Thursday, August 26, 2010

ملحقات باقیات الصالحات

﴿ملحقات باقیات الصالحات﴾
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیْمِ۔
مہربان ہے ۔
چند دعائیں اور تعویذات جنہیں بحار الانوار سے نقل کر کے باقیات الصالحات کے ساتھ ملحق کیا گیا ہے۔
اس میں بیس دعائیں ہیں
دعائے مختصراورمفید
﴿۱﴾ منقول ہے کہ امیرلمومنین- نے ایک شخص کو دیکھا جو کسی کتاب میں سے کوئی طویل دعا پڑھ رہاتھا. حضرت نے اس سے فرمایا: اے شخص جو خدا طویل دعا کوسنتا ہے، وہ قلیل دعا کا بھی جواب دیتا ہے اس نے عرض کیا میرے مولا! فرمایئے کہ میں کس طرح دعا کروں؟ آپ(ع) نے فرمایا یوں کہو:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی کُلِّ
حمد ہے اﷲ کیلئے ہر ایک نعمت پر میں
نِعْمَۃٍ وَٲَسْٲَلُ اﷲَ مِنْ
خدا سے ہر بہتری کا سوال کرتا ہوں
کُلِّ خَیْر وَٲَعُوذُ بِاﷲِ
ہر ایک شر سے، خدا کی پناہ لیتا ہوں
مِنْ کُلِّ شَرٍّ وَٲَسْتَغْفِرُ
اور ہر گناہ پر معافی
اﷲَ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ۔
مانگتا ہوں۔

دعائے دوری ہر رنج وخوف
﴿۲﴾ یہ وہ دعا ہے جو امام جعفر صادق - نے اپنے بعض اصحاب کو تعلیم فرمائی کہ ہر رنج و خوف کو دور کرنے کیلئے اسے پڑھا کرے:
ٲَعْدَدْتُ لِکُلِّ عَظِیمَۃٍ
میں نے تیار کیا ہر حادثے کے
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ وَلِکُلِّ
مقابل لا الٰہ الّا اﷲ اور ہر رنج و غم
ہَمٍّ وَغَمٍّ لاَ حَوْلَ وَلاَ
کے مقابل لا حول و لا
قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ مُحَمَّدٌ
قوۃ الّا باﷲ محمد(ص)(ص)
صلی اﷲ علی وآلہ
صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
النُّورُ الْاََوَّلُ، وَعَلِیٌّ
نور اول ہیں، علی
النُّورُ الثَّانِی وَالائََمَّۃُ
نور ثانی ہیںاور ان کے بعد ہونے
الْاََبْرارُ عُدَّۃٌ لِلِقائِ اﷲِ
والے آئمہ خوش کردار لقائے الٰہی
وَحِجابٌ مِنْ ٲَعْدائِ
کاذریعہ اور دشمنان خدا کے آگے
اﷲِ ذَلَّ کُلُّ شَیْئٍ
ڈھال ہیں، ہر چیز خدا کی بڑائی کے
لِعَظَمَۃِ اﷲِ وَٲَسْٲَلُ اﷲَ
سامنے پست ہے اور میں خدا عز وجل سے
عَزَّ وجَلَّ الْکِفایَۃَ۔
سوال کرتا ہوں کہ کافی روزی دے۔

﴿۳﴾ بیماریوں اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا:
سید ابن طائوس فرماتے ہیں کہ ہم نے اسے آزمایا ہے. پس ایک کاغذ پر لکھے:
یَا مَنِ اسْمُہُ دَوائٌ
اے وہ جس کا نام دوا
وَذِکْرُہُ شِفائٌ، یَا مَنْ
اور جس کا ذکر شفا ہے. اے وہ کہ
یَجْعَلُ الشِّفائَ فِیما
چیزوں میں سے جس
یَشائُ مِنَ الْاََشْیائِ
میں چاہے شفا رکھ دے
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
رحمت فرما محمد(ص)(ص) و آل(ع)
مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْ شِفائِی
محمد(ص)(ص) پراور اپنے اس نام
مِنْ ہذَا الدَّائِ فِی
میں میرے لیے اس بیماری سے
اسْمِکَ ہذَا۔
شفا قرار دے۔
دس مرتبہ لکھے:
یَا اﷲُ
اے اﷲ
دس مرتبہ لکھے:
یَارَبِّ
اے رب
دس مرتبہ لکھے:
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
﴿۴﴾ بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ بدن پر چھالا دیکھے تو اس کے چاروں طرف انگشت شہادت کو پھراتے ہوئے ،سات مرتبہ یہ کہے:
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْحَلِیمُ
نہیں ہے معبود مگر اﷲ جو بردبار فیض
الْکَرِیمُ۔
رساں ہے۔
ساتویں چکر پر انگلی چھالے پر رکھ کر اسے دبائے۔

خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
﴿۵﴾ روایت ہوئی ہے کہ خنازیر یعنی ہجیروں کو ختم کرنے کے لیے باربار پڑھے:
رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ یَارَبِّ
اے مہربان! اے رحم والے! اے رب!
یَا سَیِّدِی۔
اے میرے مالک!۔

کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
﴿۶﴾ کمردرد دور کرنے کے لیے مروی ہے کہ درد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ پڑھے:
وَما کانَ لِنَفْسٍ ٲَنْ
کسی انسان کے بس میں نہیں کہ وہ
تَمُوتَ إلاَّ بِ إذْنِ اﷲِ
حکم الٰہی کے بغیر مرجائے اس کا
کِتاباً مُؤَجَّلاً، وَمَنْ
وقت لکھا ہوا ہے جو
یُرِدْ ثَوابَ الدُّنْیا نُؤْتِہِ
شخص دنیا کا اجر چاہتا ہے ہم اسے
مِنْہا وَمَنْ یُرِدْ ثَوابَ
دیتے ہیں اور جو آخرت کا اجر
الْآخِرَۃِ نُؤْتِہِ مِنْہا
چاہے ہم اسے بھی دیتے ہیں اور ہم
وَسَنَجْزِی الشَّاکِرِینَ۔
شکرگزاروں کو جلد جزا دیں گے۔
پھر سات مرتبہ سورہ قدر پڑھے، انشائ اﷲ صحت پائے گا۔

درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
﴿۷﴾دردناف کے لیے مروی ہے کہ درد کے مقام پر ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ کہے:
وَ إنَّہُ لَکِتابٌ عَزِیزٌ
اور یقیناً یہ ایسی با عزت کتاب ہے
لاَ یَٲْتِیہِ الْباطِلُ مِنْ
کہ نہ باطل اس کے سامنے سے
بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ
آ سکتا ہے نہ اس کے
خَلْفِہِ تَنْزِیلٌ مِنْ حَکِیمٍ
پیچھے سے یہ حکمت والے تعریف
حَمِیدٍ۔
والے خدا کی بھیجی ہوئی ہے۔

ہر درد دور کرنے کا تعویذ
﴿۸﴾ یہ تعویذ ہر درد کے لیے ہے اور یہ امام علی رضا- کی طرف سے روایت ہوا ہے:
ٲُعِیذُ نَفْسِی بِرَبِّ
میں اپنے آپ کو زمین و آسمان کے رب
الْاََرْضِ وَرَبِّ السَّمائِ
کی پناہ میں لیتا ہوں، میں خود کو اس
ٲُعِیذُ نَفْسِی بِالَّذِی
کی پناہ لیتا ہوں جس کے
لاَ یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ دائٌ
نام سے کوئی بیماری نہیں لگتی،
ٲُعِیذُ نَفْسِی بِاﷲِ الَّذِی
میں خود کو اﷲ کی پناہ میں دیتا ہوں جسکے
اسْمُہُ بَرَکَۃٌ وَشِفائٌ۔
نام میں برکت و شفا ہے۔

درد مقعد دور کرنے کا عمل
﴿۹﴾ روایت ہے کہ خاصرہ یعنی مقعد کے درد کے لیے نماز سے فراغت کے بعد سجدہ گاہ پر ہاتھ لگا کر درد کے مقام پر پھیرے اور سورہ مومنون کی آخری آیت’’اَفَحَسِبْتُمْ اِنَّمَا خَلَقْنٰٰکُمْ عَبَثاً سے تا آخر سورہ پڑھے:

درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
﴿10﴾ درد شکم، قولنج اور ایسے ہی دوسرے دردوں کے لیے پڑھے: بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحیْمِ. وَذَالنُّونِ اِذْ ذَھَبَ مَغَاضِباً تا آخر آیت پڑھے اس کے بعد سات مرتبہ سورہ حمد کی تلاوت کرے۔ یہ عمل مجرب ہے۔

رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
﴿۱۱﴾ رنج و غم میں گھرا ہوا انسان جو مختلف مصیبتوں میں مبتلا ہو چکا ہو اور ہر طرح سے بے بس اور ناچار ہوگیا ہو تو وہ شب جمعہ نماز عشائ سے فارغ ہونے کے بعد یہ آیت پڑھے:
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
نہیں ہے کوئی معبود مگر تو
سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ
کہ پاک و منزہ ہے، یقیناً میں ہی
مِنَ الظَّالِمِینَ۔
ظالموں میں سے ہوگیا ہوں۔

دعائے خلاصی قید وزندان
﴿21﴾ قید و زندان سے خلاصی کے لیے امام موسیٰ کاظم - کی دعا:
یَا مُخَلِّصَ الشَّجَرِ
اے درخت کو ریت مٹی
مِنْ بَیْنِ رَمْلٍ وَطِینٍ
اور پانی کے بیچ سے
وَمائٍ وَیَا مُخَلِّصَ
نکالنے والے!اے دودھ کو گوبر
اللَّبَنِ مِنْ بَیْنِ فَرْثٍ
اور خون کے بیچ سے
وَدَمٍ وَیَا مُخَلِّصَ الْوَلَدِ
نکالنے والے! ایبچے کو جھلی اور
مِنْ بَیْنِ مَشِیمَۃٍ وَرَحِمٍ
رحم کے بیچ سے نکالنے والے!
وَیَا مُخَلِّصَ النَّارِ مِنْ
اے آگ کو لوہے اور پتھر کے
بَیْنِ الْحَدِیدِ وَالْحَجَرِ
بیچ سے نکالنے والے
وَیَا مُخَلِّصَ الرُّوْحِ
اور اے روح کو پہلوئوں
مِنْ بَیْنِ الْاََحْشَائِ
اور انتڑیوں کے بیچ سے نکالنے
وَالْاََمْعائِ خَلِّصْنِی
والے مجھ کو ہارون عباسی کے چنگل
مِنْ یَدَیْ ہارُونَ۔
سے چھڑا دے۔
روایت ہوئی ہے کہ امام موسیٰ کاظم - نے یہ دعا اس وقت پڑھی، جب آپ خلیفہ ہارون عباسی کی قیدمیں تھے چنانچہ جب رات چھاگئی تو آپ نے وضو کیا چار رکعت نماز پڑھی اور پھر اس دعا کو پڑھا اسی رات خلیفہ ہارون نے ایک ہولناک خواب دیکھا جس سے وہ ڈرگیا اور اس نے حضرت کی رہائی کا حکم دے دیا۔

﴿13﴾ دعائے فرج:
اَللّٰہُمَّ إنْ کانَتْ ذُنُوبِی
اے معبود! اگر میرے گناہوں نے میرے
ٲَخْلَقَتوَجْہِی عِنْدَکَ
چہرے کو تیرے سامنے بد نما کردیا ہے
فَ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ
تو میں تیری طرف متوجہ ہوں،
بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ
تیرے نبی کے وسلیے سے جو پیغمبر رحمت
مُحَمَّدٍ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ
حضرت محمد صلی اﷲ علیہ
وَآلِہِ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَۃَ
و آلہ ہیں اور علی(ع) و فاطمہ(ع)
وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ
(ع)اور حسن(ع) و حسین(ع)
وَالْاََئِمَّۃِ عَلَیْہِمُ
اور بعد والے ائمہ
اَلسَّلَامُ۔
کو وسیلہ بنایا ہے۔
اور معلوم ہونا چاہیئے کہ سختیوں اور مصیبتوں سے چھٹکارا پانے کے لیے بہت سی دعائیں ہیں اور ان میں سے ایک دعا یہ بھی ہے:’’اِلٰھِی طُوْحِ الاَمَال ُ قَدْ خَابَتْ اِلَّا لَدَیْکَ. الخ جو مفاتیح الجنان میں شب جمعہ کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے. وہاں ملاحظہ ہو۔

نماز وتر کی دعا
﴿14﴾ یہ وہی بابرکت دعا ہے جو نماز وتر میں پڑھی جاتی ہے، اسے علامہ مجلسی(رح) نے بحار میں کتاب ’’اختیار‘‘ سے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یہ دعا پڑھے:
إلہِی کَیْفَ ٲَصْدُر
اے معبود! کیونکر تیرے درسے
عَنْ بابِکَ بِخَیْبَۃٍ
نامراد ہوکر پلٹ جائوں، جب کہ
مِنْکَ وَ قَصَدْتُہُ عَلَی
میں تجھ پر بھروسہ کر کے یہاں
ثِقَۃٍ بِکَ إلہِی کَیْفَ
آیا تھا اے معبود ! تو کیونکر
تُؤْیِسُنِی مِنْ عَطائِکَ
مجھے اپنی عطا سے مایوس کرے گا،
وَ ٲَمَرْتَنِی بِدُعائِ
َجب کہ تو نے مجھے دعا کا حکم دیا ہے
صَلِّ عَلَی مُحَمَّد
رحمت فرما محمد(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْنِی
و آل(ع) محمد(ص) پر اور مجھ پر رحم کر
إذَا اشْتَدَّ الْاََنِینُ
جب میں بہت زاری کروں معاملہ
وَحُظِرَ عَلَیَّ الْعَمَلُ
ہاتھ سے نکل جائے میری آس
وَانْقَطَعَ مِنِّی الْاََمَل
ٹوٹ گئی ہو موت کے
وَٲَفْضَیْتُ إلَی الْمَنُونِ
در ازے تک پہنچ جائوں
وَبَکَتْ عَلَیَّ الْعُیُون
انکھیں مجھ پر رو رہی ہوں، میرے
وَوَدَّعَنِی الْاََہْلُ
اہل خاندان اور احباب
وَالْاََحْبابُ وَحُثِیَ
مجھے چھوڑ چکے ہوں. مجھ
عَلَیَّ التُّرابُ وَنُسِیَ
پر مٹی ڈال دی گئی ہو میرا
اسْمِی وَبَلِیَ جِسْمِی
نام بھلا دیا گیا ہو، میرا جسم گل
وَانْطَمَسَ ذِکْرِی
چکا ہو، میرا ذکر مٹ چکا ہو،
وَہُجِرَ قَبْرِی فَلَمْ
میری قبر نامعلوم ہو گئی ہو، کوئی
یَزُرْنِی زائِرٌ وَلَمْ
اسے دیکھنے نہ آئے، نہ کوئی مجھے یاد
یَذْکُرْنِی ذاکِرٌ وَظَہَرَتْ
کرے. میرے گناہ عیاں ہو چکے
مِنِّی الْمَآثِمُ وَاسْتَوْلَتْ
ہوں، میری ناانصافیاں مجھے
عَلَیَّ الْمَظالِمُ وَطالَتْ
گھیرے ہوئے ہوں. میرے
شِکَایَۃُ الْخُصُوم
خلاف شکایات طولانی ہوں.
وَٲَتَّصَلَتْ دَعْوَۃُ الْمَظْلُومِ
مظلوموں کے دعوے جاری ہوں،
صَلِّ اَللّٰہُمَّ عَلَی مُحَمَّدٍ
ایسے میں اے معبود! محمد(ص)(ص)
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَرْضِ
و آل(ع) محمد(ص)(ص) پر رحمت فرما اور اپنے
خُصُومِی عَنِّی بِفَضْلِکَ
فضل و کرم سے میرے
وَ إحْسانِک َوَجُد
دعویداروں کو مجھ سے راضی کر دے
عَلَیَّ بِعَفْوِکَ وَرِضْوانِکَ
مجھے اپنی بخشش و خوشنودی عطا فرما،
إلہِی ذَہَبَتْ ٲَیَّام
میرے معبود میری لذتوں کے دن
لَذَّاتِی وَبَقِیَتْ مَآثِمِی
گزر گئے، میرے گناہ اور ان کا
وَتَبِعاتِی، وَ ٲَتَیْتُکَ
انجام رہ گیا ہے. اب میں توبہ کے
مُنِیباً تائِباً فَلا تَرُدَّنِی
ساتھ تیرے پاس آیا ہوں، پس مجھے
مَحْرُوماً وَلاَ خائِباً
محرومی و ناکامی کے ساتھ واپس نہ پلٹا.
اَللّٰہُمَّ آمِنْ رَوْعَتِی
اے معبود! میرے خوف کو امن
وَاغْفِرْ زَلَّتِی وَتُبْ
میں بدل و خطائیں معاف فرمااور
عَلَیَّ إنَّکَ ٲَنْتَ
میری توبہ قبول کر بے شک تو بڑا
التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ۔
توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔

دعائے حزین
﴿15﴾ یہ دعائے حزیں ہے اور یہ وہ بابرکت دعا ہے جو نماز شب کے بعد پڑھی جاتی ہے.اور ہم اسے مصباح المتہجد سے نقل کرتے ہیں :
ٲُناجِیکَ یَا مَوْجُوداً
اے وہ اﷲ جو ہر جگہ موجود ہے میں
فِی کُلِّ مَکانٍ لَعَلَّکَ
تجھ سے مناجات کررہاہوں. شاید
تَسْمَعُ نِدائِی فَقد عَظُمَ
کہ تو میری فریاد سن لے کیونکہ میرے
جُرْمِی وَقَلَّ حَیائِی
جرائم زیادہ ہیں اور حیا گھٹ گئی ہے،
مَوْلایَ یَا مَوْلایَ،
میرے مولا اے میرے مولا!
ٲَیَّ الْاََہْوَالِ ٲَتَذَکَّرُ
میں کس کس خوف کو یاد کروں اور
وَاَیُّھَا اَنْسٰی وَلَوْ لَمْ
کس کس کو فراموش کروں، اگر
یَکُنْ إلاَّ الْمَوْتُ لَکَفَیٰ
موت کے سوا کوئی خوف نہ ہوتا تو
کَیْفَ وَما بَعْدَ الْمَوْتِ
یہی کافی تھا اور موت کے بعد کے
ٲَعْظَمُ وَٲَدْہَیٰ یَا مَوْلایَ
حالات تو زیادہ پر خطر ہیں . میرے مولا
یَا مَوْلایَ یَا الْعُتْبَی
اے میرے مولا! کب تک اور کہاں
مَرَّۃً بَعْدَ ٲُخْرَی ثُمَّ
تک تجھ سے کہتا رہوں ایک کے بعد
لاَ تَجِدُ عِنْدِی صِدْقاً
دوسری بارعذر لائوں پھر بھی تو میری طرف
وَلاَ وَفائً فَیا غَوْثاہُ
سے اس میں سچائی اور پابندی نہیں پاتا
ثُمَّ وا غَوْثاہُ بِکَ
ہائے فریاد، پھر ہائے فریاد ہے، تجھ سے
یَا اﷲُ مِنْ ہَوَیً غَلَبَنِی
اے اﷲ خواہش نفس سے جو مجھ پر
وَمِنْ عَدُوٍّ قَدِ اسْتَکْلَبَ
حاوی ہے اور اس دشمن سے فریاد جو مجھ پر
عَلَیَّ وَمِنْ دُنْیا قد تَزَیَّنَتْ
جھپٹ پڑا ہے، اس دنیا پر فریاد جو میرے
لِی وَمِنْ نَفْسٍ ٲَمَّارَۃٍ
لیے سنور کر آگئی اور اس نفس پر جو برائی
بِالسُّوئِ، إلاَّ مَا رَحِمَ
کا حکم دیتا ہے مگر جس پر میرا رب رحم
رَبِّی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ
کرے میرے مولا! اے میرے مولا!
إنْ کُنْتَ رَحِمْتَ
اگر تو نے کسی مجھ جیسے پر رحم کیا ہے
مِثْلِی فَارْحَمْنِی وَ إنْ
تو مجھ پر بھی رحم کر، اگر کسی مجھ جیسے کا
کُنْتَ قَبِلْتَ مِثْلِی
عمل قبول کیا ہے تو میرا بھی عمل
فَاقْبَلْنِی یَا قابِلَ السَّحَرَۃِ
قبول کر، اے ساحران مصر کو قبول
اقْبَلْنِی یَا مَنْ لَمْ ٲَزَلْ
کرنے والے مجھے بھی قبول کر،
ٲَتَعَرَّفُ مِنْہُ الْحُسْنَیٰ
اے وہ جس سے میں نے ہمیشہ
یَا مَنْ یُغَذِّینِی بِالنِّعَمِ
اچھائی ہی کو پہچانا، اے وہ جو مجھے
صَباحاً وَمَسائً ارْحَمْنِی
صبح و شام نعمتیں عطا فرماتا ہے، مجھ
یَوْمَ آتِیکَ فَرْداً
پر اس دن رحم فرمانا،
شاخِصاً إلَیْک
جب تنہا ہوں گا
بَصَرِی مُقَلَّداً عَمَلِی
اورتیری طرف آنکھ لگائے ہوں گا.
قد تَبَرَّٲَ جَمِیعُ الْخَلْقِ
اپنے اعمال گلے میں لٹکائے جب
مِنِّی نَعَمْ وَٲَبِی وَٲُمِّی
ساری مخلوق مجھ سے دوری اختیار
وَمَنْ کانَ لَہُ کَدِّی
کرے گی، ہاں میرے باپ بھی
وَسَعْیِی فَ إنْ لَمْ تَرْحَمْنِی
اور وہ بھی جن کیلئے میں دکھ جھیلتا
فَمَنْ یَرْحَمُنِی، وَمَنْ
رہا، پس اگر تو مجھ پر رحم نہ کرے تو
یُؤْنِسُ فِی الْقَبْرِ وَحْشَتِی
کون کرے گا. قبر کی تنہائی میں
وَمَنْ یُنْطِقُ لِسانِی إذا
کون میرا ہمدم ہوگا، کون میری
خَلَوْتُ بِعَمَلِی
زبان کو گویا کرے گا، جب تو عمل
وَسائَلْتَنِی عَمَّا ٲَنْتَ
کے بارے میں مجھ سے سوال
ٲَعْلَمُ بِہِ مِنِّی، فَ إنْ
کرے گا، جب کہ تو اسے مجھ سے
قُلْتُ نَعَمْ فَٲَیْنَ الْمَہْرَبُ
زیادہ جانتا ہے تو اگر میں ہاں کہوں
مِنْ عَدْلِکَ؟ وَ إنْ
پھر تیرے عدل سے کدھر بھاگوں گا
قُلْتُ لَمْ ٲَفْعَلْ، قُلْتَ
اور اگر کہوں، میں نے نہیں کیا
ٲَلَمْ ٲَکُنِ الشَّاہِدَ عَلَیْکَ
تو تو کہے گا، کیا میں اس پر گواہ نہیں
فَعَفْوُکَ عَفْوُکَ یَا
تھا. پس بخش دے، بخش دے اے
مَوْلایَ قَبْلَ سَرابِیلَ
میرے مولا . اس سے پہلے کہ
الْقَطِرانِ عَفْوُکَ
تارکول کا جامہ پہنوں. بخش دے،
عَفْوُکَ یَا مَوْلایَ
بخش دے. اے میرے مولا! اس
قَبْلَ جَھَنَّمَ وَالنَّیْرَانِ
سے پہلے کہ جہنم کے شعلوں میں
عَفْوُکَ عَفْوُکَ یَا
پڑوں بخش دے بخش دے اے
مَوْلایَ قَبْلَ ٲَنْ تُغَلَّ
میرے مولا، اس سے پہلے کہ میرے
الْاََیْدِی إلَی الْاََعْناقِ
ہاتھ گردن میں باندھ دیئے جائیں
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
وَخَیْرَ الْغافِرِینَ۔
اور اے بہت بخشنے والے‘‘.

زیادتی علم وفہم کی دعا
﴿16﴾ ثقہ جلیل و عالم کبیر اور عابد و زاہد عبداﷲ بن جندب جو امام موسیٰ کاظم- اور امام علی رضا- کے اصحاب میں سے ان کے وکیل بھی تھے امام موسیٰ کاظم - کی خدمت میں عریضہ تحریر کیا کہ قربان جائوں! میں بوڑھا ہوچکا ہوں، کمزوری کی وجہ سے کئی ایسے کاموں سے عاجز ہوگیا ہوں جن کے انجام دینے کی طاقت رکھتا تھا قربان جائوں! مجھے کوئی ایسا کلام تعلیم فرمائیں جو مجھے خداوند تعالیٰ کے نزدیک کر دے اور میرے علم و فہم میں اضافے کا موجب بھی ہو، تب حضرت نے جواب میں انہیں حکم دیا کہ اس ذکر شریف کو زیادہ سے زیادہ پڑھا کرو:
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے جو بڑا رحم والا
الرَّحِیمِ لاَ حَوْلَ وَلاَ
مہربان ہے، نہیں ہے حرکت و قوت
قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ
مگر جو بلند و بزرگ خدا
الْعَظِیمِ۔
سے ہے۔

قرب الہی کی دعا۔
﴿17﴾ حدیث قدسی میں ہے: اے محمد(ص)(ص)! ان لوگوں سے کہہ دو جو میرا قرب حاصل کرنا چاہیئے ہیں یقین کے ساتھ سمجھ لو کہ یہ کلام ہر اس چیز سے افضل ہے جس کے ذریعے وہ میرا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں ، فرائض کی بجا آوری کے بعد یہی کلام ہے جس سے میرا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہے:
اَللّٰہُمَّ إنَّہُ لَمْ یُمْسِ
اے معبود! یقیناً تیری مخلوق
ٲَحَدٌ مِنْ خَلْقِکَ
میں کوئی ایسا نہیں جو شام کرے
ٲَنْتَ إلَیْہِ ٲَحْسَنُ
مجھ سے زیادہ اس پر تیرا احسان ہو
صَنِیعاً، وَلاَ لَہُ ٲَدْوَمُ
نہ اس کے لیے تیری
کَرامَۃً وَلاَ عَلَیْہِ ٲَبْیَنُ
لگاتار مہربانی ہے نہ اس پر تیرا کھلا
فَضْلاً وَلاَ بِہِ ٲَشَدُّ
ہو افضل ہے نہ اس کے ساتھ
تَرَفُّقاً وَلاَ عَلَیْہِ ٲَشَدُّ
انتہائی نرمی ہے نہ اس کے لیے
حِیاطَۃً وَلاَ عَلَیْہِ ٲَشَدُّ
بیشتر نگہبانی ہے اور نہ اس
تَعَطُّفاً مِنْکَ عَلَیَّ
پر تیرا کچھ زیادہ کرم ہے جومجھ پر
وَ إنْ کانَ جَمِیعُ
ہے اگر چہ ساری مخلوق اسی
الْمَخْلُوقِینَ یُعَدِّدُونَ
طرح شمار کرتی ہے
مِنْ ذلِکَ مِثْلَ
جیسے میں نیان چیزوں کو
تَعْدِیدی فَاشْہَدْ
شمار کیا ہے تو بھی گواہ رہنا.
یَا کافِیَ الشَّہادَۃِ بِٲَنِّی
اے کافی گواہی والے اس بات پر
ٲُشْہِدُکَ بِنِیَّۃِ صِدْقٍ
کہ میں نے سچے دل سے تجھے گواہ
بِٲَنَّ لَکَ الْفَضْلَ
بنایا ہے اس پر کہ مجھے نعمتیں عنایت
وَالطَّوْلَ فِی إنْعامِکَ
کرنے میں تیرا فضل و کرم بہت
عَلَیَّ مَعَ قِلَّۃِ شُکْرِی
زیادہ ہے، جب کہ میں ان پر بہت
لَکَ فِیہا،یَا فاعِلَ
کم شکر کرتا ہوں. اے ہر ارادے کو
کُلِّ إرادَۃٍ صَلِّ عَلَی
انجام دینے والے رحمت فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَطَوِّقْنِی
محمد(ص)(ص) اور ان کی آل(ع) پر اور میری کم
ٲَماناً مِنْ حُلُولِ السَّخَطِ
شکری کے باعث نزول بلا سے بچانے
لِقِلَّۃِ الشُّکْرِ وَٲَوْجِبْ
کیلئے امان کا طوق میرے گلے میں
لِی زِیادَۃً مِنْ إتْمامِ
ڈال دے اور اپنی وسیع معافی کی
النِّعْمَۃِ بِسَعَۃِ الْمَغْفِرَۃِ
بددلت میرے لیے نعمتیں بڑھا دے مجھ پر
ٲَمْطِرْنِی خَیْرَکَ فَصَلِّ
اپنی طرف سے کرم کی بارش برسا پس رحمت فرما
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
حضرت محمد(ص)(ص) اور ان کی آل(ع) پر میری بد
وَلاَ تُقایِسْنِی بِسُوئِ
باطنی کے ساتھ میری جانچ نہ کر،
سَرِیرَتِی وَامْتَحِنْ
بلکہ میرے دل کو اپنی رضا کے لیے
قَلْبِی لِرِضاکَ وَاجْعَلْ
آزما، جس چیز کے ذریعے
مَا تَقَرَّبْتُ بِہِ إلَیْکَ
میں تیرے دین کے
فِی دِینِکَ لَکَ
قریب آیا ہوں، اسے اپنے لیے
خالِصاً، وَلاَ تَجْعَلْہُ
خالص قرار دے اور اسے کسی شبہے
لِلُزُومِ شُبْہَۃٍ ٲَوْ فَخْرٍ
فخر اور نمائش میں شمار نہ کر
ٲَوْ رِیائٍ، یَا کَرِیمُ۔
اے کرم کرنے والے۔


دعاء اسرار قدسیہ
مولف کہتے ہیں: یہ دعا پاک رازوں میں سے ہے اور یہ اسرار قدسیہ﴿پاک راز﴾ اکتیس دعائوں پر مشتمل ہیں جو دنیا و آخرت کی حاجت روائی کے لیے ہیں کہ جن کو ہمارے بزرگ علمائ نے متصل سند کے ساتھ نقل فرمایا ہے. ان میں سے بعض دعائیں مصباح المتہجد و مصباح کفعمی(رح) میں بھی مذکور ہیں، خواہشمند مومنین کتاب بلد الامین، بحار الانوار، کتاب الدعایا جواہر السینہ جیسی کتابوں کی طرف رجوع کریں اور یہاں ہم نے ان میں سے صرف ایک ہی دعا نقل کی ہے۔

﴿18﴾ یہ دعا بھی اسرار قدسیہ میں سے ہے۔ چنانچہ جو شخص کسی ضرورت یا سفر کے لیے نکلے اور اپنے اہل وعیال کو گھر چھوڑ جائے اور چاہتا ہو کہ اس کی حاجات پوری ہوں اور صحیح وسالم گھر وآپس لوٹ آئے تو وہ اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے:
بِسْمِ اﷲِ مَخْرَجِی
خدا کے نام کے ساتھ نکلا اور اس
وَبِ إذْنِہِ خَرَجْتُ وَ
کے اذن سے چلا ہوں وہ میرے
عَلِمَ قَبْلَ ٲَنْ ٲَخْرُجَ
گھر سے نکلنے سے پہلے ہی اس
وَ ٲَحْصَی عِلْمُہُ مَا
نکلنے کو جانتا ہے اس کا علم اسے شمار کر
فِی مَخْرَجِی ْوَمَرْجِعِی
چکا ہے جو کچھ میرے جانے اور
تَوَکَّلْتُ عَلَی الْاِلہِ
آنے میں ہے. میں نے معبود اکبر
الْاََکْبَرِ تَوَکُّلَ مُفَوِّضٍ
پر بھروسہ کیا ہے اس کی طرح جس
إلَیْہِ ٲَمْرَہُ وَمُسْتَعِینٍ
نے اپنا کام اس کے سپرد کیا ہے.
بِہِ عَلَی شُؤُونِہِ
اپنے سبھی کاموں میں اس سے مدد
مُسْتَزِیدٍ مِنْ فَضْلِہِ
چاہتا ہے اس کے فضل کا زیادہ
مُبْرِئٍ نَفْسَہُ مِنْ کُلِّ
طلب گار ہے. اپنے نفس کو ہر
حَوْلٍ وَمِنْ کُلِّ قُوَّۃٍ
حرکت و قوت سے خالی جانتا ہے مگر
إلاَّ بِہِ خُرُوجَ ضَرِیرٍ
جو اس کی طرف سے ہو اس پریشان
خَرَجَ بِضُرِّہِ إلی مَنْ
کی طرح نکلا ہوں جو پریشانی دور
یَکْشِفُہُ وَخُرُوجَ فَقِیرٍ
کرنے والے کی طرف چلتا ہے،
خَرَجَ بِفَقْرِہِ إلی مَنْ
اس محتاج کی طرح نکلا ہوں جو
یَسُدُّہُ وَخُرُوجَ عائِلٍ
حاجت رواکی طرف جاتا ہے اس
خَرَجَ بِعَیْلَتِہِ إلیٰ مَنْ
بے مال کی طرح نکلا ہوں جو اس کی
یُغْنِیہاوَخُرُوجَ مَنْ
طرف جائے جو اسے غنی کرنے والا
رَبُّہُ ٲَکْبَرُ ثِقَتِہِ وَٲَعْظَمُ
ہے اس کی طرح نکلا ہوں جس کا
رَجائِہِ وَٲَفْضَلُ ٲُمْنِیَّتِہِ
سہارا رب اکبر ہے، وہی اس کی
اﷲُ ثِقَتِی فِی جَمِیعِ
بڑی امیدگاہ ہے اور اس کی آرزو
ٲُمُورِی کُلِّہا، بِہِ فِیہا
سے بلند ہے. تمام امور میں میرا
جَمِیعاً ٲَسْتَعِینُ وَلاَ
سہارا اﷲ ہے، سبھی امور میں اسی
شَیْئَ إلاَّ مَا شائَ اﷲُ
سے مدد مانگتا ہوں، کچھ نہیں ہوتا مگر
فِی عِلْمِہِ ٲَسْٲَلُ اﷲَ خَیْرَ
جو اﷲ اپنے علم میں چاہتا ہے میں
الْمَخْرَجِ وَالْمَدْخَلِ
اﷲ سے بہترین روانگی اور واپسی کا
لاَ إلہَ إلاَّ ہُوَ إلَیْہِ
سوالی ہوں نہیں ہے معبود مگر وہ اسی
الْمَصِیرُ۔
کی طرف لوٹنا ہے۔

﴿19﴾ شب زفاف کی نماز اور دعا:
امام محمد باقر - فرماتے ہیں کہ شادی کی پہلی رات جب دلہن کو تمہارے پاس لایا جائے تو اسے کہوکہ وضو کرے اور دو رکعت نماز بجالائے اور تم بھی وضو کر کے دورکعت نماز ادا کرو پھر خدا کی حمد و ثنائ کرو اور محمد(ص)(ص) و آل(ع) محمد(ص)(ص) پر درود بھیجو، اس کے بعد یہ دعا پڑھو اور دلہن کے ساتھ والی عورتوں سے کہو کہ وہ آمین کہتی جائیں:
اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِی إلْفَہا
اے معبود! تو مجھے اس کی الفت،
وَوُدَّہا وَرِضاہا
محبت اوررضا مندی عطا فرما
وَٲَرْضِنِی بِہا وَاجْمَعْ
مجھے اس سے راضی رکھ اور ہم
بَیْنَنا بِٲَحْسَنِ اجْتِماعٍ
دونوں میں یکجہتی پیدا کردے اور
وَآنَسِ ایْتِلافٍ فَ إنَّکَ
باہمی محبت عطا فرما کہ یقیناً
تُحِبُّ الْحَلالَ وَتَکْرَہُ
تو حلال کو پسند اور حرام کو
الْحَرامَ۔
نا پسند کرتا ہے۔
امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ شادی کی پہلی رات جب دلہن کے پاس جائو تو اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اس کو قبلہ رخ کرکے یہ دعا پڑھو :
اَللّٰہُمَّ بِٲَمانَتِکَ
اے معبود! میں نے اسے تیری
ٲَخَذْتُہا وَبِکَلِماتِکَ
امانت کے طور پر لیا اور تیرے
اسْتَحْلَلْتُہا فَ إن قَضَیْتَ
کلمات کے ساتھ اپنے لیے حلال
لِی مِنْہا وَلَداً فَاجْعَلْہُ
بنایا پس اگر تو نے اس سے اولاد کا
مُبارَکاً تَقِیّاً مِنْ شِیعَۃِ
فیصلہ کیا ہے تو اسے بابرکت پرہیزگار
آلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَجْعَلْ
اور آل(ع) محمد(ص)(ص) کے شیعوں میں رکھنا
لِلشَّیْطانِ فِیہِ شِرْکاً
اور ان بچوں میں شیطان کا کوئی
وَلاَ نَصِیباً۔
حصہ قرار نہ دینا۔

﴿20﴾ دعائے رہبہ ﴿خوف خدا﴾
مروی ہے کہ امام موسیٰ کاظم -رات کو جب محراب عبادت میں کھڑے ہوتے تو اسے پڑھا کرتے تھے اور یہ صحیفہ کاملہ کی پچاسویں دعا ہے:
اَللّٰہُمَّ إنَّکَ خَلَقْتَنِی
اے معبود! بے شک تو نے مجھے صحیح و
سَوِیّاًوَرَبَّیْتَنِی صَغِیراً
سالم پیدا کیا کم سنی میں میری
وَرَزَقْتَنِی مَکْفِیّاً۔
پرورش کی اور بلا زحمت رزق دیا۔
اَللّٰہُمَّ إنِّی وَجَدْتُ
اے معبود! تو نے جو کہ تو نے اپنے
فِیما ٲَنْزَلْتَ مِنْ کِتابِکَ
بندوں کو مژدہ دیا ہے، یہ کہہ کر کہ
وَبَشَّرْتَ بِہِ عِبادَکَ
اے میرے وہ بندو جنہوں نے
ٲَنْ قُلْتَ یَا عِبادِیَ
کتاب نازل کی میں نے اس میں
الَّذِینَ ٲَسْرَفُوا عَلَی
دیکھا اپنے اوپر زیادتی کی ہے تم
ٲَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوا مِنْ
اﷲ کی رحمت سے نا امید نہ ہونا،
رَّحْمَۃِ اﷲِ اِنَّ اﷲَ یَغْفِرُ
یقیناً اﷲ تمہارے سبھی گناہ معاف
الذُّنُوبَ جَمِیعاً وَ
کردے گا، مجھ سے ایسے گناہ
تَقَدَّمَ مِنِّی مَا عَلِمْتَ
ہوئے ہیں جن سے تو واقف ہے
وَما ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہِ مِنِّی
اور تو انہیں مجھ سے زیادہ جانتا ہے .
فَیا سَوْٲَتَاہُ مِمَّا ٲَحْصَاہُ
پس رسوائی ہے ان گناہوں سے جو
عَلَیَّ کِتابُکَ فَلَوْلاَ
تو نے میرے نام لکھے ہوئے ہیں،
الْمَواقِفُ الَّتِی ٲُؤَمِّلُ
لہذا اگر تیرے اس عفو و
مِنْ عَفْوِکَ الَّذِی
درگذر کے مواقع نہ ہوتے
شَمِلَ کُلَّ شَیْئٍ لاَََلْقَیْتُ
کہ جس نے ہر چیز کو
بِیَدِی وَلَوْ ٲَنَّ ٲَحَداً
گھیرا ہوا ہے تو میں خود کو ہلاک
اسْتَطاعَ الْہَرَبَ مِنْ
کرچکاتھا اگر کوئی اپنے
رَبِّہِ لَکُنْتُ ٲَنَا ٲَحَقُّ
رب کی گرفت سے نکل جانے پر
بِالْہَرَبِ مِنْکَ وَٲَنْتَ
قادر ہوتا تو میں تیرے
لاَ تَخْفیٰ عَلَیْکَ خافِیَۃٌ
ہاں سے بھاگنے کا زیادہ سزاوار تھا
فِی الْاََرْضِ وَلاَ فِی
اور تو وہ ہے جس پر زمین و آسمان
السَّمائِ إلاَّ ٲَتَیْتَ بِہا
میں پوشیدہ کوئی چیز پنہاں و مخفی نہیں
وَکَفَی بِکَ جازِیاً
مگر تو اسے عیاں کر دیگا اور تو حساب
وَکَفَی بِکَ حَسِیباً
لینے اور بدلہ دینے میں کافی ہے
اَللّٰہُمَّ إنَّکَ طالِبِی
اے معبود! اگر میں بھاگوں تو بھی
إنْ ٲَنَا ہَرَبْتُ وَمُدْرکِی
مجھے ڈھونڈلے گا اور دوڑ جائوں تو
إنْ ٲَنَا فَرَرْتُ فَہا ٲَنَاذَا
مجھے پا لے گا ،یہ ہوں میں، تیرے
بَیْنَ یَدَیْکَ خاضِعٌ
سامنے، عاجز، پست،سرنگوں، کھڑا
ذَلِیلٌ راغِمٌ إنْ تُعَذِّبْنِی
ہوں اگر تو مجھے عذاب
فَ إنِّی لِذلِکَ ٲَہْلٌ
کرے تو میں اس کے لائق ہوں
وَہُوَ یَارَبِّ مِنْکَ
اور اے رب یہ تیرا عدل ہے اور اگر
عَدْلٌ وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی
تو معاف کر دے تو ہمیشہ تیری
فَقَدِیماً شَمَلَنِی عَفْوُکَ
معافی میرے لیے رہی ہے اور تو
وَٲَلْبَسْتَنِی عافِیَتَکَ
نے مجھے بچائے رکھا ہے
فٲَسْٲَلُکَ اَللّٰہُمَّ
پس سوال کرتا ہوں. اے معبود!
بِالْمَخْزُونِ مِنْ
تیرے پوشیدہ ناموں کے
ٲَسْمائِکَ وَبِما وارَتْہُ
وسیلے سے اور تیری بزرگی کے
الْحُجُبُ مِنْ بَہَائِکَ
وسیلے جوپردوں میں چھپی ہے.
إلاَّ رَحِمْتَ ہذِہِ
ہاں رحم فرما اس بے قرار
النَّفْسَ الْجَزُوعَۃَ
جان پر اور ہڈیوں کے
وَہذِہِ الرِّمَّۃَ الْہَلُوعَۃَ
اس کمزور ڈھانچے پر کہ
الَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ حَرَّ
جو تیرے سورج کی تپش
شَمْسِکَ، فَکَیْفَ
نہیں جھیل سکتا تو وہ کس طرح
تَسْتَطِیعُ حَرَّ نارِکَ
تیرے جہنم کی آگ کوبرداشت
وَالَّتِی لاَ تَسْتَطِیعُ
کرے گا اور وہ جو تیری بجلی کی
صَوْتَ رَعْدِکَ فَکَیْفَ
کڑک کی تاب نہیں لاسکتا تو کس
تَسْتَطِیعُ صَوْتَ
طرح تیرے غضب کی آواز سن
غَضَبِکَ فَارْحَمْنِی
سکے گا پس مجھ پر رحم کر
اَللّٰہُمَّ فَ إنِّی امْرِؤٌ حَقِیرٌ
اے معبود! کہ میں حقیر فرد
وَخَطَرِی یَسِیرٌ وَلَیْسَ
ہوںمیرے قدم کوتاہ ہیں مجھ پر
عَذابِی مِمَّا یَزِیدُ فِی
عذاب کرنے میں تیری حکومت
مُلْکِکَ مِثْقالَ ذَرَّۃٍ
میں ذرہ بھر اضافہ نہیں ہوگا اور اگر
وَلَوْ ٲَنَّ عَذابِی لَسَٲَلْتُکَ
مجھے عذاب کرنے میں تیری
الصَّبْرَ عَلَیْہِ وَٲَحْبَبْتُ
حکومت میں اضافہ ہوتا تو میں تجھ
ٲَنْ یَکُونَ ذلِکَ لَکَ
سے صبر مانگتا اور یہ چاہتاکہ تجھے یہ
وَلکِنْ سُلْطانُکَ
اضافہ حاصل ہوجائے، لیکن تیری حکومت
اَللّٰہُمَّ ٲَعْظَمُ وَمُلْکُکَ
اے معبود بہت بڑی ہے اور تیرا
ٲَدْوَمُ مِنْ ٲَنْ تَزِیدَ فِیہِ
ملک بے نیاز ہے اس سے کہ حکم
طاعَۃُ الْمُطِیعِینَ، ٲَوْ
ماننے والوں کی اطاعت سے بڑھتا
تَنْقُصَ مِنْہُ مَعْصِیَۃُ
ہویا گناہگاروں کی نافرمانی سے
الْمُذْنِبِینَ فَارْحَمْنِی
گھٹ جاتا ہو پس مجھ پر رحم فرما
یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
وَتَجاوَزْ عَنِّی یَا ذَا
مجھے معاف کر دے اے دبدبے
الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ
والے، عزت والے اور میری توبہ
وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ ٲَنْتَ
قبول کر کہ تو بڑا توبہ قبول کرنے
التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔
والا مہربان ہے۔

ملحقات دوم باقیات الصالحات
حضرت امام سجاد زین العابدین- کی دعا جو توبہ اور اس کی طلب کے بارے میں ہے۔
اَللّٰہُمَّ یَا مَنْ لاَ یَصِفُہُ
اے معبود اے وہ کہ تعریف کرنے والے
نَعْتُ الْواصِفِینَ وَیَا
جس کی تعریف سے قاصر ہیں
مَنْ لاَ یُجاوِزُہُ رَجائُ
اے وہ کہ امیدداروں کی امید اس
الرَّاجِینَ، وَیَا مَنْ لاَ
سے آگے نہیں جاتی. اے وہ کہ جس
یَضِیعُ لَدَیْہِ ٲَجْرُ
کے ہاں نیکوکاروں کا اجر
الْمُحْسِنِینَ وَیَا مَنْ
ضائع نہیں ہوتااے وہ جو عبادت
ہُوَ مُنْتَہَیٰ خَوْفِ
گزاروں کے خوف کی آخری
الْعابِدِینَ وَیَا مَنْ ہُوَ
منزل ہے اور اے وہ جو پر
غایَۃُ خَشْیَۃِ الْمُتَّقِینَ
ہیزگار کے ہر اس کی حد آخر ہے.
ہذَا مَقامُ مَنْ تَداوَلَتْہُ
یہ کھڑا ہے وہ شخص جو گناہوں
ٲَیْدِی الذُّنُوبِ وَقادَتْہُ
کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے اور
ٲَزِمَّۃُ الْخَطایَا وَاسْتَحْوَذَ
خطائوں کی باگیں جسے کھینچ رہی
عَلَیْہِ الشَّیْطانُ فَقَصَّرَ
ہیں. جس پر شیطان نے غلبہ
عَمَّا ٲَمَرْتَ بِہِ تَفْرِیطاً
کر لیا ہے، لہذا اس نے تیرے
وَتَعاطَی مَا نَہَیْتَ عَنْہُ
حکم کی پروا نہ کی اور فرض پورا نہ کیا
تَعْزِیراً کَالْجاہِلِ
فریب خوردہ ہو کر تیری منہیات کا
بِقُدْرَتِکَ عَلَیْہِ ٲَوْ
مرتکب ہوتا ہے، گویا خود کو تیرے
کَالْمُنْکِرِ فَضْلَ
قبضہ قدرت میں تصور نہیں کرتا یا جو
إحْسانِکَ إلَیْہِ حَتَّی
احسان تو نے اس پر کیے وہ انہیں
إذَا انْفَتَحَ لَہُ بَصَرُ
مانتا نہیں ہے مگر جب اس کی
الْہُدَیٰ وَتَقَشَّعَتْ
بصیرت کی آنکھ کھلی اور اندھیرے
عَنْہُ سَحائِبُ الْعَمَی
کے با دل اس کے آگے سے ہٹے تو
ٲَحْصَی مَا ظَلَمَ بِہِ
اس نے اپنے نفس پر کیے ہوئے
نَفْسَہُ وَفَکَّرَ فِیما
مظالم کا جائزہ لیا اپنے پرورگار سے
خالَفَ بِہِ رَبَّہُ فَرَٲَی
مخالفتوں پر نظر کی تو اس نے دیکھا
کَبِیرَ عِصْیانِہِ کَبِیراً
کہ اس نے بڑے بڑے گناہ کیے
وَجَلِیلَ مُخالَفَتِہِ جَلِیلاً
اور کھلی ہوئی مخالفتیں کی ہیں پس وہ
فَٲَقْبَل نَحْوَکَ مُؤَمِّلاً
تیری طرف آیا جب کہ امیدوار ہے
لَکَ مُسْتَحْیِئاً مِنْکَ
اور شرمسار بھی ہے وہ تیری طرف
وَوَجَّہَ رَغْبَتَہُ إلَیْکَ
بڑھا تجھ پر اعتماد کرتے ہوئے،
ثِقَۃً بِکَ فَٲَمَّکَ
تیری طرف جھک پڑا ہے یقین
بِطَمَعِہِ یَقِیناً وَقَصَدَکَ
کے ساتھ اور ڈرتا ہوا سچے دل سے
بِخَوْفِہِ إخْلاصاً قد خَلا
تیری طرف چلا جب کہ تیرے
طَمَعُہُ مِنْ کُلِّ مَطْمُوعٍ
علاوہ اسے کسی سے غرض و مطلب
فِیہِ غَیْرُکَ وَٲَفْرَخَ
نہیں ہے اس نے تیرے سوا ہر
رَوْعُہُ مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ
ایک کا خوف دل سے نکال دیا جس
ٓمِنْہُ سِواکَ فَمَثَلَ
سے خوف کرتا تھا. چنانچہ وہ تیرے
بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَضَرِّعاً
سامنے عاجزا نہ طور پر آکھڑا ہے
وَغَمَّضَ بَصَرَہُ إلَی
اس نے ڈرکے مارے اپنی نگاہیں
الْاََرْضِ مُتَخَشِّعاً وَطَٲْطَٲَ
زمین پر گاڑدی ہیں . تیری عزت
رَٲْسَہُ لِعِزَّتِکَ مُتَذَلِّلاً
کے سامنے عاجزی سے سر جھکا لیا
وَٲَبَثَّکَ مِنْ سِرِّہِ مَا
ہے. اس نے عجزسے اپنے چھپے راز
ٲَنْتَ ٲَعْلَمُ بِہِ مِنْہُ
تیرے آگے کھول دیئے جن کو تو اس
خُضُوعاً، وَعَدَّدَ مِنْ
سے زیادہ جانتا ہے عاجزی کے
ذُنُوبِہِ مَا ٲَنْتَ ٲَحْصَیٰ
ساتھ اپنے وہ گناہ گنوائے جن کو تو
لَہا خُشُوعاً وَاسْتَغاثَ
نے خوب شمار کیا ہوا ہے. وہ تجھ سے
بِکَ مِنْ عَظِیمِ مَا
فریاد کرتا ہے اپنے بڑے بڑے
وَقَعَ بِہِ فِی عِلْمِکَ
گناہوں پر جو تیرے علم میں ہیں
وَقَبِیحِ مَا فَضَحَہُ فِی
اورتیرے فیصلے میں اس کے لیے
حُکْمِکَ مِنْ ذُنُوبٍ
رسوا کن ہیں وہ گناہ جو اس نے کیے
ٲَدْبَرَتْ لَذَّاتُہا فَذَہَبَتْ
ان کی لذتیںجاتی رہیں اوران کا
وَٲَقامَتْ تَبِعاتہا فَلَزِمَتْ
وبال اس کی گردنپر باقی رہ گیا ہے.
لاَ یُنْکِرُ یَا إلہِی عَدْلَکَ
اے معبود! اگر تو اسے سزادے تو وہ
إنْ عاقَبْتَہُ وَلاَ یَسْتَعْظِمُ
تیرے عدل سے منکر نہیں ہوگا
عَفْوَکَ إنْ عَفَوْتَ
اوراگر تو اسے معاف کردے اور
عَنْہُ وَرَحِمْتَہُ لاََِنَّکَ
ترس کھائے. وہ تیرے عفو کو عیب
الرَّبُّ الْکَرِیمُ الَّذِی
نہیں سمجھے گا . کیونکہ تو وہ رب کریم ہے
لاَ یَتَعاظَمُہُ غُفْرانُ
جس کیلئے کسی بڑے سے بڑے گناہ کا
الذَّنْبِ العَظِیمِ اَللّٰہُمَّ
بخشنا کچھ مشکل نہیں تو اے معبود!
فَہا ٲَنَاذَا قَدْجِئْتُکَ
یہ ہوں میں جو تیری بارگاہ میں آیا
مُطِیعاً لِاَمْرِکَ فِیما
ہوں تیرے اس حکم پر عمل کرتے
ٲَمَرْتَ بِہِ مِنَ الدُّعائِ
ہوئے جس میں تو نے دعا کی تاکید
مُتَنَجِّزاً وَعْدَکَ
کی ہے تیرے اس وعدے کا ایفائ
فِیما وَعَدْتَ بِہِ مِنَ
چاہتا ہوں جس میں تو نے قبولیت
الْاِجابَۃِ، إذْ تَقُولُ
دعا کایقین دلایا جب یہ فرمایا کہ مجھ
ادْعُونِی ٲَستَجِبْ
سے دعا مانگ، میں اسے قبول
لَکُمْ اَللّٰہُمَّ فَصَلِّ عَلَی
کروں گا. اے معبود! پس رحمت
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَالْقَنِی
فرما محمد(ص)(ص) اور ان کی آل(ع) پر اور اپنی
بِمَغْفِرَتِکَ کَما
مغفرت میرے شامل حال فرما جیسے
لَقِیتُکَ بِ إقْرَارِی
میں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا
وَارْفَعْنِی عَنْ مَصارِعِ
ہے مجھے گناہوں کی قتل گاہ سے
الذُّنُوبِ کَما وَضَعْتُ
بچالے جیسا کہ میں نے خود کو
لَکَ نَفْسِی وَاسْتُرْنِی
تیرے در پر لاڈالا ہے اپنے دامن
بِسِتْرِکَ کَما تَٲَنَّیْتَنِی
سے میری پردہ پوشی فرما جیسے انتقام
عَنِ الانْتِقامِ مِنِّی
لینے میں صبر و تحمل کیا ہے.
اَللّٰہُمَّ وَثَبِّتْ فِی
اے معبود! میری نیت کو اپنی
طاعَتِکَ نِیَّتِی وَٲَحْکِمْ
اطاعت میں استوار کردے اور اپنی
فِی عِبادَتِکَ بَصِیرَتِی
عبادت کو میری بصیرت میں محکم
وَوَفِّقْنِی مِنَ الْاََعْمالِ
بنادے مجھے ان اعمال
لِما تَغْسِلُ بِہِ دَنَسَ
کی توفیق دے جن سے تو
الْخَطایَا عَنِّی وَتَوَفَّنِی
میرے گناہوں کا میل کچیل
عَلَی مِلَّتِکَ الْخَطایَا
دھو ڈالے اور جب تو
عَنِّی وَتَوَفَّنِی عَلَی
مجھے اس دنیا سے اٹھائے
مِلَّتِکَ وَمِلَّۃِ نَبِیِّکَ
تو اپنے دین اور اپنے نبی
مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ
حضرت محمد(ص) کے آئین
إذا تَوَفَّیْتَنِی اَللّٰہُمَّ
پر اٹھانا. اے معبود!
إنِّی ٲَتُوبُ إلَیْکَ
میں اس مقام پر تیرے
فِی مَقامِی ہذَا مِنْ
حضور توبہ کرتا ہوں اپنے
کَبائِرِ ذُنُوبِی وَصَغائِرِہا
بڑے گناہوں اور چھوٹے
وَبَواطِنِ سَیِّئَاتِی
گناہوں سے اپنی پوشیدہ
وَظَواہِرِہا وَسَوَالِفِ
برائیوں سے پچھلی غلطیوں
زَلاَّتِی وَحَوَادِثِہا،
سے اور موجودہ غلطیوں
تَوْبَۃَ مَنْ اَ یُحَدِّثُ
سے اس شخص کی سی توبہ جو
نَفْسَہُ بِمَعْصِیَۃٍ، وَلاَ
دل میں گناہ کا خیال بھی نہ لائے
یُضْمِرُ ٲَنْ یَعُودَ فِی
اور گناہ کی طرف واپسی کا
خَطِیئَۃٍ وَ قَدْقُلْتَ یَا
تصور بھی نہ کرے. اے میرے
إلہِی فِی مُحْکَمِ
معبود یقیناً تو نے اپنی محکم
کِتابِکَ إنَّکَ تَقْبَلُ
کتاب میں فرمایا ہے کہ تو اپنے
التَّوْبَۃَ عَنْ عِبادِکَ
بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے،
وَتَعْفُو عَنِ السَّیِّئاتِ
ان کے گناہ معاف کرتا ہے
وَتُحِبُّ التَّوَّابِینَ،
اور توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
فَاقْبَلْ تَوْبَتِی کَما
پس میری توبہ قبول فرما جیسے
وَعَدْتَ وَاعْفُ عَنْ
تو نے وعدہ کیا ہے. میرے گناہ
سَیِّئاتِی کَما ضَمِنْتَ
معاف فرما جیسے تونے ذمہ لیا ہے
وَٲَوْجِبْ لِی مَحَبَّتَکَ
اور قرار داد کے مطابق اپنی محبت
کَما شَرَطْتَ وَلَکَ
میرے لیے ضرورت فرما دے.
یَارَبِّ شَرْطِی ٲَلاَّ
اے پروردگار! میں تجھ سے اقرار کرتا
ٲَعُودَ فِی مَکْرُوہِکَ
ہوں کہ تیری ناپسند چیزوں کی طرف
وَضَمانِی ٲَلاّ ٲَرْجِعَ
رجوع نہیں کرونگا اور تیری نفرت کی
فِی مَذْمُومِکَ
چیزوں کی طرف رخ نہیں کرو ں گا .
وَعَہْدِی ٲَنْ ٲَہْجُرَ
یہ عہد بھی کرتا ہوں کہ تیری
جَمِیعَ مَعاصِیکَ۔
نافرمانیاں چھوڑدوں گا
اَللّٰہُمَّ إنَّکَ ٲَعْلَمُ
اے معبود! تو میرے عمل سے اچھی
بِما عَمِلْتُ، فَاغْفِرْ
طرح آگاہ ہے پس جو کچھ تیرے علم
لِی مَا عَلِمْتَ وَاصْرِفْنِی
میں ہے وہ معاف کردے اور اپنی قدرت
بِقُدْرَتِکَ إلی مَا
سے مجھے اس عمل کی طرف موڑدے
ٲَحْبَبْتَ اَللّٰہُمَّ وَعَلَیَّ
جو تجھے پسند ہے. اے معبود! مجھ پر
تَبِعاتٌ قَدْحَفِظْتُہُنَّ وَتَبِعاتٌ
کتنے ہی حقوق میں جو مجھے یاد ہیں اور کتنے
قَدْ نَسِیتُہُنَّ وَکُلُّہُنَّ
ہی حقوق ہیں جو میں بھول گیا ہوں
بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ
وہ سب تیری آنکھ کے سامنے ہیں
وَعِلْمِکَ الَّذِی
جو سوتی نہیں تیرے علم میں ہیں جو
لاَ یَنْسَیٰ فَعَوِّضْ مِنْہا
بھولتا نہیں، پس وہ میری طرف سے
ٲَہْلَہا وَاحْطُطْ عَنِّی
حقداروں کو پہنچا دے. مجھ پر سے
وِزْرَہا وَخَفِّفْ عَنِّی
ان کا بوجھ اتار دے، ان کا بارم مجھ
ثِقْلَہا وَاعْصِمْنِی مِنْ
سے ہلکا کر دے اور پھر مجھ کو ایسے
ٲَنْ ٲُقارِفَ مِثْلَہا اَللّٰہُمَّ
گناہوں سے محفوظ فرما. اے معبود!
وَ إنَّہُ لاَ وَفائَ لِی بِالتَّوْبَۃِ
میں توبہ پر قائم نہیں رہ سکتا
إلاَّ بِعِصْمَتِکَ وَلاَ
مگر تیری حفاظت و نگہبانی کے
اسْتِمْساکَ بِی عَنِ
ساتھ اور میں گناہوں سے باز نہیں
الْخَطایَا إلاَّ عَنْ قُوَّتِکَ
رہ سکتا مگر تیری دی ہوئی طاقت سے
فَقَوِّنِی بِقُوَّۃٍ کافِیَۃٍ،
مجھے اس کے لیے پوری قوت دے،
وَتَوَّلَنِی بِعِصْمَۃٍ مانِعَۃٍ
مجھے گناہوں سے روکنے کا ذمہ لے
اَللّٰہُمَّ ٲَیُّمَا عَبْدٍ تَابَ
اے معبود! وہ بندہ جو تیرے حضور
إلَیْکَ وَہُوَ فِی عِلْمِ
توبہ کرلے، تیرے علم غیب میں وہ
الْغَیْبِ عِنْدَکَ فاسِخٌ
توبہ کو توڑ نے والا، اپنے گناہوں کی
لِتَوْبَتِہِ وَعائِدٌ فِی ذَنْبِہِ
طرف واپس جانے اور خطائوں کی
وَخَطِیئَتِہِ فَ إنِّی ٲَعُوذُ
طرف پلٹنے والا ہو تو تیری پناہ لیتا
بِکَ ٲَنْ ٲَکُونَ کَذَلِکَ
ہوں کہ میں ویسا بن جائوں
فَاجْعَلْ تَوْبَتِی ہذِہِ
پس تو میری اس توبہ کو ایسا بنا دے
تَوْبَۃً لاَ ٲَحْتاجُ بَعْدَہا
کہ اسکے بعد توبہ کرنے کی ضرورت
إلی تَوْبَۃٍ تَوْبَۃً مُوجِبَۃً
نہ پڑے یہ ایسی توبہ بن جائے جس
لَِمحْوِ مَا سَلَفَ
سے پچھلے گناہ مٹ جائیں اور
وَالسَّلامَۃِ فِیما بَقِیَ۔
آیندہ اس سے مجھے بچائے رکھ.
اَللّٰہُمَّ إنِّی ٲَعْتَذِرُ إلَیْکَ
اے معبود! میں جہالت کا
مِنْ جَہْلِی وَٲَسْتَوہِبُکَ
عذر لاتا ہوں اور اپنے گناہوں پر
سُوئَ فِعْلِی فَاضْمُمْنِی
بخشش طلب کرتا ہوں پس اپنے
اِلیٰ کَنَفِ رَحْمَتِکَ
کرم سے مجھے اپنے دامن رحمت میں
تَطَوَّلاًوَاسْتُرنِی لِسَتْرِ
پناہ دے، مجھے اپنی مہربانی سے عافیت
عَافِیْتِکَ تَفَضُّلاً اَللّٰھُمَّ
کے پردے میں چھپالے اور اے
وَاِنِّیٲَتُوبُ إلَیْکَ مِنْ
معبود! میں تیرے حضور توبہ
کُلِّ مَا خالَفَ إرادَتَکَ
کرتا ہوں ان باتوں سے جو تیرے
ٲَوْ زالَ عَنْ مَحَبَّتِکَ
ارادہ کے خلاف ہوں اور ان
مِنْ خَطَرَاتِ قَلْبِی،
خیالوں سے جو تیری
وَلَحَظاتِ عَیْنِی،
محبت سے باہر نکالتے ہوں
وَحِکایاتِ لِسانِی،
آنکھ کے اشاروں سے
تَوْبَۃً تَسْلَمُ بِہا کُلُّ
اور لغو باتوں سے
جارِحَۃٍ عَلَی حِیالِہا
توبہ کرتا ہوں جس
مِنْ تَبِعاتِکَ وَتَٲْمَنُ
سے میرا ہر عضو اپنی جگہ پر تیری سزائوں
مِمَّا یَخافُ الْمُعْتَدُونَ
سے محفوظ رہے، ان سخت عذابوں سے بچا رہوں
مِنْ ٲَلِیمِ سَطَوَاتِکَ۔
جن سے سرکش لوگ بہت ڈرتے ہیں.
اَللّٰہُمَّ فَارْحَمْ وَحْدَتِی
پس اے معبود! رحم فرما کہ میں
بَیْنَ یَدَیْکَ وَوَجِیبَ
تیرے حضور تنہا ہوں،
قَلْبِی مِنْ خَشْیَتِکَ
میرا دل تیرے خوف سے
وَاضْطِرَابَ ٲَرْکانِی
کا نپتا ہے. میرے اعضائ
مِنْ ہَیْبَتِکَ قَدْٲَقامَتْنِی
تیرے دبدبہ سے تھراتے ہیں
یَارَبِّ ذُنُوبِی مَقامَ
پس اے پروردگار میرے گناہوں
الْخِزْیِ بِفِنائِکَ،
نے مجھے تیرے سامنے رسوائی سے
فَ إنْ سَکَتُّ لَمْ یَنْطِقْ
کھڑا کردیا ہے لہذا اگر چپ رہوں
عَنِّی ٲَحَدٌ وَ إنْ شَفَعْتُ
تو میری طرف سے کوئی بولنے والا
فَلَسْتُ بِٲَہْلِ الشَّفاعَۃِ۔
نہیں، اگر وسیلہ لائوں تو اسکے لائق نہیں ہوں
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
اے معبود! رحمت فرما محمد(ص) اور ان کی
وَآلِہِ وَشَفِّعْ فِی خَطَایَایَ
آل(ع) پر اوراپنے کرم کو میری خطائوں
کَرَمَکَ وَعُدْ عَلَی
کا سفارشی بنا. اپنے فضل سے
سَیِّئاتِی بِعَفْوِکَ وَلاَ
میرے گناہ معاف کردے. جس
تُجْزِنِی جَزائِی مِنْ
سزا کے قابل ہوں ،مجھے وہ سزا نہ
عُقُوبَتِکَ وَابْسُطْ
دے، اپنا دامن کرم مجھ پر
عَلَیَّ طَوْلَکَ وَجَلِّلْنِی
پھیلا دے اور مجھے اپنے عفو سے
بِسِتْرِکَ وَافْعَلْ بِی
ڈھانپ لے. مجھ سے اس بااقتدار
فِعْلَ عَزِیزٍ تَضَرَّعَ
کی طرح برتائو کر کہ جس کے
إلَیْہِ عَبْدٌ ذَلِیلٌ فَرَحِمَہُ
سامنے کوئی کمتر بندہ گڑ گڑائے تو رحم
ٲَوْ غَنِیٍّ تَعَرَّضَ لَہُ
کرتا ہے یا اس مالدار کی طرح جس
عَبْدٌ فَقِیرٌ فَنَعَشَہُ۔
سے محتاج سوال کرے تو اسے سہارا دیتا ہے
اَللّٰہُمَّ لاَ خَفِیرَ لِی
اے معبود! تیرے عذاب سے
مِنْکَ فَلْیَخْفُرْنِی
میرے لیے کوئی پناہ نہیں ، تیری
عِزُّکَ وَلاَ شَفِیعَ
عزت ہی پناہ دے گی. تیرے حضور
لِی إلَیْکَ فَلْیَشْفَعْ
میرا کوئی شفیع نہیں پس اپنے کرم کو
لِی فَضْلُکَ وَ ٲَوْجَلَتْنِی
میرا شفیع بنادے، میرے گناہوں
خَطایایَ فَلْیُؤْمِنِّی
نے مجھے ہراساں کر دیا ہے
عَفْوُکَ، فَما کُلُّ
تو تیری درگزر ہی سکون دے گی
مَا نَطَقْتُ بِہِ عَنْ
یہ سب کچھ جو میں کہہ رہا ہوں
جَہْلٍ مِنِّی بِسُوئِ ٲَثَرِی
اس لیینہیں کہ اپنی برائیوں سے
وَلاَ نِسْیانٍ لِما سَبَقَ
ناواقف اور اپنے پچھلی بدیوں کو
مِنْ ذَمِیمِ فِعْلِی لَکِنْ
فراموش کیے ہوئے ہوں، بلکہ
لِتَسْمَعَ سَمَاؤُکَ
اس کے لیے تیراآسمان
وَمَنْ فِیہا وَٲَرْضُکَ
اور اس میں رہنے والے تیری زمین
وَمَنْ عَلَیْہا مَا ٲَظْہَرْتُ
اور اس پر رہنے والے،
لَکَ مِنَ النَّدَمِ،
میرے اظہار و ندامت کو
وَلَجَٲْتُ إلَیْکَ فِیہِ
تجھ سے جوپناہ مانگی ہے اسے
مِنَ التَّوْبَۃِ، فَلَعَلَّ
اور میری توبہ کوبھی سن لیں تا کہ تیری
بَعْضَہُمْ بِرَحْمَتِکَ
رحمت سے کسی کو میرے حال پر رحم
یَرْحَمُنِی لِسُوئِ مَوْقِفِی
آجائے. یامیری پریشان حالی پر
ٲَوْ تُدْرِکُہُ الرِّقَّۃُ عَلَیَّ
اس کا دل نرم پڑے
لِسُوئِ حالِی فَیَنالَنِی
تو میرے حق میں دعا کرے
مِنْہُ بِدَعْوَۃٍ ہِیَ ٲَسْمَعُ
جس کی دعا تیرے ہاں
لَدَیْکَ مِنْ دُعائِی،
میری دعا سے زیادہ مقبول ہو،
ٲَوْ شَفاعَۃٍ ٲَوْکَدُ
یا کوئی سفارش پائوں جو
عِنْدَکَ مِنْ شَفاعَتِی
تیرے ہاں میری درخواست ہے
تَکُونُ بِہا نَجاتِی مِنْ
زیادہ موثر ہو کہ غضب سے
غَضَبِکَ، وَفَوْزِی
نجات اور تیری خوشنودی
بِرِضاکَ۔ اَللّٰہُمَّ إنْ
کا پروانہ لے لوں. اے معبود! اگر
یَکُنِ النَّدَمُ تَوْبَۃً إلَیْکَ
تیرے سامنے پشیمانی ہے تو یہ ہے
فَٲَنَا ٲَنْدَمُ النَّادِمِینَ وَ إنْ
تو میں پشیمان ہونے والوں میں ہوں
یَکُنِ التَّرْکُ لِمَعْصِیَتِکَ
اگر تیری نافرمانی کو چھوڑنا توبہ ہے
إنَابَۃً فَٲَنَا ٲَوَّلُ الْمُنِیبِینَ
تو میں تیرے حضور توبہ کرنے والوں
وَ إنْ یَکُنِ الاسْتِغْفارُ
میں پہلا فرد ہوں اگر طلب بخشش گناہوں
حِطَّۃً لِلذُّنُوبِ فَ إنِّی
کو مٹاتی ہے تو میں تجھ سے بخشش
لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ
طلب کرنے والوں میں ہوں.
اَللّٰہُمَّ فَکَما ٲَمَرْتَ
اے معبود! جب کہ تو نے توبہ کرنے
بِالتَّوْبَۃِ وَضَمِنْتَ
کا حکم دیا اور قبول کرنے کا
الْقَبُولَ، وَحَثَثْتَ
ذمہ لیا، دعا مانگنے پر آمادہ کیا
عَلَی الدُّعائِ وَوَعَدْتَ
اور اسے پورا کرنے کا وعدہ
الْاِجابَۃَ فَصَلِّ عَلَی
دیا ہے، تو رحمت فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
محمد(ص)(ص) پر اور آل(ع) محمد(ص)(ص) پر
وَاقْبَلْ تَوْبَتِی، وَلاَ
اور قبول فرما میری توبہ اپنی
ٓتَرْجِعْنِی مَرْجِعَ الْخَیْبَۃِ
رحمت سے مجھے ناامیدی کے
مِنْ رَحْمَتِکَ إنَّکَ
ساتھ نہ پلٹا کہ بے شک
ٲَنْتَ التَّوَّابُ عَلَی
تو گناہگاروں کی توبہ قبول
الْمُذْنِبِینَ، وَالرَّحِیمُ
کرنے والا رجوع کرنے والے
لِلْخاطِیِئنَ الْمُنِیبِین
خطاکاروں پر مہربان ہے.
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
اے معبود! رحمت فرما محمد(ص)(ص) اور ان کی
وَآلِہِ کَما ہَدَیْتَنا بِہِ
آل(ع) پر جن کے ذریعے ہمیں ہدایت
وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
دی اور رحمت فرما محمد(ص)(ص)
وَآلِہِ کَمَا اسْتَنْقَذْتَنا
اور ان کی آل(ع) پر جس طرح ان کے
بِہِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
ذریعے گمراہی سے نکالا اور رحمت
وَآلِہِ صَلاۃً تَشْفَعُ لَنا
فرما محمد(ص)(ص) اور ان کی آل(ع) پر ایسی رحمت
یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَیَوْمَ
جو ہماری سفارش کرے جب ہم
الْفاقَۃِ إلَیْکَ إنَّکَ
تیرہی محتاج ہوں گے. بے شک تو
عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیر
ہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
وَہُوَ عَلَیْکَ یَسِیرٌ۔
اور یہ تیرے لیے آسان ہے۔


تَمَّت بِتُوْفِیْقِ اﷲِ تَعَالیٰ

No comments: