغَ اﷲُ بِکَ ٲَفْضَلَ شَرَفِ مَحَلِّ
کے ساتھ مہربانی اور کافروں کے ساتھ سختی کی پس خدا نے آپ کو عزت وتکریم کے بلند مقام پر
الْمُکَرَّمِینَ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اسْتَنْقَذَنا بِکَ مِنْ الشِّرْکِ وَالضَّلالَۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَاجْعَلْ
پہنچا دیا حمد ہے اس خدا کی جس نے ہمیں آپ کے وسیلے سے شرک اور گمراہی سے نجات دی اے معبود! قرار دے
صَلَوَاتِکَ وَصَلَوَاتِ مَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَٲَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ وَعِبادِکَ الصَّالِحِینَ
اپنی رحمتیں، اور اپنے تمام مقرب فرشتوں، اپنے بھیجے ہوئے سارے نبیوں، اپنے سارے نیک بندوں آسمان
وَٲَھْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرَضِینَ وَمَنْ سَبَّحَ لَکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ
زمین پربسنے والی مخلوقات اور جو تیری تسبیح کرتے ہیں اے تمام جہانوں کے رب اولین وآخرین سے سب کی طرف
عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُو لِکَ وَنَبِیِّکَ وَٲَمِینِکَ وَنَجِیِّکَ وَحَبِیبِکَ وَصَفِیِّکَ وَخاصَّتِکَ
سے درود قرار دے محمد(ص) پر جو تیرے بندے، رسول، نبی، امانتدار، برگذیدہ، حبیب، منتخب، خاص،
وَصَفْوَتِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ ۔اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِہِ الدَّرَجَۃَ الرَّفِیعَۃَ، وَآتِہِ الْوَسِیلَۃَ مِنَ
منتخب شدہ اور تیری مخلوق میں سب سے بہتر ہیں اے معبود! آنحضرت(ص) کو بلند درجہ عطا فرما ان کو جنت کی طرف
الْجَنَّۃِ، وَابْعَثْہُ مَقاماً مَحْمُوداً یَغْبِطُہُ بِہِ الْاََوَّلُونَ وَالْاَخِرُونَ ۔اَللّٰھُمَّ إنَّکَ قُلْتَ وَلَوْ
وسیلہ بنا اور انہیں مقام محمود پر فائز فرما کہ جس پر اولین اورآخرین رشک کریں اے معبود! یقینا تو نے فرمایاہے کہ
ٲَنَّھُمْ إذْظَلَمُوا ٲَنْفُسَھُمْ جَائُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اﷲَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا
اور اگر لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کرکے تیرے پاس آئیں پھر وہ اﷲ تعالیٰ سے استغفارکریں اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب
اﷲَ تَوَّاباً رَحِیماً وَ إنِّی ٲَتَیْتُکَ مُسْتَغْفِراً تَائِباً مِنْ ذُ نُوبِی
کریںتو وہ یقیناًاﷲ کو توبہ قبول کرنیوالااور مہربان پائیںگے اور میںآپ کے حضور استغفاراور گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے آیا
وَ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ بِکَ إلَی اﷲِ رَبِّی وَرَبِّکَ لِیَغْفِرَ لِی ذُ نُوبِی ۔
ہوں بے شک میں آپ کے وسیلے سے اﷲ کی طرف متوجہ ہوں جو میرا اور آپ کا پروردگار ہے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے۔
اگرتمہیں کوئی حاجت ہو توقبلہ رخ ہو جاؤ اس وقت قبر مبارک کندھے کے پیچھے ہوجائے گی اس وقت ہاتھوں کو بلند کرکے حاجت طلب کرو تو انشائ اﷲ پوری ہوجائے گی‘ ابن قولویہ نے معتبر سند کے ساتھ محمد بن مسعود سے روایت کی ہے کہ میں نے دیکھا کہ امام جعفر صادق - رسول اﷲ کی قبر مبارک کے قریب آئے اور اپنا ہاتھ اس پر رکھ کر یہ پڑھا:

ٲَسْٲَلُ اﷲَ الَّذِی اجْتَبَاکَ وَاخْتَارَکَ وَھَدَاکَ وَھَدیٰ بِکَ ٲَنْ یُصَلِّیَ عَلَیْکَ۔
میں سوال کرتا ہوں اﷲ سے جس نے آپکومنتخب کیا آپکو اختیارکیا آپکو ہادی بنایا اور آپکے ذریعے ہدایت دی وہ اﷲ آپ پر درود نازل فرمائے۔

اس کے بعد فرمایا:

إنَّ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً
بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی اکرم(ص) پر اے ایمان والوتم بھی ان پر درود بھیجو اوراس طرح سلام کرو جیسا حق ہے۔
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ جب آنحضرت(ص) کی قبر مبارک کے نزدیک دعا وغیرہ سے فارغ ہو جاؤ تو منبر کے پاس جاؤ اور اپنا ہاتھ اس سے مس کرو۔ نیز منبر کی نچلی طرف جو انارکی مثل زینے ہیں ان کو بھی اپنے چہرے اور آنکھوں سے مس کرو، اس سے آنکھوں کو شفا ملتی ہے۔ پھر منبر کے پاس کھڑے ہو کر اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثنائ کرو اور اپنی حاجات طلب کرو‘ کیونکہ حضرت رسولخدا(ص) کا ارشاد ہے کہ میری قبر اور میرے منبر کے درمیانجنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے‘ میرا منبربہشت کے دروازوںمیں سے ایک دروازہ ہے۔
پھر مقام رسول (ص)کے پاس جائے اور وہاں جتنی نمازیں پڑھ سکے پڑھے‘ مسجد نبوی(ص) میں زیادہ سے زیادہ نمازیںادا کرے کیونکہ وہاں پڑھی گئی ایک نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے اور جب بھی مسجد میں داخل ہو یا وہاں سے باہر نکلے تو صلوات پڑھے حضرت فاطمتہ الزہرا(ع) کے مکان میں بھی نماز پڑھے اور پرنالے کے نیچے مقام جبرائیل(ع) پر بھی جائے اسی مقام پر حضرت جبرائیل(ع) ، حضرت نبی اکرم(ص) کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت لیا کرتے تھے وہاں کھڑے ہوکر یہ پڑھے:
ٲَسْٲَلُکَ ٲَیْ جَوادُ، ٲَیْ کَرِیمُ، ٲَیْ قَرِیبُ، ٲَیْ بَعِیدُ ٲَنْ تَرُدَّ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ۔
سوال کرتا ہوں تجھ سے اے جواد اے مہربان اے نزدیک اے دور مجھے اپنی نعمت عطا فرما۔

کیفیت زیارت حضرت فاطمتہ الزہرا
اس کے بعد جناب سیدہ الزہرا =کے روضہ مبارک کی زیارت کرے۔آپ کے مدفن میں اختلاف ہے۔
بعضلوگ کہتے ہیں آپ﴿س﴾ کی قبر مبارک روضہ رسول(ص) اور آپ کے منبر کے درمیان ہے‘ بعض کا کہنا ہے کہ بی بی﴿س﴾ کی قبر مبارک ان کے گھر میں ہی ہے‘ ایک تیسرے گروہ نے کہا ہے کہ آپ کی قبر مبارک جنت البقیع میں ہے اور ہمارے اکژ علمائ فرماتے ہیں کہ آپ کی قبر روضہ رسول (ص)کے قریب ہے۔ وہاں زیارت پڑھی جائے البتہ آپ کی زیارت ان تینوں جگہ پر پڑھنا بہتر ہے۔ جب آپ کی زیارت کرے تو یہ پڑھے:

زیارت حضرت فاطمہ زہرا
یَا مُمْتَحَنَۃُ امْتَحَنَکِ اﷲُ الَّذِی خَلَقَکِ قَبْلَ ٲَنْ یَخْلُقَکِ فَوَجَدَکِ لِمَا امْتَحَنَکِ صابِرَۃً
اے آزمائش شدہ بی بی آپ کا اس اﷲ نے امتحان لیا جس نے آپ کو پیدا کیا اس نے آپ کی خلقت سے پہلے ہی آپ کوصابرہ پایا
وَزَعَمْنا ٲَنَّا لَکِ ٲَوْلِیائٌ وَمُصَدِّقُونَ وَصابِرُونَ لِکُلِّ مَا ٲَتَانَا بِہِ ٲَ بُوکِ صَلَّی اﷲُ
اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم آپ کے محب ماننے والے اور معتقد ہیںہر اس تعلیم میں جو آپ کے والد بزرگواراور ان کے وصی سے ہمیں ملی ہے
عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَٲَتی بِہِ وَصِیُّہُ، فَ إنّا نَسْٲَلُکِ إنْ کُنَّا صَدَّقْناکِ إلاَّ ٲَلْحَقْتِنَا بِتَصْدِیقِنَا
خدا کی رحمت ہو ان پر اور انکی آل(ع) پر پس ہم درخواست کرتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے مخلص ہیں تو ہمارے اسی اعتقاد کے ساتھ ہمیں
لَھُما لِنُبَشِّرَ ٲَنْفُسَنا بِٲَنَّا قَدْ طَھُرْنا بِوِلایَتِکِ نیز مستحب ہے یہ پڑھے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا
ان دونوں تک پہنچائیں تاکہ اپنے نفس کو بشارت دیں کہ آپکی ولایت ومحبت کے ذریعے پاک ہوگئے ہیں آپ پر سلام ہو اے
بِنْتَ رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ نَبِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ حَبِیبِ اﷲِ
رسول(ص) خدا کی دختر آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے نبی(ص) کی بیٹی آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے حبیب کی دختر
اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ خَلِیلِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ صَفِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے خلیل کی دختر آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ کی دختر آپ پر سلام ہو
یَا بِنْتَ ٲَمِینِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ خَیْرِ خَلْقِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ ٲَفْضَل
اے امین اﷲ کی دختر آپ پر سلام ہو اے مخلوق خدا میں سے بہترین کی دخترآپ پر سلام ہو اے نبیوں رسولوں اور
ٲَنْبِیائِ اﷲِ وَرُسُلِہِ وَمَلائِکَتِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ خَیْرِ الْبَرِیَّۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا
فرشتوں سے برتر ہستی کی دختر آپ پر سلام ہو اے بہترین مخلوق کی دختر آپ پر سلام ہو اے
سَیِّدَۃَ نِسائِ الْعالَمِینَ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا زَوْجَۃَ وَ لِیِّ اﷲِ
جہان میں ﴿اولین وآخرین﴾ سبھی عورتوں کی سیدہ و سردار آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی کی زوجہ
وَخَیْرِ الْخَلْقِ بَعْدَ رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ
جو رسول(ص) کے بعد ساری مخلوق میںبہترین ہیں آپ پر سلام ہو اے حسن(ع) و حسین(ع) کی والدہ جو جنت کے جوانوں
شَبابِ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الصِّدِّیقَۃُ الشَّھِیدَۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا
کے سردار ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ صدیقہ و شہیدہ ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ خدا سے
الرَّضِیَّۃُ الْمَرْضِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْفاضِلَۃُ الزَّکِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا
راضی اور خدا آپ سے راضی ہے آپ پر سلام ہو کہ آپ فضیلت والی اور پاکیزہ ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ
الْحَوْرائُ الْاِنْسِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا التَّقِیَّۃُ النَّقِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْمُحَدَّثَۃُ
نوع انسانی میں حور صفت ہیں آپ پر سلام ہو اے پرہیزگار پاکباز آپ پر سلام ہو اے وحی کی رازداں
الْعَلِیمَۃُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْمَظْلُومَۃُ الْمَغْصُوبَۃُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْمُضْطَھَدَۃُ
علم و دانش والی آپ پر سلام ہو اے بی بی جس پرظلم ہوا جس کا حق چھینا گیا آپ پر سلام ہو اے ستم کشیدہ۔ اورحاکموں کا
الْمَقْھُورَۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یا فاطِمَۃُ بِنْتَ رَسُولِ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، صَلَّی
قہر دیکھنے والی آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے رسول کی دختر فاطمہ زہرا(ع) آپ پر اﷲ کی رحمت وبرکات ہوں آپ پر اور
اﷲُ عَلَیْکِ وَعَلَی رُوحِکِ وَبَدَنِکِ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکِ مَضَیْتِ عَلَی بَیِّنَۃٍ مِنْ رَبِّکِ وَٲَنَّ مَنْ
آپکی روح اور آپ کے جسم پر خدا رحمت فرمائے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی طرف سے روشن دلیل پر زندگی گزری ہے
سَرَّکِ فَقَدْ سَرَّ رَسُولَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَمَنْ جَفَاکِ فَقَدْ جَفَا رَسُولَ
بیشک جس نے آپ کو خوش کیا اس نے رسول(ص) کو خوش کیا، خداان پر اور انکی آل (ع)پر رحمت کرے اور جس نے آپ پرظلم کیا اس نے
اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَمَنْ آذاکِ فَقَدْ آذی رَسُولَ اﷲِ صَلَّی
رسول اﷲ(ص) پرظلم کیا اور خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر، اور جس نے آپ کواذیت دی اس نے رسول اﷲ(ص) کو اذیت دی ،
اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَمَنْ وَصَلَکِ فَقَدْ وَصَلَ رَسُولَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَمَنْ
خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل پر جو آپ کے ساتھ ہوا وہ رسول اﷲ(ص) کے ساتھ ہواخدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل(ع) پر، اور جو
قَطَعَکِ فَقَدْ قَطَعَ رَسُولَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ لاََِنَّکِ بِضْعَۃٌ مِنْہُ وَرُوحُہُ الَّذِی
آپ سے جدا ہوا وہ رسول اﷲ (ص) سے جدا ہوا ، خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل(ع) پر اس لیے کہ آپ ان کی گوشئہ جگر اور ان کی روح
بَیْنَ جَنْبَیْہِ، ٲُشْھِدُ اﷲَ وَرُسُلَہُ وَمَلائِکَتَہُ ٲَنِّی راضٍ عَمَّنْ رَضِیتِ عَنْہُ
ہیں جو انکے بدن میں ہے میں اﷲاسکے رسولوں اور فرشتوں کو گواہ بناتا ہوںکہ میں خوش ہوں اس سے جس سے آپ خوش ہیں اور
ساخِطٌ عَلَی مَنْ سَخِطْتِ عَلَیْہِ، مَتَبَرِّیٌَ مِمَّنْ تَبَرَّٲْتِ مِنْہُ، مُوَالٍ لِمَنْ وَالَیْتِ، مُعادٍ
خفاہوں اس سے جس سے آپ خفا ہیں دور ہوں اس سے جس سے آپ دور ہیں ساتھی ہوں اسکا آپ جس کیساتھ ہیں دشمن ہوں
لِمَنْ عادَیْتِ ، مُبْغِضٌ لِمَنْ ٲَبْغَضْتِ، مُحِبٌّ لِمَنْ ٲَحْبَبْتِ، وَکَفَی بِاﷲِ شَھِیداً
اسکا جو آپکا دشمن ہے نفرت کرتا ہوں اس سے جس سے آپ کو نفرت ہے چاہتا ہوں اسے جس کو آپ چاہتی ہیں اور اﷲ گواہی میں،
وَحَسِیباً وَجازِیاً وَمُثِیباً ۔
حساب، سزا اور جزا دینے میں کافی ہے۔

اس کے بعد حضرت رسول(ص) اور ائمہ مصومین (ع)پر صلوات بھیجے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت فاطمہ زہرا = کی ایک تیسری زیارت بھی ۳ جمادی الثانی کے اعمال میں نقل کی ہے ﴿باب دوم کی دسویں فصل میں رجوع کریں﴾ نیز علمائ اعلام نے ان صدیقہ ﴿س﴾کی ایک اور طویل زیارت بھی تحریر فرمائی ہے جو لفظ بہ لفظ وہی زیارت ہے جو ہم نے
شیخ سے ابھی نقل ہے۔ جو اَلسَّلاَمُ عَلِیْکِ یَا بِنْتَ رَسُولِ اﷲِ سے شروع ہوتی ہے۔اُشْھِدُ اﷲَ
آپ پر سلام ہواے خدا کے رسول کی دختر گواہ بناتا ہوں اﷲ کو
وَرُسُلَہُ وَمَلاَئِکَتَہُ ﴿اس کے رسولوں اور فرشتوں﴾ پر تمام ہوتی ہے اور اس کے بعد یوں ہے۔
ٲُشْھِدُ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ ٲَنِّی وَ لِیٌّ لِمَنْ وَالاکِ، وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاکِ، وَحَرْبٌ
گواہ بناتا ہوں اﷲ کو اور اس کے فرشتوں کو اس پر کہ میں یقینا آپ کے دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوںکا دشمن ہوںاور میری اس
لِمَنْ حَارَبَکِ، ٲَنَا یَا مَوْلاتِی بِکِ وَبِٲَبِیکِ وَبَعْلِکِ وَالْاََئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِکِ مُوقِنٌ،
سے جنگ ہے جس سے آپ کی جنگ ہے اے میری مالکہ میں آپ کا آپ کے بابا جان کا آپ کے شوہر کا اور آپ کی اولاد میں
وَبِوِلایَتِھِمْ مُؤْمِنٌ، وَ لِطَاعَتِھِمْ مُلْتَزِمٌ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّ الدِّینَ دِینُھُمْ، وَالْحُکْمَ
سے ائمہ (ع)کا معتقد ہوں انکی ولایت پر ایمان اور ان کی فرمانبرداری کو لازم سمجھتا ہوں گواہی دیتا ہوں کہ دین صرف ان کا دین ہے اور
حُکْمُھُمْ، وَھُمْ قَدْ بَلَّغُوا عَنِ اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ، وَدَعَوْا إلَی سَبِیلِ اﷲِ
حکم فقط ان کا حکم ہے انہوں نے عزت و جلالت والے خدا کی طرف سے پیغام دیا اور انہوں نے دانائی اور اچھی نصیحت کے ذریعے
بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ، لاَ تَٲْخُذُھُمْ فِی اﷲِ لَوْمَۃُ لائِمٍ، وَصَلَواتُ اﷲِ
خدا کے راستے کیطرف بلایا کہ خدا کے بارے انہیں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں اور آپ پر خدا کی رحمت ہو آپ
عَلَیْکِ وَعَلَی ٲَبِیکِ وَبَعْلِکِ وَذُرِّیَّتِکِ الْاََئِمَّۃِ الطَّاھِرِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ
کے بابا جان پر آپ کے شوہر پر اور آپ کی اولاد میں سے پاکباز ائمہ(ع) پر اے معبود! حضرت محمد(ص) پر اور ان کے اہل
بَیْتِہِ وَصَلِّ عَلَی الْبَتُولِ الطَّاھِرَۃِ الصِّدِّیقَۃِ الْمَعْصُومَۃِ التَّقِیَّۃِ النَّقِیَّۃِ الرَّضِیَّۃِ الْمَرْضِیَّۃِ
بی(ع)ت پر رحمت فرما اور بی بی بتول﴿س﴾ پر رحمت فرما جو پاکیزہ بہت سچی گناہ سے دور پرہیزگار پاکباز راضی شدہ پسندیدہ
الزَّکِیَّۃِ الرَّشِیدَۃِ الْمَظْلُومَۃِ الْمَقْھُورَۃِ الْمَغْصُوبَۃِ حَقُّھا الْمَمْنُوعَۃِ إرْثُھا الْمَکْسُورَۃِ
پاک باطن ہدایت یافتہ مظلومہ قہر زدہ اپنے حق سے محروم اور اپنی وراثت سے محروم پہلو پر چوٹ کھائے ہوئے ہیں
ضِلْعُھَا، الْمَظْلُومِ بَعْلُھَا، الْمَقْتُولِ وَلَدُھا، فاطِمَۃَ بِنْتِ رَسُو لِکَ، وَبَضْعَۃِ لَحْمِہِ
جس کا شوہر مظلوم جس کا بیٹا مقتول ہے وہ تیرے رسول(ص) کی دختر فاطمہ(ع) ہے جو ان کے جسم کا ٹکڑا
وَصَمِیمِ قَلْبِہِ وَفِلْذَۃِ کَبِدِہِ وَالنُّخْبَۃِ مِنْکَ لَہُ وَالتُّحْفَۃِ خَصَصْتَ بِھا وَصِیَّہُ وَحَبِیبَۃِ
ان کے دل کا چین ان کے جگر کا گوشہ تیرے نبی(ص) کے لیے منتخب اور تیرا وہ تحفہ جوتو نے ان کے وصی کو نوازا وہ محمد(ص) مصطفےٰ کی
الْمُصْطَفی وَقَرِینَۃِ الْمُرْتَضی وَسَیِّدَۃِ النِّسائِ وَمُبَشِّرَۃِ الْاََوْ لِیائِ حَلِیفَۃِ الْوَرَعِ وَالزُّھْدِ
لاڈلی اور علی(ع) مرتضی کی شریک حیات ہے عورتوں کی سردار ائمہ(ع) کی بشارت دینے والی تقویٰ و پرہیز گاری کی مالکہ
وَتُفَّاحَۃِ الْفِرْدَوْسِ وَالْخُلْدِ الَّتِی شَرَّفْتَ مَوْ لِدَھا بِنِسائِ الْجَنَّۃِ وَسَلَلْتَ مِنْھا ٲَنْوارَ
اور وہ بہشت جادواں کا سیب ہے کہ جس کی ولادت سے تو نے جنت کی عورتوں کو عزت دی اور انوار ائمہ طاہرین(ع) کو ان کی ذریت
الْاََئِمَّۃِ، وَٲَرْخَیْتَ دُونَھا حِجابَ النُّبُوَّۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْھا صَلاۃً تَزِیدُ فِی مَحَلِّھا
میں قرار دیا اور انکے سامنے نبوت کے حجاب کو ڈال دیا اے معبود! اس بی بی﴿س﴾ پر رحمت فرما کہ جو تیرے حضور اس کے مرتبہ کو
عِنْدَکَ، وَشَرَفِھا لَدَیْکَ، وَمَنْزِلَتِھا مِنْ رِضَاکَ، وَبَلِّغْھا مِنَّا تَحِیَّۃً وَسَلاماً، وَآتِنَا مِنْ
بڑھائے اس کے شرف کو زیادہ کرے اور تیری رضا میں اس کی شان بلند کرے اس بی بی﴿س﴾ کو ہمارا درود و سلام پہنچا اور اس کی
لَدُنْکَ فِی حُبِّھا فَضْلاً وَ إحْسَاناً وَرَحْمَۃً وَغُفْراناً إنَّکَ ذُو الْعَفْوِ الْکَرِیمِ ۔
محبت کے طفیل ہمیں اپنی طرف سے فضل احسان رحمت اور بخشش عطا فرما کہ بے شک تو معاف کرنے والا مہربان ہے۔
شیخ نے تہذیب میں فرمایا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا = کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت ذکر ہوئی ہے‘ مصباح الانوار میں علامہ مجلسی(رح) نے نقل کیا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا = سے روایت ہوئی ہے کہ مجھ سے میرے والد گرامی نے فرمایا کہ جو شخص تجھ پر صلوات بھیجے تو اﷲ تعالیٰ اسے بخش دے گا۔ نیز بہشت میں وہ اس مقام پر میرے ساتھ ہوگا جہاں میں مقیم ہوں گا۔

حضرت رسول کی دور سے پڑھنے کی زیارت
۷۱ ربیع الاول عید میلاد النبی کا دن ہے‘ علامہ مجلسی(رح) نے زادالمعاد میں اس دن کے اعمال میں کہا کہ شیخ مفید (رح) اور سید ابن طائووس نے فرمایا ہے کہ جب اس روز مدینہ منورہ کے علاوہ کسی اور مقام سے رسول اﷲ کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرنے کے بعد مٹی وغیرہ سے قبر جیسی شکل بنائے اور اس پر رسول اﷲ کا اسم گرامی لکھے‘ پھر اپنے دل کو آنحضرت(ص) کی طرف متوجہ کرے اور یہ پڑھے:
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہٰ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ
میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اس کے بندے
وَرَسُولُہُ، وَٲَ نَّہُ سَیِّدُ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَٲَ نَّہُ سَیِّدُ الْاََ نْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ۔
اور رسول (ص)ہیں جو اولین وآخرین کے سید و سردار ہیں اوروہ نبیوں اور رسولوں کے بھی سردار ہیں۔
اس کے بعد کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الْاََئِمَۃِ الطَّیِّبِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ
اے معبود! ان پر اور ان کے اہل بیت(ع) پر رحمت فرما جو پاک و پاکیزہ امام(ع) ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسول(ص)
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیلَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست آپ پر سلام ہو اے خدا کے نبی(ص) آپ پر سلام ہو اے خدا کے منتخب
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَحْمَۃَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَۃَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اﷲِ
آپ پر سلام ہو اے خدا کی رحمت آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَجِیبَ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاتَمَ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے خاتم آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے
الْمُرْسَلِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قائِماً بِالْقِسْطِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا فَاتِحَ الْخَیْرِ، اَلسَّلَامُ
سردار آپ پر سلام ہو اے عدل قائم کرنے والے آپ پر سلام ہو اے ہر نیکی کو کھولنے والے آپ پر
عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ الْوَحْیِ وَالتَّنْزِیلِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُبَلِّغاً عَنِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
سلام ہو اے وحی اور تنزیل کے خزانہ آپ پر سلام ہو اے خدا کا پیغام پہنچانے والے آپ پر سلام ہو
ٲَیُّھَا السِّراجُ الْمُنِیرُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُبَشِّرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَذِیرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
اے روشن چراغ آپ پر سلام ہو اے بشارت دینے والے آپ پر سلام ہو اے ڈرانے والے آپ پر سلام ہو
یَا مُنْذِرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اﷲِ الَّذِی یُسْتَضائُ بِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَھْلِ
اے ڈرانے والے سلام ہوآپ پر اے خدا کے نور جس سے لوگ روشنی پاتے ہیں آپ پر سلام ہواور آپ کے اہل (ع)بیت
بَیْتِکَ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْھادِینَ الْمَھْدِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی جَدِّکَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ
پر کہ جو نیک سیرت پاکیزہ تر ہدایت دینے والے ہدایت یافتہ ہیں آپ پر سلام ہواور آپ کے جد اعلیٰ جناب عبدالمطلب (ع)پر
وَعَلَی ٲَبِیکَ عَبْدِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَی ٲُمِّکَ آمِنَۃَ بِنْتِ وَھَبٍ، اَلسَّلَامُ عَلَی عَمِّکَ حَمْزَۃَ
اور آپ کے پدر بزرگوار عبداﷲ(ع) پر سلام ہو آپ کی والدہ محترمہ آمنہ﴿س﴾ بنت وہب(ع) پر سلام ہو آپ کے چچا حمزہ(ع) پر
سَیِّدِ الشُّھَدائِ، اَلسَّلَامُ عَلَی عَمِّکَ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اَلسَّلَامُ عَلَی عَمِّکَ
جو شہیدوں کے سردار ہیں سلام ہو آپ کے چچا عباس(ع) بن عبدالمطلب (ع)پر سلام ہو آپ کے چچا
وَکَفِیلِکَ ٲَبِی طَالِبٍ اَلسَّلَامُ عَلَی ابْنِ عَمِّکَ جَعْفَرٍ الطَّیَّارِ فِی جِنَانِ الْخُلْدِ، اَلسَّلَامُ
اور آپ کے مربی ابو طالب(ع) پر سلام ہو آپ کے چچا زاد جعفر طیار(ع) پر جو باغ بہشت میں محو پرواز ہیں آپ پر
عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَحْمَدُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّۃَ اﷲِ عَلَی الْاََوَّلِینَ
سلام ہو یا محمد(ص) سلام ہو آپ پر یا احمد(ص) آپ پر سلام ہو اے سب اولین
وَالْاَخِرِینَ ، وَالسَّابِقَ إلَی طَاعَۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَالْمُھَیْمِنَ عَلَی رُسُلِہِ، وَالْخاتِمَ
وآخرین پر خدا کی حجت اور عالمین کے پروردگارکی جانب سبقت کرنے والے اس کے رسولوں کے نگہدار اس کے نبیوں
لاََِ نْبِیائِہِ، وَالشَّاھِدَ عَلَی خَلْقِہِ وَالشَّفِیعَ إلَیْہِ وَالْمَکِینَ لَدَیْہِ وَالْمُطاعَ فِی مَلَکُوتِہِ
کے خاتم اس کی خلقت کے گواہ اور شفاعت کرنے والے اس کی نگاہ میں صاحب منزلت اور مطیع فرشتگان بہترین پسندیدہ صفتوں
الْاََحْمَدَ مِنَ الْاََوْصافِ، الْمُحَمَّدَ لِسائِرِ الْاََشْرافِ، الْکَرِیمَ عِنْدَ الرَّبِّ، وَالْمُکَلَّمَ مِنْ
والے جس کے تمام شرف کی تعریف کی گئی ہے پروردگار کے نزدیک عزت والے خدا کے ساتھ پردوں کے پیچھے سے کلام کرنے
وَرَائِ الْحُجُبِ الْفائِزَ بِالسِّباقِ، وَالْفائِتَ عَنِ اللِّحاقِ، تَسْلِیمَ عارِفٍ بِحَقِّکَ مُعْتَرِفٍ
والے کامیابی میں سبقت رکھنے والے کسی غیر کی پیروی کرنے سے منع کیے گئے آپ کے حق کو جانتا ہوں
بِالتَّقْصِیرِ فِی قِیامِہِ بِواجِبِکَ غَیْرِ مُنْکِرٍ مَا انْتَھی إلَیْہِ مِنْ فَضْلِکَ مُوْقِنٍ بِالْمَزِیداتِ
اسے قائم کرنے میں اپنی کوشش کی کمی کو مانتا ہوں آپکی فصیلت اور بزرگی کا منکر نہیں ہوں اس میں آپکے رب کی طرف سے مزید
مِنْ رَبِّکَ مُؤْمِنٍ بِالْکِتابِ الْمُنْزَلِ عَلَیْکَ مُحَلِّلٍ حَلالَکَ، مُحَرِّمٍ حَرامَکَ، ٲَشْھَدُ یَا
فضل کا یقین رکھتا ہوں آپ پر نازل کی گئی کتاب پر ایمان رکھتا ہوں آپکے حلال کو حلال آپکے حرام کو حرام سمجھتا ہوں گواہی دیتا ہوں
رَسُولَ اﷲِ مَعَ کُلِّ شاھِدٍ،وَٲَتَحَمَّلُھا عَنْ کُلِّ جاحِدٍ، ٲَ نَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ رِسالاتِ
اے خدا کے رسول(ص) ہر گواہ کے ہمراہ اور ہر انکار کرنے والے کی طرف سے بھی کہ بے شک آپ نے اپنے رب کے احکام پہنچا دیے
رَبِّکَ، وَنَصَحْتَ لاَُِمَّتِکَ، وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ رَبِّکَ، وَصَدَعْتَ بِٲَمْرِہِ، وَاحْتَمَلْتَ
ہیں اپنی امت کو پندو نصیحت کی ہے اور آپ نے خدا کی راہ میںبہترین جہاد کیا اس کے دین کے لیے پریشانی اٹھائی اس کی خاطر
الْاََذَی فِی جَنْبِہِ، وَدَعَوْتَ إلی سَبِیلِہِ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ الْجَمِیلَۃِ
تکلیفیں برداشت کیں اور اس کے صراط مستقیم کی طرف لوگوں کو دانشمندی اور بہترین پندونصیحت کے ساتھ بلایا
وَٲَدَّیْتَ الْحَقَّ الَّذِی کانَ عَلَیْکَ وَٲَنَّکَ قَدْ رَؤُفْتَ بِالْمُؤْمِنِینَ وَغَلُظْتَ عَلَی الْکافِرِینَ
آپ نے وہ فرض ادا کیا جو آپ کے ذمہ تھا اور بے شک آپ مومنوں پر مہربان اور کافروں کے ساتھ بڑے سخت گیر رہے
وَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتَّی ٲَتَاکَ الْیَقِینُ، فَبَلَغَ اﷲُ بِکَ ٲَشْرَفَ مَحَلِّ الْمُکَرَّمِینَ،
آپ خلوص سے خدا کی عبادت کرتے رہے حتیٰ کہ آپکا وصال ہوگیا پس خدا نے آپ کوعزت داروں میں سے اعلیٰ مقام عطا فرمایا
وَٲَعْلی مَنازِلِ الْمُقَرَّبِینَ، وَٲَرْفَعَ دَرَجاتِ الْمُرْسَلِینَ حَیْثُ لاَ یَلْحَقُکَ لاحِقٌ، وَلاَ
اپنے مقربین میں بلند مرتبہ دیا اور نبیوں میں سب سے بڑا درجہ بخشا اس منزل پر کہ کوئی اس مقام تک نہیں پہنچا اور کوئی آپ سے
یفُوقُکَ فائِقٌ، وَلاَ یَسْبِقُکَ سابِقٌ، وَلاَ یَطْمَعُ فِی إدْراکِکَ طامِعٌ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی
بلند نہیں ہوا کسی نے آپ(ص) پر سبقت حاصل نہ کی اور جہاں تک آپ کی رسائی ہے کوئی اس کی تمنا نہیں کرسکتا حمد خدا کیلئے ہے جس نے
اسْتَنْقَذَنا بِکَ مِنَ الْھَلَکَۃِ، وَھَدَانَا بِکَ مِنَ الضَّلالَۃِ، وَنَوَّرَنا بِکَ مِنَ الظُّلْمَۃِ،
آپکے ذریعے ہمیںہلاکت سے نجات دی گمراہی سے ہدایت کیطرف آنے کا راستہ بتایا اور آپکے ذریعے تاریکی سے روشنی میں لایا
فَجَزاکَ اﷲُ یَا رَسُولَ اﷲِ مِنْ مَبْعُوثٍ ٲَفْضَلَ مَا جَازَیٰ نَبِیّاً عَنْ ٲُمَّتِہِ، وَرَسُولاً
پس خدا آپ کوجزادے اے خدا کے رسول(ص) اس سے بہتر کہ جو کسی نبی(ص)(ص) کو اس کی امت کی تربیت میں ملی اور کسی رسول (ص) کو اس کی قوم
عَمَّنْ ٲُرْسِلَ إلَیْہِ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی یَا رَسُولَ اﷲِ زُرْتُکَ عارِفاً بِحَقِّکَ مُقِرّاً بِفَضْلِکَ
سے ملی ہو جس کی طرف بھیجا گیا ہے آپ پر میرے ماں باپ قربان یارسول اﷲ(ص) میں نے آپ کی زیارت کی آپ کے حق کو پہچانتے
مُسْتَبْصِراً بِضَلالَۃِ مَنْ خالَفَکَ وَخَالَفَ ٲَھْلَ بَیْتِکَ، عارِفاً بِالْھُدَی الَّذِی
ہوئے آپکی بزرگی کو مانتے ہوئے آپکی اور آپکے اہلبیت (ع)کی مخالفت کرنے والوں کی گمراہی کو پہچانتے ہوئے اس ہدایت کو سمجھتے
ٲَنْتَ عَلَیْہِ، بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی وَٲَھْلِی وَمالِی وَوَلَدِی، ٲَنَا ٲُصَلِّی
ہوئے جس پر آپ قائم ہیں آپ پر قربان ہوں میرے ماں باپ اور میری جان میرا کنبہ میرا مال اور میری اولادمیں آپ پر درود
عَلَیْکَ کَما صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ وَصَلَّی عَلَیْکَ مَلائِکَتُہُ وَٲَ نْبِیاؤُہُ وَرُسُلُہُ صَلاۃً
بھیجتاہوں جیسے آپ پر اﷲ درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس کے انبیائ اور اس کے رسول(ص)
مُتَتابِعَۃً وافِرَۃً مُتَواصِلَۃً لاَ انْقِطاعَ لَھا وَلاَ ٲَمَدَ وَلاَ ٲَجَلَ، صَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ وَعَلَی
ایسا درود جو لگاتار بہت زیادہ اور مسلسل ہے کہ اس میں وقفہ نہیں اور نہ اس کی حدو انتہائ ہے اﷲ آپ پر اور آپ کی اہل بیت پر رحمت
ٲَھْلِ بَیْتِکَ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ کَما ٲَ نْتُمْ ٲَھْلُہُ۔
فرمائے جو نیک سیرت اور پاکیزہ تر ہیں جس رحمت کے آپ سب اہل ہیں۔
پھر اپنے ہاتھ کو اٹھا کر پڑھے: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ جَوَامِعَ صَلَواتِکَ، وَنَوَامِیَ بَرَکاتِکَ وَفَواضِلَ
اے معبود! قراردے اپنی تمام تر رحمتیں اپنی بہت زیادہ برکتیں اپنی کثیر تعداد نیکیاں
خَیْراتِکَ وَشَرائِفَ تَحِیَّاتِکَ وَتَسْلِیمَاتِکَ وَکَرامَاتِکَ وَرَحَمَاتِکَ وَصَلَوَاتِ مَلائِکَتِکَ
اپنے بہتر و برتر درود اپنے سلام و سلامتیاں اپنی بزرگیاں اپنی رحمتیں اور اپنے مقرب فرشتوں
الْمُقَرَّبِینَ، وَٲَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ، وَٲَئِمَّتِکَ الْمُنْتَجَبِینَ، وَعِبادِکَ الصَّالِحِینَ، وَٲَھْلِ
اپنے بھیجے ہوئے سارے نبیوں اور رسولوں اپنے برگزیدہ ائمہ(ع) اور زمینوں و آسمانوں میں رہنے والے اپنے
السَّمٰوَاتِ وَالْاََرَضِینَ، وَمَنْ سَبَّحَ لَکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ
نیک بندوں اور اے جہانوں کے پروردگار اولین و آخرین میں سے جو تیری تسبیح
عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُو لِکَ وَشاھِدِکَ وَنَبِیِّکَ وَنَذِیرِکَ وَٲَمِینِکَ وَمَکِینِکَ
کرتے ہیں ان سب کا درود قراردے حضرت محمد(ص) پر جو تیرے بندے تیرے رسول (ص)تیرے گواہ نبی تجھ سے ڈرانے والے تیرے
وَنَجِیِّکَ وَنَجِیبِکَ وَحَبِیبِکَ وَخَلِیلِکَ وَصَفِیِّکَ وَصَفْوَتِکَ وَخاصَّتِکَ وَخالِصَتِکَ
امانتدارتیرے قائم کردہ تیرے رازوار تیرے چنے ہوئے تیرے حبیب تیرے دوست تیرے پسندیدہ تیرے برگزیدہ تیرے یگانہ
وَرَحْمَتِکَ وَخَیْرِ خِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ، نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، وَخازِنِ الْمَغْفِرَۃِ، وَقائِدِ الْخَیْرِ
تیرے مخلص اور خالص تیری رحمت اور تیری مخلوق میںنیک لوگوں میں سے نیک رحمت والے نبی بخشش کے خزینہ دار خیر و برکت کے
وَالْبَرَکَۃِ، وَمُنْقِذِ الْعِبادِ مِنَ الْھَلَکَۃِ بِ إذْنِکَ، وَداعِیھِمْ إلَی دِینِکَ، الْقَیِّمِ بِٲَمْرِکَ، ٲَوَّلِ
لانے والے تیرے حکم کے تحت لوگوںکو تباہی سے نجات دلانے والے اور ان کو تیرے دین کی طرف بلانے والے تیرے حکم پر قائم
النَّبِیِّینَ مِیثاقاً وَآخِرِھِمْ مَبْعَثاً، الَّذِی غَمَسْتَہُ فِی بَحْرِ الْفَضِیلَۃِ، وَالْمَنْزِلَۃِ الْجَلِیلَۃِ
رہنے والے میثاق میں سب نبیوں سے اول اور بھیجے جانے میں نبی آخر کہ جن کو تو نے فضیلت کے سمندر میں داخل کیا اونچی شان
وَالدَّرَجَۃِ الرَّفِیعَۃِ، وَالْمَرْتَبَۃِ الْخَطِیرَۃِ، وَٲَوْدَعْتَہُ الْاََصْلابَ الطَّاھِرَۃَ، وَنَقَلْتَہُ مِنْھا
عطا کی بلند مقام پر سرفراز فرمایا اور بڑے سے بڑا مرتبہ بخشا تو نے آنحضرت(ص) کو پاکیزہ صلب میں ودیعت کیا اور وہاں سے
إلَی الْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَۃِ لُطْفاً مِنْکَ لَہُ وَتَحَنُّناً مِنْکَ عَلَیْہِ إذْ وَکَّلْتَ لِصَوْ نِہِ وَحِراسَتِہِ
پاکیزہ رحموں میں پہنچایا یہ ان پر تیری مہربانی اور ان کے ساتھ تیری محبت تھی جب تو نے ان کی حفاظت ان کی
وَحِفْظِہِ وَحِیاطَتِہِ مِنْ قُدْرَتِکَ عَیْناً عاصِمَۃً حَجَبْتَ بِھا عَنْہُ مَدانِسَ
نگہداری ان کی نگہبانی اور سنبھالنے کیلئے اپنی قدرت سے بچائو کرنے والی آنکھ معین کی جس سے تو نے انہیں بدنگاہوں اور برے
الْعَھْرِ وَمَعائِبَ السِّفاحِ حَتَّی رَفَعْتَ بِہِ نَواظِرَ الْعِبادِ، وَٲَحْیَیْتَ بِہِ مَیْتَ الْبِلادِ بِٲَنْ
کاموں کی آلائش سے بچایا یہاں تک کہ ان کے ذریعے تو نے لوگوں کو بلند نگاہ بنایا اور شہروں کو رونق بخشی کیونکہ
کَشَفْتَ عَنْ نُورِ وِلادَتِہِ ظُلَمَ الْاََسْتارِ، وَٲَلْبَسْتَ حَرَمَکَ بِہِ حُلَلَ الْاََ نْوارِ ۔ اَللّٰھُمَّ
تو نے ان کی ولادت کے نور سے تاریکیوں کے پردے ہٹائے اور اپنے گھر کو نورانی لباس پہنائے اے معبود!
فَکَمَا خَصَصْتَہُ بِشرَفِ ھذِہِ الْمَرْتَبَۃِ الْکَرِیمَۃِ، وَذُخْرِ ھذِہِ الْمَنْقَبَۃِ الْعَظِیمَۃِ، صَلِّ
جس طرح تو نے آنحضرت(ص) کو اس بلند ترین مرتبہ میں اس بڑی خوبی میں خصوصیت دی ہے اب ان پر
عَلَیْہِ کَمَا وَفَیٰ بِعَھْدِکَ وَبَلَّغَ رِسَالاتِکَ وَقاتَلَ ٲَھْلَ الْجُحُودِ عَلَی تَوْحِیدِکَ، وَقَطَعَ
رحمت فرما جیسے انہوں نے تیرا عہد پورا کیا تیرے احکام پہنچائے اور تیری توحید کی خاطر منکروں کو قتل کیا
رَحِمَ الْکُفْرِ فِی إعْزازِ دِینِکَ، وَلَبِسَ ثَوْبَ الْبَلْوی فِی مُجاھَدَۃِ ٲَعْدائِکَ، وَٲَوْجَبْتَ
تیرے دین کی قوت کے لیے کفر کی جڑیں کاٹ ڈالیںتیرے دشمنوں کے ساتھ جہاد میں سخت تکلیف اٹھائی ان پر جو سختی ہوئی یا جو مکر
لَہُ بِکُلِّ ٲَذیً مَسَّہُ ٲَوْ کَیْدٍ ٲَحَسَّ بِہِ مِنَ الْفِیَۃِ الَّتِی حاوَلَتْ قَتْلَہُ فَضِیلَۃً تَفُوقُ
ان سے کیا گیا اس گروہ کی طرف سے جو انہیں قتل کرنا چاہتا تھا تو نے ہر ایک سختی ومکر کے بدلے میں آپ(ص) کو فضیلت پر
الْفَضائِلَ وَیَمْلِکُ بِھَا الْجَزِیلَ مِنْ نَوالِکَ، وَقَدْ ٲَسَرَّ الْحَسْرَۃَ، وَٲَخْفَیٰ الزَّفْرَۃَ
فضیلت عطا کی اور آپ(ص) کو بڑے سے بڑا اجر عنایت فرمایا اور یقینا انہوں نے حسرت کو چھپایا رنج کو پوشیدہ رکھا
وَتَجَرَّعَ الْغُصَّۃَ، وَلَمْ یَتَخَطَّ مَا مَثَّلَ لَہُ وَحْیُکَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ
اور غم کو برداشت کیا مگر تیری وحی کے احکام سے تجاوز نہیں کیااے معبود! رحمت کر آنحضرت(ص) پر اور انکے اہل بیت (ع)پر ایسی رحمت جو تو
صَلاۃً تَرْضاھا لَھُمْ وَبَلِّغْھُمْ مِنَّا تَحِیَّۃً کَثِیرَۃً وَسَلاماً وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی مُوَالاتِھِمْ
ان کیلئے پسند کرتا ہے اور ہماری طرف سے انہیں بہت بہت درود وسلام پہنچا دے اور ان کی محبت کے بدلے میں
فَضْلاً وَ إحْساناً وَرَحْمَۃً وَغُفْراناً إنَّکَ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ ۔
ہمیں فضل و احسان رحمت اور بخشش نصیب فرما بے شک تو بڑا ہی فضل و کرم والا ہے۔
پس اب چاررکعت نماز زیارت دو دوکرکے بجالائے جو سورہ چاہے پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو تسبیح فاطمہ الزہرائ = پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے :
اَللّھُمَّ إنَّکَ قُلْتَ لِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَلَوْ ٲَنَّھُمْ إذْ ظَلَمُوا ٲَنْفُسَھُمْ
اے معبود! بے شک تو نے اپنے نبی محمد سے فرمایااگر لوگ اپنے نفس پر ظلم کریں
جَاؤُوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اﷲَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اﷲَ تَوَّاباً
اور تمہارے پاس آئیں اور اﷲ سے بخشش طلب کریں اور رسول بھی ان کیلئے بخشش طلب کرے تو ضرور وہ اﷲ کو پائیں گے توبہ قبول
رَحِیمَاً وَلَمْ ٲَحْضُرْ زَمانَ رَسُو لِکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلَامُ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ زُرْتُہُ
کرنے والا مہربان اور میں موجود نہ تھا تیرے رسول(ص) کے زمانے میں ان پر اور ان کی آل(ع) پر سلام اے معبود! میں نے ان کی زیارت
راغِباً تائِباً مِنْ سَیِّئِ عَمَلِی، وَمُسْتَغْفِراً لَکَ مِنْ ذُ نُوبِی، وَمُقِرَّاً
کی رغبت کے ساتھ اپنے برے عمل سے توبہ کرتے ہوئے تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے اور تیرے سامنے ان کا
لَکَ بِھا وَٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِھا مِنِّی، وَمُتَوَجِّھاً إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ
اقرار کرتے ہوئے اور تو ان کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تیرے نبی کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوں جو رحمت والے نبی ہیں ان پر
وَآلِہِ فَاجْعَلْنِی اللَّھُمَّ بِمُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ عِنْدَکَ وَجِیھاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَمِنَ
اور ان کی آل(ع) پر تیری رحمتیں ہوں پس اے معبود! حضرت محمد(ص) اور ان کے اہل بیت (ع)کے واسطے سے مجھے دنیا و آخرت میںاپنے
الْمُقَرَّبِینَ، یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اﷲِ بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی، یَا نَبِیَّ اﷲِ، یَا سَیِّدَ خَلْقِ
نزدیک باعزت اور مقرب قرار دے یا محمد(ص) یا رسول اﷲ: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوںاے اﷲ کے نبی(ص) اے مخلوق خدا کے
اﷲِ، إنِّی ٲَ تَوَجَّہُ بِکَ إلَی اﷲِ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیَغْفِرَ لِی ذُ نُوبِی، وَیَتَقَبَّلَ
سردار میں نے آپ کے وسیلے سے اﷲ کی طرف توجہ کی ہے جو آپ کا اور میرا رب ہے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے اور میرے عمل کو
مِنِّی عَمَلِی وَیَقْضِیَ لِی حَوائِجِی فَکُنْ لِی شَفِیعاً عِنْدَ رَبِّکَ وَرَبِّی فَنِعْمَ الْمَسْؤُولُ
قبول فرمائے اور میری حاجت برلائے پس آپ اپنے اور میرے رب کے حضور میری شفاعت فرمائیں کیونکہ میرا پروردگار بہترین
الْمَوْلیٰ رَبِّی، وَ نِعْمَ الشَّفِیعُ ٲَ نْتَ یَا مُحَمَّدُ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیتِکَ
مولا اور ایسا رب ہے جس سے سوال کیا جاتا ہے بہترین شفاعت کرنے والا ہے اے محمد(ص) آپ اور آپ کے اہل بیت(ع) پر بہت بہت
اَلسَّلَامُ اَللّٰھُمَّ وَٲَوْجِبْ لِی مِنْکَ الْمَغْفِرَۃَ وَالرَّحْمَۃَ وَالرِّزْقَ الْواسِعَ الطَّیِّبَ النَّافِعَ
سلام ہو اے معبود! اپنی طرف سے میرے لیے بخشش و رحمت اور نفع بخش رزق کو واجب کردے
کَمَا ٲَوْجَبْتَ لِمَنْ ٲَتیٰ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَھُوَ حَیٌّ فَٲَقَرَّ لَہُ
جیسا کہ تو نے لازم کیا ہے اس کے لیے جو آیا تیرے نبی محمد(ص) کے حضور آیا تیری رحمتیں ہوں ان پر اور ان کی آل(ع) پرجبکہ زندہ تھا
بِذُ نُوبِہِ، وَاسْتَغْفَرَ لَہُ رَسُولُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلَامُ فَغَفَرْتَ لَہُ بِرَحْمَتِکَ
اس نے انکے پاس گناہوں کا اقرار کیا اور تیرے رسول (ص)نے اس کیلئے بخشش مانگی ان پر اور انکی آل(ع) پر سلام ہو پس تو نے اسے بخش دیا
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَقَدْ ٲَمَّلْتُکَ وَرَجَوْتُکَ وَقُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ
اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے اے معبود! میںتجھ سے آرزو رکھتا ہوں تجھ سے امید کرتا ہوں تیرے سامنے
وَرَغِبْتُ إلَیْکَ عَمَّنْ سِواکَ وَقَدْ ٲَمَّلْتُ جَزِیلَ ثَوابِکَ، وَ إنِّی لَمُقِرٌّ غَیْرُ مُنْکِرٍ
حاضر ہوں اور تیرا مشتاق ہوں نہ تیرے غیر کا اور میں نے تجھ سے بہت زیادہ ثواب کی امید لگائی ہے میں اقرارکر رہا ہوںمنکر نہیں
وَتائِبٌ إلَیْکَ مِمَّا اقْتَرَفْتُ، وَعائِذٌ بِکَ فِی ھذَا الْمَقامِ مِمَّا قَدَّمْتُ مِنَ الْاََعْمالِ
ہوں اور جو گناہ کیا ہے تیرے حضور ان سے توبہ کررہا ہوں اور تیری پناہ لیتا ہوں اس مقام پر ان گناہوں سے جو میں نے کیے ہیں جن
الَّتِی تَقَدَّمْتَ إلَیَّ فِیھا وَنَھَیْتَنِی عَنْھا وَٲَوْعَدْتَ عَلَیْھَا الْعِقابَ، وَٲَعُوذُ بِکَرَمِ وَجْھِکَ
سے تو نے پہلے مجھے آگاہ کیا مجھے ان سے روکا اور ان پر عذاب کا وعدہ دیا ہے پناہ لیتا ہوں میں تیری ذات کے کرم کی کہ تو
ٲَنْ تُقِیمَنِی مَقامَ الْخِزْیِ وَالذُّلِّ یَوْمَ تُھْتَکُ فِیہِ الْاََسْتارُ، وَتَبْدُو فِیہِ الْاََسْرارُ
مجھ کو ذلت و رسوائی کے مقام پر کھڑا کرے جس دن پر دے فاش ہوں گے اور چھپی برائیاں اور رسوائیاں
وَالْفَضائِحُ وَتَرْعَدُ فِیہِ الْفَرائِصُ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ وَالنَّدَامَۃِ، یَوْمَ الْآفِکَۃِ، یَوْمَ الْآزِفَۃِ
ظاہر ہوں گی اور لوگوں کے دل کانپتے ہوں گے وہ افسوس اور پشیمانی کا دن ہوگا تہمت پر پکڑ کا دن بدحالی کا دن
یَوْمَ التَّغابُنِ، یَوْمَ الْفَصْلِ، یَوْمَ الْجَزائِ، یَوْماً کانَ مِقْدارُہُ خَمْسِینَ ٲَ لْفَ سَنَۃٍ،
خسارے کا دن فیصلے کا دن جزائ پانے کا دن وہ دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہوگی وہ ہے صورپھونکے جانے کا
یَوْمَ النَّفْخَۃِ، یَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَۃُ تَتْبَعُھَا الرَّادِفَۃُ، یَوْمَ النَّشْرِ، یَوْمَ الْعَرْضِ، یَوْمَ
دن لرزہ پیدا کرنے والا دن اس کے پیچھے دوسرا صور پھونکا جائے گا اعمال نامے کھلنے کا دن جس دن لوگ جہانوں کے
یَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِینَ، یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ ٲَخِیہِ وَٲُمِّہِ وَٲَبِیہِ وَصاحِبَتِہِ وَبَنِیہِ
رب کے حضور کھڑے ہوں گے وہ دن جب آدمی اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے دور بھاگے گا وہ دن
یَوْمَ تَشَقَّقُ الْاََرْضُ وَٲَکْنافُ السَّمائِ، یَوْمَ تَٲْتِی کُلُّ نَفْسٍ تُجادِلُ عَنْ نَفْسِھا، یَوْمَ
جب زمین پھٹ جائے گی اور آسمان شگافتہ ہوجائیں گے جس دن ہر شخص اپنی ہی ذات کے بچاؤ کے لیے بولے گا جس دن لوگ
یُرَدُّونَ إلَی اﷲِ فَیُنَبِّئُھُمْ بِمَا عَمِلُوا، یَوْمَ لاَ یُغْنِی مَوْلیً عَنْ مَوْلیً شَیْئاً وَلاَ ھُمْ
خدا کی طرف لوٹیں گے تو وہ ان کے اعمال ان کو دکھائے گا جس دن دوست دوست کے ذرہ بھر کام نہ آئے گانہ ان کی
یُنْصَرُونَ إلاَّ مَنْ رَحِمَ اﷲُ إنَّہُ ھُوَ الْعَزِیزُ الرَّحِیمُ، یَوْمَ یُرَدُّونَ إلی عالِمِ الْغَیْبِ
مدد کی جائے گی مگرجس پر نے اﷲ رحم کیا بے شک وہ قوی ہے مہربان جس دن لوگ اس کی طرف پلٹیں گے جو ظاہر دباطن
وَالشَّھادَۃِ، یَوْمَ یُرَدُّونَ إلَی اﷲِ مَوْلاھُمُ الْحَقِّ، یَوْمَ یَخْرُجُونَ مِنَ الْاََجْداثِ
کو جانتا ہے جس دن لوگ اﷲ کی طرف پلٹیں گے جو انکا سچا مالک ہے جس دن لوگ اس تیزی کے ساتھ قبروں سے نکلیں گے گویا وہ
سِراعاً کَٲَنَّھُمْ إلی نُصُبٍ یُوفِضُونَ وَکَٲَ نَّھُمْ جَرادٌ مُنْتَشِرٌ مُھْطِعِینَ إلَی الدَّاعِی
مرکز کی طرف بھاگے جا رہے ہیںاور گویا ٹڈی کی طرح منتشر ہوں گے جو جلدی خدا کی طرف دعوت دینے والے
إلَی اﷲِ یَوْمَ الْواقِعَۃِ، یَوْمَ تُرَجُّ الْاََرْضُ رَجَّاً، یَوْمَ تَکُونُ السَّمائُ کَالْمُھْلِ وَتَکُونُ
کی طرف جائیں گے وہ دن آنے والا ہے جس دن زمین سخت لرزے گی جس دن آسمان پگھل جائیں گے اور پہاڑ دھنکی ہوئی روئی
الْجِبَالُ کَالْعِھْنِ وَلاَ یَسْٲَلُ حَمِیمٌ حَمِیماً، یَوْمَ الشَّاھِدِ وَالْمَشْھُودِ، یَوْمَ تَکُونُ
کی طرح اڑیں گے کوئی قریبی کسی قریبی کا حال نہ پوچھے گا وہ گواہ اور گواہی کا دن ہے وہ دن جب فرشتے
الْمَلائِکَۃُ صَفَّاً صَفَّاً ۔ اَللّٰھُمَّ ارْحَمْ مَوْقِفِی فِی ذلِکَ الْیَوْمِ بِمَوْقِفِی فِی ھذَا الْیَوْمِ
صفیں باندھے کھڑے ہوں گے اے معبود!اس دن کے سخت مقام میں مجھ پر رحم فرما اس روز میری قرار گاہ پر رحم کر مجھے اس قرارگاہ
وَلاَ تُخْزِنِی فِی ذلِکَ الْمَوْقِفِ بِما جَنَیْتُ عَلَی نَفْسِی وَاجْعَلْ یَا رَبِّ فِی ذلِکَ الْیَوْمِ
میں اس جرم پر جو میں نے خود پر کیا ہے مجھے رسوا نہ کر اے پروردگار اس دن اپنے اولیائ کے
مَعَ ٲَوْلِیائِکَ مُنْطَلَقِی، وَفِی زُمْرَۃِ مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ مَحْشَرِی
ساتھ مجھے چھوڑ دے اور آزاد قرار دے اور مجھ کو حضرت محمد(ص) اور ان کے اہل بیت کے زمرے میں محشور فرما حوض کوثر کو میرے وارد
وَاجْعَلْ حَوْضَہُ مَوْرِدِی، وَفِی الْغُرِّ الْکِرامِ مَصْدَرِی، وَٲَعْطِنِی کِتَابِی بِیَمِینِی
ہونے کی جگہ بنا اور آبرومند لوگوں میں میرا نکلنا قرار دے میرے نامہ اعمال میرے داہنے ہاتھ میں دے تاکہ
حَتَّی ٲَفُوزَ بِحَسَناتِی، وَتُبَیِّضَ بِہِ وَجْھِی، وَتُیَسِّرَ بِہِ حِسابِی، وَتُرَجِّحَ بِہِ
میں نیکیوں تک پہنچوں اور اس کے ذریعے میرا چہرہ روشن فرما اور میرے حساب میں آسانی فرما اور میرے
مِیزانِی، وَٲَمْضِیَ مَعَ الْفَائِزِینَ مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِینَ إلی رِضْوَانِکَ وَجِنَانِکَ إلہَ
عمل کا پلڑا بھاری فرما اور میں تیرے نیک بندوں میں سے کامیابی والوں کے ساتھ ہو کرتیری خوشنودی اور تیری جنت میں پہنچوں
الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ ٲَنْ تَفْضَحَنِی فِی ذلِکَ الْیَوْمِ بَیْنَ یَدَی الْخَلائِقِ
اے جہانوں کے معبود! اے اﷲ میں تیری پناہ لیتا ہوں اس سے کہ اس روز تو مجھے ساری مخلوق کے سامنے میرے گناہ کے بدلے
بِجَرِیرَتِی ٲَو ٲَنْ ٲَلْقَی الْخِزْیَ وَالنَّدامَۃَ بِخَطِیئَتِی، ٲَوْ ٲَنْ تُظْھِرَ فِیہِ سَیِّئَاتِی عَلَی
رسوا کرے یا مجھ کو میری خطائوں پر ذلت وپشیمانی سے دو چار کرے یا اس دن میری نیکیوں کی نسبت میری برائیاں عیاں کردے اپنی
حَسَناتِی ٲَوْ ٲَنْ تُنَوِّہَ بَیْنَ الْخَلائِقِ بِاسْمِی، یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ، الْعَفْوَ الْعَفْوَ، السَّتْرَ
مخلوق کے روبرو میرے نام کی تشہیر کرے اے مہربان معافی، معافی پردہ پوشی،
السَّتْرَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ ٲَنْ یَکُونَ فِی ذلِکَ الْیَوْمِ فِی مَواقِفِ الْاََشْرارِ
پردہ پوشی فرما اے معبود! تیری پناہ لیتا ہوں اس سے کہ اس دن میرا مقام برے لوگوں کے ساتھ ہو یا مجھ کو بدبخت لوگوں
مَوْقِفِی ٲَوْ فِی مَقامِ الْاََشْقِیائِ مَقامِی وَ إذا مَیَّزْتَ بَیْنَ خَلْقِکَ فَسُقْتَ کُلاًّ بِٲَعْمالِھِمْ
کے ساتھ جگہ دی جائے پس جب تو اپنی مخلوق کومختلف گروہوں میںتقسیم کرے پھر ان کے اعمال کے مطابق ان کو گروہ در گروہ ان
زُمَراً إلی مَنازِ لِھِمْ فَسُقْنِی بِرَحْمَتِکَ فِی عِبادِکَ الصَّالِحِینَ، وَفِی زُمْرَۃِ ٲَوْلِیائِکَ
کے ٹھکانوں پر بھیجے تو اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے نیک بندوں کے زمرے میں لے جانا اپنے پاکباز دوستوں کے ہمراہ
الْمُتَّقِینَ إلی جَنَّاتِکَ یَا رَبَّ الْعَالَمِینَ ۔
اپنی جنت کی طرف لے جانا اے جہانوں کے پروردگار۔


ودعا رسول خدا ۖ
اب آنحضرت (ص)سے و داع کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا الْبَشِیرُ النَّذِیرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے رسول(ص) آپ پر سلام ہو اے بشارت دینے اور ڈرانے والے آپ پر سلام ہو
ٲَ یُّھَا السِّراجُ الْمُنِیرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا السَّفِیرُ بَیْنَ اﷲِ وَبَیْنَ خَلْقِہِ، ٲَشْھَدُ یَا
اے روشن چراغ آپ پر سلام ہو اے کہ جو اﷲ اور اس کی مخلوق کے درمیان سفیر ہیں آپ پر سلام ہو گواہی دیتا ہوں اے
رَسُولَ اﷲِ ٲَ نَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشّامِخَۃِ، وَالْاََرْحامِ الْمُطَھَّرَۃِ، لَمْ
خدا کے رسول بے شک آپ ایک نور تھے بہترین صلبوںاور پاکیزہ رحموں میں آپ تک جاہلیت اپنی نجاستوں کے ہمراہ نہیں آئی
تُنَجِّسْکَ الْجاھِلِیَّۃُ بِٲَنْجاسِھا وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَھِمَّاتِ ثِیابِھا، وَٲَشْھَدُ یَا رَسُولَ
اور نہ ہی جاہلیت کے لباس نے آپ کے جسم کو مس کیا گواہی دیتا ہوں اے خدا کے رسول(ص)
اﷲِ ٲَنِّی مُؤْمِنٌ بِکَ وَبِالْاََئِمَّۃِ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِکَ مُوقِنٌ بِجَمِیعِ مَا ٲَتَیْتَ بِہِ، راضٍ
یہ کہ میں آپکا اور ان ائمہ (ع)کا معتقد ہوں جو آپ کے اہل بیت(ع) سے ہیں جو احکام آپ لائے ان کا یقین کرتا ہوںان سے راضی ہوں
مُؤْمِنٌ وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِکَ ٲَعْلامُ الْھُدَیٰ، وَالْعُرْوَۃُ الْوُثْقَیٰ، وَالْحُجَّۃُ
ان پر ایمان رکھتا ہوں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے اہل بیت(ع) میں سے جو امام(ع) ہیں وہ ہدایت کی نشانیاں اور خدا کے محکم رشتے اور دینا
عَلَی ٲَھْلِ الدُّنْیا ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَۃِ نَبِیِّکَ عَلَیْہِ
جہان کے لوگوں پر دلیل اور حجت ہیں اے معبود! میں نے تیرے نبی (ص)کی جو زیارت کی ہے اسکوآخری زیارت قرار نہ دے ان پر اور
وَآلِہِ اَلسَّلَامُ وَ إنْ تَوَفَّیْتَنِی فَ إنِّی ٲَشْھَدُ فِی مَماتِی عَلَی مَا ٲَشْھَدُ عَلَیْہِ فِی حَیَاتِی
ان کی آل (ع)پر سلام ہو اگر تو مجھے موت دے تو میں یقینا موت کے وقت وہی گواہی دوں گاجو گواہی میں اپنی زندگی میں دیتا ہوں کہ
ٲَنَّکَ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ
بے شک تو ہی اﷲ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا ہے تیرا کوئی ثانی وشریک نہیں اور یہ کہ حضرت محمد(ص) تیرے بندے اور تیرے رسول(ص) ہیں
وَٲَنَّ الْاََئِمَّۃَ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِہِ ٲَوْلِیاؤُکَ وَٲَ نْصارُکَ وَحُجَجُکَ عَلَی خَلْقِکَ وَخُلَفاؤُکَ
نیز یہ کہ ان کے اہل بیت(ع) میں ائمہ(ع) تیرے ولی تیرے ناصر اور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں تیرے بندوں میں تیرے خلیفہ اورنائب
فِی عِبادِکَ وَٲَعْلامُکَ فِی بِلادِکَ وَخُزَّانُ عِلْمِکَ وَحَفَظَۃُ سِرِّکَ وَتَراجِمَۃُ وَحْیِکَ
ہیں تیرے شہروں میں تیری نشانیاں ہیں وہ تیرے علوم کے خزینہ دار تیرے رازداں اور تیری وحی کے ترجمان ہیں
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَبَلِّغْ رُوحَ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فِی ساعَتِی ھذِہِ
اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر درود نازل فرما اور میری طرف سے تحیت اور سلام پہنچا دے اپنے نبی محمد (ص)اور ان کی آل(ع) کی روح پر
وَفِی کُلِّ ساعَۃٍ تَحِیَّۃً مِنِّی وَسَلاماً، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ
اس وقت اور ہر وقت میری طرف سے تحیہ وسلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول(ص) اﷲ کی رحمت ہو اور
وَبَرَکاتُہُ لاَ جَعَلَہُ اﷲُ آخِرَ تَسْلِیمِی عَلَیْکَ ۔
اس کی برکتیں خدا اس سلام کو آپ پر میراآخری سلام قرار نہ دے۔

زیارت معصومین روز جمعہ
شیخ نے مصباح میں اور سید نے جمال الاسبوع میں اعمال جمعہ کے ضمن میں فرمایا ہے کہ روز جمعہ زیارت حضرت رسول(ص) اور زیارت ائمہ کا پڑھنا مستحب ہے امام جعفر صادق -سے روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اپنے شہر میں ہو اور وہ روضہ رسول جناب امیر المومینن سیدہ فاطمہ زہرائ حضرات حسنین اور دیگر ائمہ کے مزارات کی زیارت کرنا چاہتا ہوتو وہ روز جمعہ غسل کرے اور پاکیزہ لباس پہنے اور شہر کے باہر صحرائ ا ور میدان میں جائے اور ایک دوسری روایت کے مطابق اپنے مکان کی چھت پر جاکر چاررکعت نماز پڑھے۔ اس میں جو سورہ بھی یاد ہو اس کی قرات کرے اور تشہد و سلام کے بعد اٹھ کھڑا ہو اور قبلہ رخ کھڑے ہو کرپڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا النَّبِیُّ الْمُرْسَلُ
آپ پر سلام ہو اے نبی(ص) اور اﷲ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں آپ پر سلام ہو اے خداکے بھیجے ہوئے پیغمبر (ص)اور سلام ہو آپ کے
وَالْوَصِیُّ الْمُرْتَضی وَالسَّیِّدَۃُ الْکُبْریٰ وَالسَّیِّدَۃُ الزَّھْرائُ وَالسِّبْطانِ الْمُنْتَجَبانِ
پسندیدہ وصی پر سلام ہو بی بی خدیجہ کبریٰ ﴿س﴾ اور بی بی فاطمہ زہر(ع)ا پر سلام ہو آپ کے نجیب وپاکیزہ نواسوں﴿ حسن(ع) و حسین﴾(ع) پر اور
وَالْاََوْلادُ الْاََعْلامُ وَالْاَُمَنائُ الْمُنْتَجَبُونَ جِیْتُ انْقِطاعاً إلَیْکُمْ وَ إلَی آبَائِکُمْ وَوَلَدِکُمْ
ان کی اولاد پر جو حق کی نشانیاں اور اس کے امین اور نجیب وپاکیزہ ہیں میں سب کو چھوڑ کر آپ کی جانب آیا ہوں اور آپ کے آبائ
الْخَلَفِ عَلی بَرَکَۃِ الْحَقِّ فَقَلْبِی لَکُمْ مُسَلِّمٌ وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّۃٌ حَتَّی یَحْکُمَ اﷲُ
اور آپ کے فرزند قائم(ع) کے حضور برکت حاصل کرنے کیلئے حاضر ہوں پس میرا دل آپ کیلئے جھکا ہوا اور میری نصرت آپ کیلئے
بِدِینِہِ، فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ، إنِّی لَمِنَ الْقَائِلِینَ
آمادہ ہے یہاں تک کہ خدا ظہور قائم (ع)کاحکم فرمائے پس آپ کیساتھ آپ کیساتھ ہوں آپکے دشمن کیساتھ ہرگز نہیں ہوں بے شک
بِفَضْلِکُمْ، مُقِرٌّ بِرَجْعَتِکُمْ، لاَ ٲُنْکِرُ لِلّٰہِ قُدْرَۃً، وَلا ٲَزْعُمُ إلاَّ مَا شائَ
آپکی بزرگی کا قائل اور آپکی رجعت کااقرار کرتا ہوںمیں خدا کی قدرت کا انکار نہیں کرتا ہوں اوروہی اعتقاد رکھتا ہوں جو خدا
اﷲُ سُبْحانَ اﷲِ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوتِ یُسَبِّحُ اﷲَ بِٲَسْمائِہِ جَمِیعُ خَلْقِہِ وَاَلسَّلَامُ
چاہتا ہے پاک ہے اﷲ جو کائنات کا مالک اور حکمران ہے اﷲ کی تمام مخلوق اس کے نام کی تسبیح کرتی ہے اور سلام ہو
عَلی ٲَرْواحِکُمْ وَٲَجْسَادِکُمْ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہُ ۔
آپ کی ردحوں پر اور آپ کے جسموں پر آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہواور اس کی برکتیں ہوں۔

مولف کہتے ہیں: بہت سی روایات میں وارد ہوا ہے کہ رسول اﷲ پر جس مقام سے بھی درود و سلام بھیجا جائے وہ ان تک پہنچ جاتا ہے۔ ایک اور روایت میں آیا ہے۔کہ ایک فرشتہ اس پر متعین ہے کہ جو مومن یہ کہے کہ:

اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّآلِہِ وَسَلَّمْ تو وہ فرشتہ جواب میں کہتا ہے: وَعَلَیْکَ پھر وہ
اے معبود حضرت محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر درود و سلام بھیج اور تم پر بھی

صلواة رسول خداۖ بزبان حضرت علی
رسول اﷲ کی خدمت میں عرض کرتا ہے کہ یا رسول اﷲ(ص)! فلاں شخص نے آپ پر سلام بھیجا ہے تب آنحضرت(ص) یوں ارشاد فرماتے ہیں:وَعَلَیْہِ السَّلاَمُ ایک معتبر روایت میں مذکور ہے کہ آنحضرت(ص) نے فرمایا: جس نے میرے وصال کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو میری حیات ظاہری میں میرے پاس آیا ہو۔ پس جب تم لوگ میری قبر پر حاضر نہ ہوسکو تو جہاں سے مجھ پر درود و سلام بھیجو گے وہ مجھ تک پہنچ جائیگا اس مضمون کی بہت سی روایات ہیں جو ہم نے باب اول ایام ہفتہ میں ائمہ معصومین کی زیارات اورہفتہ کے دن حضرت رسول(ع) کی دوزیارتوں کے ہمراہ نقل کی ہیں جو ان روایتوں کو دیکھنا چاہے وہ باب اول کی چوتھی فصل میں دیکھے اور ان سے فیض حاصل کرے بہتر ہے کہ آنحضرت(ص) پر وہ صلٰوت پڑھی جائے جو امیرالمومینن - نے جمعہ کے ایک خطبہ میں پڑھی اور وہ روضہ کافی میں اس طرح نقل ہوئی ہے:

إنَّ اﷲَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا
بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے نبی(ص) پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی آنحضرت(ص) پر درود و
تَسْلِیماً ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَبارِکْ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ،
سلام بھیجو جیسے سلام کا حق ہے اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور برکت عطا فرما محمد(ص) وآل محمد(ص) پر
وَتَحَنَّنْ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَسَلِّمْ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَٲَ فْضَلِ ما صَلَّیْتَ
اور محمد(ص) و آل محمد(ص) پر مہربانی فرما محمد(ص) وآل محمد(ص) پر سلام بھیج جیسے تو نے ابراہیم (ع)اور آل ابراہیم (ع)پر بہترین درود بھیجا
وَبَارَکْتَ وَتَرَحَّمْتَ وَتَحَنَّنْتَ وَسَلَّمْتَ عَلی إبْراھِیمَ وَآلِ إبْراھِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ
برکت عطا کی رحمت نازل کی مہربانی فرمائی اور سلام بھیجا بے شک تو تعریف والا بزرگوار ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِ مُحَمَّداً الْوَسِیلَۃَ وَالشَّرَفَ وَالْفَضِیلَۃَ وَالْمَنْزِلَۃَ الْکَرِیمَۃَ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ
اے معبود! حضرت محمد(ص) کو وسیلہ شرف اور فضیلت اور کریم منزلت عطا فرما خدایا محمد(ص) و
مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ ٲَعْظَمَ الْخَلائِقِ کُلِّھِمْ شَرَفاً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَٲَقْرَبَھُمْ مِنْکَ مَقْعَداً،
آل محمد(ص) کو قیامت کے دن ساری مخلوق میں سے سب سے زیادہ شرف اور مقام والا بنا ان کو اپنے قریب تر جگہ پر قرار دے کر اور روز
وَٲَوْجَھَھُمْ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ جَاھَاً، وَٲَ فْضَلَھُمْ عِنْدَکَ مَنْزِلَۃً وَنَصِیباً ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِ
قیامت ان کو اپنے ہاں زیادہ عزت دار بنا اور مرتبہ و حصہ کے لحاظ سے افضل و برتر قرار دے اے معبود! حضرت
مُحَمَّداً ٲَشْرَفَ الْمَقامِ وَحِبَائَ السَّلامِ، وَشَفاعَۃَ الْاِسْلامِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَ لْحِقْنا بِہِ غَیْرَ
محمد(ص) کو بلند ترین مقام صلح و نیکی کا اجر اور تبلیغ اسلام کا صلہ عطا فرما اے معبود!ہمیں آنحضرت(ص) سے ملا دے
خَزایا وَلاَ ناکِثِینَ وَلاَ نادِمِینَ وَلاَ مُبَدِّلِینَ إلہَ الْحَقِّ آمِینَ ۔
اس طرح کہ نہ ہم رسوا ہوں نہ عہدشکنی کریں نہ شرمندگی اٹھائیں اور نہ احکام کوبدلیں اے سچے خدا اس دعا کو قبول فرما۔

آنحضرت (ص)اور آپ کی آل(ع) پر پڑھی جانے والی ایک صلوات کا ذکر باب زیارات کے آخر میں آئے گا۔

زیارات ائمہ بقیع
یعنی امام حسن مجتبیٰ، امام سجاد، امام محمد باقراور اما م جعفر صادق کی زیارت جب ان بزرگواروں کی زیارت کرنا چاہیں تو آداب زیارت میں ذکر شدہ امورپر عمل کریں جیسے غسل، طہارت، پاکیزہ لباس پہنیں، خوشبو لگایں، اور حرم میں داخل ہونے کی اجازت طلب کریں وغیرہ۔

یَا مَوالِیَّ یَا ٲَ بْنائَ رَسُولِ اﷲِ عَبْدُکُمْ وَابْنُ ٲَمَتِکُمْ، الذَّلِیلُ بَیْنَ ٲَیْدِیکُمْ وَالْمُضْعِفُ
اے میرے آقا اے رسول خدا(ص) کے فرزند ان! آپکا غلام اور آپکی کنیز کا بیٹا آپکے حضور خوار وذلیل ہوں آپکی بلند شان کے سامنے
فِی عُلُوِّ قَدْرِکُمْ، وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّکُمْ، جائَکُمْ مُسْتَجِیراً بِکُمْ قاصِداً إلَی حَرَمِکُمْ،
ناتواں ہوں اور آپکے حق کا معترف ہوںآپ کے ہاں پناہ کا طالب ہوں آپ کے حرم کا قصد کرکے آیاہوں اور آپ کے مقام کا
مُتَقَرِّباً إلی مَقامِکُمْ، مُتَوَسِّلاً إلَی اﷲِ تَعالی بِکُمْ، ٲَٲَدْخُلُ یَا مَوَالِیَّ ٲَٲَدْخُلُ یَا
قرب چاہتا ہوں اور آپ کے ذریعے سے اﷲ تعالیٰ کی طرف جانے کا متمنی ہوں آیا اندر آجائوں میرے سردارو آیا اندر آجائوں
ٲَوْلِیائَ اﷲِ ٲَٲَدْخُلُ یَا مَلائِکَۃَ اﷲِ الْمُحْدِقِینَ بِھذَا الْحَرَمِ الْمُقِیمِینَ بِھَذَا الْمَشْھَدِ۔
اے اﷲ کے اولیائ اﷲ کے فرشتو جو اس حرم کو گھیرے ہوئے ہو اور اس زیارت گاہ میں رہتے ہو آیا اجازت ہے میں اسکے اندر آئوں۔

اسکے بعد نہایت ہی عاجزی اور انکساری کیساتھ اندر جائے اور پہلے دایاں پاؤں اندر رکھے اور یہ دعا پڑھے :

اﷲُ ٲَکْبَرُ کَبِیراً وَالْحَمدُ لِلّٰہِ کَثِیراً وَسُبْحانَ اﷲِ بُکْرَۃً وَٲَصِیلاً، وَالْحَمدُ لِلّٰہِ الْفَرْدِ
اﷲ بزرگتر ہے ساری بزرگی کیساتھ سب تعریف خدا کیلئے ہے وہ بہت زیادہ پاک ہے خدا صبح و شام کے وقت اور حمد خدا کیلئے ہے
الصَّمَدِ الْماجِدِ الْاََحَدِ الْمُتَفَضِّلِ الْمَنّانِ الْمُتَطَوِّلِ الْحَنّانِ الَّذِی مَنَّ بِطَوْ لِہِ وَسَھَّلَ
جو یگانہ، بے نیاز، شان والا، یکتا، فضل و کرم والا، مہربان، بخشش کرنے والا محبت والا ہے جس نے اپنی نعمت سے احسان کیا اور اپنے
زِیارَۃَ سَادَاتِی بِ إحْسانِہِ وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ زِیارَتِھِمْ مَمْنُوعاً بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ ۔
کرم سے میرے آقائوں کی زیارت کو مجھ پر آسان کیا ہے اس زیارت میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دی بلکہ وسعت دی اور مہربانی کی۔
پھر ان بزرگوں کی قبروں کے قریب جائے ان کی قبرکی طرف رخ کرتے ہوئے پشت بہ قبلہ ہو کریہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ ٲَئِمَّۃَ الْھُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ التَّقْوی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَ یُّھَا
آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے ائمہ(ع) آپ پر سلام ہو اے صاحبان تقویٰ آپ پر سلام ہو جو دنیا والوں
الْحُجَجُ عَلی ٲَھْلِ الدُّنْیا، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَ یُّھَا الْقُوَّامُ فِی الْبَرِیَّۃِ بِالْقِسْطِ، اَلسَّلَامُ
کے لیے خدا کی حجت اوردلیل ہیں آپ پر سلام ہو جو مخلوقات میں عدل وانصاف قائم کرنے والے ہو سلام ہو
عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ الصَّفْوَۃِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ آلَ رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَھْلَ النَّجْویٰ
آپ پر اے صاحبان صفا آپ پر سلام ہو جو رسول (ص)اﷲ کی آل(ع) پاک ہو آپ پر سلام ہو جو خدا کے رازداں ہو
ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمْ قَدْ بَلَّغْتُمْ وَنَصَحْتُمْ وَصَبَرْتُمْ فِی ذاتِ اﷲِ وَکُذِّبْتُمْ وَٲُسِیئَ إلَیْکُمْ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب نے بہترین تبلیغ کی اورنصیحت فرمائی آپ نے خدا کی راہ میں صبر کیا اور جب آپ کو جھٹلایا گیااور
فَغَفَرْتُمْ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمُ الْاََئِمَّۃُ الرَّاشِدُونَ الْمُھْتَدُونَ، وَٲَنَّ طاعَتَکُمْ
آپ سے برا سلوک کیا گیا تو آپ نے درگذر کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب ہدایت یافتہ و ہدایت دینے والے امام ہیںیقینا
مَفْرُوضَۃٌ، وَٲَنَّ قَوْلَکُمُ الصِّدْقُ، وَٲَ نَّکُمْ دَعَوْتُمْ فَلَمْ تُجَابُوا، وَٲَمَرْتُمْ
آپکی اطاعت واجب ہے اور آپکا قول برحق ہے بے شک آپ نے دعوت دی اور اسے قبول نہیں کیا گیا آپ نے حکم دیا تو اطاعت
فَلَمْ تُطَاعُوا، وَٲَ نَّکُمْ دَعَائِمُ الدِّینِ وَٲَرْکَانُ الْاََرْضِ لَمْ تَزالُوا بِعَیْنِ اﷲِ یَنْسَخُکُمْ
نہ کی گئی سب دین کے ستون اورہمیشہ سے زمین کے رکن ہیں خدا کی نگہداری میں آپ سب پاک و طاہر
مِنْ ٲَصْلابِ کُلِّ مُطَھَّرٍ، وَیَنْقُلُکُمْ مِنْ ٲَرْحامِ الْمُطَھَّراتِ، لَمْ تُدَنِّسْکُمُ الْجاھِلِیَّۃُ
صلبوں سے پاک و پاکیزہ رحموں میں منتقل ہوئے ہیں آپ جاہلوں کی جاہلیت سے آلودہ نہیں ہوئے اور خواہشات نفسانی کے فتنے
الْجَھْلائُ وَلَمْ تَشْرَکْ فِیکُمْ فِتَنُ الْاََھْوَائِ، طِبْتُمْ وَطَابَ مَنْبَتُکُمْ، مَنَّ بِکُمْ عَلَیْنا دَیَّانُ
آپ پر اثر نہیں ڈال سکے آپکی اصل پاک ہے جزا دینے والے نے آپ کے ذریعے ہم پر
الدِّینِ فَجَعَلَکُمْ فِی بُیُوتٍ ٲَذِنَ اﷲُ ٲَنْ تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیھَا اسْمُہُ، وَجَعَلَ صَلاتَنا
احسان کیا پس اس نے آپ کو ان گھروں میں بھیجاجن کو خدا نے بلند کیا ان میں اس کا ذکرہوتا ہے اور ہمارادرود آپ کیلئے قرار دیا
عَلَیْکُمْ رَحْمَۃً لَنا وَکَفَّارَۃً لِذُ نُوبِنا إذِ اخْتارَکُمُ اﷲُ لَنا وَطَیَّبَ خَلْقَنا بِمَا مَنَّ عَلَیْنا
جو ہمارے لیے رحمت ہے اور ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے کہ خدا نے آپ کو ہمارے لیے چنا آپ کی ولایت سے ہماری خلقت کو
مِنْ وِلایَتِکُمْ وَکُنَّا عِنْدَہُ مُسَمِّینَ بِعِلْمِکُمْ، مُعْتَرِفِینَ بِتَصْدِیقِنا إیَّاکُمْ، وَھذَا مَقامُ
پاک کیا اور ہم پر احسان کیا ہے آپکے علم کا اعتراف اور تصدیق کرنے سے ہم اس کے ہاںقابل ذکر ہوگئے ہیں اور اب اس حرم میں
مَنْ ٲَسْرَفَ وَٲَخْطَٲَ وَاسْتَکانَ وَٲَقَرَّ بِمَا جَنی وَرَجَا بِمَقامِہِ الْخَلاصَ وَٲَنْ
وہ شخص آیا کھڑا ہے جو گنہگار خطا کار اور مسکین ہے اپنے گناہوںکا اقرارکرنے والا ہے اس جگہ اپنی نجات کا امیدوار ہے اور چاہتا ہے
یَسْتَنْقِذَہُ بِکُمْ مُسْتَنْقِذُ الْھَلْکی مِنَ الرَّدی، فَکُونُوا لِی شُفَعائَ فَقَدْ وَفَدْتُ إلَیْکُمْ إذْ
کہ آپ کی شفاعت سے خدا اس کو ہلاکت وبربادی سے بچائے پس آپ سب میرے شفیع بن جائیں میں آپ کی بارگاہ میں اس
رَغِبَ عَنْکُمْ ٲَھْلُ الدُّنْیا وَاتَّخَذُوا آیاتِ اﷲِ ھُزُواً وَاسْتَکْبَرُوا عَنْھا۔یہاں سے سر اونچا کرے
وقت آیا ہوں جب دنیا والے آپ سے دور ،انہوں نے آیات الہی کا مذاق اڑایا اور ان سے سرکشی کی ہے۔
اور یہ کہے : یَا مَنْ ھُوَ قائِمٌ لاَ یَسْھُو وَدائِمٌ لاَ یَلْھُو وَمُحِیطٌ بِکُلِّ شَیْئٍ لَکَ الْمَنُّ بِمَا وَفَّقْتَنِی
اے وہ ذات جو قائم ہے جو بھولتا نہیں ہے اور وہ دائم ہے جو غافل نہیں ہوتا اور ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے تیرا احسان ہے جس کیساتھ تو
وَعَرَّفْتَنِی بِما ٲَقَمْتَنِی عَلَیْہِ إذْ صَدَّ عَنْہُ عِبادُکَ وَجَھِلُوا مَعْرِفَتَہُ،
نے مجھے توفیق دی اور زیارت کی معرفت بخشی کہ مجھے یہاں کھڑا کیا ہے جب تیرے بندے اس سے منحرف ہوگئے اس کی پہچان نہ کر
وَاسْتَخَفُّوا بِحَقِّہِ وَمَالُوا إلی سِواہُ فَکانَتِ الْمِنَّۃُ مِنْکَ عَلَیَّ مَعَ ٲَقْوامٍ خَصَصْتَھُمْ
پائے اس کے حق کو سبک سمجھ لیا اور غیر کی طرف مائل ہوگئے پھر مجھ پر تیرا فضل و کرم ہوا اور تو نے مجھ کو ان گروہوں کے ساتھ ملا دیا
بِمَا خَصَصْتَنِی بِہِ، فَلَکَ الْحَمدُ إذْ کُنْتُ عِنْدَکَ فِی مَقامِی ھذَا مَذْکُوراً مَکْتُوباً فَلا
جن کو تو نے اپنے لئے خاص قرار دیا ہے پس حمد تیرے لیے ہے جب میں اس حرم میں ہوں مجھے تیرے ہاں یاد کیا گیا اور میرا نام لکھا
تَحْرِمْنِی ما رَجَوْتُ، وَلاَ تُخَیِّبْنِی فِیما دَعَوْتُ، بِحُرْمَۃِ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ،
گیا ہے پس مجھے میری آرزو سے محروم نہ فرما جو مانگتا ہوں اس میں ناکام نہ کر تجھے حضرت محمد(ص) اور ان کی آل پاک(ع) کا واسطہ ہے
وَصَلَّی اﷲُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔
اور اﷲ حضرت محمد(ص)وآل محمد(ص) پررحمت کرے ۔
اس کے بعد جو دعا چاہے مانگے‘ تہذیب میں شیخ طوسی(رح) فرماتے ہیں کہ اس کے بعد آٹھ رکعت نماز زیارت پڑھے۔ یعنی ان چاروں ائمہ (ع)میں سے ہر امام (ع)کے لیے دو رکعت نماز پڑھے۔ شیخ طوسی(رح) اور سید ابن طائوس نے کہا ہے کہ جب ان سے و داع ہونا چاہے تو کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَئِمَّۃَ الْھُدیٰ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، ٲَسْتَوْدِعُکُمُ اﷲَ، وَٲَقْرَٲُ عَلَیْکُمُ
آپ سب پر سلام ہو اے ہدایت کے ائمہ (ع)اور اس کی رحمت ہو اور اسکی برکتیں آپ کو وداع کرتا ہوں اورسپردخدا کرتا ہوں اور آپ
السَّلامَ، آمَنَّا بِاﷲِ وَبِالرَّسُولِ وَبِمَا جِئْتُمْ بِہِ وَدَلَلْتُمْ عَلَیْہِ، اَللّٰھُمَّ فَاکْتُبْنا مَعَ
پر سلام بھیجتا ہوں ایمان رکھتا ہوں خدا اور اسکے رسول پر اور جو آپ لائے اور جسکی طرف آپ نے رہنمائی فرمائی اے معبود! ہمیں
الشَّاھِدِینَ۔
یہ گواہی دینے والوں میں لکھ دے

پس خدا سے بہت بہت دعائیں کرے اور کہے کہ وہ اس زیارت کو اس کی آخری زیارت قرارنہ دے اور دوبارہ یہاں حاضر ہونے کا موقع عطا فرمائے۔ علامہ مجلسی(رح) نے بحارالانوار میں کسی قدیم کتاب سے ایک طویل زیارت نقل فرمائی ہے لیکن ان کی اور دیگر بزرگوں کی تصریح کے مطابق چونکہ ان ائمہ (ع)کی زیارات میں سے بہترین زیارت جامعہ ہے‘ جس کا کچھ حصہ ہم بعد میں نقل کریں گے لہذا ہم یہاں اسی پر اکتفا کررہے ہیں۔ باب اول میں ائمہ معصومین (ع)کیلئے ایام ہفتہ کی زیارات میں ہم نے ایک زیارت امام حسن- کی اور ایک زیارت دیگر تین ائمہ کیلئے نقل کی ہے۔ پس اس کو نظر اندازنہ کیا جائے۔ پھر ائمہ بقیع کے علاوہ ہر امام(ع) کی زیارت کے ساتھ صلوات بھی ذکر ہوئی ہے‘ ائمہ بقیع کی صلوات باب زیارات کے آخر میںذکر ہوگی وہاں ملاحظہ کریں اور ان بزرگواروں پر صلوات پڑھ کر اپنے نامہ اعمال کا وزن بڑھائیں۔

قصیدہ ازریہ
واضح ہوکہ ان مقدس زیارت گاہوں سے اپنی دوری اور شوق زیارت نے مجھ کو آمادہ کیا کہ شیخ ازری (رح)کے قصیدہ سے چند مناسب اشعار یہاں تحریر کروں۔ شیخ الفقہا شیخ محمد حسن صاحب جواہر الکلام سے نقل ہوا ہے کہ وہ آرزو کیا کرتے کہ شیخ ازری کا یہ قصیدہ میرے نامئہ عمل میں اور میری کتاب الجواہر اسلام ان کے نامئہ اعمال میں لکھ دی جائے۔ اس قصیدے کا کچھ حصہ یہ ہے:
إنَّ تِلْکَ الْقُلُوبَ ٲَقْلَقَھَا الْوَجْدُ
وَٲَدْمی تِلْکَ الْعُیُونَ بُکاھا
بے شک یہ دل گرمئی عشق میں پریشان ہیں
روتے روتے آنکھیں لہو رنگ ہوگئی

کانَ ٲَنْکَیٰ الْخُطُوبِ لَمْ یُبْکِ مِنِّی
مُقْلَۃً لَکِنِ الْھَویٰ ٲَبْکاھا
بڑی سے بڑی مصیبتیں تو مجھ کو رلانہ سکیں
لیکن عشق نے مجھ کو نالہ کناں کردیا ہے

کُلَّ یَوْمٍ لِلْحادِثاتِ عَوادٍ
لَیْسَ یَقْویٰ رَضْویٰ عَلی مُلْتَقاھا
ہر دن غم انگیز حادثوں سے بھرا ہے
جن کو رضوی پہاڑ بھی برداشت نہیںکر سکتا

کَیْفَ یُرْجَیٰ الْخَلاصُ مِنْھُنَّ إلا
بِذِمامٍ مِنْ سَیِّدِ الرُّسُلِ طہٰ
ان حادثوں سے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں
سوائے رسولوں کے سردار طہ کے سایہ کے

مَعْقِلُ الْخائِفِینَ مِنْ کُلِّ خَوْفٍ
ٲَوْفَرُ الْعُرْبِ ذِمَّۃً ٲَوْفاھا
جو خوفزدہ لوگوں کو ہر خوف سے پناہ دیتے ہیں
آنحضرت(ص) عربوں میں زیادہ عہد پورا کرنیوالے ہیں

مَصْدَرُ الْعِلْمِ لَیْسَ إلاَّ لَدَیْہِ
خَبَرُ الْکائِناتِ مِنْ مُبْتَداھا
علم کا خزانہ صرف انہی کے پاس ہے
کائنات کے آغاز کا انہی کو حال معلوم ہے

فاضَ لِلْخَلْقِ مِنْہُ عِلْمٌ وَحِلْمٌ
ٲَخَذَتْ مِنْھُمَا الْعُقُولُ نُھاھا
آپ ہی سے لوگوں کو علم اور ادب ملا ہے
اسی علم اور ادب سے عقلوں کو روشنی ملی ہے

نَوَّھَتْ بِاسْمِہِ السَّمٰوَاتُ وَالْاََرْضُ
کَما نَوَّھَتْ بِصُبْحٍ ذَکاھا
زمین اور آسمان انہی کے نام سے روشن ہیں
جیسا کہ آپ ہی کے نام سے صبح کو روشنی ملی ہے

وَغَدَتْ تَنْشُرُ الْفَضائِلَ عَنْہُ
کُلُّ قَوْمٍ عَلَی اخْتِلافِ لُغاھا
ہر قوم نے ان کی فضیلتیں بیان کی ہیں
اگرچہ ان کی زبانیں اور کتابیں الگ الگ ہیں

طَرِبَتْ لاِِسْمِہِ الثَّری فَاسْتَطالَتْ
فَوْقَ عُلْوِیَّۃِ السَّما سُفْلاھا
زمین کو ان کے نام سے اتنی خوشی ہوئی
کہ اس کی پستی خود کو آسمان سے بلند سمجھنے لگی

جازَ مِنْ جَوْھَرِ التَّقَدُّسِ ذاتاً
تاھَتِ الْاََنْبِیائُ فِی مَعْناھا
اور اپنی ذات میں پاکیزگی کے جو ہر سے گزرے
حتی کہ انبیائ بھی ان کی حقیقت کو نہ پاسکے

لا تُجِلْ فِی صِفاتِ ٲَحْمَدَ فِکْراً
فَھِیَ الصُّورَۃُ الَّتِی لَنْ تَراھا
محمد(ص) کی صفات میں غور و فکر نہ کرو
کیونکہ یہ وہ صورت ہے جسے تم دیکھ نہیں سکتے

ٲَیُّ خَلْقٍ لِلّٰہِ ٲَعْظَمُ مِنْہُ
وَھُوَ الْغایَۃُ الَّتِی اسْتَقْصاھا
کہو تو مخلوق میں کون ان سے بڑا ہے
وہ تو مخلوق کے پیدا ہونے کا سبب ہیں

قَلَّبَ الْخافِقَیْنِ ظَھْراً لِبَطْنٍ
فَرَٲَیٰ ذاتَ ٲَحْمَدٍ فَاجْتَباھا
خدا نے اپنی مخلوق کا ظاہر و باطن دیکھا
پھر مخلوق میں سے ذات احمد(ص) کوچن لیا

لَسْتُ ٲَنْسیٰ لَہُ مَنازِلَ قُدْسٍ
قَدْ بَناھا التُّقی فَٲَعْلا بِناھا
میں ان کے پاک مراتب کو کیسے فراموش کروں
ان کی اصل تقوی ہے جو عقل وخرد سے بلند ہے

وَرِجالاً ٲَعِزَّۃً فِی بُیُوتٍ
ٲَذِنَ اﷲُ ٲَنْ یُعَزَّ حِماھا
باعزت مرد ان گھروں میں پیدا ہوئے
کہ خدا کے اذن سے جن کی عظمت اور بڑھی

سادَۃٌ لاَ تُرِیدُ إلاَّ رِضَی اﷲِ
کَمَا لاَ یُرِیدُ إلاَّ رِضاھا
وہ نوع بشر کے سردار کچھ نہیں چاہتے مگر رضائ الہی
جیسا کہ خدا بھی کچھ نہیں چاہتا مگر ان کی خوشنودی

خَصَّھا مِنْ کَمالِہِ بِالْمَعانِی
وَبِٲَعْلیٰ ٲَسْمائِہِ سَمَّاھا
اس نے انہیں باطنی کمالات میں خاص کیا
اور انہیں اپنے اعلیٰ اسمائ سے موسوم فرمایا

لَمْ یَکُونُوا لِلْعَرْشِ إلاَّ کُنُوزاً
خافِیاتٍ سُبْحانَ مَنْ ٲَبْداھا
وہ عرش کے پوشیدہ خزانے ہیں
پاک ہے وہ خدا جس نے ان کو ظاہر کردیا

کَمْ لَھُمْ ٲَلْسُنٌ عَنِ اﷲِ تُنْبِی
ھِیَ ٲَقْلامُ حِکْمَۃٍ قَدْ بَراھا
انہوں نے مختلف زبانوںمیں خدا کی خبر دی
یہ حکمت کے قلم ہیں جس کو قدرت نے بنایا

وَھُمُ الْاََعْیُنُ الصَّحِیحاتُ تَھْدِیٰ
کُلَّ عَیْنٍ مَکْفُوفَۃٍ عَیْناھا
وہ راہ حق کو دیکھنے والی صحیح آنکھیں ہیں
ان کے علاوہ دوسروں کی آنکھیں اندھی ہیں

عُلَمائٌ ٲَئِمَّۃٌ حُکَمائٌ
یَھْتَدِی النَّجْمُ بِاتِّباعِ ھُدَاھا
وہ عالم ہیں امام ہیں اور داناہیں
ان کی پیروی سے ستاروں کو ہدایت ملی

قادَۃٌ عِلْمُھُمْ وَرَٲْیُ حِجاھُمْ
مَسْمَعا کُلِّ حِکْمَۃٍ مَنْظَراھا
وہ ہر علم میں پیشرو اور رائے میں پختہ ہیں
وہ ہر حکمت و دانش کو سننے دیکھنے والے ہیں

مَا ٲُبالِی وَلَوْ ٲُھِیلَتْ عَلَی
الْاََرْضِ السَّمٰوَاتُ بَعْدَ نَیْلِ وِلاھا
مجھے کچھ پروا نہیں اگر آسمان زمین پرآ گرے
مگر مجھ کو عشق محمد(ص) میں سے حصہ نصیب ہوجائے



ذکر زیارات مدینہ منقول ازمصباح الزائر وغیرہ
زیارت ابراہیم بن حضرت رسول
جناب ابراہیم (ع)کی قبر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:
اَلسَّلَامُ عَلی رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلی نَبِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلی حَبِیبِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ
اﷲ کے رسول(ص) پر سلام اﷲ کے نبی(ص) پر سلام اﷲ کے حبیب(ص) پر سلام
عَلی صَفِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلی نَجِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ، سَیِّدِ
اﷲ کے بندہ خاص پر سلام اﷲ کے راز پر سلام حضرت محمد(ص) بن عبداﷲ پر سلام جو نبیوں
الْاََنْبِیائِ، وَخاتَمِ الْمُرْسَلِینَ، وَخِیَرَۃِ اﷲِ مِنْ خَلْقِہِ فِی ٲَرْضِہِ وَسَمائِہِ، اَلسَّلَامُ
کے سردار رسولوں کے خاتم اور زمین و آسمان میں اﷲ کی ساری مخلوق میں برگزیدہ ہیں اﷲ کے
عَلی جَمِیعِ ٲَنْبِیائِہِ وَرُسُلِہِ اَلسَّلَامُ عَلَی الشُّھَدائِ وَالسُّعَدائِ وَالصَّالِحِینَ اَلسَّلَامُ
سارے نبیوں اور رسولوں پر سلام شہیدوں نیک لوگوں اور صالح بندوں پر سلام
عَلَیْنا وَعَلی عِبادِ اﷲِ الصَّالِحِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیکِ ٲَیَّتُھَا الرُّوحُ الزَّاکِیَۃُ، اَلسَّلَامُ
ہم سب پر اور اﷲ کے تمام نیک بندوں پر سلام، آپ پر سلام ہو اے پاکیزہ روح سلام ہو
عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا النَّفْسُ الشَّرِیفَۃُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا السُّلالَۃُ الطَّاھِرَۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ
آپ پر اے شریف نفس آپ پر سلام ہو اے پاکیزہ ذریت آپ پر سلام ہو
ٲَیَّتُھَا النَّسَمَۃُ الزَّاکِیَۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَیْرِ الْوَریٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ النَّبِیِّ
اے پاکیزہ صفات بندے آپ پر سلام ہو اے مخلوق میں بہترین کے فرزند آپ پر سلام ہو اے برگزیدہ نبی (ص)کے
الْمُجْتَبیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْمَبْعُوثِ إلی کافَّۃِ الْوَریٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ
فرزند آپ پر سلام ہو اے ساری مخلوق کی طرف مبعوث کیے گئے نبی(ص) کے فرزند آپ پر سلام ہو اے بشارت دینے والے اور ڈرانے
الْبَشِیرِ النَّذِیرِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ السِّراجِ الْمُنِیرِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْمُؤَیَّدِ
والے نبی (ص)کے فرزند آپ پر سلام ہو اے روشن چراغ کے فرزند آپ پر سلام ہو اے اس کے فرزند جس کی تائید قرآن
بِالْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الْمُرْسَلِ إلَی الْاِنْسِ وَالْجانِّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ
سے کی گئی ہے آپ پر سلام ہو اے اس کے فرزند جو جن و انس کی طرف بھیجا گیا ہے آپ پر سلام ہو اے علم ونشان
صاحِبِ الرَّایَۃِ وَالْعَلامَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ الشَّفِیعِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
والے کے فرزند آپ پر سلام ہو اے روز قیامت شفاعت کرنے والے کے فرزند آپ پر سلام ہو
یَابْنَ مَنْ حَباہُ اﷲُ بِالْکَرامَۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ، ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ قَدِ
اے اس کے فرزند جس کو اللہ نے کرامت دی سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت و برکات ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے
اخْتارَ اﷲُ لَکَ دارَ إنْعامِہِ قَبْلَ ٲَنْ یَکْتُبَ عَلَیْکَ ٲَحْکامَہُ ٲَوْ یُکَلِّفَکَ حَلالَہُ وَحَرامَہُ
آپ کو نعمتوں والے گھر کے لئے منتخب کیا ہے اس سے پہلے کہ وہ آپ پر اپنے حلال و حرام کے احکام واجب اور لازم قرار دیتا
فَنَقَلَکَ إلَیْہِ طَیِّباً زاکِیاً مَرْضِیَّاً طاھِراً مِنْ کُلِّ نَجَسٍ مُقَدَّساً مِنْ کُلِّ دَنَسٍ، وَبَوَّٲَکَ
پس اس نے آپ کو اپنی طرف بلالیا جب آپ پاک وصاف پسندیدہ و ہرآلودگی سے پاکیزہ تھے پھر اس نے آپ کو آسائش بھری
جَنَّۃَ الْمَٲْویٰ وَرَفَعَکَ إلَی الدَّرَجاتِ الْعُلیٰ، وَصَلَّی اﷲُ عَلَیْکَ صَلاَۃً تَقَرُّ بِھا عَیْنُ
جنت میں جگہ دی اور آپ کو بلند درجے عنایت فرمائے خدا رحمت فرمائے آپ پر ایسی رحمت جس سے اس کے رسول(ص) کی آنکھیں
رَسُو لِہِ، وَتُبَلِّغُہُ ٲَکْبَرَ مَٲْمُو لِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ ٲَفْضَلَ صَلَواتِکَ وَٲَزْکاھا، وَٲَ نْمَیٰ
ٹھنڈی ہوں اور ان کی بڑی آرزو پوری ہوجائے اے معبود اپنی بہترین صلوات پاک و پاکیزہ تر اور اپنی بڑھنے والی
بَرَکاتِکَ وَٲَوْفَاھَا عَلَی رَسُو لِکَ وَنَبِیِّکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ
برکتیں پوری کی پوری اپنے رسول(ص) اپنے نبی(ص) اور اپنی مخلوق میں اپنے پسند کیے ہوئے حضرت محمد(ص) کیلئے قرار دے جو تمام نبیوں کے خاتم
وَعَلی مَنْ نَسَلَ مِنْ ٲَوْلادِہِ الطَّیِّبِینَ، وَعَلی مَنْ خَلَّفَ مِنْ عِتْرَتِہِ الطَّاھِرِینَ
ہیں اور ان کی پاک نسل اور ان کی نیک و پاک اولاد پر اور ان کی پاکیزہ اولاد میں سے ان کے خلفائ
بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ
وجانشینوں پر اور بواسطہ اپنی رحمت کے اے سب سے زیادہ رحم والے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے برگزیدہ
صَفِیِّکَ، وَ إبْراھِیمَ نَجْلِ نَبِیِّکَ ٲَنْ تَجْعَلَ سَعْیِی بِھِمْ مَشْکُوراً، وَذَنْبِی
حضرت محمد(ص) اور حضرت ابراہیم (ع)کے جو تیرے نبی کے فرزند اور ان کے وسیلے سے میری کوشش کو قابل شکریہ قرار دے میرے گناہ
بِھِمْ مَغْفُوراً وَحَیَاتِی بِھِمْ سَعِیدَۃً، وَعاقِبَتِی بِھِمْ حَمِیدَۃً، وَحَوَائِجِی بِھِمْ مَقْضِیَّۃً
معاف کردے میری زندگی بہتر بنا دے میری عاقبت اچھی کر دے میری حاجتیں پوری فرما دے
وَٲَفْعَالِی بِھِمْ مَرْضِیَّۃً، وَٲُمُورِی بِھِمْ مَسْعُودَۃً، وَشُوَُونِی بِھِمْ مَحْمُودَۃً ۔ اَللّٰھُمَّ
میرے اعمال نیک فرما دے کام سنوار دے میرے اطوار بہتر بنا دے اے معبود !
وَٲَحْسِنْ لِیَ التَّوْفِیقَ وَنَفِّسْ عَنِّی کُلَّ ھَمٍّ وَضِیقٍ ۔ اَللّٰھُمَّ جَنِّبْنِی عِقابَکَ، وَامْنَحْنِی
مجھے بہترین توفیق دے اور میرے سارے غم اندیشے اور سختیاں دور فرما دے اے معبود! مجھے اپنے عذاب سے بچا اجر و ثواب عطا فرما
ثَوابَکَ، وَٲَسْکِنِّی جِنانَکَ، وَارْزُقْنِی رِضْوانَکَ وَٲَمانَکَ، وَٲَشْرِکْ لِی فِی صَالِحِ
مجھے اپنی جنت میں جگہ دے مجھے اپنی خوشنودی اور اپنی پناہ نصیب فرما میری نیک دعاؤں میں میرے ماں باپ
دُعَاِئی والِدَیَّ وَوُلْدِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ الْاََحْیائَ مِنْھُمْ والْاََمْواتِ إنَّکَ
میری اولاد اور سب زندہ و مردہ مومنین و مومنات کو شریک قرار دے بے شک تو
وَ لِیُّ الْباقِیاتِ الصَّالِحاتِ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
باقیات و صالحات کا نگہبان ہے دعا قبول فرما اے جہانوں کے پالنے والے ۔

اور اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اپنی حاجتیں طلب کرے ۔

زیارت جناب فاطمہ بنت اسد
آپ امیرالمومنین- کی والدہ ماجدہ ہیں،ان بی بی کی قبر کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے :
اَلسَّلَامُ عَلَی نَبِیِّ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلی رَسُولِ اﷲِ اَلسَّلَامُ عَلی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ
سلام ہو اللہ کے نبی(ص) پر سلام ہو اللہ کے رسول(ص) پر سلام ہو رسولوں کے سردار حضرت محمد(ص) پر
اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ الْاََوَّلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ الْاَخِرِینَ، اَلسَّلَامُ
سلام ہو اولین کے سردار حضرت محمد(ص) پر سلام ہو آخرین کے سردار حضرت محمد(ص) پر سلام ہو
عَلی مَنْ بَعَثَہُ اﷲُ رَحْمَۃً لِلْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَ یُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ
ان جناب پر جن کو اللہ نے رحمت للعالمین بنا کر بھیجا سلام ہو اے نبی(ص) اور رحمت ہو اللہ کی اور اس کی برکتیں
اَلسَّلَامُ عَلی فاطِمَۃَ بِنْتِ ٲَسَدٍ الْھاشِمِیَّۃِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الصِّدِّیقَۃُ الْمَرْضِیَّۃُ
سلام ہو بی بی فاطمہ بنت اسد پر جو ہاشمیہ ہیں آپ پر سلام ہو اے صدیقہ اور خدا کی پسندیدہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا التَّقِیَّۃُ النَّقِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ ٲَیَّتُھَا الْکَرِیمَۃُ الرَّضِیَّۃُ، اَلسَّلَامُ
سلام ہو آپ پر آپ پرہیز گار و پاکیزہ آپ پر سلام ہو عزت و رضا کی مالکہ آپ پر
عَلَیْکِ یَا کافِلَۃَ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یا والِدَۃَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ
سلام ہو کے خاتم محمد(ص) کی سرپرست آپ پر سلام ہو اوصیائ کے سردار کی والدہ آپ پر
عَلَیْکِ یَا مَنْ ظَھَرَتْ شَفَقَتُھا عَلی رَسُولِ اﷲِ خاتَمِ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا مَنْ
سلام ہو اے وہ جس نے اللہ کے رسول(ص) اور نبیوں کے خاتم پر شفقت و مہربانی کی آپ پر سلام ہو اے وہ
تَرْبِیَتُھا لِوَلیِّ اﷲِ الْاََمِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ وَعَلی رُوحِکِ وَبَدَنِکِ الطّاھِرِ، اَلسَّلَامُ
جس نے اللہ کے امانتدار ولی کی پرورش کی سلام ہو آپ پر آپ کی روح پر اور آپ کے پاکیزہ بدن پر آپ پر
عَلَیْکِ وَعَلی وَلَدِکِ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ ۔ ٲَشْھَدُ ٲَنَّکِ ٲَحْسَنْتِ الْکِفالَۃَ، وَٲَدَّیْتِ
سلام ہو اور آپکی اولاد پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے حضرت رسول (ص)کی اچھی سرپرستی کی اس
الْاََمانَۃَ، وَاجْتَھَدْتِ فِی مَرْضاۃِ اﷲِ، وَبالَغْتِ فِی حِفْظِ رَسُولِ اﷲِ، عارِفَۃً بِحَقِّہِ،
امانت کو سنبھالا اور خدا کی رضا میں کوشاں رہیں آپ خدا کے رسول(ص) کی حفاظت کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ آپ ان کے حق سے
مُؤْمِنَۃً بِصِدْقِہِ، مُعْتَرِفَۃً بِنُبُوَّتِہِ، مُسْتَبْصِرَۃً بِنِعْمَتِہِ، کافِلَۃً بِتَرْبِیَتِہِ، مُشْفِقَۃً عَلی
واقف ان کی سچائی پر ایمان رکھنے والی ان کی نبوت کا اعتراف کرنے والی ان کو ملی ہوئی نعمت کو پہچاننے والی ان کی پرورش کی ذمہ دار
نَفْسِہِ، واقِفَۃً عَلی خِدْمَتِہِ، مُخْتارَۃً رِضَاہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکِ مَضَیْتِ
انکی ذات پر مہربان ان کی خدمت کے لئے ہمہ وقت حاضر اور ان کی خوشی چاہتی رہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دنیا سے گئیں تو
عَلَی الْاِیمانِ وَالتَّمَسُّکِ بِٲَشْرَفِ لاََْدْیانِ، راضِیَۃً مَرْضِیَّۃً طاھِرَۃً زَکِیَّۃً تَقِیَّۃً نَقِیَّۃً
ایمان کیساتھ اور بہترین دین سے وابستگی رکھتے ہوئے جبکہ آپ خدا سے راضی وہ آپ سے راضی آپ پاکیزہ نیک پرہیزگار پاکباز تھیں
فَرَضِیَ اﷲُ عَنْکِ وَٲَرْضاکِ وَجَعَلَ الْجَنَّۃَ مَنْزِلَکِ وَمَٲْواکِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ
پس خدا آپ سے راضی ہوا اس نے آپ کو خوش کیا اور اس نے آپ کو جنت میں مقام و منزل عطا کی اے معبود! محمد(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَانْفَعْنِی بِزِیارَتِھا وَثَبِّتْنِی عَلی مَحَبَّتِھا وَلاَ تَحْرِمْنِی شَفاعَتَھا
و آل محمد(ص)پر رحمت فرما اور مجھے اس بی بی کی زیارت سے نفع عطا کر مجھے اس کی محبت پر قائم رکھ اور مجھ کو اس کی شفاعت اور اس
وَشَفاعَۃَ الْاََئِمَّۃِ مِنْ ذُرِّیَّتِھا، وَارْزُقْنِی مُرافَقَتَھا، وَاحْشُرْنِی مَعَھا وَمَعَ ٲَوْلادِھَا
کی اولاد میں سے ائمہ کی شفاعت سے محروم نہ فرما مجھے اس بی بی کی ہمسائیگی نصیب کر اور مجھے اس بی بی کے ساتھ اور اس کی پاکیزہ
الطَّاھِرِیْنَ اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلْہُ اٰخِرَ الْعَھْدِ مِنْ زِیارَتِی إیَّاھا، وَارْزُقْنِی الْعَوْدَ
اولاد کے ساتھ محشور فرما اے معبود ! میں نے فاطمہ بنت اسد کی جو زیارت کی ہے اسے میرا آخری موقع قرار نہ دے اور مجھے بار بار
إلَیْھا ٲَبَداً مَا ٲَبْقَیْتَنِی، وَ إذا تَوَفَّیْتَنِی فَاحْشُرْنِی فِی زُمْرَتِھا، وَٲَدْخِلنِی فِی
یہاں آنا نصیب فرما جب تک تو مجھے زندہ رکھے اور جب مجھے موت دے تو مجھے اس بی بی کے گروہ میں اٹھا اور مجھے اس کی شفاعت
شَفاعَتِھا، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ بِحَقِّھا عِنْدَکَ، وَمَنْزِلَتِھا
میں داخل فرما بواسطہ اپنی رحمت کے اے سب سے زیادہ رحم والے اے معبود ! بواسطہ اس بی بی کے حق کے جو تیرے ہاں ہے اور اس
لَدَیْکَ اغْفِرْلِی وَ لِوالِدَیَّ وَ لِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ، وَآتِنا فِی الدُّنْیا حَسَنَۃً
کا جو مرتبہ تیرے نزدیک ہے مجھ کو میرے ماں باپ اور تمام مومنین و مومنات کو بخش دے ہمیں دنیا میں اور آخرت میں نیکی
وَفِی الْاَخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنا بِرَحْمَتِکَ عَذابَ النَّارِ ۔
اور خوشحالی عطا فرما اور بواسطہ اپنی رحمت کے ہمیں آتش جہنم سے بچائے رکھ ۔
پس دو رکعت نماز زیارت پڑھے اور جو چاہے دعا مانگے۔

زیارت حضرت حمزہ (ع)احد میں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمَّ رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ
سلام ہو آپ پر اے حضرت رسول کے چچا سلام ہو آپ پر اے شہدائ
الشُّھَدائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَسَدَ اﷲِ وَٲَسَدَ رَسُو لِہِ، ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکَ قَدْ جاھَدْتَ فِی
میں بہترین سلام ہوآپ پر اے اللہ کے شیر اور اس کے رسول(ص) کے شیر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے راہ خدا
اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ وَجُدْتَ بِنَفْسِکَ وَنَصَحْتَ رَسُولَ اﷲِ، وَکُنْتَ فِیما عِنْدَ اﷲِ سُبْحانَہُ
میں جہاد کیا اپنی جان کی قربانی پیش کی خدا کے رسول(ص) کی خیر خواہی فرمائی اور آپ خدا کے ہاں جو اجر تھا اس کی طرف
راغِباً، بِٲَبِی ٲَنْتَ وَٲُمِّی ٲَ تَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَی اﷲِ عَزَّ وَجَلَّ بِزِیارَتِکَ، وَمُتَقَرِّباً إلی
راغب ہوئے میرے ماں باپ آپ پر قربان میں آپ کی بارگاہ میں حضرت رسول(ص)کی قربت کے لئے آیا ہوں اس طر ح میں متوجہ
رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِذلِکَ، راغِباً إلَیْکَ فِی الشَّفاعَۃِ، ٲَبْتَغِْی
ہوا ہوں آپ کی طرف شفاعت کیلئے کہ آپ کی زیارت کے ذریعے اپنے بچاؤ کے واسطے آپ کی پناہ حاصل کروں اس آگ سے
بِزِیارَتِکَ خَلاصَ نَفْسِی، مُتَعَوِّذاً بِکَ مِنْ نارٍ اسْتَحَقَّہا مِثْلِی بِما جَنَیْتُ عَلی
جو میرے لئے یقینی ہو چکی ہے اس ستم کے بدلے جو میں نے خود پر کیا اپنے ان گناہوں سے بھاگا ہوں جو میں نے اپنی
نَفْسِی، ھارِباً مِنْ ذُ نُوبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُھا عَلی ظَھْرِی، فَزِعاً إلَیْکَ رَجائَ رَحْمَۃِ
پشت پر اٹھا رکھے ہیں اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے پاس گھبرایا ہوا آیا ہوں اپنی گردن
رَبِّی، ٲَتَیْتُکَ مِنْ شُقَّۃٍ بَعِیدَۃٍ طالِباً فَکاکَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَقَدْ ٲَوْقَرَتْ ظَھْرِی
آگ سے چھڑانے کے لئے دور دراز کا سفر کرکے آپ کے پاس آیا کھڑا ہوں جبکہ اپنے گناہوں
ذُنُوبِی، وَٲَ تَیْتُ مَا ٲَسْخَطَ رَبِّی، وَلَمْ ٲَجِدْ ٲَحَداً ٲَ فْزَعُ إلَیْہِ خَیْراً لِی
کا بار میری پشت پر ہے اور میں وہ لایا ہوں جس سے میرا رب ناراض ہے میں کسی کو نہیں پاتا کہ اس سے فریاد کروں جو میرے لئے
مِنْکُمْ ٲَھْلَ بَیْتِ الرَّحْمَۃِ، فَکُنْ لِی شَفِیعاً یَوْمَ فَقْرِی وَحاجَتِی، فَقَدْ
آپ اہلبیت (ع)رحمت سے بہتر ہو پس آپ فقر و حاجت کے دن میری شفاعت کرنے والے بن جائیں کہ میں مخزون ہو کر
سِرْتُ إلَیْکَ مَحْزُوناً، وَٲَ تَیْتُکَ مَکْرُوباً، وَسَکَبْتُ عَبْرَتِی عِنْدَکَ باکِیاً
آپ کے پاس آیا اور کرب و غم کے عالم میں آپ کے حضور آیا اور آپ کی خدمت میں آکر میں نے بے بسی میں آنسو بہائے ہیں
وَصِرْتُ إلَیْکَ مُفْرَداً، وَٲَ نْتَ مِمَّنْ ٲَمَرَ نِیَ اﷲُ بِصِلَتِہِ، وَحَثَّنِی عَلی
میں سب کو چھوڑ کر آپ کی طرف چلا آیا ہوں اور آپ وہ ہیں جن سے وابستہ ہونے کا خدا نے مجھے حکم دیا جن سے اچھائی کی
بِرِّہِ، وَدَلَّنِی عَلی فَضْلِہِ، وَھَدانِی لِحُبِّہِ، وَرَغَّبَنِی فِی الْوِفادَۃِ إلَیْہِ،
ترغیب دی جن کی فضیلت سے مجھے آگاہ کیا جن سے محبت رکھنے کی ہدایت کی جن کی طرف آنے کا شوق دلایا جن کی قربت میں
وَٲَلْھَمَنِی طَلَبَ الْحَوائِجِ عِنْدَہُ، ٲَ نْتُمْ ٲَھْلُ بَیْتٍ لاَ یَشْقیٰ مَنْ تَوَلاَّکُمْ ، وَلاَ یَخِیبُ
طلب حاجات کرنے کی تعلیم دی اے نبی(ص) کے اہل خاندان آپ لوگوں کا چاہنے والا بد بخت نہیں ہے جو آپ کے پاس آئے
مَنْ ٲَتاکُمْ، وَلاَ یَخْسَرُ مَنْ یَھْواکُمْ، وَلاَ یَسْعَدُ مَنْ عاداکُمْ ۔
وہ ناکام نہیں ہے جوآپ سے محبت رکھے اسے نقصان نہیں ہے جو آپ کا دشمن ہو اسے کامیابی نہیں ملتی ۔
اس کے بعد قبلہ رو ہو کر دو رکعت نماز زیارت پڑھے ۔پھر عم رسول (ص)حضرت حمزہ(ع) کی قبر مبارک سے لپٹ جائے اور کہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَللّٰھُمَّ إنِّی تَعَرَّضْتُ لِرَحْمَتِکَ بِلُزُومِی لِقَبْرِ عَمِّ
اے معبود! رحمت نازل کر محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پراے معبود ! میں تیری رحمت کی خواہش لے کر تیرے نبی (ص)کے چچا
نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ لِیُجِیرَنِی مِنْ نِقْمَتِکَ وَسَخَطِکَ وَمَقْتِکَ فِی یَوْمٍ تَکْثُرُ
(ع)کی قبر مبارک کے ساتھ لپٹا ہوا ہوں تاکہ مجھ کو اس روز تیرے عذاب سے پناہ ملے جس میں ہر طرف
فِیہِ الْاََصْواتُ، وَتُشْغَلُ کُلُّ نَفْسٍ بِمَا قَدَّمَتْ وَتُجَادِلُ عَنْ نَفْسِھا، فَ إنْ تَرْحَمْنِی
چیخ و پکار ہو گی اور ہر شخص اپنے کیے ہوئے اعمال میں گھرا ہوا اپنے آپ کو ملامت کر رہا ہو گااور فقط اپنا دفاع کر رہا ہو گا پس اگر اس
الْیَوْمَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیَّ وَلاَ حُزْنٌ، وَ إنْ تُعاقِبْ فَمَوْلیً لَہُ الْقُدْرَۃُ عَلی عَبْدِہِ، وَلاَ
دن تو مجھ پر رحم فرمائے تو مجھے نہ خوف ہو گا نہ غم اور اگر سزا دے گا تو بھی مولا و مالک کو اپنے غلام پر اختیار حاصل ہے اور آج
تُخَیِّبْنِی بَعْدَ الْیَوْمِ، وَلاَ تَصْرِفْنِی بِغَیْرِ حاجَتِی، فَقَدْ لَصِقْتُ بِقَبْرِ عَمِّ نَبِیِّکَ،
کے بعد مجھ کو نا امید نہ کر اور حاجات پوری کیے بغیر نہ پلٹا کیونکہ میں تیرے نبی(ص) کے چچا کی قبر سے لپٹا ہوا ہوں
وَتَقَرَّبْتُ بِہِ إلَیْکَ ابْتِغائَ مَرْضاتِکَ، وَرَجائَ رَحْمَتِکَ، فَتَقَبَّلْ مِنِّی،
اور ان کے ذریعے تیرے قریب ہوا ہوں تیری خوشنودی کی جستجو اور تیری رحمت کی امید کرتا ہوں پس میری زیارت قبول فرما
وَعُدْ بِحِلْمِکَ عَلی جَھْلِی، وَبِرَٲْفَتِکَ عَلی جِنایَۃِ نَفْسِی، فَقَدْ عَظُمْ جُرْمِی، وَمَا
میرے جہل پر نرمی اور میرے خود پر کیے ہوئے ستم پر مہربانی سے کام لے گویا میرا جرم بڑا ہے مجھے خوف نہیں
ٲَخافُ ٲَنْ تَظْلِمَنِی وَلکِنْ ٲَخافُ سُوئَ الْحِسابِ، فَانْظُرِ الْیَوْمَ تَقَلُّبِی عَلی قَبْرِ عَمِّ
کہ تو مجھ پر ظلم کرے گا لیکن حساب کی سختی سے ڈرتا ہوں پس یہ دیکھ کہ آج میں تیرے نبی(ص) کے چچا کی قبر پر
نَبِیِّکَ، فَبِھِمَا فُکَّنِی مِنَ النَّارِ، وَلا تُخَیِّبْ سَعْیِی، وَلاَ یَھُونَنَّ عَلَیْکَ ابْتِھالِی، وَلاَ
تڑپ رہا ہوں تو بواسطہ ان دونوں کے مجھے آگ سے آزاد فرما اور میری یہ کوشش ناکام نہ کر اپنے حضور میری زاری کو ناچیز نہ بنا میری
تَحْجُبَنَّ عَنْکَ صَوْتِی، وَلاَ تَقْلِبْنِی بِغَیْرِ حَوائِجِی، یَا غِیاثَ کُلِّ مَکْرُوبٍ وَمَحْزُونٍ
پکار کو خود تک پہنچنے سے نہ روک اور مجھے بغیر حاجت پوری کیے نہ پلٹا اے ہر مصیبت زدہ اور غمگین کے فریاد رس اے ہر
وَیَا مُفَرِّجاً عَنِ الْمَلْھُوفِ الْحَیْرانِ الْغَرِیْقِ الْمُشْرِفِ عَلَی الْھَلَکَۃِ، فَصَلِّ عَلی
دکھ کے مارے پریشان حال ڈوبے ہوئے ہلاکت میں پڑے ہوئے کو ان سختیوں سے نکالنے والے پس
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَانْظُرْ إلَیَّ نَظْرَۃً لاَٲَشْقی بَعْدَھا ٲَبَداً وَارْحَمْ تَضَرُّعِی وَعَبْرَتِی
محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ پر ایسی نظر فرما کہ اس کے بعد کبھی بد بختی میں نہ پڑوںمیرے آہ و نالہ اور میری بے کسی پر رحم فرما کہ
وَانْفِرادِی، فَقَدْ رَجَوْتُ رِضاکَ، وَتَحَرَّیْتُ الْخَیْرَ الَّذِی لاَ یُعْطِیہِ ٲَحَدٌ سِواکَ، فَلاَ
میں تیری رضا کی امید رکھتا ہوں اور اس بھلائی کا طالب ہوں جو سوائے تیرے کوئی نہیں عطا کرتا پس میری
تَرُدَّ ٲَمَلِی ۔ اَللّٰھُمَّ إنْ تُعاقِبْ فَمَوْلیً لَہُ الْقُدْرَۃُ عَلی عَبْدِہِ وَجَزائِہِ بِسُوئِ فِعْلِہِ، فَلاَ
آس نہ توڑ اے معبود ! اگر تو سزا دے تو وہ با اختیار مالک کی طرف سے اپنے غلام کی برائی کا بدلہ ہے پس آج مجھے محروم و ناکام نہ فرما
ٲَخِیبَنَّ الْیَوْمَ، وَلا تَصْرِفْنِی بِغَیْرِ حَاجَتِی، وَلاَ تُخَیِّبَنَّ شُخُوصِی وَوِفادَتِی، فَقَدْ
اور مجھ کو حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا میرے یہاں آنے اور حاضر ہو نے کو بیکار نہ بنا کیونکہ میں
ٲَنْفَدْتُ نَفَقَتِی وَٲَتْعَبْتُ بَدَنِی وَقَطَعْتُ الْمَفازاتِ وَخَلَّفْتُ الْاََھْلَ وَالْمالَ وَمَا خَوَّلْتَنِی
اپنا زاد راہ خرچ کر چکا تنگی و سختی اٹھائی اور بیابانوں میں سے گزرا ہوں میں اپنے اہل و عیال اور سامان
وَآثَرْتُ مَا عِنْدَکَ عَلی نَفْسِی، وَلُذْتُ بِقَبْرِ عَمِّ نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ،وَتَقَرَّبْتُ
اور جو تو نے دیا پیچھے چھوڑ آیا اور اپنے لئے وہ پسند کیا جو تیرے قبضہ میں ہے اب تیرے نبی کے چچاکی قبرکی پناہ لئے ہوئے
بِہِ ابْتِغائَ مَرْضاتِکَ فَعُدْ بِحِلْمِکَ عَلی جَھْلِی وَبِرَٲْفَتِکَ عَلی ذَ نْبِی
تیرا قرب چاہا اور اس کے ذریعے تیری رضائیں طلب کرتا ہوں پس اپنی نرمی کے ذریعے میری نادانی سے اور اپنی مہربانی کے سبب
فَقَدْ عَظُمَ جُرْمِی بِرَحْمَتِکَ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ ۔
میرے گناہ سے درگزر کر کہ میرا جرم بہت بڑا ہے واسطہ ہے تیری رحمت کا اے مہربان اے مہربان ۔
مؤلف کہتے ہیں کہ جناب حمزہ (ع)کے اوصاف اور ان کی زیارت کی فضیلت بہت زیادہ ہے جو کہ بیان نہیں کی جاسکتی ۔فخر المحققین نے رسالہ فخریہ میں فرمایا :حضرت حمزہ(ع) اور أحد کے دیگر شہدائ کی زیارت کرنا مستحب ہے کیونکہ حضرت رسول (ص)سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا : جو شخص میری زیارت کرے اور میرے چچا حمزہ (ع)کی زیارت کو نہ جائے تو گویا اس نے مجھ پر ظلم کیا نیز اس حقیر نے’’ بیت الاحزان فی مصائب سیدۃ النسوان ‘‘میں نقل کیا ہے کہ حضرت رسول کے وصال کے بعد حضرت فاطمہ =ہر ہفتے میں پیر اور جمعرات کو حضرت حمزہ (ع)اور دیگر شہدائ أحد کی زیارت کو جاتیں وہاں نماز پڑھتیں اور دعا مانگتیں حتیٰ کہ اپنی وفات تک ایسا ہی کرتی رہیں محمود بن لبید نے بیان کیا کہ سیدہ جلیلہ حضرت حمزہ (ع)کی قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر گریہ فرمایا کرتی تھیں ایک روز جو میں حضرت حمزہ (ع)کی زیارت کو گیا تو میں نے دیکھا کہ وہ معظمہ حضرت حمزہ(ع) کی قبر پر گریہ کر رہیں ہیں۔ تب میں نے صبر سے کام لیا اور انکا گریہ تھم گیا میں انکے قریب ہوا اور سلام عرض کرنے کے بعد کہا: اے سیدہ نسواں! قسم بخدا آپ نے اپنے گریہ سے میرے دل کی رگیں کاٹ کر رکھ دیں ! بی بی نے فرمایا اے ابو عمر ! مجھے اسی طرح رونا چاہیے کہ مجھے کائنات کے بہترین باپ حضرت رسول کی وفات کا رنج پہنچا ہے ۔پھر فرمایا : ہائے خدا کے رسول سے ملنے کی آرزو اور یہ کہا :


اِذٰا مَاتَ یُوْماً مَیِتٌ قَلَّ ذِکْرُہُ
وَذِکْرُ أَبٰی مُذْ مٰاتَ وَاﷲُ اَکْثَرُ
جب کوئی مر جاتا ہے تو اس کی یاد کم ہو جاتی ہے
لیکن بخدا کہ وفات کے بعد میرے بابا کی یاد زیادہ ہے ۔

شیخ مفید نے فرمایا: حضرت رسول نے اپنی حیات میں حضرت حمزہ(ع) کی قبر کی زیارت کا حکم دیااور خود بھی آپ کی اور دیگر شہدائ أحد کی زیارت کرتے رہے ،آنحضرت (ص)کی وفات کے بعد سیدہ فاطمہ = حضرت حمزہ (ع)کی قبر پر جاتیں تھیں اور دوسرے مسلمان بھی آپ کی زیارت کرتے اور قبر پر حاضر ہوتے تھے ۔

شہدائ أحد رضوان اللہ علیہم کی قبور کی زیارت
شہدائ احدکی زیارت کے وقت کہے :
اَلسَّلَامُ عَلی رَسُولِ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلَی نَبِیِّ اﷲِ، اَلسَّلَامُ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ
سلام ہو اللہ کے رسول(ص) پر سلام ہو اللہ کے نبی(ص) پر سلام ہو حضرت محمد(ص) ابن عبد(ع)اللہ پر
اَلسَّلَامُ عَلی ٲَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ ٲَ یُّھَا الشُّھَدائُ الْمُؤْمِنُونَ
سلام ہو ان کے پاک و پاکیزہ اہل(ع)بیت پر سلام ہو آپ سب پر اے با ایمان شہیدان راہ خدا
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَھْلَ بَیْتِ الْاِیمانِ وَالتَّوْحِیدِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا ٲَ نْصارَ دِینِ
آپ پر سلام ہو اے ایمان اور توحید والے گھر کے افرادآپ پر سلام ہو اے دین خدا کے مددگارو
اﷲِ وَٲَنْصارَ رَسُو لِہِ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلَامُ، سَلامٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی
اور خدا کے رسول ﴿سلام ان پر اور ان کی آل (ع)پر﴾ کی نصرت کرنے والو آپ پر سلام ہوکہ آپ نے صبر کیا ہے تو آخرت میں اچھا گھر
الدَّارِ، ٲَشْھَدُ ٲَنَّ اﷲَ اخْتارَکُمْ لِدِینِہِ، وَاصْطَفاکُمْ لِرَسُو لِہِ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمْ قَدْ
پایا میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے آپ کو اپنے دین کے لئے اختیار کیا اور اپنے رسول کے لئے منتخب کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ
جاھَدْتُمْ فِی اﷲِ حَقَّ جِھادِہِ، وَذَبَبْتُمْ عَنْ دِینِ اﷲِ وَعَنْ نَبِیِّہِ ، وَجُدْتُمْ بِٲَ نْفُسِکُمْ
آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جسطرح جہاد کا حق ہے آپ نے خدا کے دین اور خدا کے نبی(ص) کی حفاظت کی اور ان کیلئے اپنی جانیں
دُونَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّکُمْ قُتِلْتُمْ عَلی مِنْھاجِ رَسُولِ اﷲِ، فَجَزاکُمُ اﷲُ عَنْ نَبِیِّہِ وَعَنِ
قربان کی ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ بوقت شہادت آپ خدا کے رسول(ص) کی روش پر تھے پس خداآپ کو اپنے نبی(ص)،دین اسلام اور
الْاِسْلامِ وَٲَھْلِہِ ٲَفْضَلَ الْجَزائِ، وَعَرَّفَنا وُجُوھَکُمْ فِی مَحَلِّ رِضْوانِہِ، وَمَوْضِعِ
اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزادے اور اپنی خوشنودی اور مہربانی کے مقام میں ہمیں آپ کا دیدار کرائے
إکْرامِہِ مَعَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ ٲُولئِکَ رَفِیقاً ۔
جو نبیوں‘ شہیدوں اور صالحین کے ہمراہ و قریب ہے ان کی یہ رفاقت بہت بہترین ہے
ٲَشْھَدُ ٲَ نَّکُمْ حِزْبُ اﷲِ، وَٲَنَّ مَنْ حارَبَکُمْ فَقَدْ حارَبَ اﷲَ، وَٲَ نَّکُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اﷲ کا گروہ ہیں اور جو آپ سے جنگ کرے گویا وہ خدا سے جنگ کرنیو الا ہے یقینا آپ خدا کے مقرب
الْفائِزِینَ الَّذِینَ ھُمْ ٲَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُونَ، فَعَلَی مَنْ قَتَلَکُمْ لَعْنَۃُ اﷲِ
اسکے ہاں کامیاب ہیں اور زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق پارہے ہیں پس جس جس نے آپ لوگوں کو قتل کیا اس پر خدا کی
وَالْمَلائِکَۃِ وَالنَّاسِ ٲَجْمَعِینَ، ٲَ تَیْتُکُمْ یَا ٲَھْلَ التَّوْحِیدِ زائِراً، وَبِحَقِّکُمْ عارِفاً،
لعنت فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہو اے توحید کے پرستارو میں آپ کی زیارت کرنے آیا آپ کے حق کو پہچانتے ہوئے
وَبِزِیارَتِکُمْ إلَی اﷲِ مُتَقَرِّباً وَبِمَا سَبَقَ مِنْ شَرِیفِ الْاََعْمالِ وَمَرْضِیِّ الْاََفْعالِ
اور آپ کی زیارت کے ذریعے خدا کا تقرب چاہتا ہوں اور جو بہترین اعمال اور پسندیدہ افعال آپ نے
عالِماً فَعَلَیْکُمْ سَلامُ اﷲِ وَرَحْمَتُہُ وَبَرَکاتُہُ، وَعَلی مَنْ قَتَلَکُمْ لَعْنَۃُ اﷲِ
انجام دیئے ہیں ان کومانتا ہوں پس آپ پر سلام ہوخدا کی آپ پر رحمت ہو اور اس کی برکتیں اور جن لوگوں نے آپ کو قتل کیاان پر
وَغَضَبُہُ وَسَخَطُہُ ۔ اَللّٰھُمَّ انْفَعْنِی بِزِیارَتِھِمْ، وَثَبِّتْنِی عَلی قَصْدِھِمْ، وَتَوَفَّنِی عَلی
خدا کی لعنت اس کا غضب اور ناراضگی ہو اے معبود! مجھے ان شہدائ کی زیارت سے نفع دے مجھے ان کے مقاصد پر ثابت قدم رکھ مجھے
مَا تَوَفَّیْتَھُمْ عَلَیْہِ، وَاجْمَعْ بَیْنِی وَبَیْنَھُمْ فِی مُسْتَقَرِّ دارِ رَحْمَتِکَ، ٲَشْھَدُ
اس طریق پر موت دے جس پر انہیں موت دی اور اپنی رحمت کے گھر میں مجھ کو ان کیساتھ مقام و جگہ عطاکر میں گواہی دیتا ہوں کہ
ٲَنَّکُمْ لَنَا فَرَطٌ، وَنَحْنُ بِکُمْ لاحِقُونَ ۔
آپ نے ہم پر سبقت حاصل کر لی ہیاور ہم آپ کے ساتھ ملحق ہونے والے ہیں۔
پھرجتنا ممکن ہو سورہ انا انزلنا ہ فی لیلۃ القدر پڑھے‘ بعض علمائ کا کہنا ہے کہ ہر زیارت کے بعدقبر کے نزدیک دو رکعت نماز زیارت بجا لائے۔


مدینہ منورہ کی باعظمت مساجد کاتذکرہ

مسجد قبائ
روز اول ہی سے اس مسجد کی بنیاد تقوی و پرہیز گاری پر رکھی گئی تھی روایت میں ہے کہ اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے پر عمرہ کا ثواب ہے۔ اس مسجد میں جاکر دو رکعت نماز تحیت مسجد پڑھے اور تسبیح فاطمہ = کے بعد زیارت جامعہ پڑھے‘ جس کی ابتدا السلام علی اولیائ اﷲ سے ہوتی ہے اس کو زیارت جامعہ اول کے عنوان سے اس باب کے آخر میں نقل کیا جائے گا۔ پھریہ دعا کرے ’’یا کائناً قبل کل شی تا آخر‘‘یہ ایک طولانی دعا ہے اوراس کیلئے بحار الانوار کی طرف رجوع کریں:
حضرت ابراہیم (ع)بن رسول کی مادر گرامی کے مکان یعنی مشربہ ام ابراہیم (ع)میں دو رکعت نماز پڑھے کہ یہ مقام حضرت رسول کا مسکن اور جائے عبادت رہا ہے۔

مسجد فضیح
یہ مسجد قبائ کے نزدیک ہے اس کو مسجد ردشمس بھی کہا جاتا ہے اس میں دورکعت نماز پڑھے:

مسجد فتح
اس کو مسجد احزاب بھی کہا جاتا ہے‘ مسجد فتح میں دو رکعت نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا بھی پڑھے:
یَا صَرِیخَ الْمَکْرُوبِینَ، وَیَا مُجِیبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّینَ، وَیَا مُغِیثَ الْمَھْمُومِینَ
اے دکھی لوگوں کی فریاد کو پہنچنے والے اے بے قراروں کی دعا قبول کرنے والے اور اے غم کے ماروں کی مدد کرنے والے
اکْشِفْ عَنِّی ضُرِّی وَھَمِّی وَکَرْبِی وَغَمِّی کَمَا کَشَفْتَ عَنْ نَبِیِّکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ
میری سختی‘ تنگی‘ پریشانی تکلیف اور رنج و غم دور کردے جیسا کہ تو نے اپنے نبی کی
وَآلِہِ ھَمَّہُ، وَکَفَیْتَہُ ھَوْلَ عَدُوِّہِ، وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ، یَا
پریشانی دور فرمائی اور دشمن سے خوف میں ان کا مدد گار ہوا دنیا و آخرت کی پریشانیوں میں میری کفایت فرما اور مدد کر اے
ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
امام زین العابدین و امام جعفر صادق + کے مکانوں میں جہاں تک ہوسکے نماز پڑھے اور دعائیں مانگے۔ مسجد سلمان (ع)و مسجد امیر المومنین- جو قبر حضرت حمزہ کے مقابل ہے۔ نیز مسجد مباہلہ میں تاحدامکان نماز پڑھے اور دعا و مناجات کرے۔


زیارت وداع
جب مدینے سے روانگی کا ارادہ کرئے تو غسل کرکے روضہ رسول(ص) کے پاس جائے‘ وہاں نماز پڑھے اور دعائیں مانگے۔ پھر آنحضرت(ص) سے وداع ہوتے ہوئے کہے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ، ٲَسْتَوْدِعُکَ اﷲَ وَٲَسْتَرْعِیکَ
آپ پر سلام ہو اے اﷲ کے رسول(ص) آپ کو سپرد خدا کرتے ہوئے آپ سے وداع ہورہا ہوں اور خدا سے چاہتا ہوں کہ وہ آپ کی
وَٲَقْرَٲُ عَلَیْکَ السَّلامَ آمَنْتُ بِاﷲِ وَبِمَا جِئْتَ بِہِ وَدَلَلْتَ عَلَیْہِ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ
حرمت کا خیال رکھے اور آپ پرسلام بھیجتا ہوں میں اﷲ پر اور اس پر جو آپ لے کے آئے اور جس کی طرف آپ نے رہنمائی کی
تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی لِزِیارَۃِ قَبْرِ نَبِیِّکَ، فَ إنْ تَوَفَّیْتَنِی قَبْلَ ذلِکَ فَ إنِّی
ایمان لایا ہوں اے اﷲاپنے نبی(ص) کے روضہ پر اسے میری آخری حاضری قرار نہ دے پس اگر تو نے مجھے اس سے پہلے وفات دے
ٲَشْھَدُ فِی مَماتِی عَلی مَا شَھِدْتُ عَلَیْہِ فِی حَیَاتِی ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ
تو میں اپنی موت میں بھی اس چیز کی گواہی دوں گا جس کی گواہی میں اپنی زندگی میں دیتا ہوں وہ یہ کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
ٲَنْتَ، وَٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔
ہے اور یہ کہ حضرت محمد(ص)تیرے بندے اور تیرے رسول(ص) ہیں خدا رحمت فرمائے ان پر اور ان کی آل (ع)پر۔
حضرت رسول سے الوداع کے سلسلے میں امام جعفر صادق - نے یونس بن یعقوب سے فرمایا کہ اس طرح کہو:
صَلَی اﷲُ عَلَیْکَ اَلسَّلامُ عَلَیْکَ لاَ جَعَلَہُ اﷲُ اَخِرَ تَسْلِیْمِیْ عَلَیْکَ۔
خدا رحمت فرمائے آپ پر آپ پر سلام ہوکہ خدا اس سلام کو آپ پر میرا آخری سلام قرار نہ دے۔

وظائف زوار مدینہ
مولف کہتے ہیں: زائرین مدینہ کے لیے احکام بیان کرتے ہوئے ہم نے ہدیۃ الزائرین میں بیان کیا ہے کہ جب تک وہ مدینہ میں رہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے مسجد نبوی میں زیادہ سے زیادہ نمازیں پڑھیں کہ اس مسجد میں ایک نماز کسی اور جگہ پڑھی گئی نماز کے مقابل دس ہزار نماز کے برابر ہے۔یہاں نماز پڑھنے کا بہترین مقام وہ روضہ ہے جو آنحضرت(ص) کی قبراطہر اور منبر کے درمیان ہے۔
واضح رہے کہ ہمارے شیخ نے تحیہ میں فرمایا ہے کہ پیغمبر (ص)اسلام اور ائمہ اطہار(ع) کے مدفن کے مقامات مکہ معظمہ سے بھی اشرف اور زیادہ فضیلت والے ہیں ۔اس پر تمام فقہائ کا اجماع ہے جیسا کہ شہید نے قواعد میں تصریح کی ہے۔
حضرمی سے حدیث حسن میں منقول ہے کہ امام جعفر صادق - نے مجھے حکم دیا کہ کہ مسجد نبوی میں جہاں تک ہوسکے زیادہ سے زیادہ نمازیں ادا کروں۔ آپ نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تجھے اس مکان شریف میں آنے کا موقع ہمیشہ میسر نہیں ہوسکتا۔ شیخ طوسی نے تہذیب الاحکام میں بہ سند معتبر مرازم سے روایت نقل کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے فرمایا: مدینہ میں روزہ رکھنا اور ستون کے قریب نماز پڑھنا واجب نہیں‘ واجب تو صرف ماہ رمضان کے روزے اور پنجگانہ نمازیں ہیں لیکن جو شخص چاہے روزہ رکھے یہ اس کے لیے بہتر ہے اور اس مسجد میں جتنی زیادہ نمازیں پڑھ سکے پڑھے کہ یہ تمہارے لیے بہتر ہیں۔ یاد رہے کہ جب کوئی آدمی دنیا کے کاموں میں تیز طرار ہو تو لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں تو پھر انسان کو آخرت کے امور میں کیوں نہ تیز طرار ہونا چاہیے۔ پس قیام مدینہ کے دوران روزانہ کئی کئی بار حضرت رسول (ص)اور ائمہ بقیع کی زیارت کرے اور جب حجرہ رسول (ص) پر نگاہ پڑے تو سلام عرض کرے۔ جب تک مدینہ میں رہے خود کو جرم و گناہ سے محفوظ رکھے‘ اس مقام کے شرف اور مرتبے کے بارے میں غور کرے کہ یہی وہ خطہ ہے جس کے کوچہ و بازار میں حضرت رسول (ص)کے قدم ہائے مبارک آئے‘ اسی مسجد میں حضور (ص)نماز ادا فرماتے یہی مقام نزول وحی ہے اور جبرائیل (ع)و ملائکہ مقربین اسی جگہ اترا کرتے تھے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
ٲَرْضٌ مَشَی جِبْرِئیلُ فِی عَرَصاتِھا
وَاﷲُ شَرَّفَ ٲَرْضَھا وَسَمَائَھا
یہ وہ زمین جس پر جبرائیل (ع)کی آمدورفت رہی
خدا نے بھی اس زمین اور اسکے آسمان کو عزت دی

جہاں تک ممکن ہو مدینے میں خدا کے نام پرصدقہ دے۔ خصوصًا مسجد میں اور سادات عظام کا حق ادا کرنے کیلئے کیے گئے خرچ کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ علامہ مجلسی(رح) نے فرمایا کہ معتبر روایت میں وارد ہوا ہے کہ مدینے میں ایک روپیہ صدقہ دیاجائے تو وہ کسی دوسری جگہ پر صدقہ دئیے ہوئے دس ہزار روپے کے برابر ہے۔ اگر حالات اجازت دیں تو مدینے میں زیادہ سے زیادہ قیام کرے کہ اقامت مدینہ مستحب ہے اور اس بارے میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں۔
سَقَی اﷲُ قَبْراً بِالْمَدِینَۃِ غَیْثَہُ
فَقَدْ حَلَّ فِیہِ الْاََمْنُ بِالْبَرَکاتِ
خدا مدینہ میں قبر پیغمبر پر ابر رحمت فرمائے
اس میں امن اور برکتیں وارد ہوئیں

نَبِیُّ الْھُدیٰ صَلَّی عَلَیْہِ مَلِیکُہُ
وَبَلَّغَ عَنَّا رُوحَہُ التُّحَفاتِ
وہ نبی برحق جن پر فرشتے درود بھیجتے ہیں
اس پاک روح کو ہمارا تحفہ دورد پہنچے

وَصَلَّی عَلَیْہِ اﷲُ مَا ذَرَّ شارِقٌ
وَلاحَتْ نُجُومُ اللَّیْلِ مُبْتَدِراتِ
خدا درود بھیجے ان پر جب تک سورج چمکے
یا رات کے وقت ستارے تاباں د روشن رہیں


No comments: