Thursday, August 26, 2010

چوتھی فصل

﴿چوتھی فصل ﴾
بعض دعائیں جو نماز سے پہلے اور اسکے بعد پڑھی جاتی ہیں یہ پانچ دعائیں ہیں ۔

﴿پہلی دعا﴾
امام جعفر صادق - سے منقول ہے کی امیر المومنین علی (ع)ابن ابی طالب+ نے فرمایا جو شخص نماز کیلئے اٹھتے وقت اور نماز شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے وہ محمد(ص) وآل (ع)محمد کے ساتھ ہوگا ۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ
اے معبود میں محمد(ص) وآل(ع) محمد کے
بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
ذریعے سے تیری طرف رخ کر رہا
وَٲُقَدِّمُہُمْ بَیْنَ یَدَیْ
ہوں میں نے انہیں نماز کے آگے
صَلَواتِی وَٲَتَقَرَّبُ
رکھا اور ان کے وسیلے سے
بِہِمْ إلَیْکَ فَاجْعَلْنِی بِہِمْ
تیرا قرب چاہتا ہوں پس ان
وَجِیہاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ
کے واسطے سے مجھ کو دنیا آخرت میں
وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ مَنَنْتَ
عزت دار اور مقرب قرار دے اور
عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِہِمْ فَاخْتِم
ان کیمعرفت کرا کے تو نے مجھ پر
لِی بِطاعَتِہِمْ وَمَعْرِفَتِہِمْ
احسان کیاہے پس میرا خاتمہ ان کی
وَوِلایَتِہِمْ فَ إنَّہَا
پیروی ان کی معرفت اور ولایت
السَّعادَۃُ وَاخْتِمْ لِی
میں فرما کہ یہ خوش بختی ہے تو میرا
بِہَا فَ إنَّکَ عَلَی کُلِّ
خاتمہ اس پر کر یقینا تو ہر چیز پر
شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
قدرت رکھتا ہے ۔
پس نماز بجا لائے اور اس کے بعد کہے:
اَللَّھُمَّ اجْعَلْنِی مَعَ مُحَمَّدٍ
اے معبود تو مجھ کو محمد(ص) اور آل
وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی کُلِّ عافِیَۃٍ
(ع)محمد کے ساتھ رکھ ہر سہولت
وَبَلائٍ وَاجْعَلْنِی مَعَ مُحَمَّدٍ
اور مشکل میں اور ہرمقام و منزل
وَآلِ مُحَمَّدٍ فِی کُلِّ مَثْوی
میں مجھ کو انہی کے ساتھ قرار
وَمُنْقَلَبٍ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ
دے اے معبود میری زندگی ان کی
مَحْیَایَ مَحْیَاہُمْ وَمَمَاتِی
زندگی جیسی اور میری موت ان کی
مَمَاتَہُمْ وَاجْعَلْنِی مَعَہُمْ
موت جیسی بنا دے اور ہر مقام پر
فِی الْمَوَاطِنِ کُلِّہا
مجھ کو ان کے ساتھ کر دے میرے
وَلاَ تُفَرِّقْ بَیْنِی وَبَیْنَہُمْ
اور ان کے درمیان دوری
إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
نہ ڈال یقینا تو ہر چیز پر قدرت
قَدِیرٌ۔
رکھتا ہے ۔

﴿دوسری دعا﴾
صفوان جمال سے روایت ہے کہ میںنے امام جعفر صادق - کو دیکھا کی آپ(ع) قبلہ رخ ہوئے اور تکبیر سے پہلے یہ دعا پڑھی:
اَللّٰھُمَّ لاَ تُؤْیِسْنِی مِنْ
اے معبود مجھے اپنی مہربانی سے
رَوْحِکَ وَلاَ تُقَنِّطْنِی
ناامید نہ کر اپنی رحمت سے
مِنْ رَحْمَتِکَ وَلاَ
بے آس نہ فرما اور مجھے اپنی تدبیر
تُؤْمِنِّی مَکْرَکَ فَ إنَّہُ
سے بے خطر نہ ہونے دے کہ خدا
لاَ یَٲْمَنُ مَکْرَ اﷲِ إلاَّ
کی تدبیر سے بے خطر ریاکار
الْقَوْمُ الْخاسِرُونَ۔
ہی ہوتے ہیں ۔

﴿تیسری دعا﴾
امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ امیر المومنین علی (ع)ابن ابی طالب + جب زوال سے فارغ ہوجاتے تو کہا کرتے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ
اے معبودمیں تیرا قرب چاہتا ہوں
بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ
تیریعطا و بخشش کے ذریعے
وَٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ
تیرا قرب چاہتا ہوں تیرے
عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ
بندے اور رسول محمد(ص) کے ذریعے سے
وَٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ
اور تیرا قرب چاہتا ہوں
بِمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ
تیرے مقرب فرشتوں سے
وَٲَنْبِیَائِکَ الْمُرْسَلِینَ
اور تیرے بھیجے ہوئے نبییوں (ع)سے
وَبِکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ
اور تیرے ذریعے سے اے معبود تو
وَبِی عَنِّیَ الْفاقَۃُ إلَیْکَ
مجھ سے بے نیازہے اور میں تیرا محتاج ہوں
ٲَنْتَ الْغَنِیُّ وَٲَنَا الْفَقِیرُ
تو صاحب مال اور میں تجھ سے مانگنے والا ہوں
إلَیْکَ ٲَقَلْتَنِی عَثْرَتِی
تونے میری خطائوں سے در گزر کی
وَسَتَرْتَ عَلَیَّ ذُنُوبِی
اورمیرے گناہوں کو ڈھانپا
فَاقْضِ الْیَوْمَ حاجَتِی
پس آج میری حاجت پوری فرما
وَلاَ تُعَذِّبْنِی بِقَبِیحِ مَا
تو میری جس برائی کوجانتا ہے
تَعْلَمُ مِنِّی بَلْ عَفْوُکَ
اس کی سزا نہ دے کہ تیری
وَجُودُکَ یَسَعُنِی۔
معافی اور عطا نے گھیراہوا ہے۔
پھر حضرت سر سجدے میں رکھتے اور کہتے:
ےَاٲَہْلَ التَّقْوَی وَیَا ٲَہْلَ
اے بچانے والے اے بخشش دینے
الْمَغْفِرَۃِ یَا بَرُّ یَا رَحِیمُ
والے اے نیکیوں والے اے مہربان تو
ٲَنْتَ ٲَبَرُّ بِی مِنْ ٲَبِی وَٲُمِّی
پر میرے ماں باپ پر اور ساری مخلوق
وَمِنْ جَمِیعِ الْخَلائِقِ اقْلِبْنِی
سے بڑھ کر مہربان ہے مجھے پلٹا حاجت
بِقَضائِ حاجَتِی مُجاباً
بر آری کے ساتھ میری دعا قبول فرما
دُعائِی مَرْحُوماً صَوْتِی قَد
میری آواز پر رحم کر کہ تو نے طرح طرح
کَشَفْتَ ٲَنْوَاعَ الْبَلائِ عَنِّی۔
کی بلائیں مجھ سے دور کی ہیں۔

﴿چوتھی دعا﴾
حضرت امام محمد تقی - فرماتے ہیں جب فریضہ نماز سے فا رغ ہو جائے تو یہ کہے:
رَضِیتُ بِاﷲِ رَبّاً وَبِمُحَمَّدٍ
میں راضی ہوں کہ اللہ میرا رب ہے محمد
نَبِیّاً وَبِالْاِسْلامِ دِیناً
میرے نبی ہیں اسلام میرا دین ہے
وَبِالْقُرْآنِ کِتاباً وَبِعَلیٍّ
اور قرآن میرا کتاب ہے اور علی (ع)
وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وعَلیٍّ
حسن(ع) ، حسین(ع)، علی(ع)
وَمُحَمَّدٍ وجعفرٍ وموسَی
محمد(ع)، جعفر،(ع) موسیٰ(ع)
وعَلِیٍّ ومُحمَّدٍ وعَلِیٍّ
علی(ع)، محمد(ع)، علی(ع)
والحَسَنِ والحجّۃِ۔
حسن(ع)، اور حجۃ(ع) میرے امام (ع)ہیں
اَللّٰھُمَّ وَلِیُّکَ الحُجَّۃُ
اے معبود تیرا ولی حجۃ القائم ہے
الْقَآئِمَ فَاحْفَظْہُ مِنْ
پس اس کی حفاظت اس کے آگے
بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ وَعَنْ
سے اس کے پیچھے سے اس کے
یَمِینِہِ وَعَنْ شِمالِہِ وَمِنْ
دائیں سے اس کے بائیں سے اس
فَوْقِہِ وَمِنْ تَحْتِہِ وَامْدُدْ
کے اوپر سے اور اس کے نیچے سے
لَہُ فِی عُمْرِہِ وَاجْعَلْہُ
اسکی زندگی میں طول دے اسے قرار دے
الْقائِمَ بِٲَمْرِکَ
جو تیرے حکم سے قائم ہے تیرے
وَالْمُنْتَصِرَ لِدِینِکَ
دین کا مدد گار ہو اسے وہ دکھا جو
وَٲَرِہِ مَا یُحِبُّ وَما تَقَرُّ بِہِ
اسے پسند ہے جس سے اسکی آنکھیں
عَیْنُہُ فِی نَفْسِہِ وَذُرِّیَّتِہِ
ٹھنڈی ہوں اس کی ذات میں اس
وَفِی ٲَہْلِہِ وَمالِہِ وَفِی
کی اولاد میں اس کے خاندان میں
شِیعَتِہِ وَفِی عَدُوِّہِ
مال میں اسکے دوستوں اور دشمنوں میں
وَٲَرِحِمْ مِنْہُ مَا یَحْذَرُونَ
دشمنوں کو اس سے وہی دکھا جس سے ڈرتے
وَٲَرِہِ فِیہِمْ مَا یُحِبُّ
ہیں اسے دن میں وہی دکھا جو اسے
وَتُقِرُّ بِہِ عَیْنَہُ وَاشْفِ بِہ
پسند ہے جس سے اس کی آنکھیں
صُدُورَنا وَصُدُورَ قَوْمٍ
ٹھنڈی ہوں ہماریاور مومنوں کے
مُؤْمِنِینَ۔
دلوں میں شفا دے ۔
اور فرمایا کہ جب رسول اکرم(ص) نماز سے فارغ ہوتے تو کہا کرتے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ
اے معبود معاف کردے جو گناہ میں نے
وَما ٲَخَّرْتُ وَما ٲَسْرَرْتُ
پہلے کیے ہیں اور جو بعد میں کیے اور جو
وَما ٲَعْلَنْتُ وَ إسْرَافِی
میں نے چھپ کر کیے اور جو بظاہر کیے
عَلَی نَفْسِی وَمَا ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ
میں نے اپنی جان پر جوظلم کیا وہ بھی جسے
بِہِ مِنِّی۔ اللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْمُقَدِّمُ
تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے اے معبود تو
وَالْمُؤَخِّرُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
آگے بڑھانے والا اور پیچھے کرنے والا
بِعِلْمِکَ الْغَیْب
ہے نہیں کوئی معبود مگر تو ہے تو ہی غیب کو
وَبِقُدْرَتِکَ عَلَی
جانتا ہے اور ساری مخلوقات پر قدرت
الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ، مَا
رکھتا ہے جب تک تو میرا زندہ رہنا
عَلِمْتَ الْحَیاۃَ خَیْرَاً
بہترسمجھے مجھ کو زندہ رکھ
لِی فَٲَحْیِنِی وَتَوَفَّنِی إذا
اور جب تو میری موت کو مناسب
عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْراً لِی
سمجھے مجھے موت دے دے
اللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں سوال کرتا ہوں کہ
خَشْیَتَکَ فِی السِّرِّ
مجھ پر پوشیدہ اور ظاہر ا تیرا خوف
وَالْعَلانِیَۃِ وَکَلِمَۃَ الْحَقِّ
طاری رہے میں حق بات کہوں
فِی الْغَضَبِ وَالرِّضا
خوشی و ناخو شی میں اور میانہ روی
وَالْقَصْدَ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنَی
رکھوں غربت و امارت
وٲَسْٲَلُکَ نَعِیماً لاَ
میں تجھ سے مانگتا ہوں ایسی نعمتیں
یَنْفَدُ، وَقُرَّۃَ عَیْنٍ لاَ
جو ختم نہ ہوں اور آنکھوں کی ٹھنڈ ک
تَنْقَطِع وٲَسْئَلُکَ
جو زائل نہ ہو تجھ سے سوال کرتا ہو ں
الرِّضَا بِالْقَضائِ وَبَرَکَۃَ
قضا پر راضی رہنے کا اور زندگی
الْمَوْتِ بَعْدَ الْعَیْش وَبَرْدَ
کے بعد اچھی طرح کی موت کا
الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ
موت کے بعد خوشگوار زندگی
وَلَذَّۃَ الْمَنْظَرِ إلَی وَجْہِکَ
تیرے جمال کا نظارہ کرنے کی لذت
وَشَوْقاً إلَی رُؤْیَتِکَ وَلِقائِک
اور تیر ے دیدار و ملاقات کا سوال
مِنْ غَیْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّۃٍ وَلاَ
کرتاہوں جس میں نقصان و ضرر نہ ہو اور
فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ۔ اَللّٰھُمَّ زَیِّنَّا
گمراہ کن فتنہ بھی نہ ہو اے معبود ہمیں
بِزِینَۃِ الْاِیمانِ وَاجْعَلْنا ہُدَاۃً
ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں
مُہْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ اہْدِنا
ہدایت یافتہ رہنما بنا دے اے معبود ہمیں
فِیمَنْ ہَدَیْتَ اَللّٰھُمَّ
ہدایت پانے والوں میں شامل فرما اے
إنِّی ٲَسْٲَلُکَ عَزِیمَۃَ
معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں راہ پانے
الرَّشادِ وَالثَّباتِ فِی الْاََمْرِ
کے اردے امر دین میں ثابت قدمی
وَالرُّشْد وٲَسْٲَلُکَ شُکْرَ
اور پختگی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری
نِعْمَتِک وَحُسْنَ عافِیَتِکَ
نعمتوں کے شکر کا بہترین آسائش کا
وَٲَدَائَ حَقِّکَ وٲَسْئَلُکَ
اور تیرے حق کی ادائیگی کا اور سوال کرتا ہوں
یَارَبِّ قَلْباً سَلِیماً وَلِساناً
یارب کہ حق کو قبول کرنے والا دل اور سچ بولنے
صادِقاً، اَسْتَغْفِرُکَ
والی زبان دے اور معافی مانگتا ہوں اپنے گناہوں
لِمَا تَعْلَمُ وَٲَسْئَلُکَ
کی جو تیرے علم میں ہیں اور سوال کرتا
خَیْرَ مَا تَعْلَمُ وَٲَعُوذُ
ہوں اس بھلائی کا جو تیرے علم میں ہے تیری
بِکَ مِنْ شَرِّ مَا
پناہ لیتاہوں اس شر سے جو تیرے
تَعْلَمُ فَ إنَّکَ تَعْلَمُ
علم میں ہے کیونکہ تو جانتا ہے اور ہم
وَلاَ نَعْلَمُ وَٲَنْتَ عَلاَّمُ
نہیں جانتے اور تو ہی غیب کی باتیں
الْغُیُوبِ۔
جاننے والا ہے ۔

﴿پانچویں دعا﴾
امام جعفر صادق - سے روایت ہے جو شخص ہر فریضہ نماز کے بعد یہ کلمات پڑھے تو وہ خود اس کا گھر اسکا مال اور اولاد محفو ظ رہیں گے۔
ٲُجِیرُ نَفْسِی وَمالِی وَوَلَدِی
میں اپنے آپ کو اپنے مال اپنی
وَٲَہْلِی وَدَارِی وَکُلَّ مَا ہُوَ
اولاد اور اپنیمیںگھر اپنے خاندان اور
مِنِّی بِاﷲِ الْواحِدِ الْاََحَدِ
اپنی ہر ایک چیز کو خدائے واحد و یکتا و
الصَّمَدِ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ
بے نیاز کی پناہ میں دیتا ہوں کہ جو نہ جنا گیا
یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ
اور نہ اسنے جنا اور نہ کوئی اس کا ہم پلہ ہے
وَٲُجِیرُ نَفْسِی وَمَالِی
میں اپنے آپ کو اپنے مال
وَوَلَدِی وَکُلَّ مَا ہُوَ
اور اولاد اور ہر چیز کو
مِنِّی بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ
رب صبح کی پناہ میں دیتا ہوں اس کی
شَرِّ مَا خَلَقَ تا آخر سورہ
مخلوق کے شر سے میں اپنے
وَٲُجِیرُ نَفْسِی وَمالِی
آپ کو اپنے مال و اولاد
وَوَلَدِی وَکُلَّ مَا ہُوَ مِنِّی
اور اپنی ہر چیز کو لوگوں کے رب کی
بِرَبِّ النَّاسِ مَلِکِ النَّاسِ
پناہ میں دیتا ہوں جو لوگوں کا بادشاہ ہے
تا آخر سورہ
وَٲُجِیرُ نَفْسِی وَمَالِی
میں اپنے آپ کو اپنے مال
وَوَلَدِی وَکُلَّ مَا ہُوَ
واولاد اور اپنی ہر چیز کو اللہ کی پناہ میں
مِنِّی بِاﷲِ لاَ إلہَ إلاَّ
دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود
ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لاَ
نہیں وہ زندہ پائندہ ہے نہ اسے
تَٲْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلاَ نَوْمٌ۔
اونگھ آتی اور نہ اسے نیند آتی ہے۔
﴿تاآخر آیۃ الکرسی﴾


﴿پانچویں فصل﴾
وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں ۔
یہ پانچ دعائیں ہیں ۔

﴿ پہلی دعا ﴾
معاویہ بن عمار سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق - سے عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں تو آپ (ع) نے مجھ کو یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے وسعت رزق کے لئے اس سے بہتر کسی چیز کو نہیں پایا ۔
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ
اے معبود مجھے عطا فرما اپنے بے حساب
الْوَاسِعِ الْحَلالِ الطَّیِّبِ
فضل سے حلا ل و پاکیزہ فراوں روزی
رِزْقاً واسِعاً حَلالاً طَیِّباً
جو حلال و پاکیزہ اور کافی ہو دنیا و آخرت
بَلاغاً لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ صَبّاً
کیلئے وہ جاری رہے مناسب اور خوش
صَبّاً ہَنِیئاً مَرِیئاً مِنْ غَیْرِ
ذائقہ بغیر کسی تکلیف کے اور اس میں
کَدٍّ وَلاَ مَنٍّ مِنْ ٲَحَدٍ مِنْ
تیری مخلوق میں سے کسی کا احسان نہ ہو
خَلْقِکَ إلاَّ سَعَۃً مِنْ فَضْلِکَ
مگر یہ کہ تیرے وسیع فضل سے فراوانی
الْوَاسِعِ فَ إنَّکَ قُلْتَ وَ اسْٲَلُوا
ملے کیو نکہ تو نے فرمایا ہے کہ اللہ کے
اﷲَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ
فضل سے مانگو پس میں تیرے فضل سے
ٲَسْٲَلُ وَمِنْ عَطِیَّتِکَ
مانگتا ہوں تیری عطا میں طلب کرتا ہوں
ٲَسْٲَلُ وَمِنْ یَدِکَ الْمَلاََْیٰ
اور تیرے بھرے ہاتھ سے لینا چاہتا
ٲَسْٲَلُ۔
ہوں ۔

﴿دوسری دعا ﴾
امام محمد باقر - نے زید شحام سے فرمایا کہ کشائش رزق کیلئے ہر فریضہ نماز کے سجدے میں کہو:
یَا خَیْرَ الْمَسْؤُولِینَ
اے بہترین ذات جس سے مانگا
وَیَا خَیْرَ الْمُعْطِینَ
جاتا ہے اور بہترین عطا کرنے
اُرْزُقْنِی وَارْزُقْ
والے مجھے رزق دے اور میرے
عِیَالِی مِنْ فَضْلِکَ
عیال کو رزق دے اپنے فضل سے
فَ إنَّکَ ذُوالْفَضْلِ
کیونکہ یقینا تو بڑے فضل کا
الْعَظِیمِ۔
مالک ہے ۔

﴿تیسری دعا ﴾
ابو بصیر سے منقول ہے کہ میں نے امام جعفر صادق - سے اپنی حاجات کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ مجھے وسعت رزق کی کوئی دعا تعلیم فرمائیں پس آپ نے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی اور میں نے جب اس کو پڑھنا شروع کیا کبھی محتاج نہیں ہوا آپ(ع) نے فرمایا کہ نماز تہجد میں سجدے کی حالت میں کہو:
یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ، وَیَا
اے بہترین ذات جسے پکارا اور
خَیْرَ مَسْؤُولٍ وَیَا
جس سے سوال کیا جاتا ہے اے
ٲَوْسَعَ مَنْ ٲَعْطَیٰ وَیَا
سب سے زیادہ عطا کرنے والے
خَیْرَ مُرْتَجیً اُرْزُقْنِی
اے بہترین آرزدشدہ مجھے رزق
وَٲَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ
دے اپنا رزق میرے لئے فراواں
رِزْقِکَ وَسَبِّبْ لِی
کر دے اور اپنی طرف سے میری
رِزْقاً مِنْ قِبَلِکَ إنَّکَ
روزی کے وسیلے مہیا فرمایا کیو نکہ یقینا
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیر۔
تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں شیخ طوسی (رح) نے مصباح میں اس دعا کو نماز تہجد کی آٹھویں رکعت کے سجدہ آخر میں پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے ۔


﴿چوتھی دعا ﴾
روایت ہوئی ہے کہ رسول خدا نے وسعت رزق کے لئے یہ دعا تعلیم فرمائی:
ٌیَا رَازِقَ الْمُقِلِّین
اے ناداروں کو روزی دینے والے
وَیَا رَاحِمَ الْمَساکِینِ
اے بے سہاروں پر رحم کرنے والے
وَیَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِین
اے مومنوں کی سر پر ستی کرنے والے
وَیَا ذَاالْقُوَّۃِ الْمَتِینِ
اے محکم قوت کے مالک
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
رحمت فرما محمد (ص)اور ان کی
وَٲَہْلِ بَیْتِہِ وَارْزُقْنِی
اہلبے(ع)ت پر اور مجھے رزق دے
وَعافِنِی وَاکْفِنِی مَا
آسائش عطا کر مشکلوں میں میری
ٲَہَمَّنِی۔
مدد فرما۔

﴿ پانچویں دعا ﴾
یہ دعا ابو بصیر نے امام جعفر صادق - سے نقل کی ہے کہ امام (ع) نے فرمایا یہ وہ دعا ہے جو امام زین العابدین- اپنے رب کے حضور پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُک
اے معبود میں تجھ سے مانگتا ہوں
حُسْنَ الْمَعِیشَۃِ
بہترین معاش کہ جس
مَعِیشَۃً ٲَتَقَوَّیٰ بِہَا
سے میں اپنی
عَلَی جَمِیعِ حَوَائِجِی
تمام حاجات و ضروریات
وَٲَتَوَصَّلُ بِہا فِی
پوری کر سکوںاور اسی کے
الْحَیاۃِ إلَی آخِرَتِی
ذریعے زندگی میں آخرت
مِنْ غَیْرِ ٲَنْ تُتْرِفَنِی
کو پائوں ایسی روزی نہ ہو کہ
فِیہا فَٲَطْغَیٰ ٲَوْ تُقَتِّرَ
فروانی ہو تو سر کشی کرنے
بِہا عَلَیَّ فَٲَشْقی
لگو یا اتنی تنگی ہو کہ بد بخت
ٲَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ
ہو جائوں وسعت عطا کر
حَلالِ رِزْقِکَ
مجھے اپنی طرف سے رزق حلال
وَٲَفْضِلْ عَلَیَّ مِنْ
میں اور مجھ پر اپنے فضل سے
سَیْبِ فَضْلِکَ
مہربانی کی بارش برسا
نِعْمَۃً مِنْکَ سابِغَۃً
اپنی بہترین نعمتیں دے
وَعَطائً غَیْرَ مَمْنُون
اور وہ عطا کر کہ جو کبھی ختم نہ ہو
ثُمَّ لاَ تَشْغَلْنِی عَنْ
اور اس کے بعد مجھے دی ہوئی
شُکْرِ نِعْمَتِک
نعمتوں پر اداے شکر
بِ إکْثارٍ مِنْہا تُلْہِینِی
سے غافل نہ ہونے دے کہ
بَہْجَتُہُ وَتَفْتِنُنِی
کہیں کثرت نعمت مجھے
زَہَراتُ زَہْوَتِہِ، وَلاَ
خوشی میں مست نہ کر دے اور اس
بِ إقْلالٍ عَلَیَّ مِنْہا
کی تازگی مجھے فتنے میں
یَقْصُرُ بِعَمَلِی
نہ ڈالے اور نہ اسے اتنا
کَدُّہُ وَیَمْلَاُ صَدْرِی
کم کردے کہ اس کا حصول
ہَمُّہُ ٲَعْطِنِی مِنْ ذلِکَ
میرے عمل کو گھٹا دے اور دل اس کی
یَا إلہِی غِنیً عَنْ
پریشانی میں مبتلا رہے اے میرے
شِرَارِ خَلْقِکَ
اللہ اس بارے میں مجھے اپنی مخلوق
وَبَلاغاً ٲَنالُ بِہِ
کے شر سے بے خوف کردے اور
رِضْوانَکَ
میں اس رزق
وَٲَعُوذُ بِکَ یَا
سے تیری رضاحاصل کروں الہی
إلہِی مِنْ شَرِّ الدُّنْیا
میں تیری پناہ لیتا ہوںدنیا
وَشَرِّ مَا فِیہاوَلاَ
اور اس کی چیزوں کے شر سے اس
تَجْعَلْ عَلَیَّ الدُّنْیا
دنیا کو میرے لئے قید خانہ قرار نہ
سِجْناً وَلاَ فِراقَہا
دے مجھے اس کیچھوڑے جانے
عَلَیَّ حُزْناً اَخْرِجْنیٰ مِنْ پر غم زدہ ہونے دے
فِتْنَتِھَا مَرْضٰیاً عَنّٰی مَقْبُولاً
مجھے اس کے فتنوں سے نکال جب
فِیہا عَمَلِی إلَی دَارِ
کہ تو مجھ سے راضی ہو میرا یہاں کیا
الْحَیَوانِ وَمَساکِنِ
ہوا عمل مقبول ہو کہ زندگی کے گھر
الْاََخْیَار وَٲَبْدِلْنِی
اور نیکوں کے ٹھکانے پرپہنچوں اس
بِالدُّنْیَا الْفانِیَۃِ نَعِیمَ
دنیا فانی کے بدلے میں مجھے ہمیشہ
الدَّارِ الْباقِیَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ
کی نعمتوں والا گھر عطا فرما اے
إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنْ
معبود میں تیری پناہ لیتا ہوں اس
ٲَزْلِہا وَزِلْزالِہا
دنیا کی سختی اور زلزلوں
وَمِنْ سَطَوَاتِ شَیاطِینِہا
سے یہاں کے شیطانوں وَسَلاطِینِہاوَنَکالِہا
اور حکمرانوں کے حملوں سے دنیا
وَمِنْ بَغْیِ مَنْ بَغَی
کی تنگی سے زیادتی اور یہاں کے
عَلَیَّ فِیہا۔ اَللّٰھُمَّ
زیادتی کرنیوالوں سے اے معبود
مَنْ کادَنِی فَکِدْہُ
جو مجھے دھوکادے اسے دھوکے میں
وَمَنْ ٲَرادَنِی فَٲَرِدْہُ
ڈال جو مجھ سے میرے لئے
وَفُلَّ عَنِّی حَدَّ مَنْ
برا ارادہ کرے تو اس سے
نَصَبَ لِی حَدَّہُ
ایسا ہی کر جو میرے لئے
وَٲَطْفِأَ عَنِّی نارَ مَنْ
تلوار تیز کرے تو اسے
شَبَّ لِی وَقُودَہُ
کند کر دے جو میرے لئے آگ
وَاکْفِنِی مَکْرَ الْمَکَرَۃِ
بھڑکاے اسے بجھا دے مکر کرنے
وَافْقَٲْ عَنِّی عُیُون
والے کے مقابل میری مد د فرما مکار
الْکَفَرَۃِ وَاکْفِنِی ہَمَّ
کی آنکھیں میری طرف سے بند
مَنْ ٲَدْخَلَ عَلَیَّ ہَمَّہُ
کردے جو میرے دل میں غم
وَادْفَعْ عَنِّی شَرَّ
ڈالے تو میری کفایت کر مجھ سے
الْحَسَدَۃِ وَاعْصِمْنِی
حاسدوں کے حسد کو دور کر میری
مِنْ ذلِکَ بِالسَّکِینَۃِ
حفاظت فرما مجھے مطمئن رکھ
وَٲَلْبِسْنِی دِرْعَکَ
مجھے اپنی محکم زرہ میں
الْحَصِینَۃَ وَٲَحْیِنِی
محفوظ کر دے مجھے اپنے
فِی سِتْرِکَ الْوَاقِی
بچانے والے پردوں میں
وَٲَصْلِحْ لِی حالِی
زندہ رکھ میرے حالات بہتر بنا
وَصَدِّقْ قَوْلِی
دے میرے قول و فعل کو یکساں کر
بِفِعالِی وَبَارِکْ لِی
دے اور میرے خاندان اور مال
فِی ٲَہْلِی وَمَاْلِی۔
میں برکت دے۔
مؤلف کہتے ہیں دوسرے باب میں نمازوں کے ذیل میں وسعت رزق کے لئے بعض نمازوں کا ذکر کیا جا چکا ہے ۔

﴿چھٹی فصل ﴾
اداے قرض کیلئے دعائیں ۔

﴿پہلی دعا ﴾
امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ ادائے قرض کیلئے یہ دعا پڑھو:
اَللّٰھُمَّ لَحْظَۃً مِنْ
اے معبود تیری نظروں میں سے
لَحَظاتِکَ تُیَسِّرُ
ایک ہی نظر میرے قرض
عَلَی غُرَمائِی بِہَا
خواہوں کا قر ض ادا کر دے گی
الْقَضائَ وَتُیَسِّرُ لِی
اور ان لوگوں کے تقاضے کو مجھ پر
بِہَا الاقْتِضائَ إنَّکَ
ہلکا کر دے گی کیونکہ تو ہر چیز پر
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔
قدرت رکھتا ہے ۔

﴿دوسری دعا ﴾
یہ دعا حضرت امام موسیٰ کاظم - سے مروی ہے ۔
اَللّٰھُمَّ ارْدُدْ إلی
اے معبود لوٹا دے
جَمِیعِ خَلْقِکَ
ساری مخلوق کو ان کے
مَظالِمَہُمُ الَّتِی قِبَلِی
ڈوبے ہوئے قرضے جو مجھ پر ہیں
صَغِیرَہا وَکَبِیرَہا
چھوٹے ہیں یا بڑے
فِی یُسْرٍ مِنْکَ
اپنی طرف سے آسانی و سہولت
وَعافِیَۃٍ وَمالَمْ
کے ساتھ کہ جن کی
تَبْلُغْہُ قُوَّتِی وَلَمْ
ادایئگی میری طاقت
تَسَعْہُ ذاتُ
و وسعت سے باہر ہے جن
یَدِی وَلَمْ یَقْوَ عَلَیْہِ
کو ادا کرنا میرے بدن میری جان
بَدَنِی وَیَقِینِی
کے لئے دشوار ہے
وَنَفْسِی فَٲَدِّہِ عَنِّی
پس وہ میری طرف سے
مِنْ جَزِیلِ ما عِنْدَکَ
ادا کر دے اور اپنے
مِنْ فَضْلِکَ ثُمَّ
فضل سے اتنا زیادہ دے
لاَ تُخَلِّفْ عَلَیَّ مِنْہُ
کہ پھر مجھ پر کسی کا
شَیْئاً تَقْضِیہِ مِنْ
کچھ بھی باقی نہ رہے کہ جسے تو میری
حَسَناتِی، یَا ٲَرْحَمَ
نیکیوں سے ادا کر ے اے سب
الرَّاحِمِینَ ٲَشْہَدُ ٲَنْ
سے زیادہ رحم کرنے والے میں گواہ
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَحْدَہُ
ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ ہے وہ
لاَ شَرِیکَ لَہُ وَٲَشْہَدُ
یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور
ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ
میں گواہ ہو محمد(ص) اس کے بندے اور
وَرَسُولُہُ وَٲَنَّ الدِّینَ
رسول ہیں یہ کہ دین وہ ہے جو اس
کَما شَرَعَ وَٲَنَّ الْاِسْلامَ
نے مقرر کیا اسلام وہی ہے جیسے اس
کَما وَصَفَ وَٲَنَّ
نے بتا یا کتاب وہی ہے جیسے
الْکِتَابَ کَمَا ٲَنْزَلَ
اس نے نازل کی اور قول وہی ہے
وَٲَنَّ الْقَوْلَ کَما حَدَّث
جو اس نے فرمایا اور یہ کہ خدا وہی
وَٲَنَّ اﷲَ ہُوَ الْحَقُّ
آشکار حق ہے جس نے
الْمُبِینُ، ذَکَرَ اﷲُ
محمد اور ان کی اہلبیت
مُحَمَّداً وَٲَہْلَ بَیْتِہِ
کو خوبی سے یاد کیا اور
بِخَیْرٍ وَحَیَّا مُحَمَّداً
درود بھیجتا ہے حضرت محمد(ص) اور ان
وَٲَہْلَ بَیْتِہِ بِالسَّلامِ۔
کی اہلبے(ع)ت پر سلام کے ساتھ۔

﴿ ساتویں فصل﴾
غم و اندیشے اور خوف دور کرنے کی بعض دعائیں۔
اس فصل میں بارہ دعائیںہیں ۔

﴿پہلی دعا ﴾
امام محمد باقر - سے روایت ہے کہ جب تمہیں کوئی ایسا معاملہ پیش آئے کہ جو تمہارے لئے خوف کا باعث ہو تو قبلہ رخ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرو اور اس کے بعد یہ کہو:
یَا ٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ
اے سب سے زیادہ دیکھنے والے
وَیَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ
اور اے سب سے زیادہ سننے والے
وَیَا ٲَسْرَعَ الْحاسِبِینَ
اور سب سے تیز تر حساب لینے والے
وَیَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اور سب سے زیادہ رحم کرنے والے
یہ کلمات ستر مرتبہ دہرائیں اور جب ایک مرتبہ یہ کلمات کہہ چکیں تو اپنی حاجات بیان کریں حتیٰ کہ ستر کی تعداد پوری ہوجائے ۔

﴿دوسری دعا ﴾
رسول خدا فرماتے ہیں کہ جس شخص کوکسی رنج و تکلیف کا سامنا ہو تو وہ یہ دعا پڑھے:
اﷲُ رَبِّی لاَ ٲُشْرِکُ بِہِ
اللہ میرا رب ہے میں کسی کو اس کا
شَیْئاً، تَوَکَّلْتُ عَلَی
شریک نہیں بناتا میرا بھروسہ اس
الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ۔
زندہ پر ہے جسے موت نہیں ۔

﴿تیسری دعا ﴾
جب بھائیوں نے حضرت یوسف - کو کنویں میں پھینکا تو جبرائیل آپ (ع) کے پاس آئے اور پوچھا آپ یہاں کیا کر رہے ہیں آپ(ع) نے بتایا کہ میرے بھائیوں نے مجھے اس کنویں میں پھینک دیا ہے جبرائیل (ع) نے کہا آیا آپ چاہتے ہیں کہ اس کنویں سے باہر نکل جائیں حضرت (ع) نے فرمایا یہ تو مشیت خدا ہی سے ممکن ہے کہ وہ مجھے اس سے نکال دے جبرائیل (ع) نے کہا حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ یہ دعا پڑھیں تاکہ میں آپ کو کنویں سے باہر نکالوں دو ں آپ (ع) نے پو چھا کونسی دعا جبرائیل (ع) نے کہا وہ دعا یہ ہے ۔
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں تجھ سے سوا ل کرتا
بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لاَ
ہوں کیونکہ حمد تیرے لئے ہی ہے
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْمَنَّانُ
نہیں کوئی معبود مگر تو، تو ہے بڑا محسن
بَدِیعُ السَّمٰوَاتِ
آسمانوں اور زمین
وَالْاََرْضِ ذُوالْجَلالِ
کا پیدا کرنے والا دبدبے
وَالْاِکْرامِ ٲَنْ تُصَلِّیَ
اور بزرگی کا مالک یہ کہ تو رحمت فرما
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
محمد و آل(ع) محمد اور
مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَجْعَلَ
میں جس تکلیف و مشکل میں ہوں
لِی مِمَّا ٲَنَا فِیہِ فَرَجاً
میرے لئے اس سے نکلنے کی
وَمَخْرَجاً۔
راہ بنا دے ۔
حضرت یوسف- نے یہ دعا پڑھی تو ایک قافلہ ادھر آیا جس نے ان کو کنویں سے نکالا جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے ۔

﴿چوتھی دعا﴾
امام جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ جب تمہیں کوئی خوف لاحق ہو تو یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنَّکَ لاَ یَکْفِی
اے معبود حق یہ ہے کہ تیری مدد
مِنْکَ ٲَحَدٌ وَٲَنْتَ
کرنے والا کوئی نہیں اور تو
تَکْفِی مِنْ کُلِّ ٲَحَدٍ
وہ ہے جو ہر ایک کی مدد کرتا ہے
مِنْ خَلْقِک َفَاکْفِنِی
اپنی مخلوق میں سے پس میری
کَذاوَکَذا۔
مدد فرما فلاں فلاں امر میں
فلاں فلاں کی بجاے اپنی حاجات گنواے ایک اور حدیث میں یوں ہے:
یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ
اے ہر چیز سے کفایت کرنے والے
وَلاَ یَکْفِی مِنْکَ
اور کوئی چیز تیری کفایت
شَیْئٌ فِی السَّمٰوَاتِ
نہیں کرتی اور جوآسمانوں
وَالْاََرْضِ اِکْفِنِی ما
اور زمینوں میں ہے میری
ٲَہَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا
کفایت فرما ہر اندیشے میں جو دنیا و
وَالْاَخِرَۃِ وَصَلِّ عَلَی
آخرت کے بارے میں ہے اور
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔
رحمت کر محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر ۔
امام جعفر صادق - نے فرمایا کہ جو شخص کسی ایسے حاکم اور بادشاہ کے سامنے جائے کہ جس سے خائف ہے تو وہ یہ دعا پڑھے:
بِاﷲِ ٲَسْتَفْتِحُ، وَبِاﷲِ
میں خدا کے ساتھ آغاز کرتا ہوں اور
ٲَسْتَنْجِحُ، وَبِمُحَمَّدٍ
اسی سے کامیابی کاطالب ہوں میں
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
محمد مصطفی
ٲَتَوَجَّہُ اَللّٰھُمَّ ذَلِّلْ لِی
کے ذریعے متوجہ ہوا ہوں اے معبود
صُعُوبَتَہُ وَسَہِّلْ لِی
میرے لئے اس کی سختی نرم کر دے
حُزُونَتَہُ فَ إنَّکَ
اسکی طرف سے غم کو ہلکا کر دے کہ تو
تَمْحُو مَا تَشَائُ وَتُثْبِتُ
جو چاہے مٹا تا اور لکھتا ہے اور کل کا
وَعِنْدَکَ ٲُمُّ الْکِتَابِ
کل دفتر تیرے ہی پاس ہے۔
نیز یہ بھی کہے:
حَسْبِیَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ
کافی ہے مجھے اللہ نہیں کوئی معبود مگر
ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ
وہ ہے میں نے اس پر بھروسہ کیا
وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ
اور وہ عظمت والے عرش کا مالک
الْعظِیمِ وَٲَمْتَنِعُ بِحَوْلِ
ہے میں روکتا ہوں خدا
اﷲِ وَقُوَّتِہِ مِنْ حَوْلِہِمْ
کی قوت وحرکت کے ساتھ ان
وَقُوَّتِہِمْ وَٲَمْتَنِعُ
لوگوں کی حرکت و قوت کو روکتا
بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ
ہوں صبح کے رب کے ساتھ اس
مَا خَلَقَ، وَلاَ حَوْلَ
مخلوق کے شر کو اور نہیں کوئی طاقت
وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ۔
وقوت مگر جوخدا سے ہے ۔

﴿پانچویں دعا﴾
روایت میں ہے کہ ہر مشکل وقت میں حضرت امام محمد باقر - کی یہ دعا پڑھو:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
اے معبود رحمت نازل فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
محمد(ص) وآل(ع) محمد پر
وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی
اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت کر
وَزَکِّ عَمَلِی
اور میرے عمل کو پاکیز ہ بنا دے
وَیَسِّرْ مُنْقَلَبِی وَاہْدِ
میری بازگشت آسان فرما میرے
قَلْبِی وَآمِنْ خَوْفِی
دل کو ہدایت دے مجھے خوف سے
وَعافِنِی فِی عُمْرِی
بچا زندگی بھر مجھے تندرستی سے
کُلِّہِ، وَثَبِّتْ حُجَّتِی
رکھ میری حجت کو بر قرار رکھ
وَاغْفِرْ خَطایایَ
میری خطائیں معاف فرما
وَبَیِّضْ وَجْہِی
میرا چہرہ روشن کر دے
وَاعْصِمْنِی فِی
میرے دین کی
دِینِی وَسَہِّلْ مَطْلَبِی
حفاظت کر میرے کام سنوار دے
وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی
اور اپنا رزق فراوانی کے
رِزْقِی فَ إنِّی ضَعِیفٌ
ساتھ دے کیونکہ میں ناتواں ہوں
وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئِ
اور میری برائیوں سے در گزر فرما
مَا عِنْدِی بِحُسْنِ
اور اپنی طرف سے بھلایئاں عطا کر
مَا عِنْدَکَ، وَلاَ
دے مجھ کو اور میرے
تَفْجَعْنِی بِنَفْسِی
رشتہ داروں کو غم
وَلاَ تَفْجَعْ لِی حَمِیماً
سے بچاے رکھ
وَہَبْ لِی یَا إلہِی
اور اے معبود مجھے
لَحْظَۃً مِنْ لَحَظاتِکَ
اس نظر کرم سے بہرہ مند فرما
تَکْشِفُ بِہا عَنِّی
جس سے میری وہ سبھی سختیاں ٹل
جَمِیعَ مَا بِہِ ابْتَلَیْتَنِی
جائیں جو تیری طرف سے ہیں اور
وَتَرُدُّ بِہا عَلَیَّ مَا
میرے لئے تیرا بہترین فضل و
ہُوَ ٲَحْسَنُ عادَتِکَ
عنایت پلٹ کے آجاے کہ میری
عِنْدِی فَقَدْ ضَعُفَتْ
طاقت کمزور ہو چکی ہے میری تدبیر
قُوَّتِی وَقَلَّتْ حِیلَتِی
ناکام ہو چکی ہے تیری مخلوق سے
وَانْقَطَعَ مِنْ خَلْقِکَ
میری آرزو کٹ چکی ہے اور تجھ
رَجائِی وَلَمْ یَبْقَ إلاَّ
سے امید باندھنے اور تجھ پر
رَجاؤُکَ وَتَوَکُّلِی
بھروسے کے سوا کچھ نہیں رہا تجھے
عَلَیْکَ وَقُدْرَتُکَ
مجھ پر قابو حاصل ہے
عَلَیَّ یَارَبِّ ٲَنْ تَرْحَمَنِی
یا رب تو مجھ پر رحم فرما مجھے عافیت
وَتُعافِیَنِی کَقُدْرَتِکَ
دے جیسا کہ تو مجھ پر عذب لانے
عَلَیَّ ٲَنْ تُعَذِّبَنِی
اور سختی کرنے کی قدرت رکھتا ہے
وَتَبْتَلِیَنِی إلہِی ذِکْرُ
خدا یا تیری نعمتوں کی یاد
عَوَائِدِکَ یُؤْنِسُنِی
مجھے مانوس رکھتی ہے اور
وَالرَّجائُ لاِِِنْعامِکَ
تیرے انعاموں کی امید مجھے سہارا
یُقَوِّینِی، وَلَمْ ٲَخْلُ
دیتی ہے کیو نکہ جب سے تو نے
مِنْ نِعَمِکَ مُنْذُ
مجھے پیدا کیاہے میں تیری نعمتوں
خَلَقْتَنِی، فَٲَنْتَ رَبِّی
سے محروم نہیں رہاپس تو میرا رب ہے
وَسَیِّدِی وَمَفْزَعِی
اور میرا سردار میری پناہ
وَمَلْجَٲی وَالْحافِظُ
میرا فریاد رس میرا نگہبان
لِی وَالذَّابُّ عَنِّی
مجھ سے سختی دور کرنے والا
وَالرَّحِیمُ بِی وَالْمُتَکَفِّلُ
مجھ پر مہربان اورمیری روزی کا
بِرِزْقِی وَفِی قَضائِکَ
ذمہ دار ہے جن پریشانیوں نے
وَقُدْرَتِکَ کُلُّ مَا
مجھے گھیرا ہو اہے وہ تیری بست
ٲَنَا فِیہِ، فَلْیَکُنْ یَا
و کشاد میں ہے پس وہی ہو گا اے
سَیِّدِی وَمَوْلایَ فِیما
میرے سردار اور میرے مولا جو کچھ
قَضَیْتَ وَقَدَّرْتَ
تو نے کھولا اور روکا ہے
وَحَتَمْتَ تَعْجِیلُ
جو یقینی فیصلہ کیا ہے مجھے تمام
خَلاصِی مِمَّا ٲَنَا فِیہِ
سختیوں سے نکالنے کا جن میں
جَمِیعِہِ، وَالْعافِیَۃُ لِی
پڑا ہوا ہوں ان سے مجھے عافیت
فَ إنِّی لاَ ٲَجِدُ لِدَفْعِ
دینے کے لئے کہ ان کو دور کرنے
ذلِکَ ٲَحَداً غَیْرَکَ
والا میں تیرے سواکسی اور کو نہیں پاتا
وَلاَ ٲَعْتَمِدُ فِیہِ إلاَّ
اس بارے میں تیرے
عَلَیْکَ فَکُنْ یَا
سوا کسی پر اعتبار نہیں
ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ
کرتا اے دبدبے اور بزرگی کا
عِنْدَ ٲَحْسَنِ ظَنِّی
مالک تو ویسارہ جیسے میں تجھ سے حسن
بِکَ وَرَجائِی لَکَ
ظن رکھتا ہوں اور امید باندھتا ہوں
وَارْحَمْ تَضَرُّعِی
رحم فرما میری بے کسی
وَاسْتِکانَتِی وَضَعْف
اور میرے جسم کی کمزوری پر
رکنی وامْنُنْ بِذٰلِکَ
اور اس طرح احسان کر
عَلَیَّ وَعَلَی کُلِّ دَاعٍ
مجھ پر اور ان پر
دَعاکَ، یَا ٲَرْحَمَ
جو تجھے پکارتے ہیں اے سب سے
الرَّاحِمِینَ، وَصَلَّی اﷲُ
زیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحمت
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔
کرے محمد (ص)اور ان کی آل(ع) پر ۔

﴿چھٹی دعا ﴾
امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ امام زین العابدین- فرمایا کرتے تھے کہ جب میں یہ کلمات پڑھ لیتا ہوں تو پھر اس سے کچھ خوف نہیں ہوتا کہ تمام جن و انس مجھے نقصان پہچانے کے لئے جمع بھی کیوں نہ ہو جائیں اور وہ کلمات یہ ہیں ۔
بِسْمِ اﷲِ وَبِاﷲِ وَمِنَ
خدا کے نام سے، خدا کی ذات سے
اﷲِ وَ إلَی اﷲِ وَفِی
خداسے خدا کی طرف ،خدا ہی کی
سَبِیلِ اﷲِ وَعَلَی مِلَّۃِ
راہ میں اور خدا کے رسول صلی اﷲ
رَسُولِ اﷲِ صَلَّی اﷲُ
علیہ وآلہ وسلم کے دین
عَلَیْہِ وَآلِہِ۔ اَللّٰھُمَّ
اور آئین پر اے معبود
إلَیْکَ ٲَسْلَمْتُ
میں نے خود کو تیرے
نَفْسِی وَ إلَیْکَ وَجَّہْتُ
سپرد کیا ہے اپنا رخ تیری
وَجْہِی وَ إلَیْکَ ٲَلْجَٲْتُ
طرف کر لیا ہے تجھے اپنا پشت پناہ
ظَہْرِی وَ إلَیْکَ فَوَّضْتُ
بنایا ہے اور اپنے معاملے تیرے
ٲَمْرِی اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِی
حوالے کر دیے ہیں اے معبود میری
بِحِفْظِ الْاِیمانِ مِنْ
حفاظت فرما سلامتی اور ایمان کے
بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی
ساتھ میرے آگے سے میرے پیچھے
وَعَنْ یَمِینِی وَعَنْ
سے میرے دائیں سے میرے
شِمالِی وَمِنْ فَوْقِی
بائیں سے میرے اوپر سے میرے
وَمِنْ تَحْتِی وَما قِبَلِی
نیچے سے اور جو میرے پہلو میں ہے
وَادْفَعْ عَنِّی بِحَوْلِکَ
اور مجھ سے بلائیںدور کر اپنے حکم
وَقُوَّتِکَ فَ إنَّہُ لاَ حَوْلَ
و قوت سے کیو نکہ نہیں کوئی طاقت
وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ۔
و قوت مگر تجھی سے ہے ۔

﴿ساتویں دعا ﴾
رنج، تکلیف اور بادشاہ و حاکم کے خوف کو دور کرنے کے لئے دعا ئے اہل بیت(ع) پڑھنی چاہیے اور وہ یہ ہے ۔
یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ
اے وہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا
وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ
اے وہ کہ ہر چیز کو وجود دینے والا ہے
وَیَا باقِیاً بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ
اے وہ ہر چیز کے بعد باقی رہنے والا ہے
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
رحمت نازل فرما محمد
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ
و آل(ع) محمد پر اور میری یہ اور یہ حاجت
بِی کَذا وَکَذا۔
پوری فرما ۔
کذا کذا کی بجاے اپنی حاجات کو بیان کرے۔

﴿ آٹھویں دعا ﴾
امام محمد تقی - فرماتے ہیں کہ حل مشکلات کے لئے یہ دعا پڑھتے رہنا چاہیے:
یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ
اے وہ کہ ہر چیز سے بے نیاز کرتا ہے
شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْہُ
اور کوئی چیز اس سے بے نیاز نہیں کرتی
شَیْئٌ اکْفِنِی مَا ٲَہَمَّنِی۔
مشکلو ں میں میری مدد فرما ۔

﴿نو یں دعا﴾
منقول ہے کہ اما م زین العا بدین- اپنے فرزند سے فرما رہے تھے اے فرزند عزیز جب تم میں سے کسی ایک پر کو ئی مصیبت آئے تو لازم ہے کہ وہ و ضو کرے اور پھر دو رکعت نماز یا چار رکعت نماز بجا لائے پس نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوَیٰ
اے ہر شکا یت سنا ئے جا نے کے مقام
وَیَا سامِعَ کُلِّ نَجْوَیٰ
اے ہر زائر کی بات سننے والے
وَیَا شاہِدَ کُلِّ مَلاَ
اے ہراجتما ع میں موجود
وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّۃٍ
اے ہر پوشیدہ بات کے جاننے والے
وَیَا دافِعَ مَا یَشائُ مِنْ
اے بلا ئو ں میں سے جسے چا ہے
بَلِیَّۃٍ یَا خَلِیلَ إبْرَاہِیمَ
دور کر نے والے اے ابراہیم-
وَیَا نَجِیَّ مُوسَی
کے سچے دوست اے موسیٰ - کے رازداں
وَیَا مُصْطَفِیَ مُحَمَّدٍ
اے محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
کو بر گزیدہ بنانے والے میں تجھے
ٲَدْعُوکَ دُعائَ مَنِ
پکا رتا ہوں جیسے شدید حاجت والا
اشْتَدَّتْ فاقَتُہُ وَقَلَّتْ
پکارتا ہے جس کی تدبیر ناکام
حِیلَتُہُ وَضَعُفَتْ
ہو چکی ہو اور طاقت جواب
قُوَّتُہُ دُعائَ الْغَرِیبِ
دے گئی ہواس پر دیسی کی طرح
الْغَرِیقِ الْمُضْطَرِّ الَّذِی
پکارتاہوں جو ڈوبتے ہو ئے بیتاب
لاَ یَجِدُ لِکَشْفِ مَا
ہو جسے اس مشکل کا کوئی حل کرنے
ہُوَ فِیہِ إلاَّ ٲَنْتَ یَا
والا نہیں ملتاسواے تیرے اے
ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
سب سے زیا دہ رحم کر نے والے۔
پس جو بھی اور جب بھی یہ دعا پڑھے خدا فورا اسکی مشکل حل کر دیگا ۔

﴿دسویں دعا ﴾
اما م جعفر صادق - فرماتے ہیں کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے غسل کرکے دو رکعت نماز ادا کر ے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:
یَا فارِجَ الْہَمِّ وَیَا
اے رنج دور کرنے والے اے
کاشِفَ الْغَمِّ یَا رَحْمنَ
غم سے چھڑانے والے اے رحمن
الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ
دنیا و آخرت میں بہت
وَرَحِیمَہُما فَرِّجْ
رحم کرنے والے مہربان میرے
ہَمِّی وَاکْشِفْ غَمِّی
رنج و غم کو دور کر دے
یَا اﷲُ الْواحِدُ الْاََحَدُ
اے اللہ جو اکیلا اوریکتا ہے
الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ
اور بے نیا ز ہے جس نے نہ جنا
وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ
اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی
لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ
اس کا ہم پلہ ہے
اعْصِمْنِی وَطَہِّرْنِی
تومجھے پاک کر دے اور میری
اَذْہَبْ بِبَلِیَّتِی۔
مصیبت دور کر دے ۔
اس کے بعد آیت الکر سی اور سورہ فلق اور سورہ والناس پڑھیں ۔

﴿گیا ر ہویں دعا﴾
روایت ہوئی ہے کہ رنج و غم کو دور کر نے کے لئے حالت سجدہ میں سو مر تبہ یہ دعا پڑھو:
یَاحَیُّ یَا قَیُّومُ یَا لاَ إلہَ
اے زندہ اے پا ئندہ اے کہ نہیں معبود
إلاَّ ٲَنْتَ بِرَحْمَتِکَ
سواے تیرے بوا سطہ تیری رحمت کے
ٲَسْتَغِیثُ فَاکْفِنِی ما
فریا د کر تا ہوں پس مشکل میں میری
ٲَہَمَّنِی، وَلاَ تَکِلْنِی
مددفرما اور مجھے میرے نفس کے سپرد
إلَی نَفْسِی۔
نہ کر ۔

﴿با رہو یں دعا﴾
منقول ہے کہ امام موسیٰ کاظم - نے سما عہ سے فرمایا۔ اے سماعہ جب بھی تمہیں کو ئی مشکل پیش آئے تو یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود میں تجھ سے
بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ
محمد(ص) و علی(ع) کے حق کے ذریعے سوال
فَ إنَّ لَہُما عِنْدَکَ
کرتا ہوں کہ تیرے حضور ان
شَٲْناً مِنَ الشَّٲْنِ وَقَدْراً
دونوں کا خاص مرتبہ اور بلند
مِنَ الْقَدْرِ فَبِحَقِّ ذلِکَ
منزلت ہے پس ان کے
الشَّٲْنِ وَبِحَقِّ ذلِکَ
اس مر تبے اور ان کی منزلت کے
الْقَدْرِ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی
واسطے سے سوال کرتاہوں کہ تو محمد(ص) و
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور یہ
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
کہ میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔
کذا کذا کی جگہ اپنی حاجات پیش کرے کیونکہ قیامت کے روز ہر مقرب فرشتے ہر نبی مرسل اور ہر رنج زدہ مومن کو محمد مصطفی اور حضرت علی - کی ضرورت ہو گی۔
مؤلف کہتے ہیں کہ ابن ابی الحدید نے حضرت امیر المومنین- سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرما یا جب میں نے رسول خدا سے عر ض کیا کہ آپ میری مغفرت کیلئے دعا فرمائیں تو آنحضرت نے ارشا د فرمایا ہاں ضرور دعا کرو ں گا پھر آپ کھڑے ہو گئے اور نماز ادا کر نے کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھا ئے میں نے حضور کی دعا پر کان لگا ئے اور سنا کہ آپ فر ما رہے تھے۔
اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ عَلِیٍّ
اے معبود علی (ع)کا واسطہ جو تیرے ہا ں صاحب
عِنْدَک إغْفِرْ لِعَلِیٍّ۔
مقام ہیں ان کی خاطر مجھے بخش دے
اس پر میں نے کہا یا رسول اللہ یہ کیسی دعا ہے؟ جو آپ(ص) نے مانگی آنحضرت(ص) نے فر مایا، یا علی(ع) آیا اللہ کے نزدیک کو ئی تم سے زیا دہ منزلت وا لا ہے کہ میں اس کے وسیلے سے دعاکرو ں۔
مؤلف کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے باب میں سجدہ شکر کی دعا ئو ں میں بعض ایسی دعا ئیں نقل کی ہیں جو اس دعا سے منا سبت ر کھتی ہیں ۔

No comments: