Thursday, August 26, 2010

فضائل سورقرآنی

فضائل سورہ یٰس
مفاتیح النجاح میںسورہ یاسین کے فضائل کے ضمن میں حضرت رسول اکرم (ص)سے منقول ہے کہ جو شخص خدا کی خوشنودی کیلئے سورہ یٰس پڑھے تو خدا اسکے گناہ معاف کردیگا اور اسے بارہ مرتبہ قرآن کو ختم کرنے ثواب عطافرمائیگا ۔نیزجب یہ سورہ کسی مریض کے پاس تلاوت کیا جائے تو اسکے سامنے ہر حرف کے بدلے میں دس فرشتے صف بستہ ہوکرنازل ہوتے ہیں جو اس کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اسکی روح قبض ہونے تک حاضر رہتے ہیں اسکے جنازے کے ساتھ چلتے ہیں اس پر نماز پڑھتے ہیں اور اسکے دفن میں شریک ہوتے ہیں اگر کوئی مریض وقت نزع خود یا کوئی دوسرا شخص اس کے پاس سورہ یٰس کی تلاوت کرے تورضوان جنت بہشت کے پانی کا ایک کا سہ لا کر اسے دیتا ہے جسے وہ پیتا ہے اور سیراب ہوکر اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے اور اپنی قبرسے سیراب ہی اٹھے گااورنبیوںکے کسی حوض کامحتاج نہ ہو گاحتی کہ وہ سیراب ہو کر جنت میں داخل ہو گا۔نیزمنقول ہے کہ سورہ یٰس اپنے پڑھنے والے کو دنیا اور آخرت کی بھلائی عنایت کرے گا، قیامت کی ہولناکی اور دنیا کی بلائوں سے بچائے گا نیز ہر شر کو اس سے دور کرے گا اور اسکی ہر حاجت برلائے گا۔ سو رہ یٰس پڑھنے والے کے لیے بیس حج کا ثواب ہے اور اسے سننے والے کے لیے ہزار نور، ہزار رحمتیں اور ہزار برکتیں ہوں گی اور یہ سورہ اس کو ہر مصیبت سے نجات دلائے گا۔حضور (ص) سے مروی ہے کہ جو شخص قبرستان میں سورہ یٰس کی تلاوت کرے تو خدا وہاں مدفون لوگوںکے عذاب میں کمی کرے گا اور اسکو مرد وں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا فرمائیگا۔امام جعفرصادق (ع)سے منقول ہے کہ جو شخص دن میں سورہ یٰس پڑھے وہ رات تک محفوظ رہے گا اور روزی سے نوازا جائے گااور جو شخص رات کوسو نے سے پہلے یہ سورہ پڑھے تو خدا اس کو ہر آفت اور شیطان کے ہر شر سے بچانے کیلئے اس پر ہزار فرشتے مقرر کرے گا اور اگروہ اسی روز مر جائے تو خدا اس کو جنت میں داخل فرمائے گا ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے﴿ شروع کرتا ہوں﴾جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے
یٰسٓ﴿1﴾ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ ﴿2﴾ إنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِینَ ﴿3﴾ عَلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ ﴿4﴾
یاسین۔پُرحکمت قرآن کی قسم۔﴿اے رسول﴾بے شک آپ ضرور پیغمبروں میں سے ہیں۔ سیدھے راستے پر ﴿قائم﴾ ہیں
تَنْزِیلَ الْعَزِیزِالرَّحِیمِ ﴿5﴾ لِتُنْذِرَ قَوْماً مَا ٲُنْذِرَ آباؤُھُمْ فَھُمْ غَافِلُونَ ﴿6﴾
یہ ﴿قرآن﴾ بڑے مہربان غالب خدا کانازل کردہ ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ڈرائو جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے پس وہ بے خبر ہیں
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَی ٲَکْثَرِھِمْ فَھُمْ لاَ یُؤْمِنُونَ ﴿7﴾ إنَّاجَعَلْنَا فِی ٲَعْناقِھِمْ ٲَغْلاَلاً فَھِیَ إلَی
ہیںیقینًا ان میں اکثر پر حق واضح ہو چکا لیکن وہ ایمان نہ لائیں گے بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں جو انکی
الْاَذْقَانِ فَھُمْ مُقْمَحُونَ ﴿8﴾وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ ٲَیْدِیھِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِھِمْ سَدّاً فَٲَغْشَیْنَاھُمْ
ٹھوڑیوں تک ہیں اور انہوں نے منہ اٹھا رکھے ہیں ہم نے ان کے آگے اور پیچھے دیوار کھڑی کر کے انہیں ڈھانپ دیا
فَھُمْ لاَیُبْصِرُونَ ﴿9﴾ وَسَوَائٌ عَلَیْھِمْ ٲَ ٲَ نْذَرْتَھُمْ ٲَمْ لَمْ تُنْذِرْھُمْ لاَ یُؤْمِنُونَ﴿10﴾ إنَّمَا
لہذا وہ کچھ نہیں دیکھتے اور ان کیلئے برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیںلائیں گے بس آپ اسی
تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَخَشِیَ الرَّحْمنَ بِالْغَیْبِ فَبَشِّرْہُ بِمَغْفِرَۃٍ وَٲَجْرٍ کَرِیمٍ ﴿11﴾ إنَّا
کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت مانے اوران دیکھے خدا سے ڈرے آپ اسے بخشش اورباعزت اجر کی نوید دے دیں یقینا ہم ہی مردوں
نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتی وَنَکْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَھُمْ وَکُلَّ شَیْئٍ ٲَحْصَیْنَاہُ فِی إمَامٍ مُبِینٍ ﴿12﴾
کو زندہ کرتے ہیں اور جو کچھ پہلے لوگ کر چکے اور ہم انکے آثار کو لکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح پیشوا کے تابع کر دیا ہے
وَاضْرِبْ لَھُمْ مَثَلاً ٲَصْحَابَ الْقَرْیَۃِ إذْ جَائَھَا الْمُرْسَلُونَ ﴿13﴾ إذ ٲَرْسَلْنا إلَیْھِمُ اثْنَیْنِ
اور ان کیلئے﴿ بستی انطاکیہ﴾ والوں کی مثال بیان کریں جب انکے پاس رسول آئے جب ہم نے انکی طر ف دو رسول بھیجے تو انھوں انکو
فَکَذَّبُوھُما فَعَزَّزْنا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إنَّا إلَیْکُمْ مُرْسَلُونَ ﴿14﴾ قَالُوا مَا ٲَ نْتُمْ إلاَّ بَشَرٌ مِثْلُنا
جھٹلایا تب ہم نے انکو تیسرے﴿رسول﴾ سے قوت دی تو انہوں نے کہا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ان لوگوں نے کہا تم بھی ہمارے جیسے آدمی ہی ہو
وَمَا ٲَ نْزَلَ الرَّحْمنُ مِنْ شَیْئٍ إنْ ٲَ نْتُمْ إلاَّ تَکْذِبُونَ ﴿15﴾قَالُوا رَبُّنَا یَعْلَمُ إنَّا إلَیْکُمْ
اور رحمن نے کچھ بھی نازل نہیں کیا تم واضح جھوٹ بول رہے ہو انہوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف
لَمُرْسَلُونَ ﴿16﴾ وَمَا عَلَیْنَا إلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِینُ﴿17﴾ قَالُوا إنَّا تَطَیَّرْنا بِکُمْ لَئِنْ لَمْ
بھیجے گئے ہیںاور ہمارا کام تو بس پیغام پہنچا دینا ہے وہ بولے ہم نے تمہیں بد شگون پایا اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں
تَنْتَھُوا لَنَرْجُمَنَّکُمْ وَلَیَمَسَّنَّکُمْ مِنَّا عَذَابٌ ٲَلِیمٌ ﴿18﴾ قَالُوا طَائِرُکُمْ مَعَکُمْ ٲَ إنْ ذُکِّرْتُمْ
ضرور سنگسار کریں گے اور ہمارے ہاتھوں تمہیں درد ناک عذاب پہنچے گا وہ بولے تمہاری بدشگونی تمہارے ساتھ ہے کیا تم نصیحت کو برا سمجھتے ہو
بَلْ ٲَ نْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ ﴿19﴾ وَجَائَ مِنْ ٲَقْصَی الْمَدِینَۃِ رَجُلٌ یَسْعَی قَالَ یَا قَوْمِ اتَّبِعُوا
بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا اے لوگو ان رسولوں کی
الْمُرْسَلِینَ ﴿20﴾ اتَّبِعُوا مَنْ لاَ یَسْٲَ لُکُمْ ٲَجْراً وَھُمْ مُھْتَدُونَ ﴿21﴾ وَمَا لِیَ لاَ ٲَعْبُدُ
پیروی کرو ۔ہاں ان کی پیروی کرو جو تم سے کوئی اجر نہیں مانگتے اوریہ تو ہدایت یافتہ ہیں مجھے کیا ہوا ہے کہ میں اپنے پیدا کرنے والے کی
الَّذِی فَطَرَنِی وَ إلَیْہِ تُرْجَعُونَ ﴿22﴾ٲَ ٲَتَّخِذُ مِنْ دُونِہِ آلِھَۃً إنْ یُرِدْنِ الرَّحْمَنُ بِضُرٍّ لاَ
عبادت نہ کروں اور تم اسی کی طرف لوٹائے جائو گے۔کیا میں اس کے سوا دوسرے معبود بنا لوں؟ اگر خدا مجھے کوئی تکلیف دے تو نہ
تُغْنِ عَنِّی شَفاعَتُھُمْ شَیْئاً وَلاَ یُنْقِذُونِ ﴿23﴾ إنِّی إذاً لَفِی ضَلالٍ مُبِینٍ ﴿24﴾ إنِّی
انکی شفاعت کام آئے نہ وہ مجھے چھڑا سکیں تب یقینا میں کھلی گمراہی میں ہوں گا میری مانو
آمَنْتُ بِرَبِّکُمْ فَاسْمَعُونِ ﴿25﴾ قِیلَ ادْخُلِ الْجَنَّۃَ قَالَ یَا لَیْتَ قَوْمِی یَعْلَمُونَ ﴿26﴾
کہ میں تمہارے رب پر ایمان لایا ہوں ﴿قوم نے اسے مار ڈالا تو﴾ کہا گیا جنت میں داخل ہو جا اس نے کہا کاش میری قوم جان لیتی
بِما غَفَرَ لِی رَبِّی وَجَعَلَنِی مِنَ الْمُکْرَمِینَ ﴿27﴾ وَمَا ٲَنْزَلْنَا عَلَی قَوْمِہِ مِنْ بَعْدِہِ مِنْ جُنْدٍ
کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں شامل کردیا ہے اس شہید کے بعد ہم نے اسکی قوم پر آسمان سے لشکر نہ اتارا
مِنَ السَّمَائِ وَمَا کُنَّا مُنْزِلِینَ ﴿28﴾ إنْ کَانَتْ إلاَّ صَیْحَۃً وَاحِدَۃً فَ إذَا ھُمْ خَامِدُونَ ﴿29﴾
نہ ہم اتارنے والے تھے وہ تو ایک چنگھاڑ ہی تھی جس سے وہ بجھ کر رہ گئے
یَا حَسْرَۃً عَلَی الْعِبَادِ مَا یَٲْتِیھِمْ مِنْ رَسُولٍ إلاَّ کَانُوا بِہِ یَسْتَھْزِؤُنَ ﴿30﴾ٲَلَمْ یَرَوْا کَمْ ٲَھْلَکْنَا
لوگوں کے حال پر افسو س ہے کہ ان کے پاس جو بھی رسول آیا وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے ۔کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم
قَبْلَھُمْ مِنَ الْقُرُونِ ٲَ نَّھُمْ إلَیْھِمْ لاَ یَرْجِعُونَ ﴿31﴾ وَ إنْ کُلٌّ لَمَّا جَمِیعٌ لَدَیْنَا مُحْضَرُونَ ﴿32﴾
نے ان سے پہلے کئی قومیں ہلاک کر دیں جو ان کی طرف لوٹنے والی نہیں۔البتہ وہ اکھٹے ہمارے سامنے حاضر ہوں گے
وَ آیَۃٌ لَھُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَۃُ ٲَحْیَیْنَاھَا وَٲَخْرَجْنَا مِنْھَا حَبّاً فَمِنْہُ یَٲْکُلُونَ ﴿33﴾ وَجَعَلْنَا فِیھَا
اور مردہ زمین بھی ان کیلئے ایک نشانی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہم نے اس سے غلہ نکالا اور وہ اسے کھاتے ہیں اور ہم نے اس
جَنَّاتٍ مِنْ نَخِیلٍ وَٲَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِیھَا مِنَ الْعُیُونِ ﴿34﴾ لِیَٲْکُلُوا مِنْ ثَمَرِہِ وَمَا عَمِلَتْہُ
میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ اگائے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے جاری کیے تاکہ وہ زمین کے ان پھلو ں کو کھا ئیں جسے ان
ٲَیْدِیھِمْ ٲَفَلاَ یَشْکُرُونَ ﴿35﴾ سُبْحَانَ الَّذِی خَلَقَ الْاَزْوَاجَ کُلَّھَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ
کے ہاتھوں نے نہیں اگایا۔کیا وہ شکر نہیں کرتے؟ پاک ہے وہ ذات جس نے زمین سے اگنے والی سب چیزوں کے جو ڑے پیدا کیے اور
وَمِنْ ٲَ نْفُسِھِمْ وَمِمَّا لاَ یَعْلَمُونَ ﴿36﴾ وَ آیَۃٌ لَھُمُ اللَّیْلُ نَسْلَخُ مِنْہُ النَّھَارَ فَ إذا ھُمْ
انکی جانوں سے بھی اور ان چیزوں سے جنکو وہ نہیں جانتے اور رات بھی ان کیلئے ایک نشانی ہے کہ ہم اس میں سے دن کو کھینچ لیتے ہیں تو
مُظْلِمُونَ﴿37﴾ وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَھَا ذلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ ﴿38﴾
وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں۔ اور سورج اپنے مدار پر چلتا رہتاہے اور یہ بڑے علم اور غلبے والے کا مقرر کیا ہوا اندازہ ہے
وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاہُ مَنَازِلَ حَتَّی عَادَ کَالْعُرْجُونِ الْقَدِیمِ ﴿39﴾ لاَ الشَّمْسُ یَنْبَغِی لَھَا ٲَنْ
اور ہم نے چاند کے لیے منزلیں مقررکی ہیں کہ آخر میں کھجور کی سوکھی ٹہنی کا سا ہو جاتا ہے نہ سو رج کے بس میں ہے کہ چاند
تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلاَ اللَّیْلُ سَابِقُ النَّھَارِ وَکُلٌّ فِی فَلَکٍ یَسْبَحُونَ ﴿40﴾ وَ آیَۃٌ لَھُمْ ٲَنَّا
کو لے جائے اور نہ رات دن پر سبقت کر سکتی ہے اور یہ سب اپنے اپنے مدار میں چکر لگارہے ہیں اور ان کے لیے ایک نشانی یہ ہے
حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَھُمْ فِی الْفُلْکِ الْمَشْحُونِ﴿41﴾ وَخَلَقْنا لَھُمْ مِنْ مِثْلِہِ مَا
کہ ہم نے بھری کشتی میں ان کی اولاد کو اٹھایا اور ہم نے ان کیلئے کشتی کی مانند ہی چیزیں بنائیں جن پر
یَرْکَبُونَ﴿42﴾وَ إنْ نَشَٲْ نُغْرِقْھُمْ فَلاَ صَرِیخَ لَھُمْ وَلاَ ھُمْ یُنْقَذُونَ﴿43﴾ إلاَّ رَحْمَۃً مِنَّا
و ہ سوار ہوتے ہیں اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کر دیں تو نہ کوئی انکا فریاد رس ہو گا نہ وہ بچ سکیں گے مگر یہ کہ ہم ان پر رحمت کریں اور ایک
وَمَتَاعاً إلَی حِینٍ ﴿44﴾ وَ إذا قِیلَ لَھُمُ اتَّقُوا مَا بَیْنَ ٲَیْدِیکُمْ وَمَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّکُمْ
وقت تک فائدہ پہنچائیں اور جب ان سے کہا جائے کہ اس عذاب سے ڈروجو تمہارے سامنے اور تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر
تُرْحَمُونَ ﴿45﴾ وَمَا تَٲْتِیھِمْ مِنْ آیَۃٍ مِنْ آیَاتِ رَبِّھِمْ إلاَّ کَانُوا عَنْھَا مُعْرِضِینَ ﴿46﴾
رحم کیا جائے تو وہ توجہ نہیں کرتے اور انکے رب کی نشانیوں میں سے جو نشانی بھی انکے پاس آتی ہے وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
وَ إذَا قِیلَ لَھُمْ ٲَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ اﷲُ قَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلَّذِینَ آمَنُوا ٲَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ یَشَائُ
اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے دئیے ہوئے رزق سے خرچ کرو تو کافرمؤمنین سے کہتے ہیں کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ
اﷲُ ٲَطْعَمَہُ إنْ ٲَ نْتُمْ إلاَّ فِی ضَلاَلٍ مُبِینٍ ﴿47﴾ وَیَقُولُونَ مَتَی ھذَا الْوَعْدُ إنْ کُنْتُمْ
چاہتا تو کھلا دیتا۔تم توکھلی گمراہی میں ہو۔ اور وہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟
صَادِقِینَ ﴿48﴾ مَا یَنْظُرُونَ إلاَّ صَیْحَۃً وَاحِدَۃً تَٲْخُذُھُمْ وَھُمْ یَخِصِّمُونَ ﴿59﴾ فَلاَ
یہ ایک سخت آواز کا ہی تو انتظار کر رہے ہیں جو ان کو آپکڑے گی اور وہ جھگڑ رہے ہوں گے پس نہ وہ
یَسْتَطِیعُونَ تَوْصِیَۃً وَلاَ إلَی ٲَھْلِھِمْ یَرْجِعُونَ ﴿50﴾ وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَ إذَا ھُمْ مِنَ
وصیت کر سکیں گے نہ وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ سکیں گے اور﴿جب﴾ صور پھونک دیا جائے گا تو وہ اپنی قبروں
الْاَجْدَاثِ إلَی رَبِّھِمْ یَنْسِلُونَ ﴿51﴾قَالُوا یَا وَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا ھذَا مَا وَعَد
سے ﴿نکل کر ﴾اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے اورکہیں گے ہائے ہماری تباہی ہو گئی ہمیں کس نے ہماری خوابگاہ سے اٹھا دیا؟ یہ ہے جس
الرَّحْمنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ ﴿52﴾ إنْ کَانَتْ إلاَّ صَیْحَۃً وَاحِدَۃً فَ إذَا ھُمْ جَمِیعٌ لَدَیْنَا
کا وعدہ رحمن نے کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا کہ وہ ایک سخت آواز ہوگی اور اسی وقت وہ سب ہمارے ہاں حاضر
مُحْضَرُونَ ﴿53﴾ فَالْیَوْمَ لاَ تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئاً وَلاَ تُجْزَوْنَ إلاَّ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿54﴾
کیے جائیں گے۔پس آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گااور جو تم کرتے رہے صرف اسی کا تمہیں بدلہ دیا جائے گا
إنَّ ٲَصْحَابَ الْجَنَّۃِ الْیَوْمَ فِی شُغُلٍ فَاکِھُونَ ﴿55﴾ ھُمْ وَٲَزْواجُھُمْ فِی ظِلاَلٍ عَلَی
بے شک آج کے دن اہل جنت دل بہلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ اور انکی بیویاں گھنے سایوں میں تختوں
الْاَرَائِکِ مُتَّکئُونَ ﴿56﴾ لَھُمْ فِیھَا فَاکِھَۃٌ وَلَھُمْ مَا یَدَّعُونَ ﴿57﴾ سَلامٌ قَوْلاً مِنْ
پر تکیے لگائے ہوئے ہیں۔ جنت میں ان کے لیے میوے ہیں اور جو کچھ بھی وہ طلب کریں ﴿ان پر﴾ مہربان خداکی
رَبٍّ رَحِیمٍ ﴿58﴾ وَامْتَازُوا الْیَوْمَ ٲَیُّھَا الْمُجْرِمُونَ ﴿59﴾ ٲَ لَمْ ٲَعْھَدْ إلَیْکُمْ یَا بَنِی آدَمَ
طرف سے سلام آئے گا ﴿حکم ہو گا﴾ گنہگارو آج تم الگ ہو جائو۔ اے اولاد آدم کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھاکہ شیطان
ٲَنْ لاَّ تَعْبُدُوا الشَّیْطَانَ إنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِینٌ ﴿60﴾ وَٲَنِ اعْبُدُونِی ھذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِیمٌ ﴿61﴾
کی عبادت نہ کرنا کیونکہ یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا کیونکہ یہی سیدھا راستہ ہے
وَلَقَدْ ٲَضَلَّ مِنْکُمْ جِبِلاًّ کَثِیراً ٲَفَلَمْ تَکُونُوا تَعْقِلُونَ ﴿62﴾ ھذِھِ جَھَنَّمُ الَّتِی کُنْتُمْ
اور اس﴿شیطان﴾ نے تم میں سے بہت لوگوں کو گمراہ کیا۔کیا تم سمجھتے نہیں تھے؟یہ وہی جہنم ہے جس کا تم
تُوعَدُونَ ﴿63﴾ اصْلَوْھَا الْیَوْمَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ ﴿64﴾ الْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی ٲَفْواھِھِمْ
سے وعدہ کیا تھا آج اس میں داخل ہو جائو کیونکہ تم کفر کرتے تھے۔آج ہم ان کے ہونٹوں پر مہر لگادیں گے
وَتُکَلِّمُنَا ٲَیْدِیھِمْ وَتَشْھَدُ ٲَرْجُلُھُمْ بِمَا کَانُوا یَکْسِبُونَ ﴿65﴾ وَلَوْ نَشَائُ لَطَمَسْنَا عَلَی
تو ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور انکے پائوں ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وہ کرتے تھے اور اگر ہم چاہتے تو ان کی
ٲَعْیُنِھِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَٲَ نَّی یُبْصِرُونَ ﴿66﴾ وَلَوْ نَشَائُ لَمَسَخْنَاھُمْ عَلَی مَکَانَتِھِمْ
آنکھیں اندھی کر دیتے پھر وہ راستے کی طرف دوڑتے تو کہاں دیکھ پاتے؟ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھروں میں ہی انکی صورتیں بدل دیتے
فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِیّاً وَلاَ یَرْجِعُونَ ﴿67﴾ وَمَنْ نُعَمِّرْہُ نُنَکِّسْہُ فِی الْخَلْقِ ٲَفَلاَیَعْقِلُونَ ﴿68﴾
پھرنہ وہ آگے جاسکتے نہ پیچھے مڑسکتے اور جسے ہم لمبی عمر دیتے ہیں ،اسے کمزور خلقت میں پھیر دیتے ہیں۔کیا یہ سمجھتے نہیں؟
وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ إنْ ھُوَ إلاَّ ذِکْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِینٌ ﴿69﴾ لِیُنْذِرَ
اور ہم نے اپنے نبی کو شعر کہنا نہیں سکھایا اورنہ یہ انکے شایان شان ہے یہ کتاب تو نصیحت اور روشن قرآن ہے تاکہ وہ اسے ڈرائیں
مَنْ کَانَ حَیّاً وَیَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَی الْکَافِرِینَ ﴿70﴾ ٲَوَ لَمْ یَرَوْا ٲَنَّا خَلَقْنَا لَھُمْ مِمَّا عَمِلَتْ
جو زندہ ہو اور کافروں پر حجت قائم ہو جائے کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی مخلوق میں سے
ٲَیْدِینَا ٲَنْعَاماً فَھُمْ لَھَا مَالِکُونَ ﴿71﴾ وَذَ لَّلْنَاھَا لَھُمْ فَمِنْھَا رَکُوبُھُمْ وَمِنْھَا یَٲْکُلُونَ ﴿72﴾
ان کیلئے مویشی بنائے جنکے وہ مالک ہیں اور ہم نے چوپائوں کوانکے تا بع کر دیا تو ان میں سے بعض انکی سواریاں ہیں اور بعض کو وہ کھاتے ہیں
وَلَھُمْ فِیھَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ٲَفَلاَ یَشْکُرُونَ ﴿73﴾ وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اﷲِ آلِھَۃً لَعَلَّھُمْ
اور ان کیلئے ان میں فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا وہ شکر نہیں کرتے ؟اور انہوں نے خدا کے علاوہ معبود بنا لیے شاید کہ ان
یُنْصَرُونَ ﴿74﴾ لاَ یَسْتَطِیعُونَ نَصْرَھُمْ وَھُمْ لَھُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ ﴿75﴾ فَلاَ
سے مدد پائیں وہ انکی مدد نہیں کر سکتے اور یہ کافر انکے لشکر ہیںجو حاضر کیے جائیں گے پس انکی باتیں تمہیں
یَحْزُنْکَ قَوْلُھُمْ إنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّونَ وَمَا یُعْلِنُونَ ﴿76﴾ ٲَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسانُ ٲَنَّا خَلَقْنَاہُ مِنْ
غمزدہ نہ کریںبے شک ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں ۔کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے
نُطْفَۃٍ فَ إذَا ھُوَ خَصِیمٌ مُبِینٌ ﴿77﴾ وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَنَسِیَ خَلْقَہُ قَالَ مَنْ یُحْیِی الْعِظَامَ
نطفے سے پیدا کیاپھر اچانک وہ ہمارا ہی کھلا مقابل بن گیا ہے اور ہمارے لیے مثال بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا کہنے لگا کون ہڈیوں
وَھِیَ رَمِیمٌ ﴿78﴾ قُلْ یُحْیِیھَا الَّذِی ٲَ نْشَٲَھَا ٲَوَّلَ مَرَّۃٍ وَھُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیمٌ ﴿79﴾
کو زندہ کرے گا جبکہ وہ گل سڑگئیں ہونگیں کہہ دو انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہ ہر پیدائش کو جاننے والا ہے
الَّذِی جَعَلَ لَکُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَاراً فَ إذَا ٲَ نْتُمْ مِنْہُ تُوقِدُونَ ﴿80﴾ ٲَوَ لَیْسَ الَّذِی
جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کی کہ تم فورا ہی اس سے آگ روشن کرتے ہو کیا وہ جس نے
خَلَقَ السَّموَاتِ وَالْاَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَی ٲَنْ یَخْلُقَ مِثْلَھُمْ بَلَی وَھُوَ الْخَلاَّقُ الْعَلِیمُ ﴿81﴾
آسمانوںاور زمین کو پیدا کیا وہ ان جیسے اور لوگوں کو پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے ؟ ہاں وہ بہت کچھ پیدا کرنے والا ہے
إنَّمَا ٲَمْرُہُ إذَا ٲَرَادَ شَیْئاً ٲَنْ یَقُولَ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ﴿82﴾ فَسُبْحَانَ الَّذِی بِیَدِہِ مَلَکُوتُ
یہی تو اس کا حکم ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرے اور کہے ہو جا ،تو وہ ہو جاتی ہے پس پاک ہے وہ ذات جس کے دست قدرت
کُلِّ شَیْئٍ وَ إلَیْہِ تُرْجَعُونَ ﴿83﴾
میں ہر چیز کی حکومت ہے اور تم اسی کی طرف پلٹائے جائو گے ۔
فضائل سورئہ رحمن
حضرت امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ سورہ رحمن کی تلاوت کبھی ترک نہ کرو، کیو نکہ یہ سورہ منافقوںکے دل میں نہیں ٹھہرتا،یہ سورہ قیامت کے دن ایک خوبصورت شخص کی شکل میں عمدہ ترین خوشبو کیساتھ بارگا ہ الہی میں ایسی جگہ پر آکر کھڑا ہو گا کہ خدا کے نزدیک اس سے زیادہ اور کوئی نہ ہوگااورخدا تعالیٰ اس سورہ سے فرمائے گا کہ کو ن تجھے اپنی دنیا وی زندگی میں ہمیشہ پڑھاکرتا تھا۔تو یہ عرض کرے گا کہ فلاں فلاں شخص میری تلاوت کرتا تھاتو اسی لمحے میں پڑہنے والوں کے چہرے روشن ہو جائیں گے۔خدا ان سے فرمائے گا کہ تم لوگ جس کی چاہو شفاعت کرو۔ اوروہ اتنی شفاعت کرینگے کہ کوئی بھی ایسا شخص باقی نہ رہیگا کہ جسکی شفاعت کا ارادہ رکھتے ہوں اور اسکی شفاعت نہ کر سکیںپھر خدا ان سب کو فرمائے گا کہ تم جنت میں داخل ہو جائو اور جہاں چاہواس میں رہو۔حضرت امام جعفر صادق - کا فرمان ہے کہ جوشخص سورہ رحمن پڑہے اور جب فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ پرپہنچے توکہے: لَابِشَئٍمِنْ اَلاَئِکَ رَبِّ اُکَذِّبُ.﴿اے پروردگارمیں تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کی تکذیب نہیں کرتا﴾اگر کو ئی شخص رات کو یہ سورہ پڑھے اور اسی رات مرجائے تو وہ شہید قرار پائے گا اسی طرح اگر دن میں پڑھے اور مرجائے توبھی شہیدکی موت مرے گا ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
الرَّحْمٰنُ ﴿1﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿2﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ ﴿3﴾ عَلَّمَہُ الْبَیَانَ ﴿4﴾ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ
بڑا مہربان ﴿خدا ہے﴾ اسی نے قرآن سکھایا ﴿اور﴾انسان کو پیدا کیا﴿اور﴾اسے بات کرنا سکھایا سورج اور چاند
بِحُسْبَانٍ ﴿5﴾ وَالنَّجْمُ والشَّجَرُ یَسْجُدَانِ ﴿6﴾ وَالسَّمَائَ رَفَعَھَا وَوَضَعَ الْمِیزَانَ ﴿7﴾
حساب سے چلتے ہیں زمین پر پھیلنے والی بیلیں اور درخت اسے سجدہ کرتے ہیں خدا نے آسمان کو اونچا بنایا اور ترازو کو قائم کیا
ٲَلاَّ تَطْغَوْا فِی الْمِیزَانِ ﴿8﴾ وَٲَقِیمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تُخْسِرُواالْمِیزانَ ﴿9﴾
کہ تم تولنے میںبے انصافی نہ کرو اور انصاف سے وزن کو درست رکھو اور تولنے میں کمی نہ کرو
وَالْاَرْضَ وَضَعَھَا لِلاََْنَامِ ﴿10﴾ فِیھَا فَاکِھَۃٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَکْمَامِ ﴿11﴾ وَالْحَبُّ ذُو
اور اسی نے مخلوق کیلئے زمین بنائی کہ جس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جنکے خوشے غلافوں میں ہیں اوربھوسے دار غلہ
الْعَصْفِ وَالرَّیْحَانُ ﴿12﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿13 خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ
اور خوشبودار پھول پیدا کئے۔ اے جن و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اس نے انسان کو ٹھیکری کی
صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ ﴿14﴾ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ ﴿15﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
طرح بجتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو آگ کے شعلے سے بنایا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿16﴾ رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ ﴿17﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
کو نہ مانو گے وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا رب ہے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ﴿18﴾مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِ ﴿19﴾ بَیْنَھُمَا بَرْزَخٌ لاَ یَبْغِیَانِ ﴿20﴾ فَبِٲَیِّ
کو نہ مانو گے اس نے دو سمندر جاری کیے ﴿جو﴾ملے ہوئے ہیں انکے درمیان آڑ سی ہے وہ تجاوز نہیں کر سکتے تو اے جنّ و انس تم
آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿21﴾ یَخْرُجُ مِنْھُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ ﴿22﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے ان سمندروں سے موتی اور گھونگے نکلتے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿23﴾ وَلَہُ الْجَوَارِ الْمُنْشَآتُ فِی الْبَحْرِ کَالْاَعْلاَمِ﴿24﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
کو نہ مانو گے اور سمندر میں چلنے والی پہاڑ جیسی اونچی کشتیاں بھی اسی کی ہیںتو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿25﴾ کُلُّ مَنْ عَلَیْھَا فَانٍ ﴿26﴾ وَیَبْقَی وَجْہُ رَبِّکَ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ﴿27﴾
کو نہ مانو گے۔زمین پر موجودہر چیزکو فنا ہے صرف تمہارے رب کی ذات باقی رہے گی جو عزت وکرامت والی ہے
فَبِٲَیِّ آلاَئِرَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿28﴾ یَسْٲَلُہُ مَنْ فِی السَّموَاتِ وَالْاَرْضِ کُلَّ یَوْمٍ ھُوَ فِی
تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے ۔آسمانوں اور زمینوں میں موجودہر کوئی اسی سے مانگتا ہے وہ ہر آن نئی شان
شَٲْنٍ ﴿29﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿30﴾سَنَفْرُغُ لَکُمْ ٲَیُّھَا الثَّقَلاَنِ﴿31﴾
میں ہے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اے دونوں گروہو۔ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوں گے
فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿32﴾ یَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ إنِ اسْتَطَعْتُمْ ٲَنْ تَنْفُذُوا مِنْ
تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوںکو نہ مانو گے اے گروہ جن و انس اگر آسمانوں اور زمین کے کناروں
ٲَقْطَارِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوا لاَ تَنْفُذُونَ إلاَّ بِسُلْطَانٍ ﴿33﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
سے نکل سکتے ہو تو نکل جائو تم کہیں نہ جا سکو گے مگر یہ کہ وہاں بھی اسی کی سلطنت ہو گی تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿34﴾ یُرْسَلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلاَ تَنْتَصِرَانِ ﴿35﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ
کو نہ مانو گے تم دونوں پر ﴿قیامت میں﴾آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا تو تم اسے نہ ہٹا سکو گے تو اے جنّ و انس تم اپنے
رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿36﴾ فَ إذَا انْشَقَّتِ السَّمَائُ فَکَانَتْ وَرْدَۃً کَالدِّھَانِ ﴿37﴾ فَبِٲَیِّ
رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے پھر جب آسمان پھٹ جائے گا تو وہ سرخ چمڑے کی طرح ہو جائے گا تو اے جنّ و انس تم
آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿38﴾ فَیَوْمَیِذٍ لاَ یُسْئَلُ عَنْ ذَنْبِہِ إنْسٌ وَلاَ جَانٌّ ﴿39﴾ فَبِٲَیِّ
اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے پس اس دن کسی کے گناہ کے بارے میں کسی جن اور انسان سے نہیں پوچھا جائیگا تو اے جنّ و انس
آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿40﴾ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِیْمَاھُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِی وَالْاَقْدَامِ ﴿41﴾
تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے ﴿اس دن﴾مجرم اپنی صورتوں سے پہچانے جائیں گے اور انہیں پیشانی اور پائوں سے پکڑا جائیگا
فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿42﴾ ھذِہِ جَھَنَّمُ الَّتِی یُکَذِّبُ بِھَا الْمُجْرِمُونَ ﴿43﴾
تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے یہ ہے وہ جہنم جسکا مجرم ﴿لوگ﴾ انکار کیا کرتے تھے وہ آگ اور کھولتے
یَطُوفُونَ بَیْنَھَا وَبَیْنَ حَمِیمٍ آنٍ ﴿44﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿45﴾ وَلِمَنْ خَافَ
پانی میں چکر لگاتے پھریںگے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اور جو اپنے رب کے سامنے پیشی سے
مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ ﴿46﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿47﴾ ذَوَاتَا ٲَفْنَانٍ ﴿48﴾
ڈرے اس کیلئے دو باغ ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے دونوں باغ ہرے بھرے اور لدے ہوئے ہیں
فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿59﴾ فِیھِمَا عَیْنَانِ تَجْرِیَانِ ﴿50﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان باغوں میں دو چشمے جاری ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿51﴾ فِیھِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِھَۃٍ زَوْجَانِ ﴿52﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿53﴾
کو نہ مانو گے ان باغوں میں ہر پھل کی دو دو قسمیں ہیںتو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے
مُتَّکِئِینَ عَلَی فُرُشٍ بَطَایِنُھَا مِنْ إسْتَبْرَقٍ وَجَنَی الْجَنَّتَیْنِ دَانٍ ﴿54﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ
وہ ایسے بستروں پر تکیئے لگائے ہوں گے جن کے استر موٹے ریشم کے ہونگے اور ان باغوں کے پھل قریب تر ہونگے تو اے جنّ و
رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿55﴾ فِیھِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْھُنَّ إنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلاَ جَانٌّ ﴿56﴾
انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان باغوں میں نیچی نظروں والی بیویاں ہیں جن کو ان سے پہلے کسی جنّ اور انسان نے چھوا تک نہیں
فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿57﴾ کَٲِ نَّھُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ ﴿58﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ
تو اے جن و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے گویا وہ یاقوت اور مونگے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن
رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿59﴾ ھَلْ جَزَائُ الْاِحْسَانِ إلاَّ الْاِحْسَانُ ﴿60﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا
نعمتوں کو نہ مانو گے نیکی کا بدلہ نیکی کے سوائ کچھ اور نہیں ہوتا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں
تُکَذِّبَانِ ﴿61﴾ وَمِنْ دُونِھِمَا جَنَّتَانِ ﴿62﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿63﴾
کو نہ مانو گے اور ان دونوں کے سوا اور بھی باغ ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے
مُدْھَامَّتَانِ ﴿64﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿65﴾ فِیھِمَا عَیْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ﴿66﴾
وہ دونوں باغ ہرے بھرے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں دو چھلکتے ہوئے چشمے ہیں
فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿67﴾ فِیھِمَا فَاکِھَۃٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ ﴿68﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ
تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں کھجوریں انار اور دوسرے درخت ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے
رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿69﴾ فِیھِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ ﴿70﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿71﴾
رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں خوبصورت نیک سیرت بیویاں ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے
حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ ﴿72﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿73﴾ لَمْ یَطْمِثْھُنَّ
وہ حوریں ہیں جو خیموں میں ٹھہرائی ہوئی ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان جنتیوں سے پہلے ان
إنْسٌ قَبْلَھُمْ وَلاَ جَانٌّ ﴿74﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿75﴾ مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ
حوروں کو کسی جن وبشر نے ہاتھ تک نہیں لگایا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے وہ سبز قالینوں اور نفیس بستروں
خُضْرٍ وَعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ ﴿76﴾ فَبِٲَیِّ آلاَئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿77﴾ تَبَارَکَ اسْمُ رَبِّکَ
پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے تمہارے رب کا نام بڑا بابرکت ہے
ذِی الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ﴿78﴾
جو عظمت وبزرگی کا مالک ہے۔


فضائل سورئہ واقعہ
روایت ہوئی ہے کہ عبداللہ ابن مسعودجس بیماری میں فوت ہوئے تھے اسی بیماری میںعثمان بن عفان انکی عیادت کیلئے آئے تھے انہوں نے ابن مسعود سے پوچھاتھا کہ آپ کو کس سے شکایت ہے؟جواب دیا اپنے گناہوں سے پوچھا کس چیز کی خواہش ہے ۔کہا پالنے والے کی رحمت کی۔پھر کہا کیا آپ کیلئے طبیب بلائوں ؟ کہنے لگے طبیب ہی نے بیمار کیا ہے مزید کہا کہ آپ کو مال دئیے جا نے کا حکم صادر کروں؟ کہا کہ جب میں محتاج تھا تو نہیں دیا اور اب مجھے اسکی حاجت نہیں تو دیتے ہو کہا جو آپ کو میں دے رہا ہوں وہ آپ کی لڑکیوں کیلئے ہوگا ابن مسعو دکہنے لگے کہ انہیں اس مال کی حاجت نہیں ہے کیونکہ میں نے انہیں سورہ واقعہ کے پڑھنے کا حکم دیا ہے میں نے رسول اکرم öسے سنا ہے کہ جو شخص ہر شب سو رئہ واقعہ کی تلاوت کرے تو اسکو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو گی۔ امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ جو شخص ہر رات سو نے سے پہلے سور ہ واقعہ پڑھے تو وہ خدا وند عالم کے حضور اس طرح آئیگا کہ اسکا چہرہ تابناک ہو گا نیز امام جعفر صادق (ع) سے منقو ل ہے کہ جو شخص بہشت اور اس کی نعمتوں کااشتیاق رکھتا ہو وہ ہررات سورئہ واقعہ پڑھے :
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہو﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
إذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ ﴿1﴾ لَیْسَ لِوَقْعَتِھَا کَاذِبَۃٌ ﴿2﴾ خَافِضَۃٌ رَافِعَۃٌ ﴿3﴾ إذَا رُجَّتِ
جب قیامت واقع ہو جا ئے گی۔اس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں۔وہ کسی کو پست کسی کو بلندکرے گی۔جب زمین بڑے
الْاَرْضُ رَجّاً ﴿4﴾ وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسّاً ﴿5﴾ فَکَانَتْ ھَبَائً مُنْبَثّاً ﴿6﴾ وَکُنْتُمْ ٲَزْوَاجاً
زور سے ہلنے لگے گی اور پہاڑ چکنا چور ہو جائیں گے پھر ذرے بن کر اڑنے لگیں گے اور تم لوگ تین
ثَلاَثَۃً ﴿7﴾ فَٲَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ مَا ٲَصْحَابُ الْمَیْمَنَۃِ ﴿8﴾ وَٲَصْحَابُ الْمَشْٲِمَۃِ مَا
قسم کے ہوگے پس داہنے ہاتھ ﴿میں اعمال نامہ لینے ﴾ والے۔کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے اور بائیں طرف والے۔کیا ہی
ٲَصْحَابُ الْمَشْٲَمَۃِ ﴿9﴾ وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ ﴿10﴾ ٲُولٰٓئِکَ الْمُقَرَّبُونَ ﴿11﴾
بدبخت ہیں بائیں طرف والے اور آگے رہنے والے توآگے ہی رہنے والے ہیں وہی خدا کے نزدیک ہیں
فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ﴿12﴾ثُلَّۃٌ مِنَ الْاَوَّلِینَ ﴿13﴾ وَقَلِیلٌ مِنَ الاَْخِرِینَ ﴿14﴾عَلَی سُرُرٍ
وہ راحت بخش باغوں میں ہیں۔پہلے لوگوں میں سے بڑا گروہ اور پچھلے لوگوں میں سے تھوڑے سے لوگ
مَوْضُونَۃٍ﴿15﴾مُتَّکِئِینَ عَلَیْھَا مُتَقَابِلِینَ﴿16﴾یَطُوفُ عَلَیْھِمْ وِلْدَانٌ مُخَلَّدُونَ ﴿17﴾
جوڑواں تختوں پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے سدا جوان لڑکے ان کے آگے پیچھے پھرتے ہوں گے
بِٲَکْوابٍ وَٲَبَارِیقَ وَکَٲْسٍ مِنْ مَعِینٍ ﴿18﴾ لاَ یُصَدَّعُونَ عَنْھَا وَلاَ یُنْزِفُونَ ﴿19﴾
جن کے پاس ساغر صراحیاں اور شفاف شراب کے جام ہوں گے جس سے نہ ان کو سردرد ہو گا۔اور نہ وہ مدہوش ہوں گے
وَفَاکِھَۃٍ مِمَّا یَتَخَیَّرُونَ﴿20﴾وَلَحْمِ طَیْرٍ مِمَّا یَشْتَھُونَ﴿21﴾وَحُورٌ عِینٌ ﴿22﴾
اور انکے دل پسند مزے دار پھل، اور انکے پسندیدہ پرندوں کا گوشت ، اور بڑی آنکھوں والی حور، چھپا کر رکھے ہوئے موتی
کَٲَمْثَالِ اللُّؤْلُوََ الْمَکْنُونِ ﴿23﴾ جَزَائً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ ﴿24﴾ لاَ یَسْمَعُونَ فِیھَا لَغْواً
طرح کی ﴿حوریں﴾ہونگیں یہ ان نیک اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے تھے وہاں وہ کوئی بے ہودہ اور
وَلاَ تَٲْثِیماً ﴿25﴾ إلاَّ قِیلاً سَلاَماً سَلاَماً ﴿26﴾ وَٲَصْحَابُ الْیَمِینِ مَا ٲَصْحَابُ الْیَمِینِ ﴿27﴾
گناہ کی بات نہ سنیں گے البتہ ہر طرف سے سلام سلام کی آوازیں ہونگیں اور داہنے ہاتھ والے۔کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے
فِی سِدْرٍ مَخْضُودٍ ﴿28﴾ وَطَلْحٍ مَنْضُودٍ ﴿29﴾ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ ﴿30﴾ وَمَائٍ
وہ بے کانٹے کی بیریوں اور بھرے پرے کیلوں اور لمبی چھائوں اور چھلکتے ہوئے
مَسْکُوبٍ ﴿31﴾ وَفَاکِھَۃٍ کَثِیرَۃٍ ﴿32﴾لاَ مَقْطُوعَۃٍ وَلاَ مَمْنُوعَۃٍ ﴿33﴾ وَفُرُشٍ
پانی اور بہت سے پھلوں میں ہونگے جو نہ ختم ہوں گے نہ کوئی روک ٹوک ہوگی وہ اونچے بستروں
مَرْفُوعَۃٍ﴿34﴾ إنَّا ٲَنْشَٲْنَاھُنَّ إنْشَائً﴿35﴾فَجَعَلْنَاھُنَّ ٲَبْکَاراً﴿36﴾عُرُباً ٲَتْرَاباً ﴿37﴾
پر ہوںگے یقینا ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا اور ان کو باکرہ رکھا۔ دائیں طرف والوں کے لئے ہم ِسن اور محبت کرنے
لاََِصْحَابِ الْیَمِینِ﴿38﴾ ثُلَّۃٌ مِنَ الْاَوَّلِینَ ﴿39﴾ وَثُلَّۃٌ مِنَ الاَْخِرِینَ ﴿40﴾
والی بیویاں ہیں ۔ان میں سے بڑا گروہ پہلے لوگوں میں سے اور بڑا ہی گروہ پچھلے لوگوں سے ہوگا
وَٲَصْحَابُ الشِّمَالِ مَا ٲَصْحَابُ الشِّمَالِ ﴿41﴾ فِی سَمُومٍ وَحَمِیمٍ ﴿42﴾ وَظِلٍّ مِنْ
اور بائیں طرف والے۔ کیا ہی برے ہیں بائیں طرف والے جلانے والی آگ اور کھولتے ہوئے پانی میں ہونگے اور سیاہ دھوئیں
یَحْمُومٍ ﴿43﴾ لاَ بَارِدٍ وَلاَ کَرِیمٍ ﴿44﴾ إنَّھُمْ کَانُوا قَبْلَ ذلِکَ مُتْرَفِینَ ﴿45﴾
کے سائے میں جو نہ ٹھنڈا ہوگااور نہ مفید۔بے شک وہ اس سے پہلے بڑے خوش حال تھے
وَکَانُوا یُصِرُّونَ عَلَی الْحِنْثِ الْعَظِیمِ ﴿46﴾ وَکَانُوا یَقُولُونَ ٲَ إذَا مِتْنَا وَکُنَّا تُرَاباً
اور وہ بڑے گناہ ﴿شرک﴾ پر اصرار کرتے تھے اور کہتے تھے جب ہم مر ِمٹ کے خاک اور ہڈیاں
وَعِظَاماً ٲَ إنَّا لَمَبْعُوثُونَ﴿47﴾ٲَوَ آبَاؤُنَا الْاَوَّلُونَ﴿48﴾قُلْ إنَّ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ ﴿49﴾
ہو جائیں گے تو کیا ہم اور ہمارے باپ دادا دوبارہ اٹھائے جائیں گے کہدو کہ اگلے پچھلے سب کے سب
لَمَجْمُوعُونَ إلَی مِیقَاتِ یَوْمٍ مَعْلُومٍ ﴿50﴾ ثُمَّ إنَّکُمْ ٲَ یُّھَا الضَّالُّونَ الْمُکَذِّبُونَ ﴿51﴾
ایک مقررہ دن پر ضرور ہی جمع کیے جائیں گے پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو تم
لاََکِلُونَ مِنْ شَجَرٍ مِنْ زَقُّومٍ ﴿52﴾ فَمَالِئِونَ مِنْھَا الْبُطُونَ ﴿53﴾ فَشَارِبُونَ عَلَیْہِ مِنَ
ضرور تھوہر کے درخت سے کھائوگے پس اس سے اپنے پیٹ بھروگے اس کے ساتھ کھولتا ہوا پانی
الْحَمِیمِ ﴿54﴾ فَشَارِبُونَ شُرْبَ الْھِیمِ ﴿55﴾ ھذَا نُزُلُھُمْ یَوْمَ الدِّینِ ﴿56﴾ نَحْنُ
پیوگے جسے تم سخت پیاسے اونٹ کی طرح پیو گے یہی قیامت کے دن ان کی تواضع ہے ہم نے
خَلَقْنَاکُمْ فَلَوْلاَ تُصَدِّقُونَ ﴿57﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمْ مَا تُمْنُونَ﴿58﴾ ٲَ ٲَ نْتُمْ تَخْلُقُونَہُ ٲَمْ نَحْنُ
تمہیں پیدا کیاہے تم تصدیق کیوں نہیں کرتے؟بتائو جو نطفہ تم گراتے ہو کیا اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم
الْخَالِقُونَ ﴿59﴾ نَحْنُ قَدَّرْنَا بَیْنَکُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِینَ ﴿60﴾ عَلٰی ٲَنْ
پیدا کرنے والے ہیں!؟ہم نے ہی تم میں موت مقرر کی اور ہم اس سے عاجز نہیں کہ تم جیسے
نُبَدِّلَ ٲَمْثَالَکُمْ وَنُنْشِئَکُمْ فِی مَا لاَ تَعْلَمُونَ ﴿61﴾ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ النَّشْٲَۃَ الاَُولَی فَلَوْلاَ
اورپیدا کردیں اور تمہیں ان صورتوں میں ڈھال دیں جن کو تم جانتے ہی نہیں بیشک تم اپنی پہلی پیدائش کو جانتے ہی ہو تو کیوں
تَذَکَّرُونَ﴿62﴾ٲَفَرَٲَیْتُمْ مَا تَحْرُثُونَ﴿63﴾ٲَٲَنْتُمْ تَزْرَعُونَہُ ٲَمْ نَحْنُ الزَّارِعُونَ ﴿64﴾
غور نہیں کرتے؟بتائو! جو کچھ تم بوتے ہو کیا اسے تم خود اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں؟
لَوْ نَشَائُ لَجَعَلْنَاہُ حُطَاماً فَظَلْتُمْ تَفَکَّھُونَ﴿65﴾ إنَّالَمُغْرَمُونَ﴿66﴾ بَلْ نَحْنُ
اگر ہم چاہیں تو اسے چور چورکردیں اور تم باتیں بناتے رہ جائو کہ ہم بڑے گھاٹے میں رہے بلکہ ہم تو
مَحْرُومُونَ ﴿67﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمُ الْمَائَ الَّذِی تَشْرَبُونَ ﴿68﴾ ٲَ ٲَ نْتُمْ ٲَنْزَلْتُمُوہُ مِنَ الْمُزْنِ ٲَمْ
بے نصیب رہ گئے ذرا بتائو کہ جو پانی تم پیتے ہو کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے یا ہم
نَحْنُ الْمُنْزِلُونَ ﴿69﴾ لَوْ نَشَائُ جَعَلْنَاہُ ٲُجَاجاً فَلَوْلاَ تَشْکُرُونَ ﴿70﴾ ٲَفَرَٲَیْتُمُ النَّارَ
اتارنے والے ہیں؟ اگر ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنادیں لہذا تم کیوں شکر نہیں کرتے؟ذرا بتائو جو آگ تم
الَّتِی تُورُونَ ﴿71﴾ٲَ ٲَ نْتُمْ ٲَ نْشَٲْ تُمْ شَجَرَتَھَا ٲَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُونَ ﴿72﴾ نَحْنُ جَعَلْنَاھَا
روشن کرتے ہو کیا وہ درخت ﴿لکڑی﴾ تم نے پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں؟ہم نے اسے یاد دہانی
تَذکِرَۃً وَمَتَاعاً لِلْمُقْوِینَ﴿73﴾فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیمِ ﴿74﴾ فَلاَ ٲُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ
اور مسافروں کے فائدے کیلئے بنایا پس اپنے عظیم رب کی پاکیزگی بیان کرو تو مجھے قسم ہے ستاروں کے
النُّجُومِ ﴿75﴾وَ إنَّہُ لَقَسَمٌ لَوْتَعْلَمُونَ عَظِیمٌ﴿76﴾ إنَّہُ لَقُرْآنٌ کَرِیمٌ﴿77﴾فِی
منازل کی اور تم سمجھو تو یقینا یہ ایک بہت بڑی قسم ہے بے شک یہ بڑی عزت والا قرآن ہے جو
کِتَابٍ مَکْنُونٍ﴿78﴾لاَ یَمَسُّہُ إلاَّ الْمُطَھَّرُونَ﴿79﴾ تَنْزِیلٌ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِینَ ﴿80﴾
محفوظ کتاب میں ہے اس کو پاک لوگ کے علاوہ کوئی چھو نہیں سکتا یہ سب جہانوں کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے
ٲَفَبِھَذَا الْحَدِیثِ ٲَ نْتُمْ مُدْھِنُونَ ﴿81﴾ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَکُمْ ٲَنَّکُمْ تُکَذِّبُونَ ﴿82﴾ فَلَوْلاَ
تو کیا تم اس کلام سے بے توجہی کرتے ہو اس میں اپنا حصہ یہی رکھتے ہو جو اسے جھٹلاتے ہو جب جان
إذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ ﴿83﴾ وَٲَ نْتُمْ حِیْنَئِذٍ تَنْظُرُونَ ﴿84﴾ وَنَحْنُ ٲَقْرَبُ إلَیْہِ مِنْکُمْ
حلق تک آجاتی ہے تو اسے روک کیوں نہیں لیتے اور تم اس وقت پڑے دیکھا کرتے ہو ہم اس ﴿مرنے والے ﴾ کے تم
وَلکِنْ لاَ تُبْصِرُونَ ﴿85﴾ فَلَوْلاَ إنْ کُنْتُمْ غَیْرَ مَدِینِینَ ﴿86﴾ تَرْجِعُونَھَا إنْ کُنْتُمْ
سے بھی زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم نہیں دیکھتے ہو اگر تم خدا کے مملوک نہیں تو ایسا کیوں نہ ہوا کہ تم روح کو لوٹا لیتے اگر
صَادِقِینَ ﴿87﴾ فَٲَمَّا إنْ کَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِینَ ﴿88﴾ فَرَوْحٌ وَرَیْحَانٌ وَجَنَّۃُ نَعِیمٍ ﴿89﴾
سچے ہو پس اگر وہ ﴿مرنے والا﴾ مقربین میں سے ہو تو اس کے لئے راحت، خوشبو دار پھول اور نعمت کا باغ ہے
وَٲَمَّا إنْ کَانَ مِنْ ٲَصْحَابِ الْیَمِینِ ﴿90﴾ فَسَلامٌ لَکَ مِنْ ٲَصْحَابِ الْیَمِینِ ﴿91﴾ وَٲَمَّا
اور اگر وہ نیک بخت لوگوں میں سے ہے تو اے رسول وہ نیک بختوں کی طرف سے تجھ پر سلام کہے گا اور اگر
إنْ کَانَ مِنَ الْمُکَذِّبِینَ الضَّالِّینَ ﴿92﴾ فَنُزُلٌ مِنْ حَمِیمٍ ﴿93﴾ وَتَصْلِیَۃُ جَحِیمٍ ﴿94﴾
وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے تو اس کے لئے کھولتا ہوا پانی ہے اور اسے جہنم میں داخل کیا جانا ہے
إنَّ ھذَا لَھُوَ حَقُّ الْیَقِینِ ﴿95﴾ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّکَ الْعَظِیمِ ﴿96﴾
بے شک یہ بات حتماً صحیح ہے تو ﴿اے رسول (ص)﴾تم اپنے عظیم رب کی پاکیزگی بیان کرو۔


فضیلت سورہ جمعہ
حضرت امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ ہمارے شیعوں میں سے ہرمومن کیلئے ضروری ہے کہ وہ شب جمعہ کی نماز میں سورہ جمعہ و سورہ اعلی پڑھے اور جمعہ کے دن نماز ظہرمیں سورہ جمعہ و سورہ منافقون کی تلاوت کرے جو شخص ایسا کرے گا گویا اس نے حضرت رسول اکرم(ص)کی مثل عمل کیا اور حق تعالیٰ کے ذمے اس کی جزا بہشت بریں ہے۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خداکے نام سے﴿شروع کرتا ہوں ﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
یُسَبِّحُ لِلّہِ مَا فِی السَّموَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ الْمَلِکِ الْقُدُّوسِ الْعَزِیزِ الْحَکِیمِ﴿1﴾ھُوَ
ہر وہ چیزخدا کی تسبیح کرتی ہے جو زمین اور آسمانوں میں ہے کیونکہ وہ بادشاہ،پاک،غالب اور بڑا حکمت والا ہے وہی تو ہے
الَّذِی بَعَثَ فِی الاَُمِّیِّینَ رَسُولاً مِنْھُمْ یَتْلُواْ عَلَیْھِمْ آیَاتِہِ وَیُزَکِّیھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ
جس نے اُمِّی لوگوں میں انہی میںسے رسول ﴿محمد(ص)﴾ بھیجا جو ان کے سامنے آیتیں پڑھتا ہے انہیں پاک کرتا ہے اور کتاب و حکمت
وَالْحِکْمَۃَ وَ إنْ کَانُوا مِنْ قَبْلُ لَفِی ضَلاَلٍ مُّبِینٍ﴿2﴾ وَآخَرِینَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوا بِھِمْ وَھُوَ
کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ اس سے پہلے وہ لوگ کھلی گمراہی میں تھے اور ان لوگوں کی طرف جو ابھی ان سے نہیں ملے
الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ ﴿3﴾ ذلِکَ فَضْلُ اﷲِ یُؤْتِیہِ مَنْ یَشَائُ وَاﷲُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ ﴿4﴾
اور وہ بڑا غالب حکمت والا ہے یہ اللہ کا فضل ہے کہ جسے چاہے عطا کرے اور اللہ تو بڑے فضل والا ہے
مَثَلُ الَّذِینَ حُمِّلُوا التَّوْرٰۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوھَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ ٲَسْفَاراً بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ
جن لوگوں کو تورات دی گئی ،انہوں نے اسکا حق ادا نہ کیا انکا حال اس گدھے جیسا ہے جس پر کتابیں لدی ہوں کیا بری مثال ہے
الَّذِینَ کَذَّبُوا بِآیَاتِ اﷲِ وَاﷲُ لاَ یَھْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِینَ ﴿5﴾ قُلْ یَا ٲَ یُّھَا الَّذِینَ ھَادُوا إنْ
ان لوگوں کی جنہوں نے آیات الہی کو جھٹلایا اور خدا ظالم قوموں کی ہدایت نہیں کرتا کہہ دو کہ اے یہودیو اگر تمہیں
زَعَمْتُمْ ٲَ نَّکُمْ ٲَوْ لِیَائُ لِلّہِ مِنْ دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ ﴿6﴾ وَلاَ
یہ گھمنڈ ہے کہ لوگوں میں سے تمہی خدا کے دوست ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو اور وہ کبھی موت
یَتَمَنَّوْنَہُ ٲَبَداً بِمَا قَدَّمَتْ ٲَیْدِیھِمْ وَاﷲُ عَلِیمٌ بِالظَّالِمِینَ﴿7﴾ قُلْ إنَّ الْمَوْتَ الَّذِی تَفِرُّونَ
کی تمنا نہ کریں گے ان کرتوتوں کے باعث جو آگے بھیج چکے ہیں اور خدا ظالموں کو جانتاہے کہہ دو کہ جس موت سے تم بھاگتے ہو
مِنْہُ فَ إنَّہُ مُلاَقِیکُمْ ثُمَّ تُرَدُّونَ إلَی عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿8﴾
وہ تمہیں ضرور آئے گی پھر تم ہر چھپی اور ظاہر چیز کے جاننے والے کی طرف لوٹا دیئے جائو گے تو وہ تمہیں بتادے گا جو تم کیا کرتے تھے
یَا ٲَ یُّہا الَّذِینَ آمَنُوا إذَا نُودِیَ لِلصَّلاَۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إلَی ذِکْرِ اﷲِ وَذَرُوا الْبَیْعَ
اے ایمان والو جب روز جمعہ نماز ﴿جمعہ﴾کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر ﴿نماز﴾کے لئے دوڑو اور لین دین
ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿9﴾ فَ إذَا قُضِیَتِ الصَّلاۃُ فَانْتَشِرُوا فِی الْاَرْضِ
کو چھوڑو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم جانتے ہو پھر جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں منتشر ہو جائو
وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اﷲِ وَاذکُرُوا اﷲَ کَثِیراً لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ ﴿10﴾ وَ إذَا رَٲَوْا تِجَارَۃً ٲَوْ
اور اللہ کا فضل ﴿رزق﴾ تلاش کرو اور خدا کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیابی حاصل کرو اور جب یہ لوگ تجارت یا کھیل دیکھتے ہیں
لَھْواً انْفَضُّوا إلَیْھَا وَتَرَکُوکَ قَائِماً قُلْ مَاعِنْدَ اﷲِ خَیْرٌ مِنَ اللَّھْوِ وَمِنَ التِّجَارَۃِ وَاﷲُ خَیْرُ
تو ادھر چلے جاتے ہیں اور تمہیں اکیلا کھڑا چھوڑ دیتے ہیںکہہ دو کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ سودا سلف، تجارت اور کھیل سے بہتر ہے اور اللہ
الرَّازِقِینَ ﴿11﴾
بہترین رازق ہے ۔


فضائل سورہ ملک
حضرت امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ جو شخص سونے سے پہلے واجب نماز میں سورہ ملک پڑھے تو وہ صبح تک خدا کی امان میں رہے گا ۔ نیز قیامت والے دن بھی خدا کی امان میں ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے گا ۔قطب راوندی نے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ ایک شخص بے خبری میں کسی قبر پر خیمہ لگا کر بیٹھ گیا اوراس نے وہاں سورہ ملک پڑھا تو ایک آواز سنی کہ یہ نجات دینے والا سورہ ہے پس اس نے یہ واقعہ رسول خدا ö سے بیان کیا آنحضرت(ص) نے فرمایا کہ واقعاً یہ سورہ قبر کے عذاب سے نجات دینے والا ہے ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں ﴾جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
تَبَارَکَ الَّذِی بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ﴿1﴾الَّذِی خَلَقَ الْمَوْتَ وَالحَیَاۃَ
بڑا بابرکت ہے وہ خدا جو مختار کل ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اسی نے موت اور زندگی کو پیداکیا
لِیَبْلُوَکُمْ ٲَیُّکُمْ ٲَحْسَنُ عَمَلاً وَھُوَ الْعَزِیزُ الْغَفُورُ﴿2﴾ الَّذِی خَلَقَ سَبْعَ سَموَاتٍ طِبَاقاً مَا
تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں سے کون اچھے عمل والا ہے اور وہ بڑا غالب ،بہت بخشنے والا ہے وہی ہے جس نے تہہ در تہہ سات
تَرَی فِی خَلْقِ الرَّحْمنِ مِنْ تَفَاوُتٍ فَارْجِعِ الْبَصَرَ ھَلْ تَرَی مِنْ فُطُورٍ ﴿3﴾ ثُمَّ ارْجِعِ
آسمان بنائے اور تو اس رحمن کے بنانے میں کوئی خامی نہ دیکھے گا پس نظر اٹھا کیا تجھے کوئی خرابی دکھائی دیتی ہے پھربار بار نظر اٹھا
البَصَرَ کَرَّتَیْنِ یَنْقَلِبْ إلَیْک البَصَرُ خَاسِئاً وَھُوَ حَسِیرٌ ﴿4﴾ وَلَقَدْ زَیَّنَّا السَّمَائَ الدُّنْیَا
تیری نظر تھک کر ناکام تیری طرف پلٹ آئیگی اور ہم نے نچلے ﴿پہلے ﴾آسمان کو چمکتے تاروں سے سجایا اور انہیں
بِمَصَابِیحَ وَجَعَلْنَاھَا رُجُوماً لِلشَّیَاطِینِ وَٲَعْتَدْنَا لَھُمْ عَذَابَ السَّعِیرِ ﴿5﴾ وَلِلَّذِینَ
شیطانوں کو ماربھگانے کا ذریعہ بنایااور ان کے لئے دہکتی آگ کا عذاب تیار کیا اور اپنے رب کے سا تھ کفر کرنے والوں کے لئے
کَفَرُوا بِرَبِّھِمْ عَذَابُ جَھَنَّمَ وَبِئْسَ المَصِیرُ ﴿6﴾ إذَا ٲُلْقُوا فِیھَا سَمِعُوا لَھَا شَھِیقاً وَھِیَ
جہنم کا عذاب ہے اور وہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے وہ جب اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کا شور سنیں گے وہ جوش میں ہوگااور شدت غضب
تَفُورُ﴿7﴾تَکَادُ تَمَیَّزُ مِنَ الغَیْظِ کُلَّمَا ٲُلْقِیَ فِیھَا فَوْجٌ سَٲَ لَھُمْ خَزَنَتُھَا ٲَ لَمْ یَٲْتِکُمْ نَذِیرٌ ﴿8﴾
سے پھٹ جائیگا جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو دوزخ کا نگران ان سے پو چھے گا کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا
قَالُوا بَلَی قَدْ جَائَنَا نَذِیرٌ فَکَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اﷲُ مِنْ شَیْئٍ إنْ ٲَنْتُمْ إلاَّ فِی ضَلالٍ کَبِیرٍ ﴿9﴾
وہ کہیں گے ہمارے پاس ڈرانے والا تو آیا تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلایا اور کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ۔تم نہیں ہو مگر بڑی گمراہی میں
وَقَالُوا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ ٲَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِی ٲَصْحَابِ السَّعِیرِ ﴿10﴾ فَاعْتَرَفُوا بِذَنْبِھِمْ
اور کہیں گے کاش ہم سنتے یا عقل ہی سے کام لیتے تو آج اہل دوزخ میں شامل نہ ہوتے پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کریں گے
فَسُحْقاً لاََِصْحَابِ السَّعِیرِ ﴿11﴾ إنَّ الَّذِینَ یَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ بِالغَیْبِ لَھُمْ مَغْفِرَۃٌ وَٲَجْرٌ
تو دوزخیوں کیلئے رحمت سے دوری ہے بے شک جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بہت بڑا
کَبِیرٌ ﴿12﴾ وَٲَسِرُّوا قَوْلَکُمْ ٲَوِ اجْھَرُوا بِہِ إنَّہُ عَلِیمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ﴿13﴾ ٲَلاَ یَعْلَمُ
اجر ہے تم اپنی بات چھپائو یا اسے ظاہر کرو بے شک خدا دلوں کی باتیں خوب جانتا ہے کیا وہ نہیں جانتا کیا
مَنْ خَلَقَ وَھُوَ اللَّطِیفُ الخَبِیرُ ﴿14﴾ ھُوَ الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ الاََرْضَ ذَلُولاً فَامْشُوا فِی
جس نے پیدا کیا ہے وہ نہیں جانتا جبکہ وہ باریک بین اور خبردار ہے وہی ﴿خدا﴾ہے جس نے زمین،تمہارے تابع کردی ۔تم اسکے
مَنَاکِبِھَا وَکُلُوا مِنْ رِزْقِہِ وَ إلَیْہِ النُّشُورُ ﴿15﴾ ٲَ ٲَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَائِ ٲَنْ یَخْسِفَ بِکُمُ
راستوں پرچلو اور اللہ کے رزق سے کھائو اورتمہیں اسی کیطرف اٹھ کر جانا ہے کیا تم آسمان والے ﴿رب﴾سے اس بارے میں بے خوف
الاََرْضَ فَ إذَا ھِیَ تَمُورُ ﴿16﴾ ٲَمْ ٲَمِنْتُمْ مَنْ فِی السَّمَائِ ٲَنْ یُرْسِلَ عَلَیْکُمْ حَاصِباً
ہوگئے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسادے اور وہ لرزنے لگے یا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ آسمان والا ﴿رب﴾تم پر پتھرائو
فَسَتَعْلَمُونَ کَیْفَ نَذِیرِ﴿17﴾ وَلَقَدْ کَذَّبَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِھِمْ فَکَیْفَ کَانَ نَکِیرِ ﴿18﴾
کرنے والی ہوا بھیج دے تم عنقریب جان لوگے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے بے شک ان سے پہلے لوگوں نے جھٹلایا تو مجھ سے انکا انکار کیسا ﴿عبرتناک﴾ رہا
ٲَوَ لَمْ یَرَوْا إلَی الطَّیْرِ فَوْقَھُمْ صَافَّاتٍ وَیَقْبِضْنَ مَا یُمْسِکُھُنَّ إلاَّ الرَّحْمنُ إنَّہُ بِکُلِّ شَیْئٍ
اورکیا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھا جو کبھی پر پھیلاتے اور کبھی سمیٹتے ہیں انہیں رحمن کے سوا کوئی فضا میں نہیں تھامے رہتا
بَصِیرٌ﴿19﴾ ٲَمَّنْ ہذَا الَّذِی ھُوَ جُنْدٌ لَکُمْ یَنْصُرُکُمْ مِنْ دُونِ الرَّحْمٰنِ إنِ الْکَافِرُونَ إلاَّ
یقینا وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہے سوائے خدا کے ایسا کون ہے جو تمہاری فوج بن کر تمہاری نصرت کرے ہاں تو اس بات میں کافر
فِی غُرُورٍ﴿20﴾ٲَمَّنْ ھذَا الَّذِی یَرْزُقُکُمْ إنْ ٲَمْسَکَ رِزْقَہُ بَلْ لَجُّوا فِی عُتُوٍّ
لوگ محض دھوکے میں پڑے ہیں یا کون انسان ہے جو تمہیں رزق دے جب اﷲ اپنا رزق روک دے بلکہ وہ سرکشی اور حق سے دوری
وَنُفُورٍ﴿21﴾ََفَمَنْ یَمْشِی مُکِبّاً عَلَی وَجْھِہِ ٲَھْدَی ٲَمَّنْ یَمْشِی سَوِیّاً عَلَی صِرَاطٍ
میں پکے ہوگئے ہیں کیا وہ جو منہ کے بل اوندھا ہو کر چلتا ہے وہ ٹھیک راستے پر ہے یا وہ جو سیدھا ہو کر سیدھے راستے
مُسْتَقِیمٍ﴿22﴾قُلْ ھُوَ الَّذِی ٲَنْشَٲَکُمْ وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفئِدَۃَ قَلِیلاً مَا
پر چلتا ہے کہہ دو وہی ﴿اﷲ﴾ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے کان آنکھیں اور دل بنایا تم بہت کم شکر
تَشْکُرُونَ ﴿23﴾ قُلْ ھُوَ الَّذِی ذَرَٲَکُمْ فِی الْاَرْضِ وَ إلَیْہِ تُحْشَرُونَ ﴿24﴾ وَیَقُولُونَ
کرتے ہو کہہ دو کہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف اکٹھے کیے جاؤ گے وہ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو
مَتَی ھذَا الوَعْدُ إنْ کُنْتُمْ صَادِقِینَ﴿25﴾قُلْ إنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اﷲِ وَ إنَّمَا ٲَنَا نَذِیرٌ مُبِینٌ ﴿26﴾
تو بتاؤ کہ یہ ﴿قیامت﴾ کا وعدہ کب پورا ہوگا کہہ دو اس کا علم تو اﷲ ہی کو ہے اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں
فَلَمَّا رَٲَوْھُ زُلْفَۃً سیٓئَتْ وُجُوہُ الَّذِینَ کَفَرُوا وَقِیلَ ھذَا الَّذِی کُنْتُمْ بِہِ تَدَّعُونَ﴿27﴾ قُلْ
پھر جب وہ اسے قریب آتا دیکھیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائینگے اور ان سے کہا جائیگا یہی ﴿قیامت﴾ہے جسے تم باربار
ٲَرَٲَیْتُمْ إنْ ٲَھْلَکَنِیَ اﷲُ وَمَنْ مَعِیَ ٲَوْ رَحِمَنَا فَمَنْ یُجِیرُ الْکَافِرِینَ مِنْ عَذَابٍ ٲَلِیمٍ ﴿28﴾
طلب کرتے رہے ہو کہہ دوذرا بتائو کہ اگر اﷲ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم فرمائے تو کافروں کو دردناک
قُلْ ھُوَ الرَّحْمنُ آمَنَّا بِہِ وَعَلَیْہِ تَوَکَّلْنَا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ ھُوَ فِی ضَلاَلٍ مُبِینٍ﴿29﴾ قُلْ ٲَرَٲَیْتُمْ إنْ ٲَصْبَحَ
عذاب سے کون بچائے گا کہہ دو وہی رحمن ہے ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسہ کیا تو جلد ہی تمہیں معلوم ہو جائیگا کہ کون کھلی
مَاؤُکُمْ غَوْراً فَمَنْ یَٲْتِیکُمْ بِمَائٍ مَعِینٍ ﴿30﴾
گمراہی میں ہے کہہ دو بتائو تو سہی اگر تمہارا پانی زمین کے اندر چلا جائے توپھر کون ہے جو تمہارے لیے پانی کا چشمہ بہا لائے۔


فضائل سورہ نبائ
شیخ صدوق حضرت امام جعفر صادق (ع)سے روا یت کرتے ہیں کہ جو شخص لگاتار ہر روز سورہ نبائ پڑھے تو وہ سال تمام ہونے سے پہلے کعبہ کی زیارت کریگا ۔شیخ طبرسی نے مجمع البیان میں اُبی بن کعب سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ(ص)نے فرمایا جو شخص ہر روز سورہ نبائ پڑھے تو خدا قیامت کے دن اس کو ٹھنڈے پانی سے سیراب کرے گا۔ واضح رہے کہ اہل بیت(ع) کی روایات میں مزکورہے کہ نبائ عظیم سے مراد ولایت ہے اور حضرت امیرالمومنین -ہی نبائ عظیم کا مصداق ہیں۔حضرت علی -ہی نبائ عظیم ،کشتی نوح اور باب اﷲ ہیں ۔
بِسْمِ اﷲِ الرَحْمنِ الرَحیمْ
خدا کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
عَمَّ یَتَسَائَلُونَ ﴿1﴾ عَنِ النَّبَائِ الْعَظِیمِ ﴿2﴾ الَّذِی ھُمْ فِیہِ مُخْتَلِفُونَ ﴿3﴾ کَلاَّ
یہ باہم ایک بڑی خبر کے متعلق کیا سوال پوچھ رہے ہیں؟ کہ جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں عنقریب
سَیَعْلَمُونَ﴿4﴾ثُمَّ کَلاَّ سَیَعْلَمُونَ﴿5﴾ٲَ لَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِھَاداً﴿6﴾وَالْجِبَالَ ٲَوْتَاداً ﴿7﴾
ضرور جان لیںگے پھر عنقریب ضرور جان لیں گے کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا اور پہاڑوں کو اس کی میخیں
وَخَلَقْنَاکُمْ ٲَزْوَاجاً ﴿8﴾ وَجَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتاً﴿9﴾وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ لِبَاساً﴿10﴾وَجَعَلْنَا
اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا اور تمہاری نیند کو راحت کا ذریعہ بنایا اور رات کو پردہ قرار دیا اور دن
النَّھَارَ مَعَاشاً﴿11﴾وَبَنَیْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعاً شِدَاداً ﴿12﴾ وَجَعَلْنَا سِرَاجاً وَھَّاجاً ﴿13﴾
کو روزی کمانے کا وقت ٹھہرایا اور تمہارے اوپر سات مضبوط ﴿آسمان﴾ بنا دئیے اور ہم نے چمکتا چراغ ﴿سورج﴾ بنایا
وَٲَ نْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مائً ثَجَّاجاً﴿14﴾لِنُخْرِجَ بِہِ حَبّاً وَنَبَاتاً﴿15﴾وَجَنَّاتٍ ٲَلْفَافاً ﴿16﴾
اور ہم نے بادلوں سے موسلا دھار بارش برسائی تاکہ اس سے غلہ اور سبزہ اور گھنے باغات اگائیں
إنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِیقَاتاً ﴿17﴾ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّورِ فَتَٲْتُونَ ٲَفْوَاجاً ﴿18﴾وَفُتِحَتِ
بے شک فیصلے کا دن ایک مقررہ وقت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ در گروہ چلے آؤ گے اور آسمان کھول
السَّمَائُ فَکَانَتْ ٲَبْوَاباً﴿19﴾وَسُیِّرَتِ الْجِبَالُ فَکَانَتْ سَرَاباً﴿20﴾ إنَّ جَھَنَّمَ کَانَتْ
دیا جائے گا تو اس میں دروازے بن جائیں گے اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت بن جائیں گے بے شک دوزخ گھات
مِرْصَاداً ﴿21﴾لِلطَّاغِینَ مَآباً ﴿22﴾ لاَبِثِینَ فِیھَا ٲَحْقَاباً ﴿23﴾ لاَ یَذُوقُونَ فِیھَا بَرْداً
لگائے ہوئے ہوگی جو کہ سرکشوں کا ٹھکانہ ہے وہ مدتوں اس میں پڑے رہیں گے اس میں نہ ٹھنڈک پائیں گے
وَلاَ شَرَاباً ﴿24﴾ إلاَّ حَمِیماً وَغَسَّاقاً﴿25﴾ جَزَائً وِفَاقاً ﴿26﴾ إنَّھُمْ کَانُوا لاَ
نہ پانی لیکن کھولتا ہوا پانی اور پیپ یہ ان کے کیئے کا بدلہ ہے یقینًا وہ کسی محاسبے کا
یَرْجُونَ حِسَاباً﴿27﴾وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا کِذَّاباً ﴿28﴾ وَکُلَّ شَیْئٍٲَحْصَیْنَاہُ کِتَاباً ﴿29﴾
خوف نہ رکھتے تھے انھوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ہم نے ہر چیز کو تحریر کر دیا ہے
فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِیدَکُمْ إلاَّ عَذَاباً ﴿30﴾ إنَّ لِلْمُتَّقِینَ مَفَازاً ﴿31﴾ حَدَائِقَ وَٲَعْنَاباً ﴿32﴾
اب چکھو مزا کہ ہم تمہارے لیے عذاب ہی بڑھائیں گے بے شک پرہیزگاروں کیلئے بڑی کامیابی کی منزل ہے، باغات ہیں اور انگور
وَکَوَاعِبَ ٲَتْرَاباً﴿33﴾وَکَٲْساً دِھَاقاً﴿34﴾لاَ یَسْمَعُونَ فِیھَا لَغْواً وَلاَ کِذَّاباً ﴿35﴾
اور نوجوان ہم عمر بیویاں اور چھلکتے ہوئے جام وہ نہ فضول بات سنیں گے نہ جھٹلائے جائیں گے
جَزَائً مِنْ رَبِّکَ عَطَائً حِسَاباً ﴿36﴾ رَبِّ السَّموَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا الرَّحْمنِ لاَ
یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے اعمال کا بدلہ اور حساب شدہ عطا ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو انکے درمیان ہے
یَمْلِکُونَ مِنْہُ خِطَاباً ﴿37﴾ یَوْمَ یَقُومُالرُّوحُ وَالْمَلائِکَۃُ صَفَّاً لاَ یَتَکَلَّمُونَ إلاَّ مَنْ ٲَذِنَ لَہُ
وہ رحمن جس سے بات کرنے کا انہیں اختیار نہیں ہوگا جس دن جبریل کھڑے ہونگے اور فرشتے صف بستہ ہونگے کوئی بول نہیں سکے گا
الرَّحْمنُ وَقَالَ صَوَاباً ﴿38﴾ ذالِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ فَمَنْ شَائَ اتَّخَذَ إلَی رَبِّہِ مَآباً ﴿39﴾
مگر وہ جسے رحمن نے اجازت دی ہو گی اور وہ درست بات کہے گا وہ دن حق ہے اب جو چاہے اپنے رب کے حضور ٹھکانہ بنائے
إنَّا ٲَنْذَرْنَاکُمْ عَذَاباً قَرِیباً یَوْمَ یَنْظُرُ الْمَرْئُ مَا قَدَّمَتْ یَدَاہُ وَیَقُولُ الْکَافِرُ یَا لَیْتَنِی کُنْتُ
بے شک ہم نے تم لوگوں کو ایک جلد آنے والے عذاب سے ڈرایا جس دن آدمی وہ دیکھے گا جو اس نے اپنے ہاتھوں سے بھیجا
تُرَاباً ﴿40﴾۔
ہوگا اور کافر کہے گا اے کاش میں مٹی ہو جاتا ۔

No comments: