Tuesday, August 10, 2010

ذی الحجہ کے اعمال کا ثواب

ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی دعا کا ثواب

(۱) راوی کہتا ہے کہ حضرت علی (علیہ السلام) ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں ہرروز یہ با برکت دعا پڑھا کرتے تھے خلیل راوی کہتا ہے کہ میں نے اس سے سنا کہ امیر المؤمنین فرمایا کرتے تھے۔ جو شخص اس عشرے میں ہر روز اس دعا ؛ لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ اللَّیَالِی وَالدُّھُورِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ اَموَاجِ البُحُورِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ و رَحمَتُہ خَیرمِمّا یَجمَعُونَ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ الشَّوکِ وَ الشَّجَرِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ الشَّعرِ وَ الوَبَر،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ الحَجَرِ وَالمَدَرِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ لَمحِ العُیُونِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ فِی اللَّیلِ اِذاعَسعَسَ وَ فِی الصُّبحِ اِذاتَنَفّسَ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ عَدَدَ الرِّیاحِ فَی البَرَارِی وَالصُّخُورِ،لا اِلہَ اِلا اللّہُ مِنَ الیَومِ اِلی یَومٍ یُنفَخُ فِی الصُّورِ۔کی دس مرتبہ تلاوت کرے گا تو الله تعالیٰ ہر تہلیل (لاالہ الاالله) کے مقابلہ میں بہشت کے اندر در اور یاقوت کا ایک درجہ عطا کریگا ہر درجہ کے درمیان سریع اور تیز سواری کیساتھ ایک سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے ہر درجے پر ایک شہر ہے جسمیں ایک جوہر کا قصر ہے ان شہروں میں سے ہر شہر دوسرے سے جدا نہیں ہے ان تمام میں چار دیواریاں ، قلعے، بالاخانے ، گھر ، فرش ، بیویاں، تخت ، حور العین، دستر خوان: خدمتگار ، نہریں ، درخت ، زیورات اور لباس موجود ہیں کوئی وصف کرنے والا اس کی توصیف نہیں کرسکتا جب قبر سے نکلے گا تو اسکا ہر بال نور افشانی کریگا اور ستر ہزار فرشتے اسکے ارد گرد جمع ہو جائیں گے کچھ آگے ، کچھ دائیں ، کچھ بائیں اس کیساتھ چلتے ہو ئے باب جنت پہنچیں گے جب یہ جنت میں داخل ہوگا تو یہ سب فرشتے پیچھے کھڑے ہونگے اور یہ آگے ہوگا یہاں تک کہ اس شہر تک پہنچیں گے جسکا ظاہر سرخ یاقوت کا اور باطن سبز زبر جد کا ہوگا الله کی پیدا کردہ مختلف انواع و اقسام کی بہشتی چیزیں اس میں موجود ہونگی جب یہاں پہنچیں گے تو کہا جائے گا اے حبیب خدا جانتے ہو کہ یہ کونسا شہر ہے اور اسمیں کیا کیا ہے ؟ کہے گا ہم نہیں جانتے اور آپ کون ہیں ؟ وہ کہیں گے ہم فرشتے ہیں جب تم نے دنیا میں لا الہ الا الله کہا تھا تو ہم نے تمھیں دیکھاتھا یہ شہر تمام لوازمات کیساتھ تمھارا ہے تجھے الله تعالیٰ کی طرف سے اس سے بڑھکر ثواب ملے گا یہاں تک کہ تو دارالسلام میں ، جوار خدا میں ملاحظہ کرے گا کہ الله نے تجھے کیا عطا کیا ہے تم دیکھنا یہ عطا کبھی منقطع نہ ہوگی خلیل کہتا ہے کثرت سے اس ذکر کی تلاوت کرو تا کہ تمھیں زیادہ ثواب مل سکے۔

ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں روزے کا ثواب

(۱) راوی کہتا ہے کہ ایک شخص اہل غنا سے تھا جب اس نے ذی الحجہ کی پہلی کے رات کا چاند دیکھا اور صبح روزہ رکھ لیا یہ خبر حضرت رسول خدا تک پہنچی ، آپ نے کسی کو بھیجا کہ اسے بلا لاؤ جب وہ آیا تو حضرت نے فرمایا اس دن تم نے روزہ کیوں رکھا ہے ؟ کہنے لگا یا رسول الله میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آجکل ایام مشعر اور حج ہیں ۔شاید خدا مجھے بھی ان کی دعاؤں میں شریک کرلے حضرت نے فرمایا جس جس دن تم نے روزہ رکھا ہے تجھے ہر روزے کے بدلے میں ، ایک سو غلام کو آزاد کرنے ، ایک سو اونٹیوں کی قربانی اور ایک سو گھوڑوں پر الله کی راہ میں بار اٹھانے کا ثواب ملے گا جب یوم ترویہ (آٹھ ذی الحجہ ) آئے گا تو پھر تجھے ایک روزے کے بدلے ہزار غلام آزاد کرنے ، ہزار اونٹوں کی قربانی اور ہزار گھوڑوں پر الله کی راہ میں باراٹھانے کا ثواب ملے گا اور عرفہ والے دن ایک روزے کے بدلے میں دو ہزار غلام آزاد کرنے ، دو ہزار اونٹوں کی قربانی اور دو ہزار گھوڑوں پر الله کی راہ میں بار اٹھانے کا ثواب عطا ہوگا نیز یہ تمھاری زندگی کی ابتدائی ساٹھ سال اور آخری ساٹھ سالہ گناہوں کا کفارہ بھی ہوگا۔

(۲) حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں پہلے دن روزہ رکھے گا تو الله تعالیٰ اسکے لئے اَسی(۸۰) مہینے کے روزے لکھے گا اگر نو دن روزے رکھے گا تو الله اسکے لئے ایک زمانے کے روزوں کا ثواب لکھے گا۔

(۳) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں روز ترویہ کا روزہ ایک سالہ گناہوں کا کفارہ ہے اور روز عرفہ کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔

عید غدیر کے روزے کا ثواب

(۱)حسن بن راشد کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی میں آپ پر قربان جاؤں۔ آیا مسلمانوں کی دو عیدوں (فطر اور قربان) کے علاوہ بھی کوئی عید ہے ؟ فرمایا ، ہاں اے حسن وہ عید ان دونوں سے عظیم اور شرف والی ہے راوی کہتا ہے میں نے پوچھا وہ کس دن ہے ؟ فرمایا جس دن حضرت علی (علیہ السلام) کو لوگوں کا پیشوا بنایا گیا میں نے کہا میں آپ پر قربان جاؤں ، یہ کس دن ہے ؟ فرمایا دن گزرتے رہتے ہیں اور وہ اٹھارہ ذی الحجہ کا دن تھا میں نے کہا آپ پر قربان جاؤں اس دن ہماری کیا ذمہ داری ہے ؟ فرمایا اے حسن اس دن روزہ رکھو اور حضرت محمد اور انکی اہلبیت علیہم السلام پر کثرت سے درود بھیجو اور جن لوگوں نے ان پر ظلم کیا اور انکے حق کے منکر بنے، ان سے بیزاری اختیار کرو انبیاء اپنے و صیوں کو حکم دیا کرتے تھے ، جس دن وصی بنائے گئے ہو اس دن عید مناؤ میں نے عرض کی کہ ہم میں سے جو اس دن روزہ رکھے گا اسے کتنا ثواب ہوگا فرمایا اسے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا اسی طرح ستائیس رجب کا روزہ بھی ترک نہ کرو اسی دن حضرت رسول خدا پیغمبری کیلئے مبعوث ہوئے اس دن کے روزے کا ثواب بھی ساٹھ ماہ کے روزوں کی مانند ہے ۔

(۲) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کی کہ کیا مسلمانوں کی دو عیدوں اور جمعہ کے علاوہ بھی کوئی عید ہے ؟ فرمایا جی ہاں ان سے بڑی عید بھی ہے جس دن امیر المؤمنین (علیہ السلام) خلافت کیلئے معین ہوئے اور حضرت رسول خدا نے غدیر خم میں انکی ولایت کو خواتین و حضرات کی گردن پر رکھا اس دن بجالا یا جانے والا عمل اسی مہینوں کے عمل کے مساوی ہے اس دن (مسلمانوں کو ) چاہئے کہ کثرت سے ذکر خدا کریں اور حضرت رسول خدا پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجیں اور اس دن انسان اپنے اہل و عیال کو زیادہ خرچہ دے۔
(۳) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ عید غدیر خم کا روزہ ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔

No comments: