Thursday, August 26, 2010

ملحقا ت دوم مفاتیح الجنان

بسمہ تعالیٰ
قارئین محترم سے گذارش ہے کہ مؤلف کتاب حضرت خاتم المحدثین مرحوم شیخ عباس قمی(رح) نے اپنی طرف سے مفاتیح الجنان کے اختتام پر بعض ادعیہ وزیارات کا اضافہ کیا ہے ملحقات کے نام سے ہم نے اسے باقیات صالحات کے اختتام پر صفحہ 911 سے 1063 تک ذکر کیا ہے ۔

ملحقا ت دوم مفاتیح الجنان
واضح رہے کہ یہ نسخہ، کتابت، طباعت اور صحت کے اعتبار سے تمام مطبوعات سے زیادہ ممتاز ہے ۔
مؤلف محترم نے مفا تیح الجنا ن میں چند ایک دعائو ں کاذکر فر ما تے ہو ئے ان میں سے ہر ایک کا ابتد ائی جملہ تحریر کر دیا ہے لیکن ان دعا ئو ں کا مکمل متن نقل نہیں کیا لہذا ہم اول سے آخر تک یہاں درج کر رہے ہیں تاکہ قا رئین و زائر ین کو کسی دوسر ی کتا ب کی طرف رجو ع کر نے کی حا جت نہ رہے علاوہ ازیں زیا را ت مؤ لف نے امام زاد گان کیلئے کوئی مخصو ص زیارات بھی نقل نہیں کی چنا نچہ ہم ان کیلئے ایک زیا رت تحریر کر رہے ہیں اور یہ چیزیں ملحقات دوم کے عنو ان سے شامل کی جا رہی ہیںامید ہے کہ اہل نظر کیلئے پسندیدہ ہوںگی اور اس کی قدر کو پہچانتے ہوئے مؤلف، ﴿مترجم﴾ کاتب اور طابع کا شکریہ ادا کریں گے۔

﴿۱﴾نما ز امام حسین- کے بعد کی دعا
اعما ل روز جمعہ میں چہا ردہ معصو مین کی نمازو ں کے تذکر ہ میں امام حسین- کی نماز کے بعداس دعا کے پڑ ھنے کا ذکر ہو اہے لیکن اُس مقام پر یہ دعا پو ری نقل نہیں کی گئی پس وہ دعا یوں ہے۔
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
خدا کے نام سے شروع جو بڑا رحم کرنے والا مہربان ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الَّذِی اسْتَجَبْتَ لِآدَمَ وَحَوَّائَ إذْ قالاَ رَبَّنا ظَلَمْناٲَنْفُسَنا
اے معبو د تو وہی ذات ہے جس نے آدم (ع)و حو ا﴿س﴾ کی دعا قبو ل کی جب دونو ں نے کہااے پر ورد گا ر ہم نے خود پر ستم کیا ہے
وَ إنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنا وَتَرْحَمْنا لَنَکُونَنَّ مِنَ الْخاسِرِینَ وَناداکَ نُوحٌ
اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ فر مائے تو ضرور ہم گھا ٹا پا نیوالوں میں سے ہو جا ئیں گے اور نوح (ع)نے تجھے پکارا
فَاسْتَجَبْتَ لَہُ وَنَجَّیْتَہُ وَٲَھْلَہُ مِنَ الْکَرْبِ الْعَظِیمِ وَٲَطْفَٲْتَ نارَ نُمْرُودَ
پس تونے ان کی دعا قبو ل کی اور ان کو اور ان کے ہمراہیو ں کو بڑی مصیبت سے نجات دی تو ہی نے اپنے سچے دوست
عَنْ خَلِیلِکَ إبْراھِیمَ فَجَعَلْتَہا بَرْداً وَسَلاماً وَٲَنْتَ الَّذِی اسْتَجَبْتَ
ابراہیم (ع)کیلئے نمرود کی جلائی ہوئی آگ بجھائی پھر اسے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنایا تو ہے جس نے ایو ب (ع)کی دعا
لاََِیُّوبَ إذْ نادَی إنِّی مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَٲَنْتَ ٲَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ فَکَشَفْتَ
قبو ل کی جب وہ پکا را کہ مجھے سختی نے گھیر لیا ہے اور تو ہے سب سے زیا دہ رحم کر نے والا تب تو نے سختی کو
مَا بِہِ مِنْ ضُرٍّ وَآتَیْتَہُ ٲَھْلَہُ وَمِثْلَھُمْ مَعَھُمْ رَحْمَۃً مِنْ عِنْدِکَ وَذِکْریٰ
ان سے دور کر دیا اور ان کی اولاد ان کو پلٹا دی اور اپنی مہر بانی سے اتنی ہی اور اولاد بھی عطا کر دی تاکہ صاحبان عقل کے لیے
لاَُِولِی الْاََلْبابِ وَٲَنْتَ الَّذِی اسْتَجَبْتَ لِذِی النُّونِ حِینَ ناداکَ فِی
ایک مثال رہے تو وہی ہے جس نے مچھلی والے یو نس (ع)کی دعا قبو ل فر مائی جب انہو ں نے تجھے
الظُّلُماتِ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ فَنَجَّیْتَہُ
تا ریکیو ں میں پکارا کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں تو پاک و پا کیز ہ ہے بے شک میںہی قصو ر وار ہوں پس تو نے ان کو
مِنَ الْغَمِّ وَٲَنْتَ الَّذِی اسْتَجَبْتَ لِمُوسی وَہارُونَ دَعْوَتَھُما حِینَ
پریشانی سے بچا لیا تو ہی وہ جس نے موسیٰ(ع) اور ہارون (ع)کی دعا قبول کی انہوں نے تجھے پکارا اس پر تو نے
قُلْتَ قَدْ ٲُجِیبَتْ دَعْوَتُکُما فَاسْتَقِیما وَٲَغْرَقْتَ فِرعَوْنَ وَقَوْمَہُ
فرمایا کہ ضرور میںنے تمہاری دعا قبول کی کہ تم قائم رہے ہو اور تو نے فرعو ن اور اس کی قوم
وَغَفَرْتَ لِداوُدَ ذَنْبَہُ وَتُبْتَ عَلَیْہِ رَحْمَۃً مِنْکَ وَذِکْرَیٰ وَفَدَیْتَ
کو ڈبو دیا تو نے داؤد(ع) کا ترک اولیٰ معاف فر مایااور ان کی مغفرت قبو ل کرتے ہو ئے ان پر رحمت کی اور نصیحت دی تو نے اسماعیل(ع)
إسْماعِیلَ بِذِبْحٍ عَظِیمٍ بَعْدَ مَا ٲَسْلَمَ وَتَلَّہُ لِلْجَبِینِ فَنادَیْتَہُ بِالْفَرَجِ
کے بدلے بڑ ی قر بانی قرا ر دی جب کہ انہوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور منہ کے بل لیٹ گئے پس تو نے انہیں گشادگی
وَالرَّوْحِ وَٲَنْتَ الَّذِی ناداکَ زَکَرِیَّا نِدائً خَفِیّاً فَقالَ رَبِّ إنِّی وَھَنَ
اور راحت کی نو ید دی تو ہی ہے جس کوذکر یا نے چپکے چپکے پکا را تو یہ کہا کہ اے میر ے پر ورد گا ر میری ہڈیا ں کمزور پڑ گئیں
الْعَظْمُ مِنِّی وَاشْتَعَلَ الرَّٲْسُ شَیْباً وَلَمْ ٲَکُنْ بِدُعائِکَ رَبِّ شَقِیَّاً
اور بڑھاپے سے سر کے بال سفید ہوگئے ہیں لیکن اے پر ورد گا ر تجھے پا کر کبھی میں بے نصیب نہیں رہا
وَقُلْتَ یَدْعُونَنا رَغَباً وَرَھَباً وَکانُوا لَنا خاشِعِینَ وَٲَنْتَ الَّذِی
اور تو نے فرمایا ہے وہ ہمیں پکارتے ہیں شوق و خوف سے اور وہ ہم سے ڈر تے رہتے ہیں اور تو ہی ہے
اسْتَجَبْتَ لِلَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ لِتَزِیدَھُمْ مِنْ فَضْلِکَ فَلاَ
کہ ان کی دعا ئیں قبو ل کرتا ہے جو ایمان لا ئے اور انہوں نے اچھے اچھے کام کیے تاکہ ان پر اور بھی فضل و کر م فر ما ئے پس مجھے
تَجْعَلْنِی مِنْ ٲَھْوَنِ الدَّاعِینَ لَکَ وَالرَّاغِبِینَ إلَیْکَ وَاسْتَجِبْ لِی کَمَا
ان لو گو ں میں نہ رکھ جو خو ار ہوئے ہیں تیرے حضو ر دعا کرنے اور تیری طر ف بڑ ھنے و الو ںمیں سے اور میری دعا قبو ل کر
اسْتَجَبْتَ لَھُمْ بِحَقِّھِمْ عَلَیْکَ فَطَہِّرْنِی بِتَطْھِیرِکَ وَتَقَبَّلْ صَلاتِی
تو نے ان کی دعا قبو ل کی ان کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے پس مجھے پاک کر اپنی پا کیزگی کے واسطے سے اور میری
وَدُعائِی بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَطَیِّبْ بَقِیَّۃَ حَیاتِی وَطَیِّبْ وَفاتِی وَاخْلُفْنِی
نماز اورمیری دعا قبول فرما بہترین قبولیت سے میری بقایا زندگی کو بہتر بنا دے اور مجھے اچھی موت دے میرے بعد
فِیمَنْ ٲَخْلُفُ وَاحْفَظْنِی یَارَبِّ بِدُعائِی وَاجْعَلْ ذُرِّیَّتِی ذُرِّیَّۃً طَیِّبَۃً
میرے عیال کا نگران بن جا اے میرے پروردگار مجھے دعا پر قائم رکھ میری اولاد کو پاکیزہ قرار دے
تَحُوطُہا بِحِیاطَتِکَ بِکُلِّ مَا حُطْتَ بِہِ ذُرِّیَّۃَ ٲَحَدٍ مِنْ ٲَوْلِیائِکَ وَٲَھْلِ
اسے اپنے اسی احاطے میں رکھ کر کہ جس میں تو نے اپنے دوستو ں اور اپنے فرمانبرداروں میں سے کسی کی اولاد کو
طاعَتِکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ یَا مَنْ ھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
رکھا ہے اپنی رحمت کے ساتھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جو ہر چیز کا نگہبان و نگہدار ہے اپنی مخلوق
رَقِیبٌ وَلِکُلِّ داعٍ مِنْ خَلْقِکَ مُجِیبٌ وَمِنْ کُلِّ سائِلٍ قَرِیبٌ ٲَسْٲَلُکَ
میں سے ہر ایک کی دعا قبول کرتا ہے اور ہر ایک سوالی کے قریب و نزدیک ہے تجھ سے سوال کرتا ہے
یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْاََحَدُ الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ
اے کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں ہے تو زندہ و پابندہ یکتا و بے نیاز کہ جسے کسی نے نہیں جنا نہ اس نے کسی کو جنا
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ وَبِکُلِّ اسْمٍ رَفَعْتَ بِہِ سَمائَکَ وَفَرَشْتَ بِہِ
اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے واسطہ ہر اس نام کا جس سے تو نے آسمان کو بلند کیا جس سے اپنی زمین کا فرش بچھایا
ٲَرْضَکَ وَٲَرْسَیْتَ بِہِ الْجِبالَ وَٲَجْرَیْتَ بِہِ الْمائَ وَسَخَّرْتَ بِہِ السَّحابَ
جس سے پہاڑوں کو ٹھہرایا جس سے پانی کو رواں کیا جس سے بادلوں کو بند کیا
وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ وَاللَّیْلَ وَالنَّہارَ وَخَلَقْتَ الْخَلائِقَ کُلَّہا
اور جس سے سورج چاند ستاروں اور رات دن کو مطیع بنایا اور جس سے ساری مخلوقات کو پیدا کیا
ٲَسْٲَلُکَ بِعَظَمَۃِوَجْھِکَ الْعَظِیمِ الَّذِی ٲَشْرَقَتْ لَہُ السَّمٰوَاتُ
تجھ سے سوال ہے بواسطہ تیری ذات کی بزرگی کے جس سے آسمانوں اور زمین میں روشنی
وَالْاََرْضُ فَٲَضائَتْ بِہِ الظُّلُماتُ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
ہوئی پھر اس سے تاریکیاں چمک اٹھیں سوال یہ ہے کہ تو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرمائے
وَکَفَیْتَنِی ٲَمْرَ مَعاشِی وَمَعادِی وَٲَصْلَحْتَ لِی شَٲْنِی کُلَّہُ وَلَمْ تَکِلْنِی
اور دنیا و آخرت میں میری کفایت کر اور میرے حالات میں بہتری فرما ئے نیز مجھے ایک پل کے لیے
إلی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ وَٲَصْلَحْتَ ٲَمْرِی وَٲَمْرَ عِیالِی وَکَفَیْتَنِی
بھی میری خواہش کے سپرد نہ کر میرے اور میرے کنبے کے معاملات بہتر بنا دے مجھے ان کے
ھَمَّھُمْ وَٲَغْنَیْتَنِی وَ إیَّاھُمْ مِنْ کَنْزِکَ وَخَزائِنِکَ وَسَعَۃِ فَضْلِکَ الَّذِی لاَ
غم سے بچا اور مجھ کو اور ان کو اپنے ذخیروں اور خزانوں سے ما لدار بنا اور ہم پر فضل کر کہ جو کبھی ختم نہ ہوگا میرے
یَنْفَدُ ٲَبَداً وَٲَثْبِتْ فِی قَلْبِی یَنابِیعَ الْحِکْمَۃِ الَّتِی تَنْفَعُنِی بِہا وَتَنْفَعُ
دل میں دانش کے چشمے جاری کر کہ جن سے تو مجھے فائدہ پہنچائے اور اسے بھی
بِہا مَنِ ارْتَضَیْتَ مِنْ عِبادِکَ وَاجْعَلْ لِی مِنَ الْمُتَّقِینَ فِی آخِرِ الزَّمانِ
فائدہ پہنچائے جسے تو اپنے بندوں میں سے پسند کرتا ہے میرے لیے آخری زمانے میں پرہیزگاروں میں سے ایک امام(ع)
إماماً کَما جَعَلْتَ إبْراھِیمَ الْخَلِیلَ إماماً فَ إنَّ بِتَوْفِیقِکَ یَفُوزُ الْفائِزُونَ
قرار دے جیسا کہ تو نے ابراہیم خلیل(ع) کوا مام (ع)بنایاتھا اس لئے کہ تیری توفیق کے ذریعے کامیاب ہونے والے
وَیَتُوبُ التَّائِبُونَ وَیَعْبُدُکَ الْعابِدُونَ وَبِتَسْدِیدِکَ یَصْلُحُ الصَّالِحُونَ
کامیاب ہوتے ہیں اور توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول ہوتی ہے عبادت کرنے والے عبادت کرتے ہیں نیز تیری دی ہوئی ہمت سے
الْمُحْسِنُونَ الْمُخْبِتُونَ الْعابِدُونَ لَکَ الْخائِفُونَ مِنْکَ وَبِ إرْشادِکَ نَجَیٰ
نیکی کرتے ہیں نیکوکار خوشکردار تیرے عبادت گزار جو تجھ سے خوف رکھتے ہیں اور تیری ہدایت کے ذریعے
النَّاجُونَ مِنْ نارِکَ وَٲَشْفَقَ مِنْھَا الْمُشْفِقُونَ مِنْ خَلْقِکَ وَبِخِذْلانِکَ
نجات پاتے ہیں تیری آگ سے نجات پانے والے ہیں اور اس آگ سے گبھراتے ہیں تیری مخلوق میںسے گبھرانے والے
خَسِرَ الْمُبْطِلُونَ وَھَلَکَ الظَّالِمُونَ وَغَفَلَ الْغافِلُونَ۔ اَللّٰھُمَّ آتِ نَفْسِی
اور تجھے چھو ڑ دینے سے گھا ٹا پا تے ہیں بد عمل تبا ہ ہو جا تے ہیں ستمگار اور بے خبر ہو جاتے ہیں بے خبر لو گ اے معبو د میر ے نفس کو
تَقْوَاہا فَٲَنْتَ وَلِیُّہا وَمَوْلاہا وَٲَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا اَللّٰھُمَّ بَیِّنْ لَھَا
پرہیزگار بنا کہ تو ہی اس کا نگہبان اور مالک ہے اور تو ہی اسے بہترین پاک کرنے والا ہے اے معبود ہدایت اس پر
ھُدَاھَا وَٲَلْھِمْھَا تَقْوَاھَا وَبَشِّرْھَا بِرَحْمَتِکَ حِینَ تَتَوَفَّاھَا وَنَزِّلْھَا مِنَ
عیاں فرما اسے تقویٰ سے با خبر کر اور اپنی رحمت سے اس کی موت کے وقت اسے بشارت دے اور جنت میں اسے
الْجِنَانِ عُلْیَاھَا وَطَیِّبْ وَفَاتَھَا وَمَحْیَاھَا وَٲَکْرِمْ مُنْقَلَبَھَا وَمَثْوَاھَا
بلند مقام پر جگہ دے نیز اس کی موت اور زندگی کو پاکیزہ بنا اس کی بازگشت سکونت قرار گاہ
وَمُسْتَقَرَّھَا وَمَٲْوَاھَا فَٲَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلاَھَا۔
اور اسکے ٹھکانے کو بابرکت بنا کہ تو ہی اس کا نگہبان اور مالک ہے

﴿۲﴾ نماز زیار ت امام محمد تقی - کے بعد کی دعا
یہ دعا امام محمد تقی - کی نما ز زیا رت کے بعد پڑ ھنی چا ہئیے او ر وہ یہ ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الرَّبُّ وَٲَنَا الْمَرْبُوبُ وَٲَنْتَ الْخالِقُ وَٲَنَا الْمَخْلُوقُ وَٲَنْتَ
اے معبود تو پروردگار ہے اور میں پروردہ ہوں تو پیدا کرنے والا ہے اور میں پیدا شدہ ہوں تو
الْمالِکُ وَٲَنَا الْمَمْلُوکُ وَٲَنْتَ الْمُعْطِی وَٲَنَا السَّائِلُ وَٲَنْتَ الرَّازِقُ
مالک ہے اور میں تیر ی ملکیت ہوں تو عطا کرنے والاہے اور میں مانگنے والا ہوں تو رزق دینے والا ہے
وَٲَنَا الْمَرْزُوقُ وَٲَنْتَ الْقادِرُ وَٲَنَا الْعاجِزُوَٲَنْتَ الْقَوِیُّ وَٲَنَا
اور میں لینے والا ہوں تو قدرت والا ہے اور میں ناتواں ہوں اور تو طاقت والا ہے اور میں
الضَّعِیفُ وَٲَنْتَ الْمُغِیثُ وَٲَنَا الْمُسْتَغِیثُ وَٲَنْتَ الدَّائِمُ وَٲَنَا الزَّائِلُ
بے زور ہوں اور تو فریاد سننے والا ہے اور میں فریاد کرنے والا ہوں تو ہمیشہ رہنے والااور میں نابود ہونے والا
وَٲَنْتَ الْکَبِیرُ وَٲَنَا الْحَقِیرُوَٲَنْتَ الْعَظِیمُ وَٲَنَا الصَّغِیرُ وَٲَنْتَ الْمَوْلیٰ
اور تو بڑائی والا ہے اور میں کمترین ہوں تو بزرگی والا اور میں بے حیثیت ہوں تو آقا ہے
وَٲَنَا الْعَبْدُ وَٲَنْتَ الْعَزِیزُ وَٲَنَا الذَّلِیلُ وَٲَنْتَ الرَّفِیعُ وَٲَنَا الْوَضِیعُ
اور میں غلام ہو ں اور تو عزت والا ہے اور میں پست ہوں تو بلندی والا ہے اور میں گرا پڑا ہوں
وَٲَنْتَ الْمُدَبِّرُ وَٲَنَا الْمُدَبَّرُ وَٲَنْتَ الْباقِی وَٲَنَا الْفانِی وَٲَنْتَ الدَّیَّانُ
تو تدبیر کرنے والا ہے اور میں تدبیر شدہ ہوں تو باقی رہنے والا ہے اور میں فنا ہونے والا ہوں اور تو جزا دینے والا
وَٲَنَا الْمُدانُ وَٲَنْتَ الْباعِثُ وَٲَنَا المَبْعُوثُ وَٲَنْتَ الغَنِیُّ وَٲَنَا الْفَقِیرُ
اور میں جزا لینے والا ہوں اور تو بھیجنے والا ہے اور میں بھیجا ہوا ہوں اور تو مالک اموال اور میں تہی دست ہوں
وَٲَنْتَ الْحَیُّ وَٲَنَا الْمَیِّتُ تَجِدُ مَنْ تُعَذِّبُ یَا رَبِّ غَیْرِی وَلاَ ٲَجِدُ مَنْ
اور تو زندہ رہنے والا اور میں مرنے والا ہوں تو میرے سوا کسی اور کو عذاب کر سکتا ہے اے پروردگار لیکن مجھے تیرے
یَرْحَمُنِی غَیْرَکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَرِّبْ فَرَجَھُمْ
سوا کوئی رحم کرنے والانہیں ملتا اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص)پر رحمت نازل فرما اور ان کی کشائش میں جلدی فرما
وَارْحَمْ ذُلِّی بَیْنَ یَدَیْکَ وَتَضَرُّعِی إلَیْکَ وَوَحْشَتِی مِنَ النَّاسِ
رحم کر اپنے حضور میری پستی پر اپنے ہاں میری زاری پر اور رحم کر مجھ پر کہ میں لوگوں سے دور
وَٲُنْسِی بِکَ یَا کَرِیمُ تَصَدَّقْ عَلَیَّ فِی ہذِھِ السَّاعَۃِ بِرَحْمَۃٍ مِنْ عِنْدِکَ
اور تیرے قریب ہوں اے داتا و سخی بخشش فرما مجھ پر اس گھڑی میں اپنی خاص رحمت سے کہ تو اس سے میرے دل کو
تَھْدِی بِہا قَلْبِی وَتَجْمَعُ بِہا ٲَمْرِی وَتَلُمُّ بِہا شَعَثِی وَتُبَیِّضُ بِہا
ہدایت دے میرے سارے کام سنوار دے میری پریشانی کو دور فرما میرا چہرہ
وَجْھِی وَتُکْرِمُ بِہا مَقامِی وَتَحُطُّ بِہا عَنِّی وِزْرِی وَتَغْفِرُ بِہا مَا
روشن فرما دے میری عزت بڑھا دے میرے گناہوں کا بوجھ ہلکا کر دے میرے پچھلے گناہوں
مَضیٰ مِنْ ذُنُوبِی وَتَعْصِمُنِی فِیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی وَتَسْتَعْمِلُنِی فِی
کی پردہ پوشی کر دے اور آئندہ زندگی میںگناہوں سے بچائے رکھ نیز ان باتوں میں مجھے
ذلِکَ کُلِّہِ بِطاعَتِکَ وَما یُرْضِیکَ عَنِّی وَتَخْتِمُ عَمَلِی بِٲَحْسَنِہِ وَتَجْعَلُ
اپنی فرمانبرداری دے کہ جس سے تو مجھ پر راضی ہے میرے عمل کا انجام بہتر کردے اور اس کا بدلے
لِی ثَوابَہُ الْجَنَّۃَ وَتَسْلُکُ بِی سَبِیلَ الصَّالِحِینَ وَتُعِینُنِی عَلَی صالِحِ
جنت عطا کر مجھ کو نیکوں کی راہ پر ڈال دے جس نیکی کی مجھے توفیق دی ہے
مَا ٲَعْطَیْتَنِی کَما ٲَعَنْتَ الصَّالِحِینَ عَلَی صالِحِ مَا ٲَعْطَیْتَھُمْ وَلاَ تَنْزِعْ
اس میں میری مدد فرما جیسے تو نے ان نیکوکاروں کی مدد فرمائی جن کو نیکی کی توفیق دی اس نیک روی
مِنِّی صالِحاً ٲَبَداً وَلاَ تَرُدَّنِی فِی سُوئٍ اسْتَنْقَذْتَنِی مِنْہُ ٲَبَداً وَلاَ
کو مجھ سے نہ چھین اور مجھے اس برائی میں نہ ڈال جس سے مجھ کو نکالا ہے میرے دشمن
تُشْمِتْ بِی عَدُوّاً وَلاَ حاسِداً ٲَبَداً وَلاَ تَکِلْنِی إلی نَفْسِی طَرْفَۃَ
اور حاسد کو مجھ پر ہنسنے کا مو قع نہ دے اور مجھے ایک پل کے لیے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کر
عَیْنٍ ٲَبَداً وَلاَ ٲَقَلَّ مِنْ ذلِکَ وَلاَ ٲَکْثَرَ یَارَبَّ الْعالَمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ
نہ اس سے کم اور زیا دہ وقت کے لیے ایسا ہونے دے اے جہانوں کے پروردگار اے معبود محمد(ص) اور اسکی آل(ع) پر
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَرِنِی الْحَقَّ حَقّاً فَٲَتَّبِعَہُ وَالْباطِلَ باطِلاً
رحمت نازل کر اور مجھے حق کو حقیقت کی طرح دکھا کہ اس کی پیروی کروں اور دکھا مجھے باطل کو باطل
فَٲَجْتَنِبَہُ وَلاَ تَجْعَلْہُ عَلَیَّ مُتَشابِہاً فَٲَتَّبِعَ ھَوایَ بِغَیْرِ ھُدیً
کہ اس سے بچوں اور ان کے بارے میں مجھ کو شبہہ میں نہ رکھ تاکہ میں تیری ہدایت کے بجائے
مِنْکَ وَاجْعَلْ ھَوایَ تَبَعاً لِطاعَتِکَ وَخُذْ رِضا نَفْسِکَ مِنْ
خواہش کے پیچھے نہ چلوں بلکہ میری خواہش کو اپنی اطاعت کے طابع کر دے میرے نفس کو اپنی رضا
نَفْسِی وَاھْدِنِی لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِ إذْنِکَ إنَّکَ تَھْدِی مَنْ
کا تابع بنا اور مقام اختلاف میں اپنے حکم کے موافق مجھے راہ حق کی ہدایت فرما بے شک تو جسے چاہے راہ راست
تَشائُ إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ۔
کی ہدایت کرتا ہے
اس کے بعد اپنی حا جا ت طلب کرے کہ انشا ئ اللہ وہ پو ری ہوجا ئیں گی ۔

امام محمد تقی - کی ایک اور زیا رت
حضر ت کیلئے یہ زیا رت بھی روا یت ہوئی ہے جو یوں ہے ۔
اَلسَّلَامُ عَلَی الْبابِ الْاََقْصَدِ وَالطَّرِیقِ الْاََرْشَدِ وَالْعالِمِ الْمُؤَیَّدِ یَنْبُوعِ
سلام ہو قریب ترین دروازہ الہی پر راہ درست و راست پراور تائید شدہ عالم پر سلام ہو جو دانش کا چشمہ
الْحِکَمِ وَمِصْباحِ الظُّلَمِ سَیِّدِ الْعَرَبِ وَالْعَجَمِ الْہادِی إلَی الرَّشادِ
تاریکیوں کے چراغ عرب و عجم کے سید و سردار سچائی کی طرف ہدایت کرنے والے
ٲَلْمُوَفَّقِ بِالتَّٲْئِیدِ وَالسَّدادِ مَوْلایَ ٲَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْجَوادِ
تائید الہی اور صداقت کی توفیق والے پر اے آقا ابو جعفر(ع) محمد(ع) ابن علی (ع)الجواد
ٲَشْھَدُ یَا وَلِیَّ اﷲ ٲَنَّکَ ٲَقَمْتَ الصَّلاۃَ وَآتَیْتَ الزَّکاۃَ وَٲَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ
میں گواہ ہوں اے ولی خدا کہ یقینا آپ نے نماز قائم رکھی اور زکواۃ ادا کرتے رہےآپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برا ئیوں سے
عَنِ الْمُنْکَرِ وَجاھَدْتَ فِی سَبِیلِ اﷲ حَقَّ جِہادِھِوَعَبَدْتَ اﷲَ مُخْلِصاً حَتَّی ٲَتاکَ الْیَقِینُ
منع کیا آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے اور خدا کی پر خلوص عبادت کی یہا ں تک کہ آپ شہید ہوگئے
فَعِشْتَ سَعِیداً وَمَضَیْتَ شَھِیداً یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ فَٲَفُوزَ فَوْزاً
پس آپ نے سعادت مندی کی زندگی گزاری اور شہادت پاکر گزرے ہائے افسوس کہ میں آپ کے ہمراہ ہوتا تو عظیم کامیابی
عَظِیماًوَرَحْمَۃُ اﷲ وَبَرَکاتُہُ۔
حاصل کرتا خدا کی آپ پر رحمت اور اس کی برکات ہوں۔
اس کے بعد قبر مبارک پر بو سہ دے اور اپنے دائیں رخسا ر کو اس سے مس کرے پھر دو رکعت نماز زیا رت ادا کرے اور بعد میں جو دعاچاہے ما نگے۔

﴿۳﴾زیا رت برا ئے امام زاد گا ن
سید اجل علی بن طائوس نے مصباح الزائر میں امام زادگان کیلئے دو زیارتیں نقل فرمائی ہیں کہ انکی زیا رت کرتے وقت یہ زیارت پڑھی جا سکتی ہیں لہذا مناسب ہے کہ انکو یہا ں درج کر دیا جا ئے ۔
پس جب کو ئی امامزادو ں میں سے کسی ایک کی زیا رت کر نا چاہے جیسے حضرت قاسم (ع)بن امام مو سی کا ظم (ع)یا حضرت عبا س(ع) بن امیر المو منین (ع)یاحضرت علی(ع) بن الحسین(ع) المعروف بہ علی اکبر شہید کربلا یا ہر وہ بزرگوار جو ان کی مانند ہیں تو زائر کو ان کی قبر شریف کے نزدیک کھڑے ہو کر اس طرح زیا رت پڑھنی چا ہیے ۔

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ ٲَیُّھَا السَّیِّدُ الزَّکِیُّ الطَّاھِرُ الْوَلِیُّ وَالدَّاعِی الْحَفِیُّ
آپ پر سلام ہو اے کہ آپ سردار خوش کردار پاکیزہ نگہبان داعی حق اور مہربان ہیں
ٲَشْھَدُ ٲَنَّکَ قُلْتَ حَقّاً وَنَطَقْتَ حَقّاً وَصِدْقاً وَدَعَوْتَ إلی مَوْلایَ
میں گواہ ہوں یقینا آپ نے حق کہا حق اور سچ کے ساتھ کلام فرمایا اور آپ نے بلایا میرے
وَمَوْلاکَ عَلانِیَۃً وَسِرّاً فازَ مُتَّبِعُکَ وَنَجیٰ مُصَدِّقُکَ وَخابَ وَخَسِرَ
اور اپنے مولا کی طرف عیاں و نہاں آپ کا پیرو کامیاب ہوا اور آپ کا ماننے والا نجات پاگیا ناکام اور زیان کار ہے
مُکَذِّبُکَ وَالْمُتَخَلِّفُ عَنْکَ اشْھَدْ لِی بِہذِھِ الشَّہادَۃِ لِأَکُونَ مِنَ الْفائِزِینَ
آپکو جھٹلانے والا اور آپ کی مخالفت کرنے والا آپ اس شہادت پر میرے گواہ ہیں تاکہ میں ان میں سے ہو جا ئو ں جو کامیاب ہیں
بِمَعْرِفَتِکَ وَطاعَتِکَ وَتَصْدِیقِکَ وَاتِّباعِکَ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدِی وَابْنَ
آپ کی معرفت آپ کی فرمانبرداری آپ کی تصدیق اور آپ کی پیروی کے ذریعے اور سلام ہو آپ پر اے میرے سردار اور
سَیِّدِی ٲَنْتَ بابُ اﷲُ الْمُؤْتیٰ مِنْہُ وَالْمَٲْخُوذُ عَنْہُ ٲَتَیْتُکَ
میرے سرادار کے فرزند آپ خدا کا دروازہ ہیں جس سے داخل ہوا جاتا ہے اور اس سے اخذ کیا جاتا ہے ہیں میں آپ کی زیارت کو
زائِراً وَحاجاتِی لَکَ مُسْتَوْدِعاً وَہاٲَنَاذا ٲَسْتَوْدِعُکَ دِینِی وَٲَمانَتِی وَخَواتِیمَ عَمَلِی
آیا ہوں اور اپنی حاجات آپ کے سپرد کر رہا ہوں اور اب میں آپ(ع) کے سپرد کر رہا ہوں اپنا دین اور اپنی امانت اپنا انجام عمل
وَجَوامِعَ ٲَمَلِی إلی مُنْتَہیٰ ٲَجَلِی وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکاتُہُ۔
اور اپنی تمام آرزوئیں اپنے وقت آخر تک اور سلام ہو آپ(ع) پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی بر کا ت ہوں۔

دوسر ی زیا رت برا ئے امام زاد گا ن
اَلسَّلَامُ عَلَی جَدِّکَ الْمُصْطَفَی اَلسَّلَامُ عَلَی ٲَبِیکَ الْمُرْتَضَی الرِّضا اَلسَّلَامُ عَلَی
سلام ہو آپ کے نانا مصطفی (ص)پر سلام ہو آپ کے بابا مرتضی (ع)پر جو پسندیدہ ہیں سلام ہو
السَّیِّدَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَی خَدِیجَۃَ ٲُمِّ سَیِّدَۃِ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی
دونوں سرداروں حسن(ع) اور حسین (ع)پر سلام ہو بی بی خدیجہ﴿س﴾ جو سردار جنان عالم کی والدہ ہیں سلام ہو
فاطِمَۃَ ٲُمِّ الْاََئِمَّۃِ الطَّاھِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی النُّفُوسِ الْفاخِرَۃِ بُحُورِ الْعُلُومِ الزَّاخِرَۃِ شُفَعائِی
فاطمہ زہرا﴿س﴾ پر جو پاک ائمہ(ع) کی ماں ہیںسلام ہو صاحب فخر اشخاص پر جو علوم کے چھلکتے سمندر ہیں جو آخرت میں
فِی الْاَخِرَۃِ وَٲَوْلِیائِی عِنْدَ عَوْدِ الرُّوْحِ إلَی الْعِظامِ النَّاخِرَۃِ ٲَئِمَّۃِ الْخَلْقِ وَوُلاۃِ الْحَقِّ اَلسَّلَامُ
میرے سفارشی اور بوسیدہ ہڈیوں میں روح کی واپسی کے وقت میرے مدد گار ہیں وہ لوگوں کے امام(ع) اور حق کے ولی(ع) ہیں آپ پر
عَلیْکَ ٲَیُّھَا الشَّخْصُ الشَّرِیفُ الطَّاھِرُ الْکَرِیمُ ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَٲَنَّ مُحَمَّداً
سلام ہو اے وہ جو بزرگ شخصیت پاک ہیں عزت والے ہیں میں گواہ ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد (ص)
عَبْدُھُ وَمُصْطَفاھُ وَٲَنَّ عَلِیّاً وَلِیُّہُ وَمُجْتَباھُ وَٲَنَّ الْاِمامَۃَ فِی وُلْدِھِ إلی یَوْمِ الدِّینِ نَعْلَمُ
اس کے برگزیدہ بندے ہیں نیز علی(ع) اس کے ولی(ع) اور پسندیدہ ہیں یقینا تا قیامت امامت ان کی اولاد میں رہے گی ہم یہ با ت
ذلِکَ عِلْمَ الْیَقِینِ وَنَحْنُ لِذَلِکَ مُعْتَقِدُونَ وَفِی نَصْرِھِمْ مُجْتَھِدُونَ۔
یقینی طو ر پر جانتے ہیں ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی مدد کے لیے کو شا ں ہیں ۔

﴿۴﴾رو زعر فہ کی تسبیحا ت
اعما ل روز عر فہ میں امام جعفر صا دق - سے منقول صلوات کے بعد دعا ام داود پڑھنے کا کہا گیا ہے اور پھر یہ تسبیحات پڑھنے کی تاکید ہے کہ جن کا ثواب شمار سے باہر ہے لیکن وہاں ان تسبیحات کا پہلا حصہ ہی درج ہے جو سُبْحَانَ اﷲ ہے اور باقی تین حصے جو الحمد ﷲلا الہ الاﷲاور اﷲاکبرکی تسبیحو ں کے سا تھ یہ مکمل ہوتا ہے وہ وہاں نقل نہیں کیے گئے لہذا ہم یہ تین حصے یہا ں تحریر کر رہے ہیں تاکہ جو قارئین ان تسبیحات کا پہلا حصہ اعمال روزعرفہ میں پڑھیں گے وہ بقیہ تین حصے زیر نظر مقام سے پڑھ کر یہ تسبیحات مکمل کرسکیں اور ان کا پورا پورا ثواب حاصل کر کے فلاح پائیں ان تسبیحات کے وہ تین حصے یہ ہیں ۔سُبْحانَ اﷲ قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَسُبْحانَ اﷲ بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ سے آخر تسبیح تک تَبَارَکَ اﷲُ ٲَحْسَنُ الْخالِقِینَ۔
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ
حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز سے پہلے حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز کے بعد اور حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز کے ساتھ حمد ہے خدا کے لیے
لِلّٰہِ یَبْقیٰ رَبُّنا وَیَفْنیٰ کُلُّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً یَفْضُلُ حَمْدَ الْحامِدِینَ
کہ ہما را پر ور دگا ر ہے گا جب کہ ہر چیز مٹ جا ئے گی حمد ہے خدا کے لیے وہ حمد جو بر تر ہے حمد کر نے والو ں کی حمد سے
حَمْداً کَثِیراً قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً یَفْضُلُ حَمْدَ الْحامِدِینَ
بہت زیادہ حمد ہر چیز کے پہلے حمد ہے خدا کے لیے وہ حمد جو بر تر ہے حمد کرنے والوں کی حمد سے
حَمْداً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً یَفْضُلُ حَمْدَ الْحامِدِینَ
بہت زیادہ حمد ہر چیز کے بعد حمد ہے خدا کے لیے وہ حمد جو بر تر ہے حمد کر نے والو ں کی حمد سے
حَمْداً کَثِیراً مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً یَفْضُلُ حَمْدَ الْحامِدِینَ
بہت زیادہ حمد ہر چیز کے ساتھ حمد ہے خدا کے لیے وہ حمد جو حمد کر نے والو ں کے لیے حمد سے بر تر ہے
حَمْداً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی وَیَفْنیٰ کُلُّ ٲَحَدٍوَالْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً لاَ یُحْصَیٰ
بہت زیا دہ حمد ہما رے رب کے لیے جو باقی رہے گا جب کہ ہر چیز فنا ہو جائے گی حمد ہے خد اکے لیے وہ حمد جسکا شما ر نہیں
وَلاَ یُدْرَیٰ وَلاَ یُنْسَیٰ وَلاَ یَبْلَیٰ وَلاَ یَفْنَیٰ وَلَیْسَ لَہُ مُنْتَہیٰ وَالْحَمْدُ
جو سمجھ نہیں آتی یا د سے نہیں اترتی پر انی نہیں ہو تی اور ختم نہیں ہو تی اور اس حمد کی کوئی حد نہیں اور حمد ہے
لِلّٰہِ حَمْداً یَدُومُ بِدَوامِہِ وَیَبْقَیٰ بِبَقائِہِ فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُھُورِ
خد اکے لئے وہ حمد جو اس کی ہمیشگی کے ساتھ ہمیشہ اور اس کی بقا سے با قی ہے اہل جہا ن کے بر سو ں مہینو ں
الدُّھُورِ وَٲَیَّامِ الدُّنْیا وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ ٲَبَدَ الْاََبَدِ وَمَعَ الْاََبَدِ
زمانوں دنیا کی مدت اور دن رات کی ساعتوں میں حمد ہے خد اکے لئے ہمیشہ ہمیشہ کی ہمیشگی کے ساتھ جس
مِمَّا لاَ یُحْصِیہِ الْعَدَدُ وَلاَ یُفْنِیہِ الْاََمَدُ وَلاَ یَقْطَعُہُ الْاَبَدُ وَتَبارَکَ اﷲُ ٲَحْسَنُ الْخالِقِینَ۔
کا شما ر نہیں ہو سکتا زما نہ اس حمد کو ختم نہیں کرسکتا ہمیشگی اسے قطع نہیں کرتی اور با برکت ہے وہ اللہ جو بہتر ین خلق کرنے والا ہے۔

اور اس کے بعد کہے:

لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ مَعَ کُلِّ
خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں ہر چیز سے پہلے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیںہر چیز کے بعد اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیںہر چیز کے سا تھ اللہ
ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ یَبْقیٰ رَبُّنا وَیَفْنیٰ کُلُّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ تَھْلِیلاً یَفْضُلُ
کے سوائ کوئی معبود نہیںہر چیز کے سا تھ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیںلیے کہ ہمار ا رب باقی ہے جب کہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے خدا کے
تَھْلِیلَ الْمُھَلِّلِینَ فَضْلاً کَثِیراً قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ تَھْلِیلاً
سوائ کوئی معبود نہیںایسی تہلیل میں جو برتر ہے تہلیل کرنے والوں کی تہلیل سے بہت ہی برتر ہر چیز سے پہلے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں
یَفْضُلُ تَھْلِیلَ الْمُھَلِّلِینَ فَضْلاً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
ایسی تہلیل میں جو برتر ہے تہلیل کرنے والوں کی تہلیل سے بہت ہی برتر ہر چیز کے بعد خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں
تَھْلِیلاً یَفْضُلُ تَھْلِیلَ الْمُھَلِّلِینَ فَضْلاً کَثِیراً مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ
ایسی تہلیل میں جو برتر ہے تہلیل کرنے والوں کی تہلیل سے بہت ہی برتر ہر چیز کے ساتھ خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں
اﷲُ تَھْلِیلاً یَفْضُلُ تَھْلِیلَ الْمُھَلِّلِینَ فَضْلاً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی وَیَفْنَیٰ
ایسی تہلیل میں جو برتر ہے تہلیل کرنے والوں کی تہلیل سے بہت ہی برتر ہے ہمارا رب کہ جو باقی ہے جب کہ ہر چیز
کُلُّ ٲَحَدٍ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ تَھْلِیلاً لاَ یُحْصَیٰ وَلاَ یُدْرَیٰ وَلاَ یُنْسَیٰ وَلاَ
فنا ہونے والی ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں ایسی تہلیل میں جس کا شمار نہیں جو سمجھ سے بالا ہے جو یاد سے نہیں اترتی
یَبْلَیٰ وَلاَ یَفْنَیٰ وَلَیْسَ لَہُ مُنْتَہیٰ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ تَھْلِیلاً یَدُومُ بِدَوامِہِ
پرانی نہیں ہوتی مٹ نہیں سکتی اور کبھی ختم ہونے والی نہیں ،خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں ایسی تہلیل میں جو اس کی ہمیشگی سے ہمیشہ
وَیَبْقَیٰ بِبَقائِہِ فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُھُورِ الدُّھُورِ وَٲَیَّامِ الدُّنْیا
اور اس کی بقا سے باقی ہے جہان والوں کے برسوں میں مہینوں کے زمانوں میں دنیا کی مدت
وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ ٲَبَدَ الْاََبَدِ وَمَعَ الْاََبَدِ مِمَّا لاَ
اور رات دن کی ساعتوں میں خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں ہمیشہ ہمیشہ ہے ہمیشگی کے ساتھ جس کا شمار نہیں
یُحْصِیہِ الْعَدَدُ وَلاَ یُفْنِیہِ الْاََمَدُ وَلاَ یَقْطَعُہُ الْاََبَدُ وَتَبارَکَ اﷲُ ٲَحْسَنُ الْخالِقِینَ۔
ہوسکتا ہندسوں میں زمانہ اس تہلیل کو ختم نہیں کرسکتا ہمیشگی اسے قطع نہیں کرتی اور بابرکت ہے اﷲ جو بہترین خلق کرنے والا ہے۔

اور اس کے بعد کہے:

وَاﷲُ ٲَکْبَرُ قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ
خدا بزرگتر ہے ہر چیز سے پہلے خدا بزرگتر ہے ہر چیز کے بعدخدا بزرگتر ہے ہر چیز کے ساتھ خدا بزرگتر ہے
یَبْقَیٰ رَبُّنا وَیَفْنَیٰ کُلُّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً یَفْضُلُ تَکْبِیرَ الْمُکَبِّرِینَ فَضْلاً کَثِیراً
کہ ہمارا وہ رب باقی جب کہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے خدا بزرگتر ہے تکبیر کے ساتھ جو برتر ہے تکبیر کہنے والوں کی تکبیر سے بہت ہی
قَبْلَ کُلِّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً یَفْضُلُ تَکْبِیرَ الْمُکَبِّرِینَ فَضْلاً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ ٲَحَدٍ
برتر ہے ہر چیز سے پہلے خدا بزرگ تر ہے تکبیر کے ساتھ جو برتر ہے تکبیر کہنے والوں کی تکبیر سے بہت ہی برتر ہے ہر چیز کے بعد
وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً یَفْضُلُ تَکْبِیرَ الْمُکَبِّرِینَ فَضْلاً کَثِیراً مَعَ کُلِّ ٲَحَدٍ
خدا بزرگتر ہے تکبیر کے ساتھ جوبرتر ہے تکبیر کہنے والوں کی تکبیر سے بہت ہی برتر ہے ہر چیز کے ساتھ
وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً یَفْضُلُ تَکْبِیرَ الْمُکَبِّرِینَ فَضْلاً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی
خدا بزرگتر ہے تکبیر کے ساتھ جو برتر ہے تکبیر کہنے والوں کی تکبیر سے بہت ہی برتر ہے ہمارا رب
وَیَفْنَیٰ کُلُّ ٲَحَدٍ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً لاَ یُحْصَیٰ وَلاَ یُدْرَیٰ وَلاَ یُنْسَیٰ
باقی ہے جب کہ ہر چیز فنا ہونے والی ہے خدا بزرگتر ہے تکبیر کے ساتھ کہ جس کا شمار نہیں جو سمجھ سے بالا ہے جو یاد
وَلاَ یَبْلَیٰ وَلاَ یَفْنَیٰ وَلَیْسَ لَہُ مُنْتَہیٰ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ تَکْبِیراً یَدُومُ بِدَوامِہِ
سے نہیں اترتی پرانی نہیں ہوتی اور مٹتی نہیں اور نہ ختم ہونے والی ہے خدا بزرگتر ہے تکبیر کے ساتھ
وَیَبْقَیٰ بِبَقائِہِ فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُھُورِ الدُّھُورِ وَٲَیَّامِ الدُّنْیا
جو اس کی ہمیشگی سے ہمیشہ اور اس کی بقا سے باقی ہے اہل جہان کے برسوں میں مہینوں کے زمانوں
وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّہارِ وَاﷲُ ٲَکْبَرُ ٲَبَدَ الْاََبَدِ وَمَعَ الْاََبَدِ مِمَّا لاَ
اور دنیا کی مدت میں اور رات دن کی ساعتوں میں خدا بزرگتر ہے ہمیشہ ہمیشہ کی ہمیشگی کے ساتھ
یُحْصِیہِ الْعَدَدُ وَلاَ یُفْنِیہِ الْاََمَدُ وَلاَ یَقْطَعُہُ الْاََبَدُ وَتَبارَکَ
جو شمار نہیں ہوسکتی ہندسوں میں زمانہ اس کو ختم نہیں کرسکتا نہ ہمیشگی اسے قطع کرتی ہے اور بابرکت ہے
اﷲُ ٲَحْسَنُ الْخالِقِینَ۔
اﷲ جو بہترین خلق کرنے والا ہے

دعای مکارم اخلاق
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَبَلِّغْ بِ إیمانِی ٲَکْمَلَ الْاِیمانِ وَاجْعَلْ
اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میرے ایمان کو سب سے اعلیٰ درجے پر پہنچا
یَقِینِی ٲَفْضَلَ الْیَقِینِ وَانْتَہِ بِنِیَّتِی إلَی ٲَحْسَنِ النِّیَّاتِ وَبِعَمَلِی إلی
میرے یقین کو بہترین یقین بنا دے میری نیت کو بہترین نیتوں کی حد تک پہنچا دے اور میرے عمل کو بہترین
ٲَحْسَنِ الْاََعْمالِ۔ اَللّٰھُمَّ وَفِّرْ بِلُطْفِکَ نِیَّتِی وَصَحِّحْ بِمَا عِنْدَکَ
اعمال کے ساتھ ملا دے اے معبود اپنی مہربانی سے میری نیت کو بڑھا دے میرے یقین کو اپنے ہاں
یَقِینِی وَاسْتَصْلِحْ بِقُدْرَتِکَ مَا فَسَدَ مِنِّی۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
درست قرار دے اور جو کچھ میں نے بگاڑ دیا اسے اپنی قدرت سے بہتر بنا دے اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر
وَآلِہِ وَاکْفِنِی مَا یَشْغَلُنِی الاھْتِمامُ بِہِ وَاسْتَعْمِلْنِی بِما تَسْٲَلُنِی غَداً
رحمت نازل فرما اور جس چیز کی طرف میں نے توجہ کی ہے اس میں میری مدد فرما مجھے اس عمل پر کاربند کر دے جس کے بارے
عَنْہُ وَاسْتَفْرِغْ ٲَیَّامِی فِیمَا خَلَقْتَنِی لَہُ وَٲَغْنِنِی وَٲَوْسِعْ عَلَیَّ فِی
کل تو مجھ سے بازپرس کرے گا وہ کام کرنے کی مہلت دے جس کے لیے مجھے پیدا کیا ہے مجھے مال عطا کر
رِزْقِکَ وَلاَ تَفْتِنِّی بِالنَّظَرِ وَٲَعِزَّنِی وَلاَ تَبْتَلِیَنِّی بِالْکِبْرِ وَعَبِّدْنِی لَکَ
اور میرے رزق میں فراوانی کر دے مجھے بے خبری میں نہ ڈال اور عزت دار بنا مجھ کو خود پسندی سے بچا اپنا عبادت گذار بنا
وَلاَ تُفْسِدْ عِبادَتِی بِالْعُجْبِ وَٲَجْرِ لِلنَّاسِ عَلَی یَدَیَّ الْخَیْرَ وَلاَ
اور غرور سے میری عبادت ضائع نہ ہونے دے لوگوں کے لیے میرے ہاتھوں سے بھلائی کرا اور اسے
تَمْحَقْہُ بِالْمَنِّ وَھَبْ لِی مَعالِیَ الْاََخْلاقِ وَاعْصِمْنِی مِنَ الْفَخْرِ۔ اَللّٰھُمَّ
احسان جتانے سے غارت نہ ہونے دے مجھے بلندی اخلاق عطا فرما اور گھمنڈ کرنے سے محفوظ رکھ اے معبود
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَلاَ تَرْفَعْنِی فِی النَّاسِ دَرَجَۃً إلاَّ حَطَطْتَنِی
محمد(ص)اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل کر مجھے لوگوں میں بلند مرتبہ نہ کر مگر یہ کہ میں خود کو اتنا ہی کمتر
عِنْدَ نَفْسِی مِثْلَہا وَلاَ تُحْدِثْ لِی عِزّاً ظاھِراً إلاَّ ٲَحْدَثْتَ لِی ذِلَّۃً
بنادوں مجھے ظاہری طور پر بڑائی نہ دے مگر یہ کہ مجھ کو باطنی طور پر اپنے نفس
باطِنَۃً عِنْدَ نَفْسِی بِقَدَرِہا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کے نزدیک اتنا ہی پست کردے اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل کر
وَمَتِّعْنِی بِھُدَیً صالِحٍ لاَ ٲَسْتَبْدِلُ بِہِ وَطَرِیقَۃِ حَقٍّ لاَ ٲَزِیغُ عَنْہاوَنِیَّۃِ
اور میری بہترین رہنمائی فرما کہ اس میں تبدیل نہ کروں درست روش پر رکھ کہ اس سے ہٹوں نہیں اچھی نیت
رُشْدٍ لاَ ٲَشُکُّ فِیہا وَعَمِّرْنِی مَا کانَ عُمْرِی بِذْلَۃً فِی طاعَتِکَ فَ إذا
عطا کر کہ اس میں شک نہ کروں مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تیری فرمانبرداری میں رہوں اور جب
کانَ عُمْرِی مَرْتَعاً لِلشَّیْطانِ فَاقْبِضْنِی إلَیْکَ قَبْلَ ٲَنْ یَسْبِقَ مَقْتُکَ إلَیَّ
میری زندگی پر شیطان حاوی ہوجائے تو مجھے اپنی طرف اٹھالے اس سے پہلے کہ تو مجھ سے ناخوش ہو یامیں
ٲَوْ یَسْتَحْکِمَ غَضَبُکَ عَلَیَّ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَدَعْ خَصْلَۃً تُعَابُ مِنِّی إلاَّ
تیرے غضب کے تحت آجائوں اے معبود میرے اندر کوئی بری عادت نہ رہنے دے مگر یہ کہ تو اسے
ٲَصْلَحْتَہا وَلاَ عایِبَۃً ٲُؤَنَّبُ بِہا إلاَّ حَسَّنْتَہا وَلاَ ٲُکْرُومَۃً فِیَّ ناقِصَۃً
بہتر بنا دے نہ کوئی عیب رہنے دے جس پر مجھے پکڑا جائے مگر یہ کہ تو اسے خوبی میں بدل دے اور نہ مجھے ادھورہ مرتبہ دے
إلاَّ ٲَتْمَمْتَہا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَبْدِلْنِی مِنْ بُغْضَۃِ
مگر یہ کہ اسے کامل کر دے اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما اور دشمنی کرنے والوں کو میرے انیس
ٲَھْلِ الشَّنآنِ الْمَحَبَّۃَ وَمِنْ حَسَدِ ٲَھْلِ الْبَغْیِ الْمَوَدَّۃَ وَمِنْ ظِنَّۃِ ٲَھْلِ
اور محبت کرنے والے بنادے سرکشوں کے حسد کو میرے لیے دوستی میں بدل دے نیک لوگوں کی بدگمانی
الصَّلاحِ الثِّقَۃَ وَمِنْ عَداوَۃِ الْاََدْنَیْنَ الْوَلایَۃَ وَمِنْ عُقُوقِ ذَوِی
کو میرے لیے حسن ظن میں تبدیل کردے جن و انس کی عداوت کو دوستی میں بدل دے مجھے رشتہ داروں کی بد سلوکی
الْاَرْحامِ الْمَبَرَّۃَ وَمِنْ خِذْلانِ الْاََقْرَبِینَ النُّصْرَۃَ وَمِنْ حُبِّ الْمُدارِینَ
سے بچائے رکھ اور قریبی عزیزوں کی علیٰحدگی کو یاوری میں تبدیل کر دے اچھا برتائوں کرنے والوں کی محبت
تَصْحِیحَ الْمِقَۃِ وَمِنْ رَدِّ الْمُلابِسِینَ کَرَمَ الْعِشْرَۃِ وَمِنْ مَرارَۃِ خَوْفِ
کو دفاع کا ذریعہ بنا مکاروں کی کنارہ کشی کو بہترین دوستی میں بدل دے ظالموں سے خوف کی کڑواہٹ
الظَّالِمِینَ حَلاوَۃَ الْاََمَنَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاجْعَلْ لِی
کو امن کی مٹھاس سے تبدیل فرما دے اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما اور مجھ کو ظلم کرنے والے پر
یَداً عَلَی مَنْ ظَلَمَنِی وَلِساناً عَلَی مَنْ خاصَمَنِی وَظَفَراً بِمَنْ
غلبہ عطا فرما دشمن کے خلاف بولنے کی ہمت دے مخالف پر فتح نصیب فرما
عانَدَنِی وَھَبْ لِی مَکْراً عَلَی مَنْ کایَدَنِی وَقُدْرَۃً عَلَی مَنِ
بری تدبیر کرنے والے کا توڑ کرنے کی قوت دے زیر کرنے والے پر مجھ کوغلبہ دے
اضْطَھَدَنِی وَتَکْذِیباً لِمَنْ قَصَبَنِی وَسَلامَۃً مِمَّنْ تَوَعَّدَنِی وَوَفِّقْنِی
عیب جوئی کرنے والے کو جھٹلانے کی ہمت دے دھمکی دینے والے سے
لِطاعَۃِ مَنْ سَدَّدَنِی وَمُتابَعَۃِ مَنْ ٲَرْشَدَنِی۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
بچائے رکھ سیدھی راہ پر چلانے والے کی اطاعت کی توفیق دے اور رہنمائی کر نے والے کی پیروی کی ہمت دے اے معبود
وَآلِہِ وَسَدِّدْنِی لِأَنْ ٲُعارِضَ مَنْ غَشَّنِی بِالنُّصْحِ وَٲَجْزِیَ مَنْ
محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما اور دھو کہ دینے والے شخص کی خیر خواہی کرنے میں میری مدد کر جو دوری کرے اس سے
ھَجَرَنِی بِالْبِرِّ وَٲُثِیبَ مَنْحَرَمَنِی بِالْبَذْلِ وَٲُکافِیََ مَنْ قَطَعَنِی
نیکی کرنے کی ہمت دے جو مجھے محروم کرے اس پر بخشش کرنے کا حوصلہ دے قطع تعلق کرنے والوں کے نزدیک ہونے اور
بِالصِّلَۃِوَٲُخالِفَ مَنِ اغْتابَنِی إلی حُسْنِ الذِّکْرِ وَٲَنْ ٲَشْکُرَ
غیبت کرنے والوں کو اچھائی سے یاد کرنے کی توفیق دے نیز نیکی پر شکریہ اور
الْحَسَنَۃَ وَٲُغْضِیَ عَنِ السَّیِّئَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَحَلِّنِی
بدی پر چشم پوشی کی ہمت دے اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت کر مجھے نیکوکاروں کے
بِحِلْیَۃِ الصَّالِحِینَ وَٲَلْبِسْنِی زِینَۃَ الْمُتَّقِینَ فِی بَسْطِ الْعَدْلِ
اخلاق سے آراستہ کر اور پرہیزگاروں کے اطوار کا لباس پہنا عدل کو پھیلانے میں غصے کو
وَکَظْمِ الْغَیْظِ وَ إطْفائِ النَّائِرَۃِ وَضَمِّ ٲَھْلِ الْفُرْقَۃِ وَ إصْلاحِ ذاتِ الْبَیْنِ وَ إفْشائِ
پینے میں جھگڑا ختم کرانے میں بکھرے ہوئوں کو اکٹھا کرنے میں دشمنوں میں صلح کرانے میں
الْعارِفَۃِ وَسِتْرِ الْعائِبَۃِ وَلِینِ الْعَرِیکَۃِ وَخَفْضِ
نیکی کو فروغ دینے میں عیبوں کی پردہ پوشی کرنے میں نیز نرم روی اور خاطر داری میں
الْجَناحِ وَحُسْنِ السِّیرَۃِ وَسُکُونِ الرِّیحِ وَطِیبِ الْمُخالَقَۃِ وَالسَّبْقِ إلَی
خوش کرداری اور کسر نفسی کرنے میں اچھے اطوار اختیار کرنے نیکی و خوبی میں آگے رہنے
الْفَضِیلَۃِ وَ إیثارِ التَّفَضُّلِ وَتَرْکِ التَّعْیِیرِ وَالْاِفْضالِ عَلَی غَیْرِ
اور زیادہ بخشش کرنے کی توفیق دے کسی کو شرمندہ کرنے اور غیر مستحق کو
الْمُسْتَحِقِّ وَالْقَوْلِ بِالْحَقِّ وَ إنْ عَزَّ وَاسْتِقْلالِ الْخَیْرِ وَ إنْ کَثُرَ مِنْ
دینے سے بچا اور سچی بات کہنے کی ہمت دے اگر چہ یہ مشکل ہواپنی نیکی کو کم تر سمجھوں اگر چہ وہ زیادہ
قَوْلِی وَفِعْلِی وَٲَکْمِلْ ذلِکَ لِی بِدَوامِ الطَّاعَۃِ وَلُزُومِ الْجَماعَۃِوَرَفْضِ
ہو میرے قول و فعل میں تو بھی میری نیکی میں اضافہ کر کہ ہمیشہ تیری اطاعت کروں امت اسلامی کے ساتھ رہوں
ٲَھْلِ الْبِدَعِ وَمُسْتَعْمِلِی الرَّٲْیِ الْمُخْتَرَعِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
اہل بدعت سے الگ ہو جائوں اور نئی باتیں گھڑنے والوں سے بے تعلق ہوں اے معبود محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما
وَاجْعَلْ ٲَوْسَعَ رِزْقِکَ عَلَیَّ إذا کَبِرْتُ وَٲَقْوَی قُوَّتِکَ فِیَّ إذا
اور قرار دے میرے لیے وسیع رزق جب میں بوڑھا ہوجائوں زیادہ طاقت دے جب میں ناتواں ہوجائوں
نَصِبْتُ وَلاَ تَبْتَلِیَنِّی بِالْکَسَلِ عَنْ عِبادَتِکَ وَلاَ الْعَمَیٰ عَنْ سَبِیلِکَ وَلاَ
اور مجھے اپنی عبادت میں سست نہ ہونے دے اور مجھ کو راہ راست سے گمراہ نہ ہونے دے تا کہ
بِالتَّعَرُّضِ لِخِلافِ مَحَبَّتِکَ وَلاَ مُجامَعَۃِ مَنْ تَفَرَّقَ عَنْکَ وَلاَ مُفارَقَۃِ
تیری محبت کے خلاف کام نہ کروں جو تجھ سے دور ہو اس سے نہ ملوں اور جو تیرے قریب ہو اس سے
مَنِ اجْتَمَعَ إلَیْکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی ٲَصُولُ بِکَ عِنْدَ الضَّرُورَۃِ وٲَسْٲَلُکَ
دور نہ ہو جاؤں اے معبود! مجھے ایسا بنا کہ ضرورت کے وقت تیری طرف آئوں اپنی حاجت تجھ سے
عِنْدَ الْحاجَۃِ وَٲَتَضَرَّعُ إلَیْکَ عِنْدَ الْمَسْکَنَۃِ وَلاَ تَفْتِنِّی بِالاسْتِعانَۃِ
طلب کروں بے چارگی میں تیرے آگے زاری کروں اور مجھ کو اپنے سوا کسی سے مدد مانگنے کی
بِغَیْرِکَ إذَا اضْطُرِرْتُ وَلاَ بِالْخُضُوعِ بِسُؤالِ غَیْرِکَ إذَا افْتَقَرْتُ وَلاَ
الجھن میں نہ ڈال جب مجھے پریشانی ہو حاجت کے وقت اپنے سوا کسی سے سوال کی ذلت نہ دکھا خوف کی حالت میں
بِالتَّضَرُّعِ إلی مَنْ دُونَکَ إذا رَھِبْتُ فَٲَسْتَحِقَّ بِذَلِکَ خِذْلانَکَ وَمَنْعَکَ
اپنے سوا کسی کے آگے زاری نہ کرنے دے کہ اس طرح کہیں تیری بے توجہی تیری نعمت کی بندش اور تیری بے رخی کا
وَ إعْراضَکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ مَا یُلْقِی الشَّیْطانُ فِی
سزاوار نہ بن جائوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! ایسا کر کہ شیطان میرے دل میں جو جھوٹی آرزوئیں
رُوعِی مِنَ التَّمَنِّی وَالتَّظَنِّی وَالْحَسَدِ ذِکْراً لِعَظَمَتِکَ وَتَفَکُّراً فِی
بدگمانیاں اور حسد پیدا کرتا ہے وہ تیری بڑائی کی یاد تیری قدرت میں غور اور تیرے دشمن
قُدْرَتِکَ وَتَدْبِیراً عَلَی عَدُوِّکَ وَما ٲَجْریٰ عَلَی لِسانِی مِنْ لَفْظَۃِ
کے خلاف اقدام کا ذریعہ بن جائیں اور میری زبان پر جو دشنام دگالی آئے یا فضول بات
فُحْشٍ ٲَوْ ھَجْرٍ ٲَوْ شَتْمِ عِرْضٍ ٲَوْ شَہادَۃِ باطِلٍ ٲَوِ اغْتِیابِ مُؤْمِنٍ
یا بد گوئی یا جھوٹی گواہی یا کسی غیر حاضر مومن کی غیبت یا کسی حاضر کے لیے گالی زبان
غائِبٍ ٲَوْ سَبِّ حاضِرٍ وَما ٲَشْبَہَ ذلِکَ نُطْقاً بِالْحَمْدِ لَکَ وَ إغْراقاً فِی
پر آئے اور ایسی کوئی اور بات کروں تو اس کی بجائے تیری حمد کرنے لگوں تیری
الثَّنائِ عَلَیْکَ وَذَہاباً فِی تَمْجِیدِکَ وَشُکْراً لِنِعْمَتِکَ وَاعْتِرافاً
تعریف میں مگن ہو جائوں تیری بزرگی بیان کروں اور نعمتوں پر شکر بجالائوں تیری مہربانیوں کا
بِ إحْسانِکَ وَ إحْصائً لِمِنَنِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَلاَ ٲُظْلَمَنَّ
اقرار کروں اور تیرے احسان گنائوں اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل کر اور لوگ مجھ پر ستم نہ کریں
وَٲَنْتَ مُطِیقٌ لِلدَّفْعِ عَنِّی وَلاَ ٲَظْلِمَنَّ وَٲَنْتَ الْقادِرُ عَلَی الْقَبْضِ مِنِّی
کہ تو ان کو مجھ سے دور کر سکتا ہے میں بے انصافی نہ کروں کہ مجھے اس سے روک سکتا ہے میں
وَلاَ ٲَضِلَّنَّ وَقَدْ ٲَمْکَنَتْکَ ھِدایَتِی وَلاَ ٲَفْتَقِرَنَّ وَمِنْ عِنْدِکَ وُسْعِی وَلاَ
گمراہی میں نہ پڑوں کہ تو مجھے ہدایت دے سکتا ہے میں محتاج نہ رہوں کہ تو کشادگی دے سکتا ہے میں سرکشی نہ
ٲَطْغَیَنَّ وَمِنْ عِنْدِکَ وُجْدِی۔ اَللّٰھُمَّ إلَی مَغْفِرَتِکَ وَفَدْتُ وَ إلَی عَفْوِکَ
کروں کہ مجھے سب کچھ تو نے دیا ہے اے معبود! بخشش کی خواہش لے آیا ہوں معافی لینے کو حاضر ہوا ہوں
قَصَدْتُ وَ إلَی تَجاوُزِکَ اشْتَقْتُ وَبِفَضْلِکَ وَثِقْتُ وَلَیْسَ عِنْدِی مَا
تیری طرف سے درگذر چاہتا ہوں تیرے کرم پر بھروسہ رکھتا ہوں اور میرے پاس
یُوجِبُ لِی مَغْفِرَتَکَ وَلاَ فِی عَمَلِی مَا ٲَسْتَحِقُّ بِہِ عَفْوَکَ وَمَا لِی بَعْدَ
کوئی ذریعہ نہیں کہ جس سے تو مجھے بخشے میرا عمل ایسا نہیں کہ تو مجھے معافی دے اور جب میں خود کو قابل سزا سمجھتا ہوں
ٲَنْ حَکَمْتُ عَلَی نَفْسِی إلاَّ فَضْلُکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَتَفَضَّلْ
تو پھر تیرے فضل کا سہارا ہے پس محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور مجھ پر اپنا فضل و کرم کر
عَلَیَّ۔ اَللّٰھُمَّ وَٲَنْطِقْنِی بِالْھُدَیٰ وَٲَلْھِمْنِی التَّقْوَی وَوَفِّقْنِی لِلَّتِی ھِیَ
اور اے معبود میری زبان کوہدایت سے گویافرما مجھے پرہیزگاری سکھا دے مجھے اس کام کی
ٲَزْکَی وَاسْتَعْمِلْنِی بِمَا ھُوَ ٲَرْضی۔ اَللّٰھُمَّ اسْلُکْ بِیَ الطَّرِیقَۃَ الْمُثْلَی
توفیق دے جو پسندیدہ ہے اور اس عمل کی ہمت دے جس پر تو راضی ہو اے معبود مجھ کو سیدھی راہ پر ڈال دے
وَاجْعَلْنِی عَلَی مِلَّتِکَ ٲَمُوتُ وَٲَحْیا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
مجھے اپنے دین پر رکھ کہ اسی پر مروں اور جیوں اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما
وَمَتِّعْنِی بِالاقْتِصادِوَاجْعَلْنِی مِنْ ٲَھْلِ السَّدادِ وَمِنْ ٲَدِلَّۃِ الرَّشادِ وَمِنْ
اور مجھے میانہ روی کی توفیق دے مجھے ان لوگوں میں رکھ جو نیک کردار ہدایت کے رہنما اور لوگوں میں سب
صَالِحِی الْعِبادِ وَارْزُقْنِی فَوْزَ الْمَعادِ وَسَلامَۃَ الْمِرْصادِ۔ اَللّٰھُمَّ خُذْ
سے زیادہ خوش اطوار ہیں نیز مجھے آخرت میں کامیابی اور قیامت میں امن عطا کر اے معبود میرے نفس
لِنَفْسِکَ مِنْ نَفْسِی مَا یُخَلِّصُہا وَٲَبْقِ لِنَفْسِی مِنْ نَفْسِی مَا یُصْلِحُہا
میں سے وہ حصہ لے لے جو پاکیزہ و خالص ہے اور میرے لیے نفس کا وہ حصہ رہنے دے جیسے سنوارے
فَ إنَّ نَفْسِی ہالِکَۃٌ ٲَوْ تَعْصِمَہا۔ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ عُدَّتِی إنْ حَزِنْتُ وَٲَنْتَ
میرا نفس خرابی میں پڑنے دالاہے مگر تو اُسے بچانے والا ہے اے معبود! تو میرا آسرا ہے اگر مجھے غم آئے تو مجھے
مُنْتَجَعِی إنْ حُرِمْتُ وَبِکَ اسْتِغاثَتِی إنْ کَرَثْتُ وَعِنْدَکَ مِمَّا فاتَ
دینے والا ہے اگر میں محروم رہ جائوں تجھ سے فریاد کرتا ہوں اگر مصیبت آپڑے اور تو دیتا ہے اس کی بجائے جو کچھ ضائع ہو جائے
خَلَفٌ وَلِمَا فَسَدَ صَلاحٌ وَفِیما ٲَنْکَرْتَ تَغْیِیرٌ فَامْنُنْ عَلَیَّ قَبْلَ الْبَلائِ
اور تو بناتا ہے وہ کام جو بگڑ جائے اور جو ناپسند ہو اسے بدل دیتا ہے پس مجھ پر احسان فرما کہ بلا آنے سے پہلے
بِالْعافِیَۃِ وَقَبْلَ الطَّلَبِ بِالْجِدَۃِ وَقَبْلَ الضَّلالِ بِالرَّشادِ وَاکْفِنِی مَؤُونَۃَ
امان دے مانگنے سے پہلے عطا کر دے گمراہی سے پہلے ہدایت بخش دے لوگوں کے سامنے شرمندگی
مَعَرَّۃَ الْعِبادِ وَھَبْ لِی ٲَمْنَ یَوْمِ الْمَعادِ وَامْنِحْنِی حُسْنَ الْاِرْشادِ۔
سے بچائے رکھ قیامت کے دن آسائش عطا فرما اور بہترین رہبری سے بہرہ ور کر دے
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَادْرَٲْ عَنِّی بِلُطْفِکَ وَاغْذُنِی بِنِعْمَتِکَ
اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور اپنے کرم سے میری تکلیف دور کر اپنی نعمتوں سے رزق دے
وَٲَصْلِحْنِی بِکَرَمِکَ وَداوِنِی بِصُنْعِکَ وَٲَظِلَّنِی فِی ذَراکَ وَجَلِّلْنِی
اپنی مہربانی سے بھلائی عطا کر اپنی توجہ سے شفا عطا کر اپنے بلند مقام کے سائے میں رکھ اپنی رضا کا
رِضاکَ وَوَفِّقْنِی إذَا اشْتَکَلَتْ عَلَیَّ الْاَُمُورُ لِأَھْداہا وَ إذا تَشابَھَتِ
لباس پہنا اور مشکل کاموں میں مجھے صحیح راہ اختیار کرنے کی توفیق دے جب اعمال میں شک ہو تو
الْاَعْمالُ لِأِزْکاہا وَ إذا تَنَاقَضَتِ الْمِلَلُ لِأَرْضَاھَا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
ان میں بہترین عمل کی ہمت دے اور گروہوں کے اختلاف میں بہترین گروہ کے ساتھ رکھ اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَتَوِّجْنِی بِالْکِفایَۃِ وَسُمْنِی حُسْنَ الْوِلایَۃِ وَھَبْ لِی
رحمت نازل کر اور مجھے کفایت کی عزت دے مجھے اچھی دوستداری عطا کر مجھے بہترین ہدایت سے
صِدْقَ الْھِدایَۃِ وَلاَ تَفْتِنِّی بِالسَّعَۃِوَامْنِحْنِی حُسْنَ الدَّعَۃِ وَلاَ تَجْعَلْ
بہرہ مند فرما مجھے وسعت رزق سے نہ آزما مجھے آسانی و سہولت دے اور میری زندگی کو سخت و دشوار
عَیْشِی کَدّاً کَدّاً وَلاَ تَرُدَّ دُعائِی عَلَیَّ رَدّاًفَ إنِّی لاَ ٲَجْعَلُ لَکَ ضِدّاً وَلاَ
نہ بنا میری دعا کو عدم قبول سے میری طرف نہ پلٹا کیونکہ میںکسی کو تیرا مقابل نہیں ٹھہراتا
ٲَدْعُو مَعَکَ نِدّاً۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنَعْنِی مِنَ السَّرَفِ
اور تیرے ساتھ کسی اور کو نہیں پکارتا اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور مجھے فضول خرچی سے روکے رکھ
وَحَصِّنْ رِزْقِی مِنَ التَّلَفِ وَوَفِّرْ مَلَکَتِی بِالْبَرَکَۃِ فِیہِ وَٲَصِبْ بِی
میرے رزق کو ضائع ہونے سے محفوظ فرما میری ملکیتی چیزوں میں برکت عطا کر اور مجھے راہ ہدایت پر چلا
سَبِیلَ الْھِدایَۃِ لِلْبِرِّ فِیما ٲُنْفِقُ مِنْہُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
کہ اپنے مال کو تیرے نام پر خرچ کروں اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما
وَاکْفِنِی مَؤُونَۃَ الاکْتِسابِ وَارْزُقْنِی مِنْ غَیْرِ احْتِسابٍ فَلاَ ٲَشْتَغِلَ
اور مجھے روزی کمانے میں سختی سے بچا مجھے بے حساب رزق عنایت فرما کہ اس کی طلب میں تیری عبادت کو نہ بھول
عَنْ عِبادَتِکَ بِالطَّلَبِ وَلاَ ٲَحْتَمِلَ إصْرَ تَبِعاتِ الْمَکْسَبِ۔ اَللّٰھُمَّ
جائوں اور نہ یہ کہ حصول مال کی سختیوں میں گھرا رہو ں اے معبود! جس چیزکی مجھے طلب ہے
فَٲَطْلِبْنِی بِقُدْرَتِکَ مَا ٲَطْلُبُ وَٲَجِرْنِی بِعِزَّتِکَ مِمَّا ٲَرْھَبُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ
وہ اپنی قدرت سے مجھے عطا کر اور جس چیز سے ڈرتا ہوں اس سے اپنے غلبے کے ساتھ پناہ دے اے معبود!
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصُنْ وَجْھِی بِالْیَسارِ وَلاَ تَبْتَذِلْ جاھِی بِالْاِقْتارِ
محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرمااور فراخی دے کر میری عزت کو بچا اور تنگدستی سے میری آبرو کو بٹہ نہ لگنے دے
فَٲَسْتَرْزِقَ ٲَھْلَ رِزْقِکَ وَٲَسْتَعْطِیَ شِرارَ خَلْقِکَ فَٲَفْتَتِنَ بِحَمْدِ مَنْ
کہ مبادا تیرے رزق خوروں سے مانگوں اور تیری مخلوق میں بُرے لوگوں سے سوال کروں تو دینے والے کی تعریف کرنے اور نہ
ٲَعْطانِی وَٲُبْتَلی بِذَمِّ مَنْ مَنَعَنِی وَٲَنْتَ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیُّ الْاِعْطائِ
دینے والے کی بڑائی کرنے میں پھنسا رہوں جب کہ تو دینے اور نہ دینے میں ان سے زیادہ بااختیار ہے
وَالْمَنْعِ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَارْزُقْنِی صِحَّۃً فِی عِبادَۃٍ
اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور مجھے نصیب کر عبادت میں صحت وسلامتی
وَفَراغاً فِی زَہادَۃٍ وَعِلْماً فِی اسْتِعْمالٍ وَوَرَعاً فِی إجْمالٍ۔ اَللّٰھُمَّ اخْتِمْ بِعَفْوِکَ
زہد وقناعت میں خوشحالی علم کے ساتھ عمل کی ہمت اور امور دنیا میں پرہیزگاری عطا فرما. اے معبود!
ٲَجَلِی وَحَقِّقْ فِی رَجائِ رَحْمَتِکَ ٲَمَلِی وَسَہِّلْ إلی بُلُوغِ
میری زندگی کا خاتمہ بخشش پر کر میری آرزو اپنی رحمت کی طرف لگا دے اپنی رضا تک پہنچنے کی راہیں
رِضاکَ سُبُلِی وَحَسِّنْ فِی جَمِیعِ ٲَحْوالِی عَمَلِی۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی
آسان بنا دے اور میرے تمام اعمال میں بہتری پیدا کر دے اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَنَبِّھْنِی لِذِکْرِکَ فِی ٲَوْقاتِ الْغَفْلَۃِ وَاسْتَعْمِلْنِی بِطاعَتِکَ
اور غفلت کی گھڑیوں میں مجھے اپنے ذکر کے لیے ہوشیار بنا اور زندگی کے ایام میں مجھے اپنی فرمانبرداری
فِی ٲَیَّامِ الْمُھْلَۃِ وَانْھَجْ لِی إلَی مَحَبَّتِکَ سَبِیلاً سَھْلَۃً ٲَکْمِلْ لِی
میں لگا ،مجھے اپنی محبّت کی طرف آسان راستے پر چلا اور اس سے مجھے دنیا وآخرت کی بھلائی
بِہا خَیْرَ الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ کَٲَفْضَلِ مَا صَلَّیْتَ
عطا کر اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما وہ بہترین رحمت جو تو نے
عَلَی ٲَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ قَبْلَہُ وَٲَنْتَ مُصَلٍّ عَلَی ٲَحَدٍ بَعْدَھُ وَآتِنا
ان سے پہلے اپنی مخلوق میں سے کسی ایک پر فرمائی ہو اور جو ان کے بعد کسی پر فرمائے اور ہمیں بھلائی نصیب کر
فِی الدُّنْیا حَسَنَۃً وَفِی الْاَخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنِی بِرَحْمَتِکَ عَذابَ النَّارِ۔
دنیا میں اور بھلائی عطا کر آخرت میں اور مجھے اپنی رحمت کے ساتھ آتش جہنم سے بچائے رکھ۔

حدیث شریف کسائ
صاحب عوالم نے اپنی صحیح سند کے ساتھ جابر بن عبداﷲ انصاری سے نقل کیاہے کہ:
عَنْ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ عَلَیْھَا اَلسَّلَامُ بِنْتِ رَسُولِ اﷲ قالَ سَمِعْتُ فاطِمَۃَ ٲَنَّھا
جابر بن عبداﷲ انصاری بی بی فاطمہ زہرا =بنت رسول اﷲ سے روایت کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ میں
قالَتْ دَخَلَ عَلَیَّ ٲَبِی رَسُولُ اﷲِ فِی بَعْضِ الْاََیَّامِ فَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا
جناب فاطمۃا لزہرائ = سے سنا ہے کہ وہ فرما رہی تھیں کہ ایک دن میرے بابا جان جناب رسول(ص) خدا میرے گھر تشریف
فاطِمَۃُ فَقُلْتُ عَلَیْکَ اَلسَّلَامُ۔ قالَ إنِّی ٲَجِدُ فِی بَدَنِی ضَعْفاً۔ فَقُلْتُ لَہُ ٲُعِیذُکَ
لائے اور فرمانے لگے:’’ سلام ہو تم پر اے فاطمہ(ع)‘‘ میں نے جواب دیا:’’آپ پر بھی سلام ہو‘‘. پھر آپ نے فرمایا:’’ میں
بِاﷲِ یَا ٲَبَتاھُ مِنَ الضَّعْفِ۔ فَقالَ یَا فاطِمَۃُ ایتِینِی بِالْکِسائِ الْیََمانِی فَغَطَّینِی
اپنے جسم میں کمزوری محسوس کررہا ہوں‘‘ میں نے عرض کی:’’ باباجان خدا نہ کرے جو آپ میں کمزوری آئے‘‘ آپ نے
بِہ ِفَٲَتَیْتُہُ بِالْکِسائِ الْیََمانِی فَغَطَّیْتُہُ بِہِ وَصِرْتُ ٲَنْظُرُ إلَیْہِ وَ إذا وَجْھُہُ یَتَلَأْلَأُ
فرمایا:’’اے فاطمہ(ع)! مجھے ایک یمنی چادر لاکر اوڑھا دو‘‘ تب میں یمنی چادر لے آئی اور میں نے وہ بابا جان کو اوڑھادی اور
کَٲَنَّہُ الْبَدْرُ فِی لَیْلَۃِ تَمامِہِ وَکَمالِہِ فَمَا کانَتْ إلاَّساعَۃً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحَسَنِ
میں دیکھ رہی تھی کہ آپکاچہرہ مبارک چمک رہا ہے جس طرح چودھویں رات کو چاند پوری طرح چمک رہا ہو ، پھر ایک ساعت
ں قَدْ ٲَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاھُ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا
ہی گزری تھی کہ میرے بیٹے حسن- وہاں آگئے اور وہ بولے سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع)! میں نے کہا اور تم پر سلام ہو
قُرَّۃَ عَیْنِی وَثَمَرَۃَ فُؤَادِی ۔ فَقَالَ یَا ٲُمَّاھُ إنَّی ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا
اے میری آنکھ کے تارے اور میرے دل کے ٹکڑے. وہ کہنے لگے امی جان(ع) ! میں آپکے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں
رائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اﷲ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَقْبَلَ الْحَسَنُ
جیسے وہ میرے نانا جان رسول خدا(ص) کی خوشبو ہو. میں نے کہا ہاں وہ تمہارے نانا جان چادر اوڑھے ہوئے ہیں. اس پر حسن(ع)
نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاھُ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَدْخُلَ
چادر کی طرف بڑھے اور کہا سلا م ہو آپ پر اے نانا جان، اے خدا کے رسول(ص)! کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ کے
مَعَکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی وَیَا صاحِبَ حَوْضِی قَدْ
پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے فرمایا تم پر بھی سلام ہو اے میرے بیٹے اور اے میرے حوض کے مالک میں
ٲَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ مَعَہُ تَحْتَ الْکِسائِ فَمَا کانَتْ إلاَّ ساعَۃً وَ إذا بِوَلَدِیَ الْحُسَیْنِ
تمہیں اجازت دیتا ہوںپس حسن(ع) آپکے ساتھ چادر میں پہنچ گئے پھر ایک ساعت ہی گزری ہوگی کہ میرے بیٹے حسین(ع) بھی
قَدْ ٲَقْبَلَ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا ٲُمَّاھُ۔ فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا وَلَدِی
وہاں آگئے اورکہنے لگے: سلام ہو آپ پر اے والدہ محترمہ(ع). تب میں نے کہا اور تم پربھی سلام ہو اے میرے بیٹے، میرے
وَیَا قُرَّۃَ عَیْنِی وَثَمَرَۃَ فُؤَادِی۔ فَقَالَ لِی یَا ٲُمَّاھُ إنَّی ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا
آنکھ کے تارے اور میرے لخت جگر. اس پردہ مجھ سے کہنے لگے:امی جان(ع)! میں آپ کے ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کررہا ہوں
رائِحَۃُ جَدِّی رَسُولِ اﷲُ۔ فَقُلْتُ نَعَمْ إنَّ جَدَّکَ وَٲَخاکَ تَحْتَ الْکِسائِ۔ فَدَنَا
جیسے میرے نانا جان رسول(ص) خدا کی خوشبو ہو. میں نے کہا: ہاں تمہارے نانا جان اور بھائی جان اس چادرمیں ہیں. پس
الْحُسَیْنُ نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدَّاھُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنِ
حسین(ع) چادر کے نزدیک آئے اور بولے: سلام ہو آپ پر اے نانا جان(ص)! سلام ہو آپ پر اے وہ نبی(ص) جسے خدانے منتخب کیا
اخْتارَھُ اﷲُ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُما تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا
ہے. کیا مجھے اجازت ہے کہ آپ دونوں کیساتھ چادر میں داخل ہوجائوں؟ آپ نے فرمایا اور تم پر بھی سلام ہو اے میرے
وَلَدِی وَیَا شافِعَ ٲُمَّتِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ مَعَھُما تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَ قْبَلَ عِنْدَ
بیٹے اوراے میری امت کی شفاعت کرنے والے ہیں. تمہیں اجازت دیتا ہوں . تب حسین(ع) ان دونوں کے پاس چادر میں
ذلِکَ ٲَبُو الْحَسَنِ عَلِیُّ بْنُ ٲَبِی طالِبٍ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَابِنْتَ رَسُولِ اﷲِ
چلے گئے اس کے بعد ابوالحسن(ع) علی بن ابیطالب(ع) بھی وہاں آگئے اور بولے سلام ہو آپ پر اے رسول(ص) خدا کی دختر!
فَقُلْتُ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا ٲَبَاالْحَسَنِ وَیَاٲَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ۔ فَقالَ یَا فاطِمَۃُ إنِّی
میں نے کہا آپ پر بھی سلام ہو اے اورابولحسن (ع)، اے مومنوں کے امیر وہ کہنے لگے اے فاطمہ(ع)! میں آپ کے
ٲَشَمُّ عِنْدَکِ رائِحَۃً طَیِّبَۃً کَٲَنَّھا رائِحَۃُ ٲَخِی وَابْنِ عَمِّی رَسُولِ اﷲ۔ فَقُلْتُ
ہاں پاکیزہ خوشبو محسوس کر رہا ہوں جیسے میرے برادر اور میرے چچا زاد ،رسول(ص) خدا(ص) کی خوشبو ہو میں نے جواب دیا
نَعَمْ ھَا ھُوَ مَعَ وَلَدَیْکَ تَحْتَ الْکِسائِ فَٲَقْبَلَ عَلِیٌّ نَحْوَ الْکِسائِ وَقالَ اَلسَّلَامُ
ہاں وہ آپ کے دونوں بیٹوں سمیت چادر کے اندر ہیں پھر علی چادر(ع) کے قریب ہوئے اور کہا سلام ہو
عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِسائِ قالَ لَہُ وَعَلَیْکَ
آپ پر اے خدا کے رسول(ص). کیا مجھے اجازت ہے کہ میں بھی آپ تینوں کے پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے ان سے کہا
اَلسَّلَامُ یَا ٲَخِی ویَا وَصِیِّی وَخَلِیفَتِی وَصاحِبَ لِوَائِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ فَدَخَلَ
اور تم پر بھی سلام ہو، اے میرے بھائی، میرے ،قائم مقام ،میرے جانشین اور میرے علم بردار میں تمہیں اجازت دیتا ہوں
عَلِیٌّ تَحْتَ الْکِسائِ ثُمَّ ٲَتَیْتُ نَحْوَ الْکِسائِ وَقُلْتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ٲَبَتاھُ یَا
.پس علی(ع) بھی چادر میں پہنچ گئے. پھر میں چادر کے نزدیک آئی اور میں نے کہا: سلام ہو آپ پر اے بابا جان، اے
رَسُولَ اﷲِ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَکُونَ مَعَکُمْ تَحْتَ الْکِسائِ قالَ! وَعَلَیْکِ اَلسَّلَامُ یَا
خدا کے رسول(ص)کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے پاس چادر میں آجائوں؟ آپ نے فرمایا: اور تم پر بھی سلام ہو
بِنْتِی وَیَا بِضْعَتِی قَدْ ٲَذِنْتُ لَکِ فَدَخَلْتُ تَحْتَ الْکِسائِ فَلَمَّا اکْتَمَلْنا جَمِیعاً
میری بیٹی اور میری پارہ اے جگر، میں نے تمہیں اجازت دی تب میں بھی چادر میں داخل ہوگئی. جب ہم سب چادر
تَحْتَ الْکِسائِ ٲَخَذَ ٲَبِی رَسُولُ اﷲ بِطَرَفَی الْکِسائِ وَٲَوْمَٲَ بِیَدِھِ الْیُمْنَی إلَی
میں اکٹھے ہوگئے تو میرے والد گرامی رسول اﷲ(ص) نے چادر کے دونوں کنارے پکڑے اور دائیں ہاتھ سے آسمان کی طرف
السَّمائِ وَقالَ اَللّٰھُمَّ إنَّ ھَؤُلائِ ٲَھْلُ بَیْتِی وَخاصَّتِی وَحامَّتِی
اشارہ کر کے فرمایا: اے خدا! یقیناً یہ ہیں میرے اہل بیت(ع) ، میرے خاص لوگ، اور میرے حامی،
لَحْمُھُمْ لَحْمِی وَدَمُھُمْ دَمِی یُؤْلِمُنِی مَا یُؤْلِمُھُمْ وَیَحْزُنُنِی مَا یَحْزُنُھُمْ ٲَنَا
ان کا گوشت میرا گوشت اور ان کا خون میرا خون ہے جو انہیں ستائے وہ مجھے ستاتا ہے اور جو انہیں رنجیدہ کرے وہ مجھے
حَرْبٌ لِمَنْ حارَبَھُمْ وَسِلْمٌ لِمَنْ سالَمَھُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداھُمْ وَمُحِبٌّ لِمَنْ
رنجیدہ کرتا ہے. جو ان سے لڑے میں بھی اس سے لڑوں گا جو ان سے صلح رکھے میں بھی اس سے صلح رکھوں گا، میں ان کے
ٲَحَبَّھُمْ إنَّھُمْ مِنِّی وَٲَنَا مِنْھُمْ فَاجْعَلْ صَلَواتِکَ وَبَرَکاتِکَ وَرَحْمَتَکَ وَغُفْرانَکَ
دشمن کا دشمن اور ان کے دوست کا دوست ہوں کیونکہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں. پس اے خدا تو اپنی عنائتیں اور
وَرِضْوانَکَ عَلَیَّ وَعَلَیْھِمْ وَٲَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْھِیراً۔ فَقالَ اﷲُ
اپنی برکتیں اور اپنی رحمت اور اپنی بخشش اور اپنی خوشنودی میرے اور ان کیلئے قرار دے، ان سے ناپاکی کو دور رکھ، انکو پاک
عَزَّ وَجَلَّ یَا مَلائِکَتِی وَیَا سُکَّانَ سَمٰوَاتِی إنَِّی مَا خَلَقْتُ سَمائً مَبْنِیَّۃً وَلاَ
کر، بہت ہی پاک اس پر خدائے بزرگ و برتر نے فرمایا: اے میرے فرشتو اور اے آسمان میں رہنے والو بے شک میں
ٲَرْضاً مَدْحِیَّۃً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ شَمْساً مُضِییَۃً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً
نے یہ مضبوط آسمان پیدا نہیں کیا اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ روشن تر سورج، نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ
یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إلاَّ فِی مَحَبَّۃِ ھَؤلائِ الْخَمْسَۃِ الَّذِینَ ھُمْ تَحْتَ
تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی، مگر یہ سب چیزیں ان پانچ نفوس کی محبت میں پیدا کی ہیں جو اس چادر کے نیچے ہیں.
الْکِسائِ فَقالَ الْاََمِینُ جَبْرائِیلُ یَارَبِّ وَمَنْ تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ عَزَّ وَجَلَّ ھُمْ
اس پر جبرائیل(ع) امین نے پوچھا اے پروردگار! اس چادر میں کون لوگ ہیں؟ خدائے عز وجل نے فرمایاکہ وہ نبی(ص) کے اہلب(ع)یت
ٲَھْلُ بَیْتِ النُّبُوَّۃِ وَمَعْدِنُ الرِّسالَۃِ ھُمْ فاطِمَۃُ وَٲَبُوھا وَبَعْلُھا وَبَنُوھا۔ فَقالَ
اور رسالت کا خزینہ ہیں. یہ فاطمہ(ع) اور ان کے بابا(ص)، ان کے شوہر(ع)، اور ان کے دو بیٹے(ع) ہیں. تب جبرئیل(ع) نے کہااے پروردگار!
جَبْرائِیلُ یَارَبِّ ٲَتَٲْذَنُ لِی ٲَنْ ٲَھْبِطَ إلَی الْاََرْضِ لاََِکُونَ مَعَھُمْ سادِساً فَقالَ
کیا مجھے اجازت ہے کہ زمین پر اتر جائوں تا کہ ان میں شامل ہوکر چھٹا فردبن جائوں؟ خدائے تعالیٰ نے فرمایا:
قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَھَبَطَ الْاََمِینُ جَبْرائِیلُ وَقالَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ اﷲِ الْعَلِیُّ
ہاں ہم نے تجھے اجازت دی، پس جبرئیل امین زمین پر اتر آئے اور عرض کی: سلام ہو آپ پر اے خدا کے رسول(ص)! خدا ئے
الْاَعْلی یُقْرِئُکَ السَّلامَ وَیَخُصُّکَ بِالتَّحِیَّۃِ وَالْاِکْرامِ وَیَقُولُ لَکَ وَعِزَّتِی
بلند و برتر آپ کو سلام کہتا ہے، آپ کو درود اور بزرگواری سے خاص کرتا ہے، اور آپ سے کہتا ہے مجھے اپنے عزت و جلال
وَجَلالِی إنَّی مَا خَلَقْتُ سَمائً مَبْنِیَّۃً وَلاَ ٲَرْضاً مَدْحِیَّۃً وَلاَ قَمَراً مُنِیراً وَلاَ
کی قسم کہ بے شک میں نے نہیں پیدا کیا مضبوط آسمان اور نہ پھیلی ہوئی زمین، نہ چمکتا ہوا چاند، نہ
شَمْساً مُضِیئَۃً وَلاَ فَلَکاً یَدُورُ وَلاَ بَحْراً یَجْرِی وَلاَ فُلْکاً یَسْرِی إلاَّ لاََِجْلِکُمْ
روشن تر سورج نہ گھومتے ہوئے سیارے، نہ تھلکتا ہوا سمندر اور نہ تیرتی ہوئی کشتی مگر سب چیزیں تم پانچوں کی محبت
وَمَحَبَّتِکُمْ وَقَدْ ٲَذِنَ لِی ٲَنْ ٲَدْخُلَ مَعَکُمْ فَھَلْ تَٲْذَنُ لِی یَا رَسُولَ اﷲ فَقالَ
میں پیدا کی ہیں اور خدا نے مجھے اجازت دی ہے کہ آپ کے ساتھ چادر میں داخل ہو جائوں تو اے خدا کے رسول(ص) کیا آپ
رَسُولُ اﷲ وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا ٲَمِینَ وَحْی اﷲِ إنَّہُ نَعَمْ قَدْ ٲَذِنْتُ لَکَ۔ فَدَخَلَ
بھی اجازت دیتے ہیں؟ تب رسول(ص) خدا نے فرمایاکہ تم پر بھی سلام ہو اے خدا کی وحی کے امین(ع)! ہاں میں تجھے اجازت دیتا
جَبْرائِیلُ مَعَنا تَحْتَ الْکِسائِ فَقالَ لاََِبِی إنَّ اﷲَ قَدْ ٲَوْحَی إلَیْکُمْ یَقُولُ إنَّمَا
ہوں پھر جبرائیل (ع)بھی ہمارے ساتھ چادر میں داخل ہوگئے اور میرے باباجان سے کہا کہ یقیناً خدا آپ لوگوں کو وحی بھیجتا
یُرِیدُ اﷲُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ ٲَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیراً۔فَقالَ عَلِیٌّ
اور کہتا ہے واقعی خدا نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ آپ لوگوں سے ناپاکی کو دور کرے اے اہل بیت(ع) اور آپ کو پاک و پاکیزہ
لاََِبِی یَا رَسُولَ اﷲ ٲَخْبِرْنِی مَا لِجُلُوسِنا ھذَا تَحْتَ الْکِسائِ مِنَ الْفَضْلِ عِنْدَ
رکھے تب علی(ع) نے میرے باباجان سے کہا:اے خدا کے رسول(ص) مجھے بتایئے کہ ہم لوگوں کا اس چادر کے اندر آجانا خدا کے
اﷲ فَقالَ النَّبِیُّ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیَّاًوَاصْطَفانِی
ہاں کیا فضیلت رکھتا ہے؟ تب حضرت رسول خدا نے فرمایا اس خدا کی قسم جس نے مجھے سچا نبی(ص) بنایااور لوگوں کی نجات کی
بِالرِّسالَۃِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحافِلِ ٲَھْلِ الْاََرْضِ وَفِیہِِ
خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا۔ اہل زمین کی محفلوں میں سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس
جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِّبِینا إلاَّ وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمُ الرَّحْمَۃُ وَحَفَّتْ بِھِمُ الْمَلائِکَۃُ
میں ہمارے شیعہ اوردوست دار جمع ہونگے تو ان پر خدا کی رحمت نازل ہوگی فرشتے ان کو حلقے میں لے لیں گے اور جب
وَاسْتَغْفَرَتْ لَھُمْ إلی ٲَنْ یَتَفَرَّقُوا۔ فَقالَ عَلِیٌّ ں إذنْ وَاﷲِ فُزْنَا
تک وہ لوگ محفل سے رخصت نہ ہونگے وہ ان کے لیے بخشش کی دعا کریں گے. اس پر علی(ع) بولے: خدا کی قسم ہم کامیاب
وَفازَ شِیعَتُنا وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔ فَقالَ ٲَبِی رَسُولُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا
ہوگئے اور رب کعبہ کی قسم ہمارے شیعہ بھی کامیاب ہوں گے تب حضرت رسول(ص) نے دوبارہ فرمایا:اے علی(ع) اس خدا کی قسم
عَلِیُّ وَالَّذِی بَعَثَنِی بِالْحَقِّ نَبِیّاً وَاصْطَفَانِی بِالرِّسالَۃِ نَجِیّاً مَا ذُکِرَ خَبَرُنا ھذَا
جس نے مجھے سچا نبی بنایا اور لوگوں کی نجات کی خاطر مجھے رسالت کے لیے چنا، اہل زمین کی محفلوں میں
فِی مَحْفِلٍ مِنْ مَحَافِلِ ٲَھْلِ الْاََرْضِ وَفِیہِِ جَمْعٌ مِنْ شِیعَتِنا وَمُحِبِّینا وَفِیھِمْ
سے جس محفل میں ہماری یہ حدیث بیان کی جائے گی اور اس میں ہمارے شیعہ اور دوستدار جمع ہوں گے تو ان میں جو کوئی
مَھْمُومٌ إلاَّ وَفَرَّجَ اﷲُ ھَمَّہُ وَلاَ مَغْمُومٌ إلاَّ وَکَشَفَ اﷲُ غَمَّہُ وَلاَ طالِبُ حاجَۃٍ
دکھی ہوگا خدا اس کا دکھ دور کر دے گا جو کوئی غمز دہ ہوگا، خدا اس کو غم سے چھٹکارا دے گا، جو کوئی حاجت مند ہوگا خدا اس کی
إلاَّ وَقَضَی اﷲُ حاجَتَہُ۔ فَقالَ عَلِیٌّ ں إذن وَاﷲ فُزْنا وَسُعِدْنا
حاجت پوری کرے گا تب علی(ع) کہنے لگے بخدا ہم نے کامیابی اور برکت پائی اور رب کعبہ کی قسم کہ اسی طرح ہمارے شیعہ
وَکَذلِکَ شِیعَتُنا فازُوا وَسُعِدُوا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَۃِ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ۔
بھی دنیا و آخرت میں کامیاب و سعادت مند ہوں گے۔

تَمَّت بِتُوْفِیْقِ اﷲِ تَعَالیٰ

No comments: