Thursday, August 26, 2010

چھٹی فصل

﴿چھٹی فصل:﴾
وہ دعائیں جو دن کی بعض ساعتوں میں پڑھی جاتی ہیں اور وہ دعائیں جو دن کی کسی خاص ساعت سے تعلق نہیں رکھتیں۔
جاننا چاہیئے کہ شیخ طوسی(رح) سید ابن باقی اور شیخ کفعمی(رح) نے دن کو بارہ ساعتوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر ساعت کو بارہ آئمہ (ع)میں سے ایک امام (ع) کی طرف نسبت دی ہے لہذاہر دعا کسی ایک ساعت سے مخصوص ہے جو انہی امام (ع)سے توسل پر مشتمل ہے جن کیطرف اس ساعت کو نسبت دی گئی ہے اگرچہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی خاص روایت نقل نہیں کی تو بھی یہ امر معلوم ہے کہ وہ اس قسم کی باتیں روایت کو مد نظر رکھ کر کرتے ہیں اور اس کتاب میں ہم اسی بیان پر اکتفا کریں گے جو مصباح المتہجد میں ہے کہ فرماتے ہیں:

﴿پہلی ساعت:﴾
پہلی ساعت طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک ہے اور یہ امیر المومنین- (ع) کی طرف منسوب ہے . اور اس کی دعا یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ رَبَّ الْبَھَائِ
اے معبود! اے شان
وَالْعَظَمَۃِ وَالْکِبْرِیائِ
و بزرگی اور بڑائی
وَالسُّلْطانِ ٲَظْھَرْتَ
اور اقتدار کے مالک تو نے جس
الْقُدْرَۃَ کَیْفَ شِئْتَ
طرح چاہا اپنی قدرت کو ظاہر
وَمَنَنْتَ عَلَی عِبادِکَ
کیاتو نے اپنی معرفت کرا کے اپنے
بِمَغْفِرَتِکَ وَتَسَلَّطْتَ
بندوں پر احسان کیا اور اپنی طاقت
عَلَیْھِمْ بِجَبَرُوتِکَ
کے ذریعے ان پر غالب آیا اور
وَعَلَّمْتَھُمْ شُکْرَ
انہیںشکر نعمت کی تعلیم دی
نِعْمَتِکَ اَللّٰھُمَّ فَبِحَقّ
پس اے معبود بواسطہ علی
عَلِیٍّ الْمُرْتَضَی لِلدِّینِ
کے جن کو دین کے لیے چنا
وَالْعَالِمِ بِالْحُکْمِ
گیا جو فیصلے کرنے میں دانا
وَمَجَارِی التُّقَی إمامِ
اور راہ تقوےٰ سے واقف اور متقیوں
الْمُتَّقِینَ صَلِّ عَلَی
کے امام ہیں رحمت فرما
مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فِی الْاَوَّلِینَ
محمد(ص) اور ان کی آل پر اولین
وَالاَْخِرِینَ وَٲُقَدِّمُہُ
وآخرین لوگوں میں
بَیْنَ یَدَیْ حَوائِجِی
اور میںانہیں اپنی حاجتوں میں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
وسیلہ بناتا ہوں کہ تو رحمت فرما
وَآلِ مُحَمَّدٍوَٲَنْ
سرکار محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص)پر اور
تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔
﴿کَذَا وَ کَذَا کی بجاے اپنی حاجات بیان کرے﴾.

﴿دوسری ساعت:﴾
یہ طلوع آفتاب سے اس کی سرخی دور ہونے تک ہے، یہ امام حسن مجتبیٰ - سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ لَبِسْتَ بَہائَکَ
اے معبود! تو نے اپنی عظیم قدرت
فِی ٲَعْظَمِ قُدْرَتِکَ وَصَفا
میں شان و بزرگی کا لباس پہنا تیری
نُورُکَ فِی ٲَنْوَرِ ضَوْئِکَ
روشن شعاعوں میں تیرا نور تابان
وَفاضَ عِلْمُکَ حِجَابَکَ
ہے تیرا علم حجاب پر حاوی ہے جس
وَخَلَّصْتَ فِیہِ ٲَھْلَ الثِّقَۃِ
سے تو نے ان کو بخشش میں خاص کیا
بِکَ عِنْدَ جُودِکَ فَتَعالَیْتَ
جو تجھ پر بھر وسہ رکھتے ہیں تو اپنی
فِی کِبْرِیائِکَ عُلُوّاً
کبریائی میں اتنا بلندہے کہ اس
عَظُمَتْ فِیہِ مِنَّتُکَ عَلَی
میںتو نے اپنے فرمانبردار بندوں پر
ٲَھْلِ طٰاعَتِکَ فَبٰاھَیْتَ بِھِمْ
احسان فرمایا ہے پس ان کے
ٲَھْلَ سَمٰوَاتِکَ بِمِنَّتِکَ
ذریعے تو نے آسمان والوں کے
عَلَیْھِمْ اَللّٰھُمَّ فَبِحَقِّ
سامنے اس احسان پر فخر کیا پس اے
الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْکَ
معبود! بواسطہ حسن بن علی(ع) کے حق
ٲَسْٲَلُکَ وَبِہِ ٲَسْتَغِیثُ
کے جو تجھ پر ہے میں سوال کرتا ہوں
إلَیْکَ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ یَدَیْ
اور ان کے ذریعے تجھے پکارتا ہوں
حَوَائِجِی ٲَنْ تُصَلِّیَ
اور ان کو اپنی حاجتوں کیلئے وسیلہ
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
بناتا ہوں کہ تو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
اور میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما

﴿تیسری ساعت:﴾
یہ سورج کی شعاعوں کے پھیلنے سے لے کر قدرے بلند ہونے تک ہے یہ امام حسین- کے ساتھ منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :
یَا مَنْ تَجَبَّرَ فَلا
اے وہ جو اتنا حاوی ہے کہ آنکھ
عَیْنٌ تَراھُ یَا مَنْ تَعَظَّمَ
اسے دیکھ نہیں پاتی اے وہ جو اتنا
فَلا تَخْطُرُ الْقُلُوبُ
عظیم ہے کہ اس کی حقیقیت دلوں
بِکُنْھِہِ یَا حَسَنَ الْمَنِّ یَا
میں سما نہیںسکتی اے بہترین
حَسَنَ التَّجاوُزِ یَا
احسان کرنے والے اے بہترین
حَسَنَ الْعَفْوِ یَا جَوادُ
درگزر کرنے والے اے بہترین
یَا کَرِیمُ یَا مَنْ لاَ
معاف کرنے والے اے بہت
یُشْبِھُہُ شَیْئٌ مِنْ
دینے والے اے عطا کرنے والے
خَلْقِہِ یَا مَنْ مَنَّ عَلَی
اے وہ جس کی مخلوق میں کوئی اس
خَلْقِہِ بِٲَوْلِیائِہِ إذِ
جیسا نہیں اے وہ جس نے اپنے
ارْتَضیٰ ھُمْ لِدِینِہِ وَٲَدَّبَ
اولیائ سے اپنی مخلوق پر احسان کیا
بِھِمْ عِبادَھُ وَجَعَلَھُمْ
جن کو اپنے دین کیلئے پسند کیا
حُجَجاً مَنّاً مِنْہُ عَلَی
انکے ذریعے اپنے بندوں کو مطیع کیا
خَلْقِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ
اور ان کو اپنی حجتیں بناکر اپنی مخلوق
الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ
پر مہربانی فرمائی میں حسین(ع) بن علی(ع)
عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ السِّبْطِ
کے حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں
التَّابِعِ لِمَرْضَاتِکَ
جو نواسہ(ع) رسول(ص) ہیں کہ تیری رضاؤں
وَالنَّاصِحِ فِی دِینِکَ
کے تابع رہے تیرے دین کے
وَالدَّلِیلِ عَلَی ذَاتِکَ
خیرخواہ رہے اور تیری طرف رہنمائی
ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّہِ وَٲُقَدِّمُہُ
کرتے رہے انکے حق کے ذریعے
بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِی ٲَنْ
سوال کرتا ہوں ان کو اپنی حاجات
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
میں وسیلہ بناتا ہوں یہ کہ تو رحمت فرما
وآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ
حضرت محمد(ص) اوران کی آل(ع) پر اور
بِی کَذا وَکَذا۔
میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما۔

﴿چوتھی ساعت:﴾
یہ سورج کے بلند ہونے سے وقت زوال تک ہے، یہ امام زین العابدین- سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ صَفَا نُورُکَ
اے معبود! تیرا نور تیری کامل
فِی ٲَتَمِّ عَظَمَتِکَ
عظمتمیں روشن ہے . تیری تیز
وَعَلا ضِیَاؤُکَ فِی
چمک تیری واضح روشنی میں ہے میں
ٲَبْھَی ضَوْئِکَ ٲَسْٲَلُکَ
تیرے نور کے وسیلے سے سوال کرتا
بِنُورِکَ الَّذِی نَوَّرْتَ بِہِ
ہوں جس سے تو نے آسمانوں اور
السَّمٰوَاتِ وَالْاَرَضِینَ
زمینوں کو منورکیا اور ظالموں کی
وَقَصَمْتَ بِہِ الْجَبابِرَۃَ
گردنیں توڑیں جس سے تو نے
وَٲَحْیَیْتَ بِہِ الْاَمْوَاتَ
مردوں کو زندہ کیا اورزندوں کو
وَٲَمَتَّ بِہِ الْاَحْیائَ وَجَمَعْتَ
موت دی جس سے تو نے منتشر
بِہِ الْمُتَفَرِّقَ وَفَرَّقْتَ بِہِ
چیزوں کو جمع کیا اورجمع شدہ کو بکھیر
الْمُجْتَمِعَ وَٲَتْمَمْتَ بِہِ
دیا . اور جس سے تو نے کلمات کو مکمل
الْکَلِماتِ وَٲَقَمْتَ بِہِ
کیا اور آسمانوں کو کھڑا کیا ہے میں
السَّمٰوَاتِ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ
تیرے ولی علی (ع)بن حسین
وَلِیِّکَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
کے حق کے ذریعے سوال کرتا ہوں .
عَلَیْھِمَا اَلسَّلاَمُ الذَّابِّ
جنہوں نے تیرے دین کا دفاع کیا
عَنْ دِینِکَ وَالْمُجَاھِدِ
اور تیری راہ میں جہاد کیا میں انھیں
فِی سَبِیلِکَ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ
اپنی حاجات میں وسیلہ بناتا ہوں یہ
یَدَیْ حَوَائِجِی ٲَنْ تُصَلِّیَ
کہ تو سرکار محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
نازل کر اور میری یہ اور یہ حاجت
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
پوری فرما .

﴿پانچویں ساعت:﴾
یہ زوال آفتاب سے چار رکعت نماز ادا کرنے کے وقت تک ہے، یہ امام محمد باقر - سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :
اَللّٰھُمَّ رَبَّ الضِّیَائِ
اے معبود! اے روشنی، بڑائی، نور،
وَالْعَظَمَۃِ وَالنُّوْرِ
بزرگی اور بادشاہت کے مالک ! تو
وَالْکِبْرِیائِ وَالسُّلْطانِ
اپنی بلند شان سے سب پر غالب
تَجَبَّرْتَ بِعَظَمَۃِ بَہائِکَ
ہے تو نے اپنی مہربانی اور رحمت کی
وَمَنَنْتَ عَلَی عِبادِکَ
بدولت اپنے بندوں پر
بِرَٲْفَتِکَ وَرَحْمَتِکَ
انہیں اپنی رضا کے احسان کیا
وَدَلَلْتَھُمْ عَلَی مَوجُودِ
موجود ہونے کی خبر دی ان رِضاکَ وَجَعَلْتَ لَھُم
کے لیے رہنما بنایا جو
دَلِیلاً یَدُلُّھُمْ عَلَی
انہیں تیری محبت کی طرف لاتا ہے .
مَحَبَّتِکَ وَیُعَلِّمُھُمْ
انہیں محبت کا طریقہ بتاتا ہے اور
مَحابَّکَ، وَیَدُلُّھُمْ
تیری مشیت کی طرف متوجہ
عَلَی مَشِیئَتِکَ اَللّٰھُمَّ
کرتا ہے پس اے معبود! محمد
فَبِحَقِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
بن علی(ع) کے حق کی
عَلَیْھِمَااَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
خاطر جو تجھ پر ہے اور میں
وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ یَدَیْ
اپنی حاجات میں ان کو وسیلہ بناتا
حَوَائِجِی ٲَنْ تُصَلِّیَ
ہوںکہ تو محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت نازل
عَلَی مُحَمَّدٍ َآلِ مُحَمَّدٍ
فرما اور میری یہ اور یہ
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
میری حاجت پوری فرما .
کَذَا وَ کَذَا کی بجاے اپنی حاجات بیان کرے۔

﴿چھٹی ساعت:﴾
یہ زوال سے چار رکعت کے وقت کی مقدار کے بعد سے ظہر تک ہے یہ امام جعفر صادق(ع) سے منسوب ہے اور اسکی دعا یہ ہے ۔
یَا مَنْ لَطُفَ عَنْ
اے معبودہ ! جو وہم و
إدْراکِ الْاَوْہامِ، یَا
خیال کی رسائی سے بلند ہے
مَنْ کَبُرَ عَن مَوْجُودِ
اے وہ جو نگاہوں کی رسائی سے ہے
الْبَصَرِ، یَا مَنْ تَعَالَی
بالا تر ہے اے وہ جو تمام
عَنِ الصِّفاتِ کُلِّہا
صفات سے عالی تر ہے
یَا مَنْ جَلَّ عَنْ مَعانِی
اے وہ جو لطف کے
اللُّطْفِ، وَلَطُفَ عَنْ
معانی سے بہت بلند ہے اور اے وہ
مَعانِی الْجَلالِ ٲَسْٲَلُکَ
جو جلال معانی سے لطیف ہے
بِنُورِ وَجْھِکَ وَضِیائِ
میں تیرے نور، ذات
کِبْرِیائِکَ وَٲَسْٲَلُکَ
اور تیری کبریائی کی روشنی کے
بِحَقِّ عَظَمَتِکَ الْعافِیَۃَ
ذریعے سوال کرتا ہوں. تیری
مِنْ نارِکَ وَٲَسْٲَلُکَ
بڑی عظمت کے واسطے جہنم سے بچائو
بِحَقِّ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ
کاسوال کرتا ہوں اور جعفر بن محمد(ع)
عَلَیْکَ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ
کے تجھ پر حق کی خاطر سوال کرتا
یَدَیْ حَوائِجِی ٲَنْ
ہوںاور اپنی حاجتوں میں ان کو
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
وسیلہ بناتا ہوں یہ کہ تو رحمت
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ
فرما محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اورمیری
تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
یہ اور یہ حاجت پوری فرما .

﴿ساتویں ساعت﴾
یہ ظہرسے لے کر عصر سے پہلے چار رکعت کی ادائیگی کے وقت تک ہے، یہ امام موسیٰ کاظم - سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے ۔

یَا مَنْ تَکَبَّرَ عَنِ
اے وہ جس کی صورت وہم و گمان
الْاَوْھامِ صُورَتُہُ یَا مَنْ
میں آنے سے بلند تر ہے اے وہ
تَعَالَی عَنِ الصِّفاتِ
جس کا نور صفات سے بالا تر ہے
نُورُھُ یَا مَنْ قَرُبَ عِنْدَ
اے وہ جو اپنی مخلوق کی دعائوں کے
دُعَائِ خَلْقِہِ یَا مَنْ دَعَاھُ
قریب ہے اے وہ جسے بیچارے
الْمُضْطَرُّوْنَ وَلَجَٲَ إلَیْہِ
پکارتے ہیں ڈرے ہوئے جس کی
الْخَائِفُونَ وَسَٲَلَہُ
پناہ لیتے ہیں ایمان والے جس سے
الْمُؤْمِنوْنَ وَعَبَدَھُ
مانگتے ہیں شکر کرنے والے جس کی
الشَّاکِرُونَ وَحَمِدَھُ
عبادت کرتے ہیں اور مخلص لوگ
الْمُخْلِصُونَ ٲَسْٲَلُکَ
جس کی حمد کرتے ہیں میں تیرے
بِحَقِّ نُورِکَ الْمُضِیئِ
چمکتے ہوئے نور کے واسطے سے
وَبِحَقِّ مُوسَی بْنِ
اورتجھ پر موسیٰ بن جعفر(ع) کے حق کے
جَعْفَرٍ عَلَیْکَ وَٲَتَقَرَّبُ
ذریعے سوال کرتا ہوں ان کے
بِہِ إلَیْکَ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ
وسیلے تیرا تقرب چاہتا ہوں اور ان
یَدَیْ حَوَائِجِی ٲَنْ
کواپنی حاجتوں میں وسیلہ بناتا
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
ہوں کہو محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ
نازل فرما اور میری یہ اور یہ حاجت
بِی کَذا وَکَذا۔
پوری فرما۔

﴿آٹھویں ساعت﴾
یہ ظہرکے بعد چار رکعت کی ادائیگی کے وقت سے عصر تک ہے . یہ امام علی رضا- سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :
یَا خَیْرَ مَدْعُوٍّ یَا خَیْرَ
اے بہترین پکارنے جانے والے
مَنْ ٲَعْطَی، یَا خَیْرَ
اے بہترین عطا کرنے والے اے
مَنْ سُئِلَ یَا مَنْ ٲَضَائَ
بہترین سوال کیے جانے والے
بِاسْمِہِ ضَوْئُ النَّہٰارِ،
اے وہ جس کے نام سے دن کی
وَٲَظْلَمَ بِہِ ظُلْمَۃُ اللَّیْلِ
روشنی چمکتی ہے اور رات کی تاریکی کو
وَسَالَ بِاسْمِہِ وَابِلُ
سیاہی ملتی ہے جس کے نام سے
السَّیْلِ وَرَزَقَ ٲَوْلِیائَہُ
سیلابوں کو روانی ملتی ہے اور جس
کُلَّ خَیْرٍ یَا مَنْ عَلاَ
نے اپنے اولیائ کو ہر بھلائی دی اے
السَّمٰوَاتِ نُورُھُ وَالْاَرْضَ
وہ جس کا نور آسمانوں سے بلند ہے
ضَوْؤُھُ وَالشَّرْقَ وَالْغَرْبَ
جس کی روشنی زمین سے بالا ہے
رَحْمَتُہُ یَا واسِعَ الْجُودِ
جس کی رحمت شرق و غرب پر چھائی
ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ عَلِیِّ بْنِ
ہے اے بہت دینے والے میں تجھ
مُوسَی الرِّضا وَٲُقَدِّمُہُ
سے علی (ع)بن موسیٰ(ع) کے حق کے واسطے
بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِی
سے سوال کرتا ہوں اور حاجتوں
ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
میں ان کووسیلہ بناتا ہوں کہ تو رحمت
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ
فرما محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر اور میری یہ اور یہ
بِی کَذا وَکَذا۔
حاجت پوری فرما .

﴿نویں ساعت﴾
یہ ساعت نماز عصرسے دو گھنٹے بعد تک ہے یہ امام محمدتقی - سے منسوب ہے اور اسکی دعا یہ ہے :

یَا مَنْ دَعاھُ الْمُضْطَرُّونَ
اے وہ جسے بے چارے پکارتے
فَٲَجابَھُمْ وَالْتَجَٲَ إلَیْہِ
ہیں تو جواب دیتا ہے خوف زدہ پناہ
الْخائِفُونَ فَآمَنَھُمْ وَعَبَدَھُ
مانگتے ہیں تو انہیں امان دیتا ہے .
الطَّائِعُونَ فَشَکَرَھُمْ
فرماں بردار عبادت کرتے ہیں تو
وَشَکَرَھُ الْمُؤْمِنُونَ
قبول کرتا ہے اور ایماندار جس کا
فَحَباھُمْ وَٲَطاعُوھُ
شکر کرتے ہیں تو انہیں اور دیتا ہے
فَعَصَمَھُمْ وَسَٲَلُوھُ
اطاعت کرتے ہیں تو انہیں بچاتا
فَٲَعْطَاھُمْ وَنَسُوا نِعْمَتَہُ
ہے مانگتے ہیں تو انہیں دیتا ہے وہ
فَلَمْ یُخْلِ شُکْرَھُ مِنْ
نعمتوں کو بھول جائیں تو ان کے
قُلُوبِھِمْ وَامْتَنَّ عَلَیْھِمْ
دلوں کو شکر سے خالی نہیں ہونے دیتا
فَلَمْ یَجْعَلِ اسْمَہُ
ان پر احسان کیا تو ان کو اپنا نام نہیں
مَنْسِیّاً عِنْدَھُمْ ٲَسْٲَلُکَ
بھولنے دیا تجھ سے سوال کرتا ہوں
بِحَقِّ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
محمد (ع)بن علی(ع) کے واسطے جو تیری کامل
حُجَّتِکَ الْبالِغَۃِ وَنِعْمَتِکَ
حجت ہیں تیری مکمل نعمت ہیں
السَّابِغَۃِ وَمَحَجَّتِکَ
اور تیرا واضح راستہ ہیں
الْوَاضِحَۃِ، وَٲُقَدِّمُہُ
میں اپنی حاجتوں میں
بَیْنَ یَدَیْ حَوَائِجِی ٲَنْ
ان کو وسیلہ بناتا ہوں یہ
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
کہ تو سرکار محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ
نازل کر اور میری یہ اور یہ حاجت
بِی کَذا وَکَذا۔
پوری فرما ۔

﴿دسویں ساعت﴾
یہ نماز عصر کے دو گھنٹے بعد سے سورج کے زرد ہونے سے پہلے تک ہے یہ امام علی نقی(ع) سے منسوب ہے۔
اور اسکی دعا یہ ہے۔
یَا مَنْ عَلا فَعَظُمَ یَا مَنْ
اے وہ جو بلند ہے تو بزرگ بھی ہے
تَسَلَّطَ فَتَجَبَّرَ وَتَجَبَّرَ
اے جو حاوی ہے تو غالب بھی ہے
فَتَسَلَّطَ یَا مَنْ عَزَّ
اور غالب ہے تو حاوی بھی ہے .
فَاسْتَکْبَرَ فِی عِزِّھِ
اے جو معزز ہے تو عزت میں بڑا
یَا مَنْ مَدَّ الظِّلَّ عَلَی
بھی ہے اے وہ جس کا سایہ ساری
خَلْقِہِ، یَا مَنِ امْتَنَّ
مخلوق پر ہے اے وہ جس نے اپنے
بِالْمَعْرُوفِ عَلَی عِبادِھِ
بندوں پرنیکیوں سے احسان کیا
یَا عَزِیزاً ذَاانْتِقامٍ یَا
اے انتقام لینے والے غالب اے
مُنْتَقِماً بِعِزَّتِہِ مِنْ ٲَھْلِ
اپنے غلبے کے ساتھ مشرکوں سے
الشِّرْکِ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ
انتقام لینے والے میں تجھ سے علی
عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمَا
(ع)بن محمد(ع) کے حق کے
اَلسَّلاَمُ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ
ساتھ سوال کرتا ہوں اور انہیں
یَدَیْ حَوَائِجِی ٲَنْ
حاجتوں میں وسیلہ بناتا ہوں کہ تو
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ
محمد(ص)و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت
وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ
نازل کر اور میری یہ اور یہ حاجت
بِی کَذا وَکَذا۔
پوری فرما ۔

﴿گیارھویں ساعت﴾
یہ آفتاب کے زرد ہونے سے پہلے سے لے کر اس کے مکمل زرد ہونے تک ہے . یہ امام حسن عسکری(ع) سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :
یَا ٲَوَّلاً بِلا ٲَوَّلِیَّۃٍ وَیَا
اے اول جس سے پہلے کوئی نہیں
آخِراً بِلا آخِرِیَّۃٍ یَا قَیُّوْما
اے آخر جس کے بعد کوئی نہیں ائے
بِلا مُنْتَہی لِقِدَمِہِ، یَا
وہ قائم جس کی قدامت کی کوئی حد
عَزِیزاً بِلا انْقِطاعٍ
نہیں اے غالب جس کی عزت ختم
لِعِزَّتِہِ یَا مُتَسَلِّطاً بِلا
نہیں ہوتی اے وہ حکمران جس کی
ضَعْفٍ مِنْ سُلْطانِہِ یَا
حکومت میں کمزوری نہیں اے وہ
کَرِیماً بِدَوامِ نِعْمَتِہِ یَا
عطا کرنے والے جس کی نعمت دائمی
جَبَّاراً وَمُعِزّاً لاََِوْلِیائِہِ
ہے اے جبروت والے اور اپنے
یَا خَبِیراً بِعِلْمِہِ یَا عَلِیماً
اولیائ کو عزت دینے والے اے علم
بِقُدْرَتِہِ، یَا قَدِیراً
کے ساتھ باخبر اے قدرت کے
بِذاتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ
ساتھ عالم اے ذاتی قدرت والے
الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ عَلَیْھِمَا
میں تجھ سے سوال کرتا ہوں حسن (ع)بن
اَلسَّلاَمُ وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ یَدَیْ
علی(ع) کے حق کے ذریعے اور اپنی
حَوائِجِی ٲَنْ تُصَلِّیَ
حاجتوں میں انہیں وسیلہ بناتا ہوں
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
کہ تو رحمت نازل کر محمد(ص) و آل (ع)محمد(ص) پر اور
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا
میری یہ اور یہ حاجت پوری فرما ۔

﴿بارھویں ساعت﴾
یہ آفتاب کے زرد ہونے سے لے کر اس کے غروب تک ہے. یہ امام العصر(ع) سے منسوب ہے اور اس کی دعا یہ ہے :

یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِنَفْسِہِ عَن
اے وہ جو بذات خود اپنی مخلوق سے یگانہ
خَلْقِہِ یَا مَنْ غَنِیَ عَنْ
ہے اے وہ جو اپنے کام میں مخلوق
خَلْقِہِ بِصُنْعِہِ، یَا مَنْ
سے بے نیاز ہے اے وہ جس نے
عَرَّفَ نَفْسَہُ خَلْقَہُ
مہربانی سے مخلوق کو اپنا تعارف کرایا
بِلُطْفِہِ یَا مَنْ سَلَکَ
اے وہ جو فرمانبرداروں کو اپنی رضا
بِٲَھْلِ طاعَتِہِ مَرْضاتَہُ
کی طرف لے جاتا ہے اے وہ جو
یَا مَنْ ٲَعانَ ٲَھْلَ مَحَبَّتِہِ
ادائے شکر میں اپنے محبّوں کی مدد کرتا
عَلَی شُکْرِھِمْ یَا مَنْ مَنَّ
ہے اے وہ جس نے اپنے دین
عَلَیْھِمْ بِدِینِہِ وَلَطُفَ
سے ان پر احسان کیا
لَھُمْ بِنائِلِہِ
اور اپنے کرم سے
ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ الْخَلَفِ
انہیں نوازا میں تجھ پرخلف صالح
الصَّالِحِ ں عَلَیْکَ
﴿مہدی ﴿عج﴾﴾کے حق کا واسطہ دے
وَٲَتَضَرَّعُ إلَیْکَ بِہِ
کر سوالی اور تیری بارگاہ میں
وَٲُقَدِّمُہُ بَیْنَ یَدَیْ
فریاد کرتا ہوں اور اپنی
حَوائِجِی ٲَنْ تُصَلِّیَ
حاجتوں میں ان کو وسیلہ بناتا ہوں
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
کہ تو سرکار محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) پر رحمت
مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی
نازل کر اور میری یہ اور یہ حاجت
کَذا وَکَذا۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ
پوری فرما اے معبود! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص)
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
پر رحمت نازل فرما کہ وہ صاحبان
مُحَمَّدٍ ٲُولِی الْاَمْرِ
امر ہیں جن کیاطاعت کا تو
الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِطاعَتِھِمْ
نے حکم دیا ہے وہ پیغمبر (ص)کے ایسے
وَٲُولِی الْاَرْحامِ الَّذِینَ
رشتہ دار ہیں جس سے وابستگی کا تو
ٲَمَرْتَ بِصِلَتِھِمْ وَذَوِی
نے حکم دیا اور وہ آنحضرت(ص)
الْقُرْبَی الَّذِینَ ٲَمَرْتَ
کے ایسے قرابت دار ہیں جن کی
بِمَوَدَّتِھِمْ وَالْمَوَالِی
مودّت کا تو نے حکم دیا وہ ایسے مولیٰ
الَّذِینَ ٲَمَرْتَ بِعِرْفانِ
ہیں جن کا حق پہنچاننے کا تو نے حکم
حَقِّھِمْ وَٲَھْلِ الْبَیْتِ
دیا اور ایسے اہل بیت (ع)ہیں جن سے تو
الَّذِینَ ٲَذْھَبْتَ عَنْھُمُ
نے نجاست کو دوررکھا اور انہیں
الرِّجْسَ وَطَہَّرْتَھُمْ
پاک رکھا جو پاک رکھنے کا
تَطْھِیراً، ٲَنْ تُصَلِّیَ
حق ہے یہ کہ تو محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص)
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
پر رحمت نازل فرما اور میری یہ اور یہ
وَٲَنْ تَفْعَلَ بِی کَذا وَکَذا۔
حاجت پوری فرما .

﴿روزو شب کی دعائیں﴾
مقباس المصابیح میں علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ حق سبحانہ و تعالیٰ دن کی تین ساعتوں میں اور رات کی تین ساعتوں میں اپنی ذات کی بزرگی اور بڑائی بیان فرماتا ہے ان میں دن کی تین ساعتیں ، وقت چاشت سے اول ظہر تک اور رات کی تین ساعتیں کی آخری تہائی سے صبح تک ہیں . پس جو بندہ مومن ان مذکورہ ساعتوں میں درج ذیل تمجید پڑھے اور اس کا دل خدا سے لگا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس کی حاجات پوری فرماے گا . اگر وہ بد بخت و بد انجام ہے تو خوش بخت و نیک انجام ہو جائے گا ۔
مؤلف کہتے ہیں: اگر ان ساعتوں میں یہ دعا پڑھے تو بہت مناسب ہے اور وہ دعا یہ ہے :
ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
تو معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر تو کہ
رَبُّ الْعالَمِینَ ٲَنْتَ اﷲُ
جہانوں کا پروردگار ہے تو معبود ہے
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الرَّحْمٰنُ
نہیں کوئی معبود مگر تو کہ بڑے رحم
الرَّحِیمُ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ
والا مہربان ہے تو معبود ہے نہیں
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ
کوئی معبود مگر تو کہ بلند تر
الْکَبِیرُ، ٲَنْتَ اﷲُ لاَ
و بزرگ تر ہے تو معبود ہے نہیں
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ مَلِکُ یَوْمِ
کوئی معبود مگر تو قیامت کے دن
الدِّینِ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ
کا مالک ہے تو معبود ہے نہیں کوئی
إلاَّ ٲَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ
معبود مگر تو کہ مہربان پردہ پوش
ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
ہے تو معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر تو
الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ ٲَنْتَ اﷲُ
کہ غلبے والا اور حکمت والاہے تو
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ مِنْکَ بَدْئُ
معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر تو کہ تجھ
کُلِّ شَیْئٍ وَ إلَیْکَ یَعُودُ
سے ہر چیز کی ابتدائ اور تیری ہی
کُلُّ شَیْئٍ ٲَنْتَ اﷲُ الَّذِی
طرف بازگشت ہے ، تو معبود ہے وہ
لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ لَمْ تَزَلْ
کہ نہیں کوئی معبود مگر تو کہ ہمیشہ
وَلاَ تَزالُ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ
سے ہے ہمیشہ رہے گا تو وہ معبود
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ خالِقُ الْخَیْرِ
ہے کہ نہیں کوئی معبود مگر تو ہے جو خیر و
وَالشَّرِّ، ٲَنْتَ اﷲُ لاَ
شر کا خالق ہے تو معبود ہے نہیں
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ خالِقُ
کوئی معبود مگر تو ہے جو جنت
الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ، ٲَنْتَ
و جہنم کاخالق ہے تو
اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر تو
الْاَحَدُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ
جو یگانہ و بے نیاز ہے جس نے نہ
وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ
جنا اور نہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہم
کُفُواً ٲَحَدٌ ٲَنْتَ اﷲُ لاَ
پلہ ہے تو معبود ہے نہیں کوئی معبود
إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْمَلِکُ
مگر تو کہ بادشاہ ہے
الْقُدُّوسُ اَلسَّلاَمُ
پاک صفات سلامتی والا
الْمُؤْمِنُ الْمُھَیمِنُ الْعَزِیزُ
امن دینے والا نگہبان عزت والا
الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ سُبْحانَ
زبر دست بڑائی والا اﷲ پاک ہر
اﷲ عَمَّا یُشْرِکُونَ
اس چیز سے جسے اسکا شریک بناتے
ٲَنْتَ اﷲُ الْخالِقُ
ہیں تو معبود ہے جو پیدا کرنے والا
الْبارِیَُ الْمصَوِّرُ لَکَ
سنوارنے والا صورت بنانے والا
الْاَسْمائُ الْحُسْنَی
تیرے لیے اچھے اچھے نام ہیں
یُسَبِّحُ لَکَ مَا فِی
تیری تسبیح کرتے ہیں
السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
جو آسمانوں اور زمین میں ہیں
وَٲَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ
اور تو غلبے والا حکمت والا ہے
ٲَنْتَ اﷲُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ
تو معبود ہے نہیں کوئی معبود مگر تو
الْکَبِیرُ الْمُتَعالِی
کہ بڑائی بلندی اور بزرگی
وَالْکِبْرِیائُ رِدَاؤُکَ۔
تیرا لباس ہے ۔

﴿جہنم سے بچانے والی دعا﴾
ابن بابویہ(رح) نے صحیح سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جو شخص ہر روز سات مرتبہ یہ دعا پڑھے:
ٲَسْٲَلُ اﷲ الْجَنَّۃَ
میں خدا سے جنت مانگتا ہوں اور
وَٲَعُوذُ بِاﷲِ مِنَ النَّارِ۔
جہنم سے خدا کی پناہ لیتا ہوں ۔
تو جہنم کہتی ہے کہ خدا یا تو اسے مجھ سے بچالے، دیگر معتبر سند کے ساتھ آپ سے روایت کی گئی ہے کہ اگر کوئی مومن روزانہ چالیس گناہ کبیرہ کرے اور پھر پشیمان ہو کر یہ کلمات پڑھے تو خداے تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔
ٲَسْتَغْفِرُ اﷲ الَّذِی لاَ إلہَ
اس خدا سے معافی مانگتا ہوں کہ
إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ بَدِئعُ
نہیں کوئی معبود مگر وہ زندہ پائندہ
السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے
ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرَامِ
والا جلال و اکرام کا مالک
وَٲَسْٲَلُہُ ٲَنْ یَتُوبَ
اور سوال کرتا ہوں کہ وہ میری تو بہ
عَلَیَّ۔
قبول کر لے۔

﴿گذشتہ اور آئندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا ﴾
ایک اور معتبر سند کے ساتھ آنجناب(ع) سے روایت ہے کہ جو شخص روزانہ سات مرتبہ یہ کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِِ عَلَی کُلِّ
خدا کی حمد ہے ہر اس نعمت پر
نِعْمَۃٍ کانَتْ ٲَوْ ھِیَ کائِنَۃٌ۔
جو پہلے ملی تھی یا اب ملی ہے۔
تو اس نے گذشتہ اور آئندہ نعمتوں کا شکر ادا کیا ،
﴿نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا﴾
معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق - ہی سے روایت ہے کہ جو شخص ہر روز پچیس مرتبہ یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنِینَ
اے اﷲ بخش دے تمام مومنین و
وَالْمُؤْمِناتِ وَالْمُسْلِمِینَ
مومنات کو اور تمام مسلمین و
وَالْمُسْلِماتِ۔
مسلمات کو۔
تو حق تعالیٰ اس کے لیے تمام گزرے ہوئے اور آئندہ قیامت تک آنے والے مومنوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھ دیگا، اتنی ہی تعداد میں اسکے گناہ بخش دیگا اور بہشت میں اسکے اتنے ہی درجات بلند کر دیگا

﴿سترقسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا﴾
. معتبر سند کے ساتھ آپ ہی سے روایت ہے کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ کہے:
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ
نہیں طاقت و قوت مگر جو اﷲسے
بِاﷲِ۔
ہے۔
تو خدائے تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دے گا جن میں سب سے کم تر رنج و غم دور کر دینا ہے اور ایک دوسری روایت کے مطابق اس شخص کو فقر کبھی دامن گیر نہ ہو گا ۔
شیخ کلینی(رح) ،طبرسی(رح) اور دیگر علمائ نے حسن اور معتبر اسناد کیساتھ امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ رسول اکرم روزانہ ستر مرتبہ
ٲسْتَغْفِرُ اﷲَ ۔
میں خدا سے معافی مانگتا ہوں۔
اور ستر مرتبہ
ٲَتُوبُ إلَی اﷲِ۔
خدا کے حضور توبہ کرتا ہوں ۔
کہا کرتے تھے۔

﴿فقر و غربت اور وحشت قبر سے امان والی دعا﴾
کشف الغمہ اور امالی شیخ طوسی(رح) میں معتبر سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے کہ حضرت رسول نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ کہے:
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ الْمَلِکُ
نہیں ہے کوئی معبود سوائے اﷲ کے
الْحَقُّ الْمُبِینُ۔
جو واضح حق کا بادشاہ ہے۔
تو وہ فقر و غربت اور وحشت قبر سے امان پا جائے گا ، تو انگری کا رخ اس کی طرف ہوجا ئے گا اور اس کے لیے جنت کے دروازے کھل جائیں گے . امالی میں لَاٰ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ الحَقُّ الْمُبِیْنَ نقل ہوا ہے اور ثواب الاعمال و محاسن برقی(رح) میں سوکی بجاے تیس مرتبہ پڑھنے کا ذکر آیا ہے

﴿اہم حاجات بر لانے والی دعا ﴾
. قطب راوندی(رح) نے کتاب دعوات میں امام علی رضا(ع) سے روایت نقل کی گئی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ملا اعلیٰ میں اسکی مجاہدین سے بھی زیادہ تعریف کی جائے تو اسے روزانہ یہ دعا پڑھنی چاہیئے. پس اگر اسے کوئی حاجت درپیش ہوگی تو وہ پوری کی جائیگی، اگر اس کا کوئی دشمن ہوگا تو یہ اس پر غالب آئیگا، اگر مقروض ہوگا تو اسکا قرض ادا ہو جائیگااور اگر رنج و غم میں مبتلا ہوگا تو وہ دور ہوجا ئیگا یہ دعا ساتوں آسمانوں سے گزر کر لوح محفوظ تک جا پہنچتی ہے اور وہاں اس کیلئے لکھ دی جاتی ہے ، وہ دعا یہ ہے :
سُبْحانَ اﷲ کَما یَنْبَغِی
اﷲ پاک و پاکیزہ ہے جیسے
ﷲِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ کَما
اسے ہونا چاہیئے . حمد خدا کے لیے
یَنْبَغِی لِلّٰہِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ
ہے جیسی کہ ہونی چاہیئے نہیں کوئی
اﷲُ کَما یَنْبَغِی لِلّٰہِ
معبود مگر اﷲ جیسا کہ ہونا چاہیئے
وَاﷲُ ٲَکْبَرُ کَما یَنْبَغِی
اﷲ بزرگ تر ہے جیسا کہ اسے ہونا
ﷲِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
چاہیئے نہیں کوئی حرکت و قوت
إلاَّ بِاﷲِ وَصَلَّی اﷲُ
مگر جو اﷲ سے ہے اور خدا رحمت
عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی
فرماے اپنے نبی محمد(ص) پر اور
ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَجَمِیعِ
ان کے اہل بیت(ع) پر اور وہ رحمت
الْمُرْسَلِین وَالنَّبِیِّینَ
کرے تمام رسولوں اور نبیوں پر
حَتَّی یَرْضَی اﷲُ۔
اس قدر کہ وہ راضی ہو جائے۔

﴿خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا ﴾
معتبر سند کے ساتھ امام علی رضا- سے روایت ہے کہ اصحاب پیغمبر میں سے ایک شخص کو کہیں سے ایک خط ملا جسے وہ آنحضرت(ص) کی خدمت میں لے آیا . آپ نے حکم فرمایا کہ تمام اصحاب اکٹھے ہوں ، جب وہ اکٹھے ہو گئے تو حضرت رسول اکرم منبر پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا :یہ وہ خط ہے جو حضرت موسیٰ(ع) کے وصی یوشع بن نون نے لکھا اور اس کا مضمون یہ ہے: بسم اﷲالرحمٰن الرحیم . یقینا تمہارا پروردگار تمہارا دوست اور مہربان ہے ، یقینا خدا کے بہترین بندے گمنام پرہیز گار ہیں اور خدا کی بد ترین مخلوق وہ لوگ ہیں جو جھوٹی ریاست و حکومت کے طلب گار اور لوگوں میں معروف ہیں . پس جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے کامل اور پورا ثواب ملے اور خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرے تو اسے چاہیئے کہ ہر روز یہ دعا پڑھے :
سُبْحانَ اﷲ کَما یَنْبَغِی
اﷲپاک و پاکیزہ ہے جیسے اسے
ﷲِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ کَما
ہونا چاہیئے . حمد خدا کے لیے ہے جیسی
یَنْبَغِی لِلّٰہِ وَلاَ إلہَ إلاَّ
کہ ہونی چاہیئے کوئی معبود نہیں مگر
اﷲُ کَما یَنْبَغِی لِلّٰہِ
اﷲ جیسا کہ اسے ہونا چاہیئے نہیں
وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ
کوئی طاقت و قوت مگر وہ
بِاﷲِ، وَصَلَّی اﷲُ
جو اﷲ سے ہے اور خدا رحمت
عَلَی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ
فرماے حضرت محمد(ص) پر جو نبی امی ہیں
بَیْتِہِ النَّبِیِّ الاَُْمِّیِّ وَعَلَی
اور ان کے اہل بیت پر خدا کرے
جَمِیعِ الْمُرْسَلِینَ
تمام رسولوں(ع) اور نبیوں (ع)پر
وَالنَّبِیِّینَ حَتَّ
اس قدر کہ وہ راضی ہو
یَرْضَی اﷲُ۔
جائے۔

﴿گناہوں سے پاکیزگی کی دعا﴾
بلد الامین میں رسول اللہ سے منقول ہے کہ جو شخص روزانہ دس مرتبہ
بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمنِ
خدا کے نام سے بڑا رحم والا مہربان
الرَّحِیمِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ
ہے نہیں کوئی حرکت و قوت
إلاَّ بِاﷲِ الْعَلِیِّ لْعَظِیمِ۔
مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے
کہے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا کہ گویا آج ہی شکم مادر سے پیدا ہوا ہے ، خدا اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیگا، جن میں دیوانگی ،برص ، جذام اور فالج بھی شامل ہیں اور خدا ستر ہزار فرشتے بھیج دے گا جو اس کیلئے استغفار کرتے رہیں گے۔

﴿فقر و فاقہ سے بچانے والی دعا﴾
امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں جو شخص روزانہ سو مرتبہ کہے:
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ
نہیں کوئی طاقت و قوت مگر جو خدا سے ہے
بِاﷲِ۔ تو کبھی فقروفاقہ
کا شکار نہ ہوگا
﴿جہنم کی آگ سے بچانے والی دعا﴾
جو روزانہ سو مرتبہ کہے:
سُبْحانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ
اﷲ پاک تر ہے حمد خدا ہی کے لیے
لِلّٰہِِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
ہے ، نہیں کوئی معبود سوائے اﷲ کے
وَاﷲُ ٲَکْبَرُ۔
اور اﷲ بزرگ تر ہے۔
تو خداے تعالیٰ اس کے بدن کو جہنم کی آگ پر حرام کر دے گا.

﴿چار ہزار گناہ کبیرہ معاف ہو جانے کی دعا﴾
بلد الامین میں حضرت رسول اکرم سے روایت ہوئی ہے کہ جو شخص روزانہ دس مرتبہ یہ دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس کے چار ہزار گناہان کبیرہ معاف کر دے گا، اسے سکرات موت ، فشار قبر اور قیامت کے ایک لاکھ ہولناک مناظر سے بچا لے گا، اسے شیطان اور اس کے لشکروں سے محفوظ رکھے گا۔ اس کا قرض ادا فرمائے گا اور اس کے تمام رنج وغم دور کرے گا وہ یہ دعا ہے ۔
ٲَعْدَدْتُ لِکُلِّ ھَوْلٍ لاَ
میں تیار ہوں کہ ہر دہشت پر رکہوں
إلہَ إلاَّ اﷲُ وَلِکُلِّ ھَمٍّ
نہیں کوئی معبود سوائے اﷲ کے ہر غم
وَغَمٍّ مَا شائَ اﷲُ وَلِکُلِّ
و اندیشے میں کہوں جو چاہے اﷲ ہر
نِعْمَۃٍ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلِکُلِّ
نعمت پر کہوں حمد ہے اﷲ کے لیے
رَخائٍ الشُّکْرُ لِلّٰہِِ وَلِکُلِّ
ہر راحت میں کہوں شکر ہے خدا
ٲُعْجُوبَۃٍ سُبْحانَ اﷲ
کاہر عجیب امر پر کہوں پاک تر ہے
وَلِکُلِّ ذَنْبٍ ٲَسْتَغْفِرُ
اﷲ ہر گناہ پر کہوں اﷲ سے معافی
اﷲَ وَلِکُلِّ مُصِیبَۃٍ إنَّا
مانگتا ہوں ہر مصیبت پر کہوں ہم اﷲ
لِلّٰہِِ وَ إنَّا إلَیْہِ راجِعُونَ
کے لیے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ
وَلِکُلِّ ضِیقٍ حَسْبِیَ
جائیں گے ہر تکلیف میں کہوں
اﷲُ وَلِکُلِّ قَضائٍ وَقَدَرٍ
مجھے اﷲ کافی ہے ہر ہونی شدنی پر
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲ وَلِکُلِّ
کہوں میں اﷲ ہی پر بھر وسہ کرتا
عَدُوٍّ اعْتَصَمْتُ بِاﷲِ
ہوں ہر دشمن کیلئے کہوں میں خدا کی
وَلِکُلِّ طاعَۃٍ وَمَعْصِیَۃٍ
پناہ لیتاہوں اور ہر اطاعت اور نافرمانی
لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ
پر کہوں نہیں کوئی طاقت و قوت مگر
بِاﷲِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔
وہ جو اﷲ بلند و بزرگ سے ہے۔

﴿کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا﴾
شیخ کلینی(رح) ، ابن بابویہ(رح) اور برقی(رح) نے معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ جو شخص روزانہ دس مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اﷲ تعالیٰ اس کیلئے پینتالیس ہزار نیکیاں لکھ دے گا اس کی پینتالیس ہزار برائیاں مٹا دے گا اور بہشت میں اس کے پینتالیس ہزار درجے بلند کر دے گا. اس کو شیطانوں اور ظالموں کے شر سے محفوظ رکھے گا اور گناہ کبیرہ کا اس پر کوئی بس نہ چل سکے گا۔
ایک اور روایت کے مطابق وہ شخص ایسا ہو گا جیسے اس نے قرآن مجید کے بارہ ختم کیے ہوں اور خدا بہشت میں اس کے لیے مکان تیار کرے گا ، البتہ ابن بابویہ(رح) کی روایت میں دس مرتبہ پڑھنے کا ذکر نہیں آیا اور وہ دعا یہ ہے۔
ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ
میں گواہی دیتا ہو ں کہ کوئی نہیں
اﷲُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ
معبود سوائے اﷲ کے وہ یکتا ہے کہ
لَہُ إلہاً واحِداً ٲَحَداً
اس کا کوئی شریک نہیں وہ معبود ہے
صَمَداً لَمْ یَتَّخِذْ
اکیلا یگانہ بے نیاز کہ جس کی نہ کوئی
صاحِبَۃً وَلاَ وَلَداً۔
زوجہ ہے اور نہ کوئی فرزند۔

﴿نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا﴾
ثواب الاعمال، کافی اور محاسن میں امام جعفر صادق(ع) سے روایت ہے کہ ، حضرت رسول اکرم(ص) نے فرمایا :جو شخص روزانہ پندرہ مرتبہ کہے:
لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ حَقّاً
اﷲ کے سوائے کوئی معبود نہیںاور یہی
حَقّاً لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
حق ہے اﷲ کے سوائے کوئی معبود نہیں
إیِماناً وَتَصْدِیقاً لاَ
وہ ایمان بھی ہے اور تصدیق بھی اﷲ
إلہَ إلاَّ اﷲُ عُبُودِیَّۃً
کے سوائے کوئی معبود نہیں اُسی کی
وَرِقّاً۔
عبدیت اور غلامی ہے۔
تو خدا نگاہ رحمت اس سے نہ پھیرے گا یہاں تک کہ اسے بہشت میں پہنچا دے گا

﴿بہت زیادہ اجر ثواب ملنے کی دعا﴾
. محاسن برقی میں حضرت رسول(ص) سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص روزانہ سو مرتبہ’’سُبْحَانَ اﷲِ‘‘کہے تو اس کا ثواب کعبہ میں سو اونٹ قربانی کرنے سے زیادہ ہے . جو شخص سو مرتبہ ’’اَلْحَمْدُ ﷲِ‘‘ کہے تو یہ اس کے لیے سو غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے، جو شخص سو مرتبہ’’اَﷲُ اَکْبَرُ‘‘ کہے تو اس کا ثواب زین ولگام سمیت سو گھوڑے جہاد میں بھیجنے سے زیادہ ہے اور جو شخص سو مرتبہ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ‘‘ کہے تو اس کے عمل سے کسی کا عمل بہتر و بیشتر نہیں ہوگا مگر اس کا جو یہ کلمہ اس سے زیادہ تعداد میں پڑھے گا ۔

﴿عبادت اور خلوص نیت
بنی اسرائیل کے عابد کا واقعہ ﴾
قطب راوندی(رح) نے روایت کی ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا کہ جس نے سالہا سال تک خدا کی عبادت کی تھی .ایک دن اس نے اﷲ تعالیٰ سے دعا کی کہ پروردگارا! میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ تیرے نزدیک میری کیفیت کیا ہے ؟اگر تو نے میرے اعمال کو پسند کر لیا ہے، پھر میں ایسے اعمال میں اور اضافہ کروں ورنہ مرنے سے پہلے تو بہ کروں! اس پر حق تعالےٰ نے اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجا، جس نے آکر کہا: تیرا کوئی بھی عمل خدا کے نزدیک قبول نہیں ہے! اس نے پوچھا: میری اتنی ساری عبادت کیا ہوئی؟فرشتے نے کہا: تو نیکی کا جو بھی کام کرتا تھا لوگوں کو بتاتا رہتا تھا. اس طرح تو یہ چاہتا تھا کہ لوگ تیری تعریف کریں اور تجھے نیک و پارسا جانیں تو اب تمہارا اجر وہی ہے . جو تو چاہتا تھا یہ سن کر وہ عابد بہت پریشان ہوا اور گریہ کرنے لگا ، فرشتہ دوبارہ اس کے پاس آیااور کہا حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ اب تو خود کو مجھ سے خرید لے اور اپنے بدن کی رگوںکے برابر صدقہ دیا کر! اس نے عرض کیا ، میں کیسے یہ کام کر سکتا ہوں فرمایا: روزانہ اپنی رگوں کی تعدادیعنی تین سو ساٹھ مرتبہ یہ کہا کرو:
سُبْحانَ اﷲِ وَالْحَمْدُ
اﷲ پاک تر ہے حمد اﷲ ہی کے لیے
لِلّٰہِِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ
ہے نہیں کوئی معبود سواے اﷲ کے
وَاﷲُ ٲَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ
اور اﷲ بزرگ تر ہے نہیں کوئی
وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاﷲ۔
طاقت و قوت مگر جو خدا سے ہے۔
اس نے کہا: پالنے والے! اس سے کچھ زیادہ عطا فرما! حکم ہوا کہ اگر اس سے زیادہ مرتبہ پڑھو گے تو زیادہ ثواب حاصل کرو گے۔
کلینی(رح) نے معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ حضرت رسول (ص) اپنے بدن کی رگوں کی تعداد کے مطابق یعنی تین سو ساٹھ مرتبہ یہ کہا کرتے تھے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ
حمد ہے اﷲ کیلئے جو جہانوں کا رب
کَثِیراً عَلَی کُلِّ حَالٍ۔
ہے ہر حال میں بہت بہت حمد۔

﴿کثرت علم ومال کی دعا﴾
ایک اور روایت کے مطابق آنحضرت(ص) سے منقول ہے کہ جو شخص لگاتار دو مہینے تک روزانہ چار سو مرتبہ یہ دعا پڑھے: تو خداوند عالم اسے بہت زیادہ علم عطا کرے گا یا بہت زیادہ مال و عنایت فرماے گا۔
وہ یہ دعا ہے:
ٲَسْتَغْفِرُ اﷲ الَّذِی لاَ
معافی مانگتا ہوں اﷲ سے کہ جس
إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ
کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ و
الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ بَدِیعُ
پائندہ بڑا رحم والا مہربان آسمانوں
السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ
اور زمین کا ایجاد کرنے والا ہے
مِنْ جَمِیعِ ظُلْمِی
معافی مانگتا ہوں اپنے ہر ظلم ، جرم
وَجُرْمِی وَ إسْرافِی عَلَی
اور زیادتی پر جو اپنے اوپر کیااور اس
نَفْسِی وَٲَتُوبُ إلَیْہِ۔
کے حضور توبہ کرتا ہوں۔
شیخ طوسی(رح) اور دیگر علما نے روایت کی ہے، سنت ہے کہ روزانہ یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا
بِنُورِ وَجْھِکَ الْمُشْرِقِ
ہوں تیری ذات کے نور کا واسطہ
الْحَیِّ الْباقِی الْکَرِیمِ
دے کر جو روشن زندہ باقی اور بزرگی
وَٲَسْٲَلُکَ بِنُورِ وَجْھِکَ
والا ہے اور سوال کرتا ہوں بواسطہ
الْقُدُّوْسِ الَّذِی ٲَشْرَقَتْ
تیری ذات کے نور کے جو پاکیزہ
بِہِ السَّمٰوَاتُ وَانْکَشَفَتْ
ہے جس سے آسمان روشن ہوگئے
بِہِ الظُّلُماتُ وَصَلُحَ
جس سے تاریکیاں چھٹ گیئں اور
عَلَیْہِ ٲَمْرُ الْاَوَّلِینَ
اولین آخرین کے معاملات سنور
وَالْآخِرِینَ ٲَنْ تُصَلِّیَ
گئے . یہ سوال کہ تو رحمت فرما محمد(ص) اور
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَٲَنْ
ان کی آل(ع) پر اور میرے تمام امور کو
تُصْلِحَ لِی شَٲْنِی کُلَّہُ۔
بہتر بنادے

﴿ دنیاوی و اخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا﴾
کفعمی(رح) نے امام محمد باقر(ع) سے روایت کی ہے کہ جو شخص روزانہ یہ دعا پڑھے تو اﷲ تعالیٰ اسکے دنیاوی اور اخروی امور کو خود سنبھا لے گا۔

بِسْمِ اﷲِ حَسْبِیَ اﷲ
خدا کے نام سے میرے لیے اﷲ
تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲ۔
کافی ہے میں اﷲ پر بھر وسہ کرتا
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ
ہوں اے معبود! میں تجھ سے اپنے
خَیْرَ ٲُمُورِی کُلِّہا،
تمام امور کی بہتری کا سوال کرتا
وَٲَعُوذُ بِکَ مِنْ خِزْیِ
ہوں اور تیری پناہ لیتا ہوں دنیا کی
الدُّنْیا وَعَذَابِ الْآخِرَۃِ۔
رسوائی اور آخرت کے عذاب سے۔

﴿بہشت میں اپنا مقام دیکھنے کی دعا﴾
روایت ہے کہ جو شخص یہ دعا روزانہ سات مرتبہ پڑھے تو اس کے دنیا و عقبیٰ کے امور کی کفایت کی جائے گی۔
حَسْبِیَ اﷲُ رَبِّیَ اﷲُ
مجھے اﷲ کافی ہے اﷲ میرا رب ہے
لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ عَلَیْہِ
نہیں کوئی معبود مگر وہی میں اس پر
تَوَکَّلْتُ، وَھُوَ رَبُّ
بھر وسہ کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا
الْعَرْشِ الْعَظِیمِ۔
مالک ہے
روا یت ہے کہ جو شخص سال بھر تک روزانہ ایک مرتبہ یہ دعا پڑھے تو وہ اس وقت دنیا سے نہیں جائے گا جب تک کہ بہشت میں اپنا مقام دیکھ نہیں لے گا۔
سُبْحانَ الدَّائِمِ الْقائِمِ
پاک تر ہے وہ جو دائم و قائم ہے
سُبْحانَ الْقائِمِ الدَّائِمِ
پاک ہے وہ جو قائم و دائم ہے
سُبْحانَ الْواحِدِ الْاَحَدِ
پاک ہے وہ جوتنہا دیکتا ہے
سُبْحانَ الْفَرْدِ الصَّمَدِ
پاک ہے وہ جو یگانہ و بے نیاز ہے
سُبْحانَ الْحَیِّ الْقَیُّوْمِ
پاک ہے جو زندہ و پائندہ ہے
سُبْحانَ اﷲِ وَبِحَمْدِھِ
اﷲ پاک ہے میں اسکی حمد کرتا ہوں
سُبْحانَ الْحَیِّ الَّذِی لاَ
پاک ہے وہ زندہ جس کو موت نہیں
یَمُوتُ سُبْحانَ الْمَلِکِ
آئے گی پاک ہے وہ جو بادشاہ ہے
الْقُدُّوْسِ سُبْحانَ رَبِّ
باصفا پاک ہے وہ جو ملائکہ
الْمَلائِکَۃِ وَالرُّوْح
اور روح کارب ہے پاک ہے
سُبْحان الْعَلِیِّ الْاَعْلَی
وہ جو بلندوبلندتر ہے وہی پاک و
سُبْحانَہُ وَتَعَالی۔
بلند ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم


No comments: