Thursday, August 26, 2010

پانچواں باب بعض حرز اور مختصر دعائیں

﴿پانچواں باب ﴾ --------------------- بعض حرز اور مختصر دعائیں ۔

دعاء حل مشکلات
یہ حرز اور دعائیں رضی الدین سید ابن طاؤس قدس سرہ کی کتابوں مہج الدعوات اور مجتبیٰ سے منتخب کی گئی ہیں اور وہ چند ایک ہیں۔
﴿۱﴾امام موسیٰ کاظم - سے مروی ہے کہ حضرت رسول خدا نے حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب + سے فرمایا کہ جب تمہیں کوئی مشکل معاملہ پیش آئے تو یہ پڑھا کرو:
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں
بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ
محمد(ص)وآل(ع) محمد (ص)کے حق
مُحَمَّدٍ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی
کے ساتھ کہ تو رحمتنازل فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
محمد(ص)و آل(ع) محمد پر
وَٲَن تُنْجِیَنِی مِنْ ہذَا
اور یہ کہ مجھے اس غم و اندوہ سے
الْغَمِّ۔
نجات عطا فرما ۔

﴿﴿۲﴾حرز حضرت فاطمۃ الزہرا =﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ یَا حَیُّ یَا
مہربان ہے اے زندہ اے
قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ
پائندہ تیری رحمت کے ذریعے
ٲَسْتَغِیثُ فَٲَغِثْنِی
فریاد کر رہا ہوں پس میری فریاد سن
وَلاَ تَکِلْنِی إلی
اور مجھے پلک جھپکنے کے لئے بھی
نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ
کبھی میرے نفس کے حوالے نہ کرنا
ٲَبَداً، وَٲَصْلِحْ لِی
اور تمام حالات میں بہتری
شَٲْنِی کُلَّہُ۔
پیدا کر دے ۔

﴿﴿۳﴾حرز امام سجاد -
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیم بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ
مہربان ہے خدا کے نام سے خدا کی
سَدَدْتُ ٲَفْواہَ الْجِنِّ َ
ذات سے میں نے منہ بند کر
الْاِنْسِ وَالشَّیاطِینِ
دیاہے جنوں انسانوں شیطانوں
وَالسَّحَرَۃِ وَالْاََبالِسَۃِ
اور جادو گروں کااور ابلیسوں کا
مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ
جو جنوں انسانوں
وَالسَّلاطِینِ وَمَنْ
اور حاکموں میں سے ہیں اور جو
یَلُوذُ بِہِمْ، بِاﷲِ
ان کی پناہ میں ہیں اﷲ کے ساتھ
الْعَزِیزِ الْاََعَزِّ وَبِاﷲِ
جو غالب اور غالب تر ہے اور اﷲ
الْکَبِیرِ الْاََکْبَرِ بِسْمِ
کیساتھ جو بزرگ اور بزرگ تر ہے
اﷲِ الظَّاہِرِ الْباطِنِ
خدا کے اس نام سے جو ظاہر وباطن
الْمَکْنُونِ الْمَخْزُونِ
اور پوشیدہ خزانہ ہے جس سے اس
الَّذِی ٲَقامَ بِہِ السَّمٰوَاتِ
نے آسمانوں اور زمین کو
وَالْاََرْضَثُمَّ اسْتَوَی
قائم فرمایا پھر عرش کی طرف متوجہ
عَلَی الْعَرْشِ بِسْمِ
ہوا خدا کے نام سے
اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِ
جو بڑا رحم والا مہربان ہے
وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ
اور ان پرحکم عذاب پورا ہو گیا
بِما ظَلَمُوا فَہُمْ لاَ
کہ وہ ظالم تھے پھر وہ بول
یَنْطِقُونَ قالَ اخْسَیُوا
بھی نہ سکیں گے خدا فرمائے گا اس
فِیہا وَلاَ تُکَلِّمُونِ
میں جا پڑو اور زبان نہ کھولو
وَعَنَتِ الْوُجُوہُ لِلْحَیِّ
اور سب کے چہرے اسی زندہ
الْقَیُّوْمِ، وَقَدْ خابَ
و پائندہ کی طرف جھک گئے وہ
مَنْ حمل ظُلْماً
ناکام رہا جو ظلم کا بوجھ لایا
وَخَشَعَتِ الْأَصواتُ
آوازیں لرزاں ہیں خدائے رحمن
لِلرَّحْمنِ فَلا تَسْمَعُ
کے سامنے ۔ پس تو نہیں سنے گا مگر
إلاَّ ہَمْساً وَجَعَلْنا
گنگناہٹ اور رکھ دیے ہم نے ان
عَلَی قُلُوبِہِمْ ٲَکِنَّۃً
کے دلوں پر سرپوش
ٲَنْ یَفْقَہُوہُ وَفِی
تاکہ سمجھ نہ پائیں اور
آذانِہِمْ وَقْراً، وَ إذا
کانوں کو بہرا کردیا جب
ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِی
تم قرآن میں اپنے یکتا خدا کا ذکر
الْقُرْآنِ وَحْدَہُ وَلَّوْا
کیا کرتے ہو تو کافر لوگ نفرت
عَلَی ٲَدْبارِہِمْ نُفُوراً
سے الٹے پائوں بھاگ جاتے ہیں
وَ إذا قَرَٲْتَ الْقُرْآنَ
اور جب تم قرآن پڑھتے ہو
جَعَلْنا بَیْنَکَ وَبَیْنَ
تو ہم تمہارے اور ان کے درمیان
الَّذِینَ لاَ یُؤْمِنُونَ
جو آخرت پر ایمان نہیں
بِالْاَخِرَۃِ حِجاباً
رکھتے ایک بھاری پردہ ڈال
مَسْتُوراً وَجَعَلْنا مِنْ
دیتے ہیں ایک دیوار ہم نے ان
بَیْنِ ٲَیْدِیہِمْ سَدّاً وَمِنْ
کے آگے اور ایک دیوار ان کے
خَلْفِہِمْ سَدّاً فَٲَغْشَیْناہُم
پیچھے کھڑی کر دی ہے پھر انہیں اوپر
فَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ الْیَوْمَ
سے ڈھانپ دیا کہ وہ نہیں دیکھ سکتے آج
نَخْتِمُ عَلَی ٲَفْواہِہِمْ
کے دن ہم ان کے ہونٹوں پر مہر
وَتُکَلِّمُنا ٲَیْدِیہِمْ
لگادینگے اور انکے ہاتھ ہمیں سب کچھ
فَہُمْ لاَ یَنْطِقُونَ لَوْ
بتائیں گے کہ وہ خود بول نہ سکیں گے
ٲَنْفَقْتَ مَا فِی الْاََرْضِ
اگر تم وہ سب کچھ خرچ کرو جو زمین
جَمِیعاً مَا ٲَلَّفْتَ بَیْنَ
میں ہے تو بھی ان لوگوں کے دلوں میں
قُلُوبِہِمْ، وَلَکِنَّ اللّٰہَ
الفت نہیں ڈال سکتے مگر اﷲ ہی نے ان
ٲَلَّفَ بَیْنَہُمْ إنَّہُ عَزِیزٌ
میں الفت پیدا کردی بے شک وہ
حَکِیمٌ وَصَلَّی اللّٰہُ
زبردست ہے حکمت والا اور اے
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
اﷲ رحمت نازل کر محمد (ص)اور ان کی
الطَّاہِرِین۔
پاکیزہ اولاد پر۔

﴿﴿۴﴾حرز حضرت امام جعفر صادق -﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ یَا خالِقَ
مہربان ہے اے مخلوق
الْخَلْقِ وَیَا باسِطَ
کے پیدا کرنے والے اے روزی
الرِّزْقِ وَیَا فالِقَ
کشادہ کرنے والے اے دانے کو
الْحَبِّ وَیَا بارِیَٔ
چیرنے والے اے جاندار کو پیدا
النَّسَمِ وَمُحْیِیَ
کر نے والے اے مردوں کو
الْمَوْتَیٰ وَمُمِیتَ
زندہ کرنے والے اور زندوں
الْاََحْیائِ وَدائِمَ
کو موت دینے والے اے ہمیشہ
الثَّباتِ وَمُخْرِجَ
قائم رہنے والے اورسبزے کو
النَّباتِ، افْعَلْ بِی مَا
اگانے والے میرے ساتھ وہ برتائو
ٲَنْتَ ٲَہْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ
کر جو تیرے شایان ہے اور وہ نہ کر
بِی مَا ٲَنَا ٲَہْلُہُ وَٲَنْتَ
جس کا میں مستحق ہوں اور تو ہی
ٲَہْلُ التَّقْوَی وَٲَہْلُ
عذاب سے بچانے اور
الْمَغْفِرَۃِ۔
بخشنے والا ہے ۔

﴿﴿۵﴾حزر حضرت امام موسیٰ کاظم -﴾
علی بن یقطین سے روایت ہے کہ امام موسی کاظم - کے چند رشتہ دار آپ کے پاس بیٹھے تھے کہ کسی نے یہ خبر پہنچائی کہ خلیفہ موسی بن مہدی امام کو گرفتار کرنا چاہتا ہے امام(ع) نے اپنے رشتہ داروں سے پوچھا کہ اس بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا ہماری رائے ہے کہ آپ (ع)اس کی دسترس سے باہر ہوکر کہیں پوشیدہ ہو جائیں تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں، اس پر حضرت(ع) مسکرائے اور کعب بن مالک کے شعر سے متمسک ہوئے:
زَعَمَتْ سَخِینَۃَ ٲَنْ
سخینہ کا گمان یہ تھا کہ وہ اپنے رب
سَتَغْلِبُ رَبَّہٰا !
پر غالب رہے گی!
فَلَیَغْلِبَنَّ مَغالِبَ الْغُلاَّبِ
لیکن خدا تو ہر غالب پر غالب رہتا ہے۔
پھر آپ نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے اور کہا ۔
إلہِی کَمْ مِن عَدُوٍّ
میرے اﷲ کتنے ہی دشمنوں نے میرے
شَحَذَ لِی ظُبَۃَ مُدْیَتِہِ
لیے چھری کی دھار تیز کی اور میرے
وَٲَرْہَفَ لِی شَبا حَدِّہِ
لیے ہر تلوار کھینچی اور میرے لیے
وَدافَ لِی قَواتِلَ
زہر قاتل گھول کر تیار کی لیکن میری
سُمُومِہ وَلَمْ تَنَمْ عَنِّی
نگہبانی کرنے والی آنکھ نہیں سوئی
عَیْنُ حِراسَتِہِ فَلَمَّا
پس تو نے جب میری کمزوری
رَٲَیْتَ ضَعْفِی عَنِ
دیکھی کہ میں ان ناگواریوں کو سہہ
احْتِمالِ الْفَوادِحِ
نہیں سکتا ان تباہ کن سختیوں کے
وَعَجْزِی عَنْ مُلِمَّاتِ
سامنے عاجز ہوں تو نے ان سب کو
الْجَوائِحِ صَرَفْتَ ذلِکَ
اپنی ان کو اپنی طاقت سے برطرف
عَنِّی بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ
کر دیا مجھ میں اتنی قوت
لاَ بِحَوْلٍ مِنِّی وَلاَ
وطاقت نہیں تھی پھر تو نے
قُوَّۃٍ فَٲَلْقَیْتَہُ فِی الْحَفِیرِ
اسے اس گڑھے میں پھینکا
الَّذِی احْتَفَرَہُ لِی خائِباً
جو اس نے میرے لیے کھودا
مِمَّا ٲَمَّلَہُ فِی الدُّنْیا
وہ اپنی بات میں ناکام رہا اس دنیا
مُتَباعِداً مِمَّا رَجاہُ
میں اور آخرت میں بھی
فِی الْاَخِرَۃِ، فَلَکَ
نامراد ہی رہا پس تیرے
الْحَمْدُ عَلَی ذلِکَ
لیے حمد ہے اس مہربانی پر اے
قَدْرَ اسْتِحْقاقِکَ
میرے آقا جتنی حمد تیری شان کے
سَیِّدِی اَللّٰہُمَّ فَخُذْہُ
لائق ہے اے معبود اپنے غلبے کے
بِعِزَّتِکَ وَافْلُلْ حَدَّہُ
ساتھ اسے پکڑے اور اپنی قدرت
عَنِّی بِقُدْرَتِکَ وَاجْعَلْ
سے اسکی تلوار کو مجھ سے ہٹادے تو اسے
لَہُ شُغْلاً فِیما یَلِیہِ
کسی طرف لگا دے کہ اسی میں لگا رہے
وَعَجْزاً عَمَّا یُناوِیہِ۔
اور اس چیز میں عاجز کر دے جو وہ چاہتا ہے
اَللّٰہُمَّ وَٲَعْدِنِی عَلَیْہِ
اے معبود تو میری طرف سے اس پر
عَدْوَیً حاضِرَۃً،
فوری شورش مسلط کر دے کہ جس
تَکُونُ مِنْ غَیْظِی شِفائً
سے میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے اور وہ
وَمِنْ حَنَقِی عَلَیْہِ وقائً
مجھے دبوچنے سے باز آ جائے اے
وَصِلِ اَللّٰہُمَّ دُعائِی
معبود میری دعا کو قبولیت سے
بِالْاِجابَۃِ، وَانْظِمْ
ہمکنار فرما دے میری شکایت کے
شِکایَتِی بِالتَّغْیِیرِ
دور ہونے کابندوبست فرما اسے
وَعَرِّفْہُ عَمَّا قَلِیلٍ مَا
جلد اس چیز سے آشناکر دے جس
ٲَوْعَدْتَ الظَّالِمِینَ
کی تو نے ظالموں کو دھمکی دی ہے
وَعَرِّفْنِی وَعَدْتَ
اور مجھے اس چیز سے آگاہ کرجس کے ذریعے
فِی إجابَۃِ الْمُضْطَرِّینَ
تو نے بے چاروں کی دعا قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے
إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ
بے شک تو بڑے فضل کا مالک اور
الْعَظِیم وَالْمَنِّ الْکَرِیمِ
بہترین احسان کرنے والا ہے۔
پس وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے اور دوبارہ جمع نہ ہوئے مگر اس مقصد سے کہ موسی بن مہدی کی خبر مرگ کا پروانہ پڑھیں :

﴿۶: رقعۃالحبیب ﴾
یہ امام علی رضا - کا حرز ہے خلیفہ مامون کے خدمت گار یاسر سے روایت ہے جب امام حمید بن قحطبہ کے محل میں تشریف لے گئے تو وہاں اپنا لباس اتارا اور حمید کے حوالے کیا حمید نے وہ لباس اپنی لونڈی کو دے دیا کہ اسے دھوئے تھوڑی دیر کے بعد وہ واپس آئی جب کہ اس کے ہاتھ میں ایک رقعہ تھا جو اس نے حمید کو دیا اور کہا کہ یہ رقعہ میں نے ابوالحسن- کی جیب سے نکالا ہے اس پر حمید نے آں جناب(ع) سے کہا قربان جائوں اس لونڈی کو آپ(ع) کے لباس میں سے ایک رقعہ ملا ہے آپ(ع) نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے جسے میں ہمیشہ اپنے پاس میں رکھتا ہوں حمید نے عرض کیا کیا ممکن ہے کہ آپ(ع) ہمیں بھی اس سے شرف عطا فرمائیں حضرت نے فرمایا یہ وہ تعویذ ہے کہ جو شخص اسے اپنے گردن میں رکھے گا بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی یہ تعویذ راندے ہوئے شیطان سے بچانے والا ہے پھر آپ(ع) نے حمید کے سامنے اس تعویذ کو پڑھا اور وہ تعویذ یہ ہے ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ بِسْمِ اﷲِ
مہربان ہے خدا کے نام سے
إنِّی ٲَعُوذُ بِالرَّحْمٰن
بے شک میں تجھ سے خدا کی پناہ لیتا
مِنْکَ إنْ کُنْتَ تَقِیّاً
ہوں اگر تو پرہیزگا رہے یا پرہیزگار
ٲَوْ غَیْرَ تَقِیٍّ ٲَخَذْتُ
نہیں ہے میں نے سننے
بِاﷲِ السَّمِیعِ الْبَصِیرِ
دیکھنے والے خدا کے ذریعے سے
عَلَی سَمْعِکَ وَبَصَرِکَ
تیرے کانوں اور آنکھوں کو باندھ
لاَ سُلْطانَ لَکَ عَلَیَّ
دیا ہے اب نہ مجھ پر تیرا کوئی بس
وَلاَ عَلَی سَمْعِی وَلاَ
ہے نہ میرے کانوں پر نہ میری
عَلَی بَصَرِی وَلاَ عَلَی
آنکھوں پر نہ میرے بالوں
شَعْرِی وَلاَ عَلَی بَشَرِی
پر نہ میرے پوست پر نہ میرے
وَلاَ عَلَی لَحْمِی وَلاَ
گوشت پر نہ میرے
عَلَی دَمِی، وَلاَ عَلَی
خون پر نہ میرے مغز پر
مُخِّی وَلاَ عَلَی عَصَبِی
نہ میرے پٹھوں پر نہ میری ہڈیوں پر تیرا
وَلاَ عَلَی عِظامِی وَلاَ
بس ہے نہ میرے مال پر اور نہ میرے
عَلَی مالِی، وَلاَ عَلَی
رب کی دی ہوئی چیزوں پر تیرا کوئی
مَا رَزَقَنِی رَبِّی سَتَرْتُ
بس ہے میں نے پردہ ڈال دیا ہے
بَیْنِی وَبَیْنَکَ بِسِتْرِ
اپنے اور تیرے درمیان،
النُّبُوَّۃِ الَّذِی اسْتَتَرَ
نبوت کے پردے سے جس سے
ٲَنْبِیائُ اللّٰہِ بِہِ مِنْ
خدا کے نبیوں نے خود کو
سَطَواتِ الْجَبابِرَۃ
ڈھانپا تھا سخت گیروں اور فرعونوں
ِوَالْفَراعِنَۃِ جِبْرَآئِیْلُ
کے حملوں سے چنانچہ جبرائیل(ع)
عَنْ یَمِینِی وَمِیکائِیلُ
میری داہنی طرف اور میکائیل(ع) میری
عَنْ یَسارِی وَ إسْرافِیلُ
بائیں طرف اسرافیل(ع) میری پچھلی
عَنْ وَرائِی،وَمُحَمَّدٌ
طرف اور محمد رسول اﷲ
صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
صلی اﷲ علیہ و آلہ
ٲَمامِی، وَاﷲُ مُطَّلِعٌ
میرے آگے ہیں خدا میرا نگہدار
عَلَیَّ یَمْنَعُکَ مِنِّی
ہے وہ مجھے تجھ سے دور کرے گا اور
وَیَمْنَعُ الشَّیْطانَ مِنِّی۔
شیطان کو مجھ سے ہٹائے گا
اَللّٰہُمَّ لاَ یَغْلِبُ جَہْلُہُ
اے معبود اس کی نادانی تیرے حوصلے پر
ٲَناتَکَ ٲَنْی وَیَسْتَخِفَّنِی
غالب نہ ہو کہ وہ مجھ پر چڑھ آئے اور مجھے
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ
خوار کرے اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ
اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں
اَللّٰہُمَّ إلَیْکَ الْتَجَٲْتُ۔
اے معبود میں تیری پناہ میں ہوں ۔
اس حرز کیلئے ایک عجیب حکایت بیان کی گئی ہے جسے ابو صلت ہروی نے نقل کیا ہے ابو صلت کہتے ہیں ۔کہ میرے مولا امام علی رضا - ایک روز اپنے مکان میں تشریف رکھتے تھے کہ اتنے میں خلیفہ مامون کا قاصد آپ(ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ خلیفہ آپ(ع) کو بلا رہے ہیںامام(ع) اٹھے اور مجھ سے فرمایا کہ اس وقت وہ مجھے ایک سخت امر کے لیے بلوا رہا ہے لیکن قسم بخدا کہ وہ مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا بوجہ ان کلمات کے جو میرے جد بزرگوار حضرت رسول(ص) سے ملے ہیں ابو صلت کا بیان ہے کہ امام(ع) کے ساتھ میں بھی خلیفہ مامون کے پاس گیا جب حضرت کی نگاہ مامون پر پڑی تو آپ(ع) نے یہ حرز تا آخر پڑھا پس جب آپ(ع) اس کے سامنے جا کھڑے ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کی طرف دیکھ کر کہا ابوالحسن (ع)میں نے اپنے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ وہ آپ(ع) کو ایک لاکھ درہم دیں اور آپ(ع) اپنی مزید ضروریات بھی لکھ دیں پھر جب امام(ع) واپس ہوئے تو مامون نے آپ(ع) کے پس گردن نگاہ ڈالی اور کہا میں نے ارادہ کیا اور خدا نے بھی ارادہ کیا تاہم خدا کا ارادہ بہت بہتر تھا ۔

﴿﴿۷﴾حرز امام حضرت محمد تقی جواد- ﴾
یٰا نُورُ یَا بُرْہانُ، یَا
اے نور اے برہان اے
مُبِینُ یَا مُنِیرُ یَارَبِّ
آشکار اے نور والے اے پروردگار
اکْفِنِی الشُّرُورَ وَآفاتِ
تو تمام برائیوں اور زمانے کی
الدُّہُورِ وٲَسْٲَلُکَ
سختیوں میں میری مدد کر تجھ سے
النَّجاۃَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی
سوال کرتا ہوں کہ مجھے نجات دینا
الصُّورِ۔
جس دن صور پھونکا جائے ۔

﴿﴿۸﴾ حرز حضرت امام علی نقی -﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو رحم والا بڑا
الرَّحِیمِ یَا عَزِیزَ الْعِزِّ
مہربان ہے اے اپنی عزت میں بڑی عزت
فِی عِزِّہِ مَا ٲَعَزَّ عَزِیزَ
والے تو اپنی عزت میں بڑا ہی
الْعِزِّ فِی عِزِّہِ یَا عَزِیزُ
عزت والا ہے اے عزت والے اپنی
ٲَعِزَّنِی بِعِزِّکَ وَٲَیِّدْنِی
عزت کے ذریعے مجھے عزت دے
بِنَصْرِکَ وَادْفَعْ عَنِّی
اپنی نصرت سے مجھے
ہَمَزاتِ الشَّیاطِینِ
قوت دے مجھ سے شیطانوں کی بد
وَادْفَعْ عَنِّی بِدَفْعِکَ
کرداریاں دور رکھ اپنے دفاع کے
وَامْنَعْ عَنِّی بِصُنْعِکَ
ساتھ میرا دفاع فرما اپنے فعل کے
وَاجْعَلْنِی مِنْ خِیارِ
ذریعے میرا بچاؤ کر اور مجھے اپنی
خَلْقِکَ یَا واحِدُ یَا
بہترین مخلوق میں قرار دے اے
ٲَحَدُ یَا فَرْدُ یَا صَمَدُ۔
یگانہ اے یکتا اے تنہا اے بے نیاز۔

﴿﴿۹﴾ حرز امام حسن عسکری - ﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ یَا عُدَّتِی عِنْدَ
مہربان ہے اے سختیوں کے وقت
شِدَّتِی وَیَا غَوْثِی عِنْدَ
میری پونجی اے مصیبت کے وقت
کُرْبَتِی وَیَا مُؤْنِسِی
میری جائے پناہ اے عالم تنہائی میں
عِنْدَ وَحْدَتِی احْرُسْنِی
میرے ہم دم تو اپنی اس آنکھ سے
بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ
میری نگہبانی کر جو سوتی نہیں اور
وَاکْنُفْنِی بِرُکْنِک
مجھے ایسی پناہ دے جس تک کسی
الَّذِی لاَ یُرامُ۔
کی رسائی نہ ہو ۔

﴿﴿10﴾حرز حضرت امام العصر ﴿عج﴾ ﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ یَا مالِکَ
مہربان ہے اے لوگوں کی گردنوں
الرِّقابِ وَیَا ہازِمَ
کے مالک اے گروہوں کو شکست
الْاََحْزابِ، یَا مُفَتِّحَ
دینے والے اے دروازوں
الْاََبْوابِ یَا مُسَبِّبَ
کو کھولنے والے اے اسباب مہیا
الْاََسْبابِ سَبِّبْ لَنا
کرنے والے ہمارے لیے ایسے
سَبَباً لاَ نَسْتَطِیعُ لَہُ
اسباب پیدا کر جو ہمارے بس میں
طَلَباً، بِحَقِّ لاَ إلہَ إلاَّ
نہیں تجھے واسطہ ہے لا الہ الا
اﷲُ مُحَمَّدٌ رَسُول
اﷲ محمد رسول اﷲ کا
اﷲِ صَلَّی اللّہُ عَلَیْہِ
اے خدا رحمت فرما ان پر اور
وَعَلَی آلِہِ ٲَجْمَعِینَ۔
ان کی ساری اولاد پر۔

﴿﴿۱۱﴾قنوت حضرت امام حسین- ﴾
اَللّٰہُمَّ مَنْ آوَی إلَی
اے معبود اگر کوئی شخص کسی طرف مائل
مَٲْوَیً فَٲَنْتَ مَٲْوایَ
ہوا ہے تو میں تیری طرف مائل ہوں
وَمَنْ لَجَٲَ إلی مَلْجَاًَ
اور اگر کوئی شخص کسی اور کی پناہ لے تو
فَٲَنْتَ مَلْجَایَ اَللّٰہُمَّ
میں تیری پناہ لیتا ہوں اے معبود
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
رحمت فرما محمد و آل
مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ نِدائِی
محمد(ص) پر اور میری آواز سن
وَٲَجِبْ دُعائِی وَاجْعَلْ
اور میری دعا قبول فرما میری بازگشت
مَآبِی عِنْدَکَ وَمَثْوایَ
اور ٹھکانہ اپنے ہاں قرار دے میری
اَحْرُسْنِی فِی بَلْوایَ
نگہبانی کر سخت آزمائشوں مشکل
مِنِ افْتِنانِ الامْتِحانِ
وقتوں اور شیطان کی دخل انداذیوں
وَلَمَّۃِ الشَّیْطانِ
میں اپنی عظمت کے ذریعے
بِعَظَمَتِکَ الَّتِی لاَ
جس میں نفس کی خواہش کا شائبہ
یَشُوبُہا وَلَعُ نَفْسٍ
نہیں نہ بد گمانی کے کسی
بِتَفْتِینٍ وَلاَ وارِدُ
خیال کا گزر ہے
طَیْفٍ بِتَظْنِینٍ وَلاَ یَلُمُّ
اور نہ مدہوشی کا خطرہ
بِہا فَرَحٌ حَتَّی تَقْلِبَنِی
یہاں تک تو مجھے اپنی طرف پلٹائے
إلَیْکَ بِ إرادَتِکَ
اپنے ارادے سے نہ بدگمانی
غَیْرَ ظَنِینٍ وَلاَ مَظْنُونٍ
اور نہ تہمت کے ساتھ
وَلاَ مُرابٍ وَلاَ مُرْتاب
نہ شک و شبہ کی حالت میں یقینا
إنَّکَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ۔
تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
مؤلف کہتے ہیں سید ابن طاؤس نے مہج الدعوات میں آئمہ طاہرین کی قنوتیں جمع کی ہیں چونکہ وہ بہت طولانی ہیں لہذا ہم نے اس کی ایک قنوت کے ذکر پر اکتفا کیا ہے ۔

جن وانس سے امان میں رہنے کیلئے دعا رسول خدا ۖ
﴿﴿12﴾یہ حضرت رسول اﷲ کی وہ دعا ہے جو جن و انس سے امان میں رکھتی ہے۔﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
مہربان ہے نہیں کوئی معبود مگر اﷲ
عَلَیْہِ تَوَکَّلتُ وَہُوَ
میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہ
رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ
عظمت والے عرش کا مالک ہے
مَا شائَ اﷲُ کانَ وَمَا
جو اﷲ چاہے وہ ہوتا ہے اور جو وہ نہ
لَمْ یَشَٲْ لَمْ یَکُنْ ٲَشْہَدُ
چاہے وہ نہیں ہوتا میں گواہ ہوں کہ
ٲَنَّ اﷲَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور
قَدِیرٌ وَٲَنَّ اﷲَ قَدْ ٲَحاطَ
اﷲ ہی کے علم نے
بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً۔
ہر چیز کو گھیرا ہوا ہے
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ
اے معبودمیں یقینا تیری پناہ لیتا ہوں
مِنْ شَرِّ نَفْسِی، وَمِنْ
اپنے نفس کے شر اور ہر حرکت کرنے
شَرِّ کُلِّ دابَّۃٍ ٲَنْتَ
والے کی شرسے تو ہی اس کی مہا ر
آخِذٌ بِناصِیَتِہا إنَّ رَبِّی
پکڑے ہوئے ہے بے شک
عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ۔
میرا رب سیدھے رستے پر ملتا ہے ۔

﴿﴿13﴾دعائے مجرب ﴾
انس سے روایت ہے اس نے کہا کہ حضرت رسول اﷲ نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام یہ دعا پڑھے تو حق تعالی چار فرشتے بھیجے گا جو اس کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں سے اس کی حفاظت کریں گے اور وہ خدا کی امان میں ہو گا۔ اگر جن و انس اسے نقصان پہنچانے کی سر توڑ کوشش کریں تو بھی اسے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ا ور وہ دعا یہ ہے :
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ بِسْمِ اﷲِ خَیْرِ
مہربان ہے اﷲ کے نام سے جو
الْاََسْمائِ بِسْمِ اﷲِ رَبِّ
سب ناموں سے بہتر ہے اﷲ کے
الْاََرْضِ وَالسَّمائِ
نام سے جو آسمانوں اور زمین کا
بِسمِ اﷲِ الَّذِی لاَ
رب ہے خدا کے نام سے جس کے
یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ سَمٌّ
ہوتے ہوئے کوئی زہر اوربیماری
وَلاَ دائٌ بِسْمِ اﷲِ
ضرر نہیں پہنچاتی میں نے اﷲ کے نام
ٲَصْبَحْتُ وَعَلَی اﷲِ
سے صبح کی اور اﷲ ہی
تَوَکَّلْتُ بِسْمِ اﷲِ عَلَی
پر بھروسہ کیا اﷲ ہی کا نام ہے
قَلْبِی وَنَفْسِی بِسْمِ
میرے دل وجان پر اﷲ کے نام
اﷲِ عَلَی دِینِی وَعَقْلِی
سے میں اپنے دین اور عقل پر ہوں
بِسْمِ اﷲِ عَلَی ٲَہْلِی
اﷲ ہی کانام ہے میرے اہل اور
وَمالِی بِسْمِ اﷲِ عَلَی
میرے مال پر خدا کا نام ہے اس پر
مَا ٲَعْطانِی رَبِّی بِسْمِ
جو میرے رب نے مجھے دیا خدا کے
اﷲِ الَّذِی لاَ یَضُرُّ مَعَ
نام سے جس کے ہوتے ہوئے
اسْمِہِ شَیْئٌ فِی الْاََرْضِ
زمین اورآسمان کی کوئی چیز نقصان
وَلاَ فِی السَّمائِ وَہُوَ
نہیں پہنچا سکتی اور وہ
السَّمِیعُ الْعَلِیمُ اﷲُ
سننے والا جاننے والا ہے اﷲ،
اﷲُ رَبِّی لاَ ٲُشْرِکُ
اﷲ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا
بِہِ شَیْئاً، اﷲُ ٲَکْبَرُ
شریک نہیں بناتا اﷲ بزرگ تر ہے
اﷲُ ٲَکْبَرُ وَٲَعَزُّ وَٲَجَلُّ
اﷲ بزرگ تر ہے وہ عزت و دبدبے والا ہے
مِمَّا ٲَخافُ وَٲَحْذَرُ
ہر چیز سے جس سے میں ڈرتا، ہوں
عَزَّ جارُکَ وَجَلَّ
تیرا ساتھی غالب اورتیری تعریف
ثَناؤُکَ وَلاَ إلہَ غَیْرُکَ۔
روشن ہے نہیں کوئی معبود سوائے تیرے
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ
اے معبود میںتیری پناہ لیتا ہوں
مِنْ شَرِّ نَفْسِی وَمِنْ
اپنے نفس کے شر سے ہر سخت گیر
شَرِّ کُلِّ سُلْطانٍ شَدِیدٍ
حاکم کے شر سے ہر قصد
وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطانٍ
کرنے والے شیطان کے
مَرِیدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ
شر و برائی سے ہر ضدی
جَبَّارٍ عَنِیدٍ وَمِنْ شَرِّ
دشمن کے شر سے ہر بری
قَضائِ السُّوئِ، وَمِنْ
قضائ و فیصلے کے شر سے
کُلِّ دابَّۃٍ ٲَنْتَ آخِذٌ
اور ہر متحرک کے شر سے کہ اس کی
بِناصِیَتِہا، إنَّکَ
مہار تیرے ہاتھ میں ہے بے شک
عَلَی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ
تو سیدھی راہ پر ملتا ہے اور
وَٲَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
تو ہر چیز کی نگہبانی کرنے والا ہے
حَفِیظٌ إنَّ وَلِیِّیَ اﷲُ
میرا حاکم اﷲ ہے جس نے قرآن
الَّذِی نَزَّلَ الْکِتابَ
نازل فرمایا اور وہ نیکوکاروں کا
وَہُوَ یَتَوَلَّی الصَّالِحِینَ
سرپرست ہے پس اگر وہ پھر جائیں
فَ إنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ
تو کہو کہ مجھے اﷲ کافی ہے نہیں کوئی
اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ہُوَ عَلَیْہِ
معبود مگر وہی میں اسی پر بھروسہ کرتا
تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ
ہوںاور وہ عظمت والے عرش کا
الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔
مالک ہے ۔

﴿﴿14﴾رسول اﷲ(ص) کی ایک اور دعا﴾
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ
اے معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں کہ
ٲَنْ ٲَفْتَقِرَ فِی غِنَاکَ
تیری تو نگری میں محتاج ہو جاؤں
ٲَوْ ٲَضِلَّ فِی ہُدَاکَ
تیری ہدایت میں گمراہ ہو جاؤں
ٲَوْ ٲَذِلَّ فِی عِزِّکَ
تیری عزت میں ذلیل ہو جاؤں
ٲَوْ ٲُضامَ فِی سُلْطانِکَ
تیری حکومت میں مجھ پر ظلم ہویا تنگی
ٲَوْ ٲُضْطَہَدَ وَالْاََمْرُ
میں پڑ جاؤں اور ہر کام تیرے ہاتھ
إلَیْکَ۔ اَللّٰہُمَّ إنِّی
میں ہے اے معبود ضرور میں تیری
ٲَعُوذُ بِکَ ٲَنْ ٲَقُولَ
پناہ لیتا ہوں کہ جھو ٹ بولوں یا بدی
زُوراً ٲَوْ ٲَغْشَی فُجُوراً
میں ڈوب جاؤں یا تیرے آگے
ٲَوْ ٲَکُونَ بِکَ مَغْرُوراً۔
سرکشی کروں ۔

﴿﴿15﴾حضرت امام محمد باقر - کی دعا﴾
ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہے کہ میں نے امام محمد باقر - سے شرفیاب ہو نے کی اجازت طلب کی تو آپ (ع) گھر سے باہر آئے جب کہ آپ (ع)کے ہونٹ ہل رہے تھے آپ (ع) نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں کیا پڑھ رہا تھا؟میں نے عرض کی جی ہاں قربان جاؤں ۔میں نے سن لیا ہے فرمایامیں وہ کلمات پڑھ رہا تھا کہ جو شخص بھی یہ کلمات زبان پر لائے تو حق تعالیٰ اسکی ہر مشکل آسان اور ہر حاجت پوری فرمائے گا۔ خواہ وہ دینی ہو یا دنیوی ہو ۔میں نے عرض کیا قربان جاؤں وہ کلمات مجھے بھی بتائیے، آپ (ع) نے فرمایا کہ جو شخص اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ کلمات اپنی زبان پر جاری کرے تو اس کی سبھی مشکلیں حل ہوں گی۔ وہ دعا یہ ہے ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ حَسْبِیَ اﷲُ
مہربان ہے مجھے اﷲ کافی ہے
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ۔
میں اﷲ پر بھروسہ کرتا ہوں
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں
خَیْرَ ٲُمُورِی کُلِّہا
کہ میرے سب کام سنور جائیں ا
وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ
اور تیری پناہ لیتا ہوں دنیاکی
خِزْیِ الدُّنْیا وَعَذابِ
رسوائی اورآخرت کے عذاب
الْآخِرَۃِ۔
سے۔

No comments: