Wednesday, September 1, 2010

حضرت حجت﴿عج﴾کی دعائیں اور استغاثے


﴿1﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾
شیخ کفعمی نے بلدالامین میں لکھا ہے کہ یہ دعا حضرت حجت ﴿عج﴾نے ایک شخص کو تعلیم فرمائی جو قید میں تھا اس نے یہ دعا پڑھی تو قید سے رہا ہو گیا، وہ دعا یہ ہے :
إلھِی عَظُمَ الْبَلائُ، وَبَرِحَ الْخَفائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطائُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ ، وَضاقَتِ
میرے معبود! مصیبت بڑھ گئی ہے چھپی بات کھل گئی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے امید ٹوٹ گئی ہے زمین تنگ
الْاَرْضُ وَمُنِعَتِ السَّمائُ، وَٲَ نْتَ الْمُسْتَعانُ، وَ إلَیْکَ الْمُشْتَکیٰ، وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی
ہوگئی ہے اور آسمان نے رکاوٹ ڈال دی ہے تو ہی مدد کرنے والا ہے اور تجھی سے شکایت ہو سکتی ہے اور تنگی وآسانی میں صرف تو ہی
الشِّدَّۃِ وَالرَّخائِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲُولِی الْأَمْرِ الَّذِینَ فَرَضْتَ
سہارا بن سکتا ہے اے معبود محمد(ص) و آل(ع) محمد(ع) پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہیں وہی ہیں جن کی اطاعت تو نے
عَلَیْنا طاعَتَھُمْ، وَعَرَّفْتَنا بِذَلِکَ مَنْزِلَتَھُمْ، فَفَرِّجْ عَنّا بِحَقِّھِمْ، فَرَجاً عاجِلاً قَرِیباً
ہم پر فرض کی ہے اور اس طرح ہمیں ان کے مرتبہ کی پہچان کرائی ہے پس ان کے صدقے میں ہمیں آسودگی عطا فرما جلد تر نزدیک
کَلَمْحِ الْبَصَرِ ٲَوْ ھُوَ ٲَقْرَبُ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ إکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیانِ
تر گویا آنکھ جھپکنے کی مقدار یا اس سے بھی پہلے یامحمد(ص) یاعلی(ع) یاعلی(ع) یامحمد(ص) میری سرپرستی فرمائیے کہ آپ دونوں ہی کافی ہیں
وَانْصُرانِی فَ إنَّکُما ناصِرانِ ۔ یَا مَوْلانا یَا صاحِبَ الزَّمانِ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ،
میری مدد فرمائیے کہ آپ دونوں ہی میرے مددگا رہیں اے ہمارے آقا اے صاحب زمان (ع)فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں
ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ السّاعَۃَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَا ٲَرْحَمَ
مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں اسی وقت اسی لمحے اسی گھڑی جلد تر جلد تر جلد تر اے سب سے زیادہ
الرَّاحِمِینَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ
رحم کرنے والے واسطہ ہے محمد(ص)(ص) کااور ان کی پاک آل(ع) کا۔

﴿2﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾
کفعمی نے بلدالامین میں تحریرکیا ہے کہ یہ بھی حضرت حجت ﴿عج﴾ہی کی دعا ہے:

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنا تَوْفِیقَ الطّاعَۃِ، وَبُعْدَ الْمَعْصِیَۃِ، وَصِدْقَ النِّیَّۃِ، وَعِرْفانَ الْحُرْمَۃِ،
اے معبود توفیق دے ہمیں اطاعت کرنے، نافرمانی سے دور رہنے، نیت صاف رکھنے اور حرمتوں کو پہچاننے کی
وَٲَکْرِمْنا بِالْھُدی وَالاسْتِقامَۃِ، وَسَدِّدْ ٲَ لْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالْحِکْمَۃِ، وَامْلاََْ قُلُوبَنا
اور ہمیں راہ راست اور ثابت قدمی سے سرفراز فرما اور ہماری زبانوں کو خوبی و دانائی سے بولنے کی توفیق دے ہمارے دلوں
بِالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَۃِ، وَطَہِّرْ بُطُونَنا مِنَ الْحَرامِ وَالشُّبْھَۃِ، وَاکْفُفْ ٲَیْدِیَنا عَنِ الظُّلْمِ
کو علم و معرفت سے بھر دے اور ہمارے شکموں کو حرام اور مشکوک غذا سے پاک رکھ ہمارے ہاتھوں کو ستم
وَالسَّرِقَۃِ، وَاغْضُضْ ٲَبْصارَنا عَنِ الْفُجُورِ وَالْخِیانَۃِ، وَاسْدُدْ ٲَسْماعَنا عَنِ اللَّغْوِ
اور چوری کرنے سے بچائے رکھ اور ہماری آنکھوں کو بدی اور خیانت سے باز رکھ اور ہمارے کانوں کو چغلی اور بے فائدہ باتیں
وَالْغِیبَۃِ وَتَفَضَّلْ عَلی عُلَمائِنا بِالزُّھْدِ وَالنَّصِیحَۃِ وَعَلَی الْمُتَعَلِّمِینَ بِالْجُھْدِ وَالرَّغْبَۃِ
سننے سے محفوظ فرما ہمارے علمائے دین پر زہد ونصیحت کی ارزانی فرما اور ہمارے طالب علموں کو محنت اور رغبت عطا کر
وَعَلَی الْمُسْتَمِعِینَ بِالاتِّباعِ وَالْمَوْعِظَۃِ وَعَلی مَرْضَی الْمُسْلِمِینَ بِالشِّفائِ وَالرَّاحَۃِ
وعظ سننے والوں کو نصیحت حاصل کرتے اور پیروی کرنے کی توفیق دے اور بیمار مسلمانوں کو شفایاب فرما
وَعَلی مَوْتاھُمْ بِالرَّٲْفَۃِ وَالرَّحْمَۃِ وَعَلی مَشائِخِنا بِالْوَقارِ وَالسَّکِینَۃِ وَعَلَی الشَّبابِ
اور آرام دے ان کے مرحومین پر مہربانی فرما ہمارے بوڑھوں کو وقار اور سکون عطا کر اور ہمارے جوانوں کو
بِالْاِنابَۃِ وَالتَّوْبَۃِ وَعَلَی النِّسائِ بِالْحَیائِ وَالْعِفَّۃِ وَعَلَی الْاَغْنِیائِ بِالتَّواضُعِ وَالسَّعَۃِ
توبہ و استغفار کی توفیق دے اور عورتوں کو حیا اور پاکدامنی عنایت فرما ہمارے تونگروں کی فروتنی اور سخاوت عطا کر دے
وَعَلَی الْفُقَرائِ بِالصَّبْرِ وَالْقَناعَۃِ، وَعَلَی الْغُزاۃِ بِالنَّصْرِ وَالْغَلَبَۃِ، وَعَلَی الاَُْسَرَائِ
اور مفلسوں کو صبر و قناعت بخش دے غازیوں کو مدد اور غلبہ دے قیدیوں کو
بِالْخَلاصِ وَالرَّاحَۃِ، وَعَلَی الاَُْمَرائِ بِالْعَدْلِ وَالشَّفَقَۃِ ، وَعَلَی الرَّعِیَّۃِ بِالْاِنْصافِ
رہائی اور آرام دے حاکموں کو انصاف اور نرمی کی توفیق دے اور عوام کو حق شناسی اور نیک کردار بنا دے
وَحُسْنِ السِّیرَۃِ، وَبارِکْ لِلْحُجَّاجِ وَالزُّوَّارِ فِی الزَّادِ وَالنَّفَقَۃِ، وَاقْضِ ما ٲَوْجَبْتَ
حاجیوں اور زائروں کے زاد راہ اور خرچ میں برکت دے اور ان پر جو حج اور عمرہ تو نے
عَلَیْھِمْ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
واجب کیا ہے وہ اچھی طرح ادا کر دے اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

﴿3﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾
مہج الدعوات میں کہا گیاہے کہ یہ بھی حضرت حجت القائم ﴿عج﴾ہی کی دعا ہے:
إلھِی بِحَقِّ مَنْ نَاجَاکَ، وَبِحَقِّ مَنْ دَعَاکَ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
میرے معبود اس کا واسطہ جو تجھ سے راز کہتا ہے اور اس کاواسطہ جو تجھے صحرا و دریا میں پکارتا ہے محمد (ص) اور ان کی آل پر درود بھیج
وَتَفَضَّلْ عَلی فُقَرائِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِالْغَنائِ وَالثَّرْوَۃِ، وَعَلی مَرْضَیٰ الْمُوَْمِنِینَ
کہ مفلس مومنین ومومنات کو مال و ثروت عطا کربیمار مومن مردوں اور
وَالْمُومِناتِ بِالشِّفائِ وَالصِّحَّۃِ، وَعَلی ٲَحْیائِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِاللُّطْفِ وَالْکَرَم
مومن عورتوں کو صحت و تندرستی عطا فرمازندہ مومن مردوں اور مومن عورتوں پر اپنا لطف و کرم اور فروانی فرما اور مرحوم مومن
وَعَلی ٲَمْواتِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ، وَعَلی غُرَبائِ الْمُوَْمِنِینَ
مردوں اور مومن عورتوں پر بخشش اور مہربانی عطا فرما اور مسافر مومن مردوںاور مومن عورتوں کو صحت وسلامتی
وَالْمُوَْمِناتِ بِالرَّدِّ إلی ٲَوْطانِھِمْ سالِمِینَ غانِمِینَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ ٲَجْمَعِینَ ۔
اور مال کے ساتھ اپنے گھروں میں پہنچا دے تجھے واسطہ ہے محمد (ص)(ص) اوران کی تمام آل(ع) پاک کا۔

﴿4﴾استغاثہ بہ حضرت قائم ﴿عج﴾
سید علی خان نے کلم طیب میں تحریرفرمایا ہے کہ یہ وہ استغاثہ ہے جوامام زمانہ ﴿عج﴾سے کیا جانا چاہیے۔
پس جہاں بھی ہو دورکعت نماز حمد اور کسی بھی سورہ کے ساتھ پڑھے بعد از نماز زیر آسمان قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ استغاثہ کرے:
سَلامُ اﷲِ الْکامِلُ التَّامُّ الشَّامِلُ الْعامُّ، وَصَلَواتُہُ الدَّائِمَۃُ وَبَرَکاتُہُ الْقائِمَۃُ التَّامَّۃُ
خدا کا سلام کامل و مکمل بہت زیادہ اور اس کا دائمی سلام ہو اور اس کی ہمیشہ رہنے والی رحمت ساری برکتیں اس ذات پر ہوں جو خدا
عَلی حُجَّۃِ اﷲِ وَوَ لِیِّہِ فِی ٲَرْضِہِ وَبِلادِھِ، وَخَلِیفَتِہِ عَلی خَلْقِہِ وَعِبادِھِ، وَسُلالَۃِ
کی حجت اور اس کا دوست ہے زمین پر اور شہروں میں اس کا خلیفہ ہے مخلوق اور بندوں پر نبوت کی
النُّبُوَّۃِ وَبَقِیَّۃِ الْعِتْرَۃِ وَالصَّفْوَۃِ، صاحِبِ الزَّمانِ، وَمُظْھِرِ الْاِیمانِ، وَمُلَقِّنِ ٲَحْکامِ
نشانی اہل بیت(ع) کے آخری فرد اور منتخب ہستی، زمانہ حاضر کے امام(ع) ہیں جو ایمان کو ظاہر کرنے والے احکام قرآن
الْقُرْآنِ، وَمُطَہِّرِ الْاَرْضِ ، وَناشِرِ الْعَدْلِ فِی الطُّولِ وَالْعَرْضِ، وَالْحُجَّۃِ الْقائِمِ
کی تعلیم دینے والے زمین کو پاک کرنے والے اور اس کے طول وعرض میں عدل کوعا م کرنے والے ہیں وہ حجت قائم مہدی (ع) امام (ع)
الْمَھْدِیِّ الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَابْنِ الْاَ ئِمَّۃِ الطَّاھِرِینَ الْوَصِیِّ ابْنِ الْاَوْصِیائِ
منتظر خدا کے پسندیدہ ہیں وہ پاک اماموں کے فرزند اور خود بھی وصی ہیں اور ان اوصیائ کے فرزند ہیں جو پسندیدہ،
الْمَرْضِیِّینَ، الْہادِی الْمَعْصُومِ ابْنِ الْاَ ئِمَّۃِ الْھُداۃِ الْمَعْصُومِینَ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا
وہ ہادی(ع) اور معصوم ہیں جو ہدایت یافتہ معصوم اماموں کے فرزند ہیں سلام ہو آپ پر اے ناتواں
مُعِزَّ الْمُوَْمِنِینَ الْمُسْتَضْعَفِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُذِلَّ الْکافِرِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ الظَّالِمِینَ
مومنوں کو عزت دینے والے سلام ہو آپ پر اے ظالم اور سرکش کافروں کو ذلیل کرنے والے
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ،
سلام ہو آپ پر اے میرے آقا اے صاحب الزمان(ع) سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول(ص)
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ ٲَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ
سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا(ع) کے نور نظر جو عالمین کی
نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْاَ ئِمَّۃِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومِینَ وَالْاِمامِ عَلَی
عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے حجج خدا آئمہ معصومین کے جگر گوشہ اور ساری
الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ سَلامَ مُخْلِصٍ لَکَ فِی الْوِلایَۃِ، ٲَشْھَدُ
مخلوقات کے امام(ع) سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اس کا سلام جو آپ کی محبت میں مخلص ہے میںگواہی دیتا ہوں کہ
ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْمَھْدِیُّ قَوْلاً وَفِعْلاً، وَٲَ نْتَ الَّذِی تَمْلاََُ الْاَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً بَعْدَ ما
بہ لحاظ قول و فعل آپ ہی امام مہدی(ع) ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جبکہ وہ
مُلِئتْ ظُلْماً وَجَوْراً، فَعَجَّلَ اﷲُ فَرَجَکَ، وَسَہَّلَ مَخْرَجَکَ، وَقَرَّبَ زَمانَکَ، وَکَثَّرَ
ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی پس خدا آپکو جلد آسودگی دے اور آپ کے ظہور کو آسان بنائے آپ کاعہد قریب تر کرے اور آپ کے
ٲَنْصارَکَ وَٲَعْوانَکَ، وَٲَ نْجَزَ لَکَ ما وَعَدَکَ فَھُوَ ٲَصْدَقُ الْقائِلِینَ وَنُرِیدُ ٲَنْ نَمُنَّ
مددگاروں میں اضافہ کر دے اورآپ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا فرمائے پس وہی کہنے والوں میں سب سے سچا ہے کہ فرمایا
عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ ٲَئِمَّۃً وَنَجْعَلَھُمُ الْوارِثِینَ، یَا
’’ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کر دیا گیا احسان کریں اور ان کو امام (ع) بنائیں اور ہم انہیں وارث قرار
مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ، حاجَتِی کَذا وَکَذا
دیں‘‘ اے میرے مولا اے صاحب الزمان(ع) اے فرزند رسول(ص) میری یہ یہ۔
لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت طلب کرے پھر کہے:
فَاشْفَعْ لِی فِی نَجاحِہا، فَقَدْ تَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِحاجَتِی لِعِلْمِی ٲَنَّ لَکَ عِنْدَ اﷲِ
پس ان حاجات کی برآری میں شفاعت کیجئے کہ اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں آیاہوں یہ جانتے ہوئے کہ خدا کے حضور
شَفاعَۃً مَقْبُولَۃً وَمَقاماً مَحْمُوداً فَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِٲَمْرِھِ، وَارْتَضاکُمْ
آپ کی شفاعت مقبول ہے اور آپ کا مقام قابل ستائش ہے پس اس ذات کے واسطے سے جس نے آپ کو اس امر کیلئے چنا ہے یا
لِسِرِّھِ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَ اﷲِ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ، سَلِ اﷲَ تَعالی فِی نُجْحِ
اپنے اسرار کے لیے پسند کیا اور اس شان کے واسطے سے جو خدا کے ہاں آپ کو حاصل ہے جو آپ کے اور اس کے درمیان ہے اﷲ
طَلِبَتِی وَ إجابَۃِ دَعْوَتِی وَکَشْفِ کُرْبَتِی ۔
سے سوال کیجئے کہ وہ میری حاجت پوری کریں دعا قبول فرمائے اور میری مشکل کو آسان کرے۔
پس جو دعا چاہے مانگے انشائ اﷲ وہ برآئے گی۔
مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر ہے دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورہ ﴿اِنَّا فَتَحْنَا﴾اور دوسری رکعت میں سورہ نصر ﴿اِذَا جَائَ ﴾پڑھے۔


امام حسین علیہ السلام کی زیارت

امام حسین علیہ السلام کی زیارت
محمد بن مسلم نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ھے:
”مُرُوا شِیعَتَنَا بِزیَارَةِ قَبْر الْحُسَیْنِ بْنِ عَلیٍّ علیہ السلام، فَاِنَّ اِتیَانَہُ مُفْتَرَضٌ عَلَی کُلِّ مُوٴْمِنٍ یُقِرُّ لِلحُسَیْنِ بِالاِمَامَةِ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔[1]
”ھمارے شیعوں کو زیارت قبر حسین علیہ السلام کی طرف حکم دو کیونکہ آپ کی زیارت ھر اس مومن پر واجب ھے جو خدا کی طرف سے آپ کی امامت کا اقرار کرتا ھے“۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”مَنْ زَارَ قَبْرَ الْحُسَیْنِ لِلّٰہِ وَفی اللّٰہِ، اٴعْتَقَہْ اللّٰہ مِنَ النّٰارِ، وَآمَنَہُ یَوْمَ الْفَزَعِ الاٴکبَرِ، وَلَمْ یَسئَلِ اللّٰہَ حَاجَةً مِن حَوَائِجِ الدُّنیاَ وَالآخِرَةِ اِلاّ اٴعطاَہُ“۔[2]
”جو شخص امام حسین علیہ السلام کی خوشنودی خدا کے لئے اور فی سبیل الله زیارت کرے تو خداوندعالم اس کو آتش جھنم سے نجات عطا کرے گا اور قیامت کے دن اس کو امان دے گا، اور خداوندعالم سے دنیا و آخرت کی کوئی حاجت طلب نھیں کرے گا مگر یہ کہ خداوندعالم اس کی حاجت پوری کردے گا“۔
حضرت امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
”مَنْ لَمْ یَاٴْت قَبْرَ الْحُسَیْنِ حَتّٰی یَمُوتَ، کاَنَ مُنْتَقَصَ الدِّیْنِ، مُنْتَقَصَ الْاٴِیْمٰانِ، وَاِنْ اٴُدْخِلَ الْجَنَّةَ کاَنَ دُوْنَ الْمُوٴْمِنِیْنَ فی الْجَنَّةِ“۔[3]
”جو شخص امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے نہ جائے یھاں تک کہ مرجائے تو ایسا شخص دین و ایمان کے لحاظ سے ناقص ھے، اور اگر جنت میں داخل هوجائے تو اس کا درجہ تمام اھل ایمان سے کم ھے“۔
حضرت امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:
”مَنْ زَارَ قَبْرَالحُسَیْنِ بِشَطِّ الفُرَاتِ،کاَنَ کَمَنْ زَارَ اللّٰہَ فَوْقَ عَرْشِہِ“۔[4]
”جو شخص کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے اس شخص کے مانند ھے کہ جس نے فراز عرش پر خدا کی زیارت کی هو“!

امام حسین علیه السلام کے زائروں کی عظمت
ابو الحسن جمال الدین علی بن عبد العزیز موصولی حلّی بزرگ ادیب، اھل بیت علیھم السلام کے مداح، ممتاز شاعر اور ایک فاضل انسان تھے کہ جو شھر حلہ میں زندگی بسر کیا کرتے تھے، ان کا انتقال ۷۵۰ ھ میں شھر حلہ میں هوا اور آپ کا مزار شھر حلہ کی مشهور و معروف زیارتگاہ ھے۔
موصوف (جیسا کہ قاضی نور الله شوشتری نے کتاب ”المجالس“ میں اور زنوزی نے کتاب ”ریاض الجنة“ میں بیان کیا ھے) ناصبی ماں باپ سے پیدا هوئے، ان کی والدہ نے نذر کی تھی کہ اگر ان کے یھاں لڑکا پیدا هوا تو اس کو (حضرت امام) حسین (علیہ السلام) کے زائروں کی ڈاکا زنی اور غارت گری کے لئے تربیت کروں گی، تاکہ زائروں کو غارت کرے اور ان کو قتل کردے!
جب موصوف کی پیدائش هو ئی اور عنفوان شباب میں قدم رکھا تو اپنے نذر پوری کرنے کے لئے زائروں کے راستہ پر بھیجا اور وہ جب کربلا کے نزدیک مسیب کے علاقے میں پھنچے ایک جگہ ان کو نیند آگئی اور خواب میں دیکھا کہ زائروں کا ایک قافلہ راستہ سے گزر رھا ھے اور زائروں کے قافلے کی گرد و غبار اس کے چھرے پر آرھی ھے، اسی موقع پر انھوں نے خواب میں دیکھا کہ قیامت برپا هوگئی ھے، حکم هوا کہ اس کو دوزخ میں ڈال دو، لیکن اس پاک گرد و غبار کی وجہ سے آگ اس کے چھرے تک نھیں پھنچ رھی ھے، اسی موقع پر ان کی آنکھ کُھل گئی درحالیکہ اپنے بُری نیت سے گھبرائے هوئے تھے۔
اس کے بعد سے موصوف اھل بیت علیھم السلام کی ولایت کے شیدائی بن گئے اور ایک طولانی مدت تک کربلا میں مقیم اور حائر حضرت امام حسین علیہ السلام میں مقیم رھے اور اس وقت سے اھل بیت علیھم السلام کی مدح سرائی میں مشغول رھے، اور ایک نورانی رباعی کے ذریعہ اپنی مدح سرائی کا آغاز کیا:

اِٴذَا شِئْتَ النَّجٰاةَ فَزُرْ حُسَیناً
لِکَیْ تَلْقٰیٰ اِلا لہ قَرِیْرَ عَیْنِ

فاِنَّ النارَ لَیْسَ تَمَسُّ جِسْمَاً عَلیہِ غُبارُ زوَّارِ الحسینِ.[5]

سلیمان اعمش کا عجیب واقعہ
علامہ مجلسی علیہ الرحمہ امام حسین علیه السلام کی کرامت و مھربانی کا ایک عجیب واقعہ بیان کرتے ھیں کہ:
میں نے شیعہ علماء کی تالیفات میں دیکھا کہ سلیمان اعمش کہتے ھیں کہ: میں کوفہ میں رہتا تھا میرا ایک پڑوسی تھا اور میں اس کے پاس آمد و رفت اور نشست و برخاست کیا کرتا تھا، ایک شب جمعہ اس کے پاس گیا اور اس سے کھا: امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے سلسلے میں تمھارا کیا نظریہ ھے؟ اس نے کھا: بدعت اور شرعی قوانین کے خلاف ھے اور بدعت گمراھی ھے اور جو شخص بھی گمراھی اور ضلالت میں مبتلا هو وہ دوزخی ھے!!
سلیمان نے کھا: حالانکہ میرا پورا وجود غصے سے بھر چکا تھا اس کے پاس سے اٹھا اور اپنے دل میں کھاکہ: سحر کے وقت اس کے پاس جاؤں گا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کے فضائل و مناقب بیان کروں گا، اگر اپنی دشمنی اور جاھلانہ تعصب پر اصرار اور ہٹ دھرمی کی تو اس کو قتل کردوں گا۔
چنانچہ جب سحر کا وقت هوا تو میں اس کے پاس جانے کے لئے روانہ هوا، اور اس کے گھر پر دق الباب کیا اور اس کا نام لے کر آواز دی، اچانک اس کی بیوی نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ رات کے پھلے حصہ میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے کربلا گیا ھے، چنانچہ میں بھی اس کے پیچھے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے روانہ هوگیا۔
جب میں روضہ مقدس میں وارد هوا تو میں نے اپنے اس پڑوسی کو دیکھا جو سجدہ کے عالم میں خدا سے رو روکر مناجات اور توبہ کی درخواست کر رھا ھے۔
ایک طولانی مدت کے بعد اس نے سجدہ سے سر اٹھایا اور اس نے مجھے اپنے پاس کھڑا هوا دیکھا، میں نے اس سے کھا: تم کل رات یہ کہہ رھے تھے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت بدعت ھے اور بدعت گمراھی ھے اور ھر گمراہ آتش جھنم میں ھے، لیکن آج تم کیسے حضرت امام حسین علیہ السلام کے روضہ پر آگئے هو اور زیارت کر رھے هو؟
اس نے کھا: اے سلیمان! مجھے ملامت نہ کرو! میں پھلے اھل بیت علیھم السلام کی ولایت و امامت کا قائل نھیں تھا یھاں تک کہ کل رات تک میں نے ایک خواب دیکھا جس کی وجہ سے میں حیرت و تعجب میں پڑ گیا اور خوف و وحشت میں مبتلا هوگیا۔
میں نے اس سے کھاکہ: تم نے کیا خواب دیکھا ھے؟ اس نے کھا: ایک بلند مرتبہ اور با عظمت انسان کو دیکھا کہ جس کا قد درمیانی تھا نہ زیادہ بلند تھا اور نہ پست قد، اس کے جمال و ھیبت اور ارزش و کمال کی توصیف بیان کرنے سے عاجز هوں، ان کے اردگرد بہت سے لوگ تھے اور تیزی کے ساتھ روانہ تھے ان کے آگے آگے ایک سوار تھا کہ جن کے سر پر ایک تاج تھا اس تاج کے چار رکن تھے اور ھر رکن پر ایک گوھر لگا هوا تھا جس کی تینوں سمت چمک رھیں تھی۔
میں نے ان بزرگوار کے خادموں میں سے دریافت کیا: یہ کون ھیں؟ انھوں نے کھا: یہ محمد مصطفی (ص) ھیں! میں نے سوال کیا: یہ دوسرے کون ھیں؟ انھوں نے کھا؟ یہ علی مرتضی جانشین رسول الله ھیں! اس کے بعد میں نے اس نورانی فضا پر نظر ڈالی کہ اچانک ایک نور کا ناقہ دیکھا کہ جس پر نور کا کجاوہ تھا اور اس میں دو خواتین بیٹھی هوئی تھیں اور وہ ناقہ آسمان و زمین کے درمیان پرواز کر رھا تھا! میں نے کھا: یہ ناقہ کس کا ھے؟ انھوں نے کھا: یہ جناب خدیجہ کبریٰ اور فاطمہ زھرا علیھما السلام ھیں، میںنے کھا: یہ جوان کون ھیں؟ انھوں نے کھا: یہ حسین بن علی (علیہ السلام) ھیں، میں نے کھا: یہ گروہ کھاں جا رھا ھے؟ ان سب نے کھا: یہ قافلہ مقتول جفا، شھید کربلا حسین بن علی مرتضیٰ کی زیارت کے لئے جا رھا ھے۔
چنانچہ میں اس ناقہ کی طرف گیا جس میں جناب فاطمہ زھرا تشریف رکھتی تھیں کہ اچانک میں نے ایک لکھا هوا نامہ دیکھا کہ آسمان سے زمین کی طرف آرھا ھے! میں نے سوال کیا یہ نامہ کیسا ھے؟ انھوں نے کھا: یہ وہ نامہ ھے کہ شب جمعہ زیارت امام حسین علیہ السلام کرنے والوں کے لئے آتش جھنم سے امان لکھی هوئی ھے۔
میں نے اس امان نامہ کی درخواست کی، مجھ سے کھا گیا: مگر تم یہ نھیں کہتے کہ زیارت حسین بدعت ھے؟! یہ امان نامہ تم کو نھیں مل سکتا، مگر یہ کہ امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کرو اور ان کے فضل و شرف پر عقیدہ رکھو!
خوف و وحشت کے عالم میں خواب سے چونکا، اور اسی وقت اپنے مولا و آقا امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ارادہ کیا، اور اب خدا کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کر رھا هوں اور خدا کی قسم اے سلیمان! ان کی قبر سے جد ا نھیں هوں گا یھاں تک کہ میری روح میرے بدن سے پرواز کر جائے[6]!!
حاج علی بغدادی، مفاتیح الجنان[7]میں محدث قمی کی نقل کی بنا پر حضرت امام زمانہ عجل الله تعالیٰ فرجہ الشریف کی ملاقات کے وقت امام علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا اعمش کا واقعہ صحیح ھے؟ تو امام زمانہ (عج) نے فرمایا: جی ھاں، صحیح اور کامل ھے۔
--------------------------------------------------------------------------------
[1] کامل الزیارات، ص۱۲۱؛ جامع الاخبار، ص۲۳، فصل نمبر ۱۱؛ بحار الانوار، ج۹۸، ص۳، باب۱، حدیث۸.
[2] کامل الزیارات، ص۱۴۵، باب۵۷، حدیث۷؛ بحار الانوار، ج۹۸، ص۲۰، باب۳، حدیث۹.
[3] کامل الزیارات، ص۱۹۳، باب۷۸، حدیث۲؛ کتاب المزار، ص۵۶، باب۲۶، حدیث۲؛ بحار الانوار، ج۹۸، ص۴، باب۱، حدیث۱۴.
[4] ثواب الاعمال وعقاب الاعمال، ص۸۵؛ مستدرک الوسائل، ج۱۹، ص۲۵۰، باب۲۶، حدیث۱۱۹۴۸.
[5] ”اگر کوئی روز قیامت کی نجات چاہتا ھے تو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے، تاکہ خدا کی بارگاہ میں خوشنود حاضر هو، بے شک جھنم کی آگ اس جسم تک نھیں پھنچ سکتی کہ جس پر زائرین حسین (علیہ السلام) کی گرد و غبار هو“۔ الغدیر، ج۶، ص۱۲.
[6] بحار الانوار، ج۴۵، ص۴۰۱، باب۵۰، حدیث۱۲؛ مستدر ک الوسائل، ج۱۰، ص۲۹۵، باب۴۲، حدیث۱۲۰۴۶؛ منتخب طریحی، ص۱۹۵.
[7] مفاتیح الجنان، ص ۸۰۱.

اہمیت زیارت اربعین

اہمیت زیارت اربعین
حجۃ الاسلام والمسلمین مجتبیٰ حیدر معروفی

اربعین یا چالیس ایک ایسا عدد ہے جو بڑ ی خصوصیتوں کاحامل ہے مثلازیادہ ترانبیاء چالیس سال کی عمر میں مبعوث بہ رسالت ہوئے ، موسیٰ اور خداکی خصوصی ملاقات چالیس شب قرار پائی نماز شب میں بھی سفارش کی گئی ہے کہ چالیس مومنین کے لئے دعا کی جائے ، ہمسایوں کے احکام میں چالیس گھر تک کو شام کیا گیا ہے ، روایتوں میں ہے کہ کوہ زمین جہاں کہ انبیاء یا ولی یا کسی بند ہ مومن نے عبادت کی ہے ، انکے مرنے کے بعد چالیس دن تک زمین ان پر راتی ہے ، یا لکھا گیا ہے کہ امام حسین کی شہادت کے بعد چالیس دن تک زمین وآسمان خون کے آنسوروتے رہے و... بہر حال ہمارا مقصد عدد چالیسکی فضیلت بیان کرنانہیں ہے بلکہ ہمارا مقصد ایک ایسی حیات بخش شی کی فضیلت بیان کرنا ہے جو اسی عدد کے ذریعہ جامعہ بشریت میں مشہور ہے ، اور وہ زیارت اربعین امام حسین ہے ۔

اربعین سید الشہداء
آج کے د ن سیدالشہداء کو چالیس دن پورے ہوئے ہیں ، آج کے دن ۶۱ ھ میں صحابی پیامبرجناب جابر بن عبداﷲانصاری نے شہادت امام حسین کے بعد پہلی مرتبہ آپکی قبر مطہر کی زیارت کی ، بنابر قول مشہور آج ہی کے دن اہلبیت حرم شام سے کربلا لوٹے ہیں ، اور بنابر قول سید مرتضی آج ہی کے دن سر مبارک امام حسین بدست امام زین العابدین شام سے کربلا لایا گیا ہے اور آپ کے جسم اطہر کے ساتھ ملحق کیا گیا ّاور آج کے دن شیعیان علی واہلبیت ، کسب وکار چھوڑ کر ، سیاہ پوش مجلس عزا وسینہ زنی کرتے ہوئے واقعہ کربلا اور عاشورا کی تعظیم کا خاص اہتمام کرتے ہیں ۔

اہمیت زیارت اربعین
امام حسن عسکری فرماتے ہیں :کہ پانچ چیزیں مومن اور شیعوں کی علامت ہیں :

۱۔۵۱رکعت نماز (نماز یومیہ ونوافل بانماز شب )

۲۔زیارت اربعین امام حسین

۳۔داہنے ہاتھ میں انگشتر

۴۔خاک پرسجدہ کرنا

۵۔اور بلند آوازسے بسم اﷲالرحمن الرحیم کہنا ۔

زیارت اربعین سے مراد چالیس مومنین کی زیارت نہیں ہے (جیساکہ بعض نے گمان کیا ہے کیونکہ یہ مسئلہ فقط شیعوں سے مخصوص نہیں ہے اور ا سکے علاوہ کلمۂ الا ربعین میں جو الف لام ہے وہ بھی اس بات پرلالت کرتا ہے کہ امام کی مراد اربعین معروف عند الناس ہے ۔
زیارت اربعین کی اہمیت اس لئے نہیں ہے کہ مومن کی صفات سے ہے بلکہ اس روایت کے مطابق چونکہ زیارت اربعین واجب اور مستحب نمازوں کی صف میں قرار پاتی ہے ، چنانچہ اس روایت کے مطابق جس طرح نمازستون دین وشریعت ہے ، زیارت اربعین وسانحہ کربلا بھی ستون دین ہے ۔
رسول خدا کے فرمان کے مطابق دوچیزیں عصارہ نبوت ورسالت قرار پائی ہیں ۱۔قرآن ۲۔عترت؛ انی تارک فیکم الثقلین کتاب اﷲوعترتی۔چنانچہ کتاب الھٰی کا عصارہ ؟دین الھٰی ہے کہ جس کا ستون نمازہے اورعترت پیامبرکا عصارہ زیارت اربعین ہے جوکہ ستون ولایت ہے (البتہ اہم یہ ہے کہ سمجھیں کہ نمازوزیارت کس طرح انسان کو متدین کرتی ہے
نمازانسان کو فحشاء اورمنکر ات سے بچاتی ہے ۔اسی طرح زیارت اربعین بھی اگر انسان امام حسین کی قربانیوں کی معرفت کے ساتھ پڑ ھے تو وہ برائیوں کونیست ونابودکرنے میں کوشاں ہو سکتا ہے کیونکہ آپ کا قیام برائیوں کی نابودی کے لئے تھا جب کہ آپ نے خود ہی اپنے قیام کے مقاصد کوبیان کرتے ہوئے فرمایا:اریدان آمر بالمعروف وانھی عن المنکر۔
اگر ہم دقیق ہوکر زیارت اربعین کے متن پر نظر کریں تومعلوم ہوتا ہے کہ زیارت اربعین میں قیام امام حسین کا مقصدوہی چیزیں بیان کی گئی ہیں جو کہ نبی ا کرم کی رسالت کا ہدف اور مقصد تھا چنانچہ قرآن کریم اور نہج البلاغہ کے مطابق دوچیزیں انبیائ الٰہی کاہدف ہیں :


۱۔تعلیم علم وحکمت ۲۔تزکیہ نفوس ،
بعبارت دیگر یعنی لوگوں کو عالم اورعاقل بنانا انبیاء کا اصلی مقصد ہے تاکہ لوگ اچھائیوں کی راہ پرگامزن ہو سکیں اورضلالت وگمراہی کی دنیاسے باہر آ سکیں جیساکہ حضرت علی نے بھی نہج البلا غہ میں ارشادفرمایا: فھداھم بہ من الضلالۃانقذھم بمکانہ من الجھالۃ ۔یعنی خدانے نبی ا کرم کے ہاتھوں لوگوں کو عالم اورعاقل بنایا چنانچہ امام حسین نے بھی جوکہ سیرت نبوی کے حامل اور حسین منی وانا من الحسین کے مصداق حقیقی تھے لوگوں کو عالم وعادل وعاقل بنانے میں اپنے جان ومال کی بازی لگادی اورہدف رسالت کو پایہ تکمیل تک پہونچانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑ ی لہٰذازیارت اربعین میں عبارت موجود ہے :وبذل مھجتہ فیک لیستنقذعبادت من الجہالۃوحیرۃالضلالۃ۔
یعنی اپنے خون کو خداکی راہ میں نثار کر دیاصرف اس لئے تاکہ بندگان خداکوجہالت اورنادانی کی لا محدود وادی سے باہر نکال سکیں ۔
کتب ادعیہ وزیارت (وتاریخ وروایات) کے ذریعہ سے احکام زیارت اورزیارت پڑ ھنے کے طریقہ کو معلوم کیاجا سکتا ہے مختصر طور پر یہ ہے کہ انسان غسل کرے ، اورپھر زیارت پڑ ھکر دورکعت نماز زیارت پڑ ھے اگر کوئی شخص کربلامیں موجود ہے اور اگرکربلاسے دور ہے تو بلندترین مقام یاصحرامیں جا کرقبر سید الشہداء کی طرف رخ کر کے آپ کو سلام کرے یہ زیارت دوطریقوں سے نقل ہوئی ہے جوکہ مفاتیح الجنان اور دوسری کتابوں میں دستیاب ہے


زیارت کے معنی اور مفہوم

زیارت کے معنی اور مفہوم
مصنف: محمد طاہرالقادري
دعا اور زيارات
زیارتِ قبور باعثِ اجر و ثواب عمل اور تذکیرِ آخرت کا اہم ذریعہ ہے۔ آئمہِ حدیث و تفسیر کا اس امر پر اتفاق ہے کہ تمام مسلمانوں کو خواہ مرد ہو یا عورت زیارتِ قبور کی اجازت ہے جبکہ بعض فقہاء کے نزدیک حسبِ استطاعت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضۂ انور کی زیارت واحب کے درجہ میں داخل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرونِ اولیٰ سے اب تک اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے اور دین کی تبلیغ و اشاعت کرنے والے طبقات میں سے کسی نے درِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حاضری کو اپنے لیے دنیوی و اخروی سعادت نہ سمجھا ہو۔ پوری تاریخ میں کوئی ایک مثال بھی ایسی نہیں ملتی کہ کوئی شخص متدین ہو، مبلغ ہو اور مسلم ہو لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں جانے میں عار محسوس کرے۔ بلکہ ہر وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے دین کی سمجھ بوجھ دی، اسے علم کی دولت سے نوازا، اسے عقلِ سلیم اور قلبِ منیر سے فیضیاب فرمایا ہو اور وہ محبوبِ کبریا کی بارگاہِ اقدس میں جانے سے ہچکچائے۔ تاہم گزشتہ چند دھائیوں سے بعض لوگوں نے دین کی خود ساختہ تشریح و تعبیر کا بیڑا اٹھایا ہے اور وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اھل بیت کی قبورِ ، اولیاء وصالحین اور عامۃ الناس کی قبور کی زیارت کو بدعت، شرک اور ممنوع سمجھتے ہیں۔ حالانکہ زیارتِ قبور کے بارے میں ایسا عقیدہ قرآن وسنت کی تعلیمات کی رو سے صراحتاً غلط اور باطل ہے۔ اس ضمن میں بھی لوگ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ زیارتِ قبور پر جانے والوں نے زیارت کے مقاصد بدل لیے اور عبرت کی بجائے سیر و تفریح کا ذریعہ بنا لیا تو مخالفین بھی اپنی حد سے ایک قدم آگے بڑھے اور انہوں نے جواز کو بوجوہ عدمِ جواز میں بدلا اور بعد ازاں اس عمل کو حرام اور شرک تک پہنچا دیا۔ دیگر مستحب اعمال کی طرح زیارتِ قبور کو بھی متنازعہ بنا دیا گیا اور نتیجتاً اس پر بھی بحث و مناظروں کا سلسلہ چل نکلا۔ دونوں طرف سے دلائل کے انبار لگ گئے اور کتب مرتب ہونا شروع ہو گئیں۔ چنانچہ اس وقت ’’توحید اور ردِ شرک‘‘ کے اہم موضوعات میں سے زیارتِ قبور بھی ایک مستقل موضوع بن گیا ہے۔ اس لیے ہم نے ضروری سمجھا کہ اس موضوع پر بھی قرآن و سنت کی روشنی میں اعتدال و توازن کی راہ پر چلتے ہوئے نفسِ مسئلہ کو سمجھا جائے۔ آئیے سب سے پہلے ہم زیارت کا معنی ومفہوم سمجھ لیں۔

1. زیارت کے لغوی معنی و مفہوم
عربی لغت میں ہر لفظ کا مادہ کم از کم سہ حرفی ہوتا ہے جس سے باقی الفاظ مشتق اور اخذ ہوتے ہیں۔ عربی لغت کے اعتبار سے زیارت کا معنی دیکھیں تو یہ لفظزَارَ، يَزُوْرُ، زَورًا سے بنا ہے۔ جس کے اندر ملنے، دیکھنے، نمایاں ہونے، رغبت اور جھکاؤ کے معانی پائے جاتے ہیں۔ جب کوئی شخص کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ کسی کی ملاقات کے لئے جائے تو اس میں اس شخص یا مقام کی طرف رغبت، رحجان اور جھکاؤ بھی پایا جاتا ہے اور بوقت ملاقات رؤیت بھی ہوتی ہے اس لئے اس عمل کو زیارت بھی کہا جاتا ہے۔ آئمہِ لغت نے زَور کے درج ذیل معانی بیان کئے ہیں :
1. زَارَ، يَزُوْرُ، زَوْرًا، أي لَقِيَهُ بِزَوْرِهِ، أوْ قَصَدَ زَوْرَهُ أي وِجْهَتَهُ.
’’زَار َیزُوْرُ زَوْرًا کا معنی ہے : اس نے فلاں شخص سے ملاقات کی یا فلاں کی طرف جانے کا ارادہ کیا۔‘‘
زبيدي، تاج العروس، 6 : 477
2. زَارَ يَزُوْرُ زِيَارَة وَ زَوْرًا وَ زُوَارًا و زُوَارَةً وَمَزَارًا أتاهُ بِقَصْدِ اللقاء وُهُو مأخوذ من الزَوْرِ للصدر أو المَيْل.
’’زیارت کا معنی ہے کسی سے ملنے کے لئے آنا۔ یہ لفظ زَور سے نکلا ہے جس کا معنی ہے سینہ کی ہڈیوں کی ملنے کی جگہ یا میلان، رحجان اور رغبت۔‘‘
بطرس بستانی، محيط المحيط : 384
3۔ ’’محیط المحیط (ص : 384)‘‘ میں زیارت کا معنی یوں بھی لکھا ہے :
الزِّيارة مصدر و إسم بمعني الذهاب إلي مکان للاجتماع بأهله کزيارة الأحبة وللتبرّک بما فيه من الآثار کزيارة الأماکن.
’’لفظ زیارۃ مصدر بھی ہے اور اسم بھی۔ جس کا معنی کسی جگہ اہالیان سے ملنے کے لئے جانا جیسے دوست احباب کی ملاقات یا دوسرا معنی کسی جگہ موجود آثار سے حصول برکت کے لئے جانا جیسے مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کے لئے جانا۔‘‘
4. لغت کی معروف کتاب ’’المصباح المنیر‘‘ میں لکھا ہے :
والزِّيارة في العرف قصد المزور! کرامًا له واستئناسا به.
’’عرفِ عام میں زیارت سے مراد کسی شخص کے ادب و احترام اور اس سے محبت کی بناء پر اس کی ملاقات کے لئے جانا۔‘‘
فيومي، المصباح المنير في غريب شرح الکبير للرافعي، 1 : 260
اسی سے مَزَار ہے۔ جس کا معنی ہے وہ جگہ جس کی زیارت کی جائے۔ ابنِ منظور افریقی لکھتے ہیں :
وَالمَزَارُ موضع الزيارة.
’’مزار سے مراد زیارت کرنے کا مقام ہے۔‘‘
ابن منظور إفريقي، لسان العرب، 4 : 333
اسی سے زَائِر بھی ہے جس کا معنی ہے : زیارت کے لئے جانے والا شخص یا ملاقاتی۔

زیارت کا شرعی معنی و مفہوم
قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض ذواتِ عالیہ اور مقاماتِ مطہرہ کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی نعمت و رحمت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اماکنِ مقدسہ پر حاضری کیلئے جانا مشروع، مسنون، مندوب اور مستحب عمل ہے، عرفِ عام میں اسی کو ’’زیارت‘‘ کہا جاتا ہے۔

امام زین العابدین ـکی پندرہ مناجات

بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی ٲَلْبَسَتْنِی الْخَطایا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَجَلَّلَنِی التَّباعُدُ مِنْکَ لِباسَ مَسْکَنَتِی وَٲَماتَ

اے معبود میرے گناہوںنے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا بڑے بڑے
قَلْبِی عَظِیمُ جِنایَتِی، فَٲَحْیِہِ بِتَوْبَۃٍ مِنْکَ یَا ٲَمَلِی وَبُغْیَتِی، وَیَا سُؤْلِی وَمُنْیَتِی

جرائم نے میرے دل کو مردہ بنادیا پس توفیق توبہ سے اس کو زندہ کردے اے میری امید اے میری طلب اے میری چاہت اے
فَوَعِزَّتِکَ ما ٲَجِدُ لِذُنُوبِی سِواکَ غافِراً وَلاَ ٲَرَیٰ لِکَسْرِی غَیْرَکَ جابِراً وَقَدْ

میری آرزو مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا
خَضَعْتُ بِالْاِنابَۃِ إلَیْکَ، وَعَنَوْتُ بِالاسْتِکانَۃِ لَدَیْکَ، فَ إنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بابِکَ فَبِمَنْ

نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آپڑا ہوں اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال
ٲَلُوذُ وَ إنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنابِکَ فَبِمَنْ ٲَعُوذُ فَوا ٲَسَفاھُ مِنْ خَجْلَتِی وَافْتِضاحِی

دے تو میںکس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا پس وائے ہو میری شرمساری و
وَوا لَھْفاھُ مِنْ سُوئِ عَمَلِی وَاجْتِراحِی ۔ ٲَسْٲَلُکَ یَا غافِرَ الذَّنْبِ الْکَبِیرِ، وَیَا جابِرَ

رسوائی پراور صد افسوس میری اس بد عملی اور آلودگی پر، سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی
الْعَظْمِ الْکَسِیرِ، ٲَنْ تَھَبَ لِی مُوبِقاتِ الْجَرائِرِ، وَتَسْتُرَ عَلَیَّ فاضِحاتِ السَّرائِرِ

کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما
وَلاَ تُخْلِنِی فِی مَشْھَدِ الْقِیامَۃِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَغَفْرِکَ، وَلاَ تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ

میدان قیامت میںمجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری
صَفْحِکَ وَسَتْرِکَ ۔ إلھِی ظَلِّلْ عَلی ذُ نُوبِی غَمامَ رَحْمَتِکَ، وَٲَرْسِلْ عَلی عُیُوبِی

و چشم پوشی سے محروم نہ کر اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ
سَحابَ رَٲْفَتِکَ ۔ إلھِی ھَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ إلاَّ إلی مَوْلاھُ ٲَمْ ھَلْ یُجِیرُھُ مِنْ

برسادے اے معبود کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اسکے کوئی اسے پناہ
سَخَطِہِ ٲَحَدٌ سِواھُ إلھِی إنْ کانَ النَّدَمُ عَلَی الذَّنْبِ تَوْبَۃً فَ إنِّی وَعِزَّتِکَ مِنَ

دے سکتا ہے میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والواں میں ہوں
النَّادِمِینَ وَ إنْ کانَ الاسْتِغْفارُ مِنَ الْخَطِیئَۃِ حِطَّۃً فَ إنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ، لَکَ

اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں تیری چوکھٹ
الْعُتْبَیٰ حَتَّی تَرْضَیٰ ۔ إلھِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ، وَبِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی

پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے مجھے معاف فرما اور میرے متعلق
وَبِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی ۔ إلھِی ٲَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبادِکَ بَاباً إلی عَفْوِکَ سَمَّیْتَہُ

اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ
التَّوْبَۃَ فَقُلْتَ تُوبُوا إلَی اﷲِ تَوْبَۃً نَصُوحاً فَمَا عُذْرُ مَنْ ٲَغْفَلَ دُخُولَ الْبابِ بَعْدَ

کا نام دیا تو نے ہی فرما یا کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں
فَتْحِہِ إلھِی إنْ کانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ ۔ إلھِی مَا ٲَنَا

غفلت کرے اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہوجانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے اے معبود میں ہی
بِٲَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ فَتُبْتَ عَلَیْہِ وَتَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْہِ، یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ

وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تونے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو اے بے قرار کی دعا قبول کرنے
یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ الْبِرِّ، یَا عَلِیماً بِمَا فِی السِّرِّ، یَا جَمِیلَ السِّتْرِ اسْتَشْفَعْتُ

والے اے سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں
بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ إلَیْکَ وَتَوَسَّلْتُ بِجَنابِکَ وَتَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ فَاسْتَجِبْ دُعائِی وَلاَ

تیری جناب میں تیری بخشش و احسان کو شفیع بناتا ہوںاور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں پس میری دعا
تُخَیِّبْ فِیکَ رَجائِی، وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِی، وَکَفِّرْ خَطِیئَتِی، بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ

قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کردے
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


دوسری مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات شاکین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی إلَیْکَ ٲَشْکُو نَفْساً بِالسُّوئِ ٲَمَّارَۃً وَ إلَی الْخَطِیئَۃِ مُبادِرَۃً وَبِمَعاصِیکَ مُولَعَۃً

اے معبود میں تجھ سے اپنے نفس کی شکایت کرتا ہوں جو برائی پر اکسانے والا اور خطاکیطرف بڑھنے والا ہے وہ تیری نافرمانی کا
وَ لِسَخَطِکَ مُتَعَرِّضَۃً تَسْلُکُ بِی مَسالِکَ الْمَھَالِکِ وَتَجْعَلُنِی عِنْدَکَ ٲَھْوَنَ ھَالِکٍ

شائق اور تیری ناراضی سے ٹکر لیتا ہے وہ مجھے تباہی کی راہوں پر لے جاتا ہے اور اس نے مجھے تیرے سامنے ذلیل اور تباہ حال بنادیا
کَثِیرَۃَ الْعِلَلِ، طَوِیلَۃَ الْاَمَلِ، إنْ مَسَّھَا الشَّرُّ تَجْزَعُ، وَ إنْ مَسَّھَا الْخَیْرُ تَمْنَعُ، مَیَّالَۃً

ہے یہ بڑا بہانہ ساز اور لمبی امیدوں والا ہے اگر اسے تکلیف ہو تو چلاتا ہے اور اگر آرام پہنچے تو چپ رہتا ہے وہ کھیل تماشے کی طرف
إلَی اللَّعِبِ وَاللَّھْوِ، مَمْلُوئَۃً بِالْغَفْلَۃِ وَالسَّھْوِ، تُسْرِعُ بِی إلی الْحَوْبَۃِ، وَتُسَوِّفُنِی

زیادہ مائل اورغفلت اور بھول چوک سے بھرا پڑا ہے مجھے تیزی سے گناہ کی طرف لے جاتاہے اور توبہ کرنے میں تاخیر
بِالتَّوْبَۃِ الِھِی ٲَشْکُو إلَیْکَ عَدُوّاً یُضِلُّنِی، وَشَیْطاناً یُغْوِینِی، قَدْ مَلاَئََ بِالْوَسْواسِ

کرتا ہے میرے معبود میںتجھ سے شکایت کرتا ہوں اس دشمن کی جو گمراہ کرتا ہے اور شیطان کی جو بہکاتا ہے اس نے میرے سینے کو
صَدْرِی، وَٲَحاطَتْ ھَواجِسُہ بِقَلْبِی، یُعاضِدُ لِیَ الْھَویٰ، وَیُزَیِّنُ لِی حُبَّ الدُّنْیا،

برے خیالوں سے بھردیا اسکی خواہشوں نے میرے دل کو گھیرلیا ہے بری خواہشوںمیں مدد کرتا ہے اوردنیاکی محبت کواچھا بنا کر دکھاتا
وَیَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ الطَّاعَۃِ وَالزُّلْفیٰ إلھِی إلَیْکَ ٲَشْکُو قَلْباً قاسِیاً مَعَ الْوَسْواسِ

ہے وہ میرے اور تیری بندگی اور قرب کے درمیان حائل ہوگیاہے اے معبود میں تجھ سے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوںاورمسلسل
مُتَقَلِّباً، وَبِالرَّیْنِ وَالطَّبْعِ مُتَلَبِّساً، وَعَیْناً عَنِ الْبُکائِ مِنْ خَوْفِکَ جامِدَۃً، وَ إلی ما

وسواسوں شکایت کرتا ہوں جورنگ و تیرگی سے آلودہ ہے اس آنکھ کی شکایت کرتا ہوںجو تیرے خوف میں گریہ نہیں کرتی اور جو
یَسُرُّہا طامِحَۃً ۔ إلھِی لاَ حَوْلَ لِی وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِقُدْرَتِکَ، وَلاَ نَجاۃَ لِی مِنْ مَکارِھِ

چیز اچھی لگے اس سے خوش ہے اے معبود نہیںمیری حرکت اور نہیںطاقت مگر جو تیری قدرت سے ملتی ہے میں بچ نہیںسکتادنیا کی
الدُّنْیا إلاَّ بِعِصْمَتِکَ، فَٲَسْٲَ لُکَ بِبَلاغَۃِ حِکْمَتِکَ، وَنَفاذِ مَشِیئَتِکَ، ٲَنْ لاَ تَجْعَلَنِی

برائیوں سے مگرصرف تیری نگہداشت سے پس تجھ سے سوال کرتا ہوںتیری گہری حکمت اور تیری پوری ہونے والی مرضی کے واسطے
لِغَیْرِ جُودِکَ مُتَعَرِّضاً، وَلاَ تُصَیِّرَنِی لِلْفِتَنِ غَرَضاً، وَکُنْ لِی عَلَی الْأَعْدائِ ناصِراً،

سے کہ مجھے اپنی بخشش کے سوا کسی طرف نہ جانے دے اور مجھے فتنوں کا ہدف نہ بننے دے اور دشمنوں کے مقابل میرا مددگار بن
وَعَلَیٰ الْمَخازِی وَالْعُیُوبِ ساتِراً وَمِنَ الْبَلائِ واقِیاً وَعَنِ الْمَعاصِی عاصِماً بِرَٲْفَتِکَ

میرے عیبوں اور رسوائیوں کی پردہ پوشی فرما مجھ سے مصیبتیں دور کر اور گناہوں سے بچائے رکھ اپنی رحمت و نوازش سے
وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


تیسری مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات خائفین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی ٲَتَراکَ بَعْدَ الْاِیمانِ بِکَ تُعَذِّبُنِی ٲَمْ بَعْدَ حُبِّی إیَّاکَ تُبَعِّدُنِی ٲَمْ

میرے معبود کیا تجھے ایسا سمجھوں کہ تجھ پر ایمان رکھنے کے باوجود مجھے عذاب دے گا یا تجھ سے محبت کروں تو بھی مجھے دورکرے گایا
مَعَ رَجائِی لِرَحْمَتِکَ وَصَفْحِکَ تَحْرِمُنِی ٲَمْ مَعَ اسْتِجارَتِی بِعَفْوِکَ تُسْلِمُنِی

تیری رحمت و چشم پوشی کی امید رکھوں تو بھی محروم کرے گا یا تیرے عفو کی پناہ لوں تو بھی مجھے آگ کے سپرد کرے گانہیں تیری ذات
حَاشَا لِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ ٲَنْ تُخَیِّبَنِی لَیْتَ شِعْرِی ٲَلِلشَّقائِ وَلَدَتْنِی ٲُمِّی ٲَمْ لِلْعَنائِ

کریم ہے بعید ہے کہ مجھے نا امید کرے کاش میں جان سکتا کہ آیا میری ماں نے مجھے بدبختی کے لیے جنا یا دکھ کے لیے
رَبَّتْنِی فَلَیْتَہا لَمْ تَلِدْنِی، وَلَمْ تُرَبِّنِی ، وَلَیْتَنِی عَلِمْتُ ٲَمِنْ ٲَھْلِ السَّعادَۃِ جَعَلْتَنِی،

پالا کاش وہ مجھے نہ جنتی اور مجھے نہ پالتی اور کاش مجھے یہ علم ہوتا کہ آیاتو نے مجھے نیک بختوں میں قرار دیا
وَبِقُرْبِکَ وَجِوارِکَ خَصَصْتَنِی، فَتَقِرَّ بِذلِکَ عَیْنِی، وَتَطْمَئِنَّ لَہُ نَفْسِی ۔ إلھِی ھَلْ

اور قرب و نزدیکی کے لیے مجھے خاص کیا ہے تو اس سے میری آنکھیںروشن اور دل مطمئن ہوجاتا میرے معبود آیا توان چہروں
تُسَوِّدُ وُجُوہاً خَرَّتْ ساجِدَۃً لِعَظَمَتِکَ ٲَوْ تُخْرِسُ ٲَلْسِنَۃً نَطَقَتْ بِالثَّنائِ عَلی مَجْدِکَ

کو سیاہ کردے گا جو تیری عظمت کو سجدے کرتے ہیں یا ان زبانوںکو گنگ کرے گا جو تیری اونچی شان اور جلالت کی تعریف میں
وَجَلالَتِکَ ٲَوْ تَطْبَعُ عَلی قُلُوبٍ انْطَوَتْ عَلی مَحَبَّتِکَ ٲَوْ تُصِمُّ ٲَسْماعاً تَلَذَّذَتْ

تر ہیں یا ان دلوںپر مہر لگائے گا جو اپنے اندر تیری محبت لیے ہوئے ہیں یا ان کانوں کو بہرا کرے گاجو تیرا ذکر سننے کا
بِسَماعِ ذِکْرِکَ فِی إرادَتِکَ ٲَوْ تَغُلُّ ٲَکُفّاً رَفَعَتْھَا الْآمالُ إلَیْکَ رَجائَ رَٲْفَتِکَ ٲَوْ تُعاقِبُ

شرف حاصل کرتے ہیں یاان ہاتھوںکو باندھے گاجن کو تیری رحمت کی امید نے تیرے حضور پھیلایا ہے یا ان بدنوں کو
ٲَبْداناً عَمِلَتْ بِطاعَتِکَ حَتَّی نَحِلَتْ فِی مُجاھَدَتِکَ ٲَوْ تُعَذِّبُ ٲَرْجُلاً سَعَتْ فِی

عذاب دے گا جنہوں نے تیری اطاعت کی حتیٰ کہ اس کوشش میںلاغر ہوگئے یا ان پاؤں کو عذاب کرے گا جو عبادت
عِبادَتِکَ إلھِی لاَ تُغْلِقْ عَلی مُوَحِّدِیکَ ٲَبْوابَ رَحْمَتِکَ وَلاَ تَحْجُبْ مُشْتاقِیکَ عَنِ

کیلئے دوڑتے ہیں میرے معبود جو تیری توحید کے پرستار ہیں ان پر رحمت کے دروازے بند نہ کر اور جو تیرا شوق دیدار رکھتے ہیں
النَّظَرِ إلی جَمِیلِ رُؤْیَتِکَ ۔ إلھِی نَفْسٌ ٲَعْزَزْتَہا بِتَوْحِیدِکَ کَیْفَ تُذِلُّہا بِمَہانَۃِ

ان کو اپنی تجلیوں پر نظر کرنے سے محروم نہ کرنا میرے معبود جس جان کو تو نے اپنی توحید پر ایمان کی عزت دی کیونکراسے ہجر کی اہانت
ھِجْرانِکَ وَضَمِیرٌ انْعَقَدَ عَلی مَوَدَّتِکَ کَیْفَ تُحْرِقُہُ بِحَرارَۃِ نِیرانِکَ إلھِی ٲَجِرْنِی مِنْ

سے ذلیل کرے گا اور جس دل میں تیری محبت سمائی ہوئی ہے اسکو اپنی آگ کی تپش میں کسطرح جلائے گا میرے معبود مجھے دردناک
ٲَلِیمِ غَضَبِکَ، وَعَظِیمِ سَخَطِکَ، یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ، یَا رَحِیمُ یَا رَحْمانُ، یَا جَبَّارُ یَا

غضب اور سخت ناراضی سے بچانا اے محبت والے اے احسان والے اے مہربان اے رحم والے اے زبردست اے
قَہَّارُ یَا غَفَّارُ یَا سَتَّارُ، نَجِّنِی بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِ النَّارِ، وَفَضِیحَۃِ الْعارِ، إذا امْتازَ

غلبے والے اے بخشنے والے اے پردہ پوش مجھے اپنی رحمت سے عذاب جہنم سے نجات دے رسوائی پر شرمندگی سے بچا جب نیک لوگ
الْاَخْیارُ مِنَ الْاَشْرارِ، وَحَالَتِ الْاَحْوالُ وَھَالَتِ الْاَھْوالُ، و قَرُبَ الْمُحْسِنُونَ

الگہوں گے برے لوگوں سے جب حالات دگرگوں ہوںگے اور خوف و خطر گھیر لیںگے اچھے لوگ قریب کیے جائیں گے اور
وَبَعُدَ الْمُسِیئُونَ، وَوُفِّیَتْ کُلُّ نَفْسٍ ما کَسَبَتْ وَھُمْ لاَیُظْلَمُونَ ۔

برے لوگ دھتکارے جائیں گے اور ہر نفس نے جو کیا وہ پورا پورا پائے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا


چوتھی مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات راجین
خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یَا مَنْ إذا سَٲَلَہُ عَبْدٌ ٲَعْطاھُ، وَ إذا ٲَمَّلَ ما عِنْدَھُ بَلَّغَہُ مُناھُ، وَ إذا ٲَقْبَلَ

اے وہ کہ جب بندہ اس سے مانگے تو اسے دیتا ہے اور جب وہ کسی چیز کی امید رکھے تو اسکی آرزو پوری کرتا ہے جب وہ اسکی طرف
عَلَیْہِ قَرَّبَہُ وَٲَدْناھُ، وَ إذا جاھَرَھُ بِالْعِصْیانِ سَتَرَ عَلی ذَ نْبِہِ وَغَطَّاھُ، وَ إذا تَوَکَّلَ

بڑھے تو اسے قریب کرلیتا ہے جب وہ کھلم کھلا نافرمانی کرے تو اسکے گناہ پر پردہ ڈالتا اور چھپا لیتاہے اور جب وہ اس پر بھروسہ
عَلَیْہِ ٲَحْسَبَہُ وَکَفاھُ ۔ إلھِی مَنِ الَّذِی نَزَلَ بِکَ مُلْتَمِساً قِراکَ فَما قَرَیْتَہُ؟ وَمَنِ

کرے تو اس کی ضرورت پوری کرتا ہے میرے معبود کون ہے جو تیری بارگاہ میںمہمانی کا طالب ہو تو تو اسکی مہمانی نہ کرے؟ کون
الَّذِی ٲَناخَ بِبابِکَ مُرْتَجِیاً نَداکَ فَما ٲَوْلَیْتَہُ ؟ ٲَیَحْسُنُ ٲَنْ ٲَرْجِعَ عَنْ بابِکَ بِالْخَیْبَۃِ

ہے؟ جو بخشش کی آس لے کر تیرے دروازے پرآئے تو تو اس پر احسان نہ کرے کیا یہ مناسب ہے کہ میںتیرے دروازے سے
مَصْرُوفاً، وَلَسْتُ ٲَعْرِفُ سِواکَ مَوْلیً بِالْاِحْسانِ مَوْصُوفاً؟ کَیْفَ ٲَرْجُو غَیْرَکَ

مایوسی کے ساتھ پلٹ جاؤں جبکہ میںتیرے سوا کوئی مولا نہیںپاتا جو احسان و کرم کرنے والا ہو پھر کیوں تیرے سوا کسی سے امید
وَالْخَیْرُ کُلُّہُ بِیَدِکَ؟ وَکَیْفَ ٲُؤَمِّلُ سِواکَ وَالْخَلْقُ وَالْاَمْرُ لَکَ؟ ٲَٲَقْطَعُ

رکھوں جب کہ ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے اور کیوں تیرے سوا کسی سے آرزو کروںجب کہ تو ہی خلق و امر کا مالک ہے آیا تجھ سے
رَجائِی مِنْکَ وَقَدْ ٲَوْلَیْتَنِی ما لَمْ ٲَسْٲَلْہُ مِنْ فَضْلِکَ ؟ ٲَمْ تُفْقِرُنِی إلی مِثْلِی وَٲَنَا

امید توڑلوں جبکہ تو مجھے بن مانگے ہی اپنے کرم سے ہر چیز عطا فرماتا ہے تو کیا تو مجھ جیسے شخص کوکسی کا محتاج کرے گا جب کہ میںتیرا
ٲَعْتَصِمُ بِحَبْلِکَ؟ یَا مَنْ سَعَدَ بِرَحْمَتِہِ الْقاصِدُونَ، وَلَمْ یَشْقَ بِنِقْمَتِہِ الْمُسْتَغْفِرُونَ

دامن پکڑے ہوںاے وہ جس نے اپنی رحمت سے قصد کرنے والوں کو بھلائی عطا کی اور جو معافی مانگنے والوںکو اپنے انتقام سے تنگی
کَیْفَ ٲَنْساکَ وَلَمْ تَزَلْ ذاکِرِی؟ وَکَیْفَ ٲَلْھُو عَنْکَ وَ ٲَنْتَ مُراقِبِی؟ إلھِی

نہیں دیتا کیسے تجھے بھول سکتا ہوں جب کہ تیرے ذکر میںلگا رہتا ہوںکیسے تجھ سے غافل رہ سکتا ہوںجبکہ تو میرا نگہبان ہے میرے
بِذَیْلِ کَرَمِکَ ٲَعْلَقْتُ یَدِی، وَ لِنَیْلِ عَطایاکَ بَسَطْتُ ٲَمَلِی، فَٲَخْلِصْنِی بِخالِصَۃِ

معبود میں نے اپنے ہاتھ سے تیرے دامن کرم کو پکڑ لیا ہوا ہے اور تیری عطاؤںکی آرزو کیئے ہوئے ہوںپس مجھے اپنی توحید کے سچے
تَوْحِیدِکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَۃِ عَبِیدِکَ، یَا مَنْ کُلُّ ہارِبٍ إلَیْہِ یَلْتَجِیَُ، وَکُلُّ طالِبٍ

پرستاروں میں شامل کرلے اور مجھے اپنے چنے ہوئے بندوں میں سے قرار دے اے وہ کہ ہر بھاگ کر آنے والا جس کی پناہ لیتا ہے
إیَّاھُ یَرْتَجِی، یَا خَیْرَ مَرْجُوٍّ، وَیَا ٲَکْرَمَ مَدْعُوٍّ، وَیَا مَنْ لاَ یُرَدُّ سائِلُہُ، وَلاَ یُخَیَّبُ

اور ہر سائل جس سے امید رکھتا ہے اے بہترین امید برلانے والے اے بہترین پکارے جانے والے اے وہ جو سائل کو نہیںہٹکاتا
آمِلُہُ ، یَا مَنْ بابُہُ مَفْتُوحٌ لِداعِیہِ، وَحِجابُہُ مَرْفُوعٌ لِراجِیہِ، ٲَسْٲَلُکَ

اور وہ آرزومند کو مایوس نہیں کرتااے وہ جس کادروازہ پکارنے والے کے لیے کھلا ہے اور امیدوار کے لیے پردہ اٹھا ہؤا ہے میں
بِکَرَمِکَ ٲَنْ تَمُنَّ عَلَیَّ مِنْ عَطائِکَ بِما تَقِرُّ بِہِ عَیْنِی، وَمِنْ رَجائِکَ

بواسطہ تیرے کرم کے سوال کرتا ہوں کہ مجھ پر اپنی عطا سے ایسا احسان فرما جس سے میری آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں اور ایسی امید
بِما تَطْمَئِنُّ بِہِ نَفْسِی، وَمِنَ الْیَقِینِ بِما تُھَوِّنُ بِہِ عَلَیَّ مُصِیباتِ الدُّنْیا، وَتَجْلُو بہِِ

دے کہ جس سے میرے دل کو چین آجائے ایسا یقین عطا کر کہ جس سے دنیا کی مصیبتیںمیرے لیے ہلکی ہوجائیں اور میری سمجھ بوجھ
عَنْ بَصِیرَتِی غَشَواتِ الْعَمیٰ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

پرسے نادانی کے پردے دور ہوجائیںتیری رحمت کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


پانچویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات راغبین
خداکے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والاہے
إلھِی إنْ کانَ قَلَّ زادِی فِی الْمَسِیرِ إلَیْکَ، فَلَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِالتَّوَکُّلِ عَلَیْکَ، وَ إنْ

میرے معبود اگرچہ تیری راہ میںسفر کیلئے میرا زاد راہ کم ہے تو پھربھی مجھے جوتجھ پر بھروسہ ہے اسکے باعث میں پر امید ہوں اور اگرچہ
کانَ جُرْمِی قَدْ ٲَخافَنِی مِنْ عُقُوبَتِکَ، فَ إنَّ رَجائِی قَدْ ٲَشْعَرَنِی بِالْاَمْنِ مِنْ نِقْمَتِکَ

میرا جرم مجھے تیری طرف کی سزا سے خوف دلاتا ہے تا ہم تجھ سے میری امید مجھے تیرے انتقام سے بچ جانے کی نوید دیتی ہے
وَ إنْ کانَ ذَ نْبِی قَدْ عَرَّضَنِی لِعِقابِکَ، فَقَدْ آذَ نَنِی حُسْنُ ثِقَتِی بِثَوابِکَ، وَ إنْ

اور اگرچہ میرا گناہ مجھے تیری طرف کے عذاب کے سامنے لے آیا ہے لیکن تجھ پر میرا اعتماد تیرے ثواب سے آگاہ کرتا ہے اگرچہ
ٲَنامَتْنِی الْغَفْلَۃُ عَنِ الاسْتِعْدادِ لِلِقائِکَ، فَقَدْ نَبَّھَتْنِی الْمَعْرِفَۃُ بِکَرَمِکَ وَآلائِکَ، وَ إنْ

غفلت نے مجھے تیری ملاقات کے لائق نہیںرہنے دیا لیکن تیری نوازش اور تیری نعمتوںسے واقفیت نے مجھے بیدار کردیا ہے اور
ٲَوْحَشَ ما بَیْنِی وَبَیْنَکَ فَرْطُ الْعِصْیانِ وَالطُّغْیانِ، فَقَدْ آنَسَنِی بُشْرَی الْغُفْرانِ

اگرچہ میرے اور تیرے درمیان میرے گناہوں اور سرکشیوںنے دوری پیدا کردی ہے تب بھی تیری بخشش اور مہربانی کی خوشخبری
وَالرِّضْوانِ ۔ ٲَسْٲَ لُکَ بِسُبُحاتِ وَجْھِکَ وَبِٲَ نْوارِ قُدْسِکَ،

نے مجھے تجھ سے مانوس کردیا ہے میںسوال کرتا ہوں تجھ سے تیری ذات کی پاکیزگیوںاور تیرے انوار کی روشنیوں کے واسطے سے
وَٲَبْتَھِلُ إلَیْکَ بِعَواطِفِ رَحْمَتِکَ، وَلَطائِفِ بِرِّکَ، ٲَنْ تُحَقِّقَ ظَنِّی بِما ٲُؤَمِّلُہُ

اورتیرے حضور زاری کرتا ہوں تیری رحمت کی نرمیوں احسان کی لطافتوں کے واسطے کہ میرے خیال کو جمادے اس پر جس کی آرزو
مِنْ جَزِیلِ إکْرامِکَ، وَجَمِیلِ إنْعامِکَ، فِی الْقُرْبیٰ مِنْکَ وَالزُّلْفیٰ لَدَیْکَ،

کرتا ہوں تیرے بڑے بڑے احسانوںاور پسندیدہ انعاموںمیں سے کہ میںتیرے قریب ہوجاؤں اور تیرے نزدیک ہوجاؤں
وَالتَّمَتُّعِ بِالنَّظَرِ إلَیْکَ، وَھَا ٲَ نَا مُتَعَرِّضٌ لِنَفَحاتِ رَوْحِکَ وَعَطْفِکَ، وَمُنْتَجِعٌ

اور تیرے آستاںپر نظر ڈالوںاورہاںاب میںتیرے نسیم راحت کے انوار اور تیری مہربانی کا طالب ہوںاور تیری بخشائش
غَیْثَ جُودِکَ وَلُطْفِکَ، فارٌّ مِنْ سَخَطِکَ إلی رِضاکَ، ہارِبٌ مِنْکَ إلَیْکَ،

اور لطف کے مینہ کا طلب گار ہوںمیں تیری ناراضی سے تیری رضا کی طرف دوڑنے والا ہوںتجھ سے بھاگ کر تیری درگاہ میںامید
راجٍ ٲَحْسَنَ ما لَدَیْکَ، مُعَوِّلٌ عَلی مَواھِبِکَ، مُفْتَقِرٌ إلی رِعایَتِکَ ۔ إلھِی مَا بَدَٲْتَ بِہِ

لگائے ہوں اس چیز کی جو تیرے ہاں بہتر ہے مجھے تیری عطاؤں پر اعتمادہے اور میںتیری رعایت کا محتاج ہوںمیرے معبود تو نے
مِنْ فَضْلِکَ فَتَمِّمْہُ، وَما وَھَبْتَ لِی مِنْ کَرَمِکَ فَلا تَسْلُبْہُ، وَما سَتَرْتَہُ عَلَیَّ بِحِلْمِکَ

جس مہربانی کا آغاز کیا ہے اسے پورا فرما اور تو نے جس نوازش سے جو کچھ مجھے عطا فرمایا ہے اسے نہ چھین اور اپنی ملائمت سے جو پردہ
فَلا تَھْتِکْہُ، وَما عَلِمْتَہُ مِنْ قَبِیحِ فِعْلِی فَاغْفِرْھُ ۔ إلھِی اسْتَشْفَعْتُ بِکَ إلَیْکَ،

پوشی کی ہے وہ فاش نہ کر میرے جن برے کاموں کاتجھے علم ہے انکی معافی دے میرے معبود میں تیرے سامنے تجھی سے شفاعت کراتا ہوں
وَاسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْکَ، ٲَتَیْتُکَ طامِعاً فِی إحْسانِکَ، راغِباً فِی امْتِنانِکَ، مُسْتَسْقِیاً

اور تجھ سے تیری ہی ذات کی پناہ لیتا ہوں میں تیرے احسان کی خواہش میں تیرے پاس آیاہوںتیری بخشش کی رغبت رکھتا ہوں میں
وَابِلَ طَوْ لِکَ، مُسْتَمْطِراً غَمامَ فَضْلِکَ، طالِباً مَرْضاتَکَ، قاصِداً جَنابَکَ، وَارِداً

تیرے فضل کے بادلوں سے تیری سخاوت کی بارش کا طلبگار ہوں تیری رضاؤں کا طالب، تیری طرف قدم بڑھانے والا ہوں
شَرِیعَۃَ رِفْدِکَ، مُلْتَمِساً سَنِیَّ الْخَیْراتِ مِنْ عِنْدِکَ، وَافِداً إلی حَضْرَۃِ جَمالِکَ،

تیری قبولیت کے گھاٹ پر آیا ہوں تجھ سے روشن بھلائیاں مانگنے کو حاضر ہوا ہوں تیرے حضور جمال میں تیری ذات کی خاطر پیش ہؤا
مُرِیداً وَجْھَکَ طارِقاً بابَکَ، مُسْتَکِیناً لِعَظَمَتِکَ وَجَلالِکَ، فَافْعَلْ بِی ما ٲَ نْتَ ٲَھْلُہُ

ہوں تیرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں تیری بڑائی و بزرگی کے سامنے عاجز ہوں پس میرے ساتھ وہ سلوک فرما جو تیرے لائق ہے
مِنَ الْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ، وَلاَ تَفْعَلْ بِی ما ٲَنَا ٲَھْلُہُ مِنَ الْعَذابِ وَالنِّقْمَۃِ، بِرَحْمَتِکَ

وہ بخشش و مہربانی ہے اور مجھ سے وہ نہ کر جس کا میں اہل ہوں جو عذاب اور گناہوں کی سزا ہے تیری رحمت کا واسطہ
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


چھٹی مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات شاکرین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی ٲَذْھَلَنِی عَنْ إقامَۃِ شُکْرِکَ تَتابُعُ طَوْ لِکَ، وَٲَعْجَزَنِی عَنْ إحْصائِ

میرے معبود تیری لگاتار بخششوں نے مجھے تیرا شکر ادا کرنے سے غافل کردیا ہے اور تیرے فضل کے تسلسل نے مجھے تیری ثنائ کا
ثَنائِکَ فَیْضُ فَضْلِکَ، وَشَغَلَنِی عَنْ ذِکْرِ مَحامِدِکَ تَرادُفُ عَوائِدِکَ،

احاطہ کرنے سے عاجز کردیا ہے اور تیری پے در پے ہونے والی مہربانیوں نے مجھے تیری تعریفوں کے بیان سے بے دھیان کردیا اور
وَٲَعْیانِی عَنْ نَشْرِ عَوارِفِکَ تَوَالِی ٲَیادِیکَ، وَہذا مَقامُ مَنِ اعْتَرَفَ بِسُبُوغِ النَّعْمائِ

تیری مسلسل نعمتوں نے مجھے تیرے احسانات کے ذکر سے تکھاکر رکھ دیا یہی مقام ہے اس شخص کا جو تیری نعمتوں کا معترف ہے
وَقابَلَہا بِالتَّقْصِیرِ وَشَھِدَ عَلی نَفْسِہِ بِالْاِھْمالِ وَالتَّضْیِیعِ وَٲَنْتَ الرَّؤُوفُ الرَّحِیمُ

اور ان پر شکر سے قاصر ہے وہ اپنی اس بے دھیانی اور نافکری پر خود ہی گواہ ہے اور تو ہی وہ شفیق و مہربان نیک نام سخی ہے
الْبَرُّ الْکَرِیمُ، الَّذِی لاَ یُخَیِّبُ قاصِدِیہِ، وَلاَ یَطْرُدُ عَنْ فِنائِہِ آمِلِیہِ، بِساحَتِکَ تَحُطُّ

جو اپنی درگاہ کا قصد کرنے والوں کو ناامید نہیں کرتا اور آرزومندوںکو اپنے آستانے سے دور نہیںکرتا تیرے ہی در پر امیدواروں کے
رِحالُ الرَّاجِینَ، وَبِعَرْصَتِکَ تَقِفُ آمالُ الْمُسْتَرْفِدِینَ، فَلاَ تُقابِلْ آمالَنا بِالتَّخْیِیبِ

کارواں اترتے ہیں اور تیرے ہی میدان میں طالبان نعمت کی تمنائیںجگہ پاتی ہیںپس ہماری چاہتوں کے مقابلے میں ناامیدی و
وَالْاِیآسِ وَلاَ تُلْبِسْنا سِرْبالَ الْقُنُوطِ وَالْاِ بْلاسِ إلھِی تَصَاغَرَ عِنْدَ تَعاظُمِ آلائِکَ

یاس نہ دے اور ہمیں ناامیدی اور پشیمانی کا پیراہن نہ پہنا میرے معبود تیری بزرگتر نعمتوں کے سامنے میرا شکر و سپاس ہیچ ہے
شُکْرِی وَتَضَائَلَ فِی جَنْبِ إکْرامِکَ إیَّایَ ثَنائِی وَنَشْرِی جَلَّلَتْنِی نِعَمُکَ مِنْ ٲَنْوارِ

تیری عظمتوں کے مقابل میری زبان سے تیری تعریف و ذکر بے مایہ ہے تیری نعمتوںنے مجھے ایمان کے نورانی پوشاکوں سے
الْاِیمانِ حُلَلاً، وَضَرَبَتْ عَلَیَّ لَطائِفُ بِرِّکَ مِنَ الْعِزِّ کِلَلاً، وَقَلَّدَتْنِی مِنَنُکَ قَلایِدَ لاَ

ڈھانپ دیا اور تیری خوش آیند بھلائی نے مجھے عزت کے تاج پہنائے ہیںتو نے مجھے فخر کے وہ زیور پہنائے جو اترتے
تُحَلُّ وَطَوَّقَتْنِی ٲَطْواقاً لاَ تُفَلُّ فَآلاوَُکَ جَمَّۃٌ ضَعُفَ لِسانِی عَنْ إحْصَائِہا وَنَعْماؤُکَ

نہیںاور گردن میںوہ ہار ڈالا جو ٹوٹتا نہیںتیری مہربانیاںزیادہ ہیںمیری زبان انکو شمار کرنے سے عاجز ہے اور تیری نعمتیں کثیر ہیں
کَثِیرَۃٌ قَصُرَ فَھْمِی عَنْ إدْراکِہا فَضْلاً عَنِ اسْتِقْصَائِہا فَکَیْفَ لِی بِتَحْصِیلِ

میرا فہم ان کو سمجھنے سے قاصر ہے چہ جائیکہ ان کی تعداد کو جان سکے تو میں کیسے مقام شکر حاصل کروں کہ
الشُّکْرِ وَشُکْرِی إیَّاکَ یَفْتَقِرُ إلی شُکْرٍ ؟ فَکُلَّما قُلْتُ لَکَ الْحَمْدُ وَجَبَ عَلَیَّ لِذلِکَ

میرا شکر کرنا بھی محتاج شکر ہے تو جب میں کہوں کہ تیرے لیے حمد ہے اس کے لیے مجھ پر واجب ہے کہ
ٲَنْ ٲَ قُولَ لَکَ الْحَمْدُ إلھِی فَکَما غَذَّیْتَنا بِلُطْفِکَ وَرَبَّیْتَنا بِصُنْعِکَ فَتَمِّمْ عَلَیْنا سَوَابِغَ

میں کہوں تیرے لیے حمد ہے پس جیسے تو نے ہمیں اپنے لطف سے غذا دی اور اپنے احسان سے پرورش کی ہے تو ہم پر اپنی کثیر نعمتیں
النِّعَمِ، وَادْفَعْ عَنَّا مَکارِہَ النِّقَمِ، وَآتِنا مِنْ حُظُوظِ الدَّارَیْنِ ٲَرْفَعَہا وَٲَجَلَّہا عاجِلاً

بھی تمام فرما اور عذاب کی سختیاں ہم سے دور کردے اور ہمیں دنیا و آخرت میں بہتر اور بیشتر حصہ عطا فرما
وَآجِلاً، وَلَکَ الْحَمْدُ عَلی حُسْنِ بَلائِکَ، وَسُبُوغِ نَعْمَائِکَ، حَمْداً یُوافِقُ رِضَاکَ،

اب بھی اور تب بھی تیرے لیے حمد ہے تیری بہترین آزمائش اور کثیر نعمتوں پرایسی حمد جو تیری رضا کے موافق ہو
وَیَمْتَرِی الْعَظِیمَ مِنْ بِرِّکَ وَنَدَاکَ، یَا عَظِیمُ یَا کَرِیمُ، بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور تیرے عظیم احسان و بخشش کو حاصل کرے اے عظیم اے کریم تیری رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


ساتویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات مطِیعِین للہ
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
اَللّٰھُمَّ ٲَلْھِمْنا طَاعَتَکَ وَجَنِّبْنا مَعْصِیَتَکَ وَیَسِّرْ لَنا بُلُوغَ مَا نَتَمَنَّیٰ مِنِ ابْتِغائِ رِضْوانِکَ

اے معبود ہمیںاپنی فرمانبرداری کی تعلیم دے اور اپنی نافرمانی سے بچائے رکھ ہمارے لیے ان تمناؤں تک پہنچنا آسان فرما
وَٲَحْلِلْنا بُحْبُوحَۃَ جِنانِکَ، وَاقْشَعْ عَنْ بَصائِرِنا سَحابَ الارْتِیابِ، وَاکْشِفْ عَنْ

جو تیری رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہوں ہمیں اپنی جنت کے وسط میںجگہ دے ہماری آنکھوں سے شک کے بادل دور کردے
قُلُوبِنا ٲَغْشِیَۃَ الْمِرْیَۃِ وَالْحِجابِ وَٲَزْھِقِ الْباطِلَ عَنْ ضَمائِرِنا، وَٲَ ثْبِتِ الْحَقَّ فِی

ہمارے دلوں سے شبہ و حجاب کے پردے ہٹا دے اور ہمارے ضمیروں سے باطل کو مٹادے ہمارے باطن میں حق
سَرائرِنا، فَ إنَّ الشُّکُوکَ وَالظُّنُونَ لَواقِحُ الْفِتَنِ، وَمُکَدِّرَۃٌ لِصَفْوِ الْمَنائِحِ وَالْمِنَنِ ۔

کو قائم کردے کیونکہ شکوک اور گمان فتنہ پیدا کرتے ہیں اور بخششوں اور احسانوں کی چمک پر داغ دار کرتے ہیں
اَللّٰھُمَّ احْمِلْنا فِی سُفُنِ نَجاتِکَ، وَمَتِّعْنا بِلَذِیذِ مُنَاجَاتِکَ، وَٲَوْرِدْنا حِیَاضَ حُبِّکَ،

اے معبود ہمیں نجات کی کشتیوںمیں جگہ دے اپنے حضور مناجات کی لذت نصیب فرما ہمیںاپنی محبت کے حوضوں میں داخل کر
وَٲَذِقْنا حَلاوَۃَ وُدِّکَ وَقُرْبِکَ، وَاجْعَلْ جِہادَنا فِیکَ، وَھَمَّنا فِی طَاعَتِکَ، وَٲَخْلِصْ

اور اپنی محبت اور قرب کی مٹھاس چکھا دے ہماری کوشش اپنی راہ میں قرار دے اور اپنی اطاعت کی ہمت عطا کر اپنے ساتھ معاملے
نِیَّاتِنا فِی مُعامَلَتِکَ، فَ إنَّا بِکَ وَلَکَ وَلاَ وَسِیلَۃَ لَنا إلَیْکَ إلاَّ ٲَ نْتَ ۔ إلھِی اجْعَلْنِی مِنَ

میں ہماری نیتوں کو خالص فرما کہ ہم تیرے ساتھ اور تیرے لیے ہیںتیرے بارگاہ میںہمارا وسیلہ کوئی نہیںمگر خود تو ہی ہے میرے
الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیارِ، وَٲَلْحِقْنِی بِالصَّالِحِینَ الْاَ بْرارِ، السَّابِقِینَ إلَی الْمَکْرُماتِ،

معبود مجھے چنے ہوئے نیک لوگوں میں سے قرار دے اور مجھے نیکوکار پاک دل لوگوںمیں شامل فرما جو خوبیوں میں آگے بڑھنے اور
الْمُسارِعِینَ إلَی الْخَیْراتِ، الْعامِلِینَ لِلْباقِیاتِ الصَّالِحاتِ، السَّاعِینَ إلَی رَفِیعِ

نیکیوں میں جلدی کرنے والے ہیں جو اچھے آثار پر عمل کرنے والے اونچے درجوں کی طرف جانے میں
الدَّرَجاتِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَبِالْاِجابَۃِ جَدِیرٌ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کوشاں ہیں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور قبول کرنے کا اہل ہے تیری رحمت کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


آٹھویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات مریدین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
سُبْحانَکَ مَا ٲَضْیَقَ الطُّرُقَ عَلَی مَنْ لَمْ تَکُنْ دَلِیلَہُ، وَمَا ٲَوْضَحَ الْحَقَّ عِنْدَ مَنْ

تو پاک ہے اس کیلئے راستے کتنے تنگ ہیں جس کا رہبر تو نہ ہو اور اس کے لیے حق کتنا واضح ہے
ھَدَیْتَہُ سَبِیلَہُ؟ إلھِی فَاسْلُکْ بِنا سُبُلَ الْوُصُولِ إلَیْکَ ، وَسَیِّرْنا فِی ٲَقْرَبِ الطُّرُقِ

جسے تو راستہ بتائے میرے معبود ہمیں اپنی درگاہ تک پہنچانے والے راستوں پر چلا اور ہمیں اپنی طرف لے جانے والے قریب ترین
لِلْوُفُودِ عَلَیْکَ، قَرِّبْ عَلَیْنَا الْبَعِیدَ، وَسَہِّلْ عَلَیْنَا الْعَسِیرَ الشَّدِیدَ، وَٲَ لْحِقْنا بِعِبادِکَ

راستوں پر رواں فرما جو دور ہے وہ ہمارے قریب لے آ اور جو مشکل اور کٹھن ہے وہ ہمارے لیے آسان فرمادے ہمیں اپنے ان
الَّذِینَ ھُمْ بِالْبِدارِ إلَیْکَ یُسارِعُونَ وَبابَکَ عَلَی الدَّوامِ یَطْرُقُونَ، وَ إیَّاکَ فِی اللَّیْلِ

بندوں سے ملحق کردے جو تیری طرف بڑھنے میں جلدی کرنے والے ہیں اور تیرے دروازہ رحمت کو ہمیشہ کھٹکھٹاتے ہیںرات دن
وَالنَّہارِ یَعْبُدُونَ، وَھُمْ مِنْ ھَیْبَتِکَ مُشْفِقُونَ، الَّذِینَ صَفَّیْتَ لَھُمُ الْمَشَارِبَ،

تیری عبادت میں مشغول رہتے ہیں اور تیرے دبدبہ سے خائف و ترساں رہتے ہیں وہ وہی ہیں جن کی سیرابی کی جگہوں کو تو نے
وَبَلَّغْتَھُمُ الرَّغائِبَ، وَٲَ نْجَحْتَ لَھُمُ الْمَطالِبَ، وَقَضَیْتَ لَھُمْ مِنْ فَضْلِکَ الْمَآرِبَ،

صاف کیااور انہیں ان کی چاہتوں تک پہنچایا ہے انہیں اپنے مقاصد میں کامیاب بنایااور اپنے کرم سے انکی حاجات پوری فرمائی ہیں
وَمَلَائ ِتَ لَھُمْ ضَمائِرَھُمْ مِنْ حُبِّکَ وَرَوَّیْتَھُمْ مِنْ صافِی شِرْبِکَ فَبِکَ إلَی لَذِیذِ

ان کے دلوں کو اپنی محبت سے لبریز کر دیا ہے اور انہیں شفاف گھاٹ سے سیراب کیا ہے وہ تجھ سے مناجات کی لذت
مُناجاتِکَ وَصَلُوا، وَمِنْکَ ٲَقْصیٰ مَقاصِدِھِمْ حَصَّلُوا، فَیا مَنْ ھُوَ عَلَی الْمُقْبِلِینَ

سے تیری بارگاہ میں پہنچے ہیں اور تجھی سے انہوں نے اپنے تمام مقاصد حاصل کیے ہیں پس اے وہ جو اپنی طرف رخ کرنے
عَلَیْہِ مُقْبِلٌ، وَبِالْعَطْفِ عَلَیْھِمْ عائِدٌ مُفْضِلٌ، وَبِالْغافِلِینَ عَنْ ذِکْرِھِ رَحِیمٌ ر ئُ وْفٌ،

والوں کی جانب متوجہ ہے اور اپنی مہربانی سے انہیں متواتر نعمت دینے اور بخشنے والا ہے اور اپنے ذکر سے غفلت کرنے والوں پر نرم اور
وَبِجَذْبِھِمْ إلَی بابِہِ وَدُودٌ عَطُوفٌ، ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ ٲَوْفَرِھِمْ مِنْکَ حَظّاً،

مہربان ہے اور انہیں اپنے دروازے پر لانے میں پیار کرنیوالا مہربان ہے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں میں رکھ جو
وَٲَعْلاھُمْ عِنْدَکَ مَنْزِلاً، وَٲَجْزَلِھِمْ مِنْ وُدِّکَ قِسْماً ، وَٲَ فْضَلِھِمْ فِی

تیرے ہاں زیادہ حصہ رکھتے ہیں اور تیرے حضور ان کا مقام بلند ہے اور انہوں نے تیری رحمت کا زیادہ حصہ پایا ہے اور وہ تیری
مَعْرِفَتِکَ نَصِیباً، فَقَدِ انْقَطَعَتْ إلَیْکَ ھِمَّتِی، وَانْصَرَفَتْ نَحْوَکَ

معرفت میں سے بہت زیادہ حصہ لے چکے ہیں پس میری ہمت تجھ تک آکر قطع ہوگئی ہے اور میں نے اپنی چاہت تیری طرف پھیر
رَغْبَتِی، فَٲَ نْتَ لاَ غَیْرُکَ مُرادِی، وَلَکَ لاَ لِسِوَاکَ سَھَرِی وَسُہادِی، وَ لِقاؤُکَ

دی ہے تو ہی ہے کہ تیرے سوا میرا کوئی مطلوب نہیں میری نیند اور بیداری تیرے ہی لیے ہے کسی اور کے لیے نہیںتیری ملاقات
قُرَّۃُ عَیْنِی، وَ وَصْلُکَ مُنَیٰ نَفْسِی، وَ إلَیْکَ شَوْقِی، وَفِی مَحَبَّتِکَ وَلَھِی، وَ إلَیٰ

میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور تجھ سے ملنا میری دلی آرزو ہے مجھے تیرا ہی شوق ہے اور تیری ہی محبت کا جنون ہے تیری چاہت میرا
ھَواکَ صَبابَتِی وَرِضاکَ بُغْیَتِی، وَرُؤْیَتُکَ حاجَتِی، وَجِوارُکَ طَلَبِی، وَقُرْبُکَ غایَۃُ

عشق ہے اور تیری رضا میرا مقصود ہے تیرا نظارہ ہی میری ضرورت ہے تیرا ساتھ میری طلب ہے تیرا قرب میری
سُؤْلِی، وَفِی مُناجَاتِکَ رَوْحِی وَرَاحَتِی، وَعِنْدَکَ دَوائُ عِلَّتِی، وَشِفائُ غُلَّتِی، وَبَرْدُ

انتہائی خواہش ہے اور تجھ سے راز و نیاز میں میری خوشی و مسرت ہے تو ہی میری بیماری و علت کی دوا میرے سوز جگر کی شفا سوز دل کی
لَوْعَتِی، وَکَشْفُ کُرْبَتِی، فَکُنْ ٲَنِیسِی فِی وَحْشَتِی، وَمُقِیلَ عَثْرَتِی، وَغافِرَ زَلَّتِی،

ٹھنڈک ہے اور میری سختی کادور ہونا ہے پس تو میری تنہائی کا ساتھی بن جا میری خطاؤں کو معاف کرنے والا میری کوتاہیوں کو بخشنے والا
وَقابِلَ تَوْبَتِی وَمُجِیبَ دَعْوَتِی وَوَ لِیَّ عِصْمَتِی وَمُغْنِیَ فاقَتِی، وَلاَ تَقْطَعْنِی عَنْکَ،

میری توبہ قبول کرنے والا میری دعا قبول کرنے والا میری نگہداری کا ذمہ داراور کمی کو پورا کرنے والا بن جا مجھے خود سے الگ نہ فرما
وَلاَ تُبْعِدْنِی مِنْکَ، یَا نَعِیمِی وَجَنَّتِی، وَیَا دُنْیَایَ وَآخِرَتِی، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اور نہ خود سے دور ہٹا اے میرے لیے نعمت اے میری جنت اے میری دنیا و آخرت اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


نویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات محبین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی مَنْ ذَا الَّذِی ذاقَ حَلاوَۃَ مَحَبَّتِکَ فَرامَ مِنْکَ بَدَلاً وَمَنْ ذَا الَّذِی ٲَنِسَ

میرے معبود کون ہے جو تیری صحبت کی شیرینی کامزہ چکھے اور پھر اس میںتبدیلی کی خواہش کرے اور کون ہے جو تیری نزدیکی سے
بِقُرْبِکَ فَابْتَغَی عَنْکَ حِوَلاً؟ إلھِی فَاجْعَلْنا مِمَّنِ اصْطَفَیْتَہُ لِقُرْبِکَ وَوِلایَتِکَ،

مانوس ہو اور پھر اس سے دوری چاہے میرے معبود مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن کو تو نے قرب و دوستی کے لیے پسند فرمایا
وَٲَخْلَصْتَہُ لِوُدِّکَ وَمَحَبَّتِکَ، وَشَوَّقْتَہُ إلَی لِقائِکَ، وَرَضَّیْتَہُ بِقَضَائِکَ، وَمَنَحْتَہُ

اور جن کے لیے اپنی چاہت اور محبت کو خالص کیا ہے جنہیں اپنی ملاقات کا شوق دلایاہے اور جن کو اپنی قضا پر راضی کیا اور اپنی ذات
بِالنَّظَرِ إلَی وَجْھِکَ، وَحَبَوْتَہُ بِرِضَاکَ، وَٲَعَذْتَہُ مِنْ ھَجْرِکَ وَقِلاَکَ، وَبَوَّٲْتَہُ مَقْعَدَ

کا نظارہ کرنے کا شرف بخشا ہے جنہیں اپنی رضا سے نوازا ہے خود سے دوری اور علیحدگی سے پناہ میں رکھا ہے اور اپنی خوشنودی
الصِّدْقِ فِی جِوارِکَ وَخَصَصْتَہُ بِمَعْرِفَتِکَ وَٲَہَّلْتَہُ لِعِبادَتِکَ وَھَیَّمْتَ قَلْبَہُ لاِِِرادَتِکَ

کے مقام کے قریب رکھا ہے اور انہیں اپنی معرفت کے لیے خاص کیا اپنی عبادت کا اہل بنایا ان کے دلوںمیں اپنی ارادت پیدا کی
وَاجْتَبَیْتَہُ لِمُشَاھَدَتِکَ، وَٲَخْلَیْتَ وَجْھَہُ لَکَ، وَفَرَّغْتَ فُؤادَھُ لِحُبِّکَ، وَرَغَّبْتَہُ فِیما

اور ان کو اپنے جلووں کے مشاہدے کے لیے چن لیا ان کے چہروںکو اپنے حضور جھکایا ان کے دلوں کو اپنی محبت کیلئے فارغ کیا اور جو
عِنْدَکَ، وَٲَ لْھَمْتَہُ ذِکْرَکَ، وَٲَوْزَعْتَہُ شُکْرَکَ، وَشَغَلْتَہُ بِطَاعَتِکَ، وَصَیَّرْتَہُ مِنْ

کچھ تیرے پاس ہے اس کی چاہت دی انہیں اپنا ذکر تعلیم کیا ان کو اپنے شکر کی توفیق دی اور اپنی اطاعت میں مشغول کیا انہیں اپنی
صَالِحِی بَرِیَّتِکَ، وَاخْتَرْتَہُ لِمُنَاجَاتِکَ، وَقَطَعْتَ عَنْہُ کُلَّ شَیْئٍ یَقْطَعُہُ عَنْکَ ۔ اَللّٰھُمَّ

نیک مخلوق میں سے قرار دیا اور انہیں اپنی مناجات کے لیے چنا تو نے ان سے وہ تمام چیزیں الگ کردیں جو انہیں تجھ سے جدا کرسکتی
اجْعَلْنا مِمَّنْ دَٲْبُھُمُ الارْتِیاحُ إلَیْکَ وَالْحَنِینُ، وَدَھْرُھُمُ الزَّفْرَۃُ وَالْاَنِینُ، جِباھُھُمْ

تھیں اے معبود ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو تیری بارگاہ کا شوق و خوشدلی رکھتے ہیں جن کی زندگی آہ و زاری سے عبارت ہے ان
سَاجِدَۃٌ لِعَظَمَتِکَ، وَعُیُونُھُمْ سَاھِرَۃٌ فِی خِدْمَتِکَ، وَدُمُوعُھُمْ سَائِلَۃٌ مِنْ

کی پیشانیاں تیری بڑائی کے آگے جھکی ہوئی ہیں ان کی آنکھیں تیرے حضور بیدار رہتی ہیں تیرے خوف میں ان کے آنسو رواں ہیں
خَشْیَتِکَ وَقُلُوبُھُمْ مُتَعَلِّقَۃٌ بِمَحَبَّتِکَ وَٲَفْئِدَتُھُمْ مُنْخَلِعَۃٌ مِنْ مَھَابَتِکَ یَا مَنْ ٲَ نْوارُ

انکے دل تیری محبت میں لگے بندھے ہیں ان کے باطن تیرے رعب سے پگھلے ہوئے ہیں اے وہ جس کی پاکیزگی کے انوار محبوں
قُدْسِہِ لاََِ بْصَارِ مُحِبِّیہِ رَائِقَۃٌ، وَسُبُحَاتُ وَجْھِہِ لِقُلُوبِ عَارِفِیہِ شَائِفَۃٌ، یَا مُنَیٰ

کو بھلے لگتے ہیں اور اس کی ذات کے جلوے سے عارفوںکے دلوں کو کھولنے والے ہیں اے شوق رکھنے
قُلُوبِ الْمُشْتَاقِینَ وَیَا غَایَۃَ آمَالِ الْمُحِبِّینَ ٲَسْٲَلُکَ حُبَّکَ، وَحُبَّ مَنْ یُحِبُّکَ، وَحُبَّ

والے دلوں کی آرزو اے محبوں کے ارمانوں کی انتہا میں تجھ سے تیری محبت اور تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت مانگتا ہوں
کُلِّ عَمَلٍ یُوصِلُنِی إلَی قُرْبِکَ، وَٲَنْ تَجْعَلَکَ ٲَحَبَّ إلَیَّ مِمَّا سِوَاکَ، وَٲَنْ تَجْعَلَ

اور ہر اس عمل کی محبت جو مجھے تیرے نزدیک کرنے والا ہے میں چاہتا ہوں کہ دوسروںسے زیادہ اپنی ذات کو میرا محبوب بنا اور یہ کہ
حُبِّی إیَّاکَ قائِداً إلَی رِضْوَانِکَ، وَشَوْقِی إلَیْکَ ذَائِداً عَنْ عِصْیانِکَ، وَامْنُنْ

میں تجھ سے جو محبت کرتا ہوں اسے میرے لیے دخول جنت کا ذریعہ بنا اور تیرے لیے میرا جو شوق ہے اسے نافرمانیوں سے مانع بنا
بِالنَّظَرِ إلَیْکَ عَلَیَّ، وَانْظُرْ بِعَیْنِ الْوُدِّ وَالْعَطْفِ إلَیَّ، وَلاَ تَصْرِفْ عَنِّی وَجْھَکَ،

اور اپنی نظر عنایت کرکے مجھ پر احسان فرما مجھ کو نرمی اور محبت کی نظروں سے دیکھ اور مجھ سے اپنی توجہ نہ ہٹا مجھے اپنے
وَاجْعَلْنِی مِنْ ٲَھْلِ الْاِسْعادِ وَالْحَظْوَۃِ عِنْدَکَ، یَا مُجِیبُ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

نزدیک اہل سعادت اور بہرہ مندوں میں قرار دے اے دعا قبول کرنے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔


دسویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات متوسلین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی لَیْسَ لِی وَسِیلَۃٌ إلَیْکَ إلاَّ عَوَاطِفُ رَٲْفَتِکَ، وَلاَلٰی ذَرِیعَۃٌ إلَیْکَ

میرے معبود تیری درگاہ تک تیرے کرم اور مہربانیوں کے علاوہ میرا کوئی وسیلہ نہیں مگر تیرا کرم اور مہربانیاں اور تجھ تک پہنچنے کا میرا کوئی
إلاَّ عَوَارِفُ رَحْمَتِکَ وَشَفَاعَۃُ نَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ، وَمُنْقِذِ الاَُْمَّۃِ مِنَ الْغُمَّۃِ فَاجْعَلْھُما

ذریعہ نہیں مگر تیری رحمت اور احسان اور تیرے نبیٔ رحمت کی شفاعت جو امت کو گمراہی سے نکالنے والے ہیں ان دونوں کو میرے
لِی سَبَباً إلَی نَیْلِ غُفْرانِکَ، وَصَیِّرْھُما لِی وُصْلَۃً إلَی الْفَوْزِ بِرِضْوَانِکَ، وَقَدْ حَلَّ

لیے اپنی بخشش کے حصول کا ذریعہ بنا اور انہی دونوں کو میرے لیے اپنی رضاتک پہنچنے کا وسیلہ قرار دے میری امیدیں تیری بارگاہ کرم
رَجَائِی بِحَرَمِ کَرَمِکَ وَحَطَّ طَمَعِی بِفِنَائِ جُودِکَ، فَحَقِّقْ فِیکَ ٲَمَلِی، وَاخْتِمْ بِالْخَیْرِ

سے وابستہ ہیں اور میری خواہش مجھے تیرے آستان سخاوت پر لائی ہے پس میری امید پوری فرما میرے عمل کا
عَمَلِی وَاجْعَلْنِی مِنْ صَفْوَتِکَ الَّذِینَ ٲَحْلَلْتَھُمْ بُحْبُوحَۃَ جَنَّتِکَ وَبَوَّٲْتَھُمْ دَارَ کَرامَتِکَ

انجام بہ خیر کر مجھے اہل صفا میں قرار دے جن کو تو نے اپنی جنت کے بیچوںبیچ جگہ عطا کی ہے اور انہیں اپنے کرامت والے گھر میں رکھا
وَٲَقْرَرْتَ ٲَعْیُنَھُمْ بِالنَّظَرِ إلَیْکَ یَوْمَ لِقائِکَ، وَٲَوْرَثْتَھُمْ مَنَازِلَ الصِّدْقِ فِی جِوارِکَ ۔

تو نے یوم ملاقات اپنی درگاہ کی طرف نظر کرنے سے ان کی آنکھوںکو روشن کیا اور انہیںاپنے قرب میں صدق کی منزلوں کا وارث بنایا
یَا مَنْ لاَ یَفِدُ الْوَافِدُونَ عَلَی ٲَکْرَمَ مِنْہُ وَلاَ یَجِدُ الْقَاصِدُونَ ٲَرْحَمَ مِنْہُ، یَا خَیْرَ مَنْ

اے وہ کہ وارد ہونے والے اس سے زیادہ کریم کے ہاں وارد نہیںہوتے اور نہ ہی قصد کرنے والے کوئی اس سے زیادہ رحم والا پاتے
خَلاَ بِہِ وَحِیدٌ، وَیَا ٲَعْطَفَ مَنْ آوَیٰ إلَیْہِ طَرِیدٌ، إلَی سَعَۃِ عَفْوِکَ مَدَدْتُ یَدِی،

ہیں اے ان سب سے بہتر جن سے تنہائی میں ملاقات کی جائے اوراے بہت مہربان کہ ہر دور کیا ہؤا تیرے ہی وسیع دامان عفو میں
وَبِذَیْلِ کَرَمِکَ ٲَعْلَقْتُ کَفِّی، فَلا تُو لِنِی الْحِرْمَانَ، وَلاَ تُبْلِنِی بِالْخَیْبَۃِ وَالْخُسْرانِ،

پناہ حاصل کرتا ہے میںنے اپنا ہاتھ پھیلایا اورتیرے دامن سخاوت کو اپنی ہاتھ سے تھام لیا ہے پس مجھے ناامید نہ فرما اور مجھے رسوائی
یَا سَمِیعَ الدُّعائِ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اور گھاٹے سے دوچار نہ کر اے دعا کے سننے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


گیارہویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات مفتقرین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی کَسْرِی لاَ یَجْبُرُھُ إلاَّ لُطْفُکَ وَحَنانُکَ وَفَقْرِی لاَ یُغْنِیہِ إلاَّ عَطْفُکَ وَ إحْسَانُکَ

میرے معبود کوئی میری شکستگی کو بحال نہیں سکتا مگر تیرا لطف و مہربانی اور مجھے محتاجی سے کوئی نہیں نکال سکتا مگرتیری نوازش اور تیرا
وَرَوْعَتِی لاَ یُسَکِّنُہا إلاَّ ٲَمانُکَ، وَذِلَّتِی لاَ یُعِزُّہا إلاَّ سُلْطانُکَ، وَٲُمْنِیَّتِی لاَ یُبَلِّغُنِیہا

احسان کوئی میرے خوف کو سکون میں نہیں بدل سکتا مگر تیری پناہ کوئی میری ذلت کو عزت سے نہیں بدل سکتا مگر تیری قوت کوئی میری آرزو پوری
إلاَّ فَضْلُکَ، وَخَلَّتِی لاَ یَسُدُّہا إلاَّ طَوْلُکَ، وَحَاجَتِی لاَ یَقْضِیہا غَیْرُکَ، وَکَرْبِی لاَ

نہیں ہوسکتی مگر تیرے فضل سے کوئی میری حاجت بر نہیںآتی مگر تیری بخشش سے کوئی میری ضرورت پوری نہیںکرسکتا سوائے تیرے
یُفَرِّجُہُ سِوَی رَحْمَتِکَ وَضُرِّی لاَ یکْشِفُہُ غَیْرُ رَٲْفَتِکَ وَغُلَّتِی لاَ یُبَرِّدُہا إلاَّ وَصْلُکَ

میری مصیبت نہیں کٹتی بجز اس کے کہ تو رحمت فرمائے میری بے چارگی رفع نہیں ہوتی سوائے تیری مہربانی کے میرے سینے کی جلن کو
وَلَوْعَتِی لاَ یُطْفِیہا إلاَّ لِقاؤُکَ، وَشَوْقِی إلَیْکَ لاَ یَبُلُّہُ إلاَّ النَّظَرُ إلَی

تیرا ہی وصالٹھنڈک پہنچا سکتاہے میرے سوزدل کو تیری ملاقات ہی خنک کرسکتی ہے میرے شوق کو تیرے جلوے کا نظارہ ہی تسکین
وَجْھِکَ، وَقَرارِی لاَ یَقِرُّ دُونَ دُنُوِّی مِنْکَ، وَلَھْفَتِی لاَ یَرُدُّہا إلاَّ رَوْحُکَ، وَسُقْمِی

دے سکتا ہے سوائے تیرے قرب کے مجھے قرار نہیں مل سکتا میرے رنج و غم کو تیری خوشنودی ہی مٹا سکتی ہے اورمیری
لاَ یَشْفِیہِ إلاَّ طِبُّکَ وَغَمِّی لاَ یُزِیلُہُ إلاَّ قُرْبُکَ وَجُرْحِی لاَ یُبْرِئُہُ إلاَّ صَفْحُکَ، وَرَیْنُ

بیماری دور نہیں ہوتی مگر تیری دوا سے میرا غم نہیں جاتا مگر تیرے قرب سے تیری ہی چشم پوشی میرے زخم کو اچھا کرسکتی ہے
قَلْبِی لاَ یَجْلُوہُ إلاَّ عَفْوُکَ وَوَسْوَاسُ صَدْرِی لاَ یُزِیحُہُ إلاَّ ٲَمْرُکَ ۔ فَیَا مُنْتَہیٰ ٲَمَلِ

تیرا عفو ہی میرے دل کے میل کو صاف کرسکتا ہے تیرے ہی حکم سے میرے سینے کا وسواس دور ہوسکتا ہے پس اے امید کرنے والوں
الْآمِلِینَ، وَیَا غَایَۃَ سُؤْلِ السَّائِلِینَ، وَیَا ٲَقْصَیٰ طَلِبَۃِ الطَّالِبِینَ، وَیَا ٲَعْلَیٰ رَغْبَۃِ

کی امید کی انتہا اے سوالیوں کی انتہا اے طلب کرنے والوںکی انتہائی طلب اے رغبت کرنے والوں
الرَّاغِبِینَ وَیَا وَ لِیَّ الصَّالِحِینَ وَیَا ٲَمانَ الْخَائِفِینَ، وَیَا مُجِیبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّینَ

کی رغبت سے بالاتر اے نیکوکاروں کے سرپرست اے ڈرے ہوؤں کی پناہ گاہ اے بے قراروں کی دعائیں قبول کرنے والے
وَیَا ذُخْرَ الْمُعْدِمِینَ وَیَا کَنْزَ الْبَائِسِینَ، وَیَا غِیَاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ، وَیَا قَاضِیَ حَوَائِجِ

اے ناداروں کے سرمایہ اے درماندوں کے خزانے اے داد خواہوں کے داد رس اے فقرائ و مساکین کی حاجتیں
الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَیَا ٲَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ وَیَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ لَکَ تَخَضُّعِی

پوری کرنے والے اے عزت داروںمیں بڑے عزت دار اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے تیرے آگے عاجزی کرتا ہوں
وَسُؤالِی وَ إلَیْکَ تَضَرُّعِی وَابْتِہالِی، ٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُنِیلَنِی مِنْ رَوْحِ رِضْوانِکَ،

اور تجھی سے ہی سوال کرتا ہوں تیرے ہی سامنے فریاد و زاری کرتا ہوں میں سوال کرتا ہوں کہ اپنی نسیم رضا مجھ تک پہنچا دے
وَتُدِیمَ عَلَیَّ نِعَمَ امْتِنانِکَ، وَھَا ٲَ نَا بِبابِ کَرَمِکَ واقِفٌ، وَ لِنَفَحاتِ بِرِّکَ مُتَعَرِّضٌ،

اور ہمیشہ مجھ پراحسان و کرم فرما ہاں اب میں تیرے در سخاوت پر آکھڑا ہوں اور تیرے بہترین عطیات کا منتظر ہوں
وَبِحَبْلِکَ الشَّدِیدِ مُعْتَصِمٌ وَبِعُرْوَتِکَ الْوُثْقی مُتَمَسِّکٌ۔ إلھِی ارْحَمْ عَبْدَکَ الذَّلِیلَ

اور تیری مضبوط رسی کو پکڑے ہوئے ہوں اور تیری محکم ڈوری کو تھامے ہوئے ہوں میرے معبود اپنے اس پست بندے پر رحم فرما
ذَا اللِّسَانِ الْکَلِیلِ وَالْعَمَلِ الْقَلِیلِ وَامْنُنْ عَلَیْہِ بِطَوْ لِکَ الْجَزِیلِ، وَاکْنُفْہُ تَحْتَ ظِلِّکَ

جس کی زبان گنگ اور عمل بہت کم ہے اس پر اپنی فزوں تر سخاوت سے احسان فرما اوراپنے بلندتر سائے تلے پناہ دے اے کریم
الظَّلِیلِ، یَا کَرِیمُ یَا جَمِیلُ، یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

اے جمیل اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


بارہویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات عارفین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی قَصُرَتِ الْاَلْسُنُ عَنْ بُلُوغِ ثَنائِکَ کَما یَلِیقُ بِجَلالِکَ، وَعَجَزَتِ الْعُقُولُ عَنْ

میرے معبود تیری جلالت شان کے مناسب تیری تعریف کرنے میں زبانیںگنگ ہیں اور تیرے جمال کی حقیقت کو سمجھنے سے
إدْراکِ کُنْہِ جَمالِکَ، وَانْحَسَرَتِ الْاَ بْصارُ دُونَ النَّظَرِ إلی سُبُحاتِ وَجْھِکَ، وَلَمْ

لوگوں کی عقلیں عاجز ہیں تیری ذات کے جلووں کی طرف نظر کرنے سے آنکھیں درماندہ ہو کر رہ جاتی ہیں لوگوں کے لیے تیری
تَجْعَلْ لِلْخَلْقِ طَرِیقاً إلَی مَعْرِفَتِکَ إلاَّ بِالْعَجْزِ عَنْ مَعْرِفَتِکَ إلھِی فَاجْعَلْنا مِنَ

معرفت کا حصول بس یہی ہے کہ وہ تیری معرفت سے قاصر ہیں میرے معبود مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے
الَّذِینَ تَرَسَّخَتْ ٲَشْجارُ الشَّوْقِ إلَیْکَ فِی حَدائِقِ صُدُورِھِمْ وَٲَخَذَتْ لَوْعَۃُ مَحَبَّتِکَ

جن کے سینوں کے باغیچوں میں تیرے شوق کے درخت جڑیں پکڑ چکے ہیں اور تیرے سوز محبت نے ان کے دلوں کو
بِمَجامِعِ قُلُوبِھِمْ، فَھُمْ إلَی ٲَوْکارِ الْاَفْکارِ یَٲْوُونَ، وَفِی رِیاضِ الْقُرْبِ وَالْمُکاشَفَۃِ

گھیرا ہؤا ہے اب وہ یادوں کے آشیانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور تیرے قرب اور جلوے کے باغوں میں
یَرْتَعُونَ، وَمِنْ حِیَاضِ الْمَحَبَّۃِ بِکَٲْسِ الْمُلاطَفَۃِ یَکْرَعُونَ، وَشَرائِعَ الْمُصافاۃِ

سیر کر رہے ہیں وہ تیری محبت کے چشموں سے جام الفت کے گھونٹ پی رہے ہیں اور صاف ستھرے گھاٹوں پر
یَرِدُونَ قَدْ کُشِفَ الْغِطائُ عَنْ ٲَبْصارِھِمْ وَانْجَلَتْ ظُلْمَۃُ الرَّیْبِ عَنْ عَقَائِدِھِمْ

وارد ہیں ان کی آنکھوں سے پردہ اٹھ چکا ہے اور شک کی کالک ان کے عقیدوں اور ضمیروںسے دور ہوگئی ہے ان کے
وَضَمَائِرِھِمْ وَانْتَفَتْ مُخَالَجَۃُ الشَّکِّ عَنْ قُلُوبِھِمْ وَسَرَائِرِھِمْ، وَانْشَرَحَتْ بِتَحْقِیقِ

دلوں اور باطنوں سے شبہ کے اثرات ختم ہوگئے ہیں صحیح معرفت حاصل ہونے سے ان کے سینے
الْمَعْرِفَۃِ صُدُورُھُمْ، وَعَلَتْ لِسَبْقِ السَّعَادَۃِ فِی الزَّھَادَۃِ ھِمَمُھُمْ، وَعَذُبَ فِی مَعِینِ

کھل چکے ہیں حصول سعادت کے لیے زہد میں ان کی ہمتیںبلند ہوگئی ہیں کردار کے چشمہ میں ان کا پینا شیریںہے
الْمُعَامَلَۃِ شِرْبُھُمْ، وَطَابَ فِی مَجْلِسِ الاَُْنْسِ سِرُّھُمْ، وَٲَمِنَ فِی مَوْطِنِ الْمَخَافَۃِ

انس و محبت کی محفل میں ان کا باطن صاف ہے خوفناک جگہوں پر ان کا گروہ امن میں ہے اور پالنے والوں
سِرْبُھُمْ، وَاطْمَٲَ نَّتْ بِالرُّجُوعِ إلَی رَبِّ الْاَرْبابِ ٲَنْفُسُھُمْ، وَتَیَقَّنَتْ بِالْفَوْزِ وَالْفَلاَحِ

کے پالنے والے کی طرف بازگشت سے ان کے نفس مطمئن ہیں ان کی روحوں کو بخشش و کامیابی
ٲَرْواحُھُمْ، وَقَرَّتْ بِالنَّظَرِ إلَی مَحْبُوبِھِمْ ٲَعْیُنُھُمْ، وَاسْتَقَرَّ بِ إدْرَاکِ السُّؤْلِ وَنَیْلِ

کا یقین ہے ان کی آنکھیں دیدار محبوب سے خنک ہیں ان کو حاجتیں پوری ہونے اور مرادیں
الْمَٲْمُولِ قَرارُھُمْ، وَرَبِحَتْ فِی بَیْعِ الدُّنْیا بِالاَْخِرَۃِ تِجَارَتُھُمْ ۔ إلھِی مَا ٲَلَذَّ خَواطِرَ

بر آنے سے قرار حاصل ہے آخرت کے بدلے دنیا بیچنے سے ان کا سودا نفع بخش ہے میرے معبود کیا ہی مزہ ہے ان خیالوںمیں
الْاِلْہامِ بِذِکْرِکَ عَلَی الْقُلُوبِ وَمَا ٲَحْلَیٰ الْمَسِیرَ إلَیْکَ بِالْاَوْہامِ فِی مَسالِکِ الْغُیُوبِ

جو تیرے ذکر سے دلوں میںآتے ہیںاور کتنا شرین ہے تیری طرف وہ سفر جو بخیال خود غیب کے راستوں پر جاری ہے کتنا اچھا ہے
وَمَا ٲَطْیَبَ طَعْمَ حُبِّکَ وَمَا ٲَعْذَبَ شِرْبَ قُرْبِکَ، فَٲَعِذْنا مِنْ طَرْدِکَ وَ إبْعادِکَ،

تیری محبت کا ذائقہ اور کتنا میٹھا ہے تیرے قرب کا شربت پس بچا ہمیں کہ تیرے ہاںسے ہانکے جائیں اور تجھ سے دور رہیں ہمیں
وَاجْعَلْنا مِنْ ٲَخَصِّ عَارِفِیکَ وَٲَصْلَحِ عِبَادِکَ وَٲَصْدَقِ طَائِعِیکَ وَٲَخْلَصِ عُبَّادِکَ

اپنے خصوصی عارفوں اور صالح ترین بندوں میںقرار دے اور اپنے سچے فرمانبرداروں اور کھرے عبادت گزاروں میں رکھ اے عظمت
یَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ، یَا کَرِیمُ یَا مُنِیلُ، بِرَحْمَتِکَ وَمَنِّکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

والے اے جلال والے اے مہربان اے عطا کرنے والے تجھے تیری رحمت و احسان کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے


تیرہویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات ذاکرین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی لَوْلاَ الْواجِبُ مِنْ قَبُولِ ٲَمْرِکَ لَنَزَّھْتُکَ عَنْ ذِکْرِی إیَّاکَ عَلَی ٲَنَّ ذِکْرِی لَکَ

میرے معبود اگر تیرا حکم ماننا واجب نہ ہوتا تو میںتیرا ذکر اپنی زبان پر نہ لاتا کیونکہ میں تیرا جو ذکر کرتا ہوں وہ میرے اندازے سے
بِقَدْرِی لاَ بِقَدْرِکَ، وَمَا عَسَیٰ ٲَنْ یَبْلُغَ مِقْدارِی حَتَّی ٲُجْعَلَ مَحَلاًّ لِتَقْدِیسِکَ، وَمِنْ

ہے نہ تیری شان کے مطابق اور میری کیا بساط کہ میں تیری تقدیس و پاکیزگی کا محل قرار پا سکوں یہ چیز ہم پر تیری
ٲَعْظَمِ النِّعَمِ عَلَیْنا جَرَیَانُ ذِکْرِکَ عَلَی ٲَلْسِنَتِنا، وَ إذْ نُکَ لَنا بِدُعائِکَ وَتَنْزِیھِکَ

عظیم نعمتوں میں سے ہے کہ تیرا ذکر ہماری زبانوں پر جاری ہے اور ہمیںتجھ سے دعا مانگنے اور تیری پاکیزگی و نظافت بیان کرنے
وَتَسْبِیحِکَ ۔ إلھِی فَٲَ لْھِمْنا ذِکْرَکَ فِی الْخَلاَئِ وَالْمَلاَئِ، وَاللَّیْلِ وَالنَّہارِ، وَالْاِعْلانِ

کی اجازت ہے میرے معبود ہمیں اپنے ذکر کی توفیق دے کہ ہم نہاں اور عیاں، رات اور دن، ظاہر و باطن اور
وَالْاِسْرارِ وَفِی السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ وَآنِسْنا بِالذِّکْرِ الْخَفِیِّ وَاسْتَعْمِلْنا بِالْعَمَلِ الزَّکِیِّ

خوشی و غمی میں تیرا ذکر کیا کریں ہمیں اپنے پوشیدہ ذکر سے مانوس فرما ہمیں پاکیزہ عمل اور پسندیدہ کوشش
وَالسَّعْیِ الْمَرْضِیِّ، وَجازِنا بِالْمِیزانِ الْوَفِیِّ ۔ إلھِی بِکَ ہامَتِ الْقُلُوبُ الْوَالِھَۃُ،

میں لگا اور پوری میزان سے ہمیں جزا دے میرا محبت بھرا دل تجھ سے لگاؤ رکھے ہوئے ہے
وَعَلَی مَعْرِفَتِکَ جُمِعَتِ الْعُقُولُ الْمُتَبایِنَۃُ فَلاَ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ إلاَّبِذِکْرَاکَ وَلاَ تَسْکُنُ

تیری معرفت میں مختلف قسم کی عقلیں اتفاق رکھتی ہیں پس دل چین نہیں پکڑتے مگر تیرے ذکر سے
النُّفُوسُ إلاَّ عِنْدَ رُؤْیاکَ، ٲَنْتَ الْمُسَبَّحُ فِی کُلِّ مَکَانٍ، وَالْمَعْبُودُ فِی کُلِّ زَمَانٍ،

اور تیری ذات پر یقین سے نفسوں کو سکوں ملتا ہے تو ہی ہے جس کی تسبیح ہر جگہ ہوتی ہے اور جو ہر زمانے میں معبود ہے اور ہر
وَالْمَوْجُودُ فِی کُلِّ ٲَوَانٍ وَالْمَدْعُوُّ بِکُلِّ لِسَانٍ وَالْمُعَظَّمُ فِی کُلِّ جَنانٍ وَٲَسْتَغْفِرُکَ

وقت ہر جگہ موجود ہے اور ہر زبان سے پکارا جاتا ہے اور ہر دل میں تیری عظمت قائم ہے میںمعافی چاہتا
مِنْ کُلِّ لَذَّۃٍ بِغَیْرِ ذِکْرِکَ، وَمِنْ کُلِّ رَاحَۃٍ بِغَیْرِ ٲُ نْسِکَ، وَمِنْ کُلِّ سُرُورٍ بِغَیْرِ قُرْبِکَ

ہوں تجھ سے تیرے ذکر کے سوا ہر لذت سے تیری محبت کے سوا ہر راحت سے تیری قربت کے سوا ہر خوشی پر اور معافی چاہتا ہوں
وَمِنْ کُلِّ شُغْلٍ الْحَقُّ بِغَیْرِ طَاعَتِکَ إلھِی ٲَنْتَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ یَا ٲَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا

تجھ سے تیری اطاعت کے سوا ہر کام سے میرے معبود تو نے ہی کہا ہے اور تیرا قول حق ہے
اذْکُرُوا اﷲَ ذِکْراً کَثِیراً وَسَبِّحُوھُ بُکْرَۃً وَٲَصِیلاً وَقُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَق فَاذْکُرُونِی

کہ اے ایمان لانے والو ذکر کرو اللہ کا بہت زیادہ ذکر اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کرو نیز تو نے ہی کہا اور تیرا قول حق ہے پس تم
ٲَذْکُرْکُمْ فَٲَمَرْتَنا بِذِکْرِکَ وَوَعَدْتَنا عَلَیْہِ ٲَنْ تَذْکُرَنا تَشْرِیفاً لَنا وَتَفْخِیماً وَ

مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا تو نے ہمیں اپنی یاد کا حکم دیا اور ہم سے وعدہ کیا اس پرکہ تو بھی ہمیںیاد کرے گا یہ ہمارے لیے شرف و
إعْظَاماً وَھَا نَحْنُ ذَاکِرُوکَ کَما ٲَمَرْتَنا، فَٲَ نْجِزْ لَنا مَا وَعَدْتَنا، یَا ذاکِرَ الذَّاکِرِینَ،

احترام اور بڑائی ہے تو اب ہم تجھے یاد کررہے ہیں جیسے تو نے حکم دیا ہے پس تو بھی ہم سے کیا ہؤا وعدہ پورا کر اے یاد کرنے والوںکو
وَیَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

یاد کرنے والے اور اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


چودھویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات معتصمین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَا مَلاذَ اللاَّئِذِینَ، وَیَا مَعَاذَ الْعَائِذِینَ، وَیَا مُنْجِیَ الْھَالِکِینَ، وَیَا عَاصِمَ

میرے معبود اے پناہ دینے والوں کی پناہ اے پناہ لینے والوں کی پناہ گاہ اے ہلاکت والوں کو نجات دینے والے اے بے چاروں
الْبَائِسِینَ، وَیَا رَاحِمَ الْمَساکِینِ، وَیَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّینَ، وَیَا کَنْزَ الْمُفْتَقِرِینَ،

کے نگہدار اے بے کسوںپر رحم کرنے والے اے پریشانوں کی دعا قبول کرنے والے اے محتاجوں کے خزانے
وَیَا جابِرَ الْمُنْکَسِرِینَ وَیَا مَٲْوَی الْمُنْقَطِعِینَ وَیَا نَاصِرَ الْمُسْتَضْعَفِینَ وَیَا مُجِیرَ

اے ٹوٹے ہوؤں کے جوڑنے والے اے بے ٹھکانوں کی جائے پناہ اور اے کمزوروں کی مدد کرنے والے اے خوف زدوں
الْخائِفِینَ، وَیَا مُغِیثَ الْمَکْرُوبِینَ ، وَیَا حِصْنَ اللاَّجِینَ، إنْ لَمْ ٲَعُذْ بِعِزَّتِکَ فَبِمَنْ

کی پناہ گاہ اے دکھیاروں کے فریاد رس اے پناہ خواہوں کی محکم جائے پناہ اگر میں تیری عزت کی پناہ نہ لوں تو کس کی
ٲَعُوذُ ؟ وَ إنْ لَمْ ٲَلُذْ بِقُدْرَتِکَ فَبِمَنْ ٲَ لُوذُ ؟ وَقَدْ ٲَلْجَٲَتْنِی الذُّنُوبُ إلَی التَّشَبُّثِ
پناہ لوں اور اگر تیری قدرت سے التجا نہ کروں تو کس سے التجا کروں میرے گناہوں نے مجھے مجبور کردیا ہے کہ میں تیرے دامان عفو کو
بِٲَذْیَالِ عَفْوِکَ وَٲَحْوَجَتِنیِ الْخَطَایَا إلَی اسْتِفْتاحِ ٲَبْوَابِ صَفْحِکَ وَدَعَتْنِی

تھام لوں اور میری خطاؤں نے مجھے تیری چشم پوشی کے دروازوں کے کھلنے کا طلبگار بنا دیا ہے میری بدعملی نے مجھے تیرے آستان
الْاِسائَۃُ إلَی الْاِناخَۃِ بِفِنَائِ عِزِّکَ، وَحَمَلَتْنِی الْمَخَافَۃُ مِنْ نِقْمَتِکَ عَلَی التَّمَسُّکِ

عزت پرڈیرہ ڈال دینے کو کہا ہے اور تیرے عذاب کے خوف نے مجھے تیری مہربانی کی ڈوری پکڑ لینے پر آمادہ کیا ہے اور حق یہ نہیں
بِعُرْوَۃِ عَطْفِکَ، وَمَا حَقُّ مَنِ اعْتَصَمَ بِحَبْلِکَ ٲَنْ یُخْذَلَ، وَلاَ یَلِیقُ بِمَنِ اسْتَجَارَ

کہ جو تیری رسی کو پکڑ لے تو اسے رسوا کیا جائے اور یہ مناسب نہیں کہ جو تیری عزت کی پناہ لے اس کو
بِعِزِّکَ ٲَنْ یُسْلَمَ ٲَوْ یُھْمَلَ ۔ إلھِی فَلا تُخْلِنا مِنْ حِمَایَتِکَ، وَلاَ تُعْرِنا مِنْ رِعَایَتِکَ،

بے سہارا چھوڑا جائے میرے معبود ہمیں اپنی حمایت کے بغیر چھوڑ نہ دے اور ہمیں اپنی نگاہ سے محروم نہ فرما اور ہمیں
وَذُدْنا عَنْ مَوارِدِ الْھَلَکۃِ فَ إنَّا بِعَیْنِکَ وَفِی کَنَفِکَ وَلَکَ ٲَسْٲَ لُکَ بِٲَھْلِ خَاصَّتِکَ مِنْ

ہلاکت کی جگہوں سے دور رکھ کیونکہ ہم تیرے زیر نظر اور تیری پناہ میں ہیں میں تیرے مخصوص فرشتوں اور تیری مخلوق میں سے صالح
مَلاَئِکَتِکَ وَالصَّالِحِینَ مِنْ بَرِیَّتِکَ، ٲَنْ تَجْعَلَ عَلَیْنا واقِیَۃً تُنْجِینا مِنَ الْھَلَکَاتِ،

بندوں کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہم پر ایسی سپر ڈال دے جو ہمیں ہلاکتوں سے بچائے
وَتُجَنِّبُنا مِنَ الْآفاتِ وَتُکِنُّنا مِنْ دَوَاھِی الْمُصِیبَاتِ، وَٲَنْ تُنْزِلَ عَلَیْنا مِنْ سَکِینَتِکَ،

اور آفتوں سے محفوظ رکھے اور تو ہمیں بڑی بڑی مصیبتوں سے نجات عطا فرما میں چاہتا ہوں کہ تو ہم پر اپنی طرف سے تسکین نازل کر
وَٲَنْ تُغَشِّیَ وُجُوھَنا بِٲَ نْوارِ مَحَبَّتِکَ، وَٲَنْ تُؤْوِیَنا إلَی شَدِیدِ رُکْنِکَ، وَٲَنْ تَحْوِیَنا

اور ہمارے چہروں کا اپنی محبت کے انوار سے احاطہ فرما ہمیں اپنے محکم و پائیدار رکن کا سہارا دے اور اپنی عصمت کے
فِی ٲَکْنافِ عِصْمَتِکَ، بِرَٲْفَتِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

سایوں میں لے لے واسطہ ہے تیری رحمت و ملائمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔


پندرہویں مناجات
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
مناجات زاہدین
خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
إلھِی ٲَسْکَنْتَنا داراً حَفَرَتْ لَنا حُفَرَ مَکْرِہا وَعَلَّقَتْنا بِٲَیْدِی الْمَنایا فِی

میرے معبودتو نے ہمیں ایسے گھر میںرکھا جس کو فریب کے کدال نے ہمارے لیے کھودا ہے اور تو نے ہمیں آرزوؤں
حَبَائِلِ غَدْرِہا فَ إلَیْکَ نَلْتَجِیَُ مِنْ مَکَائِدِ خُدَعِہا، وَبِکَ نَعْتَصِمُ

کے ہاتھوںاسکے فریب کی رسیوںمیں جکڑ دیا ہے پس ہم اس دنیا کے فریبوںاور مکاریوںسے تیری پناہ چاہتے ہیںاور ہم اس کی
مِنَ الاغْتِرارِ بِزَخَارِفِ زِینَتِہا، فَ إنَّھَا الْمُھْلِکَۃُ طُلاَّبَھَا، الْمُتْلِفَۃُ

جھوٹی زینتوں کے دھوکوں سے بچنے کے لیے تیرا مضبوط دامن پکڑتے ہیں کہ یہ اپنے طلبگاروںکو ہلاک کرنے والی یہاںآنے
حُلاَّلَھَا، الْمَحْشُوَّۃُ بِالْآفاتِ، الْمَشْحُونَۃُ بِالنَّکَبَاتِ ۔ إلھِی فَزَہِّدْنا فِیہا، وَسَلِّمْنا

والوں کو تلف کرنے والی آفتوںسے بھری بدحالیوں سے پر ہے میرے معبود ہمیںاس میں زہد عطا فرما اور اپنی مدد اور حفاظت کے
مِنْہا بِتَوْفِیقِکَ وَعِصْمَتِکَ وَانْزَعْ عَنَّا جَلابِیبَ مُخالَفَتِکَ وَتَوَلَّ ٲُمُورَنا بِحُسْنِ کِفایَتِکَ

ساتھ اس سے بچائے رکھ اپنی مخالفت کی چادروں کو ہم سے جدا کر دے اپنی بہترین کفایت سے ہمارے امور کی سرپرستی فرما
وَٲَوْفِرْ مَزِیدَنا مِنْ سَعَۃِ رَحْمَتِکَ، وَٲَجْمِلْ صِلاتِنا مِنْ فَیْضِ مَواھِبِکَ وَاغْرِسْ فِی

ہمارے لیے اپنی وسیع رحمت فراواں اور زیادہ کردے اپنی عطاؤں کے فیض سے ہمیں بہترین جزائیں دے ہمارے دلوں میں اپنی
ٲَفْیِدَتِنا ٲَشْجارَ مَحَبَّتِکَ، وَٲَتْمِمْ لَنا ٲَ نْوارَ مَعْرِفَتِکَ، وَٲَذِقْنا حَلاوَۃَ عَفْوِکَ وَلَذَّۃَ

محبت کے درخت لگا دے ہمیں اپنی معرفت کے سبھی انوار عطا کر دے اور اپنے عفو کی شیرینی اور بخشش کی لذت کا ذائقہ چکھا
مَغْفِرَتِکَ، وَٲَقْرِرْ ٲَعْیُنَنا یَوْمَ لِقائِکَ بِرُؤْیَتِکَ، وَٲَخْرِجْ حُبَّ الدُّنْیا مِنْ قُلُوبِنا کَما

اپنی ملاقات کے دن اپنے جمال سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی فرما اور ہمارے دلوں سے دنیا کی محبت نکال دے
فَعَلْتَ بِالصَّالِحِینَ مِنْ صَفْوَتِکَ وَالْاَ بْرارِ مِنْ خَاصَّتِکَ بِرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ

جیسا کہ تو نے اپنے مخصوص نیکو کاروں اور اپنے چنے ہوئے خوش کردار لوگوں کے لیے کیا تجھے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے
الرَّاحِمِینَ، وَیَا ٲَکْرَمَ الْاَ کْرَمِینَ ۔

زیادہ رحم کرنے والے اور اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے۔