Tuesday, August 10, 2010

پہلی تا پندرہ رمضان کے مخصوص اعمال

پہلی رمضان کادن

اس میں چند اعمال ہیں :

(۱)آب جاری میں غسل کرنا اور تیس چلوپانی سر میں ڈالنا کہ یہ سال بھر تک تمام دردوں اور بیماریوں سے محفوظ رہنے کا موجب ہے۔

(۲)ایک چلو عرق گلاب اپنے چہرے پر ڈالے تاکہ ذلت وپریشانی سے نجات ہو اور تھوڑا سا عرق گلاب سرمیں ڈالے کہ سال بھر سرسام سے بچا رہے۔

(۳)اول ماہ کی دورکعت نماز پڑھے اور صدقہ دے۔

(۴)دورکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمدکے بعد سورۃ انافتحنا اوردوسری رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد کوئی سورۃ پڑھے تاکہ خدائے تعالیٰ اس سال تمام برائیوں کو اس سے دور رکھے اور آخر سال تک اس کی حفاظت کرے۔

(۵)طلوع فجر کے بعدیہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ قَدْ حَضَرَ شَھْرُ رَمَضانَ وَقَدِ افْتَرَضْتَ عَلَیْنا صِیامَہُ، وَأَ نْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ ھُدیً لِلنّاسِ

اے معبود! ماہ رمضان آگیا ہے اور تونے اس کے روزے ہم پر فرض کیے ہیں اس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے ہدایت

وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ ۔ اَللّٰھُمَّ أَعِنَّا عَلَی صِیامِہِ، وَتَقَبَّلْہُ مِنّا وَتَسَلَّمْہُ مِنّا، وَسَلِّمْہُ لَنا

اور ہدایت کی نشانیاں اور حق وباطل میں فرق کرتا ہے اے معبود! اسکے روزے رکھنے میں مدد کر اور اسے ہم سے قبول فرما اسکو ہم سے پورا لے اور ہمارے

فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔

لیے پورا فرما اپنی طرف سے آسانی و سہولت کے ساتھ بیشک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔

(۶)صحیفہ کاملہ کی چوالیسویں دعا اگر اس ماہ کی پہلی رات میں نہ پڑھ سکے توآج کے دن میں پڑھے:

(۷)زادلمعاد میں علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) نے فرمایا کہ شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) وشیخ طوسی(علیہ الرحمہ) اور دیگر بزرگوں نے معتبر سند کیساتھ روایت کی ہے کہ امام موسٰی کاظم (ع)نے فرمایا: ماہ مبارک رمضان میں اول سال یعنی اس ماہ کے پہلے دن جو شخص دکھاوے یا کسی غلط ارادے کے بغیر محض رضاء الٰہی کیلئے اس دعا کو پڑھے تو خدا سال بھر تک فتنہ وفساد اور بدن کو ضرر پہنچانے والی ہر آفت سے محفوظ رکھے گا اور وہ دعایہ ہے :

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی دانَ لَہُ کُلُّ شَیْءٍ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ

اے معبود! میں سوال کرتاہوں تجھ سے تیرے نام کے واسطے سے ہر چیز جس کی مطیع ہے اور تیری رحمت کے واسطے سے جو ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے

وَبِعَظَمَتِکَ الَّتِی تَواضَعَ لَہا کُلُّ شَیْءٍ وَبِعِزَّتِکَ الَّتِی قَھَرَتْ کُلَّ شَیْءٍ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی

تیری بڑائی کے واسطے سے جس کے آگے ہر چیز جھکی ہوئی ہے تیری عزت کے واسطے سے جو ہر چیز پر حاوی ہے تیری قوت کے واسطے سے

خَضَعَ لَہا کُلُّ شَیْءٍ، وَبِجَبَرُوتِکَ الَّتِی غَلَبَتْ کُلَّ شَیْءٍ، وَبِعِلْمِکَ الَّذِی أَحاطَ بِکُلِّ شَیْءٍ،

جسکے آگے ہر چیز سرنگوں ہے تیرے اقتدار کے واسطے سے کے جو ہر چیز پر غالب ہے اور سوالی ہوں تیر ے علم کے واسطے سے جو ہر چیز کو گھیرے

یَا نُورُ یَا قُدُّوسُ، یَا أَوَّلُ قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ، وَیَا باقِیاً بَعْدَ کُلِّ شَیْءٍ، یَا اللهُ یَا رَحْمنُ صَلِّ عَلَی

ہوئے ہے اے نور اے پاکیزہ تر اے اول جو ہرچیز سے پہلے تھا اے وہ جو ہرچیزکے بعد باقی رہے گا اے الله،

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ النِّقَمَ وَ

اے رحمن، محمد وآل محمد پر رحمت فرما اور میرے وہ گناہ معاف فرما جو نعمتوں کو پلٹا دیتے ہیں اور میرے وہ

اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَقْطَعُ الرَّجاءَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُدِیلُ الْاَعْداءَ وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ

گناہ معاف فرما جو عذاب کا باعث ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جو امید رحمت کو توڑتے ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جو مجھ پردشمنوں

الَّتِی تَرُدُّ الدُّعاءَ وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی یُسْتَحَقُّ بِہا نُزُولُ الْبَلاءِ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی

کو چڑھا لاتے ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جو دعا قبول نہیں ہونے دیتے میرے وہ گناہ معاف فرما جن کی وجہ سے مصیبت آن پڑتی ہے میرے وہ

تَحْبِسُ غَیْثَ السَّماءِ، وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَکْشِفُ الْغِطاءَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُعَجِّلُ

گناہ معاف فرما جو آسمان سے بارش کو روکتے ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جن سے پردہ دری ہوتی ہے ہے میرے وہ گناہ معاف فرما جو جلد زندگی

الْفَناءَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُورِثُ النَّدَمَ، وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَھْتِکُ الْعِصَمَ وَأَلْبِسْنِی

ختم کر دیتے ہیں میں، میرے وہ گناہ معاف فرما جو شرمندگی کی وجہ ہیں اور میرے وہ گنا ہ معاف فرما جو پردہ چاک کرتے ہیں اور مجھے اپنی و ہ پائیدار زرہ

دِرْعَکَ الْحَصِینَةَ الَّتِی لاَ تُرامُ وَعافِنِی مِنْ شَرِّ مَا أُحاذِرُ بِاللَّیْلِ وَالنَّہارِ فِی مُسْتَقْبَلِ سَنَتِی ھذِھِ

پہنا دے جسے کوئی اتار نہ سکے مجھے اس آنے والے سال کے شب وروز میں جن چیزوں کا ڈر ہے ان کے شر سے حفاظت میں رکھ

اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمَاواتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْاَرَضِینَ السَّبْعِ وَمَا فِیھِنَّ وَمَا بَیْنَھُنَّ وَرَبَّ الْعَرْشِ

اے معبود! اے سات آسمانوں اور سات زمینوں اور جو کچھ ان میں ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کے پروردگار اور

الْعَظِیمِ، وَرَبَّ السَّبْعِ الْمَثانِی وَالْقُرْآنِ الْعَظِیمِ، وَرَبَّ إِسْرافِیلَ وَمِیکائِیلَ وَجَبْرائِیلَ، وَرَبَّ

عرش عظیم کے پروردگار اور دوبار نازل شدہ سات آیتوں اور قرآن عظیم کے پروردگار اور اسرافیل(ع) میکائیل(ع) و

مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ وَخاتَمِ النَّبِیِّینَ، أَسْأَلُکَ بِکَ وَبِما سَمَّیْتَ بِہِ

جبرائیل(ع) کے پروردگار اور حضرت محمد ﷺ کے پروردگار کہ جو رسولوں کے سردار اور نبیوں میں آخری ہیں

نَفْسَکَ یَا عَظِیمُ أَ نْتَ الَّذِی تَمُنُّ بِالْعَظِیمِ، وَتَدْفَعُ کُلَّ مَحْذُورٍ، وَتُعْطِی کُلَّ جَزِیلٍ، وَتُضاعِفُ

تیرے واسطے سے تجھ سے سوالی ہوں اور اس کے واسطے جس سے تو نے خود کو موسوم کیا اے بزرگتر تو وہ ہے جو بڑا احسان کرنے والا، ہر خطرے

الْحَسَناتِ بِالْقَلِیلِ وَبِالْکَثِیرِ وَتَفْعَلُ مَا تَشاءُ یَا قَدِیرُ یَا اللهُ یَا رَحْمنُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ

کو دور کرنے والا، بڑی بڑی عطاؤں والا، کم اور زیادہ نیکیوں کو دوگنا کرنے والا ہے اور تو جو چاہے وہی کرنے والا ہیاے قدیر، اے الله، اے رحمن،

بَیْتِہِ وَأَلْبِسْنِی فِی مُسْتَقْبَلِ سَنَتِی ہذِھِ سِتْرَکَ وَنَضِّرْ وَجْھِی بِنُورِکَ، وَأَحِبَّنِی بِمَحَبَّتِکَ،

حضرت محمد پر رحمت فرما اور ان کے اہل بیت(ع) پر رحمت فرما اور اس آنے والے سال میں اپنی طرف سے میری پردہ پوشی فرما میرے چہرے کو اپنے

وَبَلِّغْنِی رِضْوانَکَ، وَشَرِیفَ کَرامَتِکَ، وَجَسِیمَ عَطِیَّتِکَ، وَأَعْطِنِی مِنْ خَیْرِ مَا عِنْدَکَ

نور سے شادماں کر اپنی محبت میں مجھے محبوب بنا مجھے اپنی رضا وخوشنودی، اپنی بہترین بخشش اور اپنی بڑی بڑی عطاؤں سے حصہ دے اور مجھے اپنی طرف

وَمِنْ خَیْرِ مَا أَنْتَ مُعْطِیہِ أَحَداً مِنْ خَلْقِکَ، وَأَ لْبِسْنِی مَعَ ذلِکَ عافِیَتَکَ، یَا مَوْضِعَ کُلِّ

سے بھلائی عطافرما اور اس بھلائی میں سے عطا فرما جو تو اپنی مخلوق میں سے کسی کو عطا فرمائے اور ان نوازشوں کے ساتھ تندرستی بھی دے اے تمام شکایتوں

شَکْویٰ، وَیَا شاھِدَ کُلِّ نَجْویٰ، وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ، وَیَا دافِعَ مَا تَشاءُ مِنْ بَلِیَّةٍ، یَا کَرِیمَ الْعَفْوِ،

کے سننے والے، اے ہر راز کے گواہ،اے ہر پوشیدہ چیز کے جاننے والے اور جس کوچاہے دور کر دینے والے، اے باعزت معاف کرنے والے،

یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ تَوَفَّنِی عَلَی مِلَّةِ إِبْراھِیمَ وَفِطْرَتِہِ، وَعَلَی دِینِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

اے بہترین درگزر کرنے والے مجھے ابراہیم (ع) کے دین اور ان کی سیرت پر موت دے اور مجھے حضرت محمد ﷺ کے

وَسُنَّتِہِ، وَعَلَی خَیْرِ الْوَفاةِ فَتَوَفَّنِی مُوالِیاً لاََِوْ لِیائِکَ، وَمُعادِیاً لِاَعْدائِکَ اَللّٰھُمَّ وَجَنِّبْنِی فِی

دین پر موت دے اور اچھے طریقے سے موت دے پس موت دے مجھے جبکہ میں تیرے دوستوں کا دوست اور تیرے دشمنوں کا دشمن ہوں

ہذِھِ السَّنَةِ کُلَّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ یُباعِدُنِی مِنْکَ، وَاجْلِبْنِی إِلی کُلِّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ

اے معبود! اس سال مجھے ہر اس قول و عمل سے دور رکھ جومجھے تجھ سے دور کر دینے والا ہے اور مجھے اس سال

یُقَرِّبُنِی مِنْکَ فِی ہذِھِ السَّنَةَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَامْنَعْنِی مِنْ کُلِّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ یَکُونُ

ہر ایسے قول وعمل کی طرف لے جا جو مجھ کو تیری قربت میں پہچاننے والا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

مِنِّی أَخافُ ضَرَرَ عاقِبَتِہِ، وَأَخافُ مَقْتَکَ إِیَّایَ عَلَیْہِ حِذارَ أَنْ تَصْرِفَ وَجْھَکَ الْکَرِیمَ عَنِّی

مجھے ہر قول یا عمل یافعل سے دور رکھ جس کے نقصان اور انجام سے ڈرتا ہوں اور خائف ہوں کہ تو اس کو پسند نہ کرے تو میری طرف

فَأَسْتَوْجِبَ بِہِ نَقْصاً مِنْ حَظٍّ لِی عِنْدَکَ یَا رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِی مُسْتَقْبِلِ سَنَتِی

سے اپنی پاکیزہ توجہ ہٹا لے گا پس اس سے تیرے ہاں میرے حصے میں کمی ہو جائے گی اے محبت والے، اے رحم والے، اے معبود! اس سال مجھے اپنی

ھذِھِ فِی حِفْظِکَ وَفِی جِوارِکَ وَفِی کَنَفِکَ وَجَلِّلْنِی سِتْرَ عافِیَتِکَ وَھَبْ لِی کَرامَتَکَ

حفاظت ونگہداری میں قرار دے اپنیپناہ میں اپنے آستاں پر رکھ اور مجھے اپنی حفاظت کا لباس پہنا مجھے اپنی طرف سے بزرگی دے تیری قربت والا باعزت

عَزَّ جارُکَ وَجَلَّ ثَناؤُکَ، وَلاَ إِلہَ غَیْرُکَ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی تابِعاً لِصالِحِی مَنْ مَضیٰ مِنْ

ہے اورتیری تعریف بلند ہے اورتیرے سوا کوئی معبود نہیں اے معبود! تیرے دوستوں میں جونیک لوگ گزرے ہیں مجھے ان میں شمارکر اور انکے ساتھ ملا دے

أَوْلِیائِکَ، وَأَلْحِقْنِی بِھِمْ، وَاجْعَلْنِی مُسَلِّماً لِمَنْ قالَ بِالصِّدْقِ عَلَیْکَ مِنْھُمْ، وَأَعُوذُ بِکَ اَللّٰھُمَّ

اور ان میں سے جس نے تیری طرف سے جو سچی بات کہی مجھے اس کا ماننے والا بنا اور اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں

أَنْ تُحِیطَ بِی خَطِیئَتِی وَظُلْمِی وَ إِسْرافِی عَلَی نَفْسِی وَ اتِّباعِی لِھَوایَ وَاشْتِغالِی بِشَھَواتِی

اس سے کہ گھیرے مجھ کومیری خطا، میرا ظلم، اپنے نفس پر میری زیادتی اور اپنی خواہش کی پیروی اور اپنی چاہت

فَیَحُولُ ذلِکَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَحْمَتِکَ وَرِضْوانِکَ فَأَکُونُ مَنْسِیّاً عِنْدَکَ، مُتَعَرِّضاً لِسَخَطِکَ

میں محویت کو یہ چیزیں میرے اور تیری رحمت وخوشنودی کے درمیان حائل ہو جائیں پس میں تیرے ہاں

وَنِقْمَتِکَ۔اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنِی لِکُلِّ عَمَلٍ صَالِحٍ تَرْضیٰ بِہِ عَنِّی، وَقَرِّبْنِی إِلَیْکَ زُلْفیٰ اَللّٰھُمَّ کَما

فراموش ہو جاؤں اور تیری ناراضگی میں پھنس جاؤں اے معبود! مجھے ہر اس نیک عمل کی توفیق دے جس سے تو خوش ہو اور مجھے بہ لحاظ

کَفَیْتَ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ ھَوْلَ عَدُوِّہِ وَفَرَّجْتَ ھَمَّہُ وَکَشَفْتَ غَمَّہُ وَصَدَقْتَہُ

مقام اپنے قریب کر لے اے معبود! جیسے تو نے مدد فرمائی اپنے نبی محمد ﷺ کی خوف دشمنان میں

وَعْدَکَ وَأَ نْجَزْتَ لَہُ عَھْدَکَ اَللّٰھُمَّ فَبِذلِکَ فَاکْفِنِی ھَوْلَ ہذِھِ السَّنَةِ وَآفاتِہا وَأَسْقامَہا

اور انکی پریشانی دور کی اور انکا رنج وغم مٹا دیا اور تو نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ان سے کیا ہوا پیمان پورا فرمایا تو اے معبود! اسی طرح

وَفِتْنَتَہا وَشُرُورَہا وَأَحْزانَہا وَضِیقَ الْمَعاشِ فِیہا وَبَلِّغْنِی بِرَحْمَتِکَ کَمالَ الْعافِیَةِ بِتَمامِ

اس سال کے خوف میں میری مدد فرما اس کی مصیبتوں بیماریوں آزمائشوں تکلیفوں اور غموں اور اس میں معاش کی تنگی وغیرہ پر مجھے اپنی

دَوامِ النِّعْمَةِ عِنْدِی إِلی مُنْتَہی أَجَلِی، أَسْأَلُکَ سُؤالَ مَنْ أَساءَ وَظَلَمَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ،وَ

رحمت سے بہترین آسائش دے مجھے تمام نعمتیں ملتی رہیں یہاں تک کہ میری موت کا وقت آجائے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس کی طرح جس نے گناہ

وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تَغْفِرَ لِی مَا مَضیٰ مِنَ الذُّنُوبِ الَّتِی حَصَرَتْہا حَفَظَتُکَ وَأَحْصَتْہا کِرامُ مَلائِکَتِکَ

اور ظلم کیا اور وہ محتاج ہی گناہ کا اعتراف کرتا ہے اور سوالی ہوں تجھ سے کہ میرے پچھلے گناہ معاف کر دے جنکو تیرے نگہبانوں نے لکھا ہے اور تیرے معزز

عَلَیَّ وَأَنْ تَعْصِمَنِی اَللّٰھُمَّ مِنَ الذُّنُوبِ فِیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی إِلی مُنْتَہی أَجَلِی یَا اللهُ یَا رَحْمنُ

فرشتوں نے شمار کیا جو مجھ پر مقرر ہیں اورمیرے الله! باقی ماندہ زندگی میں مجھے گناہوں سے بچا اس وقت تک کہ میری عمر تمام ہو جائے اے الله، اے رحمن،

یَا رَحِیمُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ وَآتِنِی کُلَّ مَا سَأَلْتُکَ وَرَغِبْتُ إِلَیْکَ فِیہِ

اے رحیم، حضرت محمد اور ان کے اہل بیت(ع) پر رحمت فرما اور مجھے وہ سب کچھ عطا کر جو میں نے مانگا اور جس کی تجھ سے خواہش کی ہے

فَإِنَّکَ أَمَرْتَنِی بِالدُّعاءِ، وَتَکَفَّلْتَ لِی بِالْاِجابَةِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

پس تو نے دعا کرنے کا حکم دیا اور میری دعا قبول کرنے کی ذمہ داری لی ہے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

یہ فقیر (مؤلف) کہتے ہیں کہ سید نے اسکو رمضان کی پہلی رات کی دعاؤں میں بھی ذکر کیا ہے
چھٹی رمضان کا دن

چھ رمضان ۲۰۱ھ میں مسلمانوں نے بطور ولی عہد امام علی رضا (ع)کی بیعت کی تھی ، سید نے روایت کی ہے کہ مومنین اس نعمت کے شکرانے کی دورکعت نماز پڑھیں اور ہر رکعت میں حمد کے بعد پچیس مرتبہ سورۃ توحید کی تلاوت کریں۔
تیرھویں رمضان کی رات

یہ شب ہائے بیض (روشن راتوں) کی پہلی رات ہے اور اس میں تین عمل ہیں:

(۱)غسل کرے

(۲)چاررکعت نماز پڑھے اور ہررکعت میں سورۃ حمد کے بعد پچیس دفعہ سورۃ توحید کی تلاوت کرے

(۳)دورکعت نماز پڑھے جیسے رجب اور شعبان کی تیرھویں رات میں پڑھی جاتی ہے۔ یعنی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ یٰسین ، سورۃ ملک اور سورۃ توحید پڑھے۔ رمضان کی چودہویں رات کو بھی چار رکعت نماز دو دو کر کے اسی ترکیب سے پڑھے کہ قبل ازیں دعا مجیر کی شرح میں اس کا ذکرہوچکا ہے۔ یعنی جوشخص ماہ رمضان کی شب ہائے بیض میں یہ نماز پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے چاہے وہ درختوں کے پتوں اور بارش کے قطروں جتنے بھی ہوں۔
پندرہویں رمضان کی رات

اس کاشمار بابرکت راتوں میں ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:

(۱)غسل کرے۔

(۲)زیارت حضرت امام حسین (ع)۔

(۳)چھ رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ یٰسین ، سورۃ ملک اور سورۃ توحید کی تلاوت کرے۔

(۴)سورکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کی تلاوت کرے ، مقنعہ میں شیخ مفید (علیہ الرحمہ) نے امیرامومنین (ع)سے روایت کی ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے تو حق تعالی کی طرف سے دس فرشتوں کو مقرر کیا جائے گا کہ وہ اس کے دشمنوں (جن ہوں یاانسان ) کو اس سے دور رکھیں۔ نیز اس کی موت کے وقت تیس فرشتے آئیں گے جو اس کو جہنم کی آگ سے بچانے کا بندوبست کریں گے۔

(۵) امام جعفرصادق (ع)سے پوچھا گیا کہ جو شخص پندرہویں رمضان کی رات ضریح امام حسین (ع)کے قریب ہو کر زیارت کرے تو اس کا ثواب کس قدر ہو گا؟ آپ(ع) نے فرمایا کہ جو شخص نماز عشاء کے بعد نافلہ شب کے علاوہ ضریح مبارک کے نزدیک دس رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید کی تلاوت کرے اور نمازسے فارغ ہو کر آتش جہنم سے خدائے تعالیٰ کی پناہ مانگے تو وہ اسے جہنم کی آگ سے آزادی عطا کرے گا ۔ وہ شخص قبل از مرگ خواب میں ایسے ملائکہ کو دیکھے گا جو اس کوجنت کی بشارت اور جہنم سے امان کی خوشخبری دے رہے ہوں گے۔
پندرہویں رمضان کا دن

۱۵ رمضان ۲ھ میں امام حسن (ع)کی ولادت باسعادت ہوئی اور شیخ مفید(علیہ الرحمہ) کا قول ہے کہ ۱۹۵ھ میں حضرت امام محمدتقی (ع)کی ولادت باسعادت بھی اسی روز ہوئی۔ لیکن بعض روایات میں کسی اور تاریخ کا ذکر آیا ہے وہی مشہور بھی ہے۔ بہرحال یہ بڑی عظمت والادن ہے اور اس میں صدقات وحسنات کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔
سترھویں رمضان کی رات

یہ بڑی بابرکت رات ہے کہ اس میں لشکر اسلام و فوج کفر میں آمنا سامنا ہوا اور ۱۷رمضان کے دن جنگ بدر واقع ہوئی ، جس میں مسلمانوں کو فتح ونصرت نصیب ہوئی یہ اسلام کی عظیم ترین فتح تھی ۔ اس ضمن میں علماء اعلام کا فرمان ہے کہ ہر مومن اس روز صدقہ دے اور خدا کا شکربجالائے ، اس رات میں غسل کرنا اور نوافل پڑھنا باعث فضیلت ہے۔مؤلف کہتے ہیں بہت سی روایات میں آیا ہے کہ حضرت رسول الله ﷺنے اصحاب سے فرمایا کہ آج کی رات تم میں سے کون ہے جو آج رات کنویں سے پانی لائے؟ اس پر سب خاموش رہے اور کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ تب امیرالمومنین (ع)نے مشکیزہ لیا اور چل دیئے ، وہ نہایت تاریک اور سرد رات تھی اور ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں ۔ آپ(ع) کنوئیں پر پہنچے جوبہت تاریک اور گہرا تھا ۔ پھر وہا ں ڈول اوررسی وغیرہ بھی نہ تھی ۔ پس حضرت کنوئیں میں اترے۔ مشکیزہ بھرا اور واپس چلے تو اچانک ہوا کاایک تیز جھونکا آیا ، حضرت رک گئے اور تھوڑی دیر کے بعد چلنے کا ارادہ کیا تو پھر ویسا ہی سخت جھونکا آیا اور حضرت رک گئے۔ پھراٹھے لیکن سخت ہوا کے باعث رک گئے اور یوں ہی رکتے چلتے ہوئے رسول الله ﷺ کی خدمت میں آپہنچے ۔ آنحضرت نے فرمایا: یاعلی (ع)! بہت دیر لگا دی عرض کی ہوا بہت تیز اور سرد تھی ۔ اس لیے تین دفعہ رک رک کر چلنا پڑا ۔ آپ نے پوچھا : یاعلی (ع)! آیا تمہیں معلوم ہے یہ کیا ماجرا تھا؟عرض کیا آپ ہی بتا دیں ۔ فرمایا پہلی ہوا حضرت جبرائیل(ع) کی ایک ہزارفرشتوں کے ساتھ آمد کی تھی کہ ان سب نے آپ کوسلام کیا، دوسری مرتبہ ہزارفرشتوں کے ساتھ میکائیل (ع) آئے اور ان سب نے آپ (ع) کو سلام کیا اور آخر میں ہزار فرشتوں کیساتھ اسرافیل (ع) آئے اور انہوں نے بھی آپ (ع) کو سلام کیا، ہاں تو یہ سب فرشتے کل کی جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں گے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ ایک بزرگ کا قول ہے کہ امیرالمومنین (ع)کے لیے ایک رات میں تین ہزار منقبتیں ہیں پس ممکن ہے کہ اس قول میں بدر کی رات کے اسی وقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہو۔سید حمیری اپنے اشعار میں امیرالمومنین (ع)کی مدح کرتے ہوئے کہتے ہیں:

أُقْسِمُ بِاللهِ وَآلائِہِ

وَالْمَرْءُ عَمّا قالَ مَسْؤُولُ

خدا اوراس کی نعمتوں کی قسم

انسان اپنے قول کا جوابدہ ہے

انَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ

عَلَی التُّقی وَالبِرِّ مَجْبُولُ

بیشک علی(ع) ابن ابی طالب

نیکی وپرہیز گاری پر پیدا کیے گئے

کانَ إِذَا الْحَرْبُ مَرَتْھَا الْقَنا

وَأَحْجَمَتْ عَنْھَا الْبَہالِیلُ

جب نیزے لہرانے سے جنگ تیز ہوئی

اور بڑے بڑے بہادررک جاتے

یَمْشِی إِلَی الْقرْنِ وَفِی کَفِّہ

أَبْیَضُ ماضِی الْحَدِّ مَصْقُولُ

علی (ع) مقابل کی طرف بڑھتے ان کے ہاتھ میں

صیقل کی ہوئی تیز تلوار ہوتی

مَشْیَ الْعَفَرْنا بَیْنَ أَشْبالِہِ

أَبْرَزَھُ لِلْقَنَصِ الْغِیلُ

جیسے شیر اپنے بچوں میں چلتا ہے

تاکہ شکار سے انہیں بچا لے

ذاکَ الَّذِی سَلَّمَ فِی لَیْلَةٍ

عَلَیْہِ مِیکالٌ وَجِبْرِیلُ

علی (ع) وہ ہے سلام کیا ایک رات

اس پر میکائیل(ع) وجبرائیل(ع) نے

مِیکالُ فِی أَلْفٍ وَجِبْرِیلُ فِی

أَلْفٍ وَیَتْلُوھُمْ سَرافِیلُ

میکائیل (ع)ایک ہزارفرشتوں میں جبرائیل(ع)

ایک ہزارفرشتوں میں اسرافیل(ع) بھی

لَیْلَةَ بَدْرٍ مَدَداً أُنْزِلُوا

کَأَنَّھُمْ طَیْرٌ أَبابِیلُ

جنگ بدر کی شب مدد کے لیے آئے

جیسے ابابیلوں کے جھنڈ ہوں

No comments: