Tuesday, August 10, 2010

دعائے ندبہ کی اہمیت

صدر الاسلام ہمدانی نے کتاب تکالیف الانام میں کہتے ہیں دعائے ندبہ پڑھنے کی خاصیت یہ ہے اگر اس دعا شریف کو ہر جگہ حضور قلب اخلاص کامل مضامین پر توجہ دیتے ہوئے پڑھے حضرت صاحب العصر کی خاص توجہ اس مکان اور محفل کی طرف ہوتی ہے بلکہ خود حضرت اس محفل میں حاضر ہوجاتے ہیں چنانچہ بعض موارد اور محافل میں ایسا اتفاق ہوا ہے۔ علامہ محقق شیخ علی اکبر نھاوندی نے کتاب العبقریہ الحسان میں کہتے ہیں کہ میں نے حجة الالسلام آقائے حاج شیخ مھدی کو دیکھا کہ اس نے سید جواد مرحوم کی کتاب سے نقل کیا تھا وہ اس کے موٴلف کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ مرحوم اصفہان کے ائمہ جماعت میں سے تھے جو قابل اطمینان تھے وہ بہت عالی مقام رکھتا تھا سچ بولنے والوں میں سے تھا۔ (وما اظلّت الخظراء علی اصدق لھجة منہ) وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں ہم چند آدمی ایک دیہات میں رہتے تھے کہ جس کا نام صالح آباد تھا وہاں کے چند آدمی وہ جگہ غصب کر کے ہمارے ہاتھ چھیننا چاہتے تھے اس لئے کچھ لوگ غصب کرنے کے لئے وہاں آئے ہم نے اس بارے میں مذاکرات کئے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا میں نے ایک عریضہ امام زمانہ کے نام لکھا اور اس کو نہر میں ڈال دیا اور تخت فولاد جا کر ایک خرابہ میں تضرع اور دعائے ندبہ پڑھنے میں مشغول ہوا بار بر کہتا تھا ھل الیک یابن احمد سبیل فتلقیٰ اے فرزند پیغمبر کیا تمہاری طرف کوئی راستہ ہے تا کہ میں تمہاری ملاقات کروں اچانک میں نے گھوڑے کی ٹاپوں کی آواز سنی تو میں نے دیکھا کہ ایک عرب سفید و سیاہ گھوڑے پر سوار ہے انہوں نے میری طرف نگاہ کی اور غائب ہوئے اس کو دیکھ کر دل کو اطمینان ہوا کہ اب میری مشکل حل ہوگی۔ اگلی رات میں میرا کام ٹھیک ہوا میں بار بار حضرت کو خواب میں دیکھتا تھا اور حضرت کا قیافہ اور شکل وہی تھی کہ جو بیداری کی حالت میں دیکھا تھا اسی طرح جناب آقائے سید رضا کہ جو اصفہان کے قابل وثوق علماء میں سے ہے وہ کہتاہے کہ زیادہ مقروض اور فقر و فاقہ کی وجہ سے مردوں کو اپنا وسیلہ قرار دیا تقریباً دو سو مرحومین کا نام لیکر طلب مغفرت کی ان کے بعد امام عصر کو اپنا وسیلہ قرار دیا دعائے ندبہ کے چند فقرات کوپڑھا جیسے ھل الیک یابن احمد سبیل فتلقی۔ اچانک ایک کمرہ کو دیکھا کہ اس سے ایک مخصوص نور نکلتا تھا اسی دن میری مشکل حل ہوئی۔ محدث جلیل القدر مرحوم نوری کہتے ہیں کہ آقا محمد سامرہ شہر میں زندگی گزارتے تھے وہ شخص عادل امین اور اطمینان کا باعث تھا اس کی ماں نیک اور عابدہ تھی اس نے بتایا کہ میری ماں کہتی تھی کہ جمعہ کے دن مرحوم مولیٰ میرزا محمد علی قزوینی کے ہمراہ تہہ خانے میں تھا مرحوم مولیٰ دعائے ندبہ پڑھتا تھا اور ہم بھی اس کے ہمراہ دعا پڑھنے میں مشغول تھے غمگین دل کے ساتھ جیسے کوئی عاشق اور حیران روتاہے جیسے ستم دیدہ نالہ و فریاد کرتاہے ہم بھی اس کے ساتھ روتے تھے تہہ خانہ خالی تھا ہمارے علاوہ کوئی اور وہاں پر موجود نہیں تھا اسی حالت میں تھے کہ اچانک کستوری کی خوشبو تہہ خانے میں پھیلی اور اس کی فضا کو معطر کیا اس کی خوشبو نے اس محفل کو اس قدر معطر کیا اور ہم سب اس حالت میں جو تھے وہاں سے باہر نکلے ہم سب اس شخص کی طرح کی جس کے سر پر پرندہ ہو خاموش ہوگئے حرکت کرنے اور بات کرنے کی ہمت نہیں تھی تھوڑی دیر حیران و پریشان رہ گئے یہاں تک کہ وہ معطر خوشبو کہ جس کو سونگھتے تھے وہ ختم ہوگئی ہم سب دعا کی حالت میں لوٹے جب ہم گھر واپس لوٹے تو مولیٰ سے اس عطر اور خوشبو کے بارے میں پوچھا مولیٰ نے کہا تمہیں اس سے کیا کام ہے اور اس نے کوئی جواب نہیں دیا برادر بزرگوار آقائے علی رضا اصفہانی نے مجھے بتایا اور کہا کہ ایک دن میرزا محمد علی قزوینی امام زمانہ سے ملاقات کے بارے میں پوچھا میرا گمان یہ تھا کہ یہ بھی اپنے بزرگ استاد سید بحرالعلوم کی طرح آخری حجت سے ملاقات کرتے ہیں انہوں نے اس واقعہ کو اسی طرح میرے لئے بیان کیا۔ علامہ مجلسی زاد المعاد میں فرمایا ہے معتبر سند کے ساتھ حضرت امام جعفر صادق سے روایت ہوئی ہے کہ دعائے ندبہ کا پڑھنا چار عیدوں میں مستحب ہے یعنی روز جمعہ روز عید فطر روز عید قربان اور روز عید غدیر۔ بحار الانوار میں کتاب مزار میں دعائے ندبہ شریف کو سید بن طاوؤس سے اس نے بعض ہمارے اصحاب سے نقل کیا ہے وہ کہتاہے محمد بن علی بن ابوقرّہ کہتاہے دعائے ندبہ کتاب محمد بن حسین بن سفیان بزوفری سے میرے لئے نقل ہوئی ہے اور کہا گیا ہے یہ دعا صاحب الزمان کے لئے ہے اور مستحب ہے کہ چار عیدوں میں پڑھی جائے۔ محدث نوری نے اس دعا کو تحیة الزائر میں مصباح الزائر کتاب سید بن طاوؤس سے اور کتاب مزار میں محمد بن مشہدی نے سند مذکور کے ساتھ نقل کیا ہے اس نقل کے ضمن میں اس دعا کو کتاب المزار تقدیم میں لکھا ہے اس دعا کا مستحب ہونا شب جمعہ میں چار عیدوں میں استجاب کی طرح ہے اور وہ دعا یہ ہے۔ ۲۲۷ دعائے ندبہ ۔ جمعہ کے دن صبح کے نماز کے بعد کی دعا جمع کے دن صبح کے بعد آخری حجت کے تعجیل ظہور کے لئے دعا مستحب ہے کہ انسان جمعہ کے دن نماز صبح کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید کو پڑھے اور سو مرتبہ استغفار کرے اور سو مرتبہ پیغمبر پر اس طرح درود بھیجے اور کہے أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔ ۔ جمعہ کے دن امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا شیخ طوسی مصباح المتھجد میں لکھتے ہیں جب تم چاہو کہ جمعہ کے دن پیغمبر پر درود بھیجو تو کہو أَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلٰاتَکَ، وَ صَلَوٰاة مَلٰائِکَتِکَ وَ رُسُلِکَ، عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔یا کہے أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔اور روایت میں ہے کہ سو مرتبہ کہو أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔ ۔ جمعہ کے دن امام زمانہ کے ظہور کے لئے دعا۱ مستحب ہے کہ انسان جمعہ کے دن سورہ قدر کو سو مرتبہ پڑھے اور کہے أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔اس ذکر کو امکان کی صورت میں ہزار مرتبہ یا سو مرتبہ یا دس مرتبہ کہے۔ ۔ نماز جمعہ کے بعد درود بھیجنے کی فضیلت حضرت صادق نے اپنے آباء و اجداد سے نقل کیا ہے اور فرماتے ہیں کہ جو بھی نماز جمعہ کے بعد سات مرتبہ کہے أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَ عَجِّلْ فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ۔تو یہ شخص حضرت کے اصحاب اور مددگاروں میں شامل ہوجاتاہے۔ ۱۰۔ جمعہ عید افطر عید قربان کے دن آخری حجت کے ظہور کے لئے دعا۔ حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں جمعہ عید فطر عید قربان کے دن جب نماز کے لئے جانے کا ارادہ کریں تو کہیں أَللّٰھُمَّ مَنْ تَھَیَّأَ فی ھٰذَا الْیَوْمِ، أَوْ أَعَدَّوَاسْتَعَدَّلِوِفٰادَةٍ إِلیٰ مَخْلُوقٍ، رَجٰاءَ رِفْدِہِ وَجٰائِزَتِہِ وَنَوٰافِلِہِ، فَإِلَیْکَ یٰاسَیِّدی کٰانَتْ وِفٰادَتی وَتَھْیِئَتی وَإِعْدٰادی وَ اسْتِعْدٰادی رَجٰا۔ رِفْدِک۔، وَجَوٰائِزِکَ وَنَوٰافِلِکَ۔ أَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَاخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ، وَعَلِیٍّ أَمیرِالْمُوٴْمِنینَ وَوَصِیِّ رَسُلِکَ، وَصَلِّ یٰا رَبِّ عَلیٰ أَئِمَّةِ الْمُوٴْمِنینَ، اَلْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَعَلِیٍّ وَمُحَمَّدٍ۔اور ایک ایک کر کے تمام معصومین کا نام لیں یہاں تک اپنے مولیٰ کا نام لیں اور کہیں أَللّٰھُمَّ افْتَحْ لَہُ فَتْحاً یَسیراً، وَ انْصُرْہُ نَصْراً عَزیزاً، أَللّٰھُماَّ أَظْھَرْ بِہِ دینَکَ وَسُنَّةَ رَسُلِکَ، حَتّٰی لٰا یَسْتَخْفِیَ بِشَیْءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخٰافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ۔ أَللّٰھُمَّ إِنّٰا نَرْغَبُ إِلَیْکَ فی دَوْلَةٍ کَریمَةٍ تُعِزُّبِھَا الْاِسْلٰامَ وَأَھْلَہُ، وَتُذِلُّ بِھَا النِّفٰاقَ وَأَھْلَہُ، وَتَجْعَلُنٰا فیھٰا مِنَ الدُّعٰاةِ إِلیٰ طٰاعَتِکَ وَالْقٰادَةِ إِلیٰ صَبیکَ وَتَرْزُقُنٰا بِھٰا کَرٰامَةَ الدُّنْیٰا وَالْآخِرَةِ۔ أَللّٰھُمَّ مٰا أَن؟کَرْنٰا مِنْ حَقٍّ فَعَرِّفْنٰاہُ، وَمٰا قَصُرْنٰا عَنْہُ فَبَلِّغْنٰاہُ۔ اور خدا سے اس کے لئے دعا مانگو اور ان کے دشمن پر نفرین بھیجو اور اپنی حاجت کا خدا سے سوال کرو اور آخری کلام یہ ہو أَللّٰھُمَّ اسْتَجِبْ لَنٰا، أَللّٰھُمَّ اجْعَلْنٰا مِمَّنْ تَذَکَّرَ فیہِ فَیَذَّکَّرَ۔

No comments: