Monday, May 4, 2009

حضرت امیرالمومنین علی بن ابی طالب (ع) کی منظومہ مناجات

صحیفہٴ علویہ سے منقول، حضرت امیرالمومنین علی بن ابی طالب (ع) کی منظومہ مناجات

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

لَک الْحَمْدُیَاذَاالْجُودِوَالْمَجْدِوَالْعُلَیٰ تَبارَکْتَ تُعْطِی مَنْ تَشَاءُ وَتَمْنَعُ

تیرے لیے حمد ہے اے سخاوت بزرگی اور بلندی والے تو بابرکت ہے (جسے چاہے) دیتا ہے جسے چاہے روک لیتا ہے

إِلھِی وَخَلاَّقِی وَحِرْزِی وَمَوْئِلِی إِلَیْکَ لَدَی الْاِعْسَارِ وَالْیُسْرِ أَفْزَعُ

اے میرے معبود میرے خالق میری پناہ اور میرے پشت پناہ میں تنگی اور فراخی میں تیری ہی بارگاہ میں فریاد کرتا ہوں

إِلھِی لَئِنْ جَلَّتْ وَجَمَّتْ خَطِیئَتِی فَعَفْوُکَ عَنْ ذَنْبِی أَجَلُّ وَأَوْسَعُ

اے میرے معبود اگر میری خطائیں بڑی ہیں اور بہت ہیں تیرا عفو میرے گناہوں کی نسبت عظیم اور وسیع ہے

إِلھِی لَئِنْ أَعْطَیْتُ نَفْسِیَ سُؤْلَہا فَھَا أَنَا فِی رَوْضِ النَّدَامَةِ أَرْتَعُ

اے میرے معبود اگر چہ میں نے اپنے نفس کی بری خواہش پوری کی اب میں پشیمانی کے بیابانوں میں سرگرداں ہوں

إِلھِی تَریٰ حَالِی وَفَقْرِی وَفاقَتِی وَأَنْتَ مُنَاجاتِی الْخَفِیَّةَ تَسْمَعُ

اے میرے معبود تو میری حالت فقر و فاقہ کو جانتا ہے اور تو ہی میری پوشیدہ عرض احوال کو سنتا ہے

إِلھِی فَلا تَقْطَعْ رَجَائِی وَلا تُزِغْ فُؤُادِی فَلِی فِی سَیْبِ جُودِکَ مَطْمَعُ

اے معبود پس میری امید کو قطع نہ کر اور نہ ہی ٹیڑھا کر میرے دل کو کہ میں تیرے جود و سخا کی طمع رکھتا ہوں

إِلھِی لَئِنْ خَیَّبْتَنِی أَوْ طَرَدْتَنِی فَمَنْ ذَاالَّذِی أَرْجُو وَمَنْ ذَا أُشَفِّعُ؟

اے میرے معبود اگر تو نے مجھے ناامید کیا اور اپنی بارگاہ سے دور کردیا پھر کون ہے جس سے امید رکھوں اورکسے اپنا شفیع بناؤں

إِلھِی أَجِرْنِی مِنْ عَذَابِکَ إِنَّنِی أَسِیرٌ ذَلِیلٌ خَائِفٌ لَکَ أَخْضَعُ

اے میرے معبود مجھے اپنے عذاب سے نجات دے کہ بے شک میں قیدی، خوار، خوف زدہ اور تجھ سے ہراساں ہوں

إِلھِی فَآنِسْنِی بِتَلْقِینِ حُجَّتِی إِذَا کَانَ لِی فِی الْقَبْرِمَثْوَیً وَمَضْجَعُ

اے میرے معبود مجھ کو دلیل و حجت تلقین کر میرا ساتھی بن اس وقت جب قبر میں میرا مقام اور میرا ٹھکانہ ہو

إِلھِی لَئِنْ عَذَّبْتَنِی أَلْفَ حجَّةٍ فَحَبْلُ رَجَائِی مِنْکَ لاَ یَتَقَطَّعُ

اے میرے معبود اگر تومجھے ہزار سال تک عذاب کرے تو بھی تجھ سے میری امید کارشتہ ہرگز نہ ٹوٹے گا

إِلھِی أَذِقْنِی طَعْمَ عَفْوِکَ یَوْمَ لاَ بَنُونَ وَلاَ مالٌ ھُنَالِکَ یَنْفَعُ

اے میرے معبود مجھے اپنے عفو کا ذائقہ چکھا اس دن کہ جس میں مال اور اولاد کچھ فائدہ نہیں دیں گے

إِلھِی لَئِنْ لَمْ تَرْعَنِی کُنْتُ ضَائِعاً وَإِنْ کُنْتَ تَرْعَانِی فَلَسْتُ أُضَیَّعُ

اے میرے معبود اگر تو نے میری سرپرستی نہ کی تو میں تباہ ہوجاؤں گا اور اگر تو میری سرپرستی کرے تو میں تباہ نہیں ہوسکتا

إِلھِی إِذَا لَمْ تَعْفُ عَنْ غَیْرِ مُحْسِنٍ فَمَنْ لِمُسِیءٍ بِالْھَوَیٰ یَتَمَتَّعُ

اے میرے معبود جب تو بدکار کو معاف نہ فرمائے گا تو پھر کون چاہت سے گناہ کرنے والے کا بھلا کرے

إِلھِی لَئِنْ فَرَّطْتُ فِی طَلَبِ التُّقَیٰ فَھَا أَنَا إِثْرَ الْعَفْوِ أَقْفُو وَأَتْبَعُ

اے میرے معبود اگر میں نے برائی سے بچنے میں کوتاہی کی ہے تو اب میں صاف دلی سے معافی کے پیچھے چل رہا ہوں

إِلھِی لَئِنْ أَخْطَأْتُ جَھْلاً فَطَالَمَا رَجَوْتُکَ حَتَّی قِیلَ ما ھُوَ یَجْزَعُ

اے میرے معبود اگر میں نے جہالت سے خطا کی ہے تو اب تجھ سے ایسی امید رکھتا ہوں کہ کہا جائے اسے کوئی بے چینی نہیں

إِلھِی ذُنُوبِی بَذَّتِ الطَّوْدَ وَاعْتَلَتْ وَصَفْحُکَ عَنْ ذَنْبِی أَجَلُّ وَأَرْفَعُ

اے میرے معبود میرے گناہ پہاڑ سے بڑے اور اونچے ہیں اور تیری بخشش میرے گناہوں کی نسبت عظیم اور بلند ہے

إِلھِی یُنَجِّی ذِکْرُ طَوْلِکَ لَوْعَتِی وَذِکْرُ الْخَطَایَا الْعَیْنَ مِنِّی یُدَمِّعُ

اے میرے معبود تیرے فضل و کرم کی یادمیرے دل کو ٹھنڈا کرتی ہے اور میری خطاؤں کے یاد میری آنکھوں میں آنسو لے آتی ہے

إِلھِی أَقِلْنِی عَثْرَتِی وَامْحُ حَوْبَتِي فَإِنِّی مُقِرٌّ خَائِفٌ مُتَضَرِّعُ

اے میرے معبود میری لغزش معاف کر اور میرے گناہ مٹادے کیونکہ میں گناہوں کا اقراری ترساں اور ان پر زاری کرتا ہوں

إِلھِی أَنِلْنِی مِنْکَ رَوْحاً وَرَاحَةً فَلَسْتُ سِویٰ أَبْوَابِ فَضْلِکَ أَقْرَعُ

اے میرے معبود مجھے اپنی طرف سے خوشی و راحت عطا فرما کہ میں تیرے فضل کے دروازوں کے سوا کوئی دروازہ نہیں کھٹکھٹاتا

إِلھِی لَئِنْ أَقْصَیْتَنِی أَوْ أَھَنْتَنِی فَمَا حِیلَتِی یَا رَبِّ أَمْ کَیْفَ أَصْنَعُ؟

اے میرے معبود اگر تو نے مجھے دور کیایا مجھے پست کردیا تو اے میرے پروردگار میرا کیاحیلہ ہے اور میں کیا کروں گا

إِلھِی حَلِیفُ الْحُبِّ فِی اللَّیْلِ سَاھِرُ یُناجِی وَیَدْعُو وَالْمُغَفَّلُ یَھْجَعُ

اے میرے معبود تجھ سے محبت کرنے والا رات کو جاگتا ہے تجھے یاد کرتا اور دعا مانگتا ہے اور تجھے بھولنے والا سو رہا ہے

إِلھِی وَھَذَا الْخَلْقُ مَا بَیْنَ نَائِمٍ وَمُنْتَبِہٍ فِی لَیْلِہِ یَتَضَرَّعُ

اے میرے معبود یہ مخلوق ہے جن میں کچھ سوئے ہوئے اور کچھ بیدار ہیں جو رات میں آہ و فغاں کر رہے ہیں

وَکُلُّھُمُ یَرْجُو نَوَالَکَ رَاجِیاً لِرَحْمَتِکَ الْعُظْمیٰ وَفِی الْخُلْدِ یَطْمَعُ

اور یہ سب کے سب تیری بخشندگی کے امیدوار ہیں کہ تیری عظیم رحمت اور بہشت بریں کی حرص رکھتے ہیں

إِلھِی یُمَنِّینِی رَجَائِی سَلامَةً وَقُبْحُ خَطِیئاتِی عَلَیَّ یُشَنِّعُ

اے میرے معبودمیری امید نے مجھے سلامتی کا آرزومند بنایا ہے اور میرے گناہوں کی برائی مجھ پر طعن کر رہی ہے

إِلھِی فَإِنْ تَعْفُو فَعَفْوُکَ مُنْقِذِی وَإِلاَّ فَبِالذَّنْبِ الْمُدَمِّرِ أُصْرَعُ

اے میرے معبود پس اگر تو معاف کردے یہ معافی مجھے چھڑادینے والی ہے اور اگر ایسا نہ ہؤا تو میں تباہ کرنے والے گناہوں میں پڑا رہونگا

إِلھِی بِحَقِّ الْھَاشِمِیِّ مُحَمَّدٍ وَحُرْمَةِ أَطْہارٍ ھُمُ لَکَ خُضَّعُ

اے میرے معبود پیغمبرمحمدہاشمی کے حق کے واسطے سے اور ان پاک ہستیوں کے واسطے جو تیرے حضور عجز کرتے ہیں

إِلھِی بِحَقِّ الْمُصْطَفی وَابْنِ عَمِّہ ِ وَحُرْمَةِ أَبْرارٍ ھُمُ لَکَ خُشَّعُ

اے میرے معبودنبی مصطفی اور ان کے ابن عم کے حق کے واسطے اور ان نیکوکاروں کے واسطے جو تیرے سامنے فروتن ہیں

إِلھِی فَأَنْشِرْنِی عَلَی دِینِ أَحْمَدٍ مُنِیباً تَقِیّاً قَانِتاً لَکَ أَخْضَعُ

اے میرے معبود مجھے دین احمد مجتبیٰ پر اٹھا اس حال میں کہ میں تائب متقی تیرا فرمانبردار ومطیع ہوں

وَلاَ تَحْرِمَنِّی یا إِلھِی وَسَیِّدِی شَفاعَتَہُ الْکُبْریٰ فَذاکَ الْمُشَفَّعُ

اے میرے معبود و سردار مجھے محروم نہ فرما مصطفی کی عظیم تر شفاعت سے کہ ان کی شفاعت مقبول ہے

وَصَلِّ عَلَیْھِمْ مَا دَعَاکَ مُوَحِّدٌ وَنَاجَاکَ أَخْیارٌ بِبَابِکَ رُکَّعُ

اور رحمت فرماان پر جب تک موحدین تجھے پکاریں اور نیکوکار لوگ تجھے چپکے سے یاد کریں جو تیرے حضور جھکتے ہیں۔

صحیفہ علویہ میں ایک اور منظوم مناجات نقل ہوئی ہے کہ جس کا آغاز یا سامع الدعا سے ہوتا ہے۔ چونکہ اس کے کلمات بہت مشکل ہیں۔ لذا ہم نے اسے یہاں ذکر نہیں کیا۔

مناجات کی صورت میں حضرت علی (ع)کے تین کلمات

إِلھِی کَفیٰ بِی عِزّاً أَنْ أَکُونَ لَکَ عَبْداً وَکَفیٰ بِی فَخْراً أَنْ تَکُونَ لِی رَبّاً

میرے معبود میری عزت کیلئے یہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے فخر کے لئے یہی کافی ہے کہ تو میرا پروردگار ہے

أَنْتَ کَما أُحِبُّ فَاجْعَلْنِی کَما تُحِبُّ۔

تو ایسا ہے جیسا کہ میں چاہتا ہوں پس مجھے ویسا بنادے جیسا کہ تو چاہتاہے۔

No comments: