Monday, May 4, 2009

بارہویں مناجات مناجات عارفین

بارہویں مناجات مناجات عارفین

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

إِلھِی قَصُرَتِ الْاَلْسُنُ عَنْ بُلُوغِ ثَنائِکَ کَما یَلِیقُ بِجَلالِکَ، وَعَجَزَتِ الْعُقُولُ عَنْ إِدْراکِ

میرے معبود تیری جلالت شان کے مناسب تیری تعریف کرنے میں زبانیں گنگ ہیں اور تیرے جمال کی حقیقت کو سمجھنے سے

کُنْہِ جَمالِکَ، وَانْحَسَرَتِ الْاَ بْصارُ دُونَ النَّظَرِ إِلی سُبُحاتِ وَجْھِکَ، وَلَمْ تَجْعَلْ لِلْخَلْقِ

لوگوں کی عقلیں عاجز ہیں تیری ذات کے جلووں کی طرف نظر کرنے سے آنکھیں درماندہ ہو کر رہ جاتی ہیں لوگوں کے لیے تیری

طَرِیقاً إِلَی مَعْرِفَتِکَ إِلاَّ بِالْعَجْزِ عَنْ مَعْرِفَتِکَ إِلھِی فَاجْعَلْنا مِنَ الَّذِینَ تَرَسَّخَتْ أَشْجارُ الشَّوْقِ

معرفت کا حصول بس یہی ہے کہ وہ تیری معرفت سے قاصر ہیں میرے معبود مجھے ان لوگوں میں سے قرار دے

إِلَیْکَ فِی حَدائِقِ صُدُورِھِمْ وَأَخَذَتْ لَوْعَةُ مَحَبَّتِکَ بِمَجامِعِ قُلُوبِھِمْ، فَھُمْ إِلَی أَوْکارِ الْاَفْکارِ

جن کے سینوں کے باغیچوں میں تیرے شوق کے درخت جڑیں پکڑ چکے ہیں اور تیرے سوز محبت نے ان کے دلوں کوگھیرا ہؤا ہے اب وہ یادوں

یَأْوُونَ، وَفِی رِیاضِ الْقُرْبِ وَالْمُکاشَفَةِ یَرْتَعُونَ، وَمِنْ حِیَاضِ الْمَحَبَّةِ بِکَأْسِ الْمُلاطَفَةِ یَکْرَعُونَ،

کے آشیانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور تیرے قرب اور جلوے کے باغوں میں سیر کر رہے ہیں وہ تیری محبت کے چشموں سے جام الفت کے گھونٹ پی

وَشَرائِعَ الْمُصافاةِ یَرِدُونَ قَدْ کُشِفَ الْغِطاءُ عَنْ أَبْصارِھِمْ وَانْجَلَتْ ظُلْمَةُ الرَّیْبِ عَنْ عَقَائِدِھِمْ

رہے ہیں اور صاف ستھرے گھاٹوں پر وارد ہیں ان کی آنکھوں سے پردہ اٹھ چکا ہے اور شک کی کالک ان کے عقیدوں اور ضمیروں سے دور ہوگئی ہے ان کے

وَضَمَائِرِھِمْ وَانْتَفَتْ مُخَالَجَةُ الشَّکِّ عَنْ قُلُوبِھِمْ وَسَرَائِرِھِمْ، وَانْشَرَحَتْ بِتَحْقِیقِ الْمَعْرِفَةِ

دلوں اور باطنوں سے شبہ کے اثرات ختم ہوگئے ہیں صحیح معرفت حاصل ہونے سے ان کے سینے

صُدُورُھُمْ، وَعَلَتْ لِسَبْقِ السَّعَادَةِ فِی الزَّھَادَةِ ھِمَمُھُمْ، وَعَذُبَ فِی مَعِینِ الْمُعَامَلَةِ شِرْبُھُمْ،

کھل چکے ہیں حصول سعادت کے لیے زہد میں ان کی ہمتیں بلند ہوگئی ہیں کردار کے چشمہ میں ان کا پینا شیریں ہے

وَطَابَ فِی مَجْلِسِ الاَُْنْسِ سِرُّھُمْ، وَأَمِنَ فِی مَوْطِنِ الْمَخَافَةِ سِرْبُھُمْ، وَاطْمَأَ نَّتْ بِالرُّجُوعِ

انس و محبت کی محفل میں ان کا باطن صاف ہے خوفناک جگہوں پر ان کا گروہ امن میں ہے اور پالنے والوں

إِلَی رَبِّ الْاَرْبابِ أَنْفُسُھُمْ، وَتَیَقَّنَتْ بِالْفَوْزِ وَالْفَلاَحِ أَرْواحُھُمْ، وَقَرَّتْ بِالنَّظَرِ إِلَی مَحْبُوبِھِمْ

کے پالنے والے کی طرف بازگشت سے ان کے نفس مطمئن ہیں ان کی روحوں کو بخشش و کامیابی

أَعْیُنُھُمْ، وَاسْتَقَرَّ بِإِدْرَاکِ السُّؤْلِ وَنَیْلِ الْمَأْمُولِ قَرارُھُمْ، وَرَبِحَتْ فِی بَیْعِ الدُّنْیا بِالْاَخِرَةِ

کا یقین ہے ان کی آنکھیں دیدار محبوب سے خنک ہیں ان کو حاجتیں پوری ہونے اور مرادیں بر آنے سے قرار حاصل ہے آخرت کے بدلے دنیا بیچنے سے

تِجَارَتُھُمْ۔إِلھِی مَا أَلَذَّ خَواطِرَ الْاِلْہامِ بِذِکْرِکَ عَلَی الْقُلُوبِ وَمَا أَحْلَیٰ الْمَسِیرَ إِلَیْکَ بِالْاَوْہامِ

ان کا سودا نفع بخش ہے میرے معبود کیا ہی مزہ ہے ان خیالوں میں جو تیرے ذکر سے دلوں میںآ تے ہیں اور کتنا شرین ہے تیری طرف وہ سفر جوبہ خیال

فِی مَسالِکِ الْغُیُوبِ وَمَا أَطْیَبَ طَعْمَ حُبِّکَ وَمَا أَعْذَبَ شِرْبَ قُرْبِکَ، فَأَعِذْنا مِنْ طَرْدِکَ

خود غیب کے راستوں پر جاری ہے کتنا اچھا ہے تیری محبت کا ذائقہ اور کتنا میٹھا ہے تیرے قرب کا شربت پس بچا ہمیں کہ تیرے ہاں سے ہانکے جائیں اور تجھ

وَ إِبْعادِکَ،وَاجْعَلْنا مِنْ أَخَصِّ عَارِفِیکَ وَأَصْلَحِ عِبَادِکَ وَأَصْدَقِ طَائِعِیکَ وَأَخْلَصِ

سے دور رہیں ہمیں اپنے خصوصی عارفوں اور صالح ترین بندوں میں قرار دے اور اپنے سچے فرمانبرداروں اور کھرے عبادت گزاروں میں رکھ اے عظمت

عُبَّادِکَیَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ، یَا کَرِیمُ یَا مُنِیلُ، بِرَحْمَتِکَ وَمَنِّکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

والے اے جلال والے اے مہربان اے عطا کرنے والے تجھے تیری رحمت و احسان کا واسطہ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

No comments: