Tuesday, August 10, 2010

رمضان میں شب وروز کے اعمال

سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق اور امام موسیٰ کاظم (ع)سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پورے رمضان میں ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:


اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی ہذَا وَفِی کُلِّ عامٍ مَا أَبْقَیْتَنِی فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَ


اے معبود! اس سال اور آئندہ پوری زندگی مجھے اپنے بیت الحرام (کعبہ) کے حج کی توفیق فرما جب تک تو مجھے زندہ رکھے اپنی


عافِیَةٍ وَسَعَةِ رِزْقٍ وَلاَ تُخْلِنِی مِنْ تِلْکَ الْمَواقِفِ الْکَرِیمَةِ وَالْمَشاھِدِ الشَّرِیفَةِ وَزِیارَةِ قَبْرِ


طرف سے آسانی ، آرام اور وسعت رزق نصیب فرما مجھے ان بزرگی و کرامت والے مقامات اور مقدس پاکیزہ مزارات اور اپنے


نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ،وَفِی جَمِیعِ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ فَکُنْ لِی اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ


نبی کریم کے سبز گنبد کی زیارت کرنے سے محروم نہ رکھ ان پر اور ان کی آل پر تیری رحمت ہو اور دنیا و آخرت سے متعلق میری تمام


فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنْ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضاءِ الَّذِی لا یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ


حاجات پوری فرما دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ شب قدر میں تو جو یقینی امور طے فرماتا ہے اور جو محکم فیصلے کرتا ہے


تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُھُمُ،


کہ جن میں کسی قسم کی رد و بدل نہیں ہوتی ان میں میرا نام اپنے بیت الله (کعبہ) کا حج کرنے والوں میں لکھ دے کہ جن کا حج تمہیں منظور ہے اور ان کی


الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ، وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ رِزْقِی، وَ


سعی مقبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے اور ان کی خطائیں مٹا دی گئیں ہیں اور اپنی قضاء و قدر میں میری عمر طولانی میری روزی و رزق کشادہ فرما اور مجھے


تُؤَدِّیَ عَنِّی أَمانَتِی وَدَیْنِی، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ


ہر امانت اور ہر قرض ادا کرنے کی توفیقدے ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پالنے والے۔


اور نماز کے بعد یہ کہے:


یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا غَفُورُ یَا


اے بلند تر اے بزرگی والے اے


رَحِیمُ أَنْتَ الرَّبُّ الْعَظِیمُ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْءٌ وَھُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ وَھذَا شَھْرٌ عَظَّمْتَہُ


بخشنے والے اے مہربان تو ہی بڑائی والا پروردگار ہے کہ جس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جسے تونے بزرگی دی عزت عطا کی


وَکَرَّمْتَہُ وَشَرَّفْتَہُ وَفَضَّلْتَہُ عَلَی الشُّھُورِ، وَھُوَ الشَّھْرُ الَّذِی فَرَضْتَ صِیامَہُ عَلَیَّ وَھُوَ شَھْرُ


بلندی بخشی اور سبھی مہینوں پر فضیلت عنایت کی ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے تونے مجھ پر فرض کیئے ہیں اور وہ ماہ مبارک رمضان


رَمَضانَ الَّذِی أَنْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ وَجَعَلْتَ فِیہِ لَیْلَةَ


ہے کہ جس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے رہبر ہے اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے تو نے اس مہینے میں شب قدر رکھی


الْقَدْرِ وَجَعَلْتَہا خَیْراً مِنْ أَ لْفِ شَھْرٍ، فَیا ذَا الْمَنِّ وَلاَ یُمَنُّ عَلَیْکَ مُنَّ عَلَیَّ بِفَکاکِ رَقَبَتِی


اور اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے پس اے احسان کرنے والے تجھ پر احسان نہیں کیا جا سکتا تو مجھ پر احسان فرما میری گردن آگ سے چھڑا کر ان


مِنَ النَّارِ فِی مَنْ تَمُنُّ عَلَیْہِ وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔


کے ساتھ جن پر تونے احسان کیا اور مجھے داخل جنت فرما اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے ۔


شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شہید نے اپنے مجموعہ میں رسول الله ﷺ سے نقل کیا ہے کہا آپ نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے تو خدا وند اس کے قیامت تک کے گناہ معاف کر دے گا اور وہ دعا یہ ہے:


اَللّٰھُمَّ أَدْخِلْ عَلَی أَھْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اَللّٰھُمَّ أَغْنِ کُلَّ فَقِیرٍ اَللّٰھُمَّ أَشْبِعْ کُلَّ جائِعٍ


اے معبود ! قبروں میں دفن شدہ لوگوں کو شادمانی عطا فرما اے معبود! ہر محتاج کو غنی بنا دے اے معبود! ہر بھوکے کو شکم سیر کر دے


اَللّٰھُمَّ اکْسُ کُلَّ عُرْیانٍ، اَللّٰھُمَّ اقْضِ دَیْنَ کُلِّ مَدِینٍ، اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوبٍ


اے معبود! ہر عریان کو لباس پہنا دے اے معبود! ہر مقروض کا قرض ادا کر اے معبود! ہر مصیبت زدہ کو آسودگی عطا کر


اَللّٰھُمَّ رُدَّ کُلَّ غَرِیبٍ اَللّٰھُمَّ فُکَّ کُلَّ أَسِیرٍ اَللّٰھُمَّ أَصْلِحْ کُلَّ فاسِدٍ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِینَ


اے معبود! ہر مسافر کو وطن واپس لا اے معبود! ہر قیدی کو رہائی بخش دے اے معبود! مسلمانوں کے امور میں سے ہر بگاڑ کی اصلاح فرما دے


اَللّٰھُمَّ اشْفِ کُلَّ مَرِیضٍ اَللّٰھُمَّ سُدَّ فَقْرَنا بِغِناکَ اَللّٰھُمَّ غَیِّرْ سُوءَ حالِنا بِحُسْنِ حالِکَ


اے معبود! ہر مریض کو شفا عطا فرما اے معبود! اپنی ثروت سے ہماری محتاجی ختم کر دے اے معبود! ہماری بد حالی کو خوشحالی سے بدل


اَللّٰھُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنا مِنَ الْفَقْرِ، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔


دے اے معبود! ہمیں اپنے قرض ادا کرنے کی توفیق دے اور محتاجی سے بچا لے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔


کافی میں شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)ماہ رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے


اَللّٰھُمَّ إِنِّی بِکَ وَمِنْکَ أَطْلُبُ حاجَتِی، وَمَنْ طَلَبَ حاجَةً إِلَی النَّاسِ فَإِنِّی لاَ أَطْلُبُ


اے معبود! میں تیرے ہی ذریعے تجھ سے اپنی حاجت طلب کرتاہوں جو لوگوں سے طلب حاجت کرتا ہے کیا کرے پس میں تیرے


حاجَتِی إِلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ وَأَسْأَ لُکَ بِفَضْلِکَ وَرِضْوانِکَ أَنْ تُصَلِّیَ


سوا کسی سے طلب حاجت نہیں کرتا تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری عطا و مہربانی کے یہ کہ


عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ وَأَنْ تَجْعَلَ لِی فِی عامِی ھذَا إِلی بَیْتِکَ الْحَرامِ سَبِیلاً حِجَّةً


حضرت محمد اور ان کے اہلب(ع)یت پر رحمت نازل فرما اور میرے لئے اسی سال میں اپنے محترم گھر کعبہ پہنچنے کا وسیلہ بنا دے وہاں مجھے حج


مَبْرُورَةً مُتَقَبَّلَةً زاکِیةً خالِصَةً لَکَ تَقَرُّ بِہا عَیْنِی وَتَرْفَعُ بِہا دَرَجَتِی، وَتَرْزُقَنِی أَنْ


نصیب کر جو درست مقبول پاکیزہ اور خاص تیرے ہی لئے ہو اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے درجے بلند فرما مجھے توفیق دے کہ حیا


أَغُضَّ بَصَرِی وَأَنْ أَحْفَظَ فَرْجِی وَأَنْ أَکُفَّ بِہا عَنْ جَمِیعِ مَحارِمِکَ حَتَّی لاَ یَکُونَ


سے آنکھیں نیچی رکھوں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کروں اور تیری حرام کردہ ہر چیز سے بچ کے رہوں یہاں تک کہ میرے نزدیک تیری فرمانبرداری اور تیرے


شَیْءٌ آثَرَ عِنْدِی مِنْ طاعَتِکَ وَخَشْیَتِکَ وَالْعَمَلِ بِما أَحْبَبْتَ وَالتَّرْکِ لِما کَرِھْتَ وَنَھَیْتَ


خوف سے عزیز تر کوئی چیز نہ ہو جس چیز کو تو پسند کرتا ہے اس پر عمل کروں اور جسے تو نے نا پسند کیا اور اس سے روکا ہے اسے چھوڑ دوں اور یہ اس طرح ہو کہ


عَنْہُ وَاجْعَلْ ذلِکَ فِی یُسْرٍ وَیَسارٍ وَعافِیَةٍ وَمَا أَنْعَمْتَ بِہِ عَلَیَّ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ وَفاتِی قَتْلاً


اس میں آسانی فروانی و تندرستی ہو اور اس کے ساتھ جو بھی نعمت تو مجھے عطا کرے۔ اور تجھ سے سوالی ہوں کہ میری موت کو ایسا قرار دے گویا میں تیری راہ میں


فِی سَبِیلِکَ تَحْتَ رایَةِ نَبِیِّکَ مَعَ أَوْ لِیائِکَ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَقْتُلَ بِی أَعْدائَکَ وَأَعْداءَ


تیرے نبی کے جھنڈے تلے قتل ہوا ہو تیرے دوستوں کے ہمراہ اور سوال کرتا ہوں مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اور تیرے رسول کے دشمنوں کو قتل کروں


رَسُولِکَ،وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُکْرِمَنِی بِھَوانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَلاَ تُھِنِّی بِکَرامَةِ أَحَدٍ مِنْ


اور سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی مخلوق میں سے جس کی خواری سے چاہے مجھے عزت دے لیکن اپنے پیاروں میں سے کسی کی عزت کے مقابل مجھے ذلیل نہ فرما


أَوْ لِیائِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاً، حَسْبِیَ اللهُ، مَا شَاءَ اللهُ ۔


۔ اے معبود! حضرت رسول ﷺکے ساتھ میرا رابطہ قائم فرما کافی ہے میرے لئے الله جو الله چاہے وہی ہوگا۔


مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفید (علیہ الرحمہ) نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔یا د رہے کہ ماہ رمضان کے دنوں اور راتوں میں بہترین عمل تلاوت قرآن پاک ہے پس اس مہینے میں بکثرت تلاوت قرآن کرے کیونکہ قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روایت ہے کہ ہر چیز کیلئے بہار ہوتا ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے دیگر مہینوں میں سے ہر ایک میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور کم از کم چھ دن میں ختم قرآن مستحب ہے لیکن ماہ رمضان مبارک میں ہر تین روز میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور اگر ہر روز پورا قرآن ختم کرے تو اور بہتر ہے علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) نے فرمایا کہ آئمہ (ع)میں سے چند ایک اس ماہ مبارک میں چالیس قرآن ختم فرماتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اگر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین (ع)میں سے کسی معصوم (ع)کی روح پاک کو ہدیہ کر دے تو اسکا ثواب دگنا ہو جاتا ہے ایک روایت میں ہے کہ اس شخص کا اجر روز قیامت ان معصوم(ع) کی رفاقت ہے۔اس ماہ میں بکثرت دعا و صلوات پڑھے اور بہت زیادہ استغفار کرے نیز لاَاِلَہَ اِلاَّاللهُ کا بہت ورد کرے روایت میں ہے کہ امام سجاد(ع)ماہ رمضان میں دعا، تسبیح، تکبیر اور استغفار کے سوا کوئی اور بات نہ کرتے تھے پس اس مہینے میں دن رات کی عبادات اور نوافل کا خاص اہتمام کرے

No comments: